پوسٹ تلاش کریں

سود کو حیلے سے حلال سمجھنے والا کافرو مرتد ہے اور کھلا سود کرنے والا کافر نہیں ہے گناہگار ہے۔مولانا نور محمد وزیرشہید

سود کو حیلے سے حلال سمجھنے والا کافرو مرتد ہے اور کھلا سود کرنے والا کافر نہیں ہے گناہگار ہے۔مولانا نور محمد وزیرشہید اخبار: نوشتہ دیوار

سود کو حیلے سے حلال سمجھنے والا کافرو مرتد ہے اور کھلا سود کرنے والا کافر نہیں ہے گناہگار ہے۔مولانا نور محمد وزیرشہید

شیخ الحدیث و التفسیر مولانا نور محمد وزیر شہید سابقMNAجنوبی وزیرستان نے کہا تھا کہ حیلے سے سُود کو حلال قرار دینے سے بہتر ہے کہ کھلم کھلا سُودی کاروبار کیا جائے۔ کوئی کہتا ہے کہ چینی خرید کر دوں گا اور کوئی کہتا ہے کہ ٹائر خرید کر دوں گا۔ نہ ان کو کوئی شرم آتی ہے اور نہ خدا سے حیا آتی ہے اور نہ اللہ کی آیات سے وہ شرماتا ہے ۔ ظالم تم سیدھا سیدھا کہو کہ میں ایک لاکھ دیتا ہوں اور اس پر مجھے1لاکھ30ہزار دو گے۔ حیلے درمیان سے چھوڑ دو ، ہم اللہ کو دھوکہ نہیں دے سکتے ہیں۔ صاف بول دو کہ میں1لاکھ پر30ہزار لوں گا ، بتاؤ کتنے لاکھ دے دوں؟۔ تم چینی کو درمیان سے نکالو۔ کوئی کہتا ہے کہ چینی خریدتے ہیں کوئی کہتا ہے کہ ٹائر خریدیں گے کوئی کہتا ہے کہ پک اپ گاڑی لیتے ہیں ۔ تم اللہ کے قہر سے لدے ہوئے ہو۔ صرف یہ نہیں کہ تم سُود خور ہو ۔ اس طریقے سے سُود کو اپنے لئے حرام قرار دے دو ۔ جو سُود کو حرام نہیں سمجھتا ہے وہ سوفیصد کافر ہے۔ مرتد ہے ، اس کی بیوی طلاق ہے ، اس کا حج ختم ہے، اس کی نمازیں ختم ہیں، اس کے روزے ختم ہیں۔ لیکن جو اس طرح سے سُود کرتا ہے کہ یہ حرام ہے تو پھر وہ کافربھی نہیں ہے اور گناہگار بھی نہیں ہے۔ ہم نے تو خود کو کفر کیلئے سیدھا کیا ہے۔

پاکستان بننے سے پہلے علماء کا پاکستان پر اختلاف تھا ۔ مفتی محمد تقی عثمانی
اسرائیل میں2.5%اور پاکستان میں22%سُود ہے۔ اسلامی بینکاری کے نام پر2%مزید فیس کی مد میں سُود ؟۔

مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ میں یہاں یہ بات بھی سب کے سامنے عرض کردوں کہ ایک زمانہ تھا جب پاکستان بننے سے پہلے علماء کے درمیان اختلاف پیدا ہوا۔ اختلاف رائے کوئی بری بات نہیں ہوا کرتی تھی۔ مسلمانوں کے مستقبل کیلئے پاکستان بننا زیادہ بہتر ہے؟ یا نہ بننا بہتر ہے؟ اور ہندوستان کا مشترک رہنا بہتر ہے ؟۔ اس مسئلے پر اہل علم کی مختلف رائے آئیں لیکن جب پاکستان بن گیا تو حضرت شیخ الاسلام علامہ حسین احمد صاحب مدنی جن کی شروع میں رائے نہیں تھی لیکن ان کا یہ جملہ ریکارڈ پر ہے میرے پاس اس کا ثبوت موجود ہے کہ حضرت مدنی نے فرمایا کہ مسجد بننے سے پہلے کسی جگہ اختلاف ہوسکتا ہے کہ یہاں مسجد بنائی جائے یا نہیں لیکن جب ایک مرتبہ مسجد بن گئی تو اس کا تحفظ ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔
تبصرہ: جامعہ بنوری ٹاؤن ، جامعہ فاروقیہ ، جامعہ احسن العلوم اور پاکستان بھر سے اسلام کے نام پر سُودی بینکاری کے عدم جواز کا متفقہ فتویٰ دیا گیا مگر پھر بھی موصوف ڈٹ گئے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ جنوری 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز