امت مسلمہ قرآن کی طرف کیسے متوجہ ہوگی؟
اکتوبر 17, 2023
امت مسلمہ قرآن کی طرف کیسے متوجہ ہوگی؟
” جوچیزلوگوں کو نفع دے تو وہ زمین میں اپنا ٹھکانہ پکڑلیتی ہے”۔(القرآن)توکیا قرآن نفع بخش نہیں؟
قرآن ناظرہ، ترجمہ وتفسیر کے ساتھ اور کتابوں کے درس کی شکل میں موجود ہے لیکن عوام توجہ نہیں دیتے!
بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سورہ مائدہ میں تین فتوے لگائے گئے ہیں کہ جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔ جواللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے وہ ظالم ہیں اور جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلے نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔
ڈاکٹر اسرار جدید اسلامی سکالر اور سودی بینکاری کے خلاف تھے مگر ان کا نام نہاد جانشین شجاع الدین شیخ ڈٹ کرپتہ نہیں کیا لے رہاہے کہ سودی نظام کی حمایت میں زمین وآسمان کی قلابیں ملارہاہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد نے بھی اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہ کرنے والوں پر ان تینوں حکموں کو ایک ساتھ فٹ کیا ہے۔ حالانکہ تینوں چیزوں میں بہت واضح فرق ہے۔ ہم نے پاکستان کی سرزمین سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز کتابچے میں سورہ مائدہ کی ان آیات کی سن90کی دہائی میں سیاق وسباق کے ساتھ وضاحت کی تھی جس کی علماء کرام نے تائید بھی کی۔
چونکہ علماء ومفتیان کے فتوے سے دین بدلتا ہے اسلئے ان پر سب سے زیادہ سنگین کافر کا فتویٰ قرآن نے لگایا ہے۔ حکمرانوں کا تعلق عدل وانصاف سے ہے اور ان پر انصاف نہ کرنے کی وجہ سے ظالم کا فتویٰ لگایا گیا ہے۔ عام آدمی کا تعلق اپنی ذات سے ہوتا ہے اسلئے ان پر سب سے کم درجہ فاسق کا فتویٰ لگایا گیا ہے۔
نوشتہ دیوار کے قارئین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جن میں علماء ومفتیان، مدارس کے طلبہ، دکان دار ، سکولوں ، کالجوں، یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبہ اور سرکاری اداروں کے افسران، عدلیہ کے وکیل اور جج ہمارے اخبار کو پڑھتے ہیں اور بعض سمجھتے ہیں کہ کچھ مسائل بار بار دھرائے جاتے ہیں لیکن جس دن انقلاب آئے گا تو انہی مسائل کی وجہ سے ہی آئے گا۔ جب عورت کو خلع اور میاں بیوی کو طلاق کے بعد قرآنی ہدایات اور بہت زبردست وضاحتوں کی روشنی میں حلالے کی لعنت سے چھٹکارا ملے گا۔ اکٹھی تین طلاق پر حلالے کا گھناؤنا جرم نیست و نابود ہوجائے گا۔ لوگوں کا رونا یہ ہے کہ معاشرے سے قومی اقدار کا جنازہ نکل رہا ہے لیکن ان کویہ اندازہ نہیں ہے کہ مذہب کی کتنی گہری چھاپ ہے ؟۔ اور مذہب کی وجہ سے جن معاشرتی برائیوں کا مجبوری میں سامنا ہوتا ہے اس کی وجہ سے لوگ قرآن وسنت اور اسلام ومذہب سے دور بھاگ رہے ہیں۔
ایک پختون اپنی بیٹی کا حق مہر کھا جاتا ہے تو بہت برا ہے اور ایک پنجابی جہیز مانگتا ہے تو یہ بھی بہت برا ہے اور ان رسموں کو قومی اتحاد اور اچھے انداز میں ختم کرنا بہت ضروری ہیں۔ لیکن جب میاں بیوی ملنا چاہتے ہیں اور اسلام کے نام پر ان کے درمیان حلالے کی لعنت کا فتویٰ ڈالا جاتا ہے تو ایسی بے غیرتی، ظلم ، زیادتی، جبر ، جنسی تشدد اور بدترین قسم کی بلیک میلنگ دنیا کے کسی مذہب اور قوم میں نہیں ہے۔ حالانکہ قرآن وسنت نے اس لعنت کو معاشرے سے بالکل ختم کردیا تھا۔
خلع وطلاق کے احکام سورہ النساء آیت19،20،21میں ہیں۔جب آیت19النساء میں نہ صرف عورت کو خلع کا حق دیا گیا ہے بلکہ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ عورت کو اسلئے جانے سے نہ روکے کہ شوہر اپنا دیا ہوا بعض مال واپس لے مگر کھلی فحاشی کے ارتکاب کی صورت میں بعض مال واپس لینے کی گنجائش ہے اور اس سے مراد منقولہ اموال ہیں جو لے جائی جاسکتی ہیں۔ غیر منقولہ اموال اس کو واپس کرنا ہوگا ۔جیسے مکان ، جائیداد، باغ ، پلاٹ ، دکان وغیرہ۔ البتہ طلاق کی صورت میں کچھ بھی واپس شوہر نہیں لے سکتا ہے بھلے بہت سارے خزانے دئیے ہوں۔ سورہ النساء آیات 20اور21میں اس کی بھرپور وضاحت ہے۔
جبکہ آیت229البقرہ میں صرف اور صرف طلاق کے احکام ہیں اور اس سے خلع مراد ہوہی نہیں سکتا۔ مولانا سلیم اللہ خان و علامہ غلام رسول سعیدینے اپنی اپنی بخاری کی شرح ”کشف الباری” اور ”نعم الباری” میں ایک حدیث نقل کی ہے کہ ایک صحابی نے نبی ۖ سے پوچھ لیا کہ ”قرآن میں تیسری طلاق کہاں ہے؟”۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ آیت229البقرہ میں الطلاق مرتٰن فامساک بمعروف او تسریح باحسان ”طلاق دو مرتبہ ہے پھر معروف طریقے سے روکنا یا احسان کے ساتھ رخصت کرنا ہے”۔ احسان کے ساتھ رخصت کرنا” تسریح باحسان” ہی تیسری طلاق ہے۔پھر اس کے بعد خلع کی بات کہاں سے آسکتی ہے؟۔ علماء اور طلبہ مدارس میں فضول قسم کے فقہی اختلافات کا سلسلہ چھوڑ کر قرآن وحدیث کی طرف اپنا رخ موڑ لیں گے تو امت مسلمہ کا رخ بھی قرآن وسنت کی طرف مڑ جائے گا۔ انواع واقسام کے لایعنی اختلافات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شیخ الہندمولانا محمود الحسن مالٹا کی جیل میں جاتے ہیں تو آخری عمر میں قرآن اور فرقہ واریت کے خاتمہ کااحساس پیدا ہوجاتا ہے اور پھر ان کی بات نہیں مانی جاتی ہے جس کا گلہ مولانا عبیداللہ سندھی نے بھی کیا ہے۔ پھر علامہ انور شاہ کشمیری نے آخری عمر میں اپنی زندگی ضائع کرنے کا رونا رویا تھا کہ قرآن وسنت کی کوئی خدمت نہیں کی ، فقہی اختلافات میں اپنی زندگی ضائع کردی۔ یہ ان لوگوں کی غلطی بھی نہیں تھی اسلئے کہ ایک چلتے پھرتے ماحول میں قرآن وسنت کی طرف توجہ جاتی بھی تو وہی مسلک فرقہ واریت کا شاخسانہ ہی دکھائی دیتا۔ البتہ آج جب ہم نے سالوں محنت کرکے مختلف نہج سے مسائل کا قرآن وسنت کے مطابق واضح نقشہ نکال دیا ہے اور امت مسلمہ اس کے ذریعے عروج پر جلد ازجلد پہنچ سکتی ہے اور قرآن انسانیت کیلئے معراج بن سکتا ہے توپھر حق کے مقابلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے سے اللہ برباد کرکے رکھے گا۔
جس طرح مفتی تقی عثمانی کی وجہ سے مدارس نے اپنے علماء حق کو چھوڑ کر سود کا نام نہاد اسلامی بینک قبول کرلیا ہے اور اس سے پہلے مفتی محمود کے مقابلے میں سودکی کٹوتی کو زکوٰة کا نام دے کرشراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل چڑھایا گیا تھا اور آخر کار پھر ماحول کا حصہ بن گیا ، اسی طرح اسلام کو مختلف ادوار میں اپنے اپنے وقت کے شیخ الاسلام اورقاضی القضاة نے اپنے مفادات اٹھاکر یہ کارنامہ انجام دیا ہے کہ آج اسلام کے واضح احکام بالکل اجنبی بن گئے ہیں۔
جب قرآن کا درس دینے والوں کو قرآن کی درست تعلیم کا فہم آجائے گا تو پھر یہ مخصوص حلقوں، مساجد، مدارس اور مذہبی افراد کی زبان پر نہیں رہے گا بلکہ ہر عام وخاص ، علماء ومشائخ، عوام الناس، کالج ویونیورسٹیوں کے پروفیسر و طلبہ اور اقتدار کے ایوانوں ، عدالت اور ٹی وی چینلوں پر اس کی گونج سنائی دے گی اور عالم اسلام کو پستی نکال کر عروج اور انسانیت کو پستی سے نکال کر معراج کی وہ منزل عطاء کرے گا کہ ابلیس کے سارے خواب دھرے کے دھر ے رہ جائیں گے۔ اسلام کو غیر مسلم قبول کریں یا نہ کریں لیکن اپنی مرضی اور خوشی سے قرآن کی طرف ایسی توجہ دینگے کہ ہرمعاملے میں اللہ کی کتاب اپنا لوہا منوادے گی۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس کی فطری تعلیمات کی طرف دنیا کی صرف رہنمائی کریں۔
****************
نوٹ:اخبار نوشتہ دیوار خصوصی شمارہ اکتوبر2023کے صفحہ3پر اس کے ساتھ متصل مضامین”40آیات میں اطیعوا الرسول کا حکم ہے ”
”قرآن میںاحترام انسانیت کا اعلیٰ ترین تصور”
اور ”کون کانا دجال اورکون علماء حق کا کردار ہے؟” ضرور دیکھیں۔
****************
اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ