زینب قتل کے مجرم عمران علی کو علماء کی گھڑی ہوئی شریعت کےمطابق کوئی سزا نہیں ہوسکتی
فروری 24, 2018
نوشتۂ دیوار کے ڈائریکٹر فنانس فیروز چھیپا نے کہا: اگر عمران علی غریب نہیں کسی امیر کا بیٹا ہوتا تو وکیل پیسہ کمانے کیلئے برسوں کیس کو اعلیٰ عدالتوں میں لٹکائے رکھتا اور بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا۔ علماء بھی شریعت کے تحفظ میں نکلتے کہ شریعت کیخلاف زینب اور دیگر بچیوں کے قاتل عمران علی کو سزا دینا شریعت کو بدلنے کا بڑاجرم ہے۔ پاکستان میں روز روز کسی بچی کیساتھ زیادتی کے بعد قتل کی خبر آتی ہے۔ پہلے لوگوں میں اتنی ہمت ہوتی تھی کہ ایسے گھناؤنے جرائم پر خود بھی سزا دینے سے نہیں کتراتے تھے اور معاشرے کی سطح پر کسی میں اتنے گھناؤنے جرائم کی ہمت بھی نہیں ہوتی تھی۔ اب جرائم پیشہ افراد سیاستدان اور اکابر علماء بن گئے ہیں۔ ضمیر نام کی کوئی چیز ان میں نظر نہیں آتی ہے۔ بڑے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور غریبوں کو قانون کے شکنجے میں ناجائز سزا بھی دلوائی جاتی ہے۔ معاشرہ تباہی کے کنارے پہنچ گیاہے۔
سید عتیق الرحمن گیلانی علماء کرام، سیاستدانوں ، صحافیوں اور عوام کے علاوہ اداروں میں بیداری کی روح پھونکنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔کوئی ذاتی مخاصمت نہیں ہے۔ ذاتیات سے بالاتر ہوکر ملک وقوم ، عالمِ اسلام اور عالمِ انسانیت کی سوچ رکھتے ہیں۔ تمام لسانی اکائیوں اور مسلکی تعصبات سے پاکیزہ سوچ کو پروان چڑھارہے ہیں اور سب کیلئے قابلِ قبول ہیں۔ اس سے پہلے کہ ملک کی سطح پر کوئی عذاب نازل ہو، افغانستان ، عراق، لیبیا اور شام کے بعد خدانخواستہ پاکستان کی باری آئے اور سب کے سب راؤ انوار کی طرح بلکہ ان سے بدتر زندگی کی اس نگر میں پہنچ جائیں کہ مشکلات سے نکل نہ سکیں، احوال کی اصلاح کیلئے کمربستہ ہوجائیں اور پاکستان میں پُر امن اور پرسکون ماحول کا فائدہ اٹھاکر ایک حقیقی انقلاب لائیں۔ غریب اور ناداروں کا غم کھانیوالے لیڈران میں غیرت ہوتی تو تین تین شادی کرنیوالا عمران خان کوئی ایک شادی کسی غریب لڑکی سے کرلیتا جو اپنی پسماندگی دور کرناچاہتے ہیں ۔
لوگوں کی راۓ