قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ عتیق گیلانی
جنوری 31, 2018

فقہاء نے کہا تھا کہ داڑھی منڈھے فاسق ہیں، ان کو سلام کرناجائز نہیں۔ شروع میں فقہی مسئلہ کو شریعت سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا ، اسوقت غالباً ہمارے خاندان میں کم ہی لوگوں کی داڑھی تھی،کسی دن میرے کزن ڈاکٹر آفتاب نے پوچھ لیا کہ میں نے محسوس کیا ہے یہ غلط ہے یا درست کہ آپ سلام کرتے ہو اور نہ جواب دیتے ہو؟۔ میں نے بتایا کہ فقہی مسئلہ ہے کہ داڑھی منڈھے کو سلام نہیں کرسکتے، وہ کہنے لگے کہ شرعی مسئلہ ہے تو ٹھیک ہے۔ کافی عرصہ بعد میں نے سوچا کہ سلام عام کرنے کا حکم ہے، جب فقہاء کی طرف سے یہ مسئلہ آیا ہوگا تو اسوقت کم ہی لوگ داڑھی نہیں رکھتے ہونگے ، اب تو سلام کا رواج بھی ختم ہوجائیگا۔ اسلئے سلام کرنا شروع کیا تو ڈاکٹر افتاب کو وجہ بھی بتادی۔ اب مندرجہ بالا قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ نبی ﷺ نے حضرت عائشہؓ کو سلام نہیں سام کا جواب دینے سے روکا تھا۔ قرآن کی مندرجہ بالا آیت میں بھی برائی کے جواب کو اچھائی سے ترغیب ہے۔ اگر یہودی سلام کرتا تو نبیﷺ سلام کا جواب دینے سے نہ روکتے۔ مولوی زدہ مذہبی طبقہ کا مسئلہ قرآن نے حل کیا ہے اور ایکدوسرے کو سلام میں مسلک وعقیدہ کا خیال ہرگز نہ رکھنا۔ عتیق گیلانی
لوگوں کی راۓ
Excellent News Paper
اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے
میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔
بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ