پوسٹ تلاش کریں

تین طلاق سے رجوع کا خوشگوار حل

حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کا مسک برحق
قرآن کریم کی آیات اور احادیث صحیحہ کے عین مطابق متفقہ حل
دنیا کو ہے اس مہدی برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگاہ زلزلۂ عالم افکار
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
ایک ساتھ تین طلاق حضرت عمرؓ کے مطابق واقع ہونے اور حضرت علیؓ کے مطابق واقع نہ ہونے کا مؤقف قرآن کریم کی آیات کے عین مطابق 100%درست ہے اور ائمہ اربعہ حضرت امام ابو حنیفہؒ ، امام مالکؒ ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کا متفقہ مسلک بھی 100%درست ہے، اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسلک بھی درست ہے لیکن افسوس کہ معاملے کو حقائق کی روشنی میں دیکھنے کے بجائے بعض فقہاء نے بلا وجہ حلالے کی لعنت سے اُمت کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ شکاعت فرمائیں گے کہ ’’اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا‘‘۔ (القرآن)

کتاب پڑھنے کیلئے ٹائٹل پر کلک کریں

تین طلاق کی درست تعبیر

خوشخبری’’ تین طلاق کی درست تعبیر‘‘ شائع ہوچکی ہے جس میں طلاق اور خواتین کے حقوق کے مسئلے کو اس انداز میں اٹھایا گیا ہے کہ کسی کیلئے اختلاف کی گنجائش نہیں رہی ۔ مدارس کے ارباب فتویٰ اور دانشور حضرات خصوصی طور پر کتاب کے مندرجات کو غور سے پڑھیں ، انشاء اللہ قرآن و سنت کے حوالے سے اس مسئلے پر فطرت کے مطابق بہترین رہنمائی ہوگی۔ جس سے نہ صرف امت مسلمہ بلکہ دنیا کی تمام دوسری قوموں کو بھی قرآن اور اسلام کے معاشرتی نظام کی طرف راغب ہونے کا زبردست موقع ملے گا۔ اگر علماء و مفتیان اعلانیہ طور پر ایک ساتھ تین طلاق پر صلح نہ کرنے کے غیر فطری مسئلہ سے دستبردار ہوجائیں تو آئندہ مختصر کتابچہ میں صرف قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ کو نقل کرکے بڑی تعداد میں شائع کیا جائیگا اور اس میں کسی کیلئے خفت اور شرمندگی کا احساس بھی نہ ہوگا۔ ہمارا مقصد مسلمانوں کے گھر اور عزتوں کو بچانا ہے۔ بصورت دیگر عنقریب ہم انشاء اللہ العزیز ذمہ دار علماء ومفتیان کو عوام، میڈیا اور عدالتوں کے کٹہرے میں لا کھڑا کردینگے۔ مسلمانوں کی عزت اور قرآن و سنت کے مقابلہ میں ہٹ دھرموں کو حیثیت دینا اپنی دنیااور آخرت تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ازماہنامہ نوشتۂ دیوار کراچی

وہ تعبیر جس پر اہل حق متفق ہوں اور اہل باطل بھی تعبیر کی غلطی کا اعتراف کریں
بہشتی زیور و بہار شریعت میں تین طلاق کا غلط مسئلہ اور دار العلوم کراچی کے غلط فتوے کی تردید
دیوبندی بریلوی مسالک کی مشہور کتب میں تین طلاق کا یہ مسئلہ عقل، فطرت، قرآن و سنت، حضرت عمر اور چاروں امام کے منافی
کہکشاوں کی گردش اور ثریا کی جھرمٹ میں گرفتار درخشندہ ستاروں کی قید سے آزاد تحریر

کتاب پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

عورت کے حقوق – عورت کے حقوق کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہو سکتا ہے

اسلام نے دنیا میں جو انقلاب برپا کیا تھا آج بھی
عورت کے حقوق
کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہوسکتا ہے
مصنف: سید عتیق الرحمن گیلانی
اس کتاب کا نام پہلے تین طلاق سے بغیر حلالہ کے ہی رجوع پر انقلابی تحریر تھا لیکن چونکہ خواتین کے حقوق بالکل نظر انداز کئے گئے ہیں۔ قرآن نے جو حقوق دئیے ہیں وہ معاشرے میں ان کو نہیں مل رہے ہیں۔ مغرب نے عورت کو مساوی حقوق دئیے ہیں جو خواتین کے ساتھ ظلم ہیں۔
نکاح کے بعد ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن مقررکردہ حق مہر کا نصف دینا ہوگا۔
حق مہر شوہر کی وسعت کے مطابق ہوگا۔ امیر پر اسکے مال ودولت اور غریب پر اس کی حیثیت کے مطابق۔ یہ حق مہر عورت کی سیکورٹی ہے۔ جب ہاتھ لگانے سے آدھا حق مہر ہو تو جماع کرنے کے بعد صرف پورا حق مہر نہیں بلکہ یہ وضاحت قرآن میں ہے کہ گھر عورت کا ہی ہوتا ہے۔ مرد اگر طلاق دے گا تو گھر بھی عورت کیلئے چھوڑ دے گا۔
عورت کو خلع کا بھی مکمل حق حاصل ہوگا۔ خلع میں اس کو حق مہر کے علاوہ شوہر کی طرف سے دی گئی منقولہ اشیاء ساتھ لے جانا اس کا حق ہوگا۔ لیکن غیر منقولہ دی گئی اشیاء مکان، دکان ، گھر ، باغ وغیرہ سب کچھ چھوڑ کر جانا ہوگا۔
طلاق میں مکان اور منقولہ وغیر منقولہ اشیاء دی ہوئی تمام اشیاء کی مالک عورت ہی رہے گی۔ اسلام نے عورت کی ناماموس کو وہ تحفظ دیا جس کے حقوق کو دیکھ بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ ماں کے قدموں تلے واقعی جنت ہے۔
وزیرستان کے لوگ بیشک میری کتاب پر تمام علماء اور قوانین کے ماہرین کو دعوت دیں اور پھر فیصلہ کرلیں کہ یہ حقوق انکے بنتے ہیں یا نہیں؟۔ پھر اس پر عمل درآمد کیلئے ایک لائحہ عمل تشکیل دیں۔قرآنی آیات کی تعلیم اور عمل کے مناظر سوشل میڈیا پر لوگ دیکھ لیںگے تو پوری دنیا دوڑ کر وزیرستان کے لوگوں کے اسلام ، ایمان اور انسانیت کو تہہِ دل سے سلام پیش کرے گی۔ عرب چھوٹی بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے اور ہم نے ان کو قرآن اور انسانیت کے ان حقوق سے محروم کرکے زندہ گاڑھنے سے بھی برے حال پر پہنچایا ہوا ہے۔ ایک قبائلی اس بات کو زیادہ اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہے۔عورت کو قانونی طور پر زیادہ تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ نبی کریمۖ نے اپنی ذات کے حوالہ سے ہمارے لئے ہی قربانیاں دی ہیں۔ اماں عائشہ پر بڑا بہتان لگایا گیا تو اس کی سزا80،80کوڑے دی گئی اور یہی سزا ایک عام غریب عورت پر بھی بہتان لگانے کی ہے اور اس بات کو قبائلی معاشرہ زیادہ بہتر سمجھ سکتا ہے۔ انگریز کے نظام میں مال ودولت کے لحاظ سے اونچ نیچ کا تصور تھا اور لوگوں سے اسلام کے اعلیٰ اقدار و قوانین بالکل اوجھل ہیں۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو حقیقی اسلام کا قلعہ بنادے،آمین

کتاب پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

ابرِ رحمت – قرآن و سنت کی روشنی میں نئ فیصلہ کن تحقیق

طلاق کی ملکیت کا باطل تصور
ایک مولانا نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، عدت کے بعد ایک مفتی سے اس کا نکاح ہوا. حنفی فقہ میں وہ مولانا بھی بدستور دو طلاق کا مالک ہے، مفتی نے دو لاق دے کر عدت ہی میں رجوع کرلیا تو اب مفتی ایک طلاق کا مالک ہے اور پہلا شوہر مولانا دو طلاق کا. اگر طلاق کی ملکیت کا یہ غیر فطری تصور درست ہے تو مشترکہ مملوکہ بیوی پر پہلے شوہر دو طلاق کے مالک مولانا کا زیادہ حق ہے یا دوسرے شوہر ایک طلاق کے مفتی کا؟
اے نا معقول: شوہر طلاق کا مالک نہیں بلکہ طلاق اور اسکی عدت کا حق رکھتا ہے اور رجوع کا تعلق بھی عدت سے ہے

کتاب ابر رحمت پڑھنے کیلئے ٹائٹل پر کلک کریں