قرآن وحدیث میں طلاق و رجوع کا مسئلہ حل کردیا اوریہ قادیانی وشیعہ کی اصلاح بھی ہے!
مئی 18, 2023
قرآن وحدیث میں طلاق و رجوع کا مسئلہ حل کردیا اوریہ قادیانی وشیعہ کی اصلاح بھی ہے!
مرزاغلام احمد قادیانی ملعون کذاب دجال نے نبوت کا دعویٰ کیا لیکن اس کی سب سے بڑی دجالیت یہ ہے کہ ایک طرف نبوت ومہدویت کا دعویٰ ہے تو دوسری طرف اسلام کا دامن بھی عام مسلمانوں کی طرح پکڑ رکھا ہے۔ قرآن اور سنت کے علاوہ حنفی مذہب کی فقہ بھی تھام رکھی ہے۔ جب علماء ومفتیان نے شیعہ پر کفر کا فتویٰ لگایا تھا تو اس میں لکھ دیا تھا کہ ”شیعہ قادیانی سے بدتر کافر ہیں اسلئے کہ قادیانی ختم نبوت کی آیت میں تاویل کرتے ہیں، باقی قرآن وسنت اور صحابہ و فقہاء اور امت مسلمہ کا سارا سلسلہ مانتے ہیں جبکہ شیعہ کا قرآن وسنت ، فقہ اور نماز وغیرہ سب مسلمانوں سے جدا ہے اور صحابہ کرام کی بھی تکفیر کرتے ہیں”۔
جب اصل فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق قرآن وسنت سے طلاق و رجوع کا مسئلہ واضح ہوجائے گا تو قادیانی دجال کی دجالیت سے مرزائیت توبہ کرے گی اسلئے کہ جس شخص کو قرآن وسنت کے اتنے موٹے احکام بھی سمجھ میں نہیں آئے تو مہدی ونبی تو بڑی دور کی بات ہے ایک اچھا عالم دین وفقیہ بھی نہیں ہوسکتا ہے۔ اسی طرح شیعہ واہلحدیث ، غلام احمد پرویز، جاوید غامدی، ڈاکٹر ذاکر نائیک اور انجینئرمحمد علی مرزا کے پیروکاروں کی بھی قرآن کے ذریعے اصلاح ہوجائے گی۔ اس کا سارا کریڈٹ حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری اور حضرت حاجی محمد عثمان کی شخصیات کو جائے گا جنہوں نے اہل حق کا سلسلہ باطل کے مقابلے میں قائم رکھا اور دنیا پرستی اور دین فروشی کے فتنوں سے اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کی۔
فتاویٰ عثمانی میں بہت سارے دنیا پرستی اور دین فروشی کے نمونے ہیںمثلاً زکوٰة کے پیسوں سے ان کتب فروشوں سے کتابیں خرید کر غرباء میں تقسیم کردو تو یہ جائز ہے لیکن اگر تبلیغ دین کیلئے مسائل کی کتابیں زکوٰة کے مال سے چھاپ لیں تو یہ جائز نہیں ہے۔ انکے فتوے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہوتے ہیں۔
قرآن میں دو مرتبہ طلاق کے بعد تیسری مرتبہ طلاق کا تصور بھی آیة229البقرہ میں ہے۔ایک صحابی نے پوچھ لیا کہ قرآن میں تیسری طلاق کہاں ہے؟۔ نبی ۖ نے فرمایا:” الطلاق مرتٰن فامساک بمعروف او تسریح باحسان (دو مرتبہ طلاق کے بعد پھر معروف طریقہ سے رجوع ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔آیت229) قرآن میں تیسری طلاق احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے”۔ وفاق المدارس پاکستان کے صدر مفتی تقی عثمانی کے استاذ سابق وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان نے” کشف الباری شرح البخاری ” اور تنظیم المدارس پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمن کے استاذ علامہ غلام رسول سعیدی نے ” نعم الباری شرح البخاری” میں اس حدیث کو لکھ دیا ہے۔
اصول فقہ کی کتاب ”نورلانوار: ملاجیون” میںہے کہ” فان طلقہا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجًا غیرہ (پھراگر اس نے طلاق دی تو اس کیلئے حلال نہیںیہاں تک وہ کسی اور سے نکاح کرلے”۔میں مذکور طلاق کا تعلق الطلاق مرتٰن ( طلاق دو مرتبہ ہے)سے حنفی مسلک کے مطابق نہیں ہے اسلئے کہ ف تعقیب بلامہلت کیلئے آتا ہے۔ اس کا تعلق آیت229البقرہ کے آخر فلا جناح علیھما فیماافتدت بہ ( پھر ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں جو عورت کی طرف سے فدیہ کیا جائے)کیساتھ ہے۔ جس پر حنفی مسلک کے مشہور عالم، شاعر وادیب علامہ تمنا عمادی نے کتاب لکھ ڈالی کہ ” حنفی مسلک کا مؤقف یہ ہے کہ اس طلاق کا تعلق صرف خلع کی صورت سے ہے۔ خلع میں غلطی عورت کی ہوتی ہے اور سزا بھی عورت کو ملتی ہے”۔ علامہ تمنا عمادی نے غیرضروری طور پر احادیث صحیحہ کا انکار کردیا اور قرآن وحنفی مؤقف کو پیش کردیا۔ حالانکہ قرآن و حدیث اور حنفی مؤقف کا تقاضا یہ ہے کہ ” تیسری بار طلاق کو ف تعقیب بلامہلت کی وجہ سے تسریح باحسان کیساتھ ہی منسلک کیا جائے”۔جس سے آیت کا مطلب بھی واضح ہوگا، احادیث صحیحہ کا انکار بھی نہیں کرنا پڑے گا اور حنفی مؤقف کو بھی درست ماننا پڑے گا۔ مفتی تقی عثمانی نے لکھ دیا ہے کہ ” آیت229کا مفہوم بالکل مبہم اور غیر واضح ہے اور اس کو سمجھنے کیلئے مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر میں حل تلاش کرنا ہوگا”۔ حالانکہ مولانا تھانوی کی تفسیر زیادہ مبہم اور غیر واضح ہے ۔ پشتو میںکہا جاتا ہے کہ ” بارش سے میں بھاگا اور پرنالے کے نیچے رات ہوگی”۔
جب عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض میںطلاق دی تو رسول اللہ ۖ کو حضرت عمر نے خبر کردی ۔ نبی ۖ غضبناک ہوگئے۔ پھر رجوع کا حکم دیا ، فرمایا: طہر کی حالت میں اپنے پاس رکھو ،یہاں تک کہ حیض آجائے۔ پھر طہر کی حالت میں اپنے پاس رکھو یہاں تک کہ حیض آجائے۔ پھر طہرمیں چاہو تو رجوع کرلو اور چاہو توہاتھ لگائے بغیر چھوڑ دو۔ یہ وہ عدت ہے جس میں اللہ نے قرآن میں امر فرمایا ہے۔ (بخاری کتاب التفسیر سورہ ٔ طلاق )۔ کتاب الطلاق، کتاب الاحکام اور کتاب العدت میں یہ حدیث لفظی سے اختلاف سے نقل کی گئی ہے۔
جس سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ تین مرتبہ طلاق کا تعلق عدت کے تین مراحل سے قرآن وحدیث میں ثابت ہے۔ جہاں تک اس طلاق کا تعلق ہے جو آیت230میں ذکر کی گئی ہے جس کے بعد جب تک عورت کسی اور شوہر سے نکاح وجماع نہ کرلے تو پہلے شوہر کیلئے حلال نہیں ہے۔ تو اس کا تعلق آےة229کے اس آخری حصہ سے ہے جس میں تین مرحلہ وار طلاقوں کے بعد صلح نہ کرنے کی بھرپور وضاحت ہے۔ حضرت ابن عباس نے بھی اس طلاق کو دو مرتبہ طلاق کے بعد تیسری مرتبہ طلاق کیساتھ فدیہ دینے کی صورت سے سیاق وسباق کے مطابق خاص کیا ہے۔ دیکھئے ابن قیم کی کتاب ”زادالمعاد:ج ٤باب الخلع”۔
صرف علماء ومفتیان اور عوام الناس اس واضح آیت پر اتنا غور کریں کہ اس میں خلع مراد نہیں ہوسکتا ہے اسلئے کہ دو تین مرتبہ طلاق کے بعد خلع کا تصور کہاں سے درست ہوگا؟۔ یہاں وہ صورت ہے کہ جس میں واضح ہے کہ میاں بیوی اور ان کے درمیان فیصلہ کرنے والے اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ نہ صرف دونوں کی جدائی ہو بلکہ آپس میں رابطے کا کوئی ذریعہ بھی نہ چھوڑا جائے جس سے دونوں کو ناجائزجنسی تعلقات میں مبتلاء ہوکر اللہ کے حدود کو قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو۔
مولانا سیدابولاعلیٰ مودودی اور جاوید غامدی نے بھی یہ غلطی کردی کہ جہاں آیت میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کے بعد عورت کے حقوق کی حفاظت کو واضح کردیا ہے تووہاں خلع کے نام پر عورت کی مالی بلیک میلنگ کا راستہ کھول دیا ہے۔ علماء و مفتیان کیلئے میری ذات باعثِ فخر واطمینان ہے کہ مدارس اور درسِ نظامی سے ایک بندہ اللہ نے ایسا بھی پیدا کیا ہے جس نے علمائِ حق کا پرچم بلند کردیا ہے۔
دیوبند ی بریلوی جس درسِ نظامی کو اپنے مدارس میں پڑھاتے ہیں اسکے حنفی مسلک کے اصول کی جیت قرآن وسنت کی طرف رجوع اور اسلام کی نشاة ثانیہ کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ مساجد کے منبر ومحراب سے علمائِ حق عوام کو قرآنی ترجمہ وتفسیر پڑھائیںگے تو پوری دنیا کے انسان قرآن و مسلک حنفی کی طرف توجہ کریں گے۔ آیت230البقرہ سے پہلے آیات میں عدت میں صلح و معروف کی شرط پر طلاق کے بعدرجوع کی اجازت ہے اور بعد کی آیات میں عدت کے بعد بھی صلح ومعروف کی شرط پر رجوع کی اجازت ہے۔ جس کا خلاصہ سورہ ٔ طلاق میں موجود ہے۔ البتہ تمام آیات میں باہمی صلح واصلاح اور معروف کی شرط کے بغیر طلاق کے بعدرجوع کی اجازت نہیں ہے۔ قرآن و سنت سے عوام کا بھلا ہوتا ہے لیکن مفتی تقی عثمانی جیسے علماء سوء کی مذہبی اجارہ داری اورتجارت ختم ہوجاتی ہے۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ