پوسٹ تلاش کریں

جن کو پنجتن سے پیار نہیں ان کے کلمے کا اعتبار نہیں

جن کو پنجتن سے پیار نہیں ان کے کلمے کا اعتبار نہیں اخبار: نوشتہ دیوار

جن کو پنجتن سے پیار نہیں ان کے کلمے کا اعتبار نہیں

ایک شعر صدیق اکبر کی تعریف میں بھی پڑھ لیتے ۔شرم نہیں آتی حضر ت اماں عائشہ لباس ہیں آمنہ کے لعل ۖکا۔

ایک گھنٹہ ہوگیا ہے کہ میں بیٹھا ہوں اور آنے کیساتھ ہی پرچی مل گئی کہ یہ پڑھنا ہے۔ میں نے دیکھا کہ تم لوگ ذکر بہت پیاراکرتے ہو۔ یہ نہیں کہ علی علی ہم کرتے ہیں تو دوسروں کاذکر ہمیں نہیں آتا۔ یہ ہماری کمزوری ہے کہ علی علی کرتے ہیں ۔ ابھی آپ مجھے ہوٹل پر لیکر گئے تو وہاں کئی قسم کے کھانے تھے سب حلال تھے، چاول بھی تھے، قیمہ بھی تھا، کباب بھی تھے۔ سارے ہی کھائے نا ۔ ہم حضور ۖ کے یاروں کے بھی نوکر ہیں اور پانچ بارہ کے بھی نوکر ہیں۔ مجھے گھنٹہ ہوگیا آپ سب کے نام لے رہے ہو ایک شعر نعت خوان صاحبان صدیق اکبر کا بھی پڑھ لو۔ اگر تمہیں واہ واہ نہ ملے اور پیسے نہ ملیں تو ایک ہی کام میں لگے رہو گے؟۔ مہربانی کرو، رازق خدا ہے۔کمال ہے تمہارا یہ نہ کرو ،ون سائڈڈ مت ہو۔ یہ نہ عابد کا عقیدہ ہے نہ طفیل مرحوم کا عقیدہ تھا۔ ہومیو پیتھک بھی رہتا ہے ماناوالا میں، ایلوپیتھک بھی رہتا ہے، قرشی والا بھی ہے۔ جن کو قرشی سے شفاء ملتی ہے وہ ہومیوپیتھک کو گالیاں نہیں دیتا۔ اس کو ڈاکٹر مانتا ہے، جو قطرے پیتا ہے وہ ٹیکہ لگانے والوں پر فتوے نہیں لگاتا ۔ جہاں سے شفاء ملتی ہے تم وہیں لگے رہو کسی کو ڈی گریڈ نہ کرو۔ ان کو اگر علی مل گیا تو یہ ان کی اپنی قسمت ہے علی بھی شان والا ہے اور انکے یار بھی شان والے ہیں۔ نعرہ رسالت (یا رسول ۖاللہ)۔ بیکار مت بنو ۔اپنا عقیدہ اچھے انداز میں بیان کرو، مجھے ایمانداری سے بتاؤ کہ جو قرآن کا غلاف ہے وہ پاک ہے یا نہیں؟ اگر قرآن کا غلاف میلا ہو تو قاری صاحب بچے کو کہتا ہے کہ اس کو دھو کر آجاؤ ۔ تو اس کی امی پہلے غلاف کو چومے گی اور پھر چھت پر لے جائے گی۔ پھر اس کو اسپیشل سرف سے دھوئے گی۔ اس کو واشنگ مشین میں نہیں ڈالے گی۔ کیونکہ یہ کپڑا اور ہے اور وہ کپڑے اور ہیں۔ شرم نہیں آتی ہے اللہ فرماتا ہے کہ ھن لباس لکم و انتم لباس لھن تمہاری بیویاں لباس ہیں تو تم بیویوں کے لباس ہو۔ تیری بیوی تیرا لباس ہے میری بیوی میرا لباس ہے اماں عائشہ میرے نبی ۖ کا لباس ہیں۔ ایمان سے بتاؤ اماں عائشہ لباس ہیں آمنہ کے لعل کا۔ یہ میرے سامنے رحل پڑی ہے خدا کی قسم آپ اس کو لاکھ میں بھی نہیں بیچیں گے کیو نکہ اس میں قرآن رکھا ہے۔ میرا نبی جب دنیا سے جارہا تھا ،جس طرح رحل پر قرآن ہے اسی طرح اماں عائشہ کی جھولی میں میرے نبی کا سر مبارک تھا۔ الحمد للہ ہم حضورۖ کے بھی نوکر ہیں اور حضور کے یاروں کے بھی نوکر ہیں۔ مجھے وہ بندہ سنے جو حضور کے یاروں کے ساتھ پیار کرتا ہے ، حضور کے خاندان کے ساتھ پیار کرتا ہے۔ میرے ہاتھ میں قرآن ہے اگر مجھے عابد پیارا ہے تو اس کا باپ بھی پیارا ہے، اسکے یار بھی پیارے ہیں۔ عابد کے دوست ملتان آئیں گے تو میں ان کو رہائش بھی دوں گا اور یہ بھی کہوں گا کہ کوئی خدمت ہے تو بتاؤ۔ مہربانی کرو جن کا کلمہ پڑھا ہے ان کے بھی یار ہیں۔ بیٹا آپ سبحان اللہ کیوں نہیں کہہ رہے ہیں؟۔
اس کا مطلب ہے کہ جو حق چار یار ہیں وہ بھی تمہیں پتہ ہیں خم غدیر کیا ہے ؟ ولیوں کا پیر کیا ہے؟ ۔اللہ نے اس خاندان کو بڑا حسن دیا ہے۔ محمد کریم بھی بہت سوہنا، علی بھی سوہنا، حسن بھی سوہنا، حسین بھی ، سجاد بھی، باقر بھی، جعفر صادق بھی علی رضا بھی، علی تقی بھی، علی نقی بھی، حسن عسکری بھی۔ مسجد میں نبی کے منبر پر بیٹھا ہوں، نیشا پور ایران میںامام علی رضا جب آئے تھے تو آپکے چہرے پر نقاب تھا، چالیس ہزار عالم قلم لیکر کھڑا تھا کہنے لگے علی رضا ذرا چہرے سے کپڑا تو اٹھاؤ، تجھے دیکھیں تو سہی تو کتنا حسین ہے؟۔ جب علی رضا کا چہرہ دیکھ لیا تو چالیس ہزار بندہ بے ہوش ہوگیا۔ جب علی رضا اتنا سوہنا ہے تو مصطفی کتنے سوہنے ہونگے؟۔
لوہا ر مشہور ہیں لوہے کی وجہ سے، سنار مشہور ہیں سونے کی وجہ سے، مستری مشہور ہیں تعمیر کی وجہ سے، کمہار مشہور ہیں برتنوں کی وجہ سے، تو میرے نبی ۖ کا خاندان کیوں مشہور ہے میں تم سے نہیں پوچھتا قرآن سے پوچھتا ہوں۔ میں مولوی سے کیوں پوچھوں ؟ ہوسکتا ہے وہ صدقے کا بکرا کھا کر کسی اور طرف لے جائے۔ میں کسی مجتہد سے نہیں پوچھتا ہوسکتا ہے وہ فنڈ شنڈپی کے ہونٹ نہ ہلائے۔ میں اندھا نہیں ہوں کیونکہ میرا علی قرآن کیساتھ ہے اور قرآن علی کے ساتھ ہے۔ میں قرآن کے پانچویں پارے سے پوچھتا ہوں نمازیں پانچ ہیں، پاکوں کی تعداد پانچ ہے، حواس خمسہ پانچ ، اسلام کے بنیادی ارکان پانچ ہیں۔
جن کو پنجتن سے پیار نہیں ان کے کلمہ پر بھی اعتبار نہیں
پارہ ہے پانچواں، سورت ہے نسائ، آیت نمبر ہے 54، پہلے لکھو گے 5پھر 4، اسکا مطلب ہے کہ پانچ کے نوکر اور چار کے نوکر ہیں۔ اللہ میرے نبی کے خاندان کی تعریف بیان کرتا ہے۔ فرماتا ہے کہ ان سے جلو مت، ام یحسدون الناس علیٰ ما اتاہم اللہ من فضلہ اے لوگو! جو میں نے فضل کیا ہے ابراہیم کے خاندان پر تم جلتے کیوں ہو؟۔ میں نے نبی کے خاندان پر ابراہیم کی آل پر فضل کیا ہے تم جلتے کیوں ہو؟۔ فضل میں نے کیا ہے جلتے تم ہو۔
اللہ کیوں فرماتا ہے ؟ فرمایا وقد اٰتینا اٰل ابراہیم الکتاب و الحکمة و اٰتیناھم ملکًا عظیمًاہم نے ابراہیم کی آل کو کتاب اور حکمت دی ہے اور ہم نے ملک عظیم کی بادشاہی بھی دی ہے۔ بیٹا میری طرف دیکھو! بندے بابر اعظم کا چوکا مس نہیں کرتے تم نبی کی آل کا ذکر مس کررہے ہو۔ میرا تجربہ ہے اندھے کو شیشہ دکھانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ گنجے کو کنگا دینے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ بھینگے کو سرمہ لگانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ لنگڑے سے دوڑ لگوانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ منکر کو اہل بیت کا ذکرسنانے کا بھی کوئی بقیہ صفحہ 3نمبر1پر

بقیہ نمبر1 … مولانا جعفر حسین قریشی
فائدہ نہیںہے۔خدا کی قسم نبی کے خاندان کو اللہ پاک نے پانچ چیزیںایسی بخش دی ہیں جو کسی کو نہیں دی ہیں۔ میں میٹرک اس وقت کرسکتا ہوں جب دس سال لگاؤں گا، FAاس وقت کرسکتا ہوں کہ جب بارہ سال لگاؤں گا۔BA اس وقت کرسکتا ہوں جب کہ چودہ سال لگاؤں گا۔MA اس وقت کرسکتا ہوں جب سولہ سال لگاؤں گا۔ جب تک میں اسٹڈی نہیں کروں گا پڑھ نہیں سکوں گا۔ یہ ہے علم کسبی۔ اللہ نے پانچ چیزیں خود دی ہیں۔ بتاؤ پہلی چیز کیا دی ہے؟۔ پہلی چیز اللہ نے حسن دیا ۔ یوسف علیہ السلام حسین تھے۔ اور جس کو دیکھ کر قدم رک جائیں اس کو یوسف کہتے ہیں، اور جس کو دیکھ کر یوسف خود رک جائیں اسے محمد کہتے ہیں۔ جس کو دیکھتے ہوئے عورتیں انگلیاں کاٹ ڈالیں اسے یوسف کہتے ہیں، اور جسے دیکھ کر گردنیں کٹ جائیں اسے آمنہ کا لعل کہتے ہیں۔ میرا نبی سوہنا، میرے نبی کا بابا عبد اللہ کتنا سوہنا تھا؟ بیٹا تقریر تحفہ ہے اسے قبول کرو۔ آپ کا بابا تھا مکے کا چاند، عبد اللہ کا نکاح جب بی بی آمنہ کیساتھ ہوا تو مکے کی دو سو کنواری بچیاں مر گئیں کہ ہائے یہ ہمارا دولہا ہوتا۔ دوسری چیز اللہ نے نبی کے خاندان کو دی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے ان کو علم عطا فرمایا ہے۔ ابرہہ جب ہاتھی لیکر آیا تھا تو سارا مکہ تھر تھر کانپ رہا تھا کہ آگیا آگیا۔ حضور کے دادا نے کہا کہ آگیا تو پھر کیا ہوا میں ہوں ناں۔ یمن کا بادشاہ ہاتھیوں کیساتھ آیا خانہ کعبہ کو گرانے کیلئے تو آپ ابراہہ کے پاس چلے گئے۔ جب ابرہہ نے حضور کے دادا کو دیکھا تو اٹھ کھڑا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آپ بادشاہ ہیں تو اس نے کہا کہ میں بادشاہ نہیں اسکے چہرے سے نور ٹپک رہا ہے یہ بادشاہ ہے۔ ابرہہ اس طرح سے کانپ رہا تھا۔ اگر ڈی سی کے سامنے کوئی جائے تو ساری باتیں بھول جاتا ہے۔ عبد المطلب سامنے گیا اور فرمایا ابرہہ ! کہا جی! ۔ فرمایا میرے اونٹ مجھے واپس کر۔ یہ ہے علم ۔ گاڈ گفٹ جن کو وہ پڑھائے، یونیورسٹیوں میں یہ علم نہیں ملتا۔ ابرہہ نے کہا کہ لو جی بابے کے کام دیکھو۔ میں آیا ہوں کعبے کو گرانے کیلئے اور تم اپنے اونٹ مانگ رہے ہو؟ ۔ یہ ہے علم۔ آپ نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ اے ابرہہ! اونٹ میرے ہیں کعبہ ہے خدا کا ، تو مجھے میرے اونٹ دے۔ کعبہ جانے اور کعبے کا خدا جانے۔ جب نجاشی کے دربار میں جعفر خطبہ دے رہے تھے۔ یہ کونسا آکسفورڈ کا پڑھا ہوا تھا۔ یہ کونسا ایچی سن کالج کا پڑھا ہوا تھا؟۔ نجاشی کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور کہا کہ مکہ کے چوہدریوں چلے جاؤ اپنے تحفوں سمیت ، جعفر بھی ٹھیک ہے اس کا نبی بھی ٹھیک ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز