ذوالفقار علی بھٹو کے اسلامی سوشلزم سے مفتی تقی عثمانی کے اسلامی بینکاری کیپٹل ازم تک
جون 28, 2023
ذوالفقار علی بھٹو کے اسلامی سوشلزم سے مفتی تقی عثمانی کے اسلامی بینکاری کیپٹل ازم تک
ذوالفقار علی بھٹو ایک جاگیردار تھا۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے خلیفہ حضرت شاہ عنایت شہید نے سندھی جملے سے کہ ”جو فصل بوئے گا وہی کاٹے گا”تحریک کا آغاز کیا تھا ۔ اگر وہ تحریک کامیاب ہوجاتی تھی تو برصغیر پاک وہند سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز اس وقت سے ہوجاتا۔ پھر دنیا میں کارل مارکس کوایک نیا معاشی نظریہ سوشلزم اور کمیونزم ایجاد کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔ جس کو لینن نے سویت یونین میں عملی جامہ پہنایا تھا اور جس سے پوری دنیا کے سودی نظام کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ برصغیر پاک وہند میں انگریز کے خلاف دیوبندی اور بریلوی علماء ومشائخ نے مالٹا اور کالا پانی میں جیلوں کی سزا کاٹی تھی۔ مولانا جعفر تھا نیسری اور مولانا فضل الحق خیرآبادی وغیرہ نے کالے پانی کی سزا بھگت لی اور شیخ الہند مولانا محمود الحسن ، مولانا عزیرگل، مولانا حسین احمد مدنی نے مالٹا کی قید کاٹی تھی۔1920میں اسیرانِ مالٹا آزاد ہوئے تو شیخ الہند کا اسی سال انتقال ہوا۔1921میں مولانا حسین احمد مدنی نے فتویٰ جاری کیا کہ انگریز کی فوج میں بھرتی ہونا جائز نہیں ہے۔ مولانا محمد علی جوہر نے مولانا حسین احمد مدنی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ اشعار کہے تھے ۔
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے کہ
یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لئے ہے
کیا غم ہے اگر ساری خدائی ہو مخالف
کافی ہے اگر ایک خدا میرے لئے ہے
جب مولانا حسین احمد مدنی نے انگریز کی عدالت سے معافی مانگنے کے بجائے اپنے فتوے پر ڈٹ گئے تو ان اشعار کے واقعی وہ بڑے مستحق تھے۔ اس وقت انہوں نے ہندو مسلم فسادات کو روکنے کیلئے اور انگریز کو برصغیر پاک وہند سے بھگانے کیلئے فتویٰ دیا تھا کہ ”ہندوستانی ایک قوم ہیں”۔ سر علامہ محمد اقبال نے کہا تھا کہ ”دیوبند سے حسین احمد کہتا ہے کہ قوم وطن سے بنتی ہے ،مذہب سے نہیں تو کیا بولہبی ہے؟”۔ علامہ اقبال نے بھی کیمونزم کو سپورٹ کرنے کیلئے اپنی غزل ” فرشتوں کا گیت” لکھ دیا تھا۔ جس میں کھل کر کمیونزم کی تائید تھی۔
اُٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو!
کاخِ امراء کے در و دیوار ہلا دو!
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو!
محمد علی جوہر کے اخبار کا نام کامریڈ تھا اور مولانا ظفر علی خان کے اخبار کانام زمیندار تھا۔تاج برطانیہ اور امریکہ ویورپ کے سودی نظام کو شکست دینے کیلئے دنیا بھر میں کمیونزم کا ولولہ موجود تھا۔ انگریز نے جب تقسیم ہند کا فیصلہ کیا تو روس کو روکنا اس کے پیشِ نظر تھا۔ افغانستان آزاد ملک تھا اور جرمنی اور روس کے مقابلہ میں انگریز سے نفرت رکھتا تھا۔ انگریز آئے روز افغانستان کے خلاف سازشوں کے جال بچھاتا تھا۔ امیر امان اللہ خان کی حکومت بھی انگریزی سازش کا شکار بنی اور اس کیلئے ملاشور بازار اور شیر آغا جیسے لوگوں نے علماء ومشائخ کی قیادت کی۔
پنجاب میں آزادی سے پہلے مسلم لیگ کی نہیںمخلوط حکومت تھی۔ سندھ میں مسلم لیگ کو پانچ ارکان میں3یعنی ایک ووٹ کی برتری حاصل تھی۔ بلوچستان ایک الگ ریاست تھی۔ سوات ، بہالپور اور جوناگڑھ وغیرہ بہت ساری ریاستیں خود مختار لیکن انگریز کی طفیلی تھیں۔ پختونخواہ میں کانگریس کے غفار خان کے بھائی ڈاکٹر خان کی حکومت تھی۔ مغربی پاکستان سندھ کے ایک ووٹ کی برتری سے بن گیا۔ اس وقت کی اسٹیبلیشمنٹ کا یہی فیصلہ تھا ورنہ پاکستان نہیں بن سکتا تھا۔ پختونخواہ کی حکومت کو توڑ کر زبردستی سے بدنام زمانہ ریفرینڈم کرایا گیا تھا۔
بنوامیہ کے ابوسفیان اور امیر معاویہ نے فتح مکہ سے پہلے اسلام کے خلاف جنگیں لڑی تھیں لیکن پھر خلافت راشدہ کے بعد بنوامیہ کا قبضہ ہوگیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے جو مروان کے پوتے تھے ،پھر اسلام کی روح کو زندہ کردیا تھا۔
پاکستان کی آزادی سے پہلے جن عدالتوں، فوج، پولیس، سول بیوروکریسی اور انگریز کے ٹاؤٹ نوابوں ، خانوں، گدی نشین پیروں اور مدارس کے علماء کے خلاف آزادی کے مجاہدین جنگ لڑرہے تھے ، آزادی کے بعد وہی انگریز کے ملازم اقتدار میں آگئے۔ پہلے دو آرمی چیف بھی انگریز تھے۔ جنرل ایوب خان بھی ان کی باقیات تھے لیکن مقامی ملازم تھے۔ جنرل ایوب نے فیلڈ مارشل کی حیثیت سے ملک کے صدارتی نظام کا انتخاب لڑا تھا اور فاطمہ جناح کو مقابلے میں غدار قرار دیا تھا۔ جنرل ایوب کی کوکھ سے ذوالفقار علی بھٹو نکل آیا۔ بھٹو نے کمیونزم اور اسلامی سوشلزم کا نعرہ لگایا۔ مولانا احمد علی لاہوری کی امارت میں جس جمعیت علماء اسلام نے سیاست کا آغاز کیا تھا وہ مولانا حسین احمد مدنی کی فکر سے تعلق رکھتے تھے۔مولانا غلام غوث ہزاروی، مولانا عبداللہ درخواستی، مولانا مفتی محمود اور ملک بھر کے بڑے بڑے مفتیان کرام اور شیخ الحدیثوں پر جمعیت علماء اسلام کی وجہ سے1970میں مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع، مولانا احتشام الحق تھانوی، مفتی رشیداحمد لدھیانوی اور مفتی تقی عثمانی وغیرہ سینکڑوں علماء ومفتیان نے کفر کا فتویٰ اس بنیاد پر لگادیا کہ اسلامی سوشلزم پر فتویٰ لگائیں؟۔ جماعت اسلامی بھی اس میں پیش پیش تھی۔ البتہ ان کی حیثیت فتویٰ لگانے کی نہیں تھی۔
مولانا غلام غوث ہزاروی مرد درویش تھا،جب ا س نے بھانپ لیا کہ مفتی محمود اور جمعیت کو رجعت پسند طبقہ اپنے مفادات کیلئے بھٹو کے خلاف استعمال کر رہا ہے تو قومی اتحاد کی جگہ انہوں نے بھٹو کا ساتھ دیا۔ پھر مفتی محمود نے آخر میں محسوس کیا تو جنرل ضیاء الحق کے مقابلے میں نصرت بھٹو کیساتھ مل کر جمہوریت کی بحالی کیلئے تحریک چلانے کا عزم کیا لیکن ان کو پان میں زہر دیکر شہید کیا گیا۔ پھر مولانا فضل الرحمن نے اپنے باپ کے مشن پرMRDکا ساتھ دیا اور نام نہاد زکوٰة کو آب زم زم کے لیبل میں شراب قرار دے دیا۔ اب مولانا فضل الرحمن، نوازشریف، جماعت اسلامی اور مفتی تقی عثمانی نے سودی نظام کو مشرف بہ اسلام قرار دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔ مفتی محمود قومی اتحاد میں تحریک نظام مصطفی ۖ کے نام پر استعمال ہوا تھا اور فرزند ارجمند مولانا فضل الرحمنPDMکے سربراہ کی حیثیت سے پھر استعمال ہورہاہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نوازشریف کو جیل سے لندن بھجوانے میں اسٹیبلشمنٹ نے مدد کی ۔ ہم نے پہلے مولانا فضل الرحمن کو استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اب اللہ کرے کہ آرمی چیف بنوامیہ میں عمر بن عبدالعزیز کے کردار کو زندہ کریں۔ مفتی اور مذہبی سیاسی جماعتوں نے سود کو اسلامی قرار دیا جو اللہ اور اسکے رسول ۖ سے اعلان جنگ ہے تو رہ کیا گیا؟۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ