سپر طاقتوں قیصراورکسریٰ کو کیسے شکست دی؟
اکتوبر 17, 2023
سپر طاقتوں قیصراورکسریٰ کو کیسے شکست دی؟
روم اور فارس کی عوام کو یقین آیا کہ مسلم عرب ہمیں اپنے بادشاہوں کی غلامی سے نجات دلائیں گے
جب عوام اپنے حکمرانوں کو اپنا خادم سمجھنے کے بجائے اپنا آقا سمجھنے لگتی ہے تو آزادی کی جدوجہدکرتی ہے
اللہ نے قرآن میں فرمایاکہ وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون ”اور ہم نے جنات اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا ہے مگر اپنی عبادت کیلئے ”۔قرآن میں اصل عربی کے الفاظ لیعبدونی ہے لیکن وقف کی وجہ سے یائے نسبت متکلم لکھنے میں چھوڑ دی گئی ہے۔ تاکہ لوگ ٹھہر ٹھہر کر قرآن پڑھیں اور اس پر غوروتدبر کریں۔ عربی میں عبدیت غلامی کو کہتے ہیں۔ جنات اور انسانوں کو اللہ نے اپنی غلامی کیلئے پیدا کیا ہے۔ مذہبی طبقہ سمجھتا ہے کہ خلافت یا پیرومرشد کے ہاتھ پر جو بیعت کی جاتی ہے تو اس کا مطلب اس شخص کی غلامی میں خود کو دے دینا ہے جس کے ہاتھ پر بیعت کی ہو۔ حالانکہ بیعت صرف اللہ کیلئے ہوتی ہے۔ گناہوں سے توبہ اور نیکی کرنے کے عزم کی بیعت مرشد کے ہاتھ پر ہو تو بھی یہ بیعت اللہ کیلئے ہوتی ہے اور خلافت کیلئے بیعت ہو تب بھی اللہ کیلئے یہ بیعت ہوتی ہے۔
بیعت کا معنیٰ بک جانا ہوتا ہے اور بکی ہوئی چیز دوبارہ اپنی قیمت وصول کرنا غیرشرعی، غیرقانونی اور غیراخلاقی سمجھتی ہے۔ ان اللہ اشتریٰ من المؤمنین انفسھم وامولھم بان لھم الجنة ”بیشک اللہ نے مؤمنوں سے انکی جانیں اور انکے اموال خرید لئے ہیں کہ اسکے بدلے ا ن کو جنت ملے گی”۔ (القرآن)
دنیا میں اسلام اسلئے اتنی تیزی سے پھیلا اور ایسا چھاگیاکہ سن1924تک وہ خلافت کا نظام قائم رہا جس نے اپنی ابتداء میں سپر طاقتوں کو شکست دی تھی۔ بنوامیہ ، بنو عباس اور خلافت عثمانیہ میں توسیع کا سلسلہ جاری تھا۔ سلطان عبد الحمید کی ساڑھے چار ہزار لونڈیاں تھیں جن میں ہر رنگ ونسل کی لڑکیاں شامل تھیں۔ اب اگر خلافت قائم ہوگئی تو دنیا سمجھ رہی ہے کہ بہت بڑی تعداد میں عورتیں ہوس پرست مسلمانوں کا نشانہ بن جائیں گی اور لونڈیاں بازاروں میں اپنے مختصر لباس اور جسمانی اعضاء کے نشیب وفراز کی نمود ونمائش کیساتھ فروخت ہوں گی۔
فتوحات کے بعد عورتوں کو لونڈیاں بنانے کا سلسلہ جاری رہتا تھا اور مردوں کو غلام سمجھا جاتا تھا تو بڑی مشکلات کے بعد سازشیں کرکے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کیا گیا تھا۔ عربی میں غلام لڑکے وبرخوردار کو کہتے ہیں۔ سید عبدالقادر گیلانی نے عربی مواعظ میں مخاطب کیا کہ یا غلام ! (اے برخوردار !) ہمارے ہاں صوفیاء کرام نے سمجھ لیا کہ آقا کا غلام مراد ہے۔ علامہ اقبال نے اسلئے کہا کہ ”اے کشتہ ملائی وسلطانی وپیری”۔ ان تینوں طبقات نے اسلام کو اجنبی بنادیا اورمؤمنوں کو اللہ کی غلامی سے نکال کر سلاطین ، ملا اور مرشد کا غلام بنادیا ہے۔
مسلمان ممالک آج دنیا بھر میں موجود ہیں مگرکسی ترقی یافتہ ملک کے شہری یہ خواہش رکھ سکتے ہیں کہ ہمارے حکمران بھی مسلمان ہوتے؟۔نوازشریف کے خاندان ، ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے بچوں تک ترقی یافتہ ممالک میں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں؟۔ افغان طالبان سے افغانی شہری کیوں بھاگے؟ اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں کس طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا؟۔
عربی شاعر پرندے کے پنجرے میں قیدسے متعلق کیا خوب کہتا ہے کہ
الحبس لیس مذھبی وان یکن من ذھبی
” پنجرہ میرا شعار نہیں ہے ،اگر چہ وہ سونے کاکیوں نہ ہو”۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان نے غلامی کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکن پاکستان میں بھی غلامی کی زنجیریں توڑنے کیلئے کوشاں ہیں۔
تحریک انصاف کے کارکن سمجھتے ہیں کہ ارشد شریف شہید پر ملک کے کونے کونے سے مقدمات درج کئے گئے لیکن عمران خان پر فائرنگ اور قاتلانہ حملے کا مقدمہ بھی درج نہیں ہوسکا۔ کیوں؟۔ کیا ہم کسی کے غلام ہیں؟۔ نگران حکومت، سیاسی پارٹیاں ، عدالتیں اور اسٹیبلشمنٹ سب کے سب الیکشن سے اسلئے بھاگنے کے چکر میں ہیں کہ عمران خان کی مقبولیت آسمانوں کو چھورہی ہے۔ نوازشریف کو سزا یافتہ اشتہاری مجرم قرار دینے کے بجائے شاہی پروٹوکول دیا جائے تب بھی عوام کو اس میں کوئی کشش نہیں لگ رہی ہے۔ عدالت نے ایون فیلڈ لندن فلیٹ پر سن2000ہزار سے قبل باقاعدہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی لیکن قسمت کے شوم نے سن2016کے اندر پارلیمنٹ میں حلفیہ یہ تحریری بیان پڑھ کرسنایا تھا کہ”سن2005میںسعودیہ کی وسیع اراضی اور دوبئی مل بیچ کر سن2006میں اس حق حلال کی آمدن سے لندن کے فلیٹ خریدے۔جس کو میڈیا اور عدالت کے سامنے مکمل دستاویزات کیساتھ پیش کرسکتا ہوں”۔ پھر اس سے مکرگیا اور قطری خط لکھ دیا۔ ہے تو جدی پشتی نسلی نالائق پھر اس قطری خط سے بھی مکر گیا۔ پھر مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ گردن میںڈال کرڈھول پیٹنا شروع کردیا۔پھر باجوہ کو جب ضرورت پڑی تو ایکسٹینشن دے دی۔ پھر باجوہ کو گالیاں بکنا شروع کیں۔ پھر جنرل باجوہ سے مل کر شہبازشریف اور اسحاق ڈار کو اقتدارمیں لایا۔ جب اقتدار میں مہنگائی بڑھائی تو عمران خان کو ذمہ دار قرادینا شروع کیا۔ لوگ سمجھ گئے کہ یہ اپنے کیس ختم کرنا چاہتے تھے۔ عمران خان کوتوشہ خانہ کیس میں سزادی ، حالانکہ آپ اور آپکا خاندان اور دوسرے سیاستدان اور ذمہ داران زیادہ لتھڑے ہوئے تھے۔ پھر اپنی مقبولیت کیلئے فوج کے خلاف بیانیہ پیش کیا اور جب اشارہ ہوا تویہ جا وہ جا الٹے پاؤں اپنے بیانیہ سے توبہ کرلی۔ اب شش وپنج کی کیفیت ہے کہ کیا کیا جائے؟۔ عوام میں شعور بہت زیادہ ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے پہلے بھی کہا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کو ریاستی قوت سے ختم کرنا ممکن بھی نہیں ہے اور غلط بھی ہے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو جرم کی بنیاد پر سزا دینا عدالت کا کام ہے۔
پہلے بھی کہا تھا کہ ایسی سیاست میں مجھے مزہ نہیں آتا ہے کہ مخالف جیل میں ہو اور ہم آزاد ہوکر اس کے خلاف عوامی بازار گرم کریں لیکن نوازشریف اور مریم نواز کو بات سمجھ میں نہیں آتی ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کا نوازشریف نے بڑا ساتھ دیا تھا کہ وزیراعظم تک بھی بنوانے کی کوشش کی اور عمران خان نے بھی وزیراعظم کیلئے ووٹ دیا لیکن پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کو ایسی پوزیشن دینے کی مخالفت کی ورنہ مولانا کم ازکم صدر مملکت تو بن جاتے۔جس پر بالکل بہت ہی زیادہ بیکار قسم کے لوگوں نے بھی ڈیرے ڈالے ہیں۔ لیکن پیپلزپارٹی کیلئے اتنی عزت بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ قومی اتحاد میں تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے مفتی محمود کی صدارت میں پیپلزپارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کا مقابلہ کیا اور پھر دھاندلی سے ہرادیا گیا۔ اب لگتا یہ ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں اگر سبھی کو اکٹھاکیا گیا تب بھی شکست کھائیں گے اسلئے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج دیکھ لئے تھے اور اب تو تحریک انصاف کی مظلومیت نے اسکی مقبولیت کو مزید چار چاند بھی لگادئیے ہیں۔ سیاسی مذہبی جماعتیں اب عوام میں اعتماد کھوچکی ہیں اور دہشتگردی کے ذریعے انقلاب واحد راستہ ہے ۔ اگرچہ بڑامشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
****************
نوٹ:اخبار نوشتہ دیوار خصوصی شمارہ اکتوبر2023کے صفحہ4پر اس کے ساتھ متصل آرٹیکل ”پاکستان میں اسلامی انقلاب کیسے آسکتا ہے؟” اور نقش انقلاب ”اہل سنت اور اہل تشیع کی کتابوں سے آنے والے12اماموں کی زبردست تفصیل” ضرور دیکھیں۔
****************
اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ