پوسٹ تلاش کریں

مفتی خالد حسن مجددی کا پیغام حلال کی لعنت سے اپنے آپ کو بچائیں۔

مفتی خالد حسن مجددی کا پیغام حلال کی لعنت سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اخبار: نوشتہ دیوار

حضرت پیر مفتی مجددی کو دل کی اتھاہ گہرائیوںسے وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ،مسلم اُمہ کے نام پیغام
لعنت سے اپنی نسلوں کوبچاؤ: اپنے من میں ڈوب کرپاجاسراغِ زندگی ..تو اگر میرانہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ شمارہ دسمبر2021

اہلسنت بریلوی مکتبۂ فکر کی عوام کو اگر تین طلاق سے حلالہ کے بغیر رجوع کا فتویٰ درکار ہو تو الحمدللہ ایک معروف ہستی حضرت مولانا پیر مفتی خالد حسن مجددی قادری رفاعی کی شخصیت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس صرف اسرائیل سے تین طلاق کامسئلہ نہیں آیاہے، باقی الحمدللہ دنیا کے اکثر معروف ممالک سے طلاق کے مسائل پر حلالہ کے بغیر صلح کی شرط پر رجوع کیلئے دنیا بھر سے استفتاء آئے ہیں اور ہم نے لوگوں کی عزتیں بچائی ہیں۔ پہلے حنفی عوام الناس اہلحدیث کے پاس تین طلاق سے رجوع کیلئے جایا کرتی تھی اور اب اہلحدیث بھی ہمارے پاس ہی آتے ہیں۔ حضرت مولانا مفتی انس مدنی کی تائید بھی پہلے سے ہمیں حاصل ہے اور حضرت مولانا پیر مفتی خالد حسن مجددی کی تائید بھی پہلے سے ہمیں حاصل ہے۔ پاکستان بھر سے مختلف علماء ومفتیان ہمارے پاس لوگوں کو فتوے کیلئے بھیج رہے ہیں اورہفت روزہ اخبارِ جہاں میں کئی عشروں سے”آپکے مسائل اور ان کا حل : قرآن وسنت کی روشنی میں” حضرت مولانا مفتی محمد حسام اللہ شریفی کا صفحہ لکھنے والے کی تائید بھی ہمارے فتوؤں پر موجود ہوتی ہے جن کا تعلق علماء دیوبند سے ہے اور کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ بہت ساری خواتین کی عزتین ہم نے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بچائی ہیں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو بعض اوقات پنجاب کے کسی جید حنفی بریلوی مکتب فکر کے مفتی صاحب کے دستخظ کی ضرورت ہوتی تھی۔ گزشتہ مہینے ایک انیس سالہ لڑکی کو اسکے اکیس سالہ شوہر نے ایک ساتھ تین طلاقیں دی تھیںتو حلالہ کے فتوے پر اس لڑکی نے خود کشی کی تھی جس پر دنیا نیوز کے بہادر صحافی محمد مالک نے ایک پروگرام بھی کیا تھا۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک تو وہ لوگ ہیں جو جاگ رہے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ ہم سورہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو خواب غفلت سے ہم کیسے بیدار کرسکتے ہیں؟۔ دوسرے وہ لوگ ہیں کہ جن کو مسئلہ سمجھ میں آگیا ہے لیکن اتنی جرأت نہیں رکھتے کہ عوام کے سامنے سینکڑوں سال کے اپنے اکابر کو قربان کرکے فتویٰ دیںلیکن یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جاندار کی تصویر ، سود کی حلت اور باقی مسائل میں اپنے اکابر قربان کردئیے لیکن عورتوں کی عزتیں بچانے کیلئے درست فتویٰ دینے کیلئے بھی تیار نہیں ہوتے ہیں۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے مدرسے جامعہ دارالعلوم کراچی کے ایریاکورنگی کے علماء کرام کی طرف سے بھی حلالہ کے بغیر رجوع کیلئے لوگوں کو ہم سے فتویٰ کیلئے بھیجا گیا ہے اور یہ وہ علماء ومفتیان تھے جو پہلے ہم سے لڑرہے تھے۔
ایک قسم کے علماء ومفتیان ایسے بھی ہیں جو زبانی طور پر کھل کر ہمارے مؤقف کی تائید کررہے ہیں اور اپنے احباب کو زبانی سمجھا بھی رہے ہیں کہ اس طرح کی طلاق سے بھی باہمی صلح ورضامندی سے رجوع ہوسکتا ہے اور جمعہ کے وعظ میں بھی لوگوں کو حقائق بتارہے ہیں لیکن ان کے نام اپنے اخبار میں اسلئے نہیں دے سکتے ہیں کہ ان پر کچھ باثر علماء ومفتیان کی طرف سے دباؤ کے خطرات ہیں۔
قرآن میں ایک ایمان والوں کی بات ہے اور پھر ایمان والوں کے درجات ہیں جن میں صدیقین، شہداء اور صالحین شامل ہیں۔ صالحین وہ ہوتے ہیں جن کا اپنا عمل اچھا ہوتا ہے اور وہ فسق وفجور سے اجتناب کرتے ہیں۔ صدیقین ایسے لوگ ہوتے ہیں جو صداقت کیلئے باقاعدہ مہم جوئی کرتے ہیں۔ صدیق اکبر کے علاوہ تمام صحابہ کرام کی جماعت صدیقین کی جماعت تھی جنہوں نے قرآن کے نفاذ کیلئے دنیا بھر میں مہم جوئی کی تھی۔ ان کے مقابلے میں ایک کفار تھے جو اسلام کے منکر تھے اور وہ اسلام کو قبول کرنے سے انکاری تھے اور دوسرے مکذّبین تھے جو نہ صرف خود قرآن کا انکار کرتے تھے بلکہ قرآن کے خلاف مہم جوئی کرکے اس کی تکذیب بھی کرتے تھے۔ آج بھی علماء حق اور علماء سو ء کی یہ تقسیم ہے کہ علماء حق قرآنی آیات کا معاملہ سمجھنے کے بعد عورتوں کو حلالہ کی لعنت سے بچانے کیلئے مہم جوئی کررہے ہیں اور علماء سوء قرآنی تعلیمات کے خلاف مہم جوئی کرتے ہیں۔
باپ اولاد کیلئے پہلااستاذ اور ماں اولاد کیلئے پہلی مرشد ہوتی ہے۔اگر باپ نے اپنی اولاد کی ماں کیساتھ کوئی برا سلوک کیا ہو تو اس کے اثرات اولاد پر ضرور مرتب ہوتے ہیں اور اگر ماں باپ کا مثالی تعلق ہو تو اولاد پر بھی اس اخلاق کے اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔ باپ نے ماں کو تین طلاقیں دی ہوں اور اس کو حرامکاری سمجھ کر پھر بھی اپنے پاس رکھا ہو تو اسکے اثرات اولاد پر بھی مرتب ہوں گے اور باپ نے ایک ساتھ تین طلاق دئیے ہوں اور ماں سے حلالہ کروایا ہو تو اس کے اثرات بھی اس پر ضرور مرتب ہوں گے۔ آج ایسے لوگوں کی بھی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ ماں باپ کے اندر طلاق واقع ہوچکی ہے اور میاں بیوی آپس میں حرامکاری سمجھ کر بھی حلالہ کی ہمت کرنے سے گریز اں ہیں اور بہت سارے لوگ جدائی اختیار کرلیتے ہیں اور بہت سارے حلالے کی لعنت کا بھی ارتکاب کرتے ہیں کہ زندگی بھر کی حرامکاری سے ایک دفعہ کی لعنت اچھی ہے۔ مسلمان معاشرے کو اس دلدل سے نکالنا بہت ضروری ہے۔
بھارت کی ہندو خواتین کو بھی قرآن میں طلاق ، عدت اور اس سے رجوع کا مسئلہ سمجھ میں آگیا ہے لیکن ہمارے بڑے علماء ومشائخ کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو بہت تعجب کی بات ہے۔ ہمارے وزیرستان کے محسود کہتے ہیں کہ ” اگر تم نہیں چلوگے تو میں اٹھالوں گا لیکن اگر نہیں کھاؤگے تو میں کیا کرسکتاہوں”۔ مسلم اُمہ کے زعماء وعلماء اور قائدین قرآن کو سمجھنے کی کوشش کریں تو بہت آسان طریقہ ہے اس کو سمجھنے کا جس سے پوری امت مسلمہ اس دلدل سے نکل سکتی ہے لیکن اگر وہ سمجھنے کیلئے تیار نہ ہوں تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟۔ یہودونصاریٰ میں جو اہل حق تھے تو انہوں نے قرآن پر ایمان لانے میں لیت ولعل سے کوئی کام نہیں لیا تھا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے علماء ومشائخ نے بھی ایک طرف ہٹ دھرم اور دین فروش یہودی احبار اور عیسائی رہبان کا کردار ادا کیا ہے تو دوسری طرف ان میں اہل حق کی ایک جماعت بھی ہمیشہ سرگرداں رہی ہے۔ جونہی حق کو دیکھا تو اس کو قبول کرنے سے ذرا بھی نہیں ہچکچائے اور اہل باطل کو دیکھا تو اس کی تردید کرنے سے ذرا بھی نہیں ہچکچائے۔ میرا تعلق جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اور مولانا درخواستی کے بیٹے مولانا فداء الرحمن درخواستی کے انوار القرآن آدم ٹاؤن نیوکراچی سے رہا ہے۔ پچھلے دنوں کراچی میں مولانا امین انصاری، علامہ کرار نقوی اور جامعہ ستاریہ کے ایک اہلحدیث عالم دین سے ملاقات ہوئی تو یہ سب حضرات مجھے جانتے تھے ۔ علامہ کرار نقوی سے ملاقات رہی ہے۔ انکے دفتر اور گھر میں بھی گیا ہوں، اہلحدیث عالم سے غائبانہ تعارف تھا اور دیوبندی مولانا امین انصاری نے بتایا کہ ”میں آپ کا سابعہ (موقوف علیہ ،درس نظامی )میں کلاس فیلو تھا”۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں زمانہ طالب علمی کے دوست مولانا نیازمحمد ناطق بالحق لورالائی بلوچستان کالعدم سپاہ صحابہ کے صوبائی صدر اور جیش محمد کے رہنما نے ہمارے ساتھی سے کہا کہ طلاق کا مسئلہ ایک دفعہ میری سمجھ میں آگیا تو میں اس کی تبلیغ کروں گا۔ میرے بہت قابلِ احترام استاذ مولانا مفتی عبدالمنان ناصرمدظلہ العالیٰ نے بھی ہمارے ساتھی سے کہا کہ میری سمجھ میں طلاق کا مسئلہ نہیں آرہاہے۔ جب ایک مسئلے پر زمانوں کی گرد نے پیچیدگیاں پیدا کردی ہوں تو بسااوقات واقعی بات سمجھ میں بھی نہیں آتی ہے۔ جس دن قرآن کی طرف علماء کرام اور مفتیان عظام نے رجوع کرلیا اور احادیث صحیحہ کو قرآن کی تفسیر کے طور پر سمجھنے کی طرف دھیان دیا اور صحابہ کرام کے اختلافات کو قرآن وسنت کے آئینہ میں دیکھنے کی کوشش کی تو سب کچھ مخلص لوگوں کو بہت جلد سمجھ میں آئے گا۔
قرآن میں طلاق سے رجوع کیلئے اصل بنیاد باہمی صلح ہے۔ سورہ بقرہ میں آیات224سے232تک اس کی بھرپور وضاحت موجود ہے، جس کا خلاصہ سورۂ طلاق کی پہلی دوآیات میں بھی بھرپور وضاحت کیساتھ موجود ہے۔
آیت230البقرہ سے پہلے اور بعد میں عورت کے حقوق اور طلاق کا مسئلہ سمجھانے کی بھرپور وضاحت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وانزلنا الکتٰب تبیانًا لکل شئی ”ہم نے کتاب نازل کی ہے ہر چیز کو واضح کرنے کیلئے”۔ زمانہ جاہلیت میں عورت کے حقوق کو کچلنے والے وحشی لوگوں نے خود ساختہ مذہبی مسائل بھی بنارکھے تھے۔ میاں بیوی صلح کرنا چاہتے تھے تو اہل مذہب اپنے منکر اور جھوٹے اقوال کے ذریعے سے یہ فتویٰ دیتے تھے کہ اب رجوع نہیں ہوسکتا۔ سب سے زیادہ سخت مسئلہ ظہار کا تھا جس میں شوہر اپنی بیوی کی پیٹھ کو اپنی ماں کی پیٹھ سے تشبیہ دیتا تھا ، جس کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حقیقی ماں کی طرح حرام سمجھی جاتی تھی اور حلالے سے بھی وہ حلال نہیں ہوسکتی تھی۔ اس فتوے کے اثرات بھی قرآن کریم کی سورۂ مجادلہ اور سورۂ احزاب میں آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
مذہبی لوگوں کا یہ المیہ ہوتا ہے کہ دنیاوی کاروبار کی جگہ پر مذہب کی خدمت کا ٹھیکہ لیتے ہیں تو فارغ البالی میں نت نئے مسائل گھڑنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ پھر بال کی کھال اُتارنے کے چکر میں اپنی پرواز کا رخ شاہین کی طرح ہوا میں بلند کرنے کی جگہ پر گدھ بن کر مردار کھانے کی طرف نیچے پھیر لیتے ہیں اور پھر المیے جنم لیتے ہیں۔ سورۂ مجادلہ میں ایک خاتون کے جھگڑنے کا ذکر ہے جس کی بات اللہ نے سن لی اور مذہب کے منکر اور جھوٹے قول کی آیات میں بھرپور طریقے سے نشاندہی ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے دل ودماغ سے باطل عقیدہ ومذہب نکالنے کیلئے یہاں تک سورۂ مجادلہ میں فرمادیا کہ ” بیگمات مائیں نہیں بن سکتی ہیں،مائیں نہیں ہیں مگر وہی جنہوں نے ان کو جنا ہے”۔ اس کے باوجود بھی سورۂ احزاب میں اللہ نے نبیۖ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ
” اے نبی! اللہ سے خوف کھا۔اور اتباع نہ کریں کافروں اور منافقوں کا ۔ اور اتباع کریں جو اللہ نے تیری طرف نازل کیا ہے اس کا۔اور اللہ کی وکالت کافی ہے۔اللہ نے کسی کے سینے میں دو دل نہیں رکھے اور نہ ان بیویوں کو تمہاری ماں بنایا ہے جنہوں نے تمہیں جنا ہے اور نہ منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا ہے”۔
اللہ کا مقصد یہ نہیں تھا کہ انسان کے جسمانی سینے میں دو دل نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ اللہ نے یہ بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک ہی عورت کو انسان ایک دل سے اپنے بچوں کی ماں کو اپنی بیوی سمجھے اور دوسرے دل سے اس کو اپنی ماں سمجھے۔ مگر علماء ومفتیان نے اس سے میڈیکل کی دنیا مراد لی ہے۔ اگر کبھی کوئی ایسا بچہ پیدا ہوگیا کہ دوسروں کی طرح اس کے دو دل بھی ہوئے توپھر علماء کہیں گے کہ فارمی مرغیاں اور جانور وں کے یہ نقصانات ہیں کہ انسانی جسم کا توازن بگڑ گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے محرمات کی فہرست چوتھے پارے کے آخر میں بیان کی ہے اور سب سے پہلے فرمایا ہے کہ ” ان عورتوں سے نکاح مت کرو، جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو پہلے ہوچکا ہے”۔ باپ کی منکوحہ سے نکاح کا جواز مذہبی گدھوں اور گِدھوں نے کیوں نکالا؟۔ فقہاء یہود ونصاریٰ اور مشرکین مکہ کے جاہلوں نے سابقہ مذاہب حضرت ابراہیم وحضرت موسیٰ کے صحائف میں یہ دیکھا ہوگا کہ ” مائیں صرف وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے” جیسے سورۂ مجادلہ میں ہے تواس سے یہ اخذ کیا ہوگا کہ ”باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنا جائز ہے اسلئے کہ مائیں صرف وہی ہیں جنہوں نے جنا ہے”۔ قرآن میں اللہ نے فرمایا ہے کہ اسکے ذریعے بہت لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے اور بہت لوگوں کو ہدایت ملتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں باہمی صلح کی بنیاد پر تمام آیات میں رجوع کا دروازہ کھول دیا ہے۔ کسی ایک آیت سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ باہمی صلح کے بغیربھی رجوع ہوسکتا ہے۔ طلاق رجعی کیلئے فقہی مذاہب میں جن آیات سے استدلال لیا گیا ہے ،ان آیات پربھی مسالک کا اتفاق نہیں ہے، جن آیات سے استدلال لیا گیا ہے ان میں بھی صلح کی شرط کے بغیر رجوع کا تصور نہیں ہے۔
کوئی ایک بھی ایسی آیت اور حدیث نہیں ہے کہ جس سے یہ ثابت کیا جاسکے کہ عورت کی رضامندی اور صلح کے بغیر بھی اس کا شوہر رجوع کرسکتا ہے۔ جب رجوع کیلئے فقہی مسالک ومذاہب میں غلط بنیادیں رکھی گئی ہیں تو اہل حق کا اس سے آہستہ آہستہ اتنا دماغ خراب ہوتا گیا کہ انہوں نے تین طلاق سے صلح کے بغیر رجوع نہ کرسکنے کا جو فتویٰ اور فیصلہ شروع کیا تھا تو اس کو بدلتے بدلتے یہاں تک پہنچادیا کہ ” صلح کے باوجود بھی حلالے کے بغیر رجوع نہ کرنے کے فتوے دینے شروع کردئیے”۔ پچھلے شمارے میں بہت تفصیل سے قرآن وحدیث سے بہترین دلائل دئیے تھے اور مجھے امید ہے کہ میرے استاذ مولانا مفتی عبدالمنان ناصر اور دوست مولانا نیازمحمد ناطق بالحق کو بھی معاملہ سمجھ میں آیا ہوگا اور ان سے زیادہ مولانا مسعود اظہر اور مولانا فضل الرحمن اور ان کے بھائیوں کو بھی سمجھ میں آیا ہوگا اور جن کو بات پھر بھی سمجھ میں نہیں آرہی ہے تو بالمشافہہ بھی بات سمجھانے کیلئے میں ہر وقت تیار ہوں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چئیرمین مولانا محمد خان شیرانی سے کئی نشستیں ہوئی تھیں اور موجودہ چئیرمین قبلہ ایاز صاحب کو بھی دوبار ملاقات میں معاملہ اچھی طرح سے سمجھا یا ہے اور ان کی سمجھ میں بھی آیا ہے لیکن اپنے منصب اور عہدے کی مراعات انہیں زیادہ اچھی لگتی ہیں۔
تاہم پھر بھی اگر سمجھانے میں کوئی کسر باقی رہ گئی ہے تو اس کیلئے ہمہ وقت میرا اخبار حاضر خدمت ہے۔ اپنا کوئی اشکال اور سوال ہمیں بھیج سکتے ہیں لیکن قرآن وسنت کی غلط تشریح پر لچک دکھائی تو میری آخرت برباد ہوجائیگی۔ میںتھک سکتا ہوں، لوگوں سے مایوس ہوسکتا ہوں لیکن اللہ کی ذات پر ایمان اور بھروسہ ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں