حلالہ کی لعنت سے قرآن مجید کی سنگین خلاف ورزی اور خواتین کی بدترین بے حرمتی
فروری 24, 2018

اس موقع پر لطیفہ اچھا نہیں مگر سوشل میڈیا میں طوفانِ بدتمیزی برپا کرنے والوں اور کم عقل علماء کی عقل کو ٹھکانے لگانے کیلئے حقائق ضروری ہیں۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں ہمارے استاذ قاری مفتاح اللہ صاحب نے لطیفہ سنایا کہ’’ ایک طالب علم نے عورت سے بدفعلی کی جس سے حمل ٹھہر گیا تو اسے کہا گیا کہ عزل کرلیتے ، طالب علم نے کہا کہ عزل مکروہ تھا لیکن بیوقوف نے یہ نہ دیکھا کہ حرام کا مرتکب ہوا اور مکروہ کا خیال آگیا‘‘۔ آج لگتا کہ بیوقوف طلبہ مسندِ علم و افتاء پر بیٹھ کر فتوے دے رہے ہیں۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اسلام کی تاریخ کے ہر دور میں علماء نے دین، علم ، ایمان اور اسلام کو بتدریج اجنبیت کی طرف دھکیلنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سید سلیمان ندوی اور ابوالکلام آزاد نے تصویر کے بارے میں فتویٰ دیا تو کم عقل پیچھے پڑگئے، مفتی اعظم مفتی محمودؒ نے بینک کی سود سے زکوٰۃ کی کٹوتی پر فتویٰ دیا تو کم عقلوں نے نہیں مانا، مولانا سلیم اللہ خان و دیگر علماء ومفتیان کا فتویٰ آیاکہ اسلامی بینکاری کے نام پرحیلہ سازی جائز نہیں تو کم عقلوں نے نہیں مانا سودکے جواز والوں نے شادی بیاہ میں لفافے دینے کی رسم کو سود اور اسکے کم ازکم گناہ کو ماں سے زنا کرنیکے برابر قرار دینے کی مہم چلائی۔ حلالہ کے حوالے سے فتوؤں کی ضرورت ہے اور معاشرے کے اندر یہ بڑا سنگین معاملہ ہے جو قرآن و احادیث ،انسانی فطرت و شریعت کی خلاف ورزی ہے
لوگوں کی راۓ
Excellent News Paper
اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے
میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔
بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ