پوسٹ تلاش کریں

امت کے زوال کی دو وجوہات ہیں، ایک قرآن سے دوری اور دوسری امت کا فرقہ واریت میں بٹ جانا۔

امت کے زوال کی دو وجوہات ہیں، ایک قرآن سے دوری اور دوسری امت کا فرقہ واریت میں بٹ جانا۔ اخبار: نوشتہ دیوار

جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

پاکستان، بھارت، امریکہ، برطانیہ اور دنیا بھر کی جمہوری حکومتوں، بادشاہتوں اور فوجی ڈکٹیٹروں نے اپنے اپنے طرز پر حکومت کرکے انسانیت کو تباہی وبربادی کے دہانے پر پہنچادیا۔ روس نے یوکرین پر قبضہ کیا تو اس میں امریکہ ونیٹو کا بھی زبردست کردار ہے۔ انسانی آبادی پر گرائے گئے بموں کے جلتے شعلوں سے آسمان لرز رہاہے۔ زمین دہک رہی ہے اور انسانیت جل رہی ہے۔ اب دنیا کو تباہی وبربادی سے بچانے کی صلاحیت صرف اسلامی نظام میں ہے مگر اسلامی نظام عام مسلمانوں کو تو بہت دور کی بات ہے علماء ومفتیان کے علم وفکر سے بھی بالاتر نظر آتا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مولانا رشیداحمد گنگوہی اور مولانا محمد قاسم نانوتوی نے اپنا ایک ہونہار شاگرد شیخ الہند مولانا محمود الحسن پیدا کیا۔ شیخ الہندؒ نے مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ، مولاناشبیر احمد عثمانی، مولانا حسین احمد مدنی، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا محمد الیاس، مولانا سیدانورشاہ کشمیری، مولانا عبیداللہ سندھی اورمولانا عزیر گل جیسے نامور شاگرد پیدا کئے تھے۔ پھر جب شیخ الہند مالٹا میں قید ہوئے تو جیل میں قرآن کریم کی طرف توجہ کرنے کا موقع مل گیا۔ جب1920ء میں آزاد ہوکر ہندوستان آگئے تو شیخ الہند کی رائے بالکل بدل چکی تھی۔ امت کے زوال کے دو اسباب بتائے۔ایک قرآن سے دوری اور دوسری فرقہ واریت میں امت کی تقسیم۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے لکھا کہ ”فرقہ واریت کی لعنت بھی قرآن سے دوری کے سبب ہے“۔ مولانا عبیداللہ سندھی نے شیخ الہندکے مشن کیلئے کام کیا مگرشیخ الہند کے دیگر شاگردوں نے ان سے اتفاق نہیں کیا۔ پھر مولانا انور شاہ کشمیری نے بھی آخر میں کہا کہ ”میں نے اپنی زندگی ضائع کر دی ہے اسلئے کہ قرآن وسنت کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ فقہ کی وکالت میں اپنی زندگی ضائع کردی ہے“۔
پاک وہندکے معروف علماء ومفتیان مولانا سیدمحمدیوسف بنوری،مفتی محمد شفیع،مولانا شمس الحق افغانی، مولاناسیدمحمدمیاں، مولاناادریس کاندہلوی، مولانا عبدالحق اکوڑہ خٹک،مولانا قاری محمد طیب، مولانا محمد طاہر پنج پیری،مفتی محمود شیخ الہند ؒ کے شاگردوں کے شاگرد تھے۔ جن میں مولانا مفتی محمد حسام اللہ شریفی حیات ہیں۔ شیخ الہند ؒ اور مولانا کشمیری ؒ نے اپنی آخری عمر میں فرمایا کہ ”قرآن وسنت کی خدمت کرنے کے بجائے فقہ کی وکالت میں زندگی ضائع کرد ی۔ مفتی اعظم مفتی محمد شفیع نے فرمایا کہ ”مدارس بانجھ ہوگئے ہیں۔ شیخ الہند مولوی کہلاتے تھے لیکن ان کے پاس علم تھا اور آج مولانا، علامہ اور بڑے بڑے القاب والے ہیں لیکن ان کے پاس علم نہیں ہے“۔ آج مفتی محمد شفیع کاایک بیٹا شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور دوسرابیٹا مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ہے۔پہلے اندھوں میں کانا راجہ ہوتے تھے اوراب آندھیوں کی طرح ہر چیز جاہل طبقوں کی طرف سے ملیامیٹ ہورہی ہے۔ سودی بینکاری میں اصل رقم سلامت اور اضافی سود ملنے کے بعد بھی زکوٰۃ کی ادائیگی کا فتویٰ دیدیا گیا۔ مثلاً بینک میں 10لاکھ پرایک لاکھ سالانہ سود بن گیا۔ اس میں 25ہزار روپیہ زکوٰۃ کے نام پر کٹ گئے اور10لاکھ اصل رقم بھی محفوظ رہی اور مزید75ہزار سود بھی مل گیا۔ مفتی محمودؒ نے زندگی کے آخری لمحے مفتی تقی اور مفتی رفیع عثمانی کو جامعہ نیوٹاؤن کراچی میں طلب کیا کہ بینکوں کے سودسے زکوٰۃ کی کٹوتی کا فتویٰ غلط ہے اور اس میں نہ سمجھ میں آنے والی راکٹ سائنس نہیں تھی۔
جب مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن نے پہلے عمران خان کی حکومت کو گرانے سے انحراف کیا تھا توہم نے نشاندہی کی تھی۔PDMنے23مارچ تک اسلام آباد پہنچنے کیلئے ایک لمبی تاریخ دی تھی،اب جب اس کا وقت قریب آگیا ہے تو عدمِ اعتماد کا شوشہ صرف اسلئے چھوڑ دیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ڈر سے ن لیگ اور جمعیت علماء اسلام اصل میں لانگ مارچ سے بھاگ رہی ہیں۔ جن صحافیوں نے جھوٹ بول بول کر فضاء بنانے کی کوشش کی تھی کہ ن لیگ کا حلالہ ہوچکا ہے اور اب وہ خاتون اول بن کر امید سے ہے تو یہ کرائے کے صحافی کا اصل کردار بہت خطرناک ہے۔ میڈیا کو مکمل آزادی ہونی چاہیے لیکن کرائے کے صحافیوں کو آئینہ دکھانے کی بھی بہت سخت ضرورت ہے۔ شاہد خاقان عباسی، مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز متحرک ہوجاتے تو سیاست میں ہلچل مچ سکتی تھی لیکن یہ صرف اور صرف23مارچ کے لانگ مارچ سے جان چھڑانے میں لگے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

بیداری کسی عنوان کے بغیر اور شیطان پر ایک حملہ
مشرق سے دجال نکلے گا جس کے مقابلے میں امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے سید گیلانی ہوگا! علامہ طالب جوہری
حقیقی جمہوری اسلام اور اسلامی جمہوری پاکستان کے نام سے تاریخ ، شخصیات ، پارٹیاںاور موجودہ سیاسی حالات :حقائق کے تناظرمیں