عورت مارچ 2020 پر مولوی طبقے نے ہلا بول دیا
مارچ 21, 2022
عورت مارچ2020پر مولوی طبقے نے ہلا بول دیا
اسلام آباد میں عورت مارچ والوں اور ان کی مخالفت میں مذہبی جوشیلے طبقے کو جس طرح ایک ٹینٹ کے کپڑے کی آڑ میں قریب قریب رکھا گیا تھا اور جوش وجذبات سے بھرپور مذہبی طبقے کے جلسہئ گاہ کے پاس ہی روڈ کے دوسرے سائیڈسے عورت مارچ والوں نے گزرنا تھا۔ پولیس کو چھوٹی چھوٹی سٹک دی گئی تھیں جو کسی تصادم سے بچانے کیلئے کافی نہیں تھیں۔ عورت مارچ کی خواتین نے بہت بہادری کیساتھ وہاں سے گزرنے کی جرأت کرلی۔ اگر بڑے بڑے پھنے خان جرنیل بھی ہوتے تو کنٹینروں کی آڑ میں بھی اس طرح غیرمسلح ہوکر گزرنے کی جرأت مشکل سے کرتے۔ دہشت گردی کی فضاء کا خوف توڑنے میں عورت مارچ نے اپنے اس اقدام سے بہت بڑا کارنانہ انجام دیا تھا۔ ایک مولوی نے ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ عورت مارچ والوں نے اس کو اینٹ ماری ہے۔ مذہبی طبقے کی پھینکی ہوئی چیزوں کو خواتین مارچ کے جلوس پر مأمور مردوں نے واپس پھینکا تھا اور اس سے زخمی ہونے والے مولوی کو شرم کھاکر ایف آئی آر درج نہیں کروانی چاہیے تھی۔
بلوچ سٹودنٹ کی طرف سے احتجاجی کیمپ لگانے پرسخت لاٹھی چارج کا احوال ایمان مزاری نے حال ہی میں ڈان نیوز کے پروگرام میں سنایا۔ اگر حکومت پابندی لگاتی تو عورت مارچ اور اس کے مخالفین پروگرام نہیں کرسکتے تھے لیکن ایک طرف حکومت نے بین الاقوامی میڈیا کے خوف سے عورت آزادی مارچ والوں کو بددلی سے اجازت دی تھی اور دوسری طرف مذہبی شدت پسند طبقے کو بھی کھڑا کردیا تھا۔ مذہبی امور کے وزیر مولانا نور الحق قادری نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ خاتون اول بشریٰ بی بی کیخلاف ویلاگ کرنے والی ہدیٰ بھرگڑی اور اس کی ساتھی عورتوں پر پابندی بھی لگ جائے۔ میڈیا پر بھی مراد سعید کی وجہ سے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اگرعورت کے اسلامی حقوق کا معاملہ اجاگر کیا جائے توپھرتصادم سے نکلا جاسکتا ہے۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
لوگوں کی راۓ