پوسٹ تلاش کریں

عورت اور بچی کے ساتھ اسلام کے نام پر جو مظالم ہیں وہ قرآن اور حدیث کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فقہی فتوؤں کی وجہ سے ہیں

عورت اور بچی کے ساتھ اسلام کے نام پر جو مظالم ہیں وہ قرآن اور حدیث کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فقہی فتوؤں کی وجہ سے ہیں اخبار: نوشتہ دیوار

عورت اور بچی کے ساتھ اسلام کے نام پر جو مظالم ہیں وہ قرآن اور حدیث کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فقہی فتوؤں کی وجہ سے ہیں

پٹھان، بلوچ، پنجابی ، سندھی، مہاجر ،برمی، بنگالی ہر عجمی نسل لڑکی کا اغواء اور ڈرادھمکاکر نکاح جائز !

علماء حق بالکل بھی فکر نہ کریں ، جس طرح مردہ زمین کو زندگی ملتی ہے اسی طرح اسلام کے آفاقی نظام کی نشاة ثانیہ کے ذریعے سے علماء حق اور مسلمانوں کو نئی زندگی ملے گی

___مفتی تقی عثمانی کی بالکل اچھوت والی غلط شریعت___
” جس لڑکی نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اسکا نکاح باطل ہے، باطل ہے ، باطل ہے”۔ یہ حدیث صحیح مگر قرآن حتی تنکح زوجاً غیرہ (یہاں تک کہ وہ نکاح کرے ) سے متصادم ہے”۔
حالانکہ صرف طلاق شدہ اور بیوہ کوقرآن نے خود مختار کہاہے۔فقہ حنفی میں قرآن وحدیث میں تطبیق ہو تو دونوں پر عمل ہونا چاہیے۔ حدیث میں کنواری لڑکی مراد ہے اور قرآن میں طلاق شدہ اور بیوہ کا ذکر ہے ۔
ایک طرف بلاوجہ نبی ۖ کی حدیث کو قرآن کے منافی قرار دیکر مسترد کیا ہے اور دوسری طرف اچھوت ذہنیت کے علماء وفقہاء نے خود کو جعلی عربی نسل بناکر اپنے لئے الگ معیار بنایا ہے اور عوام بیچاروں کیلئے انتہائی غیرفطری شریعت بناڈالی ہے۔ اس ظالمانہ فتوے کو دنیا کا کوئی غیرتمند انسان قبول نہیں کرے گا۔
سوال:ایک آدمی نے عاقلہ بالغہ لڑکی کو اغواء اور ڈرا دھمکا کر نکاح کرلیا۔ لڑکی آرائیں اور لڑکا شیخ ہے۔ دونوں قوم کی شرافت میں فرق ہے۔ آرائیں معزز اور شیخ کھوجہ ذلیل سمجھے جاتے ہیں تو نکاح ہوسکتا ہے؟۔
الجواب : آرائیں اور شیخ دونوں عجمی نسلیں ہیں اور عجمیوں کے درمیان کفاء ت کا اعتبار نہیں ۔ مذکورہ نکاح چونکہ عاقلہ بالغہ نے اپنی اجازت ورضامندی سے کیا۔ اگر لڑکی یا اسکے رشتہ دار نکاح کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو اسکا واحد راستہ یہی ہے کہ لڑکے سے طلاق حاصل کریں۔ مفتی محمد تقی عثمانی (فتاویٰ عثمانی جلددوم صفحہ280)
اگر عثمانی لڑکی بغیر اجازتِ ولی عجمی نسل سے نکاح کرے تو شرعاً معتبر نہیں ۔کیا یہ بے غیرتی دنیا کو قبول ہے؟۔اگر لڑکا سید، صدیقی ، فاروقی ، عثمانی ہو تو بنت صالحین کاکفوء نہیں۔ صالح ہو تو مسلک وعقیدہ اور عرف میں کفوء نہیں۔ حدیث کا انکار اوراچھوت کا اعتبار؟۔ اچھوت مفتی کے فتوؤں کابڑاپوسٹ مارٹم حاضر ہے۔
٭٭

___انگریز عدالت کا فیصلہ بھی بھونڈے فتویٰ سے اچھا ___
صفحہ نمبر2پر مفتی تقی عثمانی کے ” فتاوی عثمانی” کے فتوے اور تضادات کو واضح کردیا ہے۔ پہلے یہ انفرادی فتویٰ فروشی کے دھندے میں ملوث تھے۔ اب یہ عالمی سودی نظام کے جواز پر معاوضے میں ملوث ہیں۔
یہ واضح تھا کہ عاقلہ بالغہ لڑکی کو اغواء کیا اور اس سے ڈرا دھمکاکر نکاح کرلیا مگر جواب دیا گیاہے کہ لڑکی کا یہ نکاح اپنی اجازت اور رضامندی ہے۔ یعنی اگر زبردستی سے مجبور کیا جائے اور اس کو اغواء کیا گیا ہو تب بھی نکاح منعقد ہوگیا ۔ اب اس سے خلاصی کیلئے کسی عدالت سے مدد نہیں لی جاسکتی ہے اور جب تک لڑکا اپنی مرضی سے طلاق نہیں دے گا تو لڑکی اسکے نکاح میں رہے گی۔ کچے کے ڈاکو اس فتویٰ کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام اور پاکستان، جماعت اسلامی، تحریک لبیک ، اہل سنت والجماعت (سپاہ صحابہ) و دیگر مذہبی جماعتیں پہلے مل بیٹھ کر اس جعلی شریعت کا علاج کریں جو موجودہ عدالتی نظام سے بھی بہت بدتر ہے۔
عدالت میں کیس جائیگا تواس شریعت کے مقابلے میں کھربوں گنا بہتر ہے اسلئے کہ اگر لڑکی گواہی دے کہ زبردستی سے اغواء اور نکاح کیااور جنسی زیادتی کی تو اس پر اغواء اور جبری جنسی زیادتی کے دفعات لگیں گے۔ دہشت گردی کی دفعہ بھی لگ سکتی ہے اور معاونت کرنے والوں اورسہولت کاروں کو سزامل سکتی ہے۔
قارئین ! مفتی کی اس شریعت سے انگریزی عدالت کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔ جمہوری نظام اچھوتوں کی جعلی شریعت سے جان چھڑانے کیلئے ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جوڑنے کی پٹی ہے۔ پاکستان نے وفاقی شرعی عدالت کو زیردست رکھاہے اسلئے کہ یہ اچھوت کی شریعت ہے جس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ حضرت محمد عربی خاتم الانبیاء ۖ کی شریعت کے خلاف قادیانی اور ان علماء ومفتیان نے سازشیں کی ہیں۔
٭٭

___اصلی اسلامی شریعت کا فیصلہ سب کیلئے قابلِ قبول___
اگر قرآن وسنت کا نظام نافذ ہوگا تو والدین کو اجازت نہ ہوگی کہ بیٹیوں کے نکاح پر فیصلہ مسلط کریں۔ کسی مسلم و غیر مسلم لڑکی کو گھر سے بھاگ کر نکاح کی ضرورت نہ ہو گی ۔ ریاست ذمہ دار ہوگی کہ کسی عورت کو نکاح پر مجبور نہ کیا جائے۔ لڑکیاں والدین کے ناجائز اور غیرفطری روئیے سے گھر بار چھوڑ کر فرار ہوتی ہیں ۔ قرآن نے حکم دیا کہ تمہاری لڑکیاں جب نکاح کرنا چاہتی ہوں تو ان کو بغاوت اور بدکاری پر مجبور مت کرو۔ جبکہ حدیث واضح ہے کہ اگر لڑکی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے۔ اسلام نے چودہ سوسال پہلے متوازن معاشرتی نظام کی بنیاد رکھ دی جس کا اچھوت علماء نے کباڑہ کرکے رکھ دیا ۔
اسلام میںجبری جنسی زیادتی پر سرِ عام سنگساراور اسکے معاونین کو فساد فی الارض میں سولی پر لٹکانے ، ہاتھ اور پیر کو مخالف جانب کاٹنے اور قید کی سزا قرآن میں ہے۔ گوانتانا موبے میں مظالم کی انتہاکی گئی ہے ۔ اقبال نے ابلیس کی زباں سے لکھ دیا کہ: جانتاہوں میں یہ اُ مت حاملِ قرآں نہیں…ہے وہی سرمایہ داری بندۂ مومن کا دیں…جانتا ہوں کہ مشرق کی اندھیری رات میں… بے یدِ بیضاء ہے پیران حرم کی آستیں… عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہے لیکن یہ خوف…ہو نہ جائے آشکارا شرع پیغمبر کہیں…الحذر آئینِ پیغمبر سے سو بار الحذر…حافظِ ناموسِ زن مرد آزما مرد آفریں… موت کا پیغام ہر نوعِ غلامی کیلئے …نے کوئی فغفور و خاقاں،نے فقیرِ رہ نشیں…کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک…منعموں کو مال ودولت کا بناتا ہے امیں…اس سے بڑھ کر کیا فکر و عمل کا انقلاب؟… پادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمیں…چشم عالم سے پوشیدہ رہے یہ آئین تو خوب…یہ غنیمت ہے کہ خود مؤمن ہے محرومِ یقیں ( ابلیس کی مجلس شوریٰ )

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں