پوسٹ تلاش کریں

صوابی سے بازارِ حسن تک کی واردات

صوابی سے بازارِ حسن تک کی واردات اخبار: نوشتہ دیوار

صوابی سے بازارِ حسن تک کی واردات

پشتون عورتوں سے بغیر نکاح اور نکاح کے نام پر بڑادھوکہ؟

خیبر پختونخوا سے شاد ی کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو حیدر آباد بازار حسن میں فروخت کرنے کا انکشاف
شیما شاہین نامی خاتون نے کہا کہ جب ہم گئے ہیں تو انہوں نے ہمیں تالوں میں بند کردیا۔ لڑکیوں کو گندی چیزوں میں استعمال کررہے تھے۔ (عمران ملک: یہ جو لڑکیاں ہیں آپ نے کتنے میں خریدی ہیں؟۔ )
8لاکھ میں۔ یہاں پر ہم نے ریڈ کیا تو دو اور بچیاں اور ایک ان کی ماں ان کو بھی ہم نے ریکور کروایا۔
میں ہوں آپ کا میزبان عمران ملک اور آپ دیکھ رہے ہیں مہران ٹریبیون حیدر آباد ۔ ہم اکثر بیشتر سنتے رہتے ہیں کہ لڑکیوں کو فروخت کرنے کا ایک بہت بڑا دھندہ ہے جو پاکستان میں بھی کیا جارہا ہے اور دوسرے ملکوں سے لاکر پاکستان میں کیا جاتا ہے۔ آج مارکیٹ تھانے پر ہم موجود ہیں ویسا ہی ایک کیس ہے مارکیٹ تھانے کی یہ کاروائی ہے ہم تھوڑا گفتگو کریں گے کہ پورا ماجرا کیا ہے کیا صورتحال ہے تاکہ اس پر بہتر بات ہوسکے۔ آپ لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ کس طریقے سے لاکر آپ کو بیچ دیا گیا ہے یہاں پر، شادی کا جھانسا آپ کو دیا گیا ہے ، کیا ہوا ہے آپ کے ساتھ؟۔
لڑکی کاجواب: السلام علیکم۔ ایسا ہوا ہے کہ جعفر جن کا نام ہم نے آپکو دیا ہے وہ ماموں بنے تھے ہمارے، وہاں سے لیکر آئے کہ ادھر شیما شاہین نامی خاتون ہے اس کا اپنا گھر ہے ادھر ، اسکے گھر رشتے کے سلسلے میں ہمیں لے کر آئے تھے ، یہ جو خاتون ہے مجھے ان کا نام یا د نہیں انکے ساتھ رخصت کیا ہے کہ ادھر لڑکے آئیں گے ادھر لڑکے کا گھر بار ہے۔ جب ہم گئے ہیں تو ان لوگوں نے ہمیں بند کردیا تالے میں باہر زنجیریں لگاکر۔ تو میں وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی ہوں ۔ میں سیدھاDIGصاحب کے پاس گئیں ہوں کیونکہ میں کسی پر اعتماد نہیں کرسکتی تھی۔ سارے لوگ مجھے یہاں پر کہہ رہے تھے تھانے نہیں جانا یہ لوگ پھر آپ کو اسی جگہ پر لے جائیں گے ۔ میں کسی پر ٹرسٹ نہیں کرسکتی تھی پھر یہاں سے میںDIGآفس گئی ہوں ۔
سوال: وہاں سے لاکر جب آپ کو بند کردیا گیا تو وہاں سے نکلے کیسے؟۔
جواب: انہوں نے یہ بتایا تھا کہ رشتہ ہے انہوں نے کچھ بھی نہیں بتایا تھا ناں۔ میں نے ان کو ظاہر نہیں ہونے دیا کہ مجھے ان لوگوں پر شک ہوا ہے۔
سوال: بند آپ کو بازار حسن میں کیا تھا یا کہیں اور کیا تھا؟۔
جواب: ہمیں نام تو نہیں پتہ وہ یونٹ سا بنا تھا، اوپر نیچے کمرے ہی کمرے تھے۔ زنجیریں لگاکر گرل میں اس کو تالا لگاتے تھے یہ۔ تو وہاں میں نے ان کو بولا کہ میڈیسن لے کر آتی ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ ہمارا بندہ آپ کیساتھ آئیگا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ وہ جیسے آیا وہ زنجیر لگانے میں مصروف تھا پیچھے سے میں گلیوں سے نکل گئی ہوں۔ اس کو نہیں سمجھ آئی۔ وہیں سے پھر میں نے درخواست دی ہے ۔ میںSHOصاحب کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے موقع پر ہماری مدد کی ۔ ہمارے ساتھ جاکر ریڈ کیا اور سارے لوگوں کو موقع سے برآمد کیا۔ کافی زیادہ اندر لڑکیاں تھیں۔ تو پہلے ہی کسی نہ کسی کے جھانسے میں آکر فروخت ہوچکی تھیں۔
سوال: آپ کہاں کے رہنے والے ہو؟۔(جواب: ہم لوگKPKمیں صوابی سے ہیں ، تو رہائش ہماری راولپنڈی میں ہے اور راولپنڈی سے آئے تھے ہم لوگ)۔سوال: جن لوگوں نے آپ کو بیچا وہ تو پیسے لے کر چلے گئے ان کا نام کیا ہے؟۔ (جواب: ایک کا نام جعفر تھا دوسرے کانظام الدین)۔ سوال: آپ کیسے انکے جھانسے میں آگئیں، شادی کا کیا کہا انہوں نے ، کیا وہ خود شادی کرنا چاہتے تھے آپ سے؟۔
جواب: نہیں نہیں، وہ ماموں بنے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ بہت اچھا رشتہ ہے۔ وہ آنٹی کرواتی ہیں اپنا گھر ہے۔( وہ آپکے ماموں بنے تھے؟) جی ہاں۔ کہہ رہے تھے کہ24سال سے آنٹی کا اپنا گھر ہے۔ ہم آئے تو واقعی اپنا گھر تھا۔ اچھی فیملی کے لگ رہے تھے سارا خاندان تھا۔ پوری فیملی تھی۔ تو ہم انکے ٹرسٹ پر انکے گھر آئے لیکن ہمیں پتہ نہیں تھا کہ یہ گھر نہیں ہے یہ یونٹ نما بنی ہوئی کوئی اور چیز تھی جہاں پر لڑکیوں کو مختلف گندی چیزوں میں استعمال کررہے تھے میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئی ہوں اور میں نے ان سب کو وہاں سے نکلوایا ہے۔
سوال: کتنے لوگ اور کتنی لڑکیاں تھیں آپ کے ساتھ جب آپKPKسے نکلے اور شادی کا جھانسہ دیا۔(جواب: ہم6لوگ تھے جن میں سے4لیڈیز تھیں2میل تھے ۔ میل آپس میں ملے ہوئے تھے وہ سارے غائب ہوگئے)۔
سوال: اچھا جو جاننے والے تھے وہ آپ کے رشتے دار ہیں؟۔ (نہیں رشتے دار نہیں تھے ویسے جاننے والے تھے۔ ) کیسے جاننے والے تھے؟۔ (والدہ کا منہ بولا بھائی بناہوا تھا ) ۔ تو وہKPKمیں ہی رہتا ہے؟۔
جواب: جیKPKمیں رہتا ہے۔ جو آنٹی ہیں وہ بھیKPKکی ہیں۔ (سوال: مطلب آپ کو کہا گیا کہ آپ کے اچھے رشتے اور شادی کروادیں گے اور آپ کو سندھ میں لیکر آئے اور بازار حسن میں بیچ دیا۔ )۔ جی ایسے ہی ہے۔
سوال: تو آپ جب وہاں سے نکلی ہیں تو آپSSPیاDIGآفس کیسے پہنچیں؟۔ (جواب: ٹیکسی والے جو ڈرائیور تھے ۔ ایک نے میری مدد کی ہے، انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ ڈائریکٹ نہ جائیں کیونکہ یہ سارے لوگ ملے ہوتے ہیں، تو پھر دوبارہ آپ ادھر ہی پہنچ جائیں گی۔ آپ اوپر سے آئیں یا کوئی سفارش لیکر آئیں۔ اس طرح نہیں جانا۔ میں نے پوری رات آپ کے مقامی بڑے ہسپتال میں گزاری ہے۔ ادھر روڈوں پر پھرتی رہی ہوں پھر صبح6بجے کے ٹائم میں یہاں سے واپس نکلی ہوں تو میں نے ان کی مدد لی ہے)۔
سوال: آپ کے علاوہ6لڑکیاں برآمد ہوئی ہیں باقی لڑکیوں کو انہوں نے غائب کردیا؟۔(جواب :چار برآمد ہوئی ہیں اور باقی کو ہم نہیں جانتے ۔ )
سوال: جو لڑکیاں بند تھیں ان کو بھی شادی کا جھانسہ دیکر بلایا تھا؟
جواب: جی ہاں! وہ کہہ رہی تھیں کہ آپ نے ان کی باتوں میں نہیں آنا ہے۔ یہ جھوٹ موٹ کے اپنے شوہروں کیساتھ نکاح کرواکر غلط کام کرواتے ہیں۔وہ پہلے ایک بوڑھا آدمی نکاح کیلئے لائے تو انہوں نے انکار کیا ، دوسرا کوئی اور بندہ لیکر آئے تھے جسکے ساتھ نکاح کررہے تھے لیکن موقع پر پولیس پہنچ گئی ہے جہاں پر وہ وکیل سارے بیٹھے ہوئے تھے۔ تو موقع پر پولیس نے سب کو پکڑ لیا ہے۔
عمران ملک: ہمارے ساتھ موجود ہیں جوKPKسے لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دیکر لایا گیا اور جن کے یہاں بیچا گیا جن کا نام بینظیر بتایا جاتا ہے۔ ہم گفتگو کرتے ہیں۔ یہ جو لڑکیاں ہیں آپ نے کتنے میں خریدی ہیں؟۔
جواب:8لاکھ میں۔ (سوال: آپ نے کیوں خریدی تھیں کوئی غلط کام کروانے تھے؟۔ ) نہیں نہیں غلط کام نہیں میں نے بچے کی شادی کرنی تھی۔ (کس کی شادی؟) ایک بیٹا ہے ایک بھانجا ہے میرے ساتھ رہتا ہے اس کی شادی کرانی تھی۔ (سوال: آپ کہاں رہتے ہو؟) جواب:ہم ادھر سرے گھاٹ پر۔ (سوال: بازار حسن تو اچھی جگہ نہیں ہے وہاں رہنے کے بعد ؟)
جواب : شادی کرواکر اپنے گھر بھیجنا ہے کہ ادھر بٹھانا ہے۔
سوال: تو آپ تو خود بازار حسن میں بیٹھے ہیں تو وہاں سے لڑکیاں لاکر یہاں کیا کام کروانا تھا شادی کرکے ؟ (جواب: نہیں کوئی کام نہیں کرانا تھا۔ شریف خان نے بھیجا ہے اپنے بچوں کے پاس بھیجا ہے)۔ سوال: تو آپ اپنے رشتے داروں میں شادی کرلیتے8لاکھ میں بچیوں کو خریدنے کا کیا مقصد تھا؟۔
جواب: یار ادھر نہیں ملا تو ہم ادھر سے لے رہے تھے اس میں مجھے کہا کہ ہمارے پاس لڑکیاں ہیں ہم دیں گے۔ میں جبھی لے رہی تھی۔
سوال: آپ کو پتہ نہیں لڑکیاں خریدنا اور بیچنا کتنا بڑا گناہ ہے اور کتنا بڑا جرم ہے؟۔(جواب: وہ مالکان تھے انہوں نے بیچا ہے میں نے تھوڑی بیچا ہے۔ ان کے ماں باپ نے بیچا ہے ۔ لڑکی اپنے ماموں کے ساتھ آئی اس نے مجھ سے پیسے لئے ہیں)۔ عمران ملک: مارکیٹ پولیس کا ایک اور بڑا کارنامہ شادی کا جھانسہ دیکر چند لڑکیوں کو خیبر پختونخوا سے لایا گیا اور بازار حسن میں بیچ دیا گیا۔ یہ کیا صورتحال ہوئی ہے اور لڑکیوں کو کیسے ریکور کروایا گیا ہمارے ساتھSHOمارکیٹ محمد خان صاحب موجود ہیں ان سے گفتگو کریں گے۔
SHOمارکیٹ محمد خان: یہ نظام دین اور جعفر نام کاKPKسے تعلق رکھتا ہے وہ ان کو لیکر آیا شادی کے بہانے سے اور ان کو کہا آپ کی شادی کرواتا ہوں۔ تو وہاں سے ایک لڑکی بھاگ کر صبح کو ہمارے پاس یہاں آئی۔ اس نے کہا میری دو اور بہنیں ہیں اور ایک ماں ہے میری جن کو انہوں نے قید کیا ہوا ہے۔ یہاں پر ہم نے ریڈ کیا دو وہ بچیاں اور ایک ان کی ماں ان کو ہم نے ریکور کروایا۔ اور انکا یہ کہنا تھا کہ شادی کے بہانے سے انہوں نے ہمیں یہاں قید کیا ہوا ہے۔ جعفر نامی لڑکاہمیں بیچ کریہاں سے بھاگ گیا ۔ (سوال: کتنے پیسے لئے کتنے میں فروخت ہوئیں ؟) جواب : یہ بول رہے ہیں8لاکھ روپے میں بقول ان کے جن کے گھر سے برآمد کیا ہے ان عورتوں کواور دو کو۔ لیکن یہ جو کہہ رہی ہیں1،1لاکھ روپیہ ان کامقصد ہے انہوں نے8لاکھ روپے دئیے ہیں۔
سوال: جن کو بیچا ہے ان کو بھی آپ نے گرفتا ر کیا ہے؟۔
جواب: جی ، جسکے گھر سے برآمد ہوئی ہیں ان کی دو عورتیں ہم لیکر آئے ہیں۔ (سوال: تو وہ کیا کہتی ہیں کہ ہم نے پیسوں میں خریدا؟۔ کس طرح انکے پاس پہنچی ہیں؟ ) وہ کہہ رہی ہیں کہ جعفر نامی لڑکے سے ہم نے خریدیں8لاکھ روپے میں لیکن یہ ہے کہ جعفر نامی لڑکا جو ہے وہ ناہی ان عورتوں کا کوئی رشتہ دار ہے نا ہی ان سے کوئی واسطہ ہے لیکن شادی کے بہانے سے ان کو ضرور لیکر آیا ہے۔
سوال: ایک ویڈیو ہے جس میں پیسے گن رہے ہیں جعفر وہی ہے جو پیسے لے رہا ہے اور یہ ویڈیو پیسے دیتے ہوئے کس نے بنائی ہے۔
جواب: یہ انہوں نے بنائی جسکے گھر پر ریڈ کیا ۔ جب یہ پیسے ان کو دے رہی تھی۔ انہی لڑکیوں نے کہا کہ وہی بندہ ہے جس کو انہوں نے پیسے دیئے ہیں۔
سوال: یہ جو کاروائی ہوئی جنہوں نے بیچا وہ گرفتار ہوگئے یا نکل گئے ہیں؟۔ (جواب: نہیں جو بیچ کر گئے ہیں وہ وہاں سے فرار ہوگئے ہیں)۔سوال: ان کیلئے کوئی کاروائی یا چھاپے مارنے کا پروگرام ہے؟۔ (جواب: بالکل ان کو تو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے بچیاں ہیں کسی کی زندگی کا معاملہ ہے شادی ایک الگ بات ہے لیکن کسی جگہ پر انہوں نے بٹھایا ہوا ہے ہمیں بھی دکھ ہے اس چیز کا۔
عمران ملک: پاکستان میں چلنے والا یہ گھناؤنا دھندا عروج پر ہے۔ جس کو آج ایکسپوز کیا گیا ہے مارکیٹ تھانے پر اور مارکیٹ تھانے کےSHOنے۔ اور جن لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دیکر لایا گیا اور انہیں بازار حسن میں بیچ دیا ان کو برآمد کروالیا ہے۔ یہ حیدر آباد پولیس کی بڑی کامیابی ہے۔
تبصرہ: نوشتہ ٔ دیوار
پاکستان میں اقتدار کا مرکزGHQراولپنڈی ہے اور مذہب کے زیادہ تر ٹھیکیدار میرے پشتون بھائی ہیں۔ جس طرح کے کمرے ہی کمرے کا نقشہ بازارِ حسن حیدر آباد بتایا گیا ہے، اسی طرح کے کمرے لال کرتی راولپنڈی میں بھی ہیں جو اب الحمدللہ بالکل ویران پڑے ہیں۔ جنرل ضیاء الحق اور مختلف ادوار میں مختلف لوگوں نے ہیرامنڈی لاہور، نیپیئرروڈ کراچی اور برائیوں کے مراکز کو ختم کرنے کی کوششیں بھی کی ہیں لیکن جب تک عورت کے خلاف جبری نظام کے خاتمے کی کوشش نہ ہو تو یہ سانحات رونما ہوتے رہیںگے۔ بازارِ حسن میں زنجیروں سے باندھنا اس بات کی علامت ہے کہ اس میں جبری جنسی زیادتیوں کا کام ہوتا ہے۔ اگر یہ لڑکی خود فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوتی تو ان سب کو یہاں استعمال کیا جاتا۔ دوسروں نے بھی انہیں نئے جال میں پھنسنے سے خبردار کیا تھا کہ شادی کے نام پر جھانسہ دیتے ہیں اور غلط کام کرواتے ہیں۔ اس میں کتنے لوگ کہاں کہاں ملوث ہیں؟۔ اس کا اندازہ لگانا اچھا خاصا مشکل ہے۔
یوں تو پنجاب کی غربت کا یہ حال ہے کہ اقرارالحسن نے سرعام میں دکھایا تھا کہ عورتیں اپنی بیٹیاں چند لاکھ میں بیچنے کیلئے تیار ہیں جن کی قیمت بھینس سے بھی کم ہے۔ پنجاب میں لڑکیوں کیساتھ جہیز بھی دینا پڑتا ہے اور پشتون اس سے پیسہ کماتے ہیں۔ دونوں معاشرے میں بے غیرتی کی یہ انتہاء ہے۔ جب تک ان معاشرتی برائیوں کا خاتمہ نہیں کرینگے تو ہر بات دوسروں پر ڈالنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ بونیر سے ایک لڑکی کی افغانی سے شادی کروائی تھی تو وہ بعد میں تگ ودو کے بعد لاہور کی ہیرہ منڈی سے والدین کو مل گئی۔ ایک محسود لڑکی ہیرہ منڈی میں ایک محسود لڑکے کو ملی جس کو رہائی دلائی اور باپ نے اس کوبیچ دیا تھا۔

نوٹ: اس پوسٹ کو مکمل پڑھنے کیلئے ”ایدھی سینٹروں میں یہ کیا کیا ہورہا ہے؟۔” کے عنوان کی پوسٹ ضرور پڑھیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز