پوسٹ تلاش کریں

جب تک اپنی بیوی، دکان …سے گزر نہ جائے توامن نہیں آسکتا ۔PTMشاہ فیصل غازی

جب تک اپنی بیوی، دکان …سے گزر نہ جائے توامن نہیں آسکتا ۔PTMشاہ فیصل غازی اخبار: نوشتہ دیوار

جب تک اپنی بیوی، دکان …سے گزر نہ جائے توامن نہیں آسکتا ۔PTMشاہ فیصل غازی

شاہ فیصل غازی خان (میئر تحصیل سرویکئی جنوبی وزیرستان)کا اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد استقبالیہ سے خطاب۔ قسم کھاتا ہوں کہ بعض باتوں پر شرم آتی ہے۔ ہم جیل سے نکلے تو50،60افراد نے رابطہ کیا پوچھا کہ تم نے کتنا وقت گزارا؟۔ کسی نے کہا کہ28دن، کسی نے کہا کہ1ماہ تو انہوں نے کہا کہ اتنے دن تو سیرو تفریح میں گزرتے ہیں۔ جیل اور ان مشکلات پر قسم کھاکر کہتے ہیں کہ فخر ہے۔ پہلے ہم ڈرتے تھے لیکن جب قوم کیساتھ ظلم اور جبر کو یاد کرتے ہیں تو مشکلات آسان لگتی ہیں۔ افسوس یہ ہے کہ کسی کے گھر نہیں گرائے، چوری نہیں کی، کسی کو مسنگ پرسن نہیں بنایا، کسی کو قتل نہیں کیا ۔ ہم نے کسی کیساتھ ظلم نہیں کیا ۔ پھر یہ لوگ جو حرکتیں کرتے ہیں اور جس جس طریقے سے کرتے ہیں ۔قسم سے ہم نے سنا تھا کہ باہر ممالک میں مسلمانوں کیساتھ یہ سلوک ہوتا ہے۔ کیسے ایسے ظلم کرسکتے ہیں؟۔ آج ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا، پاکستان کی فوج اور یہ کینٹ میں جو انکے پالتو ہیں وہ جوحرکت کرتے ہیں تو ہم بتا نہیں سکتے کہ اس طرح کی حرکت کی ہے؟ ۔یہ قسم کھائی ہے جب تک ظلم بند نہ کیا ہو تو ذرہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ یہ کہتے تھے کہ جن کیساتھ ہم ظلم کرتے ہیں تو وہ اپنا مشن چھوڑ دیتے ہیں، انکے خیال میں پرانا دور ہے،ان کا گمان تھا مگر یہ اب کبھی نہیں ہوسکتا ۔ ہم قسم کھاتے ہیں32سال ابھی میری عمر ہے اگر آئندہ عمر جیلوں میں گزاریںاور تکالیف میں گزاریں تو ہم قوم کا حق ادا نہیں کرسکتے۔جو وقت ضائع کیا ، خاموشی اختیار کی ، بیوقوفی و خوف میں گزارا اور بے ننگ گزارا تو ہم اس قوم کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قیدی جنکے بھائی باپ یہاں ہیں حفیظ، داؤد جان یا دیگر دوست ان کو رہا کیا جائے۔ پیشی پر پتہ چلا کہ جو بزرگ سفر نہیں کرسکتے تھے ،ظلم برداشت نہیں کرسکتے تھے، ان کو رہا کردیا تو ہم نے بے انتہاء خوشی منالی کہ گھروںکو گئے۔ یہ خوف کی باتیں نہیں ایمانداری سے کہتا ہوں کہ ان نوجوانوں کو قوم استعمال کرلے، ہم منت کرتے ہیں ۔ ہم پہلے کہتے تھے کہ ہمارے مشیران قوم پر ننگ غیرت نہیں کھاتے؟۔ہم شرمندہ ہیں شمالی وزیرستان کے وزیر ، داوڑ اور دیگر قوموں کے سامنے کہ انکے مشیران، علمائ، سفید ریش ، ملک اور خان باہر نکلے ہیں،گردن میں گولی اتارتے ہیں لیکن وطن کے دفاع کی بات کرتے ہیں۔ ہم آواز دیتے ہیں کہ آج ہماری قوم کے اتفاق کا دن ہے۔ اگر دشمن کھڑا ہو اور بے انتہاء تکلیف پہنچے تو بھی ہم کھڑے ہونگے اور آخری بات کہ جب تک کوئی اپنی دوکان پر نہ گزرجائے ( قربانی کیلئے تیار ہو) بیوی ، جان ، باپ ، دولت پر نہ گزر جائے، میں قسم کھاکر کہتا ہوں کہ علاقے میں امن ،عزت مشکل ہے ۔ کھلے عام اعلان ہے اور قسم کھاتے ہیں کہ اگر ہماری بیوی ، بچے ، باپ، بھائی ہیں کہ اگر ننگ و غیرت کی زندگی نہ ملے تو آرام سے نہ بیٹھیں گے۔ پہلے ہم سے سستی ہوئی ہوگی اور وقت پر کسی کے پاس نہ پہنچے ہونگے اگر گاڑی نہ ہو تو پیدل ہر طریقے سے قوم کی مشکل میں پہنچیں گے۔ دشمن کو تکلیف پہنچتی ہے، اندھا ہوتا ہے ۔ آج کے بعد عوام کیساتھ بہر صورت کھڑے ہونگے یا نہیں؟۔ (عوام نے کہا کہ کھڑے ہونگے) دشمن کو تکلیف پہنچائیں گے۔ اگر یہ اتفاق نہ کیا ۔یہ دشمن ڈرائیں گے کہ تمہارا فلانا اور تمہاری فلانی اغواء کرلیں گے ۔ بے عزت اور ننگے کرینگے یہ ڈرائیں گے۔ اگر گھروں سے نکال کر ایک صف میں کھڑا کرکے ہمارے کپڑے اتار یں توامن و حقوق کے مطالبے سے نہیں پھریں گے۔ دوست دور دور سے آئے کوٹکئی، سراروغہ، چگملائی ہم انتہائی مشکور ہیں۔ پہلے بہت جرگے کئے آج کی بات میں مزہ ہے۔ اگر ہم بیٹھ جائیں اور سمجھیں کہ کچھ کر نہیں کرسکتے، قدم نہیں بڑھاسکتے تو کہہ سکتے ہیں کہ ایکدوسرے کو تھکائیں گے نہیں۔ اگر ہم چاہیں تو گنتی کرلیں کہ قوم کیلئے غیرت کون کرتا ہے؟۔ ہم نے فوجیوں، ایجنسیوں کے ٹٹے تولے، ہر طرح کی عاجزی سے کام لیا لیکن انہوں نے کسی کو معاف نہ کیا۔ اپنا مفاد اٹھالیتے ہیں پھر ایسی موت ماردیتے ہیں کہ تمہارا عزیز نہ کوئی پڑوسی کام آسکتا ہے جو تمہاری فاتحہ پر بیٹھتا ہے وہ بھی تمہارے کردار پر شرماتا ہے ۔ ہم بیعت کرینگے، وعدہ کرینگے کہ ہم معیاری زندگی قائم نہ کرلیں جب تک آئین و قانون … لیکن آئین یہاں نہیں ۔ ہماری قوت اور اتفاق سب کچھ ہے۔ تحریک کے بڑوں اور قائد کے اشارے پر دوستوں نے لبیک کہا ۔ اگر کالابھنگی مشر بنادینگے تو ہم انشاء اللہ مانیں گے۔ جو ذمہ داری قوم نے دی اگر ہم100سال ذمہ داری کو پورا کریں تو ہمیں استعمال کریں۔ پھر ہمیں دیکھیں کہ ہم قوم کیلئے بے غیرتی ، بے ننگی لاتے ہیں ، یا تباہی کی طرف لے جاتے ہیں ؟۔

___تبصرہ: نوشتۂ دیوار ___
شاہ فیصل غازی مئیر قوم کا حق مانتا ہے۔ اسکا پڑوسی جمال مالیارPTMکا سرگرم کارکن منظور پشتین اور علی وزیر پر سنگین الزام لگاکر تحریک سے جدا ہوگیا۔TTPکی طرح سرنڈر اور باغی بن جائیں تو کیا فائدہ ؟۔ انتخابی سیاست منشور کے خلاف ہے تو الیکشن کیسا؟۔ صحابی امیر نے جماعت کو حکم دیا کہ آگ میں کود جاؤ۔صحابہ نے کہا کہ ہم نے آگ سے بچنے کیلئے اسلام قبول کیا ۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ اگر تم کود جاتے تو آگ سے کبھی نہ نکلتے۔ قوم نے طالبان کا مذہبی جذبہ سمجھ لیا تو قومی تعصبات سے نئی شکل غلط ہے۔ لوگوں نےPTMکا ساتھ عزت لٹانے کیلئے نہیں بچانے کیلئے دیا۔چندافراد قوم کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز