پوسٹ تلاش کریں

دیوبندی، بریلوی اور انسانی بنیادوں پر نئی پارٹی کی تشکیل کرنا ہوگی!

دیوبندی، بریلوی اور انسانی بنیادوں پر نئی پارٹی کی تشکیل کرنا ہوگی! اخبار: نوشتہ دیوار

دیوبندی، بریلوی اور انسانی بنیادوں پر نئی پارٹی کی تشکیل کرنا ہوگی!

اسیرمالٹا شیخ الہند مولانا محمود الحسن،اسیرکالا پانی مولانا فضل الحق خیرآبادی دونوں حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی کے بڑے عقید ت مند تھے

سید عطاء اللہ شاہ بخاری، مولانا یوسف بنوری ، مولانا ابوالحسنات قادری ، مولانا عبدالستار نیازی اور خورشید وارثی سب اتحاد کے علمبردار تھے

آج امت ، پاکستان کے مسلمان اور دنیا بھر کے انسان بڑی مشکل کا سامنا کررہے ہیں اوراس کا واحد حل قرآن وسنت کی طرف رجوع ہے

ایسی سیاسی پارٹی کی ضرورت ہے جو اسلامی انسانی انقلاب برپا کردے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا لیکن کبھی کسی مذہبی سیاسی جماعت کوکچھ وجوہات کی بناپر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا۔ 1:مذہبی سیاسی پارٹیوں کا فرقہ وارانہ رنگ ہے ۔2: علماء کے تضادات ہیں۔
3:مسلکی اسلام کا انسانی حقوق سے تصادم ہے۔
4:مدارس کا نصاب علماء کو قانون سازی کے قابل نہیں بناتا۔
5:مذہبی و سیاسی علماء نے کبھی قرآن کی بنیاد پر قانون سازی کی زحمت نہیں کی۔
6 :فقہی مسالک کایہ رحجان تھاکہ قرآن سے احادیث متصادم ہیں۔
7:قرآن و سنت کی ہم آہنگی مدارس میں بھی متعارف نہیں ہوئی ۔
8: علاقائی رسوم ورواج کے آگے قرآن وسنت کی معاشرتی طور پر ملاؤں نے اہمیت اجاگر نہیں کی۔
9: اسلام عالمگیر دین کو علاقائی رسوم ورواج کے پیمانے میں تولااور ناپا گیا۔ 10:اسلامی معاشی نظام کی جگہ سرمایہ داری نظام اور اشتراکیت کے درمیان لٹکنا تھا۔
جمعیت علماء اسلام نے اشتراکیت کو سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں اسلام کے قریب قرار دیا تو1970میں کفر کا فتویٰ لگ گیا۔ فتویٰ لگانے میں شیخ الہند مولانا محمود الحسن کے شاگرد مولانا رسول خان ہزاروی، دارالعلوم کراچی کے مفتی محمد شفیع اور صاحبزادگان مفتی تقی و مفتی رفیع عثمانی، دارالعلوم کراچی کے اساتذہ ومنشی صاحبان نے مفتی کی حیثیت سے دستخط کئے۔ جامعة الرشید کے بانی مفتی رشیداحمد لدھیانوی اور مولانا سلیم اللہ خان بھی دارالعلوم کراچی کے مفتی اور استاذ تھے۔ مشرقی و مغربی پاکستان اورہند وستان کے بہت معروف مدارس کے علماء ومفتیان نے بھی اس پر دستخط کئے تھے۔ فتوے کا نشانہ بننے والے مولانا مفتی محمود، مولانا عبداللہ درخواستی، مولانا غلام غوث ہزاروی ، مولانا عبیداللہ انور ابن مولانا احمد علی لاہوری اور اس وقت کی ترقی پسند اشتراکیت کے حامی جمعیت علماء اسلام تھی اور فتویٰ لگانے والے علامہ شبیراحمد عثمانی، مولانا احتشام الحق تھانوی، مفتی محمد شفیع، مولانا رسول خانکی اصلی جمعیت علماء اسلام تھی۔مولانا احمد علی لاہوری، مولانا غلام غوث ہزاروی اور مولانا مفتی محمود کی ترقی پسند اشتراکیت کی حامی جمعیت علماء اسلام نے اس نام پر قبضہ کرلیا اور یہ لوگ پہلے جمعیت علماء اسلام کے مخالف جمعیت علماء ہند سے تعلق رکھتے تھے۔
مولانا غلام غوث ہزاروی جمعیت علماء ہند کے وارث اور اشتراکی جمعیت علماء اسلام کے امیر تھے۔ نیشنل عوامی پارٹی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ، تحریک استقلال اور جمعیت علماء پاکستان نے قومی اتحاد کے9ستاروں کو تحریک نظام مصطفی ۖ کا نام دیکر مفتی محمودکی قیادت میں الیکشن لڑا۔ مولانا ہزاروی نے بھٹو کاساتھ دیا۔جماعت اسلامی کے جنرل ضیاء کی چھتری تلے پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا تو مولانا فضل الرحمن اور قوم پرستوں کو احسا س ہوا کہ غلط استعمال ہوگئے اورپھرMRDمیں پیپلزپارٹی سے مل کر تحریک چلائی۔ جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام درخواستی، سمیع الحق، اجمل قادری اور سپاہ صحابہ نے مسلم لیگ سے مل کر اسلامی جمہوری اتحاد کے صدر غلام مصطفی جتوئی کی قیادت میں تحریک چلائی ۔ جس مولانا فضل الرحمن پر پیپلزپارٹی کیساتھ اتحاد کرنے پر ہی معروف مدارس کے علماء ومفتیان نے متفقہ کے عنوان سے کفر کا فتویٰ لگایا گیا تھا تو وہ بے شرم اسی پیپلزپارٹی کے منشور کیساتھ غلام مصطفی جتوئی اور غلام مصطفی کھر کی قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد کا الیکشن سائیکل کے نشان پر لڑرہے تھے۔
پاکستان بن رہاتھا تو مسلم لیگ کے غنڈے مرزائیوں کو مسلمان کہتے تھے اور جمعیت علماء ہند کے مولانا حسین احمد مدنی ، کانگریس کے مولانا ابوالکلام آزاد اور احراری علماء سید عطاء اللہ شاہ بخاری ، مولانا داؤد غزنویوغیرہ پر کفر کا فتویٰ لگاتے تھے اور جہاں موقع ملتا تھا تو ان کو پتھروں اور ڈنڈوں سے مارنے کی کوشش بھی کرتے تھے۔ مولانا حسین احمد مدنی کی اہلیہ تدفین کے موقع پر بھی مسلم لیگیوں کی توہین اورغیظ وغضب کا نشانہ بنی تھی۔جو مسلم لیگی پہلے ہندوستان میں سیاست کے نام پر جمعیت علماء ہند کی توہین کرتے تھے انہوں نے بعد میں اشتراکیت کا لبادہ اوڑھ کر ان علماء کو غیظ وغضب کا نشانہ بنایا تھا۔
برصغیر پاک وہند میں اشتراکیت بھی جعل سازی تھی، مسلم لیگ بھی جعلی تھی اور اسلام بھی جعلی تھا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی جاہلانہ سبق دیا تھا کہ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مؤمن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
کافر ہے تو تسخیر پہ کرتا ہے بھروسہ مؤمن ہے تو غلامی پہ بھی کرتا ہے گزارہ
واعدوا لھم مااستطعتم من قوة ومن رباط الخیل ترھبون بہ عدواللہ وعدوکم ”اور ان کیلئے تیاری کروجتنی تم سے ہوسکے ،قوت سے اور گھوڑوں کے اصطبل سے تاکہ تم اللہ کے اور اپنے دشمن پررعب ڈال سکو”۔
امریکہ نے نہرو کو دعوت دی تو لیاقت علی خان نے روس سے کہا کہ مجھے دعوت نامہ بھیجو، روس نے دعوت دی تو امریکہ نے بھی دعوت دی ۔ قائدملت نے روس کو چھوڑ کر امریکی دعوت قبول کی۔ امریکہ نے جہاز بھیجا۔ قائدملت نے14دن امریکہ میں مکمل کرنے کے بعد کہا کہ15دن مزید جہاز میں امریکہ کی سیر کروں۔ پھر15دن کینیڈا کیلئے مانگ لئے۔ پھر برطانیہ کی اجازت مانگ لی۔ ڈھائی ماہ بعد وطن واپس پہنچا تو ایوب خان کو چند دِنوں میںمیجر جنرل اور پھر لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور آرمی چیف لگادیا۔ہماری سیاسی قیادت، فوجی قیادت،مسلم لیگ اور مذہبی جماعتوں کے کرتوت کی لمبی فہرست پہلے کتابوں میں تھی اور اب ویڈیو ز کے ذریعے ان پڑھ لوگ بھی سمجھ سکتے تھے۔ مولانا فضل الرحمن اسلامی بینکاری کے نام پراپنے نظرئیے سے منحرف ہوگئے۔
سید عطاء اللہ شاہ بخاری، مولانا عبدالستار خان نیازی، خورشید وارثی اور ڈاکٹر طاہرالقادری، ملی یکجہتی کونسل ”اتحادِ امت” کے فارمولے پیش کرتے رہے ہیں لیکن امت کوانتشار سے نہیں بچایا جاسکا اور آخر میں مولانا اسعد نے مولانا الیاس گھمن کے پاس چل کر اتحادکی کوشش کی تھی لیکن حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے فیصلہ ہفت مسئلہ سے بھی دیوبندی فرارکے راستے پر گامزن رہے ۔ اب ہم انشاء اللہ ایک جماعتی شکل میں تمام مسائل کے حل کا آغاز کریں گے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

شہباز شریف کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ محترم آصف زرداری سے ملاقات کریں۔
میری کوئی نیکی نماز روزہ زکوٰة قبول نہیں ہوئی کہا گیا جمعیت کا کارکن ہے اس کے بدلے تجھے جنت دی جاتی ہے۔ کشف
پہاڑوں سے لاشیں آتی ہیں تو لواحقین کو انتہائی اذیت ہوتی ہے