پوسٹ تلاش کریں

علماء حق اور علماء سوء میں حدفاصل کیا ہے؟ اور کب سے معاملات زیادہ خراب ہوگئے ہیں؟

علماء حق اور علماء سوء میں حدفاصل کیا ہے؟ اور کب سے معاملات زیادہ خراب ہوگئے ہیں؟ اخبار: نوشتہ دیوار

علماء حق اور علماء سوء میں حدفاصل کیا ہے؟ اور کب سے معاملات زیادہ خراب ہوگئے ہیں؟

جب مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع ،مفتی تقی ورفیع عثمانی اورمفتی رشیداحمد لدھیانوی نے جمعیت علماء اسلام پر1970میں کفر کا فتویٰ لگایاتو ان کاعلامہ محمد یوسف بنوری نے کوئی ساتھ نہیں دیا تھا

دارالعلوم کراچی نے شیعوں کے خلاف فتویٰ نہیں دیا لیکن جمعیت علماء اسلام اور حاجی محمد عثمان کے خلاف فتویٰ دینے میں ایک سرغنہ کا کردار ادا کیا تھا۔ علماء حق اور علماء سو ء کا معیار یہ تھا؟

علمائِ حق کے سروں پر سینگوں کا تاج نہیں ہوتا کہ ان کو ذوالقرنین کہا جائے اور نہ علماء سوء کی چوتڑ پر لمبی دُم ہوتی ہے کہ اس سے ان کی شناخت کی جائے۔
جب1970میں علماء حق پر ان علماء سوء نے فتویٰ لگادیا تو اس پر ایک بڑا کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے تھا تاکہ عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ پھر1980میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمود نے مفتی تقی عثمانی و مفتی رفیع عثمانی کو جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں بینکوں سے زکوٰة کے مسئلے پر طلب کیا اور دورانِ گفتگو مفتی تقی عثمانی نے کہاکہ ”ہم دونوں بھائی دن میں ایک بار ایک کپ چائے پیتے ہیںاور پھر سارا دن نہیں پیتے”۔ حالانکہ مہمان کا میزبان کی دعوت کا قبول نہ کرنا قرآن وسنت اور اخلاقی اقدار کے منافی ہے۔ مفتی محمود نے کہا تھا کہ ” نبی ۖ نے دودھ کی دعوت قبول کرنے کا حکم فرمایا ہے اور چائے بھی دودھ کے حکم میں ہے”۔ جب حضرت ابراہیم کی دعوت مہمانوں نے قبول نہیں کی تو ان کو خوف محسوس ہوا۔ لیکن پھر انہوں نے بتایا کہ ہم فرشتے ہیں۔ مفتی محمود نے کہا تھا کہ ”میں خود چائے زیادہ پیتا ہوں لیکن اگر کوئی کم پیتا ہے تومیں اس کو پسند کرتا ہوں”۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ”حضرت ہمارے ساتھ یہ علت لگی ہوئی ہے”۔ (پان کا بٹوا دکھاکر)۔ مفتی محمود نے کہا کہ ” یہ توچائے سے بھی بدتر ہے” اور پھر مفتی تقی عثمانی نے اصرار کرکے پان کھلایا اور جب تھوڑی دیر بعد مفتی محمود کی طبیعت خراب ہوگئی تو مفتی رفیع عثمانی نے دورہ قلب کی خاص گولی اس کے حلق میں ڈال دی اور ڈاکٹر کے پہنچنے سے پہلے رحلت فرماگئے تھے۔ پان کھلانے اور حلق میں گولی ڈالنے کی بات مفتی تقی عثمانی نے اپنی اس تحریر میں نہیں لکھی تھی جو اس نے البلاغ میں مفتی محمود کی وفات کے بعد لکھی تھی لیکن مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے دونوں باتیں ماہنامہ بینات بنوری ٹاؤن کراچی میں لکھ دی تھیں اور جب ‘اقراء ڈائجسٹ بنوری ومحمود کا خاص نمبر چھپ گیا تو دونوں تحریرات بھی شائع کی تھیں۔ جب ہم نے ان کا حوالہ دیا تو مفتی تقی عثمانی نے مولانا محمد یوسف لدھیانوی کو ڈانٹ دیاتھا۔ پھر بہت بعد میں مفتی تقی عثمانی کا آڈیو ریکارڈ نیٹ پر آیا کہ مفتی محمودسے بے تکلفی تھی، وہ مجھ سے کہتے تھے کہ بھیا ! تمہارا پان کھائیں گے ، لاؤ مجھے اپنا پان ذرا کھلاؤ۔ مفتی تقی عثمانی کی تحریر اور تقریر میں بہت بڑا تضاد ہے۔ جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے سے بھی اسکا ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن پہلے کہتا تھا کہ ” بینکوں کی زکوٰة شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل ہے ”۔ لیکن پھر اس کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔مولانا سلیم اللہ خان اور مفتی زرولی خان کے علاوہ ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر ، پاکستان کے تمام مدارس کے علماء ومفتیان نے مفتی تقی عثمانی کی طرف سے سودی بینکاری کو اسلامی قرار دینے کی مذمت کی تھی لیکن اب معاملہ یکسر تبدیل ہورہاہے اور کسی دور میں سود کی حرمت مسئلہ نہیں رہے گا۔ ایک ایک بات پر زبردست کمیشن بنانا پڑے گا۔
اہل تشیع پر علامہ بنوری ٹاؤن کراچی اور پاکستان بھر سے تین بنیادوں پر کفر کا فتوی لگایا گیا تھا۔1:تحریف قرآن کے قائل ہیں۔2:صحابہ کرام کی تکفیر کی وجہ سے کافر ہیں۔3:عقیدہ امامت کی وجہ سے ختم نبوت کے منکر اور کافر ہیں۔
مفتی تقی عثمانی نے جمعیت علماء اسلام کے اکابرین اور حاجی عثمانپر فتویٰ لگادیامگر شیعہ پر سرکاری مرغا ہونے کی وجہ سے نہیں لگایا۔ فتاویٰ عثمانی میں ایک طرف شیعہ کیساتھ نکاح کو ناجائز قرار دیا اور دوسری طرف جائز قرار دے دیا۔
علماء حق اس پر متحد ومتفق ہوسکتے ہیں کہ تحریف قرآن کا عقیدہ سنی وشیعہ جو بھی پڑھاتا ہے وہ کفر ہے اور اپنے نصاب کی اصلاح کرلے۔ جب قرآن پر اتفاق رائے ہوجائے گی تو صحابہ کرام و اہل بیت کے بارے میں بھی سب متفق ہوجائیںگے۔ پھر عقیدہ امامت پر بھی کفر وگمراہی کی جگہ اتفاق رائے ہوگی اور مسلمان اتحاد واتفاق اور وحدت کے راستے پر گامزن ہوجائیں گے۔ انشاء اللہ

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 5)
عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 4)
عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 3)