پوسٹ تلاش کریں

دارالعلوم دیوبند کے قاری طیب کی یہ فریادی نعت قاری محمد طیب نے اپنے بیٹے کودار العلوم دیوبند کا مہتمم بنانا چاہا اور شوریٰ نے نہیں بننے دیاتویہ نعت پڑھی

دارالعلوم دیوبند کے قاری طیب کی یہ فریادی نعت
قاری محمد طیب نے اپنے بیٹے کودار العلوم دیوبند کا مہتمم بنانا چاہا اور شوریٰ نے نہیں بننے دیاتویہ نعت پڑھی

نبی اکرم شفیع اعظم ۖدُکھے دِلوں کا پیام لے لو!
تمام دنیا کے ہم ستائے کھڑے ہوئے ہیں سلام لے لو!
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا، نظر سے روپوش ہے کنارہ
نہیں کوئی نا خدا ہمارا ، خبر تو عالی مقامۖ لے لو!
یہ کیسی منزل پہ آگئے ہیں نہ کوئی اپنا نہ ہم کسی کے
تم اپنے دامن میں آج آقا ۖ تمام اپنے غلام لے لو!
عجب مشکل میں کارواں ہے نہ کوئی جأ نہ پاسباں ہے
بہ شکل رہبر چھپے ہیں رہزن ، اٹھو ذرا انتقام لے لو!
کبھی تقاضہ وفا کا ہم سے کبھی مذاق جفا ہے ہم سے
تمام دنیا خفا ہے ہم سے تمہی محبت سے کام لے لو!
قدم قدم پہ ہے خوف رہزن زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن
زمانہ ہم سے ہوا ہے بدظن خبر تو خیرالانام لے لو!
یہ دل میں ارماں ہے اپنے طیب مزار اقدس پہ جاکے اک دن
سناؤں ان کو میں حال دل کا کہوں میں ان سے سلام لے لو!

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعًا سجدًا.

محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعًا سجدًا.

محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو آپ کے صحابہ ہیں کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں۔آپ دیکھوگے رکوع
اور سجدہ میں ان کوڈھونڈتے ہیں اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی۔نشانی ہے انکے چہروں پر سجدوں کے اثر سے

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

اللہ نے قرآن میں صحابہ کرام کی جو تعریف فرمائی۔ اس سے روگردانی بڑی بدبختی ہے۔احادیث و تاریخ میں صحابہ کے ادوار ہیں۔ نبیۖ کیساتھ کا دور، خلافت راشدہ کادور، امارت کادور ۔حضرت حذیفہ نے نبی ۖ سے پوچھاکہ اس خیر (اسلام )کے بعدشر ہوگا؟۔ فرمایا کہ ہاں!۔پوچھا:اس شر کے بعد خیر ہوگی؟۔ فرمایا: ہاں مگر اس میں دھواں ہوگا۔ اچھے لوگ ہونگے اور برے بھی۔ پوچھا :اس خیر کے بعد شر ہوگا؟۔ فرمایا: داعی ہونگے ،ہمارے لبادہ وزبان میں جہنم کے دروازوں پر،جو ان کی دعوت قبول کریگا وہ اس کو جہنم میں جھونک دیں گے۔ اس وقت مسلمانوں کی جماعت اور انکے امام سے مل جاؤ، اگر مسلمانوں کی جماعت اور امام نہ ہو توان سب فرقوں سے الگ ہوجاؤ۔ (بخاری)
احادیث وتاریخ کی کتابوں میں نبوت ورحمت اور خلافت راشدہ وزحمت کے دورمیں فرق ہے۔ بدر واحد میں اتنے کفار مارے گئے اور نہ اتنے مسلمان شہید، جتنے جنگ جمل وصفین میں مسلمان ایکدوسرے نے ماردئیے۔ نبیۖ کو زکوٰة دینے والے خلافت کو زکوٰة دینے سے انکاری تھے۔ہنگامی صورت میں انصار و مہاجریننے ابوبکر کو خلیفہ نامزد کیاتھاتوابوسفیان نے علی سے کہا کہ اگر آپ چاہو تو میں پیادہ اور سواروں سے مدینہ کو بھردوں؟۔ ابوسفیان کے تعصب اور حرص کوعلینے مسترد کردیا۔شیعہ اگر علی کے پیروکار ہیں تو حرص وتعصب اور فرض کی ذمہ داری کا فرق سمجھیں۔ خالدبن ولید نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا اور اس کی بیگم سے عدت میں شادی کی تو عمر نے کہا کہ اس کو سنگسار کرنا چاہیے۔ ابوبکر نے تنبیہ کرکے درگزر کیا۔ خطبۂ جمعہ کی حدیث :ارحم امتی بامتی ابوبکر واشدھم فی امراللہ عمر”ابوبکر میری امت میں میری اُمت پر سب سے زیادہ رحم والے اور عمر ان میں اللہ کے احکام میں سب سے زیادہ سخت ہیں”۔
نبیۖ نے فرمایا کہ ”خبردار ! میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایکدوسرے کی گردنیں مارنے لگو”۔ نبیۖ نے ازواج مطہرات سے فرمایا کہ آئندہ میرے بعد حج نہیں کرنا۔ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا کہ جب حواب کے کتے آپ پر بھونکیں گے اور وہ قوم کامیاب نہیں ہوسکتی جس کی قیادت عورت کررہی ہو۔ بخاری کی احادیث میں آئندہ کے واقعات کا نبیۖ نے واضح نقشہ بتایاتھا۔
حضرت علی ودیگر صحابہ کے دل میں اقتدار کی حرص نہیں فرائض کی ذمہ داری پوری کرنے کا احساس تھا۔ مشکل میں ضرورت پڑی تو علی نے لیت لعل سے کام نہ لیا اور حسن نے محسوس کیا تو معاویہ کیلئے اقتدار چھوڑدیا۔ شیعہ کہتے ہیں کہ حسین نے کربلا میں قربانی دی ،ائمہ ومہدی آپ کی اولاد سے ہیں۔ سنی کہتے ہیں کہ حسن نے اقتدار کیلئے حرص نہیں کی اسلئے مہدی کا تعلق حسن کی اولاد سے ہوگا۔روایات میں اہل بیت اور سفیانیوں کا ذکر ہے ۔ اقتدار کی حرص اور فر ض کی ادائیگی میں فرق ہے۔ مذہبی طبقہ، سول وملٹری اسٹیبلشمنٹ ، صحافی، سیاستدان اور ملک وقوم کے تمام طبقات نظریاتی ہیں یا مفاد پرست تجارتی ؟۔ حق کی آواز بلند کرنے اور پوری قوم کی اصلاح کے عوض کچھ نہیں چاہیے مگر پاکستانی ، انسان اور مسلمان ہونے میں مودة فی القربیٰ چاہیے۔ قاری محمدطیب نے بیٹا جانشین بنایا اور شوریٰ نے بات نہ مانی تو زبردست فریاد کر ڈالی۔ نبی ۖ نے حدیث قرطاس پرکوئی شکوہ نہ فرمایا ۔ اگر حضرت عمر حدیث قرطاس کیلئے رکاوٹ نہ بنتے تو مذہبی جماعتوں ، مدارس اور خانقاہوں میں وصیتوں کو شرعی درجہ حاصل ہوجاتا۔
جوفقر ہوا تلخیٔ دوراں کا گلہ مند اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی

دارالعلوم دیوبند کے قاری طیب کی یہ فریادی نعت
قاری محمد طیب نے اپنے بیٹے کودار العلوم دیوبند کا مہتمم بنانا چاہا اور شوریٰ نے نہیں بننے دیاتویہ نعت پڑھی

نبی اکرم شفیع اعظم ۖدُکھے دِلوں کا پیام لے لو!
تمام دنیا کے ہم ستائے کھڑے ہوئے ہیں سلام لے لو!
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا، نظر سے روپوش ہے کنارہ
نہیں کوئی نا خدا ہمارا ، خبر تو عالی مقامۖ لے لو!
یہ کیسی منزل پہ آگئے ہیں نہ کوئی اپنا نہ ہم کسی کے
تم اپنے دامن میں آج آقا ۖ تمام اپنے غلام لے لو!
عجب مشکل میں کارواں ہے نہ کوئی جأ نہ پاسباں ہے
بہ شکل رہبر چھپے ہیں رہزن ، اٹھو ذرا انتقام لے لو!
کبھی تقاضہ وفا کا ہم سے کبھی مذاق جفا ہے ہم سے
تمام دنیا خفا ہے ہم سے تمہی محبت سے کام لے لو!
قدم قدم پہ ہے خوف رہزن زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن
زمانہ ہم سے ہوا ہے بدظن خبر تو خیرالانام لے لو!
یہ دل میں ارماں ہے اپنے طیب مزار اقدس پہ جاکے اک دن
سناؤں ان کو میں حال دل کا کہوں میں ان سے سلام لے لو!

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

میں تم سے قرآن کا بدلہ نہیں مانگنا چاہتا لیکن رشتہ دار ہونے کے ناطے اس کی فطری محبت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غور کرو۔

قل لا اسئلکم علیہ اجرًا الا مودة فی القربٰی (القرآن الکریم)
یہ مکی ہے اور اس کے اولین مخاطب قریشِ مکہ ہیں اور نبی ۖ سے ارشاد ہے کہ ان سے فرمائیے
کہ مجھے قرآن پر تم سے کوئی بدلا نہیں مانگنا ہے لیکن جوقرابتداری ہے اسکی فطری محبت کا لحاظ کیجئے

احادیث صحیحہ میں ہے کہ نبیۖ نے فرمایا کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک قرآن اور
دوسرے میرے اہلبیت۔اور قرآن میں مودة فی القربیٰ سے مسلمانوں کیلئے اہلبیت نبیۖ مراد ہیں!
اگرمودة فی القربیٰ کے فطری تقاضوں پر عمل ہوجائے توعالم اسلام اور انسانیت کے تمام مسائل کا حل نکلے!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

ہندوستان کی آزادی کے عظیم سپوت مولانا ابوالکلام آزاد نے لکھا ” یہ آیت مکی ہے اور اس سے مراد اہل بیت نہیں ہوسکتے، حدیث میں اہل بیت مراد ہیں ۔ یہ آیت مکی دور میں نازل ہوئی تھی۔ علی و فاطمہ، حسن و حسین خاندان اہل بیت کا وجودمدنی دور کے آخر میں آیا تھا۔ آیت کے مخاطب تو صحابہ نہ تھے ۔ اللہ نے مشرکینِ مکہ کو مخاطب کرنے کا حکم دیا: ” ان مشرکینِ مکہ سے کہہ دیجئے کہ میں تم سے قرآن پر بدلہ نہیں مانگتا مگر قرابتداری کی فطری مودة کا لحاظ رکھیں ”۔اگر نبیۖ کی مودة کا لحاظ رکھا جاتا تو آپۖ اور آپ کے صحابہ ہجرت بھی نہ کرتے۔
مولانا آزاد نے انگریز کے مقابلے میں ہندوؤں سے مودة فی القربیٰ کے تقاضے پر عمل کیا۔ ہندو اورمسلمان یہی مطالبہ رکھیں کہ ہم وطن اور ہم زبان ہونے کی فطری مؤدت کا لحاظ کیجئے۔احادیث میں اہل بیت سے مودة فی ا لقربیٰ کی تلقین ہے ۔ مسلم لیگ کا مسلم قومیت کی بنیاد پر مودة فی القربیٰ کا نعرہ ہندو کے مقابلے میں تھا ۔ مشرکین کے مقابلے میں اہل کتاب اور یہود کے مقابلے میں عیسائی مسلمانوں کے قریب تھے۔قرآن کے مخاطب تمام بنی آدم بھی ہیں۔
اس بات پر اتفاق ہے کہ نبیۖ نے کسی سے قرآن کے بدلے کچھ نہ مانگا لیکن علماء ومفتیان، خطباء وذاکرین ، مساجد ومدارس اور مذہبی خدمات پر سب معاوضے کی طلب رکھتے ہیں۔ آیت مودة کے پہلے حصے پر عمل ہوتو بقیہ حصہ پر عمل کرنے میں مشکل پیش نہیں آئے گی۔ امارت و اختیار کا طلب کرنا بہت بڑا عوض ہے اور آج دین کے بدلے سیاسی اور مذہبی دکانیں چمکائی جارہی ہیں۔
جب حضرت ابوبکر پہلے خلیفہ بنائے گئے تو ابوسفیان نے سفر سے واپسی پر کہا کہ کیا بنی ہاشم مرگئے تھے کہ بنی تمیم کمزور قبیلے سے خلیفہ بنایا گیاہے؟۔ اس القائے شیطانی نے تعصب اور خود غرضی کا بیج بودیا۔ علی نے جواب دیا کہ کیا اسلام قبول کرنے سے پہلے کم اسلام دشمنی کا مظاہرہ کیا کہ اب بھی مسلمانوں میں دشمنی کا بیج بورہے ہو؟۔ نبیۖ نے فرمایا :”کسی بات کو لوگ ہلکا سمجھتے ہیں لیکن وہ اتنا بھاری گناہ ہوتا ہے کہ مشرق ومغرب اس سے بھر جاتے ہیں”۔ ابوسفیان کی صدائے بازگشت سے جو فضاء بنی، اس کا یہ نتیجہ نکلا کہ حسن نے حضرت ابوبکر سے کہا کہ” آپ میرے باپ کے منبر سے اُترجاؤ”۔حضرت ابوبکر نے روتے ہوئے حضرت حسن کو اپنی گود میں اٹھایااورفرمایا کہ ” خدا کی قسم ! یہ تیرے باپ کا منبر ہے ، میرے باپ کا نہیں ”۔ پھر حسین نے حضرت عمر سے کہا کہ ” تم نے میرے باپ کے منبر پر قبضہ کیا ہے”۔ حضرت عمر نے پیار کیا اور پوچھا کہ ”آپ کو کس نے یہ بات سمجھائی ؟”۔ حسین نے کہا کہ ” میں خود کہہ رہاہوں ۔کسی نے بھی نہیں سمجھایا”۔ حضرت عمر نے کہا ” آپ نے سچ کہا ہے۔ یہ تیرے ہی باپ کا منبر ہے”۔ یہ باتیں تبلیغی جماعت کے نصاب ”فضائل اعمال ” میں ایک کتابچہ” موجودہ پستی کا واحد علاج ”کے مصنف مولانا احتشام الحسن کاندھلوی نے اپنی ایک تصنیف میں درج کیں،جو کافی عرصہ پہلے نظرسے گزری تھی۔
اللہ نے قرآن میں فرمایا:وماارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الا اذا تمنی القا الشیطان فی امنیتہ…”اور ہم نے کسی نبی کو نہیں بھیجا اور نہ رسول کو مگر جب وہ تمنا کرتا ہے تو شیطان اس کی تمنا میں القا کرتا ہے۔ پھر اللہ مٹا دیتا ہے جو شیطان نے القا کیا ہوتا ہے اورپھر اپنی آیات کو استحکام بخش دیتا ہے”۔
نبیۖ نے بنی آدم میں سب سے زیادہ اپنے دور میں قریش اور بنی ہاشم کو افضل قرار دیا جس سے اللہ نے رحمة للعالمینۖ کا انتخاب کیا۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں تھا کہ حضرت ابوبکر وحضرت بلال سے ابولہب وابوجہل بہتر تھے اور اس شیطانی القا کو حضرت ابوسفیان نے اپنے رنگ میں پیش کردیا۔ حضرت علی نے حضرت ابوبکر کے مقابلے میںاس کو مسترد کردیا۔حضرت عمر سے حضرت علی نے کہا کہ آپ خود جنگ پر تشریف نہ لے جائیں اور حضرت عثمان کی مدد کیلئے حضرت علی کے صاحبزادوں حضرت حسن و حضرت حسین نے پہرہ دیا تھا اور جب مسندِ خلافت اس لائق نہیںتھی کہ کوئی اس کو قبول کرتا تو حضرت علی نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ پھر حسن نے مسند کو مفاد عامہ کیلئے قربان کردیا اور حسین نے مفاد عامہ کیلئے کربلا میں قربانی دی۔ زین العابدین اور ائمہ اہلبیت کا احساس ہمیشہ ذمہ دارانہ رہا۔ شیعہ ذاکرین نے ابوسفیان کے نعرے سے متأثر ہوکر ائمہ اہل بیت اور اسلام کا چہرہ اجنبی بنادیا لیکن کافی علماء کی سوچ بہت مثبت بھی ہے۔
علماء کرام کو جمعہ کے خطبات میں فضائل صحابہ اور فضائل اہل بیت کی ساری احادیث کو باری باری پیش کرنا چاہیے۔ حضرت آدم کی نافرمانی اور شیطان نے جو نافرمانی کی تھی ،ان دونوں میں عبادت ، تجربہ ، نیکوکاری کے لحاظ سے ابلیس کو عزازیل اور فرشتوں کے استاذ کا درجہ حاصل تھا۔ فرشتے بھی عزازیل کی مکاری سے معصومانہ سوال کر بیٹھے تھے لیکن عزازیل کو قوم پرستی اور گھمنڈ نے خوار کردیا تھا اور حضرت آدم نے غلطی کی معافی مانگ کرخلافت کا استحقاق حاصل کرلیا تھا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

شاہ صاحب نے طلاق کا مسئلہ بہت واضح کرکے سمجھادیا ہے مگر لوگ پھر بھی ابہام کا شکار ہیں۔ ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت (سندھ) ، خطیب اعلیٰ جامع مسجد و دار العلوم دیار حبیب گلشن حدید، بانی و مہتمم جامعہ سعیدیہ حیات النبی ملتان مولانا اکرم سعیدی

wشاہ صاحب نے طلاق کا مسئلہ بہت واضح کرکے سمجھادیا ہے مگر لوگ پھر بھی ابہام کا شکار ہیں۔ ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت (سندھ) ، خطیب اعلیٰ جامع مسجد و دار العلوم دیار حبیب گلشن حدید، بانی و مہتمم جامعہ سعیدیہ حیات النبی ملتان مولانا اکرم سعیدی

جید علماء کرام شاہ صاحب کیساتھ ایک بورڈ تشکیل دیںاورحلالہ کی لعنت سے بچائیں
روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ عرب راہِ حق سے مکمل ہٹ چکے اورنبی پاک ۖ کی بشارتیں پورا ہونے کا وقت قریب ہے۔

(کراچی) ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت (سندھ) ، خطیب اعلیٰ جامع مسجد و دار العلوم دیار حبیب گلشن حدید، بانی و مہتمم جامعہ سعیدیہ حیات النبی ملتان مولانا اکرم سعیدی نے نمائندہ نوشتہ دیوار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ اہل عرب راہ حق سے مکمل طور پر ہٹ چکے ہیں اور اس حوالے سے نبی پاک ۖ نے جو بشارتیں دی ہیں ان کے پورا ہونے کا وقت آ پہنچا ہے۔ اللہ بے نیاز ہے وہ جس سے چاہے کام لے لے ہمارے موجودہ حکمران یہودی، قادیانی نواز ہیں یہی لوگ ہماری نظریاتی سرحدوں کو کھوکلہ کر رہے ہیں۔ اہل عرب نے اسلامی دنیا کو رُسوا کردیا ہے یہاں تک کہ غیر مسلم بھی ان کے اقدامات پر انگشت بدنداں ہیں۔
اس سوال پر کہ پاکستان میں مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن نے اسلامی بینکاری کے نام پر سود کو جائز کردیا ہے اور عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ مولانا نے کہا کہ شراب کو اگر دودھ کے گلاس میں پیش کیا جائے تو وہ جائز اور حلال نہیں ہوجاتی یہ جید علماء ہیں ہم ان کو چیلنج تو نہیں کرسکتے مگر انہوں نے اسلامی بینکاری کے نام سے سُود کو اسلامی بینکاری کے غلاف میں پیش کرنے کی ناکام کوشش کی ہے مگر میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ غلط تو غلط ہی ہوتا ہے اگر نیتیں غلط ہیں تو اللہ کی پکڑ ہوگی۔سید عتیق الرحمن گیلانی کے تمام مضامین انتہائی گہرائی سے پڑھے ہیں۔ شاہ صاحب نے طلاق کے مسئلے کو بہت واضح کرکے سمجھایا ہے مگر پھر بھی لوگ ابہام کا شکار ہیں۔
گذشتہ دنوں جج نے کہا کہ عدت کے اندر نکاح جائز ہے ایسی صورت میں یہی کہوں گا کہ جید علماء اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے شاہ صاحب کے ساتھ ایک بورڈ تشکیل دیں اور حلالہ کی لعنت اور گھر اجڑنے سے بچائیں۔
آخر میں یہی کہوں گا کہ جو علماء امت کی بھلائی کیلئے نہیں سوچتے اللہ انہیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

پاکستان میں اسلامی انقلاب کیلئے عتیق گیلانی کی صدا کو اللہ جلد کامیاب کرے۔ مفتی سید انس مدنی

پاکستان میں اسلامی انقلاب کیلئے عتیق گیلانی کی صدا کو اللہ جلد کامیاب کرے۔ مفتی سید انس مدنی

کیا آپ جانتے ہیں کہ قوموں کو غلام کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ عین الیقین و حق الیقین سے کہتا ہوں کہ قرضوں پر تالا لگ گیاہے
فائنانس منسٹر امیر جماعت اسلامی نے ورلڈ بینک سے متحدہ مجلس عمل کیلئے قرضہ لینا تھا مگر خواتین کی تصاویر ہٹانے پر نہیں دیا گیا

جماعت غرباء اہلحدیث کے مرکزی امیر مولانا عبدالرحمن سلفی اور محمد سلفی کے بھائی جامعہ ستاریہ گلشن اقبال کراچی کے مفتی محمدانس مدنی نے اپنے یوٹیوب چینل پر بیان میں کہاہے کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس دور میں قوموں کو غلام کیسے بنایا جاسکتا ہے؟۔ آئی ایم ایف کے قرضوں پر تالا لگ گیا ہے۔ کب اورکس طرح سے ۔میں یہ بات کوئی سنی سنائی نہیں بلکہ عین الیقین اور حق الیقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں۔ آپ کو یہ خبر دے رہاہوں۔ سراج الحق جو جماعت اسلامی کے امیرہیں، خیبرپختونخواہ میں فنانس منسٹر تھے۔2003اور4کا صوبائی بجٹ جو پاس ہوا تھااور ملنا تھا ورلڈ بینک کی طرف سے5ارب مختص کردئیے گئے کہ دئیے جائیں گے۔لیکن7،8مہینے گزرگئے اور کچھ پیسہ ہی نہیں ملا۔سراج الحق صاحب نے کنٹری ڈائریکٹر شاہ نواز صاحب سے مطالبہ کیا کہ قرضہ جو مخصوص کیا گیا تھا وہ اب تک نہیں ملا ہے۔ جواب کیا دیا جارہاہے؟۔ خواتین کی تصاویر پشاور کی سائن بورڈوں سے ہٹادی گئیں ، اتروادی گئیں اور قرضے کا مطالبہ کررہے ہو؟۔ سراج الحق صاحب نے کہا کہ ان تصاویر کا قرضوں سے کیا تعلق ہے؟۔ تو آگے سے جواب مل رہاہے کہ قرض لینا ہوگا تو کلچر بھی لینا ہوگا۔یہ نہیں ہوسکتا کہ داخلہ اور خارجہ پالیسی اپنی چلاؤ اور قرض ہم سے لو۔ جب قرضہ ہم سے لوگے تو داخلہ اور خارجہ پالیسی بھی ہماری ہی چلانی ہوگی۔ پیسہ ہمارا اور کلچر تمہارا یہ ممکن نہیں ہے۔ آپ کو پتہ چلا کہ کس طرح پاکستان کے کلچر کو قرضے کے نام پر بدلنے کی کوشش چلی آرہی ہے؟۔اور میں مبارکباد دوں گا جناب سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کو جو نوشتۂ دیوار کے چیف ایڈیٹر ہیں۔کئی سالوں سے یہ آواز بلند کررہے ہیں کہ پاکستان کے اندر اصلاح اسی وقت ہوسکتی ہے کہ جب اسلامی انقلاب آئے۔ جب تک اسلامی انقلاب نہیں آتا،پاکستان اسی طرح دلدل میں پھنسا رہے گا اور غربت پہ غربت آتی رہے گی۔ اور انسانیت مرتی رہے گی۔ یہ جمہوریت کا تحفہ ہے، جب اسلامی انقلاب آئے گا تو پاکستان خوشحال ہوگا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عتیق گیلانی کی صدا کو قبول کرتے ہوئے اسلامی انقلاب بپا فرمادے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

نظریہ صحیح اور نظام درست ہو تو ملک میں امن و امان اور خوشحالی کا دور دورہ ہوتاہے ۔پاکستان کا نظریہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ :نظام توبہ استغفراللہ ہے؟

نظریہ صحیح اور نظام درست ہو تو ملک میں امن و امان اور خوشحالی کا دور دورہ ہوتاہے ۔پاکستان کا نظریہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ :نظام توبہ استغفراللہ ہے؟

نظریہ مضبوط، مستحکم اور ناقابلِ تسخیر ہوتا ہے تو لوگ بڑے مستقل مزاج ہوتے ہیںلیکن جب نظریہ منتشراورناپائیدار ہوتا ہے تو ملک میں افراتفری انتشار ہوتا ہے۔ مسلم قومیت کی جگہ یہاں منتشر اور متضادفرقے ہیں اوراسلامی نظام کی جگہ کٹھ پتلی جمہوریت ہے جس کی وجہ سے لسانیت ، فرقہ واریت اور فرعونیت ہے

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

پاکستان مسلم قومیت لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کے نام پر بنا لیکن کیا اسلام سے زیادہ مضبوط یہاں فرقہ واریت ، مسلک سازی اور گروہ بندی نہیں؟۔ جب اسلام کی جگہ بریلوی ،دیوبندی،اہلحدیث اور شیعہ نے لی ہے تو پھریہ اسلام ہے یا فرقہ واریت، تضادات اور انتشارات کا ملغوبہ ہے؟۔ سانحہ مشرقی پاکستان سقوطِ ڈھاکہ تک نوبت اسلئے پہنچی کہ سیاست کا محور مفادات کے تحفظ کا جھگڑا تھا اور بہاری اور جماعتِ اسلامی کے ذریعے بنگالیوں کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی، جس نے بھارت کو مداخلت کا موقع فراہم کردیا۔ اب پھر سندھی قوم پرستوں اور جماعت اسلامی وایم کیوایم کے درمیان معرکہ برپا ہے۔ جی ایم سید کا فرزند کہتا ہے کہ1940میں لاہور کے اندر پاکستان کیلئے جو قرار داد مقاصد پیش کی گئی تھی تو70سالوں سے اس سے انحراف ہورہا ہے اور ہمارے ساتھ دھوکہ ہواہے۔ یہ قراردادمقاصد غلط تھی۔ ہم سندھی پانچ ہزار سال سے ایک الگ اور آزاد قوم ہیں اور ہم پاکستان سے آزادی کا اعلان کرتے ہیں اگر بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے یا گولیوں کا نشانہ بنایا جاتاہے تو ہم اس کیلئے بالکل تیار ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کا رونا روتی ہے کہ صوبے کو مرکز سے حقوق نہیں مل رہے ہیں اور ایک طرف کراچی کو حق دو اور مہاجر صوبے کی بات ہورہی ہے تو دوسری طرف سندھیوں کی طرف سے صوبہ مانگنے پر مہاجروں کے قتلِ عام کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ بلوچ سرماچاروں ، پشتون ، سرائیکی ، ہزارہ اور پنجابی قوم پرستوںکے نعرے ہیں ۔ سوشلزم کے لوگ اپنے نظرئیے اور نظام کی بات کررہے ہیں اور اسلام کی بنیاد پر کسی معاشرتی نظام اور معاشی نظام کی جگہ مولوی کے غلط فتوؤں نے لے لی ہے۔ پاکستان کو اندرونی خطرات نے گھیر رکھاہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv