ایسٹ انڈیا کمپنی سے آج تک سلیکٹڈ و سلیکٹر کی سیاست۔ رضاربانی - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

ایسٹ انڈیا کمپنی سے آج تک سلیکٹڈ و سلیکٹر کی سیاست۔ رضاربانی

ایسٹ انڈیا کمپنی سے آج تک سلیکٹڈ و سلیکٹر کی سیاست۔ رضاربانی اخبار: نوشتہ دیوار

ایسٹ انڈیا کمپنی سے آج تک سلیکٹڈ و سلیکٹر کی سیاست۔ رضاربانی

پاکستان کی ریاست نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نصاب میں تاریخ کو مسخ کر رکھا ہے

جناب مظہر عباس! اسٹیج پہ بیٹھے مقررین خواتین و حضرات! سب سے پہلے تو میں مظہر کا نہایت شکر گزار ہوں۔ مجھ سے پہلے نہایت تفصیل کیساتھ بہت اچھی تقاریر ہوئی اور میں نہیں سمجھتا کہ کچھ زیادہ گنجائش ہے کہ ان کو مزید وسعت دی جائے۔ مظہر کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں گو کہ مظہر کی کتاب کے مختلف آرٹیکلز چھپ چکے ہیں اور ایک جو نہیں چھپا اس کا مجموعہ ہے لیکن اس مجموعے کو میں ایک نوجوان نسل کیلئے ہسٹری بک بھی سمجھتا ہوں ۔کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان کی ریاست نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کی سیاسی تاریخ کو اور پاکستان کی عمومی تاریخ کو مسخ کیا ہے۔ اور آج جو نصاب یونیورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں پڑھایا جا رہا ہے اس میں تاریخ یقینی طور پہ وہ نہیں جو حقیقت میں ہے۔ نوجوان نسل اگر سیاسی تاریخ کا جائزہ لینا چاہتی ہے تو یقینی طور پہ مظہر کی یہ کتاب سنگ میل ہے۔ میرے حساب سے ہم بہت عرصے سے ایک دوسرے پہ الزام رکھتے چلے آئے اور آئندہ بھی یہ روش جاری رہے گی۔ لیکن آج پاکستان ایسے مرحلے پہ کھڑا ہے جہاں آپ جیسے لوگ جو دانشورہیں جو سوچ رکھتے ہیں جو فہم رکھتے ہیں ان کو یہ بات لازم ہے کہ اگر اس بھنور سے اس ملک نے نکلنا ہے اور یقینی نکلنا ہے تو ایک نیشنل ڈیبیٹ کا آغاز لازم ہے۔ اور نیشنل ڈیبیٹ آئیسولیشن میں نہیں ہوسکتی ہم اگر کہیں کہ جی یہ ایک لائٹ سوئچ ہے آف کریں گے تو کلISIکی مداخلت پاکستان کی سیاست میں ختم ہو جائے گی یہ ممکن نہیں ہے۔ اگر آپ اس خطے کی تاریخ کو اٹھا کے دیکھ لیں تو ایسٹ انڈیا کمپنی سے لے کے آج دن تک سلیکٹڈ اور سلیکٹر کی سیاست ایک یا دوسری شکل کے اندر چلتی آئی ہے۔ پہلے برٹش راج سلیکٹرز تھا۔ برطانوی سامراج یہاں سے گیا تو بدقسمتی سے پاکستان سے سامراج تو چلا گیا لیکن کلونیل مائنڈ سیٹ اور کلونرائزیشن جو وہ کر کے گیا وہ آج دن تک موجود ہے آج بھی پاکستان کی نوکر شاہی چاہے سول یا ملٹری بیوروکریسی ہو اس کا وہی برطانوی سامراج کا کلونیل مائنڈ سیٹ ہے۔ لہٰذا وہی بات آج بھی چل رہی ہے۔47میں پاکستان کا جو مقصد تھا جس کو قائد اعظم نے بنایا اور کہا کہ یہ ویلفیئر سٹیٹ ہوگی لیکن انکے جانے کے بعد سول اور ملٹری بیورکریسی نے پاکستان کا مقصد تبدیل کر دیا اور اسے گیریزن سٹیٹ بنا دیا لہٰذا جب آپGarrisonStateبن جاتے ہیں جب آپ نیشنل سیکیورٹی سٹیٹ بن جاتے ہیں تو آپ کے تقاضے مختلف ہو جاتے ہیں۔47میں اور اس کے بعد پاکستان کی ملٹری بیوروکریسی نے سول بیوروکریسی کو ساتھ ملاتے ہوئے مختلف پارٹنرز کی تلاش شروع کی اس میں سیاسی جماعتیں شامل تھیں اس میں مذہبی رائٹ شامل اس میں پاکستان کی عدلیہ شامل تھی۔ اور اس میں پاکستان کی معذرت کے ساتھ میڈیا کے کچھ اشخاص بھی شامل تھے جس کی جب ضرورت پڑتی تھی اس وقت وہ پسندیدہ ہوجاتے تھے۔
2017 میں جب میں چیئرمین سینٹ تھا تو ہم نے کمیٹی آف دی ہول کی اور چیف آف آرمی سٹاف کو بلایا اور چیف آف آرمی سٹاف اور ڈی جیISIاس کمیٹی آف دی ہول کے سامنے پیش ہوئے۔ اسی طرح ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان اس وقت جمالی صاحب تھے ان سے درخواست کی کہ وہ بھی تشریف لائے۔ لیکن صرف ڈائیلاگ اس کا راستہ نہیں ہے ڈائیلاگ کے علاوہ سب سے بڑی چیز جو ہے وہ مائنڈ سیٹ کی تبدیلی ہے۔ جب تک مائنڈ سیٹ کی تبدیلی تمام سٹیک ہولڈرز کے اندر نہیں آئے گی اس وقت تک یہ ممکن نہیں ہے اور مائنڈ سیٹ کی تبدیلی کون لائے گا؟۔ مائنڈ سیٹ کی تبدیلی آپ لائیں گے۔ پاکستان کی سول سوسائٹی لیکر آئے گی۔ پاکستان کے دانشور لیکر ائیں گے۔ وہ پریشر بلڈ کریں گے کہ ماضی میں جو ہوا سو ہوا لیکن اب حق ِحکمرانی پاکستان کے عوام کا ہے شکریہ بہت بہت شکریہ

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ فروری 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟