پوسٹ تلاش کریں

عجمیوں کے درمیان نسب میں کفاء ت کا اعتبار نہیں:مفتی تقی عثمانی و مفتی شفیع کی جہالت!

عجمیوں کے درمیان نسب میں کفاء ت کا اعتبار نہیں:مفتی تقی عثمانی و مفتی شفیع کی جہالت! اخبار: نوشتہ دیوار

عجمیوں کے درمیان نسب میں کفاء ت کا اعتبار نہیں:مفتی تقی عثمانی و مفتی شفیع کی جہالت!

سوال:۔ ایک آدمی نے عاقلہ بالغہ لڑکی کو اغواء کیااور اسے ڈرا دھمکاکر نکاح کرلیا، لڑکی کے والدین اس پر ناراض ہیں، کیونکہ لڑکی آرائیں قوم سے ہے اور لڑکے کا تعلق شیخ قوم سے ہے۔ (شیخ سے مراد کھوجہ قوم ہے) اور دونوں قوموں کی شرافت میں فرق ہے۔ آرائیں معزز سمجھے جاتے ہیں اور شیخ ذلیل، تو کیا اس صورت میں نکاح ہوسکتا ہے؟۔
جواب :۔ آرائیں اور کھوجہ دونوں عجمی نسلیں ہیں اور عجمیوں کے درمیان کفاء ت میں نسل کا اعتبار نہیں ہے اور مذکورہ نکاح چونکہ عاقلہ بالغہ نے اپنی اجازت ورضامندی سے کیا ہے اسلئے نکاح شرعاً منعقد ہوگیا، اب اگر لڑکی یا اس کے رشتہ دار نکاح ختم کرنا چاہتے ہیں تو سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ لڑکے سے طلاق حاصل کریں ۔ قال فی الدر المختار واما فی العجم فتعتبر حرےة واسلاما (شامی ج ٢، ص ٣١٩) واللہ سبحانہ اعلم
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ الجواب صحیح بند ہ محمد شفیع عفااللہ عنہ
فتاوی عثمانی جلد دوم صفحہ ٢٨٠
درج بالا سوال میں واضح ہے کہ لڑکی کو اغواء کیا گیا اور ڈرا دھمکا کر نکاح پر مجبور کیا گیا۔ جواب میں بک دیا گیا کہ آرائیں اور شیخ عجمی نسلیں ہیں اور ان میں کفاء ت کا اعتبار نہیں ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر لڑکی عربی نسل عثمانی ہوتی تو والداور اولیاء کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوا۔ مولانا عبداللہ درخواستی کی قوم آرائیں ہے۔درخواستی حضرات کواسلام اور حق کیلئے کھڑے ہونا چاہیے۔
دوسری جگہ تقی عثمانی اسکے بالکل برعکس ایک اور طرح کا رباب بجاتا ہے۔
تنقیح:1:احمد کی لڑکی نے جس مرد سے نکاح کیاہے، وہ قومی اور خاندانی اعتبارسے احمدکا کفو ہے یا نہیں؟۔ یعنی دونوں خاندان میں اتنا فرق ہے کہ ایک خاندان دوسرے خاندان میں شادی بیاہ کو عرفاً عار اور عجیب سمجھتا ہو؟۔ یا اتنا فرق نہیں ہے اور دونوں خاندانوں میں بغیر کسی عار کے شادی بیاہ ہوتے ہیں۔
( اس میں سائل نے کچھ معاوضہ دیا ہوگا اسلئے عرف کا اعتبار کرلیا، دوسرے فتوے میں شیخ کھوجہ نے کچھ دیا ہوگا اسلئے معاملہ اسکے برعکس لکھا ۔عتیق گیلانی)
2:کیا دینداری کے اعتبار سے احمد کے گھرانے اور اس مرد کے گھرانے میں کوئی فرق ہے؟۔ ان دو سوالوں کا جواب لکھ کر بھیجئے ۔ محمد تقی عثمانی
جواب تنقیح: وہ مرد اور اس کے گھرانے میں اتنا فرق دینداری کے اعتبار سے ہے کہ احمد اور احمد کے گھرانے موحد ہیںاور جس مرد سے احمد کی لڑکی کا نکاح کیا گیا وہ مرداور اس کے گھرانے بدعتی ہیں، اور ان میں مشرکانہ صفتیں بھی ہیں۔ چند صفتیں یہ ہیں : حضور ۖ کو حاضر وناظر سمجھتاہے، مشکلات میں پیر کو پکارتا ہے، مرنے کے بعد عہدنامہ قبر میں دفن کرتا ہے ، نماز جنازہ پڑھ کر دائرہ بناکر اسقاط کرتا ہے، احمد ان باتوں کے خلاف ہے۔
جواب:۔ صورت مسئولہ میں احمد کی لڑکی کا نکاح جس شخص سے کیا گیا وہ احمد کا کفو نہیں ہے، فانھم قالوا لایکون الفاسق کفو لبت الصالحین (شامی ج ٢،ص ٣٢٠ باب الاکفائ)اور فسق اعتقادی فسق عملی سے اشد ہے ۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں احمد کی رضامندی کے بغیر جو نکاح کیا گیا ہے وہ باطل ہے۔ احمد کی بیٹی کو چاہیے کہ وہ فوراً اس شخص سے الگ ہوجائے۔ ولہ اذاکان عصبة الاعتراض فی غیر الکفو ما لم تلد منہ ….. شامی ج ٢ ص ٢٩٧)
جب حاجی عثمان کے معتقد کے بارے میں پہلا فتویٰ مفتی عبدالرحیم نے دیا تھا تو یہی حوالہ تھا۔جس میں ایک تو لڑکی کا باپ نکاح پر راضی تھا اسلئے کفو کا مسئلہ نہیں تھا ، دوسرا یہ کہ لڑکی والے زیادہ صالحین تھے۔ شامی میںبچے کی پیدائش سے پہلے کا ذکر ہے ، جس میں اولاد لزنا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ اور یہ کہ ایک طرف عرفاً کفو کا اعتبار ہے اور دوسری طرف عجم نسل میں کفو کا انکار ہے؟۔ کیا فسق اعتقادی میں کفوء کا مسئلہ اسلئے ہے کہ اگر ولی راضی ہو تو پھر نکاح جائز ہے؟۔یہ قادیانیوں کو رشتہ دینے کیلئے راستہ ہموار کیا گیا ہے یا کچھ اور ہے؟۔
حضرت عائشہ کے بارے میں کتابیں ہیں کہ ان کی عمر نکاح کے وقت16سال اور رخصتی کے وقت19سال تھی او ر جو9سال کا کہتے ہیںتو وہ ان کی اس عمر میں بلوغت کو ثابت کرتے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی کا ایک اورفتویٰ دیکھ لیں۔
سوال :۔ زید بعمر5سال کا، سعیدہ بعمر2سال سے نکاح ہوا۔ بالغ ہونے پر سعیدہ نے نکاح کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، زید نے نوٹس کے ذریعے سعیدہ کی رخصتی کا مطالبہ کیا، تو سعیدہ نے نوٹس کے جواب میں زید کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیااور عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ اسکے اس حق کو تسلیم کیا جائے اور نکاح کو منسوخ قرار دیا جائے، سات سال کی مقدمہ بازی کے بعد عدالت نے اس حق کو تسلیم کرلیا اور اس بات کی تصدیق کردی کہ نکاح منسوخ ہوگیا ہے ، اس کیخلاف اپیل کی جو مسترد ہوگئی ، اب فرمائیں نکاح شرعاً منسوخ ہوگیا یا نہیں؟۔
جواب: صورت مسئولہ میں اگر سعیدہ کا نکاح خود اسکے باپ نے کیا تھا تو اب بالغ ہونے کے بعد سعیدہ کو اسکے فسخ کرنے کا اختیار نہیں ہے ،تاوقت یہ کہ وہ سوئے اختیار کو ثابت نہ کرے اور اگر سعیدہ کا نکاح کرنے والا خوداس کا باپ نہیں تھا، خواہ باپ کا وکیل ہی کیوں نہ ہو تو لڑکی کو نکاح فسخ کرنے کا اختیار ہے۔ اس صورت میں عدالت کا منسلکہ فیصلہ شریعت کے مطابق ہوگا۔ ولزم النکاح ولوبغبن فاش…. اوبغیر کفوء ان کان والولی ………واللہ تعالیٰ اعلم
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ الجواب صحیح بندہ محمد شفیع عفااللہ عنہ
سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا تھا کہ ”یہ قوالی سن کر مسلمان ہوئے ہیں ،اسلام میں حلالہ نہیں ”۔ مفتی تقی عثمانی کی شکل اور دانت بھی قوال کی طرح ہیں۔سودی نظام کو جواز دینے تک بتدریج پہنچا ہے۔ پہلے فتوے بیچتا تھا، پھر زکوٰة کا فتویٰ بیچ دیا اور پھر الائنس موٹرز کیلئے فتویٰ فروشی کا منصب سنبھال لیا۔ علم پر دنیا کو ترجیح دی تو بعلم بن باعوراء کودرجہ بہ درجہ استدراج کے ذریعے کتے کے درجہ تک پہنچادیا۔
یہ مولانا اشرف علی تھانوی کانام بدنام کرتے ہیں۔صفحہ ہٰذا کے نچلے نصف پر انتہائی گھناؤنے اٹکل پچو کا فتویٰ دیکھ لیں جس میں مولانا اشرف علی تھانوی کا فتویٰ بھی چھوڑ دیا ہے۔ حکومت وریاست کو چاہیے کہ مدرسہ ان لوگوں سے چھین کر اچھے علماء حق کے سپرد کردیں۔ یہ اب بینکوں کے موروثی ملازم اورغلام ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں