پوسٹ تلاش کریں

مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب

مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب

جب تک دہشت گردوں کے فکری دماغ کو درست نہیں کیا جائے تو دنیا کی کوئی قوت اس کا خاتمہ نہیں کرسکتی ہے اور اس کا خمیازہ مسلمان بھگتے گا

جاویداحمد غامدی نے مدارس سے زکوٰة کی مدد چھین لینے کیلئے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ نماز اور زکوٰة کے مسئلے پر اسلامی حکومت مداخلت کرسکتی ہے

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے اپنی سادگی اور جہالت کی وجہ سے اور مولانا طارق جمیل نے اپنی غلط تعلیم وتربیت کی وجہ سے یہ زہر گھول دیا!

ہم بڑے آدمی کی غلطی پکڑناگستاخی سمجھتے ہیں، جس کی سزا قوم بھگتتی ہے۔ رسول اللہ ۖ نے سمجھا کہ ” ماں کہہ دیاتو بیگم اماں کی طرح حرام ہوجاتی ہے”۔ خاتون نے مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ ۖ کی رائے ماحول کی تھی ۔آپۖ اپنی رائے پر قائم تھے ،عورت نے فطرت سے مذہبی جہالت کیخلاف جنگ لڑی، جس نے پورا ماحول آلودہ کیاتھا۔ اللہ قیامت تک رسول اللہ ۖ کے اسوۂ حسنہ کوامر کرنا چاہتا تھا تاکہ عقیدت مند نہیں دشمنوں کیلئے بھی قابلِ قبول ہو۔ کوئی بات دل ودماغ میں آجائے اور اپنی رائے پر اصرار کیا جائے لیکن حق معلوم ہونے پر انا پرستی کی جگہ حق پرستی کی بنیاد پڑجائے۔ سورۂ مجادلہ میں ذاتی جذبے اور خشوع وخضوع کا مسئلہ نہ تھا بلکہ ایک طرف عورت کے استحصال کا معاملہ تھا اور دوسری طرف عورت کا اپنے حق کیلئے فطرت کے مطابق آواز اٹھانے کا مسئلہ تھا۔ اللہ نے عورت کی تائید میں سورۂ مجادلہ نازل کرکے یہ سبق دیا کہ عورت کااستحصال کرنا قیامت تک معتبر سے معتبر شخصیت کیلئے جائز نہیں۔ عورت اپنی آواز اٹھاسکتی ہے۔ حضرت عمر نے حق مہر کم مقرر کرنے کا قانون بنادیا تو عورت نے کہا کہ تم کون ہوتے ہو، ہمارا حق مہر کم مقرر کرنے والے؟۔ حضرت عمر نے اپنا قانون واپس لیا اور فرمایا کہ عمر نے خطاء کی عورت ٹھیک بات پر پہنچی ہے۔
سورۂ توبہ کی آیت کا جاویداحمد غامدی اور مفتی اعظم پاکستان نے بالکل غلط مفہوم نکالا ہے۔ اللہ نے سورہ ٔ توبہ میں مشرکین سے لڑنے کی میعاد ختم ہونے پر لڑنے کی اجازت دی اور توبہ کرنے ، نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے پر ان کا راستہ چھوڑ دینے کی بات فرمائی تو اس سے الٹے سیدھے مسائل نکالنا غلط ہے۔جاوید غامدی کو نماز سے زیادہ زکوٰة کی پڑی ہے تاکہ مدارس کو کنٹرول کرنے میں حکومت کو مدد ملے۔ زکوٰة کا نظام ریاست سنبھالے گی تو مدارس کا آزادانہ نظام بھی سرکار کی دسترس میں مکمل طور پر منتقل ہوجائیگا۔جاوید غامدی کی چاہت یہی ہے کہ مدارس کا پرائیوٹ نظام ختم ہوگا تو سرکاری اسلام میدان میں غالب ہو گا۔ ڈاکٹر اسرار عالم نہیں تھا مولانا فضل الرحمن اور طالبان کے فتوے کو معتبر سمجھ لیا۔
مفتی اعظم مفتی محمد شفیع کا تجربہ قرآن و حدیث نہیں بلکہ فتوے کا تھا۔ جب جنگ میں دشمن نے کلمہ پڑھا اور صحابی نے یہ سوچ کر کہ ڈر سے پڑھا ہے ، اس کو شہید کیا تو نبی کریم ۖ نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ ” کیا آپ نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھا تھا؟”۔ میدان جنگ میں نماز اور زکوٰة کی ادائیگی مسلمان نہیں کرسکتا ہے تو دشمن کیسے کریگا؟اورزکوٰة کے مال پر سال گزرنے کی بات ہے۔ قرآن کی کئی آیات سے شرعی احکام اخذ کرنا مقصود نہیں ۔ بدری قیدیوں پر فدیہ لیا گیا تو اللہ نے فرمایا کہ ” نبی کیلئے مناسب نہ تھا کہ آپکے پاس قیدی ہوں یہاں تک کہ ان کا خوب خون بہاتے۔ تم دنیا چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے۔ اگر اللہ پہلے سے لکھ نہ چکا ہوتا تو تمہیں دردناک عذاب کا مزہ چکھا دیتا”۔ اس سے یہ اخذ کرنا دہشتگردوں کی غلط فہمی ہے کہ دشمن قیدیوں کو قطار میں کھڑا کرکے ان کا خون بہانے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ اللہ نے دوسری جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا کہ ” تمہاری مرضی ہے کہ قیدیوں کو احسان کرکے چھوڑ دو یا فدیہ لیکر چھوڑ دو”۔ اس سے یہ اخذ کرنا درست ہے کہ قیدی کا قتل اور زیادہ عرصہ تک قید رکھنا درست نہیں۔ احسان یا فدیہ سے چھوڑناہوگا۔ آج مہذب دنیا میں اسلام کے یہ دائمی قوانین سب کیلئے اتباع کے قابل ہیں۔ علامہ غلام رسول سعیدی نے مفتی شفیع کی تفسیر پر اعتراض کیا کہ حنفی مسلک کے مطابق نہیں، بے نمازی کو قتل کرنے کیلئے دوسرے مسالک والے حضرت ابوبکر کے اقدام سے دلیل پکڑتے ہیں۔ سورۂ توبہ کی آیت میں قید کے حکم سے مطللقاًقتل کرنے کی نفی ہوجاتی ہے اور اگلی آیت میں ہے کہ ”مشرک پناہ لینے آئے تو اس کو پناہ دو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے کلام کو سن لے۔ پھر اس کو وہاں تک پہنچادو ، جہاں اس کیلئے امن کی جگہ ہے اسلئے کہ یہ ایسی قوم ہے جو علم نہیں رکھتے ”۔ سورۂ توبہ کے غلط نتائج نکالنے والے یہ نہیں سوچتے کہ اگر قتل کا حکم ہوتا تو ہندوستان پر کوئی ہندو زندہ نہ رہتا اور جب تیرے آباء واجداد قتل کئے جاتے توسومناتی غامدی اور عثمانی زندہ بچ کر ہمیں گمراہ نہ کرتے! ۔دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تفسیراورتعبیر کی غلطی دور کرنا ضروری ہے۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟”
”زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے ”
”مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔

مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔

مشرکین کو قتل نہ کرنے کی3شرائط۔ شرک سے توبہ، نماز و زکوٰة کی ادائیگی ۔ کلمہ گو ہونے پر قتل سے جان بخشی نہ ہوگی مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع

ڈاکٹراسرار احمدنے زبردستی داڑھی اور پردہ کروانے کو بھی اسلامی حکومت کا فریضہ قرار دیاجبکہ جاویداحمد غامدی نے کہا کہ نماز اور زکوٰة کے علاوہ کسی بات میں اسلامی حکومت کا دخل نہیں!

شیطان نے زناکیا،قتل کیا،شرک کیا تھا؟ ایک سجدے ہی کاتوانکارکیا تھا اور مسلمان دن اور ہفتہ میں کتنی بار سجدہ نہیں کرتا؟ اور سفید ٹوپی پہن کر نمازِجمعہ میں آتاہے مولانا طارق جمیل

تحریک طالبان پاکستان مفتی محمد شفیع کی تفسیر میں معارف و مسائل کو حرف آخر سمجھتی ہے۔ بہت سہل زبان میں لکھے ہوئے مسائل کو سمجھناTTPکے قائدو کارکنوں کیلئے مشکل نہیں۔ معارف القرآن میں مشرکینِ مکہ سے صلح کی میعاد ختم ہونے پر قتل کا حکم ہے اور اگروہ توبہ کریں ، نماز پڑھیں اور زکوٰة ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑنے کا حکم ہے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے واضح الفاظ میں لکھ دیا ہے کہ” مشرک کی توبہ محض کلمہ پڑھنے کیساتھ قبول نہیں ہوگی اسلئے کہ وہ اپنی جان بچانے کیلئے جھوٹ سے کلمہ پڑھ سکتا ہے۔ جب تک زکوٰة کی ادائیگی اور نماز کی پابندی نہ کرے تو اس کی جان بخشی نہیں ہوسکتی۔ حضرت ابوبکر نے منکرین زکوٰة کیلئے یہ آیت دلیل کے طور پر پیش کی تھی”۔ مولانا طارق جمیل نے مقبول تقریرمیں کہاکہ” نماز کا چھوڑنا زنا، قتل، شرک سے بڑا گنا ہ ہے ۔ شیطان نے قتل، زنا، شرک کیا تھا؟، ایک سجدے ہی کا توانکار کیا تھا ۔ مسلمان ہفتے میں کتنے سجدے نہیں کرتا ؟۔ پھر سفید ٹوپی پہن کر نمازِ جمعہ پڑھنے آتا ہے”۔ مولانا طارق جمیل کی یہ تقریر بسوں میں چلتی ہے۔ فون کی گھنٹی بھی تھی۔ اگر مفتی اعظم پاکستان کی تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی یہ تقریر ٹھیک ہے توپھر میرا فتویٰ یہ ہے کہ جمعہ کی نمازوں میں آئے ہوئے سراپا شیاطین، بینکوں اور بازاروں میں باطل نظام کے علمبرداروں اور تاجداروں پرTTP، داعش و دیگر منحرف تنظیموں کا خود کُش حملہ بنتا ہے۔یہ تو حامد کرزئی اور اشرف غنی سے بھی زیادہ بدتر ہیں جنہوں نے بھاری بھرکم سوداور اسکے جواز سے قوم کو تباہ کردیاہے؟ لیکن مجھے یقین ہے کہ مفتی محمد شفیع ومولانا طارق جمیل سے بھول ہوئی ہے اور طالبان کو اپنے خود کش اور دہشت گردانہ حملے روکنے کی اب سخت ضرورت ہے اور ان تعلیمات سے توبہ کرنا ہوگی۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟”
”زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے ”
”مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے

زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لے لی۔ کیا ریاست سودی بینکاری کو اسلامی بینکاری میں بدل دے گی اور اس سے پاکستانی کی معاشی مشکلات حل ہوجائیں گی؟ تو ہم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کو بھگوان مان لیں، بھلے ہندو بنیں اور تمام مدارس جامعہ بنوری ٹاؤن ، جامعہ فاروقیہ اور جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کراچی سے اپیل کریں گے کہ اسلامی بینکاری کو سود قرار دینے کے اپنے فتوؤں سے اعلانیہ رجوع کریں اور مفتی محمد تقی عثمانی کے سامنے مرغا بن جائیں۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اپنے والد مفتی اعظم پاکستان مفتی محمود کی طرف زکوٰة کے مسئلے پر زبردست مخالفت کی تھی اور کہا کرتے تھے کہ ” شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل لگاہواہے”۔ وہ بھی قوم کے سامنے مرغا بن کر اپنی غلط تقریروں سے اعلانیہ رجوع کریں۔
حیلے کے ذریعے سودی نظام کو اسلامی نظام میں بدلنے کی مثال ایسی ہے کہ جیسے سیاسی اسٹیج پر عورتوں سے ناچنے کیلئے یہ فتویٰ دیا جائے کہ مردوں کی طرح انگلش بال ہوں یا مصنوعی داڑھی کی نمائش ہو تو پھرپردے کا حکم نہیں رہتااور علماء اپنے رومال سے اپنی مبارک داڑھی چھپا کراپنی جنس عورت میں بدل سکتے ہیں۔
رسول اللہ ۖ نے سود کیخلاف آیات نازل ہونے کے بعد مزارعت کو سود اور ناجائز قرار دیا تھا۔ جب کسانوں کو اپنی محنت کی پوری پوری کمائی ملنے لگی تو بازار میں رونق بڑھ گئی ۔مزارعین میں قوت خرید پیدا ہوگئی۔ کسان کو توقع سے زیادہ محنت کا صلہ ملنے لگا اور تاجروں کو اپنی توقع سے زیادہ گاہک ملنے لگے تھے۔
اگر10لاکھ پر ایک لاکھ سالانہ سود مل جائے اور25ہزار روپیہ زکوٰة کے نام سے کٹ جائیں ۔اصل رقم10لاکھ محفوظ اور75ہزار سود بھی مل جائے اور زکوٰة بھی ادا ہوجائے؟۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے بینک کے زکوٰة کی کٹوتی سے در حقیقت زکوٰة کو منسوخ اور کالعدم قرار دیا ۔ اسلئے کہ زکوٰة نہیں سود کی کٹوتی ہوتی ہے۔ پہلے لوگ سود کا مال مدارس کو دیتے اور علماء ان سے لیٹرین بناتے تھے۔
جامعة الرشید کے مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ ”میں واحد مولوی ہوں جو فوجی افسران، بیوروکریٹ اور بڑے بڑوں سے ہدیہ لیتا نہیں دیتا ہوں۔ مکہ اور مدینہ کے دکاندار بھی مجھے جانتے ہیں کہ قیمتی اشیاء کی خریداری کرتا ہوں۔ اسلام آباد میں بڑے شاپنگ مال کی باجیاں مجھے جانتی ہیں کہ یہ بابا کچھ نہ کچھ لے گا”۔ سوال یہ ہے کہ مفتی عبدالرحیم کہاں سے اتناپیسہ لاتا ہے؟۔ کیا اس نے فوج کے افسران اور اداروں کو بھی اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے؟۔ اتنی ملاقاتیں تو ان کی آپس میں بھی نہیں ہوتی ہوں گی جتنی وہ اپنی بتا رہاہے؟۔ اس کا اسٹیٹس کونسا ہے؟ اور کس حیثیت میں کس وجہ سے ان کو ملتا ہے؟۔ تفصیل ضرورآنی چاہیے۔
حامد میر نے اوصاف کے اداریہ میں لکھا تھا کہ مفتی نظام الدین شامزئی نے کہا کہ ” واشنگٹن امریکہ سے براستہ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ ایک جہادی تنظیم کے ذریعے پیسہ آرہاہے جو علماء کو خرید رہاہے اور اگر یہ باز نہیں آئے تو انکا بھانڈہ پھوڑ دوں گا”۔ مفتی عبدالرحیم جہاد کے سپورٹ میں ضرب مؤمن نکلتا تھا اور حکیم اللہ محسود نے مذاکرات سے مفتی عبدالرحیم کانام کاٹا تھا۔ مفتی عبدالرحیم نے حال ہی میں ایک حدیث بیان کی کہ تین قسم کے لوگ اپنے برپا کئے فتنے کا شکار ہوں گے۔ وہ علماء جو بات سے پہلے تلوار اٹھائیںگے۔ وہ خطیب جو جذباتی تقریریں کریںگے اور وہ سردار جو اس فتنے کو سپورٹ کرتے ہوںگے۔
جہاد کے نام پر جتنے لوگ دہشت گردی کا شکار ہوچکے ہیں ،ان کیلئے سب سے بڑی بنیاد بھی یہی لوگ تھے ۔ اگر ضرب مؤمن میں پہلے اس حدیث کو بیان کیا جاتا تو شاید لوگ اس فتنے کا شکار نہ بنتے۔ اتنے سارے مجاہدین، علماء اور سردارضرب مؤمن جیسے اخبار کی پالیسیوں کا شکار ہوگئے ۔ تحریک طالبان اور مجاہدین نے بھی آخر کار ان لوگوں کو پہچان لیا تھا جو ریکارڈ پر موجود ہے۔
پاکستان اتنے بڑے پیمانے پر سودی قرضے لیتا ہے لیکن پھر بھی بھیک مانگتا پھر رہاہے اورمفتی عبدالرحیم کچھ نہیں کرتا اور پھر بھی تحائف بانٹ رہا ہے؟۔اس کے پسِ پردہ حقائق کیا ہیں۔ مفتی محمد تقی عثمانی کے دارالعلوم کراچی میں بدمعاش نہیں لیکن مفتی عبدالرحیم کے بدمعاش طبقے پالنے کے ہمارے پاس شواہد ہیں۔
مرتد دین چھوڑتا ہے تواس پر قتل کا قرآن وسنت میں ثبوت نہیں ۔ حدیث ہے کہ ” جس نے اپنا دین بدل دیا تو اس کو قتل کردو”۔ اگر کوئی انفرادی طور پر اپنا دین چھوڑ دیتا ہے تو اس کی وجہ سے کوئی بھی دین نہیں بدلتاہے بلکہ وہ خود بدلتا ہے۔ ارتداد نہیں علماء کی تحریف سے دین بدلتا ہے ۔علماء نے خود کو بچانے کیلئے ارتداد کی طرف فتویٰ موڑا تھا لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی؟ ۔ خلافت کا نظام قائم ہواچاہتا ہے۔منافقین طرزِ عمل کے علماء ومفتیان کا چہرہ بے نقاب ہورہاہے۔ دنیا میںمجرم کھل کر سامنے آئیںگے، رازوں سے پردہ اُٹھے گا اور جو دلوں میں چھپے ہوئے ذاتی مفادات ہیں وہ بھی منظرعام پر آئیں گے۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟”
”مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔ ”
”مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟

روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟

صلاح الدین ایوبی نے یروشلم فتح کے بعد خواتین کی عزتوں کو تحفظ دیا ۔اسلام کی نشاة ثانیہ میں عقیدے،جان، مال اور عزت سبھی کوتحفظ ملے گا

ایک طرف ساری دنیا کو سودی قرض سے چھٹکارا دلایا جائے اوردوسری طرف مزارعت کو فری کیا جائے تو انسان شیطانی کھیل سے بچ سکتے ہیں

رسول ۖ کے دورِنبوت ورحمت میں تمام اقدامات پر تائید یا تردید کیلئے وحی سے رہنمائی ملتی تھی۔ قرآنی تلاوت، صحابہ کرام کا تزکیہ ، کتاب و حکمت کی تعلیم جاری تھی۔ جسکا سورۂ جمعہ میں ذکر ہے اور آخرین کابھی ذکر ہے جو اسلام کی نشاة ثانیہ کاقیام کرینگے۔ نبیۖ سے فرمایا: اگر دین ثریا پر پہنچے تو بھی سلمان فارسی کی قوم کا فرد یا چندافراد اس تک پہنچیںگے ۔ بعض روایات میں علم و ایمان کا ذکر ہے۔ دین، علم اور ایمان الفاظ بظاہر مختلف لیکن حقیقت میں ایک ہیں۔
مفتی محمد تقی عثمانی نے ویڈیو کلپ میں کہا کہ ”رسول اللہ ۖ کی آخری سانسیں تھیں اور دنیا سے رخصتی پرآپۖ کے آخری الفاظ یہ تھے الصلوٰة و ماملکت ایمانکم (نماز کا خیال رکھو اور دوسرے جو آپ کے نوکر ہیں، ان کا خاص خیال رکھو)۔ ملکت ایمانکم میں نوکر آتے ہیں اور بیوی بچے بھی”۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے بچے شامل کرکے جہالت کی انتہاء کردی۔ سعودی عرب کا موجودہ قانون مسیار قرآن ماملکت ایمانکم کے مطابق درست ہے۔ جس میںمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔ کہاں ابوبکر کی طرف مانعین زکوٰة کیخلاف جہاد اور کہاں جنرل ضیاء دور سے سود کا زکوٰة کے نام پر کٹوتی سے زکوٰة کے وجود کے خاتمے کی تحریف ؟ ۔پھر بینک کے سودی نظام کو حلال کرنے کا اسلام ؟۔
جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان دیوبندی بریلوی کا کام سرکاری سطح پر پارلیمنٹ کے ذریعے اسلام کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ جب ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف تحریک نظام مصطفی ۖ چلی تو اس میں مولانا مفتی محمود، مولانا شاہ احمد نورانی اور سیدابولاعلیٰ مودودی کے علاوہ پختون وبلوچ ، پنجابی وسندھی کی قوم پرست اور نظریاتی جماعتیں بھی حصہ دار تھیں۔ بھٹو عالم اسلام کی قیادت کرنا چاہتا تھا لیکن پاکستان نظام مصطفیۖ کے بغیر دنیا کی قیادت نہیں کرسکتاتھا۔ جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء آیا تو جماعت اسلامی جنرل ضیاء الحق کی گود میں بیٹھ گئی اور مولانا فضل الرحمن نے پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کیساتھ مل کر تحریک بحالی جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں۔ ہم نے وہ دور بھی دیکھا تھا کہ جنرل ضیاء الحق نے ریفرنڈم لڑا کہ تم اسلام چاہتے ہو یا نہیں؟۔ مقصد اسلام کا نفاذ نہیں بلکہ اپنے آپ کوصدر اور مارشل لاء چیف کیساتھ امیرالمؤمنین بناناتھا۔ حادثے میں نہ مرتا تو نوازشریف، جماعت اسلامی ، علماء اور مجاہدین اس کے درباری ہوتے۔
علماء ومفتیان اور جماعت اسلامی میں دین کی سمجھ ہوتی تو ضیاء ریفرینڈم کی کبھی حمایت نہ کرتے اسلئے کہ جب خواجہ سرا کو یہ اختیار دینا اسلام کے خلاف اور بہت بڑا کفر ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ مرد خواجہ سراہے یا عورت خواجہ سرا ہے؟۔ حالانکہ میڈیکل آلات نہیں جس سے پتہ چلے کہ خواجہ سرا 51%مرد یا عورت ہے؟۔ جب خواجہ سرا کو اپنے جنس کے تعین کی اجازت اسلام کے خلاف سازش ہے تو پھر عوام کو کیسے اختیار دیا جاسکتا ہے کہ تم اسلام چاہتے ہو یا نہیں؟۔ جبکہ پاکستان اسلام کے نام پر بناتھا اور آئین پاکستان میں بھی اسلام طے تھا؟۔
جنہوں نے ہندوستان ، روس ،امریکہ اورنیٹو کیخلاف جہاد کرکے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے تو وہ اللہ کے ہاں پہنچ چکے ۔ اگر مال ودولت یا شہرت کیلئے اپنی شہادت پیش کی تو الگ بات ہے ،اگر اللہ کیلئے قربانی تو اجر اللہ پر ہے۔ جہاد کے نتائج کیوں اچھے نہ نکلے؟۔ بڑا سوال ہے روس کو شکست ہوئی اور پھر مجاہدین نے کیا لڑکوں سے نکاح کیا یا یہ محض امریکی سازش تھی؟۔ بینظیر بھٹو اور نصیراللہ بابر خلافت قائم کرنے کیلئے طالبان کو لایا؟۔ یہ دیکھ لیا کہ افغانستان، عراق، لیبیا ، شام اور یمن تباہ وبرباد ہوگئے اور پاکستان کو بھی بہت نقصان پہنچ گیا۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے”
”مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔ ”
”مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟

کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟

رسول اللہ ۖ نے ریاست مدینہ میں معاشی، معاشرتی اور امن وامان کیلئے اعلیٰ ترین اقدار سے کام لیا اور اندرون وبیرون سے استحکام بخشا تھا

پاکستان، ایران اور افغانستان اس پر عمل کرکے پوری دنیا میں اسلامی نظام خلافت کے قیام کا راستہ ہی ہموار نہیں کرسکتے بلکہ عملی جامہ پہناسکتے ہیں!

مرد طاقتور اور عورت کمزور ہے۔ جائز اور ناجائز تعلق میں کمزوری کا نتیجہ عورت بھگتی ہے۔ جو عورت دنیا میں اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتی ہے یہ اسلام، فطرت اور انسانیت کا تقاضہ ہے۔ یہود ونصاریٰ افراط اور تفریط کا شکار تھے۔ یہود طلاق کو مرد کا کھیل سمجھتے تھے اور عیسائیوں میں طلاق کا تصور ختم تھا۔ مغرب نے مذہب کو خیرباد کہہ کر نکاح و طلاق کے اپنے قوانین ایجاد کرلئے۔ جن میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ اسلام کا کمال ہے کہ مرد کو بالادست قراردیا اور عورت کو کمزور۔ لیکن شوہر کو طلاق اور بیوی کوخلع کا حق دیا۔ طلاق و خلع میں عورت کو مالی تحفظ دیا۔ علماء نے آیت229البقرہ اور230کا درست مفہوم نہ سمجھنے کی وجہ سے سورۂ النساء آیت19اور20،21میں بھی خلع وطلاق کا مفہوم بگاڑ دیا ۔
آیت229البقرہ میں2یا3مرتبہ طلاق کے بعد خلع نہیں۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے اسکو مشکل ترین قرار دیا مگر مولانا مودودی اور جاوید احمدغامدی نے بھی مغالطے کی وجہ سے اسکا مفہوم مزید سلیس انداز میں یونہی بگاڑ دیا۔ آیت229البقرہ میں عدت کے تین مراحل ، تین مرتبہ طلاق کے بعد عورت کامالی تحفظ ہے اور انہوں نے اس آیت میںخلع کے غلط تصور سے عورت کو بلیک میل کرنے کا شرعی حربہ شوہرکوہاتھ میں دے دیا۔ شیعہ سنی یہ معمہ حل کرنے پر رضامند ہوں تو اپنے چودہ سوسالہ تہہ در تہہ اختلافات کو ازسرنو حل کرنے پر زبردست توجہ دیں گے۔ قرآن سے فقہی مسالک ملیا میٹ ہوںگے تو بد دلی بھی نہیں پھیلے گی۔
عورت کو خلع اور مرد کو شرعی طلاق کا حق مل جائے اور عورت کومالی تحفظ بھی مل جائے تو ان گنت لایعنی فقہی مسائل پر ہنسی آئیگی۔ امام تفسیرصاحب کشاف جاراللہ زمحشرینے اپنی کتاب ”ربیع الابرار” میں لکھا کہ ” صحابہ مدینہ میں فارس سے خلافت عمر میں لوٹ آئے تو انکے پاس3 یزد گرد کی بیٹیاں تھیں۔ عمر نے انکے فروخت کا حکم دیا تو علی نے کہا :بادشاہوں کی بیٹیوں سے بازاری کی طرح معاملہ نہیں کیا جاتا۔عمر نے کہا : کیاکیا جائے؟۔ علی نے کہا: ایک عبداللہ بن عمر، دوسری حسین ، تیسری لے پالک محمد بن ابی بکر صدیق کو دیتے ہیں۔ایک لونڈی سے سالم بن عبداللہ بن عمر، دوسری سے زین العابدین بن حسین اور تیسری سے قاسم بن محمد پیدا ہوئے ،یہ تینوں خالہ زادتھے اور مائیں یزدگرد کی بیٹیاں تھیں”۔
دنیا خلافت سے اسلئے ڈرتی ہے کہ فتح کے بعد ایرانی بادشاہ کی بیٹیاں لونڈی بن کر ابوبکر، عمر اور علی کے بیٹوں کو ملیں۔پھر امریکہ و مغرب کبھی خلیفہ بننے دیںگے؟۔ رسول اللہ ۖ نے غزوہ بدر میں کسی کو غلام ولونڈی بنایا اور نہ فتح مکہ کے موقع پر کسی کو غلام اور لونڈیاں بنایااور نہ ہی جبر سے مدینہ میں اقتدار قائم کیا۔
قرآن میں قیدی کیلئے صرف دو حکم ہیں ۔ احسان سے چھوڑنا اورفدیہ لیکر چھوڑ نا۔ ابھی نندن کو قرآن کے حکم کے مطابق احسان کرکے چھوڑ دیا۔ فدیہ لیکر بھی چھوڑا جاسکتا تھا ۔ جنگی قیدی کو قتل کرنا، غلام یا لونڈی بنانا، اس کو کسی اور کے ہاتھ بیچ دینایا عمر بھر کیلئے قید کرنا قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آج کی مہذب دنیا بھی قرآنی تعلیمات کو ہی قبول کرے گی لیکن مسلمانوں نے خود اللہ کی کتاب کو چھوڑ رکھا ہے۔ مسلمان قرآن کی طرف رجوع نہ کرتے لیکن آخر کار سودی نظام کو بھی اسلامی قراردیا جا رہاہے۔جاہلیت میں جنگی قیدیوں کو غلام بنانا ممکن نہیں تھا اور بردہ فروشی اور ڈکیتی کے ذریعے بچوں اور عورتوں کو غلام و لونڈی بنانا غیر اخلاقی حرکت تھی۔ غلام ولونڈی بنانے کے تین طریقے تھے۔ مزارعت کے ذریعے۔ بردہ فروشی اور غنڈی گردی سے اور قوموں کو فتح کرنے کے بعد۔ قرآن میں ہے کہ آل فرعون بنی اسرائیل کے مردوں کو قتل اور خواتین کی عزتیں لوٹتے تھے۔ قرآن نے سود اور مزارعت کا تصور ختم کردیا تھا۔ سود سے آج ملک غلام بنتے ہیں ۔ مزارعت خاندانی غلام اور لونڈیاں بنانے کا ذریعہ تھا۔ بلال خاندانی غلام تھے۔ زید بردہ فروشی سے غلام بنے اور خباببنی تمیم کوبچپن میںڈکیتوں نے غلام بنایا تھا۔ مردوں کو قتل، عورتوں اور بچوں کو بیچ ڈالا۔ خباب پر ظلم کی داستان دیکھ کر شیعہ زین العابدین کی طرح ان سے بھی محبت کریں گے اور یہ احساس بھی ہوجائیگا کہ صحابہ کرام سے اہلسنت کیوں محبت کرتے ہیں؟۔
پاکستان ، افغانستان اورایران عورت کے حقوق بحال کریں۔سودی نظام اور مزارعت کوختم کردیں ۔ زمینوں کو مفت کاشت اورپہاڑوں کوباغات کیلئے کئی سال لیز پر دیں تو ترقی ہوگی۔ اسلام کا معاشی اور معاشرتی نظام قائم ہوگا تو حکمرانوں کو استحکام ملے گا۔ قرآن میں زناپر100اور بہتان پر80کوڑے ہیں۔لعان میں عورت کی گواہی پر عذاب ٹلتا ہے اور زنا بالجبر پر قرآن میں قتل اور حدیث میںسنگساری کی سزا ہے۔ حضرت مغیرہ ابن شعبہ کے واقعہ پرفقہی قانون سازی اور اختلافات کو زیربحث لانے اور مشاورت کی ضرورت ہے۔ درسِ نظامی میں قرآن وسنت کا تحفظ ہے لیکن حماقت بھی انتہا ء کو پہنچی ہوئی ہے۔ مدارس کے علماء ومفتیان آنکھیں بند رکھیںگے تو آنے والے دنوں میں خود کش حملوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں اسلئے کہ جب حالات خراب سے خراب ہوںگے تو وہ بھی لپیٹ میں آسکتے ہیں ۔ قرآن وسنت اور اسلام کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ ریاست ، عدالت، سیاست اورصحافت کو ٹھیک راستے پر نہیں ڈالا تو پاکستان کے دن ختم اور یہاں بسنے والی قومیں بہت مشکل کا شکار ہو کر کہاں تک پہنچیں گی؟۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”ریاست، جمہوریت اور صحافت کے حقائق4+ارب ڈالر قرض ”
”جمہوریت کو بچانے کیلئے اپنے درمیان بدترین نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا! ”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

جمہوریت کو بچانے کیلئے اپنے درمیان بدترین نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا!

جمہوریت کو بچانے کیلئے اپنے درمیان بدترین نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا!

خلافت راشدہ میںاور اسکے بعد جمہوریت ہوتی تو مسلمان فرقہ واریت،خون ریزی اوریزیدی آمریت کا شکار نہ بنتے اور دنیا میں عروج ہوتا؟

رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ” اہل غرب ہمیشہ حق پر رہیںگے”۔ (صحیح مسلم) نبی کریم ۖ کی اس پیش گوئی سے جمہوری نظام کی تائید ہوتی ہے؟

نبیۖ سے فرمایا ” ان سے امر میں مشورہ کریں ”۔ فرمایا کہ ” انکا امر باہمی مشاورت سے ہوتا ہے”۔ نبیۖ نے نماز کا طریقہ بتادیا۔ قرآن میں ہے کہ ”جس نے رسول کی اطاعت کی تو تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی”۔ اللہ کے حکم پر عمل سنت ہے۔ خوف اور سفر میں نماز کا جدا حکم ہے اور نماز نہ پڑھنے پر کوئی سزا نہیں ۔صحابہ کرام کی ایک جماعت میں بعض نے عصرکی نماز پڑھ لی اور بعض نے قضاء کرلی۔ نبیۖ نے سزا تو کیا سرزنش بھی نہیں فرمائی۔ نبیۖ نے زبردستی کا اقتدار قائم نہیں کیا۔ابوبکر، عمر ، عثمان ، علی نے خلافت راشدہ قائم کی۔زبردستی کااقتدار عوام پر غلامی مسلط کرنا ہے ،جس کا انجام خراب نکلتاہے۔
فکرہے ہماری نماز، ذکرہے ہمارا وضو
کچھ سوچو سمجھو، سرنہیں ہوتاکدو
اپنا د انشور عربی سے ناواقف ہے
مسلمان ہے مؤمن نہیں عرب کا بدو
حاجی امداداللہ مہاجر مکی نے خلافت قائم کرنے کی کوشش کی تو مکہ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ شیخ الہندمولانا محمود الحسننے مالٹا اور مولانا فضل الحق خیرآبادی نے کالے پانی میں قید کی سزا کھائی۔ دیوبندی اور بریلوی ان اکابر پر نازکرتے ہیں لیکن اگر پاکستان علماء کی سرپرستی میں قائم ہوتا تواسلام کے بگڑے ہوئے حلیے نے ہمارازیادہ برا حشر کردینا تھا اسلئے جناح کی قیادت رحمت تھی۔
اللہ نے فرمایا ” اللہ کی اطاعت کرو اور اسکے رسول کی اطاعت کرو اور تم میں جو اولی الامر ہیں۔ اور اگر کسی بات میں تمہارا جھگڑا ہو تو اس کو اللہ اور اسکے رسول کی طرف لوٹادو”۔ اولی الامر سے اختلاف کی گنجائش ہے۔ مغرب کو نبیۖ نے جمہوری نظام کی وجہ سے حق پر قائم ہونے والے قرار دیا اور اگر خلافت راشدہ کے وقت جمہوری نظام ہوتا تو فتنہ وفساد برپا نہیں ہوسکتا تھا۔دنیا کو اسلام نے جمہوریت کی روح سکھائی مگر یزیدیت نے جمہوریت کو دفن کیا۔
المیہ یہ ہے کہ علماء نے پاکستان میں اسلام کے ٹھوس احکام کو پیش نہیں کیا۔ جان کے بدلے جان اور ناک، کان، دانت، ہاتھ اور پیر کے بدلے اسی عضوء کو کاٹنے کا حکم ہے لیکن طاقتور اور ظالم لوگ کمزور اور مظلوموں کی ناک کاٹتے ہیں اسلئے اسمبلی میں یہ حکم پیش نہیں کیا جاتاہے۔ وہ قوانین بن سکتے ہیں جو قرآن و سنت میں نہیں ۔ جمہوریت سے اچھے اقدار اور قوانین کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں اسلام کے درست معاشی و معاشرتی نظام کو پیش کیا گیا تو اس پارٹی کو ریاست اور عوام اقتدار میں بھی لائے گی۔ خطے اور دنیا میں پاکستان کیلئے کامیابی وکامرانی کے راستے بھی کھل جائیںگے اور آپس میں نفرتوں کا خاتمہ بھی ہوجائیگا۔ ہمارا فوجی، سیاسی، مذہبی اور معاشی اعتبار سے استعداد کسی سے کم نہیں بلکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے مگرہمارا نظام خراب ہے۔ گھر میں ناچاقی اور خرابی ہوسکتی ہے جو ٹھیک کی جائے ،گھر کو توڑا جائے تو مزید خرابی ہوسکتی ہے۔
پہلے ضرورت کے مطابق ملازمین کو تنخواہیں دی جائیں تاکہ ابوبکر و علی کی خلافت سے سودی قرضہ اُتر ے۔ پھر معاشی خوشحالی کا دور آئیگا تو سورۂ واقعہ کے مطابق تین طبقات میں عوام کو تقسیم کیا جائیگا جو خود بخود اپنے مقام کو پہنچیںگے۔ پہلا طبقہ مقربین ، دوسرا اصحاب الیمین اور تیسرا اصحاب الشمال کابن جائیگا۔
ہمارا مراعات یافتہ طبقہ جج، جرنیل، بیوروکریٹ اور سیاستدان یہ نہیں سوچتا کہ ریاست پر بڑا بوجھ آگیا۔ عوام ٹیکسوں سے مرگئی ۔ ریاست دًم توڑرہی ہے۔ حکومت بدنامِ زمانہ بھکارن بن گئی۔ سیلاب زدگان کیلئے فون کی گھنٹی پر دس روپے کی بھیک وزیراعظم فنڈز کیلئے مانگتے ہیں۔ شریف خاندان کو چاہیے کہ لوٹی ہوئی دولت ہو یا حق حلال کی کمائی اسکے دھیلے دھیلے کی زکوٰة سیلاب زدگان کو دیں تو بڑا کچھ ہو گا۔ عمران خان فنڈز غریبوں پر لگاتا تو غریب اس کی صف میں بھی ہوتے۔ اقتدار حاصل کرنے کیلئے خرچہ ہوتا ہے اور غریب مررہا ہوتا ہے۔ علماء کے بچے غریب کی زکوٰة خیرات پر امیر زادے اور شہزادے بن گئے ہیں۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”ریاست، جمہوریت اور صحافت کے حقائق4+ارب ڈالر قرض ”
”کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ریاست، جمہوریت اور صحافت کے حقائق4+ارب ڈالر قرض

ریاست، جمہوریت اور صحافت کے حقائق4+ارب ڈالر قرض

1:ریاست عوام پر معیشت کا بوجھ ہے اور اس کا تدارک کس طرح ہوسکتاہے؟۔
2:جمہوریت لڑائیوں اور نفرتوں کی بنیادہے؟۔ اس کا تدارک کیسے ہوسکتا ہے۔
3:صحافت نے سیاسی وکالت کا ٹھیکہ اٹھایاہے۔اسکو لگام کیسے دی جاسکتی ہے؟۔
ماں انسان ہو یا جانور، بچوں کو روزی دیتی ہے۔ ریاست ماں گدھی ہو تو لاتیں نہیں مارتی، گھاس کھاکر بچوں کو دودھ پلاتی ہے۔ گدھیڑے بچے بھی ماں سے پیار کرتے ہیں۔ ریاست دودھ نہ دے اور لاتیں مارے تو گدھی سے بدتر ہے۔ جنرل ضیاء کے بعد بینظیر بھٹو نے اقتدار سنبھال لیااور پھرIMFسے پاکستان نے تاریخ میںپہلی مرتبہ قرضہ لیا تھا۔جس پر حبیب جالب نے کہا تھا
ہربلاول ہے ہزاروں کا مقروض پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ ” بی بی یہ آپ کی تعریف ہے”۔ وکیل کا کام سیاہ کو سفیداور سفید کو سیاہ کرنا ہے۔ جالب نے ضیا ء الحق کے مقابلے میں بینظیر بھٹو کی تعریف میں اشعار کہے کہ ” ڈرتے ہیں بندوق والے ایک نہتی لڑکی سے ” ۔
جنرل مشرف نے غیرت کو بالائے طاق رکھ کرامریکہ سے20ارب ڈالر لئے ۔پاکستان کوIMFسے2004سے2008تک آزاد کردیا۔ یوسف رمزی اور ایمل کانسی پہلے امریکہ کو دئیے ۔ ریمند ڈیوس، عافیہ اور ملا ضعیف بھی ۔ افغانستان نے غیرت دکھائی اور بن لادن کو حوالے نہیں کیا۔ قوم مہاجر بنے اور اغیار قبضہ کریںتو عورتوں اور مردوں کی عزتیں بری طرح پامال کی جاتی ہیں۔
پرویزمشرف نے پھر6ارب ڈالر کاIMFسے قرضہ لیا۔ جوزرداری نے16ارب ڈالر تک پہنچادیا،نوازشریف نے30ارب ڈالر تک ، عمران خان نے48ارب ڈالر تکIMFکا قرضہ پہنچایا۔ زرداری نے پرویزمشرف سے 4 ارب ڈالر کا زیادہ قرضہ لیا۔6+4=10اور نوازشریف نے زرداری سے4ارب ڈالرزیادہ قرضہ لیا۔10+4=14اورعمران خان نے نوازشریف سے4ارب ڈالر زیادہ قرضہ لیا۔14+4=18۔ سب ایک دوسرے سے بد سے بدتر ہیں۔ قرضہ سے مہنگائی کا بوجھ عوام پر پڑتا ہے اور موجودہ حکومت بھی4ارب ڈالر زیادہ قرضہ لے تو18+4=22۔ قرضہ70ارب ڈالر تک پہنچے گا تو پھر ایٹمی اثاثہ جات کیا ہماری جانیں اور عزتیں بھی محفوظ نہیں ہوں گی۔
معیشت طوفانِ نوح اور کرپشن چندافراد کیلئے کشتی نوح ہے جو بیرون ملک اپنے بیوی بچوں کو آباد کررہے ہیں، عوام اور تمام اداروں کا بیڑہ غرق ہے۔ پہلے جس سول بیوروکریٹ، فوجی جرنیل، جج ،سیاستدان ، صحافی کے بچے بیرون ملک ہوں کو فارغ کیا جائے۔ مزدور و تاجر بیرون ملک پیسہ کماکر پاکستان بھیجتاہے تو خوشحالی آتی ہے اور یہ یہاں سے کماکر باہر بھیجتے ہیں تو بدحالی آتی ہے۔ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے ۔ اشتہارقومی رقم سے چلے ۔صحافی سیاسی پارٹی، چینل اور حکومت یاا پوزیشن کی وکالت میں توازن کھو کرقوم کادماغ خراب کرے۔
صحافی بیرون ملک خطرناک ہیں۔ عوام کی ذہن سازی سچ سے ہوتی ہے۔ سچ کڑوا مگر زہر نہیں تریاق ہے۔ سچ سے جھوٹ دفن ہوتے ہیں مگر سچ آتے آتے جھوٹ قوم کو تباہ کردیتا ہے۔ احمد رفیق نورانی نے فوج اور طاقتور طبقے کا مقابلہ کرکے مشکل زندگی گزاری اور اب بیرون ملک ہے۔ جنرل قمرجاویدباجوہ اور اسکے خاندان پرFBRکے ریکارڈ کی خبر لگائی تو اسحاق ڈار نے میڈیا پر بتایا کہ تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ یہ خبر کس نے لیک کردی ہے؟۔ جس سے الیکٹرانک میڈیا اور یوٹیوبربریگیڈ کی زبان پر بھی ڈھول بجنا شروع ہوگئے۔ اچھی بات یہی ہے کہ احمد نورانی نے کسی صحافی کے پوچھنے پر بتایا کہ ” جنرل قمر جاوید باجوہ پر بلجیم کی پراپرٹی اور جنرل اشفاق پرویز کیانی پرآسٹریلیا میں جزیرہ خریدنے کا الزام جھوٹا ہے”۔ لوگFBRمیں جنرل باجوہ کے خاندان کی12یا13ارب کے اضافے کو بہت زیادہ اور انوکھا سمجھتے ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ مفتی محمد نعیم کے بھی5ارب34کروڑ کی رقم اکاونٹ سے نکلنے کی خبر تھی تو آرمی چیف ایک طاقتور عہدہ ہے ، اس کا خاندان پہلے بھی اثاثے رکھتا ہوگا۔ جھونپڑی کے خاندان سے تو وہ اس منصب تک نہیں پہنچا تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ جھونپڑی اور عام گھر کی قیمت کہاں سے کہاں6سالوں میں پہنچی ہے؟۔اگر مہنگائی میں کئی سو فیصد تک اضافہ ہوا تو کیا جنرل باجوہ کے خاندان کی پراپرٹی کی قیمت نہیں بڑھی ہوگی؟۔ تیسری بات یہ ہے کہ جب اس پر چھپی ہوئی بلجیم کی دولت کے الزامات جھوٹے نکلے اور جس دولت کوFBRمیں درج کیا ہے تو کیا یہ قابلِ تعریف نہیں ہے؟۔ چوتھی بات یہ ہے کہ اگر آسڑیلیا کے جزیرے اور بلجیم کی دولت کی طرح یہ خبر بھی جھوٹ نکلے تو پھر کیا ہوگا؟۔ پانچویں بات یہ ہے کہ باجوہ کو لگایا نوازشریف نے اور ایکسٹینشن عمران خان اور سب نے ساتھ مل کر دی۔ اب ان دونوں نے اس کو اپنے مفاد کیلئے گرانے کیلئے جاتے جاتے دونوں ٹانگوں سے پکڑ لیا ہے اور وہ گالی گلوچ کررہے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ پہلے دونوں طرف سے جنرل باجوہ کو مزید ایکسٹینشن کی بات ہورہی تھی لیکن جب جنرل باجوہ نے انکار کردیا تو سب پیچھے پڑگئے۔ کوئی شرم بھی ہوتی ہے ، کوئی حیاء بھی ہوتی ہے، کوئی غیرت بھی ہوتی ہے اور کوئی ضمیر بھی ہوتا ہے۔ کچھ اخلاقیات اورکچھ اقدار بھی ہوتے ہیں۔
کرپشن پر بینظیر کا اقتدار ختم ہوا۔ اسلامی جمہوری اتحاد ملٹی پارٹی کمپنی کوISIنے پیسہ دیکر اقتدار میں لائی۔نوازشریف کو95لاکھ دئیے گئے، میرا ماموں جنوبی وزیرستان سے پونے دو کروڑ روپے خرچ کرکے قومی اسمبلی کی نشست ہارا تھا۔ نوازشریف ایون فیلڈ اور رائیونڈمحل کا مالک ہے اور میرے ماموں زادکی رہائش پرائے گھر میں ہے۔ آئی جے آئی کا انتخابی نشانہ سائیکل تھا ۔ ایک پہیہ جمہوری ، دوسرا اسلامی تھا۔ جماعت اسلامی چین اورISIکمان تھی۔ سپاہ صحابہ و دیگر جماعتیں کل پرزے تھے۔ریاست، جمہوریت اور صحافت ایک پیج پر تھے۔ جنرل حمیدگل نے قاضی حسین احمد، مولانا سمیع الحق شہید اور سپاہ صحابہ واہل تشیع مذہبی عناصر کی وجہ سے اسلام کا نام دیا ۔MRDسے پیپلزپارٹی کے غلام مصطفی جتوئیIJIکے صدر تھے۔ مولانا سمیع الحق اتحاد کے صوبائی صدرنوازشریف کے حق میں دستبردار ہوا۔ سائیکل کا جمہوری پہیہ پنکچرہوا تو غیر جمہوری اور غیر اسلامی نواز شریف کو بٹھادیا۔ کرپشن کی بنیاد پر تخت سے اتار ا گیا تو جمہوریت رہی اور نہ اسلام ۔قوم پرستی کا نعرہ لگایا: جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گئی آگ۔
زرداری پر گھوڑوں کو مربہ کھلانے ،سرے محل، سوئس اکاؤنٹ کاالزام لگا۔ نوازشریف پر ایون فیلڈ لندن فلیٹ کے ثبوت مل گئے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ باری باری اقتدارمیں آئے توIMFکا قرضہ بڑھا۔ جب نوازشریف نے پرویز مشرف کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ،خواجہ ضیاء الدین بٹ کو آرمی چیف بنادیاتو فوج نے ری ایکشن کیا اور خواجہ ضیاء کو گرفتار کرکے نوازشریف کا اقتدار ختم کیا۔ فوج کی پہلی لڑائی اپنے سہولت کارسکندر مرزا سے ہوئی جو ڈپٹی کمشنر سے گورنر جنرل بنا تھا اور پھر پہلے لے پالک ذوالفقار علی بھٹو سے ہوئی جو مجیب کے مقابلے میں اقلیتی جماعت کا قائد تھا۔ پھر دوسرے لے پالک نواز شریف سے ہوئی۔ اب تیسرے لے پالک عمران خان سے ہوئی۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟۔
مولانا فضل الرحمن کی تقریر ” آذانِ انقلاب ”کے نام سے چھپی۔ جس میں جمعیت علماء اسلام پر احادیث فٹ کی گئیں جو خلافت کے حوالے سے ہیں۔ میرا بھائی پیر نثار احمد کہتا تھا کہ میرے15سال اسلامی کتب کا مطالعہ ایک طرف اور مولانا فضل الرحمن کی یہ تقریر دوسری طرف ہو تو تقریر کا پلڑا بھاری ہے۔ مجھے اس پر مسکان آتی مگر بھائی کی دل شکنی اور اس جہالت سے پردہ نہیںہٹانا چاہتا تھا اسلئے کہ حرکت میں برکت ہے۔ حرکت کو دھچکا پہنچتا تو یہ فکر مٹ جاتی۔ علماء نے مولانا فضل الرحمن کو جنرل ضیاء الحق کے ریفرینڈم کے بعدMRDمیں شمولیت پر اسلام سے خارج قرار دیا۔ خلق پارٹی کی طرح پیپلز پارٹی سے اتحاد پر کفر کا فتویٰ لگایا تھا۔پھر نیشنل پیپلزپارٹی جتوئی کی قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد ہوا۔ وہی شخص،اسی پارٹی و منشور کیساتھ انہی نکٹوں کی قیادت کررہا تھا جس کی بنیاد پر مولانا فضل الرحمن کودائرہ اسلام سے خارج کافر قرار دیا گیا تھا۔جب قحط الرجال کا دور آیا تو فتویٰ لگانے والے علامہ زاہدالراشدی کو جمعیت کی طرف سے مولانا فضل الرحمن نے شیلڈ پیش کردی۔ کیا یہ اس فتوے پر انعام دیا گیا؟۔
جب1997ء میں دوسری بار مولانا فضل الرحمن اسمبلی سے باہر ہوگئے۔ جمعیت علماء اسلام کی مجلس شوریٰ کااجلاس ڈیرہ اسماعیل خان میں بلایا۔ مولانا محمدمراد نے جمہوریت کے حق اور مولانا محمد خان شیرانی نے مخالفت اور انقلاب کے حق میں دلائل دئیے۔ انقلابی سیاست کا فیصلہ ہوا۔ اعلان کیلئے مینارِ پاکستان لاہور میں جلسۂ عام رکھا تو فوج نے مولانا فضل الرحمن پر دباؤ ڈالاتو انقلاب کا اعلان مؤخر کیا۔ پھرنوازشریف کی حکومت جنرل مشرف نے ختم کردی ۔ پھرARDمیں نواز شریف، محمود اچکزئی، عمران خان، قاضی حسین احمد اور دوسری پارٹیوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور نوازشریف نےARDسے2008کے الیکشن میں دھوکہ کرکے شرکت کرلی۔ پھر ڈاکٹر طاہرالقادری نے انقلاب کا شوشہ چھوڑا۔ دوسری مرتبہ عمران خان بھی ساتھ تھا۔ اب جمعیت علماء اسلام شیرانی گروپ نے عمران خان کیساتھ انقلاب کا اعلان کررکھا ہے۔
عمران خان کیساتھ پنجاب ، پختونخواہ ، گلگت بلتستان اور کشمیر حکومت ہے ۔ متحدہ حکومتی اتحاد سے ضمنی الیکشن میں پنجاب اور قومی اسمبلی کی نشستیں جیتیں۔ جبPDMمیں مولانا فضل الرحمن ، ن لیگ وغیرہ نے اپنا بیانیہ بنایا تھا کہ عمران خان کٹھ پتلی ہے ، ہمارا اصل ہدف فوج ہے تو آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ اتنا بڑا رسک لینے کیلئے ضروری ہے کہ نوازشریف بھی لندن سے واپس آجائے۔ جس پر ن لیگ نے آصف علی زرداری کو خوب باتیں سنائی تھیں۔ پھر پیپلزپارٹی اورANPکوPDMسے باہر پھینک دیا تھا۔ اب اسٹیبلشمنٹ کا مخالف بیانیہ عمران خان اور مولانا محمد خان شیرانی کے ہاتھ میںآیا۔جمعیت علماء اسلام کے کارل مارکس مولانا محمد خان شیرانی، جذبات کے ترجمان پختونخواہ کے امیر مولانا گل نصیب خان اور جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک مولانا فضل الرحمن کی مخالفت میں پیش پیش اور عمران خان کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔
بلوچستان میں مسنگ پرسن اور پختونخواہ میں طالبان کا رونا ہے۔ اسلام پاکستانی عوام کیلئے اتحادنہیں انتشار کا باعث بنادیا گیاہے۔ قوم پرستی کی جڑیں مضبوط ہیں۔ ریاست عوام کی جان ، مال اور عزت کو تحفظ دینے میں ناکام ہے۔ پاکستان، نظام مصطفی، اسلامی جمہوری اتحاد اور ریاست مدینہ کے نام پر لوگوں کو نسل در نسل دھوکادیاگیا۔اگر اسلام کے اصلی ونسلی لوگ میدان میں آگئے تو پھر دیکھنا پاکستان کی تقدیر بدلنے میں ذرا دیر نہیں لگے گی۔انشاء اللہ العزیز
امام زین العابدین بن حسین نے فرمایا: انما العلم ما عُرِف وتواطأت علیہ الأ لسن ”علم وہ ہے جو پہچانا جائے ،بسہولت زبان پرجاری ہو”۔ (سیر اعلام النبلاء وابن عساکر19/13) ۔ نبی ۖ نے مہدی کافرمایا: یؤاطی اسمہ اسمی”اس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا” ۔ لفظی موافقت مراد نہیں بلکہ وہ شخصیت جو آپۖ کے بعد لوگوں کو فطری راہ پر چلائے۔ درمیانہ زمانے تک دین اجنبی بن جائیگا ۔ مہدی اس کو معروف وآسان بنادیگا۔اقبال نے کہا:
دنیا کو ہے اس مہدیٔ برحق کی ضرورت ہے جس کی نگاہ زلزلہ ٔ عالم افکار
ہماری ریاست، حکومت، سیاست ، صحافت ،عدالت اور معاشرے کو اسلام کے ذریعے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اسلام خود فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حصار میں ہے۔ ارشد شریف کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز اس میں ملوث ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے سگے نوازشریف ، عمران خان اور ارشد شریف کا اپنا اپنا دائرۂ کار تھا۔ ایک وسیع دنیا میں سازش کو پکڑنا آسان نہیں لیکن اللہ کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں۔ وزیرستان کا ایک بچہ ذبح ہوا ہے۔ قاتل اور مقتول کا قریبی رشتہ ہے۔ قتل سے پہلے پولیس کو رپورٹ کرکے ملزم کو پکڑ وایا بھی تھا اور اس کے باوجود حقائق اور انصاف تک پہنچنا معمہ بنا ہواہے۔ ایک عورت کو زبردستی سے زیادتی کا نشانہ بنایا جائے اور وہ ظالم کے خلاف گواہی دے مگر اسکے پاس3 سے زیادہ چشم دیدگواہ نہ ہوں تو الٹا اس پر حدقذف جاری کی جائے۔ پھر دنیا کے کس قانون سے کون، کس کو انصاف دے سکتا ہے؟۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اسلام کو غلط فقہی موشگافیوں سے نکال کر فطری دین کی طرف رجوع کیا گیا تو ہمارے سیاسی، معاشی، معاشرتی، ریاستی ، عدالتی اور قانونی مسائل بہت جلد حل ہوجائیں گے اور اس سے امت مسلمہ اور دنیا موجودہ دلدل سے نکل جائے گی۔ صرف جرنیلوں کے بٹ مین صحافیوں کی زبانوں سے انقلاب نہیں آسکتا ہے۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”جمہوریت کو بچانے کیلئے اپنے درمیان بدترین نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا! ”
”کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاک فوج پر انتہائی درجے گھناؤنے الزامات

پاک فوج پر انتہائی درجے گھناؤنے الزامات

شہباز شریف اور مریم نواز شریف فتنہ راشد مراد کو لندن سے پکڑ کر لائیں!
اُردو اور پنجابی میں فوج پر آرمی پبلک سکول کی سازش کا بہت ہی بڑا الزام!

لندنRMTVکے راشد مراد کی ارود اور پنجابی میں ویڈیوز سے یوٹیوب بھر ا ہے۔ جو نوازشریف کواقتدار میں لانے کیلئے فوج پر انتہائی غلیظ زبان سے گھناؤنے الزامات لگاتا ہے ۔ لمحہ بہ لمحہ اسکے ویلاگ اور ٹوئیٹ نوازشریف کیلئے دیکھ لیں ۔ طالبان نے مہران ائیربیس کراچی،GHQپر قبضہ،ISIملتان دفترپر دھماکہ اور بہت بڑے بڑے واقعات کئے ۔ جب پشاور آرمی پبلک سکول کا واقعہ ہوا تو عمران خان کی صوبے میں نوازشریف کی مرکز میں حکومت تھی۔ راشد مراد نے اردو ، پنجابی میں عمران خان کی سیاسی مخالفت اور نوازشریف کی حمایت میں اس واقعہ کو جب منظم سازش قرار دیاتو پورے پاکستان پنجاب، پختونخواہ، بلوچستان ، سندھ اور کراچی میں یہ پاک فوج سے سخت ترین نفرت کرنے والوں کیلئے اصل بنیاد ہے۔ جب نوازشریف کا خاص آدمی راشد مراد کہے گا کہ147بچے آرمی پبلک سکول میںDGISIجنرل ظہیرالاسلام نے شہید کئے تاکہ عمران خان کو دھرنے سے باعزت نکلنے کا راستہ مل جائے تو پھر پنجابی، پشتون، بلوچ، سندھی اور مہاجر کیاسوچیںگے؟۔ پاک فوج کور کمانڈر کانفرنس میں وزیراعظم شہبازشریف سے مطالبہ کرے کہ وہ راشد مراد کو پاکستان بلائیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو لندن میں نوازشریف اور مریم نواز کے درمیانTVسکرین پر بٹھا کر حقائق پوچھ لیں۔PDMمیں شامل جماعتیں، پیپلزپارٹی،ANP، عمران خان، منظور پشتین،پشتون اور بلوچ قوم پرست بھی سب ایک پلیٹ فارم پر آجائیں۔ انصار عباسی ، جیواور ن لیگ کیلئے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر کام کرنے والے صحافیوں کو بھی شامل کریں تاکہ ملک وقوم سے بدگمانی و انتشار کی فضاء ختم ہو۔ عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنے اور غلط افواہیں اُڑانے والوں کے بارے میں اللہ نے فرمایا :ملعونین اینما ثقفوا اخذواو قتلوا تقتیلاً ”یہ مدینہ میں نہ رہیںگے مگر کم وقت، لعنتی ہیں،یہ جہاں پائے گئے پکڑکر قتل کئے گئے، یہی اللہ کی سنت ہے جوامتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں بھی”۔ (سورۂ الاحزاب آیت61) پاکستان کا آئین صرف قرآن وسنت کاپابندہے۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”آرمی پبلک سکول پشاور کے شہید اسفند خان کی والدہ نے کیا کہا؟۔ ”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

آرمی پبلک سکول پشاور کے شہید اسفند خان کی والدہ نے کیا کہا؟۔

آرمی پبلک سکول پشاور کے شہید اسفند خان کی والدہ نے کیا کہا؟۔

یقین کریںکہ لوگ ہر چیز پر کمپرومائز کرسکتے ہیں مگر اپنے بچوں پر نہیں کرسکتے۔ہماری ایجنسیاں کہاںسوئی ہیں؟ کیاائیرکنڈیشن کمروں اور بڑی بڑی لینڈ کروزر میں گھومنے کیلئے ہیں؟

ہمارا واقعہ پلان تھا، سہولت کار کہاں پر ہیں؟ایک دفعہ گھر بھجوادیا جائے تو مجال ہے کہ دوسرا سانحہ ہوجائے۔اب پھر طالبان کو کیوں لایا جارہاہے، پھر کس کے گھر اُجاڑنے ہیں؟۔

میں شہید اسفند خان اور آرمی پبلک اسکول پشاور میں شہید147بچوں کی والدہ ہوں۔ آج ہمیں امن جرگے میں بلایا گیا۔ دیر آید درست آید۔ باتیں تھوڑی تلخ ہونگی مگر حقیقت پر مبنی ہوں گی جو شاید سننا نہیں چاہتے لوگ، لیکن میں سناؤں گی۔ میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں، کہ سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے۔ آج امن کی بات ہورہی ہے تو میں کہتی ہوں کہ اگر امن چاہیے تو ان دو لائنوں کا مطلب سمجھیں۔ یقین کریں لوگ ہر چیز پر کمپرومائز کرسکتے ہیں لیکن اپنے بچوں پر نہیں کرسکتے۔ ہمارے بچوں کو کیوں شہید کیا گیا ان کے ذمہ داران کون ہیں؟ ان کے سہولت کار کون ہیں؟۔XYZتو چلو مرگئے ۔ ہمارے اسکول کا سانحہ پلان کیا گیا تھا۔ تو ذمہ داروں سے پوچھتے کیوں نہیں ہیں کہ جب یہ پلان ہورہا تھا تو آپ کس ہاتھی کے کان میں سورہے تھے؟ کیسے سب کچھ ہوگیا ؟ ہماری ایجنسیز کہاں سوئی ہوئی تھیں؟۔کیا وہ صرف کرسیوں پر ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھنے کیلئے ہیں؟۔ بڑی بڑی لینڈ کروزر میں گھومنے کیلئے ہیں؟۔ یہ رولنگ کلاس پارٹی بیٹھی ہے ، ہم نے ایک ایک پارٹی کو پکڑا لیکن کسی نے ساتھ نہیں دیا۔ اسلئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ مقدس گائے سے پوچھے کون؟۔ خلائی مخلوق سے پوچھے کون؟ ہم وہ والدین ہیں جو تاریخ بنارہے ہیں ہم پوچھیں گے۔ اگر پوچھا ہوتا تو باچا خان یونیورسٹی اور ایگری کلچر یونیورسٹی میں لاشیں نہ گرتیں۔ ایک دفعہ کسی کو گھر بھجوادیا تو مجال ہے کہ کوئی دوسرا سانحہ ہوجائے۔ کوئی ہے جو مقدس گائے سے پوچھے۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کو بھی اٹھالیا جائیگا۔ ساڑھے سات مہینے سے وہ کیس بند ہے۔
Justice delayed is Justice denied
والا قصہ ہے ۔یہی ہمارے ََََساتھ بھی کیا جارہا ہے۔روئیں گے چیخیں گے چلائیں گے ،میڈیا پر بولیں گے، قصہ ختم ہوجائیگا۔جیسے سب لوگ شہیدہوجاتے ہیں یہ بھی شہید ہوگئے ، ہم بھی اپنے بچوں کی قبروں پر مٹی ڈال کر سوگئے۔ مجھے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آپ روئیں نہیں میں جب عمرے پر گیا تھا تو میں نے آپ کیلئے بہت دعائیں کیں کہ اللہ آپ کو صبر دے۔ تو میرے پاس اپنے بیٹے کی لاش کی تصویر تھی میں نے ان کو کہا کہ جسٹس صاحب مجھے انصاف چاہیے۔ آپ کا کام نہیں ہے میرے لئے صبر کی دعائیں کرنا وہ میرا اور میرے اللہ کا مسئلہ ہے۔ آپ کا کام مجھے انصاف دینا ہے۔ آپ اس کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ مجھے اجر دلوانے کیلئے دعاؤں کے پیسے نہیں لیتے۔ میری ان تمام باتوں کا لب لباب یہی ہے کہ اگر ہم ذمہ دار لوگوں کو جو اس چیز کیلئے ہائر کئے گئے ہیں جن کا جو یہ کام ہے اگر وہ صحیح طریقے سے کریں تو امن ہی امن ہے۔ کسی جرگوں کی ضرورت نہیں ہے کہ دوسرا جرگہ کریں تیسرا جرگہ کریں اور چوتھا کریں۔ جب امن ہوگا تو جرگوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ابھی جو طالبان کا سین چل رہا تھا پہلے عمران خان صاحب نے چلایا تھا۔ اسکے بعد یہ سین دوبارہ چل رہا ہے۔ اس کی بھی ہم نے بہت مذمت کی کہ جب یہ پالیسیاں بنارہے ہیں تو اور کس کی لاشیں گرارہے ہیں؟۔ اور کس کی قربانیاں لی جارہی ہیں؟۔ اور کس کی ماؤں کو رلایا جارہا ہے؟۔ اور کتنے گھر ویران ہورہے ہیں؟۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ بس ہوگیا لوگ روئیں گے۔ تھوڑے سے میڈیا میں آئیں گے چیخ و پکار ہوگی۔ دو تین اینکر آکر انٹرویو لے لیں گے۔ بس رو رو کر قصہ ختم مٹی پڑ گئی سب پر۔ دی اینڈ اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا چلتا رہے گا اور آپ لوگ امن جرگے کرتے رہیں گے کرتے رہیں گے۔ اس سب کا لب لباب یہ ہے کہ ذمہ دار لوگوں سے جواب طلب کیا جائے۔ وہ جوابدہ ہیں ان کو جواب دینا ہوگا تو تب ہی اس کا حل نکلے گا۔

__شہید اسفند خان کی اماں کی جرأت کو لاکھوںسلام مگر…..تبصرہ__
جب شہبازشریف اور عمران خان مرکز اور پنجاب میں طالبان کو سپورٹ کیا کرتے تھے اور میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے سمیت روزانہANPشہید کی جاتی تھی ۔ انکے قائدین اور کارکنوں کو خود کش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا جاتا تھا تو پختونخواہ کی عوام عمران خان اور پاکستانی عوام نوازشریف کواقتدار میں لائی۔سوات اور قبائلی علاقوں کی عوام تباہ ہوگی اور اپنے ایک بچے پر بزرگوں کو ڈانٹ رہی ہیں۔ بشیر بلوراورہارون بلور نے خود کو قوم پر قربان کیا تھا۔ لیکن پشاور والے فوج و طالبان کے حامیوں کو اقتدار میں لائے تھے یا نہیں؟۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”پاک فوج پر انتہائی درجے گھناؤنے الزامات”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv