پوسٹ تلاش کریں

عورت صلح چاہتی ہو تو مفتی رکاوٹ، علیحدگی چاہتی ہو تومفتی رکاوٹ کیا یہ اسلام ہے یا مولوی کا پاجامہ؟

عورت صلح چاہتی ہو تو مفتی رکاوٹ، علیحدگی چاہتی ہو تومفتی رکاوٹ کیا یہ اسلام ہے یا مولوی کا پاجامہ؟ اخبار: نوشتہ دیوار

عورت صلح چاہتی ہو تو مفتی رکاوٹ، علیحدگی چاہتی ہو تومفتی رکاوٹ کیا یہ اسلام ہے یا مولوی کا پاجامہ؟

رسول اللہ ۖ نے فرمایا : یہ امت بھی سابقہ امتوں کے نقش قدم پر چلے گی اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا ہوگا تو اس امت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے اور اگر ان میں سے کوئی گوہ کے سوراخ میں گھسا ہوگا تو اس میں بھی ایسا شخص ہوگا۔ صحابہ نے پوچھا کہ کیا یہود ونصاریٰ ؟۔ فرمایا کہ پھر اور کون ہیں؟۔
جب قرآن کی آیت نازل ہوئی کہ اہل کتاب نے اپنے علماء ومشائخ کو اپنا رب بنالیا تھا توایک صحابی (جو پہلے یہودی تھا )نے عرض کیا کہ قرآن کی اس خبر علماء ومشائخ کو اپنا رب بنانے کی بات کیسی ہے؟۔ نبی ۖ نے فرمایاکہ کیا تم جس چیز کو وہ حلال یا حرام قرار دیتے تھے تم ان کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام نہیں قرار دیتے تھے؟۔اس نے عرض کیا کہ یہ تو ہم کیاکرتے تھے۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ ” یہی تو رب بنانا ہے”۔
پورے اسلام کی کایا پلٹ دی گئی ہے ، یہاں تک سودی نظام جس کو قرآن نے اللہ اور اس کے رسول ۖ سے جنگ قرار دیا ہے اور نبی ۖ نے اس کے بہت سارے گناہوں میں ایک گناہ خانہ کعبہ میں اپنی ماں کیساتھ36مرتبہ زنا بھی قرار دیا ہے۔ سراج الحق جماعت اسلامی ، شجاع الدین شیخ تنظیم اسلامی اور مفتی تقی عثمانی کا ٹبر قرآن وحدیث کی وعیدوں کو سناتے ہیں لیکن سود کو معاوضے کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ عام آدمی اور علماء کی بھاری اکثریت اس کو سودہی کہہ رہی ہے لیکن پھر بھی سرِ بازار امت مسلمہ سے جھوٹ بولا جاتا ہے جس کی وجہ سے عوام کا علماء اور مذہبی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
جس طرح یہ بات عوام وخواص کو اچھی طرح سے سمجھ میں آتی ہے کہ سودی نظام سے پاکستان میں اسلام کے نام پر کتنا پیسہ کمایا جارہاہے جس کا سُود عالمی یہودی نظام کے پاس جاتا ہے اور علماء ومفتیان بھی اس میں سے اپنی فیس وصول کررہے ہیں۔ اسی طرح سے فقہ کے نام پر عورت کیساتھ بڑی زیادتیاں ہیں۔
عوام بے حس اسلئے ہوچکی ہے کہ جب ہمارا پورا نظام سود کی وجہ سے مفلوج ہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ اسلام کا نام دیا جائے یا نہیں دیا جائے؟۔ لیکن وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ منحوس لوگوں نے کس طرح دین کے بدلے دنیا خرید لی ہے؟۔ ہم کچھ دوسرے مسائل کی طرف علماء کرام اور عوام کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح درباری ملاؤں نے حکومتوں کی سرپرستی میں اسلام کا کباڑہ کرکے طاقتور لوگوں کیلئے مظلوم خواتین کو ہوس کا نشانہ بنانے کی اجازت دی ہے؟۔
مفتی عبدالرحیم اورمفتی تقی عثمانی نے لکھ دیا کہ حاجی محمد عثمان کے معتقد کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے اور اس نکاح کا انجام کیا ہوگا ؟۔ عمر بھی کی حرام کاری اور اولاد الزنا۔ مولانا محمد یوسف لدھیانوی ان غلیظ فتوؤں کے بعد حاجی عثمان کی قبر پر اپنے دامادوں اور بیٹیوں کیساتھ جاتے تھے۔ مفتی اعظم امریکہ کہلانے والا مفتی منیراحمد اخون مفتی تقی عثمانی کا شاگرد اور مولانا یوسف لدھیانوی کاداماد اور مرید ہے۔ یہ فتویٰ مفتی اعظم امریکہ سے لیکر میرے جلالین اور مشکوٰة کے استاذ مولانا انیس الرحمن درخواستی شہید پر بھی لگتا ہے جو فتوؤں کے بعد حاجی عثمان سے بیعت ہوگئے تھے۔ اور ان کے بڑے بھائی مفتی حبیب الرحمن درخواستی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے حاجی عثمان کے حق میں فتوؤں کے بعد فتویٰ دیا تھا۔ مولانا محمد مکی حجازی مدظلہ العالی ، مدرسہ صولتیہ مکہ کے مولانا سیف الرحمن نے بھی فتوؤں کے بعد عقیدت کا اظہار کیا تھا۔ مجھے جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے اپنے استاذ حضرت مولانا بدیع الزمان نے حاجی عثمان کیلئے علماء ومفتیان کے خلاف اہم کردار ادا کرنے پر تھپکی دی تھی۔ جمعیت علماء اسلام ف اور س دونوں کے اکابر نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا تھا۔ تبلیغی جماعت کراچی کے امیر ،انکے صاحبزادے مفتی شاہد اور شیخ الحدیث مولانا زکریا کے خلفاء مولانا یحییٰ مدنی بھی حاجی محمد عثمان کے ساتھ تھے۔ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا خان محمد کندیاں، جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا عبدالکریم بیرشریف، مولانا عبداللہ درخواستی اور مولانا سرفراز خان صفدرسیمت سندھ ، پنجاب اور پختونخواہ کے علماء کرام نے ضلعی اور صوبائی سطح سے لیکر مرکزی سطح تک ہماری زبردست تحریری اور بالمشافہہ ملاقات میں تائید فرمائی تھی۔ جن میںہمارے استاذ پرنسپل بنوری ٹاؤن کراچی ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر ، مفتی محمد نعیم جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کراچی، مفتی عبدالمنان ناصر لورالائی بلوچستان کے علاوہ تمام مکاتب فکر اور جماعتوں کے اہم قائدین بھی شامل تھے۔ ڈاکٹرا سرار احمد، پروفیسر غفور احمد ، مولانا سمیع الحق شہید ، مولانا شاہ احمد نورانی ، پروفیسر فریدالحق ، علامہ طالب جوہری ، مولانا حسن ظفر نقوی اور تمام مکاتب کے بڑے بڑے حضرات کی ہمارے اخبار میں سرخیاں لگی ہیں۔
جب یکم جون2007کو اخبارات کی زینت یہ خبر بن گئی کہ نامعلوم افراد نے پیر عتیق الرحمن کا پوچھا اور نہ ملنے پر گھر پر حملہ کردیا اور14افراد موقع پر جان بحق اور دوافراد زخمی ہوگئے تو جولائی2007میں مجھے اپنے انجام تک پہنچنے کی توقع پر مولانا محمد زبیر حق نواز نے ” فتاوی عثمانی جلددوم ” میں حاجی عثمان کے معتقد کے خلاف فتویٰ بھی شائع کردیا۔ حاجی عثمان کے خلاف مفتی عبدالرحیم اور مفتی تقی عثمانی نے اپنے مفادات کی وجہ سے فتوے لگائے تھے، ان کا بڑاسرمایہ ڈوب رہا تھا۔ لیکن مفتی زبیر لونڈے نے کس طرح یہ حرکت کر ڈالی؟۔ اس کے محرکات تلاش کرکے مفتی زبیر کو اپنے کئے کی سزا انشاء اللہ ضرور ملے گی۔
جب اپنے خلاف فتویٰ دیکھنے کیلئے فتاویٰ عثمانی جلد دوم لی تو پھر ایسے بہت انکشاف ہوئے کہ تقی عثمانی نے کتنے غلط فتوے دیکر اسلام کا کباڑ بنادیا ہے ؟ اس ذخیرے میں کچھ فتوے دیکھ کر اندازہ ہوا کہ اگر اس کو جلی حروف کیساتھ شائع نہیں کیا تو آخرت میں مواخذہ ہوگا۔ برما سے بے وطن بعض غریب لوگ اپنی بیٹیاں بیچتے تھے، برما کے لوگ بہت اچھے اور غیرتمند مسلمان ہیں لیکن غربت کی وجہ سے بعض لوگ اپنی بچیوں کو دلالوں کے ذریعے فروخت کررہے تھے۔ ایک شخص نے70عورتوں کو فروخت کیا تھا اور باقی بھی کچھ دلال تھے جو نہیں شرماتے تھے۔
سوال : ایک عاقلہ بالغہ مسلمان لڑکی پنچائیت، عدالت وغیرہ ( یعنی بیچنے والے دلالوں کے نکاح کرانے کے بعد یہ بیان دیتی ہے کہ ” اس نے نکاح اپنی بلوغت کی عمر میں اپنی مرضی سے نہیں کیا تھا بلکہ اپنی حقیقی ماں کا دل رکھنے کیلئے کیا تھا تو اس نکاح کی قرآن وسنت کی روشنی میں کیا حیثیت ہے؟۔
جواب : جب لڑکی بالغ ہو اور اس نے نکاح کی منظوری دے دی ہو تو نکاح ہوگیا ، بعد میں یہ کہنا کہ میں نے والدہ کا دل رکھنے کیلئے کہا تھا ،اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، نکاح قائم ہے۔ (فتاویٰ عثمانی جلد دوم صفحہ274)
سوال: ۔………مسئلہ : فرض کیا اگر میری بیوی اور اس کے گھر والے وغیرہ یہ محسوس کرلیتے ہیں کہ اب کسی بھی طریقے سے اور بذریعہ عدالت بھی اس خاوند سے جان نہیں چھوٹ سکے گی تو اگر میری بیوی اور اس کے گھر والے اپنی لڑکی یعنی میری بیوی کی دوسری جگہ شادی کرنے کیلئے مجھے قتل کرادیتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان حالات میں قتل کا گناہ کبیرہ تو میری بیوی اور اس کے گھر والوں وغیرہ پر ہوگا ہی لیکن کیا مجھے قتل کروانے کے بعد میری بیوی جو بیوہ ہوگی اس کا نکاح کسی دوسرے مرد کیساتھ جائز ہوگا یا نہیں ؟۔
جواب: قتل کا سخت گناہ ہے مگر عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح ہوجائے گا۔ فتاویٰ عثمانی جلد دوم صفحہ(274،275)
اگر فتاویٰ عثمانی جلد دوم کا علمی جائزہ لیا جائے تو اس میں بہت تضادات والے فتوے بھی ہیں جن کو دیکھ کر علماء ومفتیان بھی حیران ہوں گے کہ پیسوں کے لین دین کی وجہ سے مختلف لوگوں کو مختلف اور متضاد فتوے دئیے ہیں۔ جب چاہا لڑکی کے حق میں فتویٰ دیا اور جب چاہا لڑکے کے حق میں فتویٰ دے دیا۔
لیکن یہاں اس بات کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے کہ جب عورت جان کی خلاصی چاہتی ہو تو جب تک اس کے شوہر کو قتل نہ کیا جائے تب تک اس کی جان نہیں چھوٹ سکتی ہو اور جب میاں بیوی صلح کرنا چاہتے ہوں لیکن مولوی فتویٰ دے کہ صلح نہیں ہوسکتی ہے۔ تو کیا اس اسلام کو دین فطرت کہا جاسکتاہے؟۔
مفتی زبیر میڈیا پر عورت کے حقوق کی علمبردار خواتین سے بات کرتا ہے۔ اگر عورتوں کو فتاویٰ عثمانی جلد دوم تھمادی جائے اور پھر مجلس عام میں لوگوں کے سامنے ان فتوؤں کا ذکر کیا جائے تو مفتی زبیر کو لوگ جوتے ماریں گے کہ یہ کیا کیا بکواس اسلام اور قرآن وسنت کے نام سے لکھے ہیں؟۔جو شائع کی گئی ہیں۔
جب اللہ نے سورہ النساء آیت19میں پہلے عورت کو خلع اور پھر مرد کے طلاق کا ذکر آیت20،21میں کیا ہے اور دونوں صورت میں عورت کو مالی تحفظ بھی دیا ہے تو یہ فتوے دینا کہ جب تک شوہر کو قتل نہیں کیا جائے ،کسی صورت بھی عورت فتوے یا عدالت کے ذریعے خلع نہیں لے سکتی ہے ؟۔ اس دشمنی اور قتل کا ذمہ دار طبقہ بھی یہ دین فروش مفتی ہیں۔ اب تو یہ اسلام کے نام پر چندے کھا کھا کر اپنی اوقات بدل چکے ہیں لیکن وہ وقت بھی آنے والا ہے کہ مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء ومفتیان کو اسلئے معاف کردیا جائے گا کہ بڑی عمر کے شریف ہیں لیکن مفتی زبیر جیسے لونڈے زدگی میں مبتلاء افراد کو اوقات یاد دلائی جائے گی۔
ایک طرف سورۂ بقرہ کی آیت229سے غلط خلع مراد لیا گیا ہے اور اس کو ٹکڑے کرکے ایسا ترجمہ وتفسیر مراد لی گئی ہے کہ جو بالکل ممکن ہی نہیںہے۔ جب وہ خلع مراد ہونہیں سکتا ہے تو پھر اس سے خلع مراد لینے سے بہت سے مسائل نے جنم لیا ہے۔ جماعت اسلامی کا منبع تو ایک مولانا مودودی ہے اور اس نے ترجمہ وتفسیر غلط لکھی دی ہے اور اس کی غلطی تسلیم کرنے پر جماعت اسلامی کو اپنی ساری عمارت گرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ جب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ مولانا مودودی نے بھی قرآن کے متن کو سمجھنے میں اتنا بڑا مغالطہ کھایا ہے تو جماعت اسلامی ایک منافع بخش ادارہ ہے ، اس سے لوگوں کو بڑی مراعات مل رہی ہیں اور اس سے وہ حکومت تک پہنچنے کے وسائل پیدا کرتے ہیں۔ وہ اپنے طرزِ عمل سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلاف نے مولانا مودودی کو فتنہ قرار دے کر بالکل ٹھیک کیا تھا۔
سوال : لڑکی کی شادی کم سے کم کتنی عمر میں کرسکتے ہیں۔ازروئے شرع مطلع فرمائیں۔
جواب : شادی کیلئے کوئی عمر مقرر نہیں ، ہر عمر میں نکاح کرنا جائز ہے مگر بہتر یہ ہے کہ بلوغ کے بعد نکاح کیا جائے۔ (فتاویٰ عثمانی جلد دوم صفحہ308)
سوال : لڑکی نابالغہ کا نکاح چچا نے کردیا۔ جب تقریباً بائیس سال کی ہوئی تو تنسیخ نکاح کا دعویٰ کیا کہ میرے چچا نے میری مرضی کے مطابق نکاح نہیں کیا ، اب یہ نکاح قابل فسخ ہے یا نہیں ؟۔
جواب : ۔ لڑکی کو خیارِ بلوغ کے تحت فسخ نکاح کا حق اسی وقت حاصل تھا جب اس پر بلوغ کے آثار ظاہر ہوئے تھے، جب اس نے اس وقت نکاح فسخ نہیں کیا تو ا سکے بعد سالہاسال گزنے پر خیار بلوغ کا حق استعمال نہیں کرسکتی ۔ واللہ سبحانہ اعلم احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ (فتاوی عثمانی جلددوم صفحہ287)
اللہ نے قرآن میں یتیم لڑکوں کا فرمایا ہے کہ اس وقت ان کا مال انکے حوالہ کردو جب وہ نکاح کو پہنچ جائیں۔حتی اذا بلغوا النکاح ، اس سے مراد صرف بالغ ہونا نہیں بلکہ ذمہ داری کا فرض ادا کرنے کے قابل ہونا مراد ہے۔
جہاں تک فقہی کتابوں میں مسائل کا ذکر ہے تو مفتی تقی عثمانی نے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کو جائز قرار دینے والی کتابوں کے حوالے سے بھی عبارت نقل کی تھی لیکن جب جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا مخالفت میں فتویٰ اور عوام نے پریشر ڈال دیا تو اپنی اردو کتاب ” فقہی مقالات جلد چہارم ” اور عربی کتاب ”تکملہ فتح الملہم شرح صحیح مسلم ” سے اپنی ان عبارات کو ایسے نکال دیا جیسے اپنے منہ کے آگے والے دونوں بدنما دانت نکال دئیے ہیں۔ اگر علماء ومفتیان اور عوام کی طرف سے پریشر پڑے گا تو سب بکواسات سے دستبردار ہوں گے۔
مجھے ایسے دیندار شخص کا پتہ ہے جس نے کہا کہ یہ مشہور ہے کہ دوسالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے میں بڑی لذت ہے۔ پاکستان میں آئے روز کیس میڈیا میں رپوٹ ہوتے ہیں لیکن لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ علماء ومفتیان نے فتوے بھی دے رکھے ہیں۔ اب تو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا رعب ودبدبہ بھی نہیں رہاہے لیکن حکومت کو بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کہ جب پاکستان کے آئین اور عائلی قوانین میں بچپن کی شادی پر پابندی ہے لیکن جب جماعت اسلامی والے پروپیگنڈہ کریں گے کہ مفتی محمود نے جنرل ایوب خان سے ایک لاکھ روپے کے عوض شور نہ مچانے کا معاہدہ کیا تھا اور دارالعلوم کراچی سے بچپن کے نکاح کیلئے فتوے دئیے جائیں گے۔ غریب الدیار برمی بچیاں اور خواتین دلالوں کے ہاتھوں مفتی تقی عثمانی کے فتوؤں پر بکیں گی تو پاکستان اور اس اسلام کی دنیا میں کیا وقعت رہ جائے گی؟۔
افغان طالبان بھی مفتی تقی عثمانی کے فتاویٰ عثمانی جلد دوم کو اپنے ہاں منگواکر قرآن وسنت پر اس کو تولیں۔ مسلک حنفی کی اصول فقہ اس بات سے بھری ہوئی ہے کہ قرآنی آیات کے منافی احادیث صحیحہ کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔علامہ انور شاہ کشمیری نے کہا کہ قرآن و حدیث کی خدمت نہیں فقہ کی وکالت میں عمر ضائع کردی۔ جب قرآن کے مقابلے میں صحیح حدیث کو مسترد کرنے کا اصول ہو توپھر فقہ کی کتابوں کی کیا اوقات ہے؟۔ مفتی تقی عثمانی پر سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا دباؤ پڑگیا تو فوراً روزنامہ اسلام کراچی و ہفت روزہ ضرب مؤمن کراچی میں اپنی کتابوں سے نکالنے کا اعلان کردیا۔ اس طرح جب بچیوں اور خواتین کے حوالہ سے بیہودہ اور غلیظ فتوؤں کے خلاف تحریک اٹھے گی تو یہ سرنڈر ہونے میں دیر نہیں لگائیںگے۔ جب عیسائی اور یہودی کے مذہبی طبقات اس حد کو پہنچ گئے تو مغرب کی عوام نے مذہب کو چھوڑ کر سیکولر کا راستہ اختیار کرنے میں راہ نجات ڈھونڈ نکالی۔ ایسے غلط اور بدفطرت مذہبی مسائل سے سیکولر ہونا بہت اچھا ہے۔
صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا: اہل غرب ہمیشہ حق پر رہیں گے قیامت تک ۔اس حدیث سے ان کا غیرفطری دین سے بغاوت کرنے کی تائید ہوتی ہے۔ نبی ۖ کا دین آخری دین ہے ۔ جو فطرت کے مطابق ہے اور اس سے سیکولر ازم کی طرف جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جو بگاڑ پیدا کیا گیا ہے یہ علماء اور مذہبی طبقات کی اپنی اختراع اور صراط مستقیم کے موٹر وے سے گمراہی کا شکار ہونے کی وجہ سے ہے۔ مجھے امید ہے کہ سارے فرقوں کے علماء کرام ایک مرتبہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اسلام اور پاکستان کو مشکلات سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔پھرافغانی ، ایرانی اور ہندوستانی بھی ساتھ دیں گے۔
کیا افغانی ، ایرانی اور ہندوستانی یہ قبول کرسکتا ہے کہ وہ عرب نہیں۔ اگر اس کی بالغ لڑکی کو اغواء کیا گیا اور ڈرا دھماکر نکاح پر مجبور کیا گیا تو نکاح شرعاً منعقد ہوگیا۔اب اگر لڑکی یا اس کے رشتہ دارنکاح ختم کرنا چاہتے ہوں تو سوائے اس کے کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ لڑکے سے طلاق حاصل کریں۔ فتاوی عثمانی280
لڑکے کو قتل نہ کیا جائے تو خلع بھی نہیں ہو سکتا؟۔ غیرتمند علماء غلط اسلام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجائیں ورنہ داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں