Tragedy of Dr. Abdul Razzaq Sikandar:Maulana Talha Rahmani,Jamia Uloom Al Islamia Allama Banuri Town Karachi.
اگست 7, 2021
ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرکا سانحۂ ارتحال : مولانا طلحہ رحمانی ، جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
الوداع الوداع. اے شیخ سکندر الوداع.یاد گار اسلاف،آفتاب علم ماہتاب عمل،نابغہ روزگارہستی،محبوب العلما و الاتقیائ،شیخ المحدثین،محدث العصر علامہ سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے گلشن کے باغباں اور مسند نشیں حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمہ اللہ رحم واسع کے سانحہ رحلت نے امت مسلمہ کی دنیائے علم کو سوگوار کردیا،آج اس باغیچہ بنوری کے درودیوار ماتم کناں ہیں۔علم و دانش کی اس عظیم درسگاہ کی مسندیں ایک مرد درویش کی تلاش میں مغموم اور افسردہ افسردہ سی ہیںلیکن انوارات سے منور اور روح پروری سے لبریز ایک ”گوشہ ” آباد ہے ۔تصورات کی دنیا میں کئی خوشگوار احساسات کا منظر دماغ میں آ رہا ہے تو یادوں کا اک جہاں بھی معطر معطر سا ہورہا ہے۔اس ”گوشہ” کے چاروں مکین نئے آنے والے مہمان کی آمد پہ کس طرح نہال ہورہے ہونگے۔ گزشتہ تین دنوں سے جو محفل سجی ہوگی اور اس دلبر ماحول میں گزرے دنوں کی کتنی یادوں کا ذکر چل رہا ہوگا۔چلیں دل کا یہ پھپھولا پھر کبھی ان شااللہ۔ حضرت ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کی حیات کے درخشندہ وتابندہ پہلوں میں ایک بہت بڑا پہلو ان کی عالی و ارفع نسبتیں ہیں۔ کئی نسبتوں کے امین اس عظیم المرتبت شخصیت پہ بہت کچھ تحریر و تقریر کی شکل میںآرہا ہے اور اس مرد قلندر کیلئے کروڑوں دلوں میں لاکھوں عشق و عقیدت کے جذبات کا سیل رواں بھی آج اشکوں کی صورت ہر طرف بہہ رہا ہے۔پیکر علم و حلم لازوال محبتوں کے مرجع ایک حسین اور وجیہہ شبیہ کی صورت کا سراپا سب کی نظروں میں گھوم رہا ہے۔ سردست تو مسنون تعزیت کے تیسرے دن کا اختتام ہوااور ان تین دنوں میں ”ان”کے بارے بہت کچھ لکھنا ضروری تھا۔ لیکن کچھ غم واندوہ کے پرکیف ماحول اور ملک بھر سے مسلسل مہمانوں کی کثیر تعداد میں آمد کی مصروفیت کیوجہ سے باوجود کوشش کے نہ لکھ سکا۔ ان تین دنوں میں مختصرا بعض احباب کی مختلف انداز میں خراج عقیدت کی تحریریں نظم ونثر کی شکل میں نظر سے گزریں۔کچھ درد میں ڈوبی صدائیں بھی سماعت سے ٹکرائیںلیکن مکمل انہماک سے نہ سن پایا۔ آج پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ نعت خواں برخوردار حافظ ابوبکر سلمہ اللہ تعزیت کیلئے جامعہ آئے تو انکے پاس دو تین شعرا کے کلام تھے۔انہوں نے سنائے تو نہیں لیکن پڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔اس میں ایک کلام محترم آفتاب احمد (جن کا تعلق سانگھڑ سے )کا تھا۔اس منظوم خراج عقیدت کو حافظ صاحب سلمہ اللہ نے فوری طور پہ اسٹوڈیو جاکر ریکارڈ کروایا۔ابھی کچھ دیر قبل شاعر موصوف کے کلام کو حافظ صاحب کی زباں ملی تو سن کر دل حضرت ڈاکٹر صاحب نوراللہ مرقدہ کی فرقت پہ مزید مغموم ہوگیا ۔بہرحال وہ کلام اپنے برخوردار حافظ ابوبکر کی خوبصورت آواز میں آپ حضرات کیلئے شئیر کررہا ہوں۔سنیںاورحضرت رحمہ اللہ کے رفعت درجات کی بلندی کیلئے ضرور اہتمام سے دعا فرمائیں۔وہ ہماری دعاں کے شاید اتنے محتاج نہیں جتنے ہم جیسے سیاہ کاروں کو ضرورت ہے۔ لاکھوں افراد نے ان کو جس عقیدت بھرے احساسات اور والہانہ جذبات کیساتھ الوداع کیا۔ جنازہ کا وہ منظر کراچی جیسے شہر نے شاید اس سے قبل کبھی نہ دیکھا ہو۔الوداع الوداع۔ اے شیخ اسکندر الوداع ،اس صدی کے اے قلندر اے سکندر الوداع۔ علم احمد مجتبی کے اے سکندر الوداع ۔الوداع الوداع، اے شیخ اسکندر الوداع۔ مولانا طلحہ رحمانی صاحب ……جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹان کراچی۔
الوداع الوداع اے شیخ سکندر…تیری گردِ پا کو بھی نہ پہنچے کوئی قلندر
لالچ تھی نہ شہرت کی کوئی طلب…. تحمل کے سمندر،علم نبویۖ کے البدر
اے عربی لغت کے شبِ قدر ….. طلوع ہو گی تیرے فیض سے الفجر
ازماہنامہ نوشتہ دیوار کراچی
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
لوگوں کی راۓ