پوسٹ تلاش کریں

دار العلوم کراچی نے حلالہ کا فتویٰ دیا…..

(کراچی) نمائندہ نوشتۂ دیوار قاری سلیم اللہ نے کہا کہ ڈیفنس ویو فیز 1 میں واقع شاگرد کی والدہ نے کہا کہ میری بہن کو اس کے شوہر نے ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں تو ہم نے دار العلوم کراچی سے رجوع کیا ۔ ان کا فتویٰ ہے کہ تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔ حلالہ کے بغیر رجوع جائز نہیں ہے اور ہم حلالے کیلئے تیار نہیں اسلئے بہت پریشان ہیں۔ قاری صاحب نے کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں ، قرآن و سنت اور فقہ حنفی کی بنیاد پر بغیر حلالہ کے بھی رجوع کرنے کا جائز راستہ ہے۔ تو منیر صاحب کی زوجہ نے کہا کہ آپ میرے والدین ، بھائی ، ماموں وغیرہ کو بھی سمجھائیں۔ پھر نمائندہ نوشتۂ دیوار مولانا شبیر احمد اور حافظ طارق مدنی کو ساتھ لے کر ان سے ملے۔ ہم نے کہا کہ ایکساتھ تین طلاق دینے سے قرآن و سنت اور فقہ حنفی کی بنیاد پر ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔ جس کی تفصیل عتیق گیلانی کی نئی تصنیف ’’تین طلاق کی درست تعبیر‘‘ میں دیکھ لیجئے۔ ان میں کچھ لوگ سیخ پا ہوئے، کہا کہ ہمارا تعلق دار العلوم کراچی سے ہے ، ایک نے کہا کہ میرا ایک بچہ ابھی بھی دار العلوم کراچی میں زیر تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کس طرح سے کہتے ہو کہ رجوع بغیر حلالہ کے جائز ہے؟۔ جبکہ دار العلوم کراچی کا فتویٰ ہے کہ رجوع حلالہ کے بغیر جائز نہیں۔ تو ہم نے عتیق گیلانی کی کتاب اور اخبار نوشتۂ دیوار دے کر کہا کہ خودبھی پڑھ لیں اور دار العلوم والوں کو بھی دکھادیں۔ اگر عتیق گیلانی کی تحقیق غلط ہے تو دار العلوم کراچی سے جواب لائیں۔ ہمیں ابھی تک انہوں نے جواب نہیں دیا ہے، پھر وہ لوگ دار العلوم کتاب لے کر گئے، انہوں نے کتاب دکھا کر کہا کہ یہ لوگ تو کہتے ہیں کہ ایک طلاق واقع ہوئی ہے ، تو مفتی صاحب نے کہا کہ دو طلاق واقع ہوئی ہے۔ میاں بیوی کو لے کر آؤ ہم انہیں بغیر حلالہ کے ملادیتے ہیں۔ آج وہ جوڑا خوش و خرم زندگی بسر کررہے ہیں۔ حال ہی میں مطلقہ کی بہنوئی اور بہن سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ قاری صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ آپکی وجہ سے میری بہن کو نئی زندگی مل گئی ہے۔

تیز وتند عبدالقدوس بلوچ

حضرت مولانا حضرت ولی ہزاروی اور دیگر دیوبندی مکتبۂ فکر کے علماء کرام سے گزارش ہے کہ مفتی محمد تقی عثمانی و مفتی رفیع عثمانی سے نوشتۂ دیوار کے وفد کی ملاقات کروائیں تاکہ دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہوجائے۔ تین طلاق ایک بن سکتی یا تین! مگر اس پر دو طلاق کا اطلاق کیسے ہوگا؟۔ حضرت مولانا یوسف لدھیانویؒ نے اپنی کتاب ’’عصر حاضر حدیث نبویﷺ کے آئینہ میں‘‘ بہت سی احادیث درج کی ہیں اور ایک طرف مشکل ترین حالات کا ذکر ہے تو دوسری طرف اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی خوشخبری بھی ہے۔ اگر علماء ومفتیان کا رویہ بدل گیا اور اعلان کردیا کہ کوئی غلط طریقے سے حلالہ کے نام پر عزت نہ لوٹے تو بہت اچھا اقدام ہوگا۔ یہ پالیسی ترک کرنا ہوگی کہ جس کو چاہا حلالہ کے نام پر شکار کیا لیکن بادشاہوں کے بعد اب باشعور لوگوں کو بھی چھوٹ دینی شروع کردی اور غریب طبقے اور عام لوگوں کی جہالت کا فائدہ اٹھایا اور ان کو حلالہ کا شکار کردیا۔ یہ صرف دارالعلوم کا مسئلہ نہیں بلکہ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اور تمام دیوبندی بریلوی مدارس کا مسئلہ تھا اور اب بڑے مدارس کے بڑے مفتیوں کیلئے زباں کھولنا ضروری ہوگیا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ یہ بہت پیچیدہ اور رنجیدہ مغالطہ تھا جس پر دبیز پردے تھے۔ اب قرآن وسنت اور فقہی کتابوں سے اس کا ایک یہ انداز بہت قبولیت کا درجہ لے رہا ہے جوعتیق گیلانی نے بہت وضاحت کے ساتھ پیش کیاہے یہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا پیش خیمہ ہے۔ پاکستان میں اس پر حکومتی سطح پر عنقریب بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوتی نظر آرہی ہے۔ عبدالقدوس بلوچ

اسلام کی نشاۃ ثانیہ کیلئے حل پیش کردیا، مفتی محمد خالد حسن مجددی

ummat-bukhari-muslim-quran-mufti-muhammad-khalid-hassan-mujaddadi-syed-atiq-ur-rehman-gailani(2)

حنفیت کے زعماء کی خبر لی اور اپنے بیگانے کی تمیز نہیں رکھی، کسی کا تقدس آڑے نہیں آیا، اس انداز میں کھل کر بات کرنا آسان نہیں، اگر گویم مسلمانم بلدرم کہ دانم مشکلات لا الہ را
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ یہ بیباکی ، یہ جرأت کہ جبہ دستار ، سجہ و خرقہ ، مسند و ارشاد و افتاء ، یہ منصب و جاہ ، خیرہ نہ کرسکا ۔ اظہار حق اور خوب اظہار ۔ طلاق ثلاثہ پر خوب رونق بخشی
چودہ صدیوں کے مسئلہ کو پندرہویں صدی میں خوب اجاگر کیا۔ اس مسئلہ پر اچھی کاوش اچھی تحقیق ہے، ابن قیم ، ابن تیمیہ کو نئی تحقیق کیساتھ محققانہ انداز میں پیش کیا۔ فقہ کی اغلاط پر نظر ، سبحان اللہ ، کیا یہ اغلاط قابل عمل و فہم ہیں؟
نہیں بلکہ اسلام کی تضحیک کا باعث ہیں۔ سُود کی لعنت کو حلال کرنیکی جرأت خسر الدنیا و الاٰخرہ ہے۔ ہمارے مفت خور مفتی عقل و شعور سے عاری ، لکیر کے فقیر اُمت مسلمہ کو مشکلات میں ڈالنے والے ہیں حل نکالنے والے نہیں

آبروما زنام مصطفےٰ است ،ابو مسعود مفتی محمد خالد حسن مجددی قادری رفاعی ،چےئرمین تحریکِ تحفظ امن پاکستان ، امیر مجلسِ عمل تحفظ ختم نبوت صدر جمعیت المشائخ پاکستان پنجاب، راہنما جماعت اہلسنت پاکستان تحریر فرماتے ہیں:
محققِ دوراں راہِ نورد عرصۂ تحقیق صاحبِ فکر عمیق سید عتیق الرحمن گیلانی عتق الرحمن من بلاء الدنیا و عذاب الآخرۃ ادام اللہ العز والجاہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مزاج شریف احوال آنکہ آپ نے تحقیق کا حق ادا کردیا ہے۔ سیدنا آدم علیہ السلام سے لیکر ، ایندم اغلاط ونقائص کی نشاندہی کی۔ اصحابِ بدر و احد سے لیکر آئمہ تک جوچوک کسی سے ہوئی برملا اس کا بیان کردیا۔ائمہ اربعہ کی تقلید اور اس کے نقائص سامنے رکھے۔ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کیلئے حل پیش کردیا۔
ابر رحمت میں یکدم ابر رحمت اُمت مسلمہ پر برسنے کا نسخہ درج کیا۔ حنفیت کے زعما کی خبر لی۔ اس میں اپنے بیگانے کی تمیز نہیں رکھی۔ کسی کا تقدس آڑے نہیں آیا۔ اس انداز میں کھل بات کرنا آسان نہیں اگر گویم مسلمانم بلدرم کہ دانم مشکلات لا الہ را
اگرچہ بت ہیں جماعت کے آستینوں میں
مجھے ہے حکم آذاں لاالہ الا اللہ
یہ بے باکی، یہ جرأت، کہ جبہ ودستار ، سجہ وخرقہ ، مسند ارشاد وافتاء ، یہ منصب و جاہ ، خیرہ نہ کرسکا۔ اظہار اور خوب اظہار ، طلاق ثلاثہ پر رونق بخشی، چودہ صدیوں کے مسئلہ کو پندر ھویں صدی میں خوب اجاگر کیا۔ اس مسئلہ پر اچھی کاوش ہے، اچھی تحقیق ہے۔ ابن قیم اور ابن تیمیہ کو نئی تحقیق کے ساتھ محققانہ انداز میں پیش کیا۔ فقہ کی اغلاط پر نظر، سبحان اللہ کیایہ اغلاط قابلِ عمل وفہم ہیں؟۔ نہیں بلکہ اسلام کی تضحیک کا باعث ہیں۔ سود کی لعنت کو حلال کرنے کی جرأت خسرالدنیا والآخرہ ہے ۔ ہمارے مفت خور مفتی عقل و شعور سے عاری لکیر کے فقیرامت مسلمہ کو مشکلات میں ڈالنے والے ہیں۔ مشکلات کا حل نکالنے والے نہیں ہیں۔ جدید مسائل پر توجہ دی جائے۔ حلالہ جس انداز میں آپ نے اس کی تصویر کھینچی، ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھی۔ مدارس نوردی ہم نے بھی کی، اپنے مدارس میں یہ عیاشی کا ساماں کہیں نظر نہیں آیا۔ یہ تحقیق ، تحقیق کاحق ہے۔ اس پر توجہ کرنی چاہیے۔
الحکمۃ ضالۃ مؤمن نظروں سے اوجھل گمشدہ متاع حاصل ہو تو کیا کہنا۔
ملک کا سوادِ اعظم حنفی ہے مگر متعدد حصوں میں بٹا ہوا ہے۔دیوبندی، بریلوی ۔ پھر ان کی شاخیں۔ کوئی اکٹھا کرنے والا مجھے نہیں معلوم کہ یہ نوشتۂ دیوار کیسے جاری ہوا، جس نے بھی مہربانی کی ، مجھ پر بڑا احسان کیا۔ اس گئے گزرے دور میں اس بے باکی سے بلا خوف لومۃ لائم لکھنا بہت بڑی بات ہے۔سید صاحب آپ کو سلامِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آپکے تمام رفقاء کار کو سلام۔
signature-Khalid-hassan2
مہتمم جامعہ فاطمہ الز ہراجامعہ مسجد نقشبندیہ و عید گا ہ مین بازار کھوکھر کی سیالکوٹ روڈ گوجرانوالہ۔

ہم اُمت بچانے نکلے ہیں، آؤ ہمارے ساتھ چلو…

 

ummat-bukhari-muslim-quran-kitab-ul-fitan-syed-atiq-ur-rehman-gailani(2)

ہم ملت بچانے نکلے ہیں آؤ ہمارے ساتھ چلو، ہم فطرت بچانے نکلے ہیں آؤ…ساتھ چلوہم عزت بچانے …ہم قسمت … نکلے..
ہم حجت بچانے…آؤ..ساتھ چلو…ہم شریعت… ہم خدمت… ہم قدرت…ہم ندرت… ہم عدت…ہم رجعت …آؤ ہمارے….

یہ کون آیا جو ہم پر حجت تمام کرتاہے
سرِبازار حلالے کی عزت نیلام کرتاہے

فقیہ شہر کا فتویٰ ہے اس کی بات نہ سنو!
یہ شخص شعور کی دولت کو عام کرتاہے

فقہیانِ حرم نے بہت پامال کی حرمتیں
یہ عزتوں کو بچاکر ذلت بدنام کرتا ہے

قال رسول اللہ ﷺ: اذا حضر الغریبَ فالتفتُ عن یمینہٖ و عن شمالہٖ فلم یرالا غریباً فتنفس کتٰب اللہ لہ بکل نفس تنفس الفی الف حسنۃ و خط عنہ الفی الف السیءۃ فاذا مات مات شہیداً(الفتن: نعیم بن حماد)
waqar-atiq-gailani2
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اجنبی کو میرے پاس حاضر کیا گیا تو میں نے اس کی طرف دائیں جانب سے التفات کیا اور بائیں جانب سے التفات کیا ، وہ نظر نہیں آتا تھا مگر اجنبی، پس اللہ کی کتاب پوری عظمت کیساتھ اسکے سامنے روشن ہوگئی ، اس کو ہزارہا ہزار نیکیاں ملیں اور ہزار ہا ہزار گناہیں اسکی معاف کی گئیں۔ پس جب وہ فوت ہوا تو شہادت (گواہی) کی منزل پاکر فوت ہوا۔
یہ حدیث امام بخاری کے استاذ نعیم بن حماد ؒ نے اپنی کتاب الفتن میں نمبر 2002 درج کی ہے، یہ اجنبی کا تعارف بتایا گیاہے