پوسٹ تلاش کریں

موٹر سائیکل امپورٹ نہ ہوتا تو بھی معیشت مضبوط ہوتی

موٹر سائیکل امپورٹ نہ ہوتا تو بھی معیشت مضبوط ہوتی اخبار: نوشتہ دیوار

ذوالفقار علی بھٹو میاں شریف برادری کی اتفاق فونڈری اور دوسری پرائیویٹ انڈسڑی کو تباہ نہ کرتا اور جنرل ضیاء الحق شریف برادری کو کاروبار سے نکال کر سیاست میں نہ لاتا تو آج شریف فیملی کو پانامہ لیکس کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ایٹم بم بنانا ریاست اور سائنسدانوں کا کام تھا۔ نوازشریف اور شہباز شریف کا تعلق لوہے کی صنعت سے تھا۔ صرف موٹر سائیکل بنانے میں پاکستان کو خود کفیل بناتے تو آج اس ملک کی معیشت بہت مضبوط ہوتی۔ جب پرویزمشرف نے گوادر پورٹ چین کو دیا اور طالبان و بلوچ شدت پسند پاکستانی فوج اور چینیوں کو ماررہے تھے تو نوازشریف انکے ساتھ کھڑے تھے۔ تقریریں کرتے تھے کہ سوئی گیس سے پنجاب نے بلوچستان کی عوام کو محروم کیا ، اسکا ہم ازالہ کرینگے۔ پھر سی پیک سے کوئٹہ کو محروم کرکے لاہور کو نواز دیا۔ دنیا صنعتی علاقہ اس کو بناتی ہے جہاں آبادی نہ ہو، دنیا آلودگی کے خاتمے کیلئے منصوبہ بندی کررہی ہے اور ہمارے ملک میں لوہے کی صنعت سے وابستہ شریف برادری کے ہاتھ میں سیاست آئی تو ساہیوال جیسی زرخیز زمین کو کوئلے کی پلانٹ سے آلودہ کرنے کیلئے سلیمانی ٹوپی کے بجائے انگریزی ہیڈ پہن لیا۔ عوام کو یہ بھی بتادیا کہ بجلی کا وعدہ ہم نے پورا کرلیاہے ، اب اگلی مرتبہ ووٹ دو گے تو استعمال کا طریقہ بھی بتادیں گے۔ عدلیہ شریف فیملی کی ساری دولت اور خاندان کو باہر سے لاکر لوہے کی صنعت لگانے پر مجبور کردے تو پاکستان ترقی کی منزل طے کریگا۔ حضرت عمرؓ اپنے عروج کے دور میں عوام کو پیشہ بدلنے سے جبراً منع کرتے تھے۔ ریاست مذہب اور سیاست کو پیشہ بنانے پر سخت پابندی لگادے۔
ملت اسلامیہ کے داخلی مسائل کا جب تک حل نہیں نکالا جاتا ہے ،اس وقت تک سیاست اور مذہب محض تجارت اور مفاد پرستی کا شاخسانہ ہے۔عوام کے مسائل کے حل کی طرف توجہ کرنا ہوگی۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

  • M. Feroze Chhipa

    Excellent News Paper

  • Bilal

    اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے

  • Mustafa

    میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔

  • Mustafa

    بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔

  • شباب اکرام

    حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

ذوالفقار علی بھٹو کے اسلامی سوشلزم سے مفتی تقی عثمانی کے اسلامی بینکاری کیپٹل ازم تک
مفتی تقی عثمانی کا اسلامی معاشی نظام پر خودکش حملہ
کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟