14سالہ دعا زہرا کو نااہل ، بد فطرت اور بد نیت جج نے قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے خلاف اغواء کار کے حوالے کردیا ہے۔
مئی 15, 2022
14سالہ دعا زہرا کو نااہل ، بد فطرت اور بد نیت جج نے قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے خلاف اغواء کار کے حوالے کردیا ہے۔
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
دعا زہرا کے والدین نے اپنے نکاح نامہ اور دعا زہرا کے فارم ب اور پاسپورٹ میں درج عمر بھی میڈیا کے سامنے بتائی لیکن اندھے جج نے نادرا کا ریکارڈ چیک کرنے کی بھی زحمت نہیں کی۔
عام طور پر جب خاندان کی باہمی رضامندی سے بھی کم عمری میں شادی کرادی جاتی ہے تو پولیس دولہے دلہن اور انکے والدین کے علاوہ نکاح خواں کو بھی گرفتار کرلیتی ہے مگر یہاں ایسا کیوں نہیں؟
سوشل میڈیا پر مختلف چینلوں سے چرچے ہورہے ہیں کہ دعا زہرا کے اغوا کے پیچھے بچیوں کو ورغلانے میں ماہر ایک طاقتورگینگ ملوث ہے جس نے اندرون و بیرون ملک دھندا بنایا ہے۔
دعا زہرا جیسی بہت ساری دکھ بھری داستانیں ہیں۔BBCکو معلوم ہوا ہے کہ دس اور بارہ سال کی بچیوں کو بھی سیکس ٹریفکنگ میں استعمال کیا جارہا ہے اور اس مقصد کیلئے انہیں رومانیہ سے برطانیہ سمگل کیا جارہاہے ۔ برطانوی پولیس سیکس ٹریفکنگ روکنے میں کیوں کامیاب نہیںہوپارہی ہے۔تفصیل اس رپورٹ میں۔ شناخت چھپانے کی غرض سے رپورٹ میں شامل چند نام تبدیل کئے گئے ہیں۔ ویڈیو کا عنوان ہے:” بچوں کی سیکس ٹریفکنگ۔ مجھے روزانہ10،20مردوں کیساتھ سونا پڑتا ہے”۔ BBC, URDU:19 jan
لاہور، کراچی ، حیدر آباد اور اسلام آباد کے علاوہ چھوٹے بڑے شہروں میں دعا زہرا کی طرح کتنی داستانیں ہوں گی ؟۔ جب ہماری حکومت نے سندھ اور ملک بھر میں لڑکے اور لڑکی کی شادی کیلئے18سال کی عمر کیلئے شناختی کارڈ رکھ دیا ہے اور نکاح کیلئے بھی شناختی کارڈ شرط ہے تو پھر دعا زہرا کا نادرا میں ریکارڈ اور ب فارم چیک کرنا چاہیے تھا۔ پہلے بتایا گیا کہ لڑکے ظہیر کی عمر21سال ہے اور پھر سترہ، اٹھارہ سال بتائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو اس پر فوری ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر ظہیر کے چچوں اور بھائیوں کو بھی مجرمانہ فعل کا عادی مجرم بتایا گیا ہے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے”۔ تمام فقہی مسالک حنبلی، شافعی، مالکی، جعفری اور حنفی کے امام کہتے ہیں کہ اگر ہماری کوئی بات حدیث کے خلاف ہو تو اس کو دیوار پر دے مارو۔بقیہ صفحہ3نمبر2
بقیہ… دعا زہرا
جس طرح آج کل بعض حنفی مسلک والوں نے سودی بینکاری کو قرآن وسنت کے منافی جائز قرار دیا ،اسی طرح سے بعض کم عقل اور کم علم لوگوں نے صحیح حدیث کو قرآن سے ٹکرا دیا ہے۔ حالانکہ قرآن میں حتی تنکح زوجًا غیرہ ”یہاں تک کہ وہ نکاح کرے کسی اور شوہر سے”کا تعلق طلاق شدہ عورت سے ہے اور ولی کی اجازت کا تعلق کنواری سے ہے ۔ جمہور فقہاء ومحدثین نے حدیث کی وجہ سے طلاق شدہ اور بیوہ کو بھی ولی کی اجازت کا پابند بنایا ،حالانکہ قرآنی آیات میں طلاق شدہ اور بیوہ کی مکمل آزادی اور اختیار کی وضاحت ہے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ نے جہاں یہ فرمایا کہ ”طلاق شدہ وبیوہ خواتین الایامی اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کا نکاح کراؤ”۔ وہاں اس بات کی بھی وضاحت کردی ہے کہ ” اپنی جوان لڑکیوں کو بغاء پر مجبور مت کرو،اگر وہ نکاح کے بندھن میں جانا چاہتی ہوں”۔ عربی میں بغاء بغاوت اور بدکاری کو کہتے ہیں۔ جب والدین کے سامنے کوئی لڑکی کسی لڑکے سے نکاح کی ضد کرے تو اللہ نے اس معاشرتی برائی کا ذمہ دار والدین کو ہی ٹھہرایا ہے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ ”اگر کوئی ولی زبردستی سے اپنی لڑکی کا نکاح کرائے تو اس کا نکاح نہیں ہوا”۔ فقہاء و محدثین نے مسالک کے چکر میں قرآن وسنت کے اصل،واضح اور کھلے مفہوم کو چھوڑ کر اپنے من مانے معانی نکالے ہیں جس کی وجہ سے قرآن وسنت کے مفہوم کو عوام میں بگاڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔ جمہور اور حنفی مسلک کا اختلاف امت مسلمہ کیلئے اعتدال کا باعث ہے ۔ دونوں اپنے اپنے طور پر اعتدال سے ہٹ کر مخالف انتہاؤں پر پہنچے ہیں۔
ولی کی اجازت کا معاملہ نظر انداز کرنے سے نہ صرف صحیح حدیث کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ خاندانوں میں رشتہ داری کی بنیاد بھی دوستی کی جگہ دشمنی پر بنتی ہے۔ اغواء کار داماد بنے تو یہ کتنی بڑی عجیب بات ہوگی؟۔ قرآن کی آیت میں اس غلط رسم کا خاتمہ مقصود تھا کہ شوہر طلاق کے بعد بھی عورت کو اس کی اپنی مرضی سے نکاح کی اجازت نہیں دیتا تھا، جس ولی کی اجازت کا دور دور تک بھی کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ جب ایک مسلک کے کم عقل فقہاء نے حدیث کو رد کردیا تو دوسرے مسلک کے کم عقل فقہاء نے اس سے زیادہ کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرآن کو قرآن سے ٹکرادیا کہ وانکحوا الایامیٰ منکم …اور نکاح کراؤ اپنوں میں سے طلاق شدہ وبیوہ عورتوں کا۔ آیت میں زبردستی سے نکاح کرانے کا حکم نہیں بلکہ فطری ترغیب ہے۔
نبی ۖ نے فرمایا کہ ” نکاح پر دو صالح گواہ مقرر کردو”۔ ایک بھاگی ہوئی لڑکی کیلئے صالح گواہ کہاں سے لائے جائیں تو کم عقل احناف نے دو فاسق گواہوں کو بھی کافی قرار دے دیا۔ حدیث میں آتا ہے کہ دف بجاکر نکاح کا اعلان کردو۔ کم عقل فقہاء نے کہا کہ دو خفیہ گواہ بھی نکاح کا اعلان ہے۔ جب علماء نے معاشرے کو بگاڑنے کا راستہ دے دیا تو طاقتور طبقات نے ہمارے دین فطرت اسلام اورہمارے معاشرتی اقدار کیساتھ کھیلنا بھی شروع کردیا۔ججوں اور قانون کے رکھوالوں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈال دیا۔ قانون ساز اداروں میں قبضہ مافیا نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں۔ اقتدار اور دولت کے پجاریوں نے کبھی اسلام اور اچھے معاشرے کے قیام کی کوشش کی طرف توجہ نہیں دی۔ ایک دعا زہرا نہیں بہت ساری داستانیں ہیں۔
اسلام نے جب طلاق کا قانون دنیا کو بتایا تھا تو اس سے صدیوں بعد عیسائیوں نے طلاق کے قانون کو صرف اسلئے مان لیا کہ برطانیہ کے بادشاہ کو چند صدیوں پہلے طلاق کی ضرورت پڑی تھی تو اس نے کچھ حیلہ ساز پادریوں کو اپنے حق کیلئے کھڑا کیا تھا۔ آج مغرب نے عورت کو نکاح کے بعد آدھی جائیداد کا مالک بنادیا ہے ۔ کم عمری میں قانوناً نکاح پر پابندی لگادی تاکہ مالی نقصان بچوں کواٹھانا نہ پڑجائے۔ ہمارے ہاںعورت کو نکاح کے بعد وہ حقوق میسر نہیں ہیں جو اسلام نے دئیے ہیں۔ جب عورت کو استعمال کرکے پھینک دیا تو شوہر کی مرضی ہے اور شوہر پر کوئی مالی جرمانہ بھی نہیں بنتا ہے اور جب عورت خلع لے تو عدالت نے عورت کو خلع کا حق دیا ہے لیکن مولوی نے قرآن و سنت کے خلاف عورت کو خلع کے حق سے بھی محروم کیا ہے۔
ایک لڑکی بھاگ کر شادی کرتی ہے اور پھر ایک مافیا اس کو بدکاری میں استعمال کرنے کیلئے حقوقِ زوجیت سے محروم کردیتا ہے تو عورت خود بدکاری کا دھندہ کرنے کیلئے بھی راضی ہوجاتی ہے اور مذہبی طبقہ فتویٰ دے کہ اللہ نے بدکاری پر زبردستی سے مجبور کرنے سے منع کیا ہے لیکن اپنی رضامندی سے دھندہ کرتی ہو تو اس کی اجازت دی ہے۔ تو اس معاشرے کا کیا حال ہوگا؟ جس میں مذہب کو غلط استعمال کیا جاتا ہو؟۔ وہی جو پاکستان کا ہواہے کہ تما م ائیرپورٹ اور موٹرویز اسلامی بینکاری کے تحت اغیار کے ہاتھوں میں گروی کرکے رکھ دئیے گئے ہیں۔ جب عالمی قوتیں پاکستان کو سودی قرضوں کی وجہ سے قبضہ کرنے میں دلچسپی لینا شروع کریں تو ریاست مدینے والا اور مولوی طبقہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر محمود وایاز بن جائیں گے۔
دعا زہرا ہماری اور پوری قوم کی بیٹی ہے اور روشن مستقبل اس کا اور اس کے والدین کا حق ہے۔ شریعت، معاشرتی اقدار اور قانون کا تقاضہ ہے کہ اس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر پوری دنیا کیلئے ایک بہت بڑے انقلاب کا ذریعہ بنائیں۔ اگر مساجد میں واقعی اس کا اعلان کرنے سے اسلئے انکار کیا گیا کہ وہ ایک شیعہ ہے تو ان مساجد سے ائمہ اور ذمہ دار لوگوں کو فارغ کردیا جائے اور اگر یہ جھوٹا پروپیگنڈہ ہے تو جھوٹوں پر لعنت کی جائے اور اس کے پیچھے گینگ ہے تو گینگ کو پکڑا جائے اور اگر والدین کا غلط رویہ ہے تو اس کو درست کیا جائے۔ اس بدمزگی کا بہت خوشگوار حل اس وقت نکل سکتا ہے کہ جب قرآن وسنت کی صحیح وضاحت کی جائے۔ عدالت کے قانون میں کوئی غلطی ہے تو وہ بھی درست کردی جائے اور معاشرے میں خرابی ہے تو اس کا سدِ باب کیا جائے۔ سوشل میڈیا کی غلط کہانیاں ہیں تو اس پر بھی سخت پکڑ کی بہت ضرورت ہے۔
دعا زہرہ کی طرح جتنے بھی پاکستان بھر میں کیس ہیں تو ان کیلئے قرآن وسنت کی تشریحات اور باہمی افہام وتفہیم سے ایسا ماحول بنانے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی انسان دعا زہرہ اور اسکے والدین اور ظہیر اور اس کے خاندان والے کسی غلط روش کا شکار نہ ہوں اور سبھی خوشی کی زندگی گزارنے کے حقدار بنیں۔ ہمارے معاشرتی مسائل کیلئے قرآن وسنت اور اسلام مشعل راہ ہے۔ عورت خود بھی اپنے سے کم تر خاندان کی بیوی اور بہو بننا پسند نہیں کرتی ہے اسلئے فقہ کی کتابوں میں کفو کے مسئلے کا ذکر ہے لیکن جب اس کو خلاف شرع کسی ناپسندیدہ شخص سے شادی پر مجبور کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ انتہائی قدم بھی اٹھالیتی ہے۔ ایک ایسا ماحول بنانے کی ضرورت ہے کہ ایک طرف لڑکی اپنی اور اپنے خاندان کی عزت کی رکھوالی کرے اور دوسری جانب لڑکی کے جذبات کا بھی بھرپور لحاظ رکھا جائے۔ قرآن و سنت میں اسکا بہترین آئینہ پیش کیا گیا ہے۔ مگر اس سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ قرآنی آیات کی نہ صرف غلط تشریح کی گئی ہے بلکہ قرآنی آیات کو آپس میں بھی متضاد بنایا گیا ہے اور احادیث صحیحہ سے بھی متصادم قرار دیا گیا ہے۔ جب عوام کو قرآن وسنت کا درست مفہوم سمجھایاجائے تو تمام فرقوں کے علماء ومفتیان کے علاوہ دنیا بھر کے کافر بھی قرآن وسنت کے معاشرتی نظام کیلئے راضی ہوجائینگے۔ اب انکا ہٹ دھرم مذہبی طبقہ ختم ہوگیا ہے جن کو عوام نے اپناارباب بنالیا تھا اور جنہوں نے مذہب کی شکل بگاڑ کر رکھ دی تھی اور آج ہمارا یہ حال بن گیا ہے۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
لوگوں کی راۓ