پوسٹ تلاش کریں

قرآن کی طرف رجوع فرقہ واریت اور مسائل کا حل؟

قرآن کی طرف رجوع فرقہ واریت اور مسائل کا حل؟ اخبار: نوشتہ دیوار

قرآن کی طرف رجوع فرقہ واریت اور مسائل کا حل؟

خلفاء راشدین ، ائمہ مجتہدین اور حنفی مسلک کی بھرپور تائیداور اہل تشیع و اہلحدیث کی طرف سے حمایت؟

اس سے بڑھ کر کیا چاہیے کہ قرآن کی طرف رجوع بھی ہو اور اہل سنت کا مؤقف تمام فرقے مان لیں؟

قرآن ، سنت ، اجماع اور قیاس اصول دین کے چار بنیادی اجزاء ہیںاور اس میں قرآن کو متن اور سنت کو شارح کی حیثیت حاصل ہے۔ اجماع اور قیاس بھی معیار بنائے گئے ہیں۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبلنے اجماع کیا تھا کہ ایک ساتھ تین طلاق منعقد ہوجاتی ہیں ۔ جبکہ شیعہ و اہل حدیث کی طرح امت مسلمہ میں پہلے بھی ایسے لوگ تھے جو اس اجماع کو نہیں مانتے تھے۔ اس میں حق پر کون اور باطل پر کون تھے؟۔ نتائج ملاحظہ فرمائیں!۔
سیدجواد حسین نقوی نے اپنی بیگم سے کہا کہ تجھے تین طلاق۔ اب یہ تنازعہ عدالت میں پہنچ گیا۔ علامہ جواد نقوی رجوع کرنا چاہتا ہے اور اس کی بیوی راضی نہیں کہ رجوع ہوجائے۔ اہل سنت کے چاروں فقہی مسالک کا اجماع ہے کہ ”اب رجوع نہیں ہوسکتا ہے”۔ شیعہ واہلحدیث کے ہاں علامہ جواد نقوی کو حق حاصل ہے کہ وہ رجوع کرلے ،اسلئے کہ یہ ایک طلاق رجعی ہے۔ حضرت عمر کے اجتہاد کو اہل تشیع اور اہل حدیث درست نہیں سمجھتے ہیں۔
عورت کا فائدہ اہل سنت کے اجماع میں ہے اور شوہر کا فائدہ شیعہ مسلک میں ہے۔ دونوں کے پاس دلیل اہل سنت اور اہل تشیع کے مسلک کی ہے۔
اہل سنت کہتے ہیںکہ ایک ساتھ تین طلاق دینا اچھی بات نہیں ہے مگر نافذ ہوجاتی ہیں ۔ رسول اللہ ۖ کے سامنے عویمر عجلانی نے لعان کے بعداپنی بیوی کو تین طلاق دئیے۔ ایک شخص کی اطلاع دی گئی کہ اس نے بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو رسول اللہ ۖ غضبناک ہوگئے۔اسلئے اکٹھی3طلاق پر3طلاق ہی کا حکم لگتا ہے۔ حضرت عمر نے قرآن وسنت کے خلاف اجتہاد نہیں کیا ہے۔
اہل سنت نے اپنے مؤقف پر فقہ کی دنیا میں بڑی بڑی کتابیں مرتب کردی ہیں اور اہل تشیع نے اپنا مسلک یہاں تک پہنچادیا کہ عدت کے تین ادوار میں بھی صیغہ طلاق اور دو دو گواہوں کے بغیر طلاق نہیں ہوتی ہے۔ البتہ اگر ہر مرحلے پر دو دو گواہ بناکر طلاق دے دی تو پھر حلالہ نہیں ہوگا بلکہ مستقل نکاح کے بغیر رجوع نہیں ہوسکے گا۔ سنی اور شیعہ دونوں نے ایک دوسرے سے اس مسئلے پر شدت کا اختلاف کیا ہے۔ فقہی مسالک کی درسی کتابوںاور فتاویٰ کے سمندر میں غرقاب علماء ومفتیان نے مسلک پرستی کے پیچھے قرآن کو بھی چھوڑ دیا ہے۔ قرآن وسنت اہل سنت کیلئے بنیاد تھے اور اہل تشیع کیلئے قرآن واہل بیت بنیاد تھے۔ اہل سنت نے فقہاء کے7طبقات میں خود کو قرآن وسنت سے دور کردیا ہے اور اہل تشیع کی نظروں سے بھی ائمہ اہل بیت کے آخری امام مہدی1174سالوں سے غائب ہوگئے۔ قرآن پر دونوں فرقوں کا اتفاق تھا مگر قرآن کی طرف توجہ چھوڑ دی۔
نتیجے میں اہلسنت نے اکٹھی 3 طلاق پر باہمی صلح و اصلاح کے باوجود حلالہ کی لعنت کا فتویٰ دیکر شادی شدہ خواتین کی عزتوں کو چھلنی کرنا شروع کردیا۔
بادشاہوں کے دربار میں لونڈیوں کی جھرمٹ ہوتی تھی اور درباری مفتیان حلالے کی لعنت سے اپنے منہ کالے کرتے تھے۔ جس طرح سادات ، صدیقی، فاروقی، عثمانی ، علوی و انصاری وغیرہ نسل اور شجرۂ نسب کی بنیاد پر ہوتے تھے اس طرح کچھ درباری خاندان خود کو خلافت عثمانیہ کی طرف منسوب کرکے عثمانی کہلانا پسند کرتے تھے۔لیکن ان کا شجرۂ نسب حضرت عثمان سے نہیں ملتا تھا ۔علامہ شبیر احمد عثمانی مولانا فضل الرحمن عثمانی کے فرزند تھے اور ان کا شجرہ نسب بھی حضرت عثمان تک موجود تھا لیکن مفتی تقی عثمانی شجرۂ نسب والا نہیں درباری عثمانی ہے۔
بڑے چھوٹے مدارس کے علماء ومفتیان حلالہ کے خلاف ہیں لیکن مفتی تقی عثمانی کے خوف سے کھلم کھلا تائید سے گھبراتے ہیں۔ مفتی نعیم جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کے بانی ومہتمم میرے استاذ تھے اور بالمشافہہ ملاقاتوں میں طلاق کا مسئلہ سمجھنے کے بعد علماء ومفتیان سے بات کرنے کا کہا لیکن پھر مفتی تقی عثمانی نے ان کو خوفزدہ کردیا۔ مفتی محمد نعیم نے بتایا تھا کہ میںخود فتویٰ دینے کی جرأت نہیں کرتا ہوں۔ اہلحدیث سے فتویٰ لینے کیلئے لوگوں کو بھیج دیتا ہوں، دارالعلوم کراچی کے مفتی صاحبان نے بھی حلالہ سے بچانے کیلئے کچھ افراد کو ہمارے پاس بھیجا تھا۔
دورہِ جاہلیت میں اکٹھی تین طلاق پر حلالہ کرنا پڑتا تھا۔ قرآن نے باہمی اصلاح اور رضامندی سے رجوع کی بار بار وضاحت کرکے اکٹھی تین طلاق پر حلالے کی لعنت کو بیخ وبنیاد سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ قرآن نے خلع کا حق عورت کو دیا تھا اور مرد کو طلاق کا حق دیا تھا۔ خلع میں بھی عورت کے مالی حقوق تھے مگر طلاق میں خلع کی نسبت سے زیادہ تھے۔ اگر عورت طلاق کا دعویٰ کرے اور شوہر انکار کرتا ہو تو مالی حقوق کی وجہ سے عورت کو طلاق کیلئے گواہوں کی ضرورت ہے ۔ گواہ نہ ہوں تو شوہر کو طلاق کے مالی حقوق سے عورت کو محروم کرنے کیلئے حلف اٹھانے کا شرعی حکم ہے۔ کیونکہ خلع اور طلاق مالی معاملہ ہے اسلئے دوسرے مالی معاملے کی طرح اس کو بھی حل کرنا انہی اصولوں کے مطابق ضروری ہے۔
جس طرح حضرت عمر نے اکٹھی تین طلاق پرفیصلہ عورت کے حق میں کیا تھا،اسی طرح جب ایک شخص نے حضرت علی کے سامنے لفظ حرام کہنے پر مقدمہ پیش کیا تو حضرت علی نے فیصلہ دیا کہ شوہر کو رجوع کا حق حاصل نہیں ہے۔ جب عورت راضی ہو تو حضرت عمر کے نزدیک حرام کہنے پر رجوع ہوسکتا تھا۔ یہ تضاد کتابوں میں لکھا ہے لیکن یہ تضاد نہیں قرآن وسنت کے عین مطابق فیصلہ اور فتویٰ ہے۔ ہم بار بار اسلئے توجہ دلارہے ہیں کہ اس وجہ سے غیرتمند،ایمان اور فطرت کے محافظ علماء ومفتیان بڑے پیمانے پر قرآن وسنت اور فطرت کی طرف رجوع کرنا شروع ہوجائیں گے تو فرقہ واریت سے بیزار اور ملحد بھی اسلام کی آغوش میں آجائیں گے اور امت مسلمہ میں ایک نئی روح اور انقلاب کا آغاز ہوگا۔
ویستفتونک فی النسآء قل اللہ یفتیکم فیھن وما یتلیٰ علیکم … (النسائ:127) ”اور تجھ سے فتویٰ پوچھتے ہیں عورتیں کے بارے میں کہہ دو کہ اللہ فتویٰ دیتا ہے انکے بارے میں اور جو تم پر تلاوت کی جاتی ہے ”۔
قرآن میں طلاق اور اس سے رجوع کے بارے میں مختلف حوالہ جات سے اتنے فتوے موجود ہیں کہ کسی قسم کا بھی کوئی واقعہ ہو تو اس کی بھرپور رہنمائی اللہ نے قرآن میں براہ راست کی ہے۔ جہاں رجوع کیلئے عورت راضی ہو تو پھر شوہر کی طرف سے اصلاح کی شرط پر رجوع کا فتویٰ ملے گا۔ اور جہاں عورت کی رضامندی نہ ہو تو وہاں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے رجوع کی قطعی طور پر اجازت نہ ہوگی۔ عدت کے شروع میں، عدت کے اندر ، عدت کی تکمیل پر اور عدت کے کافی عرصہ بعد عورت کی رضامندی کی وضاحت ہے۔ جب مسلمان طلاق کے غلط اور غلیظ فتوؤں کو قرآن و سنت کی روشنی میں سمجھ کر مسترد کردیں گے تو ان میں اتنی وسعت قلبی آجائے گی کہ انسانیت کو وہ رحمة للعالمین کے اُمتی لگیں گے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز