سورہ بقرہ آیت229کا درست ترجمہ اور تفسیر دیکھئے! - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

سورہ بقرہ آیت229کا درست ترجمہ اور تفسیر دیکھئے!

سورہ بقرہ آیت229کا درست ترجمہ اور تفسیر دیکھئے! اخبار: نوشتہ دیوار

سورہ بقرہ آیت229کا درست ترجمہ اور تفسیر دیکھئے!

الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان ولا یحل لکم ان تاخذوا مما اٰتیتموھن شیئا الا ان یخافا الا یقیما حدود اللہ فان خفتم الا یقیما حدود اللہ فلا جناح علیھما فیما افتدت بہ تلک حدود اللہ فلا تعتدوھا ومن یتعد حدود اللہ فاؤلٰئک ھم الظالمونO
طلاق دو مرتبہ ہے پھر معروف کے ساتھ روکنا ہے یا احسان کیساتھ رخصت کرنا ہے۔ اور تمہارے لئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی ان کو دیا ہے کہ اس میں سے کچھ بھی واپس لو مگر یہ کہ ان دونوں کو خوف ہو اور اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے تو پھر اس چیز کو عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میںدونوں پر کوئی حرج نہیں۔ یہ اللہ کے حدود ہیں پس ان سے تجاوز مت کرو اور جو ان سے تجاوز کرے تو بیشک وہی لوگ ظالم ہیں۔ آیت229البقرہ

آیت میں نیلی لکھائی کے اندر یہ واضح ہے کہ دئیے ہوئے مال میں سے کوئی چیز واپس عورت سے لینا اس وقت جائز ہے کہ جب ان دونوں کو اور فیصلہ کرنے والوں کو خوف ہو کہ اگر وہ چیز واپس نہیں کی تو دونوں اللہ کے حدود پر قائم نہیں رہ سکیں گے۔ یعنی عورت کی طرف سے وہی چیز فدیہ کی جائے گی جو شوہر نے اس کو اپنی طرف سے دی ہے۔

علماء کرام ، حکمران ، دانشور، پروفیسر، طلباء اور عوام تھوڑا تدبر فرمائیں! کیا قرآن کی یہ آیت بالکل واضح نہیں کہ شوہر کی طرف سے دی ہوئی کوئی چیز تیسری طلاق کے بعد واپس لینا جائز نہیں؟۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مفتی تقی عثمانی کے اُستاذمولانا سلیم اللہ خان نے اپنی شرح صحیح بخاری ”کشف الباری” اور تنظیم المدارس کے صدر مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کے اُستاذ علامہ غلام رسول سعیدی نے اپنی شرح صحیح بخاری ”نعم الباری” میں رسول اللہ ۖ کی یہ حدیث لکھی ہے کہ رسول اللہ ۖ سے صحابی نے پوچھا کہ قرآن میں تیسری طلاق کہاں ہے؟ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ”سورہ بقرہ آیت229میں تسریح باحسان یعنی احسان کے ساتھ رخصت کرنا ہی تیسری طلاق ہے”۔
اس تیسری طلاق کا فیصلہ کرنے کے بعد جب اللہ نے یہ واضح فرمادیا ہے کہ شوہر نے جو کچھ بھی بیوی کودیا ہے تو اس میں سے کچھ بھی واپس لینا جائز نہیں ہے۔ ان الفاظ سے عورت کے ان مالی حقوق کا تحفظ واضح ہے جو شوہر کی طرف سے ان کو ملے ہیں۔ سورہ النساء آیت21-20میں بھی یہی واضح ہے کہ شوہر کو طلاق کا حق حاصل ہے مگر اگر بیوی کو بہت سارا مال بھی دیا ہے تو اس میں سے کچھ بھی واپس لینا جائز نہیں ہے۔
پھر آیت229میں یہ واضح ہے کہ ”اگر دونوں میاں بیوی کو یہ خوف ہو کہ تیسری طلاق کے بعد دی ہوئی وہ چیز واپس نہیں کی گئی تو اللہ کے حدود پر دونوں قائم نہیں رہ سکیں گے اور فیصلہ کرنے والوں کو بھی یہ خوف ہو کہ اگر وہ دی ہوئی چیز واپس نہیں کی گئی تو وہ دونوں اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے تو پھر وہ دی ہوئی چیز واپس کرنے میں دونوں پر کوئی حرج نہیں ”۔ یعنی جومال واپس لیناحلال نہیں وہ ایک خاص مجبوری کی وجہ سے جائز ہے۔
اب پاکستان کی حکومت کی مرکزی کابینہ اور ساری صوبائی حکومتیں اس بات کے اوپر غور کریں کہ کیا اس آیت سے ”خلع” مراد ہوسکتا ہے؟۔
اللہ نے عورت کو طلاق کے بعدبڑا مالی تحفظ دے دیا ہے۔ پھرخلع سے عورت کو بلیک میل کرنا کتنا بڑا جرم ہے؟۔یہ جرم علامہ شبیر احمد عثمانی، سید ابو الاعلیٰ مودودی ، مولانا وحید الدین خان اورجاوید احمد غامدی سبھی نے کیا۔ اس کی وجہ مدارس کی تعلیم ہے۔ امام شافعی کے نزدیک تین طلاق کے درمیان یہ خلع جملہ معترضہ ہے اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک دو مرتبہ طلاق کے بعد اس خلع سے تیسری مرتبہ طلاق منسلک ہے۔ حالانکہ یہ اختلاف قرآن و حدیث اور عقل وفطرت کے بالکل منافی ہے۔
فقہ کے امام کہتے ہیں کہ ”جب صحیح حدیث آجائے تو ہماری رائے کو دیوار پر دے مارو”۔ صحیح حدیث میں تیسری طلاق کی وضاحت پہلے سے اس آیت ہی میں موجود ہے۔ تیسری مرتبہ کی طلاق کے بعد خلع مراد لینا تو انتہائی درجے کی حماقت ہے لیکن اگر دو مرتبہ طلاق کے بعد خلع مراد لیا جائے پھر تیسری مرتبہ کی طلاق ہو تو یہ بھی انتہائی درجے کی حماقت ہے۔ کیونکہ خلع اور طلاق دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ دو مرتبہ طلاق کے بعد تیسری مرتبہ طلاق سے پہلے خلع مراد لینا حماقت کی آخری انتہاء ہے۔
بالفرض اگر حنفی مؤقف تسلیم کرلیا جائے تو پھر تیسری طلاق کا تعلق بھی خلع کے ساتھ ہوگا۔ علامہ تمنا عمادی نے اپنی کتاب ”الطلاق مرتان” میں اس مؤقف کو ہی واضح کیا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد مشرقی پاکستان سے علامہ تمنا عمادی قرآن کی تفسیر کا درس دیتے تھے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد کراچی منتقل ہوگئے اور علماء نے اس کو گوشہ گمنامی میں دفن کردیا ۔ علماء حق کو حلالہ سے سروکار نہیں تھا اور درباری مفتیان کا یہ بڑاخصوصی شغف رہا تھا۔

نوٹ: سورہ بقرہ کی آیت229کے بعد ”سورہ بقرہ آیت230کا درست ترجمہ اور تفسیر دیکھئے!” کے عنوان کے تحت پوسٹ ضرور پڑھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں