پوسٹ تلاش کریں

مفتی رشیداحمد لدھیانوی کا حلالہ کوایک لعنت قرار دینا مگر مفتی تقی عثمانی کا لعنت سے انکار

مفتی رشیداحمد لدھیانوی کا حلالہ کوایک لعنت قرار دینا مگر مفتی تقی عثمانی کا لعنت سے انکار اخبار: نوشتہ دیوار

مفتی رشیداحمد لدھیانوی کا حلالہ کوایک لعنت قرار دینا مگر مفتی تقی عثمانی کا لعنت سے انکار

مفتی رشید احمد لدھیانوی مروجہ حلالہ کو حدیث کی وجہ سے لعنت قرار دیتے تھے اور اس وجہ سے دوسرے مفتی صاحبان کے مقابلے میں بہت سارے لوگ بھی ان کو پسند کرتے تھے۔ جبکہ دارالعلوم کراچی حلالے کا سینٹر تھا۔ مفتی محمد شفیع نے دارالعلوم کراچی کی وقف زمین اپنے بیٹوں مفتی تقی عثمانی ومفتی رفیع عثمانی کیلئے گھر خریدلئے تو بھی مفتی رشید احمد لدھیانوی نے ان کے خلاف دو وجہ سے فتویٰ دیا تھا کہ یہ حرام ہے۔ ایک اسلئے کہ وقف مال کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ ایک شخص بیچنے اور خریدنے والا نہیں ہوسکتا ہے۔
حکومت بھی بغیر ٹینڈر کے ٹھیکہ دے تو یہ خلافَ قانون اور ناجائز ہے جس پر گرفت کی جاسکتی ہے۔ ایک تو وقف مال کی خرید وفروخت بالکل حرام اور ناجائز ہے اور دوسرا یہ کہ کوئی خود بیچے اور خریدے تو یہ ڈبل جرم ہے۔ عدالت میں جب توشہ خانہ کیس چل سکتے ہیں۔ جیو ٹی وی چینل کے صحافی حامد میر اور انصار عباسی جمعیت علماء اسلام کے علامہ راشد سومرو کے سامنے میڈیا پرمولانا فضل الرحمن کی زبردست تذلیل کرسکتے ہیں کہGHQنے ان کو زمینیں دی ہیں۔ جنرل ضیاء الحق نے بھی مفتی تقی عثمانی کو دارالعلوم کراچی کیلئے نقدی اور پلاٹ دئیے تھے اور اس کا ذکر کرنے سے انصار عباسی کا حیض ٹپکنے کا خطرہ ہوسکتا ہے لیکن حامد میر بھی اپنے پروگرام میں اس بات کی وضاحت کیوں طلب نہیں کرتا ہے کہ ” دارالعلوم کی وقف زمین کیسے ذاتی مکانات کیلئے خریدی جاسکتی ہے؟”۔ میڈیا مالکان اور علماء ومفتیان اگر خود چوری میں ملوث نہیں ہیں تو ان کو ضرور مسئلہ اٹھانا چاہیے۔
حلالہ کی نیت سے کئے گئے نکاح کی شرعی حیثیت اور اسے موردِ لعنت قرار دینے کا حکم
سوال : اگر حلالہ کرنے والے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کی نیت کا علم ہے مگر عقد میں اس کی تصریح نہیں کرتے تو کیا یہ نکاح بھی ناجائز اور موردِ لعنت ہے؟” احسن الفتاویٰ ” ج :٥ ص: ١٥٥ میں ہے:
ایسے نکاح کی حرمت اور موردِ الزام لعنت ہونے کے لئے شرطِ تحلیل کی تصریح ضروری نہیں بلکہ ایک دوسرے کی نیت کا علم بھی بقاعدہ ”المعروف کالمشروط ” اسی میں داخل ہے۔وھو مفہوم قولہ اذا اضمر لایکرہ ۔
حضرت والا کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟۔
(مولانا) محمد عامر (استاذ جامعة الرشید کراچی)
جواب : احوط تو بیشک وہی ہے جو حضرت نے ” احسن الفتاویٰ” میں لکھا ہے لیکن اس کو موردِ لعنت قرار دینا محلِ نظر ہے۔ فقہاء کے کلام سے اس کی تائید نہیں ہوتی ، علم ہونے اور ”معروف کالمشروط” میں بظاہر فرق ہے۔ معروف اس وقت کہیںگے جب کسی عرف کی بناء پر کوئی بات بغیر صراحت کے بھی مشروط سمجھی جاتی ہو،محض متعاقدین کے علم سے یہ بات حاصل نہیں ہوتی ۔ تمام حیلِ مباحثہ میں متعاقدین کو علم ہوتا ہے مگر اسے مشروط نہیں سمجھاجاتا۔ واللہ اعلم
فتاویٰ عثمانی جلد دوم صفحہ278۔ مفتی تقی عثمانی نے یہ ثابت کرنا چاہاہے کہ مفتی رشیداحمد لدھیانوی نے حدیث سے جس مروجہ حلالہ کو ” اللہ کی لعنت پڑنے کا ذریعہ ” قرار دیا ہے اسلئے کہ اگر زبان سے وہ نیت نہ بھی کریں تو یہ نکاح حلالہ کی لعنت ہے۔ یہ درست نہیں اسلئے کہ فقہاء نے اس کی تائید نہیں کی ہے۔ علامہ بدرالدین عینی اور علامہ ابن ہمام نے لکھ دیا ہے کہ ” اگر حلالہ کی نیت ہو لیکن نیت کا زبان سے اظہار نہ کیا جائے تو پھر نیت کا کچھ اعتبار نہیں ہوگا اور جب تک زبان سے نیت نہ کی جائے تو دل کی نیت لعنت کا ذریعہ نہیں بن سکتا ہے”۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے برعکس یہ بھی واضح کردیا ہے کہ ” ہمارے بعض نامعلوم بزرگوں نے کہا ہے کہ اگر دو خاندانوں کو ملانے کی نیت سے حلالہ کیا جائے تو یہ باعثِ ثواب بھی ہے”۔ یعنی حلالہ کی لعنت سے بچنے کیلئے نیت کا اعتبار نہ ہوگا مگر حلالہ سے ثواب سمیٹنے کیلئے نیت کا اعتبار ہوگا”۔مفتی تقی عثمانی نے یہ واضح کیا ہے کہ تمام حیلوں میں علم کے باوجود ہم ملوث ہوتے ہیں۔
بریلوی مکتبہ فکر کے مفتی عطاء اللہ نعیمی نے اپنی کتاب ” تین طلاق اور حلالہ کی شرعی حیثیت” میں فقہاء کی ان عبارات کو نقل کیا ہے۔ مفتی نعیمی سمجھ نہیں رکھتا اسلئے اس کی گمراہی عیسائیوں کی طرح ہے اور مفتی تقی عثمانی جان بوجھ کر حق سے منحرف ہیں اسلئے اس پر یہود کی طرح اللہ کا غضب ہے۔ مولانا عبیداللہ سندھی کی تعلیمات میں دونوں طبقات کا یہودونصاریٰ کے نقش قدم پر چلنا واضح ہے۔
جامعہ بنوری ٹاؤن سے حلالہ کیلئے مفتی عبدالسلام چاٹگامی نے فتویٰ دیا تھا تو لکھا تھا کہ” اس شرط پر نکاح کرے کہ طلاق کا اختیار بیوی کے پاس ہوگا”۔ لیکن دارالعلوم کراچی والے تین طلاق واقع ہونے کیلئے تو ہرطرح کے حیل وحجت کرتے ہیں لیکن حلالہ کی لعنت سے بچنے کیلئے اس کو علم کے باوجود بھی لعنت کا سبب نہیں قرار دیتے ہیں۔ اب دوسرے مدارس نے بھی مفتی محمد شفیع ، مفتی تقی عثمانی ، مفتی عبدالرؤف سکھروی وغیرہ کا راستہ اختیار کرنا شروع کیا ہے اسلئے کہ حلالہ کی لعنت نہ صرف لذت اٹھانے کا ذریعہ ہے بلکہ کاروبار بھی ہے۔
مفتی تقی عثمانی اور مفتی عبدالرؤف سکھروی نے کراچی کے لوگوں پر شادی کی رسم میں لفافے کی لین دین پر بھی سود کا فتویٰ لگادیا تھا اور اس کے کم ازکم گناہ کو اپنی ماں سے زنا کے برابر قرار دیا تھا لیکن پھر سودی نظام سے معاوضہ لے کر بینکاری کے سودی نظام کو بھی اسلامی قرار دے دیا۔ پاکستان بھر کے علماء ومفتیان ایک طرف تھے لیکن مفتی تقی عثمانی نے بینکاری کے سودی نظام کو پھر بھی اسلامی قرار دے دیا۔ اب ایک مدرسہ کے بورڈ وفاق المدارس پاکستان کے صدر مفتی تقی عثمانی اور دوسرے بورڈ کے صدر مفتی عبدالرحیم ہیں۔
کورکمانڈرز کانفرنس میں نکاح وطلاق اور سودی معیشت کے حوالے سے علماء حق اور علماء سوء کو دعوت دی جائے اور مجھے بھی طلب کیا جائے۔ اگر سب کی طرف سے تائید نہ ملے تو جو چور کی سزا وہ میری سزا۔مگر جب سب قرآن وسنت پر متفق ہوجائیں اور ایک انتہائی گھمبیر مسئلہ طلاق اور گھناؤنے مسئلہ حلالہ کی لعنت سے اُمت مسلمہ کی جان چھوٹ جائے تو ہمارا معاشرتی نظام بھی درست ہوگا اور معاشی وسیاسی مسائل سے بھی انشاء اللہ بہت جلد جان چھوٹے گی ۔ انشاء اللہ

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں