پوسٹ تلاش کریں

الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

پہلی بات یہ ہے کہ اگر ہم مان لیں کہ شیعہ عقیدہ درست اور اہل سنت کا غلط ہے تو کچھ سوالات اٹھیں گے ۔ 1: ہم نے مان لیا کہ حضرت علی کے بعد بارہ امام بالکل برحق ہیں۔ اگر شیعہ اپنے ائمہ پر یقین رکھتے تو جس طرح نبی کے ساتھ کلمہ بدلتا ہے۔ آدم صفی اللہ، ابراہیم خلیل اللہ، اسماعیل ذبیح اللہ، موسیٰ کلیم اللہ، عیسیٰ روح اللہ اور محمد رسول اللہ ۔ اس طرح علی کے بعد امام حسن ، پھر امام حسین ، پھر علی زین العابدین ………….اور اب بارویں امام مہدی کا کلمہ وآذان میں نام ہونا چاہیے تھا۔ چلو موجودہ دور کے شیعہ جاہل ہیں ائمہ اہل بیت تو سکھا سکتے تھے؟۔
2:امام کا تعلق زمانہ کے ساتھ ہوتا ہے اور ائمہ اہل بیت کو حدیث میں کشتی نوح قرار دے دیا گیا ہے۔ جب ایک ہزار سال سے زیادہ ہوا کہ امام غائب ہیں تو امت کی ہلاکت کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی؟۔ چلو ابوبکر، عمر ، عثمان اور معاویہ سب مرتد تھے لیکن ایران ، لبنان ، شام اور عراق کی موجودہ حکومتیں تو کٹر شیعہ ہیں۔ اب امام کو اپنے منصب پر بیٹھنے میں کیا حرج ہے؟۔جب اپنی مرضی سے بھی نہیں آتے اور تمہارا بھی اصرار نہیں ہے تو مدعی سست گواہ چست نہ بنو؟۔
3: احادیث میں واضح ہے کہ ان سب پر امت کا اجماع ہوگا لیکن تمہارے ائمہ اہل بیت پر اہل سنت تو دور کی بات شیعہ فرقوں کا بھی اتحاد نہیں ہوسکا ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی ، پیر مہر علی شاہ گولڑہ شریف اسلام آباد اور مشکوٰة کی شرح مظاہر حق میں یہ وضاحت ہے کہ ان بارہ خلفاء کا تعلق آئندہ زمانے سے ہوگا۔ شیعہ کتابوں سے بھی مہدی کے بعد گیارہ مہدیوں کی تائید ہے جن کو اقتدار بھی ملے گا۔ شیعہ کتابوں میں درمیانہ زمانے کے مہدی کا لکھا ہے کہ اس سے عباسی مہدی مراد ہوسکتے ہیں۔ مظاہرحق میں واضح ہے کہ مہدی کے بعد پانچ افراد امام حسن کی اولادسے آئیں گے اور پانچ افراد امام حسین کی اولاد سے آئیں گے اور آخری فرد پھر حسن کی اولاد سے آئے گا۔ یہی کشتی نوح کا کردار ادا کریں گے۔ شیعہ کتابوں میں قیام قائم سے پہلے دوسرے مہدیوں کا بھی ذکر ہے۔ مشرق کی طر ف سے جو دجال ہوگا تو اس کے مقابلے میں حسن کی اولاد سے ایک قائم ہوگا اور علامہ طالب جوہری نے1987عیسوی میں ظہور مہدی پر جو کتاب چھاپ دی تھی اس میں لکھا کہ اس سے مراد ”سید گیلانی” ہیں۔ اب مارکیٹ سے کتاب غائب کردی ہے۔ گیلانی حسن کی اولاد ہیں لیکن شیعوں نے اعتراضات لکھے ہیں کہ امام حسن کے بیٹے کا نام حسن مثنیٰ کیسے ہوسکتا ہے؟۔ حالانکہ عرب میں اس کی کتنی مثالیں ہیں؟۔ محمد بن محمد بن محمد، عبداللہ ابن عبداللہ ، ارقم بن ارقم وغیرہ
4: شیعہ کے پاس اس بات کا جواب بھی نہیں ہے کہ امام حسین نے قیام کیا تھا اور علی نے پہلے تین خلفاء کے خلاف قیام کیوں نہیں کیا؟۔ حالانکہ ابوسفیان نے کہا تھا کہ ابوبکر کو ہٹانے کیلئے مدینہ کو پیادوں اور سواروں سے بھر دوں گا۔اور عثمان کے خلاف جب باغیوں نے مضبوط محاذ بنالیا تو بھی علی نے ساتھ نہیں دیا؟۔ امام حسن نے بڑے علاقہ پر قابض ہونے کے باوجود امام حسین کی موجودگی میں خلافت امیر معاویہ کے سپرد کردی تھی۔ امام حسین پہلے اہل کوفہ کے بلاوے پر گئے اور پھر انہوں نے بے وفائی کی تو قیام کا ارادہ ترک کردیا۔ تین چیزیں رکھ دیں ۔یزید سے بات کرنے دیں۔ مدینہ جانے دیں۔ سرحدپر جانے دیں۔ ان میں کوئی شرط بھی قیام کے لئے نہیں تھی۔ پھر آنے والے ائمہ میں سے کسی ایک نے بھی قیام کیوں نہیں کیا؟۔ حسین کے راستے پر کوئی بھی چلنے والا نہ تھا؟۔
مکہ اور مدینہ کے لوگوں کو بھی امام حسین لڑائی کیلئے آمادہ کرسکتے تھے۔ سارا حجاز امام حسین کی بیعت پرتیار ہوتالیکن حسین نے چاہا کہ کوفہ والے جب بیعت کرلیںگے تو شام والے بھی یزید کے خلاف کھڑے ہوں گے اور پھر تقسیم کے بجائے اتحاد امت سے حکومت بنے گی۔ امام حسن نے اتحاد کیلئے بڑی قربانی دی تھی تو امام حسین اس قربانی کو ضائع کرکے تفریق نہیں چاہتے تھے۔جب یزید کی حکومت مستحکم نہیں تھی تو کوفہ میں قیام کے غرض سے گئے۔ جب کوفہ والوں نے وفا نہیں کی تو ارادہ ترک کردیا۔ البتہ ظالموں کے سامنے جب جائز مطالبہ رکھ دیا اور انہوں نے کوئی بات ماننے سے انکار کردیا تو خود کو حوالہ نہیں کیا ۔ یہی وہ مشعل اور منہج تھا جس پر پہلے والے بھی چلے اور بعد والے بھی چلے۔ آج ایران ، عراق ، شام اور لبنان میں ائمہ کی حکومت نہیں ہے لیکن کسی کو بغاوت کیلئے سر نہیں اٹھانے دیتے ۔ اہل سنت جن کی تائید کرتے ہیں انہوں نے یہی کیا تھا۔ اور اہل سنت امام زید ، ابراہیم اور نفس زکیہ کی طرف سے جہاد کو عزیمت سمجھتے تھے اور اہل تشیع کے ائمہ اہل سنت سے زیادہ خاندانی حکومت کے خلاف شورش کے قائل نہیں تھے اسلئے ان میں سے کسی ایک نے بھی بغاوت نہیں کی بلکہ یہاں تک کہا کہ جو ہم سے بغاوت کرے گا وہ کسی غیر کا ایجنٹ ہوگا جو خمینی پر فٹ ہے۔
5: معاویہ کی خلافت حسن و حسین نے قبول کی تھی تو ان کو گالی دینا نہیں بنتا ہے اور یزیدکے بیٹے معاویہ اور مروان کے پڑپوتے عمر بن عبد العزیز کو شیعہ بھی مانتے ہیں۔ ان کوحرامی کہنا غلط ہے ۔ یوسف کے بھائیوں کو جیسے کہنا غلط ہے۔ اگر اپنے ائمہ کی معمولی توہین برداشت نہیں تو دوسروں کی دل آزاری نہ کرو۔ اگر بڑا شوق ہے تو سعودی عرب میں یہ شوق پورا کر کے دیکھ لو۔ ماحول مت بگاڑو۔
6: اہل سنت کی کسی کتاب میں نہیں ملے گا کہ قرآن کی آیت میں جب اس کو اپنے مقصدکے خلاف سمجھے تو اس میں تحریف کی بات کردی ہو ، شیعہ کی کتابوں میں یہ چیزیں موجود ہیں۔ اہل سنت ان صحیح احادیث کو بھی نہیں مانتے جن کا قرآن سے ٹکرانے کا شبہ ہو اورائمہ کے اقوال کو دیوار پر مارنے کا کہتے ہیں جو احادیث کے خلاف ہوں ۔تمہارا مذہب امام کے قول سے شروع ہوتا ہے اور وہ بھی تمہارے رسم کے خلاف ہوتو اس کو نہیں مانتے۔ اہل سنت قائل ہیںکہ ائمہ کے اختلاف میں اجتہادی غلطی ہوسکتی ہے ۔ شیعہ اسکے قائل نہیں اور ائمہ کے اقوال میں بھی تضادات ہیں۔ ان کا فیصلہ تمہارے مجتہدین کرتے ہیں تو تمہارے اصل تمہارے وہی غیر معصوم ائمہ مجتہدین ہوئے۔نہ کے ائمہ معصومین۔
7: قرآن میں سورہ مجادلہ میں عورت کا نبی ۖ سے اختلاف اور بدر کے موقع پر فدیہ لینے پر اللہ کا یہ فرمانا کہ نبی ۖکیلئے یہ مناسب نہیں تھاتمہیں قبول ہے لیکن ائمہ کیلئے یہ قبول نہیں، حالانکہ ایک امام دوسرے کے نقش قدم پر نہیں ہے تو تمہارا عقیدہ نبی ۖ اور قرآن سے بالاتر ہے۔ جو کھلی حقیقت ہے۔
8: اگر سعد بن عبادہ نے ابوبکرو عمر کی خلافت کو نہیں مانا اور شیعہ نہیں مانتے تو ہم اس پر کفر کا فتویٰ اس وجہ سے نہیں لگاتے لیکن ائمہ کو نہ ماننے کی وجہ سے تم کیسے دوسرے لوگوں کو مسلمان مان سکتے ہو؟۔ تمہیں قادیانیوں کے سرظفراللہ کی طرح کہنا چاہیے کہ یا ہم کافر ہیں یا پھر تم کافر ہو، دونوں ایک ساتھ مسلمان نہیں ہوسکتے ہیں، جہاں حسن اللہ یاری جیسے لوگ نکلتے ہیں تو یہی کہتے ہیں۔
9: اگر کوئی اپنی طرف سے علی اور آل علی کے بارے میں خدا سے زیادہ بڑی عقیدت کی بات کرے تو بھی تم اس کو قبول کرتے ہو۔ یہی تمہاری ٹریننگ ہے۔
10: یہ بات بالکل درست ہے کہ بین الاقوامی سازش کے تحت مسلمانوں کو لڑایا جارہا ہے۔ جماعت اسلامی کے مولانا مودودی نے خلافت و ملوکیت لکھ کر حضرت امیر معاویہکے خلاف پاکستان میں سب سے پہلے بولنے کا راستہ بھی ہموار کیا۔ لیکن اب جو چیزیں شیعہ سنی کو لڑانے کے حوالے سے کارگر ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہی ہیں اس پر پابندی کیلئے سب کو متفقہ لائحہ عمل بنانا چاہیے۔ جب پہلے سے سزا موجود تھی اور اب بڑھائی گئی ہے تو اس کی خلاف ورزی کرنے کے بجائے دونوں فریق کے مذہبی کاروباریوںکو مشترکہ طور پر مسترد کرنا چاہیے۔

نوٹ: ”اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے” عنوان کے تحت یہ تبصرہ تحریر کیا گیا ہے۔ مکمل پڑھنے کیلئے یہ آرٹیکل بھی ضرور پڑھیں۔ اور سوال و جواب کیلئے ای میل ایڈریس کے ذریعے رابطہ کریں
[email protected]
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے

اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے

شیعہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے غدیر خم میں حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیکر فرمایا تھا: ”میں جس کا مولیٰ، یہ علی اسکا مولیٰ ہے”۔
یہ پورا قصہ سنی مکتب کی احادیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ سنی علماء اس کو عوام سے چھپاتے ہیں۔ جبکہ انجینئرمحمد علی مرزا اس کو واشگاف انداز میں بیان کرتے ہیں ۔ مفتی فضل ہمدرد اہل سنت کی کتابوں سے شیعہ مؤقف کو پیش کرتے ہیں اورمولانا اسحاق فیصل آباد والے پیش کرتے ہیں۔تو اہل سنت کے علماء ان پر فتوے لگاتے ہیں۔ اسلام360کے زاہد حسین چھیپا اہلحدیث ہیں اور جب وہ محمد علی مرزا سے ملاقات کرتے ہیں تو اس پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے۔
صحیح بخاری وصحیح مسلم میں بارہ خلفاء قریش کا ذکر ہے۔ آج بھی جہاں مسجد نبویۖ پر چار خلفاء راشدین، عشرہ مبشرہ کے دس صحابہ کے نام نمایاں لکھے ہیں وہاں پر حضرت علی، حسن، حسین ، علی زین العابدین، امام باقر،امام جعفر ……… بارہ ائمہ اہل بیت کے نام حضرت حسن عسکری اور امام مہدی تک لکھے ہیں۔
نبی ۖ نے آخری خطبہ میں بھی قرآن اور اپنی عترت اہل بیت کا ذکر کیا تھا اور دوسرے مواقع پر بھی قرآن اور اہل بیت کا ذکر کیا ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں واضح ہے کہ ازواج مطہرات اہل بیت ہیں لیکن یہاں اہل بیت سے مراد نبی کریم ۖ کے دادا کے خاندان والے مراد ہیں۔ نبی ۖ کایہ فرمانا کافی تھا کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑیں جارہاہوں ۔ قرآن اور میرے اہل بیت ۔ یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھے ملیں گے۔
جب انصاراور مہاجرین نے رسول اللہ ۖ کی تدفین و جنازے کو چھوڑ کر ایک دوسرے سے خلافت پر الجھنا شروع کیا ۔ ایک طبقہ کہتا تھا کہ خلافت انصار کا حق ہے اور دوسرا طبقہ اس کو قریش کا حق قرار دیتا تھا۔ رسول اللہ ۖ کو معلوم تھا کہ یہ معاملہ الجھن اور ہلاکت کا باعث بن جائے گا۔ سورہ یوسف میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے حضرت یوسف کیساتھ کیا کیا تھا؟۔ حالانکہ وہ بھی اپنے باپ حضرت یعقوب کے صاحبزادگان اور صحابہ تھے۔ داداحضرت اسحاق ،پردادا حضرت ابراہیم بھی جلیل القدر انبیاء تھے۔ اپنے نبی بھائی یوسف کے ساتھ پھر بھی انہوں نے بہت کچھ کیا اور اپنے باپ حضرت یعقوب کو اس وجہ سے بہت آزمائش میں ڈالا۔ دنیا ہے ہی ایسی ظالم چیز اس کی خبر کس کو نہیں؟۔
ابن حجر کی کتاب ” الصواعق المحرکة” کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے۔ جس کا معنی جھلسا کر (راکھ کا ڈھیر) بنانے والی بجلیاں۔ اور مقصد یہ ہے کہ شیعہ پر یہ بجلیاں گراکر ان کے دلائل کو جلا کر رکھ دیا گیا ہے ۔ لیکن جب کوئی اس کو پڑھ لے گا تو ایسے بے ڈھنگے دلائل دیکھ کر یقینا اپنے سنیوں کی ہٹ دھرمی سے بدظن ہوجائے گا۔ جو دلائل دئیے گئے ہیں وہ الٹے اہل سنت کے مؤقف کوہی نقصان پہنچارہے ہیں۔ پہلے لوگوں میں تعلیم نہیں تھی۔ کتب احادیث کے عربی کے تراجم نہیں تھے۔ دوسروں کی بات تعصبات کی وجہ سے سنی نہیں جاتی تھی لیکن اب دور بدل گیا ہے ، انٹرنیٹ سے علمی دلائل کا موازنہ کرنا بہت آسان ہوگیا ہے۔
بندہ سامنے ہوگا تو نقصان پہنچاسکتے ہیںلیکن اپنے لیپ ٹاپ کے اسکرین کو تو نہیں توڑ سکتے ہیں۔ انصار نے کہا کہ نبوت اللہ نے قریش کو دی لیکن خلافت ہمارا حق ہے۔ ہم نے آپ کو پناہ فراہم کی اور اپنے شہر میں اقتدار کا مالک بنادیا اور اب اقتدار ہمارا حق بات بنتا ہے۔ حضرت ابوبکر نے اس وقت حضرت عمر سے یہ نہیں کہا کہ جب نبی ۖ فرمارہے تھے کہ قلم اور قرطاس لاؤ۔ میں وصیت لکھ کر دیتا ہوں کہ میرے بعد آپ لوگ گمراہ نہ ہوجاؤ۔ جس پر آپ نے کہا تھا کہ ہمارے لئے قرآن کافی ہے۔ اب بات کرو کہ قرآن کیسے کافی ہے؟۔
حضرت ابوبکر نے حدیث کا حوالہ لیا کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ ائمہ قریش سے ہوں گے۔ جب نبی ۖ کو وصیت لکھ کر دینے کی مخالفت کی تھی تو پھر حدیث کا حوالہ دینا نہیں بنتا تھا۔ جس سعد بن عبادہ انصار کے سردار کو حوالہ دیا تھا تو اس نے بھی مسترد کردیا۔ مرتے دم تک ابوبکر وعمر کی خلافت کو نہیں مانا ، یہاں تک کہ جنات نے قتل کردیا۔یہ جن تھا یا شیطان جس نے ایک جلیل القدر صحابی کو اس طرح سے شہید کردیا۔ صحابی سے اختلاف کرنے کو رافضیت کا نام دیتے ہو؟ یہ تو بتاؤ کہ اس صحابی کو قتل کرنے والا سنی جن رافضیت سے زیادہ خطرناک نہ تھا؟ اور ابوبکر کی خلافت کو ہنگامی قرار دینے والو! حضرت عمر کی نامزدگی کی کونسی توجیہہ پیش کروگے؟۔ نبیۖ وصیت لکھنے کا فرمائیں تو قرآن کافی ہے اور حضرت عمر کی نامزدگی درست ہو؟۔ حضرت عثمان کی نامزدگی میں ایک انصاری بھی شامل نہیں تھا۔ امیر معاویہ نے یزید کو نامزد کردیا تو وہ درست تھا؟ ، بنوامیہ کا خاندانی قبضہ درست تھا ؟اور بنو عباس کا خاندانی قبضہ درست تھا؟۔ پھر عجم ترکی خلافت عثمانیہ کی خاندانی بادشاہت درست تھی؟ ۔ اور نگزیب کی بادشاہت درست تھی؟
تمہاری کتابوں میں لکھا ہے کہ نماز میں جہری بسم اللہ پر بنوامیہ نے پابندی لگائی تھی۔ کیا امام شافعی پر رافضیت کا فتویٰ نہیں لگا؟۔ اس نے جہری نماز میں بسم اللہ بالجہر کو فرض قرار دیا تھا۔ اس نے کہا کہ حدیث حجت ہے اور قرآن کے علاوہ دیگر آیات ماننا کفر اور تحریف قرآن ہے۔ جبکہ حنفی مسلک میں قرآن کے علاوہ جعلی آیات قرآن کے حکم میں ہیں۔ جو اصول فقہ اور درس نظامی کا حصہ ہیں۔
مولانا انورشاہ کشمیری نے لکھا کہ ” قرآن کی معنوی تحریف تو بہت ہے لفظی بھی ہوئی ہے انہوں نے جان بوجھ کر کی یا مغالطے سے ”۔( فیض الباری )
” ابن عباس سے روایت ہے کہ علی نے فرمایا کہ رسول اللہ ۖ نے مابین الدفتین ( دو گتوں کے درمیان قرآن)کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا ”۔ بخاری کی اس حدیث کے بارے میں مولانا سلیم اللہ خان نے لکھ دیا کہ ”یہ ابن عباس نے شیعہ کی تردید کیلئے نقل کیا کہ علی اس تحریف کے قائل نہیں تھے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے”۔ (کشف البار ی شرح صحیح البخاری)
سنی پڑھاتے ہیں کہ تحریری قرآن اللہ کا کلام نہیں نقوش ہیں”۔ فتاویٰ قاضی خان ، شامی، صاحب ہدایہ کی کتاب تجنیس جس کا مفتی تقی عثمانی نے اپنی کتابوں فقہی مقالات اور تکملہ فتح المہلم میں حوالہ دیا ۔ اور پھر دباؤ کی وجہ سے نکالنے کا اعلان کیا اور مفتی سعید خان کی ریزہ الماس اسکے بعد چھپی تو اس میں سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا دفاع کیاہے ۔ اس طرح مولانا الیاس گھمن کا کلپ ہے۔
اہل سنت کے صحابہ حسان ، مسطح اور حمنہ نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ پر بہتان عظیم لگایا جس کی سزا سورہ نور میں عام خواتین کے برابر80،80کوڑے تھی۔ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کا پابند ہے۔ بہتان لگانے کے گھناؤنے جرم کی سزا میں تفریق نہیں تو یہ بل آئین اور قرآن و سنت کیخلاف ہے۔ اسلامی نظام کیخلاف جماعت اسلامی کا مولانا عبد الاکبر چترالی استعمال ہوا ہے ۔ پاکستان کی تعلیم یافتہ خواجہ سرا ڈاکٹر محروب معیز اعوان نے کہا کہ بین شپیو، کینڈس اوون، پی ایس مورگنزجیسے اسلام مخالف افراد مغربی ممالک میں بیٹھ کر خواجہ سرا اور عورت کے حقوق کے خلاف جو ایجنڈہ پھیلاتے ہیں جماعت اسلامی والے اسی بین الاقوامی ایجنڈے کو کاپی پیسٹ کرکے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر آپ کے آگے پیش کررہے ہیں۔ یہ ایک گلوبل نیو کنزر ویٹو فار رائٹ موومنٹ ہے۔ یہ دائیں بازو کی سازش ہے۔ تاکہ ہر جگہ کنزرویٹو لوگ پاور میں رہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ ، برازیل میں بول سینالو ، انڈیا میں مودی اور پاکستان میں سراج الحق جیسے لوگ برسر اقتدار آئیں نفرت پھیلائیں ۔یہ قتل و غارت کا منصوبہ سوچی سمجھی سازش کے تحت پھیلایا جارہا ہے ریاستی اداروں کو اسکا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔

نوٹ: ”الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں” عنوان کے تحت اس پر تبصرہ ضرور پڑھیں۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف

اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف

درسِ نظامی اور فقہ وفتاویٰ کی کتابوں میں جعل ساز علماء ومفتیان نے جھوٹ کی آخری سرحد پار کردی ہے۔ اسلئے کہ ”قرآن سے مراد وہ پانچ سو آیات ہیں جو فقہی احکام سے متعلق ہیں” ۔جن کا فقہ واصول فقہ کی کتابوں میں کوئی نشان تک بھی نہیں ہے۔بس صرف500آیات کا خالی نام ہے لیکن کونسی آیات ہیں ؟ اور کہاں کہاں ہیں؟۔ یہ کسی کتاب میں نہیں اور نہ کسی عالم ، مفسر، محدث اور مفتی کو اس گم شدہ معلومات کے ذخیرے کا کوئی پتہ ہے۔ بس ایک رٹ لگار کھی ہے۔
اصول فقہ اور فتویٰ کی کتابوںمیں چندمنتشر قرآنی آیات کے ٹکڑوں کو بہت انداز میں جوڑ کر اس کے انتہائی غلط نتائج نکالتے ہیں۔ خود تو بے راہ روی کا شکار تھے ،مذ ہب اہل بیت سے تعلق رکھنے والے شیعہ اور حدث وحادثے سے بننے والے اہل حدیث کو بھی بدترین گمراہی میں ڈال دیا ہے۔ اگر قارئین ان مذہبی طبقات کو سمجھ لیں تو شیعہ ،دیوبندی ، بریلوی ،اہلحدیث ، پرویزی، غامدی، ڈاکٹر نائیک ذاکری اور انجینئر محمد علی مرزا جہلمی سب کے سب اپنی اپنی فکر سے توبہ کرکے اصلی مسلک حنفی کو تسلیم کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز اور قادیانی تو مینار پاکستان پر لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کریں گے کہ مرزا غلام احمد قادیانی بالکل جھوٹا اور کذاب تھا۔ قیامت تک اب کوئی نبی نہیں آسکتاہے۔
اگر قرآنی آیات ، نبی ۖ کی احادیث اور امام ابوحنیفہ کے اصلی مسلک کو سمجھ لیا تو اہل حدیث اور شیعہ حضرات کہیں گے کہ حضرت عمر کے فاروق اعظم ہونے کیلئے اور کچھ نہیں صرف مسئلہ طلاق کا حل بھی کافی ہے ۔
جس کو چراغ سحر سمجھ کر بجھادیا تھا ہم یہی چراغ جلے گا تو روشنی ہوگی
دورِ جاہلیت میں حلالہ کی لعنت کا تعلق ایک ساتھ تین طلاق ہی کیساتھ تھا۔ دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ ایک طلاق کے بعد عدت میں شوہر رجوع کا سلسلہ جاری رکھ سکتا تھا۔ تیسرا مسئلہ یہ تھا کہ طلاق کے بعد عورت کو دی ہوئی چیزوں سے محروم کیا جاتا تھا۔ چوتھا مسئلہ یہ تھا کہ طلاق کے بعد بھی عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ مسائل تو بہت تھے ، جس میں آج پھر امت مسلمہ کو اسی دورِ جاہلیت میں دھکیل دیا گیا لیکن یہاں قرآن وسنت اور فقہ حنفی کے اہداف سے امت مسلمہ کو قرآن کی طرف رجوع کی دعوت دیتا ہوں۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن ، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا عبیداللہ سندھی ،مولانا محمدانور شاہ کشمیری، علامہ سیدمحمد یوسف بنوری، مفتی محمد شفیع اور مفتی محمود کی بھی یہی خواہش تھی۔
طلاق سے متعلق قرآنی آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اس میں تصویر کے دورُخ ہیں۔ تصویر کا پہلا رُخ یہ ہے کہ طلاق کے بعد میاں بیوی باہمی اصلاح وصلح اور معروف طریقے سے رجوع چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے پورا پورا زور اس بات پر ہی دیا ہے کہ عدت کے اندر ، عدت کی تکمیل پر اور عدت کی تکمیل کے کافی عرصہ بعد اللہ تعالیٰ نے رجوع کا دروازہ بالکل بھی بند نہیں کیا ہے ۔ایک ایک آیت اس کی دلیل ہے اور کسی ایک حدیث سے بھی ذخیرہ حدیث میں اس کی تردید نہیں ہوتی ہے۔ حضرت عمر اور حضرت علی میں اس مسئلے پر کوئی اختلاف بالکل بھی نہیں تھا۔ تمام صحابہ کرام واہل بیت عظام اس پربالکل متفق اور متحد تھے۔
تصویر کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ جب شوہر طلاق دے اور عورت رجوع کیلئے راضی نہیں ہو تو شوہر کو رجوع کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ جب کوئی شوہر پھر بھی اس طلاق کے بعد اپنا اختیار اور حق جتائے تو اس کی طرف یہ فتویٰ متوجہ ہوتا ہے کہ وہ عورت اب اس کیلئے قطعی طور پر حلال نہیں ہے ،یہاں تک کہ وہ عورت اپنی مرضی سے کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرلے اور پھر جب وہ اپنی مرضی سے طلاق دے دے تو بھی اس صورت میں آپس کے رجوع کی اجازت ہوگی کہ جب ان کو گمان ہو کہ اب وہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیںگے۔ اگر بالفرض دونوں کیلئے اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا گمان ہو تو پھر ان کے لئے اس کے بعد بھی رجوع کی اجازت نہیں ہے۔ اس کی مثال یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پہلا شوہر بہت مالدار ہو لیکن خصی ہو اور دوسرا شوہر غریب ہو لیکن مردانہ قوت کا مالک ہو۔ اگر دونوں پڑوس میں رہتے ہوں۔ اگر نامرد مالدار سے نکاح ہوجائے اور مردانہ قوت کے مالک غریب سے رابطے کی کوئی سبیل نکلتی ہو اور اللہ کے حدود ٹوٹنے کا خطرہ ہو تو پھر ان کو گمان ہوسکتا ہے کہ اللہ کے حدود کو پامال بھی کرسکتے ہیں تونکاح جائز نہ ہوگا۔ تصویر کے دوسرے رُخ میں یہ طے ہے کہ جب طلاق کے بعد پہلے شوہر سے صلح کرنے کا کوئی پروگرام نہ ہو تو پھر کسی صورت میں بھی صلح نہیں ہوسکتی ہے ۔
تصویر کا پہلا رُخ سورہ بقرہ کی آیات228،229اور231،232کے علاوہ سورہ طلاق میں بھی یہ پورا نقشہ اچھی طرح سے بہت وضاحتوں کے ساتھ سمجھا دیا گیا ہے۔ عام تعلیم یافتہ اور ان پڑھ بھی اس کا ترجمہ سن کر معاملے کو سمجھ سکتے ہیں۔ قرآن میں کوئی تضادات نہیں ہیں اور سمجھنے کیلئے بہت آسان ہے۔
تصویر کا دوسرا رُخ سورۂ بقرہ کی آیت229اور230کو اچھی طرح تدبر کیساتھ دیکھ کرسمجھ سکتے ہیں۔ جس میں تین مرتبہ مرحلہ وار طلاق کے بعد واضح کیا گیا ہے کہ تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ بھی ان کودیا ہے کہ ان میں سے کچھ واپس لیں مگر یہ کہ جب دونوں کوخوف ہو کہ وہ چیز واپس نہیں کی گئی تو دونوں اللہ کے حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے اور فیصلہ کرنے والوں کو بھی یہ خوف ہو کہ اگر وہ چیز واپس نہیں کی گئی تو معاملہ دونوں کے درمیان اللہ کے حدود کو توڑنے تک پہنچ سکتا ہے تو پھر وہ چیز عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میں دونوں پر حرج نہیں ہے۔ یہ اللہ کے حدود ہیں ان سے تجاوز مت کرو، اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرے تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔ پھر اگر اس کو طلاق دے دی تو اس کیلئے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ عورت کسی اور شوہر سے نکاح کرلے۔ البقرہ:230-229
اللہ نے عورت کو طلاق کے بعد شوہر کی طرف سے دی ہوئی چیزوں کا مالک بنادیا ہے اور اس کے حق کی حفاظت کو واضح کیا ہے لیکن اگر کوئی ایسی چیز ہو جس سے اس کی عزت محفوظ نہ رہے تو دی ہوئی چیز میں سے اس چیز کو فدیہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اسلئے کہ اس کی عزت سے تو وہ چیز زیادہ قیمتی نہیں ہے۔
علماء ومفتیان تو تقلیدی مرض کا شکار تھے اسلئے قرآن کے متن کی طرف ان کا دھیان نہیں گیا لیکن مولانا مودودی، علامہ وحیدالزمان اور جاوید غامدی بھی اس جہالت کا شکار ہوگئے کہ جہاں اللہ نے عورت کے مالی حق کی حفاظت میں شوہر کے دئیے ہوئے مال کا بھی مالک قرار دیا ہے وہاں یہ خلع مراد لے کر عورت کی بلیک میلنگ کا ذریعہ بنادیا ہے۔ درسِ نظامی کے علماء ومفتیان بہت فخر کریں گے کہ مدارس کی تعلیم سے ایک طالب علم نے امت مسلمہ کو کشتی نوح فراہم کردی۔ سینٹر مشتاق خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق میں اتنی جرأت بھی نہیں کہ فوج کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر بولنا شروع کریں۔ ان کو جماعت اسلامی کی غلط فکر کے سامنے ڈٹنے کی جرأت بھی نہیں ہے کیونکہ یہ اب ایک مافیا بن چکا ہے اور مولوی کے سامنے جماعت مرغی بن کر کھڑی ہے۔
قرآن کے عظیم مقاصد کے خلاف سارا معاملہ صحیح بخاری نے بگاڑ دیا ہے۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایک ساتھ تین طلاق دینا گناہ اور بدعت ہے اور شافعی کے نزدیک مباح وسنت ہے۔ بخاری نے رفاعة القرظی کی بیگم کو طلاق دینے کی روایت کوامام شافعی کی حمایت اور امام ابوحنیفہ کی مخالفت میں نقل کیا جس سے تأثر پیدا ہوا کہ نعوذ باللہ نبی ۖ نے نامرد سے حلالے کا حکم دیا۔ حالانکہ بخاری نے دوسری جگہ نقل کیا ہے کہ اس شخص نے نامرد ہونے کو جھٹلایا تھا اور رفاعة نے طلاق بھی الگ الگ مراحل میں دی تھی۔ تمام روایات درج ہوتیں تو مغالطہ نہ ہوتا۔

نوٹ: ” اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف” کے عنوان کے تحت کے یہ تبصرہ کیا گیا ہے۔مکمل آرٹیکل پڑھنے کیلئے یہ آرٹیکل بھی ضرور پڑھیں۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف

اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف

شیعہ، اہلحدیث اور دیوبند ی بریلوی حنفیوں کیلئے اخبار حاضر ہے ۔ ہم اپنی طرف سے ان کا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عوام کی سمجھ قرآن اور سنت کے حوالے سے بالکل کھل جائے۔ شیعہ حضرات نے نسل در نسل اپنے ائمہ اہل بیت کا مذہب نقل کیا ہے اور اس میں صحیح بات ان تک پہنچی ہے یا نہیں؟۔ اس کا جواب شیعہ علماء وذاکرین علامہ سید جواد حسین نقوی اور علامہ شہنشاہ حسین نقوی وغیرہ دے سکتے ہیں۔ ہم مکالمے کیلئے صرف راہ ہموار کررہے ہیں۔
جب حضرت عمر نے ایک ساتھ تین طلاق پر تین کا حکم جاری کردیا تو شیعہ اس کو قرآن وسنت کے خلاف ایک بدترین بدعت سمجھتے ہیں ، جس کا نتیجہ گمراہی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کے گھر برباد ہوجاتے ہیں اور عورتوں کی عزتیں بھی حلالہ کی لعنت کے نام پر لٹتی ہیں۔ اس بدعت کی حمایت کرنے میں علماء ومفتیان کا اپنا مفاد ہے۔ جس کی وجہ سے اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بے تاج بادشاہ ہیں۔ جس بادشاہ ، خان ، نواب، پیر فقیر اور بڑے چھوٹے طبقے کے انسان کو بھی حلالہ کا فتویٰ دے کر اس کی بیگم کی عزت تار تار کردیتے ہیں تو وہ شخص پھر اس کے سامنے آنکھ اُٹھانے کے لائق نہیں رہتا ہے۔ صحابہ کرام اور تابعین عظام کے ہاں شیخ الاسلام ، مفتی اعظم اور قاضی القضاة( چیف جسٹس) کے عہدے کسی بھی شخص کے پاس نہیں تھے لیکن جب نام نہاد شریعت سے نام نہاد فقہاء نے بادشاہوں کی خواہشات کو درباری بن کر پورا کرنا شروع کردیا اور انہوں نے بادشاہوں کو بھی اپنے دامِ فریب کا شکار کرنا شروع کیا کہ کس طرح اس کے ہاتھ سے بیوی نکل جائے گی اور کس طرح اس کی بیوی کو شریعت میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور کس طرح حلالہ کی لعنت کے ذریعے بیوی کو واپس لوٹایا جائے گا تو بادشاہوں نے اپنے دربار میں ان خدمات کے عوض زبردست عہدے دینے شروع کئے۔
عبداللہ بن مبارک، علامہ جلال الدین سیوطی اور امام غزالی نے جب لکھ دیا کہ شیخ الاسلام قاضی القضاة مفتی اعظم چیف جسٹس ابویوسف سے وقت کے بادشاہ عباسی خلیفہ نے کہا کہ ”میرا دل باپ کی لونڈی پر آیا ہے۔ کوئی شرعی طریقہ اور اخلاقی سلیقہ ایسا سکھادیجئے کہ وہ میرے لئے جائز بن جائے”۔ ابو یوسف نے کہا کہ ” مجھے اس کاکتنا معاوضہ ملے گا؟”۔ امام ابویوسف کے شاگردوں نے بڑی بڑی کہانیاں مشہور کردیں تھیں کہ مشکل سے مشکل مسائل کا حل نکالنے میں بہت بڑے مشکل کشاء اعظم ہیں۔ جب امام ابویوسف طالب علم تھے تو امیر کبیر شخص سے چندہ مانگ لیا۔ اس نے کہا کہ پیسوں کا کیا کرنا ہے؟۔ چھوٹے سے بچے نے بہت معصومیت کے لہجے میں کہا کہ محترم المقام مجھے علم حاصل کرنا ہے۔ اس مالدار شخص نے انتہائی رعونت سے کہا کہ علم میرے لئے حاصل کرتے ہو یا اپنے لئے ؟۔ جاؤ یہاں سے دفع ہوجاؤ ۔میں ایک پائی بھی نہیں دوں گا۔
وقت گزر تا چلا گیا۔ امام ابویوسف بھی مشہور مشکل کشا بن گئے۔ پیچیدہ اور سنجیدہ مسائل کا حل نکال کر لوگوں سے امام کا لقب بھی پالیا۔ دوسری طرف اس مالدار شخص کی مال ودولت میں بے انتہاء اضافہ ہوا ،اسلئے کہ بہت سخت کنجوس تھا۔ صرف کمانا ہی جانتا تھا، خرچ کرنا نہیں جانتا تھا۔ اس نے شادیاں کرلیں ، بہت ساری عورتوں کو طلاق بھی دے دی اسلئے کہ اس کا بیٹا پیدا نہیں ہورہا تھا ۔ جب ایک دفعہ کسی نے کہا کہ تم بہت بخیل ہو ،اگر بیٹا بھی پیداہوگا تو کوئی خیرات صدقہ نہیں کروگے!۔ اس نے جوش میں کہا کہ اگر میرا بیٹا پیدا ہوگا تو میں بڑا مینڈھا خیرات کروں گا جس کی چکی کا سائز کم ازکم7بالش ہو۔ اہل محفل میں سے کسی نے کہا کہ جب تمہارا بیٹا پیدا ہوگا ،تب بھی تم ایسا مینڈھا ذبح کرکے خیرات نہیں کروگے۔ اس نے کہا کہ اگر میں نے نہیں کیا تو مجھ پرمیری بیوی3طلاق ہوگی۔
ایک دن اس کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تو بہت خوش ہوا لیکن پریشانی بھی ہوئی کہ اتنا بڑا مینڈھا کہاں سے لائے گا؟۔ یہ تو دنیا میں موجود نہیں مفقود ہے۔ علماء ومفتیان کے ہاں چکر لگائے کہ کوئی راستہ نکلے لیکن ہر جگہ سے جواب ملتا تھا کہ ایک دفعہ اپنی اس ام ولد بچے کی ماں کو حلالہ کی لعنت سے گزر نا پڑے گا اور وہ سوچتا تھا کہ ایسی بے غیرتی سے اگر گزر بھی گیا تو پھر اگر بیوی مکر گئی تو بڑے برے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بچہ میرے پاس ہوگا اور اس کی ماں کسی اور کے پاس ہوگی۔ یہ زندگی بھر کی خواری کیسے گزرے گی؟۔ آخر کار کسی نے مشورہ دیا کہ امام ابویوسف کے ہاں جاؤ تو وہ راستہ نکال دے گا۔ امام ابویوسف کے ہاں پہنچ گیا تو اس نے پہچان لیا اور کہا کہ” میں نے علم اپنے لئے حاصل کیا ہے تمہارے لئے نہیں!”۔ پھر جب بہت بڑا معاوضہ طے ہوا تو امام ابویوسف نے کہا کہ تم نے طلاق دیتے وقت یہ نیت کی تھی کہ کس ہاتھ کے مطابق مینڈھے کی چکی7بالش ہوگی؟۔ اس نے کہا کہ نہیں!۔ امام نے کہا کہ نومولود کے بالش سے ناپ لو توتمہاری بیوی طلاق نہیں ہوئی۔ یہ باتیں امام ابوحنیفہ کے بارے میں بھی مشہور کی تھیں کہ بادشاہ نے بیوی سے کہا کہ اگر فجر کی آذان تک بات نہیں کی تو تجھے تین طلاق۔ پھر امام نے صبح کی آذان وقت سے پہلے دی اور عورت نے بات کی تو طلاق نہیں پڑی۔ اس طرح بادشاہ نے کہا کہ اگر میری سلطنت سے صبح تک نہیں نکلی تو تجھے3 طلاق۔ پھر امام صاحب نے مشکل حل کردی کہ مسجد میں کسی کا اقتدار نہیں ۔ وہاں پہنچادی جائے تو طلاق نہیں ہوگی۔
امام ابویوسف نے بادشاہ کو اس کے باپ کی لونڈی حلال کرنے کیلئے پہلے بڑا معاوضہ طے کیا اور پھر فتویٰ دیا کہ لونڈی عورت ہے اور اس کی گواہی قبول نہیں ہے اسلئے تمہارے لئے کاروائی حلال ہے۔ مولانا الیاس گھمن کے ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر موجود ہیں کہ اگر ماں سے بھی نکاح کرکے جماع کرلیا تو اس پر حد جاری نہیں ہوگی۔ سورۂ فاتحہ کو علاج کیلئے پیشاب سے لکھنا جائز ہے۔ وغیرہ
شیعہ علماء وذاکرین نے اسلئے نعرہ لگایا تھا کہ حضرت عمر کی طلاق بدعت اور فقہاء کی خواہشات سے اپنا ایمان، عقیدہ اور عزتیں بچانے کیلئے حضرت علی کے سلسلہ امامت و فقاہت سے استفادہ حاصل کرلو۔ وہی اصل مشکل کشا ہیں۔
تین طلاق کا قرآن وسنت اور مذہب اہل بیت کے فقہ میں مفہوم واضح ہے اور اس کی وجہ سے حلالہ کی لعنت اور فقہاء کی خواہشات پوری کرنے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اور وہ یہ ہے کہ پہلے طہر میں جب پہلی مرتبہ طلاق دو تو پھر اس پر نکاح کی طرح دو شرعی اور عادل گواہ بھی بنالو۔ پھر حیض کے بعد دوسرے طہر کی حالت میں دوسری مرتبہ طلاق دو اور اس پر دوعادل گواہ بنالو۔ پھر تیسری مرتبہ بھی طہر کی حالت میں تیسری مرتبہ طلاق دو تو اس پر دو عادل گواہ بھی بنالو۔ اس طرح جب قرآن وسنت کے مطابق طلاق کا عمل پورا ہوگا تو حلالہ کی لعنت سے بچت ہوگی اور حضرت عمر کی رائج کردہ بدعت کے مطابق معاشرے کو تباہی اور بربادی سے ہمکنار کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ قرآن وسنت میں اس طرح کی3بارطلاق کے بعد پھر اگر رجوع کرنے کی ضرورت پڑے گی تو حلالہ سے گزرنا پڑے گا لیکن اہل تشیع کے ہاں حلالے سے پھر عورت حلال نہیں ہوسکتی ہے اسلئے کہ قرآن وسنت میں مستقل نکاح مراد ہے۔
اہلحدیث ایک مجلس کی3طلاق ایک سمجھتے ہیں حضرت عمر نے اجتہاد سے3طلاق کو3طلاق شمار کرنے کا حکم جاری کیا ۔ ان کے پاس اجتہادی شریعت جاری کرنے کا اختیار نہ تھا۔ جس طرح قرآن وسنت میں ایک ساتھ حج کا احرام باندھنے کی اجازت تھی اور حضرت عمر نے پابندی لگائی ۔ صحابہ نے اس کو بہت برا جانا تھا اور حضرت علی نے حضرت عثمان سے بخاری کے مطابق مجادلہ کیا تھا اس طرح طلاق کا مسئلہ بھی غلط تھا جس کی وجہ سے امت بہت گمراہی کا شکار ہوگئی۔

نوٹ: ”اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف” کے عنوان کے تحت اس کا جواب اور تبصرہ دیکھیں۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!

پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!

کانیگرم وزیرستان میں اُرمڑی زبان ہے۔ اُرمڑی میں سوراخ کو ” کُوتی” کہتے ہیں۔ماتمی جلوس نکلتاتھا، ماتمی عورتیں کہتی تھیں کہ ”ہائے حسینا کوتی داکم”۔ یعنی” اے حسین مجھے سوراخ کردیا”۔ کانیگرم میں سنی شیعہ تھے، تعصب نہ تھا۔ امیر عبدالرحمن نے افغانستان کا اقتدار سنبھالاتو1890میںہزارہ شیعہ کے خلاف مہم چلائی ۔تو شایدکچھ کانیگرم جنوبی وزیرستان میں آباد ہوگئے اور کانیگرم میں ایک مرتبہ ہزارہ کی نسل کشی کی گئی تھی جس میں150افراد کو قتل کیا اور دو بچے ماں کی گود اور پیٹ میں بچ گئے جو آج کانیگرم کے باشندے ہیں۔
گلگت و آزادکشمیر میں ہلچل ہے۔کرزئی نے کہا کہ پختونواہ ہمارا حصہ ہے تو سینیٹر مولانا صالح شاہ قریشی نے کہا کہ بیوی نے غریب شوہرسے کہا کہ کپڑاخرید نہیں سکتے اوردوسرے کام کیلئے گھٹنوں کے بل آتے ہو؟۔ جب برطانیہ اور جرمنی کی پروکسی جنگ افغانستان سے ہندوستان تک لڑی جارہی تھی تو جرمنی سے برطانیہ کے خلاف آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو مالی امداد ملتی تھی۔ فقیر اے پی مرزا علی خان سے گاندھی ، تحریک ریشمی رومال تک کابڑا سلسلہ تھا۔ اُرمڑی میں ”مرزا” بھائی کو کہتے ہیں۔ فقیر اے پی نے کانیگرم سے ”مرزا” کا لقب پایا۔ جمعیت علماء اسلام کے احراری شاعر سیدامین گیلانی کے فرزندسید سلمان گیلانی نے بتایا کہ فقیر اے پی برطانیہ کے خلاف لڑنے کیلئے ہندوستان کے پنجاب سے افراد بھرتی کرنے آئے تھے۔لشکروں کو پالنے میں بہت پیسہ لگتا ہے۔ بیٹنی قبیلہ نے سندھ کے ڈاکوؤں سے خالد بیٹنی کو رہائی دلانے کیلئے چند دن قیام کیا تو بہت بڑا خرچہ ہوا۔PTMبھی دور دراز سے اپنے جوانوں کو مختلف علاقوں سے ایک جگہ تک پہنچانے کیلئے بڑا خرچہ کرتی ہے۔ طالبان کو بھی کہیں نہ کہیں سے خرچے ملتے ہوں گے اور بلوچ قوم پرستوں کی بھی کوئی نہ کوئی مدد ضرور کرتا ہوگا۔
اصل بات یہ ہے کہ پاکستان اور اس میں رہنے والے باشندوں کو مشکلات سے کیسے نکالا جاسکتا ہے؟۔ کانیگرم میں اس وقت دھماکے ہوئے تھے جب کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی بیرونی قوت کانیگرم کی دشمن ہے۔ راستے میں رات کو بم رکھ دیا جاتا تھا اور کوئی بھی صبح راستے میں چلنے والا پہلا شکار ہوجاتا تھا۔ کانیگرم امن وامان کا گہوارہ ہوتا تھا۔گرمیوں میں بہت مسافر رہنے کیلئے آجاتے تھے اور پورے شہر میں ہوٹل وریسٹورنٹ تو دور کی بات ہے چائے کا کیبن بھی نہیں تھا۔
مسجد میں آوازلگتی کہ آج اتنے مہمان ہیں۔ لوگ میزبانی فراہم کرتے۔ یہی حال پورے وزیرستان کا تھا۔ امن کا گہوارہ وزیرستان بدامنی کاشکار ہے۔ وزیرستان میں شر پسند کا گھر بار لوٹ مار کے بعد جلانے، ڈھانے تک کی کاروائی ہوتی تھی۔ لشکرکی قیادت ذمہ دار لوگ کرتے ۔ خود کش نے عوام کو ڈرایا تومقابلہ لشکر نہیں کرسکتا۔ اشرف غنی کی افغان فوج اور نیٹو خود کش کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے تو پاک فوج اور مقامی لوگوں میں یہ صلاحیت اور ہمت کہاں سے آئے گی؟ ۔
پہلے محرم میں شیعہ جلوس نکلتے تھے۔ سنی زنجیر زنی کے قائل نہیں تھے لیکن ان کی ہمدردیاں شیعہ کیساتھ تھیں۔ محرم میں بازاروں کے اندر دکانیں کھلی ہوتی تھیں۔ جلوس پہنچتا تو احترام میں شٹر بند کرکے دکاندار تماشائی بن جاتے تھے۔ پھر ماحول بدل گیا اور فرقہ واریت کا ناسور یا شعور پھیل گیا۔ فاصلہ بڑھ گیا، بات قتل وغارت اور دہشتگردی تک پہنچی۔ جرنیل سپاہ صحابہ مولانااعظم طارق کے سوتیلے والد مولانا زکریا انوارالعلوم گلبرک کراچی کی مولانا سلیم اللہ خان نے سواد اعظم تحریک میں ڈنڈے سے پٹائی لگائی تو مولانا زکریا نے عراق سے فنڈ کھانے کے الزامات اخبارات میں لگادئیے۔ انقلاب زمانہ ہے کہ صدام حسین نے اکابر علماء کرام کی اوقات کو بدل دیاتھا، آج عراق کی حالت بدل گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ ”اے ایمان والو! کہو بات سیدھی ،تمہارے اعمال کی اصلاح اور تمہارے گناہوں کی مغفرت ہوگی”۔ قوموں کی اصلاح کیلئے سیدھی بات بہت ضروری ہے۔ عقائد ، غلط رسم ورواج، قوانین ، فتنہ وفساد، تعصبات اور معاشرے وملک اور بین الاقوامی سطح کی اصلاح کیلئے سیدھی بات بنیاد ہے۔
اسلامی جمہوری پاکستان کی فوج، بیوروکریسی، سیاسی و مذہبی فرقے ہیں۔ زبانی اور علاقائی تعصبات ہیں۔ اگر کانیگرم کے لوگ اپنی زبان اور شہر کی بنیاد پر اردگرد کے ماحول سے عوام کو نفرت دلائیں گے تو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ خاص طور پر کانیگرم کے اپنے باشندوں کیلئے۔ اسلئے کہ اقلیت کمزور ہوتی ہے اور جب طاقتور سے کمزور کا مقابلہ طاقت کی بنیاد پر ہو تو کمزور نقصان اٹھاتا ہے۔ بلوچ قوم کو لڑائی سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ۔ آزادیٔ ہند کے لیڈر مہاتما گاندھی ، مولانا آزاد، عبدالغفار خان، عبدالصمد اچکزئی، مولانا حسین احمد مدنی، سید عطاء اللہ شاہ بخاری اورعلامہ عنایت اللہ مشرقی وغیرہ وغیرہ نے عدم تشدد کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کیلئے جیل کی صعوبتیںبرداشت کی ہیں۔
انگریز سے آزادی کیلئے مسلمان، ہندو اور سکھ سب ایک تھے۔ علامہ اقبال نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی ”مجذوب فرنگی” نے مہدی کے تخیل کو بدنام کردیا ہے لیکن جہاں ہرن ہوں وہاں مشک کی خوشبو سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ ایک قادیانی سر ظفراللہ خان پاکستان کا پہلا وزیرخارجہ تھا جس نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا تھا اور صاف کہا تھا کہ” قائداعظم کافر ہیں یاپھر میں کافر ہوں” ۔
جمعیت علماء کے صدرمولانا حسین احمد مدنی نے انگریز فوج میں بھرتی کے خلاف فتویٰ دیا اور کہا تھا کہ انگریز کے جانے کے بعد دو ملک بن رہے ہیںایک ہندوستان جس میں مسلمان قتل ہوگا اوردوسرا پاکستان جس میں اسلام قتل ہوگا۔ برطانیہ نے اپنے خان، نواب ، پیر ، مولوی ایجنٹ اور سرکاری نوکر رکھے تھے اور آزادی کے مجاہدین کو بھی جرمنی سے امداد ملتی تھی۔ بغدای پیر( ڈیوڈ جونز) ناول میں غازی امان اللہ خان کیخلاف برطانیہ کی سازشوں کا انکشاف ہے۔
انگریز نے ننگی عورت کی تصویر کا سر غازی امان اللہ خان کی بہن کیساتھ جوڑ کر چھاپ دیاتھا تو غازی کو افغانستان چھوڑ کر بھاگناپڑا۔اب عوام پروپیگنڈہ سمجھ رہی ہے لیکن بعض لوگ پھر بھی لگے ہوئے ہیں۔ مریم نواز نے عمران خان کے بارے میں کہا کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے اللہ نے چن لیا ہے جس طرح نبی ۖ کو اللہ نے اپنے دین کیلئے چن لیا تھا۔ کسی نے کلپ کاٹ کر مریم نواز کے خلاف یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ وہ اپنا یہ دعوی کررہی ہے کہ اللہ نے اس کو چن لیا ہے۔
امیر امان اللہ خان کی حمایت کیلئے سید سعدی گیلانی شامی پیر آیا تھا جس کی غازی امان اللہ سے رشتہ داری بھی تھی۔ جب پہلی مرتبہ کانیگرم جنوبی وزیرستان آیا تھا تو اس کی ڈاڑھی نہیں آئی تھی۔ میرے دادا سیدامیر شاہ کے ہاں قیام کیا تھا اور شہر کے بعض علماء کی قیادت میں عوام نے ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کیا تھا کہ پیر وں کے ہاں ”انگریز میم” آئی ہے۔ علماء نے بات کی توپتہ چلا کہ دینی علوم کا ماہر عربی نسل شامی سید ہے۔پھرتو لوگ اسکے کپڑوں دھلنے کے بعدصابن کا پانی بھی تبرک سے پیتے تھے۔ علماء اس کی شخصیت سے مرعوب ہوگئے تو وہ سگریٹ کا دھواں ان کی طرف چھوڑتا تھا۔ کافی لوگ وزیرستان سے میانوالی اور بنوں تک اسکے مرید و خلفاء بن گئے۔ امیر امان اللہ خان کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا تو شامی پیر دوبارہ آئے۔ان کی میزبانی میرے والد کے کزن سید ایوب شاہ عرف آغا کر رہے تھے۔ جس نے امیر امان اللہ کے دور میں افغانستان میں پہلا اخبار نکالا ۔ شامی پیر نے میرے دادا کو پیشکش کی تھی کہ اگر چہ آپ کا بڑا مقام ہے لیکن میری دولت اور شہرت سے مریدوں اور خلفاء کی بڑی تعداد ہے ۔آپ کو جانشین نامزد کروں گا تو لوگ استفادہ کریں گے۔ میرے دادا سیدامیرشاہ نے جواب دیا تھا کہ ”میرے اپنے گناہ بہت ہیں، میں اللہ سے ان کو بخشوالوں تو بہت ہے، آپ کی خلافت کے گناہ کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت مجھ میں نہیں ہے”۔
امیر امان اللہ خان کے خاندان کا سونا، نقدی اور ایک دوشیزہ سید ایوب شاہ کو پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے لالچ کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔فقیر اے پی کی طرف سے انگریز ی خطوط آغا لکھتے تھے۔1913عیسوی میں اسلامیہ کالج کا افتتاح ہوا ،1914عیسوی میں وہ اس کے سٹودنٹ تھے۔ اس دور میںBAتھے ۔ بعد میں سید مودودی سے تعلق تھا۔ ہم نے ان کی وجہ سے پہلا سیاسی جھنڈا بچپن میںجماعت اسلامی کااٹھایاتھا۔حالانکہ میرے والد مفتی محمود کے حامی تھے۔
سکندر مرزا نے میر ے نانا سیدسلطان اکبر شاہ سے کہا تھا کہ جٹہ قلعہ کرایہ پر دیدو۔ نانا نے کہا کہ اپنے افغان بھائیوں کو قتل کرنے کیلئے یہ منافع قبول نہیں۔ پھر نانا کوسکندر مرزاافغانی پیر شیرآغا کے پاس لے گیا۔ شیر آغااس وقت کلاچی ڈیرہ اسماعیل خان میں تھے۔ شیر آغا نے سکندر مرزا کا پر تپاک استقبال کیا اور شکریہ ادا کیا کہ فلاں فلاں کام کردئیے۔ سکندر مرزا نے کہا کہ میرا نہیں گورے انگریز کا شکریہ ادا کرو، جس نے حکم دیا کہ تمہارے کام کروں۔
شیر آغا کی علامہ اقبال سے لاہور میں ملاقات ہوئی۔ اقبال نے امیر امان اللہ خان کی حکومت بحال کرنے کیلئے فنڈز جمع کیا ۔ شیر آغا نے اقبال کو بتایا کہ ”امیر امان اللہ خان جدت پسند ہے، عوام کے ماحول کا خیال نہیں رکھا”۔ مولاناظفر علی خان احرار ی بعد میں مسلم لیگی بن گئے تھے۔یہ بھی ان کے اشعار تھے:
سربکف میدان میں آپہنچے ہیں جوانان وطن
جن کی قربانی پہ ہے دار و مدار انقلاب
خاک میں مل جائے گا سرمایہ داری کا غرور
گر یہی ہے گردشِ لیل و نہار انقلاب
وقت آ پہنچا کہ مرجاؤ یا آزاد ہو
تخت یا تختہ ہے حکم تاجدارِ انقلاب
سب سے بڑی مصیبت ہے کہ ہماری قوم نہ تواپنی تاریخ اور مذہب کیساتھ انصاف کرتی ہے اور نہ حال اور مستقل کے حالات کو دیکھ رہی ہے۔نوائے وقت اخبار میں م ش کی ڈائری سے ایک کالم میں سیف الدین کچلو کے خلاف کچھ لکھا گیا تھا تو اس کے جواب میں وحیدالدین کچلو نے لکھا تھا کہ جب سیف الدین کچلو مجلس احرار کوچھوڑ کر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے تو قائداعظم ان کو مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری بنانا چاہتے تھے لیکن انگریز نے یہ قبول نہیں کیا اور بادلِ نخواستہ ہی لیاقت علی خان کو مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری بنانا پڑا تھا۔ یہ غالباً1980عیسوی کی دہائی کی بات ہے۔ جنرل ایوب خان نے بھی لینڈ ریفارم کئے تھے جس میں زیادہ جاگیر کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا پھر ذوالفقار علی بھٹو نے زرعی اصلاحات کے نام پر جاگیردارانہ نظام کو مزید کمزور کیا مگر جب مفتی تقی عثمانی کو جنرل ضیاء الحق نے وفاقی شرعی عدالت کا جسٹس بنادیا تو اس نے اپنے دوساتھیوں کے ساتھ مل کر جاگیردارانہ نظام میں اصلاحات کو غیر شرعی اور ظلم قرار دے دیا۔
جب معاشرے میںغیر اسلامی جاگیردارانہ اور عالمی سودی نظام کو اسلامی قرار دیا جائے تو پھر غیر اسلامی کیا رہ جاتا ہے؟۔ مولانا محمد یوسف بنوری اور ان کے داماد مولانا طاسین نے سودی نظام اور مزارعت کو بہت مدلل انداز میں ناجائز قرار دیا تھا اور مولانا فضل الرحمن نے مولانا طاسین کے مشن کی تحریری تائید بھی لکھ کر رکھ دی ہے۔ پہلے سود سے زکوٰة کی کٹوتی کو شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل قرار دیتے تھے لیکن پھر جب مولانا سلیم اللہ خان، ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مفتی زرولی خان اور دوسرے اکابر کا انتقال ہوا تو ان کے متفقہ فتوے کے خلاف سود کو اسلام کے نام پر جائز قرار دے دیا گیا۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے اوراب سب کچھ بالکل کھل کر سامنے آیا۔ پیر آف وانا کا اصل گھر سرگودھا پنجاب میں تھا اور وانا سرکاری کیمپ میں رہائش پذیر ہوتے تھے۔1948عیسوی میں قبائل کی جہاد کشمیر کی قیادت بھی کی تھی اور ایک محسود مجاہد سے اس کی ہندو بیوی بھی چھین لی تھی۔
قائداعظم نے اپنی پارسی بیگم سے کورٹ میرج کی تھی اور بیٹی نے بھی پارسی سے کورٹ میرج کی تھی اور لیاقت علی خان کی بیگم راعنا لیاقت علی بھی ہندو تھی۔ ہندو ، پارسی ، قادیانی اور آغا خانیوں کے خلاف ان میں کوئی مذہبی تعصبات نہیں تھے۔ جنرل ضیاء الحق کی بہو ڈاکٹر انوارالحق کی بیگم مشہور قادیانی مبلغ جنرل رحیم الدین کی بیٹی تھی۔ جنرل باجوہ کے ریٹائر ہونے کے بعد میڈیا نے بتایا کہ اس کی بیگم بھی قادیانی ہے۔ قادیانی سسر کی وجہ سے فوج میں ترقی بھی ملی تھی لیکن پھر سیاسی جماعتوں نے کیوں ایکسٹینشن اورپارلیمنٹ سے قوانین کو بدل دیا؟۔
مولانا طاہر محسود رہنماPTMنے شہاب الدین خٹک اور افشین خٹک پر قادیانیت کے الزام کی تردید کی ۔ اگر کسی کو صفائی دینی ہو تو مرزا غلام احمد قادیانی پر لعنت بھیج سکتا ہے اور اس کی معقول وجہ بھی ہے کہ قادیانی نے کہا تھا کہ ” جو میری نبوت کو نہیں مانتا ہے تو وہ رنڈی کی اولاد ہے”۔ ایسی گالی دینے پر لعنت تو بنتی ہے ۔ باقی قادیانی ختم نبوت کی آیت پڑھتے اور مانتے ہیں مگر اس میں خاتِم اور خاتَم کا فرق کرکے نبوت کا خاتمہ نہیں مانتے بلکہ اس کو مہر نبوت قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محمد ۖ کے بعد مرزا قادیانی دجال نبی ہے۔ قادیانی بھی یہی کلمہ پڑھتے ہیں اور ان پر پابندی ہے کہ اپنی عبادتگاہوں پر مسلمانوں کا کلمہ مت لکھو۔ جہاں تک شہاب الدین خٹک ایڈوکیٹ کا تعلق ہے تو وہ عوامی ورکر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر مذہبی لیبل لگانا یا کسی کی مخالفت پر مجبور کرنا درست نہیں ہے۔ یہ لوگ مذہبی عقائد والے نہیں ہیں۔
صحافی ابصار عالم نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف اورDGISIرضوان اختر نے کافی مشکلات میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کے سسر کی وجہ سے ڈالا تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے نوازشریف کو سفارش کی کہ آرمی چیف لگادیں۔ پھر یہ باجوہ تھے جس کی صفائی اوریا مقبول جان نے ایک بزرگ کاخواب سناکر اور علامہ زاہدالراشدی نے پڑوسی ہونے کے ناطے پیش کی۔جب جانے لگ گئے تو ساری فائلیں کھل گئیں۔ سیاسی تحریکوں کا مذہبی واسطہ انسانی حد تک ہوتا ہے اور اس کو مذہبی بنیاد پرہدف بنانا غلط ہے۔ عاصمہ جہانگیر پر بھی الزام لگتے تھے۔ حرکة المجاہدین کے مولانا فضل الرحمن خلیل نے ایک عربی لڑکی سے شادی کی اور مخالفین نے اڑادیا کہ یہودن ہے ۔ پھر توپوں کارُخ مولانا فضل الرحمن قائد جمعیت کی طرف موڑکردیا گیاتھا کہ اس نے یہود ن سے شادی کی ہے۔
میرے دادا سیدامیر شاہ کی قیادت میں محسود ، انکے بھائی احمدشاہ کی قیادت میں بیٹنی قبائل افغانستان کے بادشاہ کے پاس گئے اور معاہدہ کیا کہ انگریز کے خلاف ہم ایک دوسرے کیساتھ باہمی تعاون کریں گے۔سیدعتیق الرحمن گیلانی
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟

نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟

کیا25سال بعد35ھ میں دارالخلافہ مدینہ کا محاصرہ کرکے خلیفہ حضرت عثمان کی شہادت کم سانحہ تھا؟
عشرہ مبشرہ ، خلیفہ راشد حضرت علی اور اماں عائشہ صدیقہ میں جنگ جمل ، صفین اورسانحہ کربلاکیا کم تھے؟

ابوبکر صدیق11ھ ۔عمر فاروق13ھ۔ عثمان غنی23ھ۔علی35ھ ۔ حسن40ھ۔656عیسوی۔
سلسلہ بنو اُمیہ: معاویہ41ھ۔ یزید60ھ۔معاویہ بن یزید64ھ۔ مروان64ھ ۔ عبد الملک65ھ ولید86ھ۔ سلمان96ھ۔ عمر بن عبد العزیز99ھ۔ …آخری مروان127ھ ۔744عیسوی۔
سلسلہ عباسیہ: ابو العباس سفاح749عیسوی۔ ابو جعفر منصور754عیسوی۔ مہدی774عیسوی۔ الہادی785عیسوی۔ ہارون الرشید786عیسوی۔ محمد الامین808عیسوی۔ المامون813عیسوی۔…آخری المتوکل علی اللہ1506عیسوی
سلسلہ عثمانیہ: سلیم خان اول1517عیسوی ۔ سلیمان اول1520عیسوی۔ …سلطان عبد الحمید اختتام1924عیسوی

ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق جو تجھے حاضر وموجود سے بیزارکرے
یہاں76سال میں وہ نہ ہوا جو پیغمبر ۖ کے بعد ہوا۔25سال بعد خلیفہ عثمان کی شہادت سقوطِ ڈھاکہ سے کم تھی؟۔ جنگ جمل ، صفین ، علی کی شہادت، حسن کی صلح کے بعد آمریت۔ عمر، عثمان اور علی کی شہادت کیا قائداعظم کے بعد لیاقت علی خان کی شہادت سے کم تھی؟۔ پاکستان میں شیعہ سنی اور دہشتگردی سے اتنے لوگ کہاں مارے گئے ؟جوجنگ جمل ، صفین وغیرہ میںمارے گئے تھے!۔
معاویہ کے بعد محرم61ھ میں گویا50سال بعد سانحہ کربلا پیش آیا۔ یزید نے62ھ میں مدینہ اور63ھ میں مکہ کو تاراج کیا۔ عبداللہ بن زبیر نے خلافت کا مکہ میں اعلان کیاتھا اور73ھ کو حجاج نے شہید کردیا۔ نبی ۖ کے بعد76سال میں جو ہوا، تلخیاں موجود ہیں۔ ابوبکر، عمر ، عثمان، علی اور انصار نے قربانیاں دیں۔ انصار ومہاجر خلافت پر فتنہ وفساد سے بال بال بچ گئے۔
سورۂ یوسف میں نقص علیک احسن القصص ” ہم آپ کو قصہ بتاتے ہیں جو بہترین قصہ ہے”۔ یوسف کیساتھ بھائیوں نے کیا کیا؟۔ یوسف کے بھائی، یعقوب کے بیٹے، اسحاق کے پوتے، ابراہیم کے پڑپوتے تھے ۔
حضرت سارہ ابراہیم کے خاندان سے تھیں۔ نسلی اصلی یوسف کے بھائیوں کے کرتوت پر اللہ نے پردہ نہ رکھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کو حرام زادوں اور گالیوں کے القاب سے نوازا جائے۔ اقتدار کی مہلک جنگ نہ تھی بلکہ باپ کی توجہ پر حسد تھا۔ بھائی کو قتل اور ویران کنویں میں پھینکنے کا منصوبہ بنایا، پیغمبر باپ سے محبت مگر تکلیف میں ڈالا۔ پتہ تھا اسلئے خواب بتانے کی اجازت نہ دی ۔ مغل بادشاہ عادل عالمگیر اورنگزیب نے بھائیوں کو قتل اور باپ کو تکلیف میں ڈالا۔
پاکستانیوں نے اقتدار کی لڑائی میںاخلاقیات کی دھجیاں اُڑادیں اور بھائی چارے قائم ہوئے تو ایکدوسرے سے نہیں شرمائے۔ سیاست اور ملاکی شریعت میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ۔ نواز و شہباز شریف کا ذوالفقار بھٹو، بینظیر بھٹو اور زرداری کو گالیاں بکنا ریکارڈ۔ عمران خان کا زرداری، نواز شریف اور مولانافضل الرحمن کو اول فول بکنا بھی ریکارڈ اورعوام کا فوج مخالف ہونا بھیانک حقیقت ہے عوام کو سیاسی و مذہبی طبقے ،حکومت اور حکمرانوں سے نفرت ہوگئی اسلئے کہ روزگار چھن گیا، مہنگائی حدوں سے زیادہ ۔ ہر ایک کوگالی پڑتی ہے لیکن فوج ،PDMاور اتحادی حکمران جماعتوں سے زیادہ نفرت ہوگئی ہے۔ نتائج کیا نکلیںگے؟۔
99ھ مروان کے پڑپوتے عمر بن عبدالعزیز نے خلافت راشدہ لوٹائی،وہ مجدد مہدی تھے لیکن مہدی کا عدل دنیا پر ہوگا۔ یقین ہے پاکستان ترجمان ماضی شان حال جان استقبال سایہ خدایہ ذوالجلال کاایک بہت بڑا نمونہ بنے گا۔ فوج اور حکمرانوں کیخلاف بولنے سے لیکر مسلح جدوجہد تک دنیا میںکس کو اجازت ہے ؟ ایران، دوبئی، سعودی عرب، بھارت ، برطانیہ ، امریکہ کہیں پر کرکے دکھائیں!۔
جنرل ضیاء الحق دور میںوزیراعظم محمد خان جونیجونے سول وملٹری افسران کو کم اخراجات اور چھوٹی گاڑیوں کا پابند بنایا۔ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سرکاری محکموں کے اخراجات کم کریں۔ عمران خان یا کسی لیڈرپر پابندی ضروری نہیں۔ منظور پشتین نے کہا کہ سیاسی قائدین فوج کے نوکر ہیں۔ خان زمان کاکڑ نےPTMکو فوج کا ایجنٹ قرار دیا،PDMاور اتحادی جماعتیں کم ایجنٹ ہیں؟۔ وزیراعظم عمران خان بنے یا علی وزیر ؟ ۔ عوامی نمائندے آزاد فیصلہ کریں تاکہ اعتماد قائم ہو۔حضرت علیکومنصوبہ بندی سے حملہ کرکے شہید کیا گیاتھا۔آج سب سے بڑا فقدان اعتماد کا ہے ۔سوشل میڈیاپر اپنا حق درست استعمال کریں۔
کتاب میں تھاکہ لڑکیTVدیکھتی تھی۔ مرگئیTVسے چپک گئی۔نہلایا، جنازہ پڑحایا،TVکو ساتھ گھمایا ، دفناتے توTVکے پیچھے قبر سے نکلتی۔ کئی بار کے بعدTVکو ساتھ دفن کیا۔ مفتی تقی عثمانی کے بہنوئی مفتی عبدالرؤف سکھروی وغیرہ نے نقل کیا۔ میرے بچے کی عمر آٹھ دس سال کے درمیان ہوگی تو پوچھا: یہ سچ ہے؟ میں نے کہا کہ آپ کو کیا لگتا ہے؟۔ اس نے کہا کہ جھوٹ۔ اب دوسرے6سالہ بچے نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اللہ کا نام لیکر شیئر کرنے والے مذہبی لوگ نہیں بلکہ اکاونٹ پروموٹ کرنے کیلئے اللہ کانام استعمال کرتے ہیں۔
سعد بن عبادہ نے کہا کہ میں لعان کے قرآنی حکم پر عمل نہیں کروں گا۔علماء نے بھی اس کی تائید کی کہ اللہ اور اسکے رسول ۖ غیرت مند ہیں۔ غیرتمند قومی اقدار کے مطابق صلح کرتے تھے مگر اب حلالہ کی بے غیرتی عام ہوگئی ہے۔
ڈبرہ گومل ٹانک کا پاگل بیٹنی کہتاتھا کہ تم دکان دیکر سمجھتے ہو کہ کمارہے ہیں۔ تمہاری عورتیں گھروں سے نہیں نکل سکتیںکہ پیشاب کے بعدہاتھ میں چیزیں پکڑی ہوتی ہیں۔ بلوچو اور طالبا نو! مزید اپنی خواتین کی عزتیں خراب نہ کراؤ۔

نوٹ: مندرجہ ذیل عنوان کے تحت یہ تبصرہ کیا گیا ہے۔ مکمل پڑھنے کیلئے یہ آرٹیکل بھی ضرور پڑھیں۔
”پاکستان 76سالوں میں کہاں سے گزر گیا”۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟

پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟

سقوطِ ڈھاکہ سے لیکر فرقہ پرستی ، قوم پرستی اوردہشتگردی کے نام پر جنگ میں پاکستان نے بڑاکچھ کھودیا
ریاست نے سیتاوائٹ کی طرح عمران خان کو عدالت میںگھسیٹا ہے اور پاکستان ٹیریان وائٹ بن گیا؟

پاکستان لاالہ الااللہ کے نام پر بنا۔ قائداعظم محمد علی جناح، قائد ملت لیاقت علی خان نے بنیاد رکھی۔پاکستان بننے کے بعد قائدین کی زندگی مختصر تھی اور آپس میں بھی نفاق کے تاریخی حقائق ہیں۔ قائد ملت کا تعلق بھوپال بھارت سے تھا۔ قائداعظم کو تشویش تھی کہ حلقہ انتخاب کیلئے بھوپالیوں کو کراچی بسایا جا رہا ہے۔ بھوپالی محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے سہیل وڑائچ کو انٹرویو دیا کہ ”مجھے یہ غم ہے کہ اس ملک وقوم کیلئے کیوں قربانی دی ،یہ بڑی غلطی کی ہے”۔
مسلم لیگ ن کیلئے ریڈلائن مریم نواز ہے۔ تحریک انصاف کیلئے عمران خان جس کی گرفتاری پرجناح ہاؤس لاہور کو آگ لگادی گئی ۔ جوشیلے کارکن حاشر نے کورکمانڈر ہاؤس سے پاکستانی جھنڈا اتار دیا اور تحریک انصاف کا جھنڈا لہرادیا۔GHQکے گیٹ پرخاتون نے جس طرح لوگوں کو بلا یا اس سے زیادہ مزاحمت میوہ شاہ قبرستان میں بسنے والے موالی بھی حملہ آوروں کے خلاف کریں گے۔
لاہور جناح ہاؤس میں داخلے سے یاسمین راشد نے منع کیا، اگر میرا بس چلتا تو یاسمین راشد کو جناح ہاؤس بچانے کی کوشش پرGHQمیں بلاکر قوم کے سامنے انعام دیتا۔ یہ نوازشریف کی طرح چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر منافقانہ اور پارلیمنٹ اورPTVپر عمران خان و طاہر القادری کی مجاہدانہ یلغار تھی اور نہ مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز کا کھڑک ججوں کے انڈے توڑنے کی سرکار تھی۔البتہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بندے مار کر حکومت وریاست تابکار تھی اور لاہور سے جی روڈ پنڈیGHQتک پنجاب میں ریاست وحکومت بے کار تھی؟۔
مقتدر طبقے کو سمجھ نہیں کہ تحریکوں کو کیسے ڈیل کیا جائے؟۔ دل کیسے جیت سکتے ہیں؟۔ سابق سینیٹر پیپلزپارٹی مصطفی نواز کھوکھر جیسے لوگ ملک اور قوم کا اثاثہ ہیں جو سمجھداری سے سیاسی بحران کو ختم کرنے کی بات کر تاہے۔ جماعت اسلامی کو جلتے پر تیل چھڑکنا آتا ہے۔ ہمارے علی وزیر اور منظور پشتین ایک گرم ، دوسرا ٹھنڈا۔ اب دونوں نے گرمی دکھائی۔ ایمان مزاری وجد میں آگئی تھی ۔ یہ لوگ بہادر ہیں مگرایمل ولی کی طرح منافق اور طالبان کی طرح شدت پسند نہیں۔ شاعرانہ کلام میں ضرورت شعری توجوشِ خطابت میں تلخ الفاظ کاچناؤ سامعین کی دلچسپی کا ذریعہ !۔ بدامنی ختم نہ ہو، لوگ مریں ، پریشانی سر پر سوار ہو تو دل ودماغ کی گرمی بنتی بھی ہے۔ سیاسی مزاج اور شدت پسندی دو متضاد چیزیں ہیں ۔ آگ اور پانی اکٹھے ہوسکتے ہیں مگر سیاست اور شدت پسندی نہیں ۔PTMمطالبات کی فہرست پیش کرتی۔ ایمان مزاری ایڈوکیٹ موجود تھی۔کوئی لائحہ عمل بن سکتا تھا۔ جنگ بندوقی ہو یا زبانی لوگ شک کرتے ہیں کہ کسی مشن کی تکمیل تو نہیں؟ اور اہم معاملے سے توجہ ہٹانا تو نہیں؟جب پاک فوج کو بندوق سے خطرہ نہیں تو زبانی شدت سے کیا خطرہ ہے؟ مگر سیاسی عمل کے ذریعے تبدیلی خطرناک ہوگی۔
عمران خان اور اس کے حامی اعصاب پر سوار ہیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ ”اگر عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے سے نہیں روکا جاسکا تو انوارالحق کاکڑ لمبے عرصہ تک چلے گا ،اسلئے کہ نوازشریف عمران خان کا اس کے حلقے میں مقابلہ نہیں کرسکتا اور عمران خان مقابلہ کرے گا۔ اگر نوازشریف کو ہرادیا جس کا امکان بھی ہے تو نوازشریف کی سیاست دفن ہوجائے ”۔مظہر عباس کی بات وزنی ہے۔
PTMکا طالبان کو فائدہ ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہے۔ فوج کو فائدہ ہے کہ قوم طالبان سے متنفرہو گئی ، امریکہ کو دکھا دیا کہ ڈالر سے قوم کو ناراض کردیا ورنہ اس کا دماغ خراب ہوتا۔ جرنیل، بیوروکریٹ ،سیاستدان اور صحافی سے لوٹی دولت چھین لیتا۔PTMکی قیادت بھی خوش ہے کہ بھاڑ میں جائے پشتون کی قیادت ایمل ولی اور محمود اچکزئی۔ہمیں چندہ ، شہرت اور طاقت ہر چیز مل گئی۔
اللہ نے فرمایا :ظھر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس ” خشکی و سمندر میں فساد برپا ہوا بسبب لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کے”۔
تحریک انصاف کے کارکنوں ، عمران خان اور صحافیوں کے خاص طبقے سے پاک فوج نے خوب کام لیا۔ جیو کے دفتر پر اسلام آباد میں روزانہ پتھراؤ ہوتا تھا۔ حامد میر لائیو شویا ریکارڈ نگ میں تحریک انصاف کی سنگباری کو دکھاتاتھا۔ جبARYنیوز پر کراچی میںMQMنے حملہ کیا تو الطاف حسین اورMQMبڑی مشکلات کے شکار ہوئے۔ وہی صحافی صابر شاکر، سمیع ابراہیم، صدیق جان اور عمران ریاض خان وغیرہ اور تحریک انصاف کے کارکن پاک فوج کیلئے ہاتھوں کی کمائی بن گئے اور گرداب میں پھنس گئے۔ اگر عفو ودرگزر سے کام نہیں لیا تو اپنے مامے بننے والے سیاستدان اور صحافی بھی معاف نہیں کریںگے۔انوارالحق کاکڑ سمجھدار ہیں ۔ سرفراز بگٹی ، جنر ل عاصم منیر، عمران خان اورPTMکے قائدین سبھی اچھے ۔بس امن وامان کی فضا قائم کریں اور ملک وقوم کو مشکل سے نکالیں۔

نوٹ: مندرجہ ذیل عنوان کے تحت اس پر تبصرہ پڑھیں۔
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔

مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔

خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی

ایک مرتبہ خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیجی۔ یہ گھڑی4میٹر اونچی خالص پیتل سے بنی تھی۔ اورپانی کے زور پر چلتی تھی1گھنٹہ پورا ہونے پرگھڑی سے ایک گیند نکلتی،2گھنٹوں پر2اور3گھنٹوں پر3گیندیں اس طرح ہر گھنٹے کے ساتھ ایک گیند کا اضافہ ہوتا تھا۔ گیند نکلنے کے ساتھ ایک خوبصورت سریلی آواز کے ساتھ گیند کے پیچھے پیچھے ایک گھڑ سوار نکلتا۔ وہ گھڑی کے گرد چکر کاٹ کر واپس داخل ہوتا جب12بج جاتے تو12گھڑ سوار نکلتے۔ چکر کاٹ کر واپس جاتے۔ گھڑی کی یہ حرکتیں دیکھ کر بادشاہ شارلمان کافی پریشان ہوا اس نے پادریوں اور نجومیوں کو محل میں بلوایا۔ سب نے دیکھ کر کہا اس گھڑی کے اندر ضرور شیطان ہے۔ سب رات کے وقت گھڑی کے پاس آئے کہ شیطان سویا ہوگا۔ چنانچہ گھڑی کھول لی تو آلات کے سوا کچھ نہیں ملا لیکن گھڑی خراب ہوچکی تھی۔ پورے فرانس میں گھڑی کو ٹھیک کرنے کیلئے کوئی کاریگر نہیں تھا۔ شرمندگی کی وجہ سے ہارون الرشید سے بھی نہیں کہہ سکتے تھے کہ کوئی مسلمان کاریگر بھیج دیں مطلب کہ جب سائنس پر مسلمانوں کی اجارہ داری تھی تو اس وقت یورپ سائنس کو جادو سمجھتا تھا۔
دنیا میں سب سے پہلا کیمرہ ایجاد کرنے والا ابن الہیثم ہے۔ دنیا میں سب سے پہلا کیلنڈر ایجاد کرنے والا عمر خیام ہے۔ آپریشن سے پہلے مریض کو بے ہوش کرنے کا طریقہ متعارف کروانے والا زکریا الرازی ہے۔ دنیا میں الجبرا ایجاد اور متعارف کروانے والا موسیٰ الخوارزمی ہے۔ سن1957میں شیمپو ایجاد کرنے والا محمد ہے۔ زمین پر آنے والے زلزلوں کی سب سے پہلے سائنسی وجوہات بیان کرنے والا ابن سینا ہے۔ کپڑا اور چمڑا رنگ کرنے اور گلاس بنانے کیلئے میگنیز ڈائی آکسائڈ کا استعمال متعارف کروانے والا ابن سینا ہے۔ دھاتوں کی صفائی سٹیل بنانے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابن سینا ہے۔ مصنوعی دانت لگانے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابو القاسم الزہروی ہے۔ ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے اور خراب دانت نکالنے کا طریقہ متعارف کروانے والا ابو القاسم الزہروی ہے۔ دنیا میں سب سے پہلے ادویات بنانے کے علم متعارف کروانے والا ابن سینا ہے۔ دنیا میں کشش ثقل کی درست پیمائش کاطریقہ متعارف کروانے والا عمر خیام ہے۔ آنکھ ناک کان اور پتے کا آپریشن سے علاج متعارف کروانے والا ابو القاسم الزہروی ہے۔ دنیا میں سرجری کیلئے استعمال ہونے والے تین اہم ترین آلات متعارف کروانے والا ابو القاسم الزہروی ہے۔ دنیاوی علموں میں علم اعداد اور جدید ریاضی کی بنیاد رکھنے والا یعقوب الکندی ہے۔ مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی درست مقدار کا تعین کرنے والا یعقوب الکندی ہے۔ دنیا کو آنکھ پہ روشنی کے مضر اثرات کا بتانے والا زکریا الرازی ہے۔ روشنی کی رفتار کا آواز کی رفتار سے تیز ہونے کا انکشاف کرنے والا البیرونی ہے۔ دنیا کو زمین چاند اور سیاروں کی حرکات اور خصوصیات سے روشناس کرنے والا البیرونی ہے۔ دنیا کو قطب شمالی اور قطب جنوبی کی سمت کا تعین کرنے7طریقے بتانے والا البیرونی ہے۔ علم ارضیات میں مغرب والوں کی زبان سے بابائے ارضیات کہلائے جانے والا ابن سینا ہے۔ دنیا میں ہائیڈروکلورک ایسڈ نائٹرک ایسڈسفید سیسہ بنانے کے طریقے بیان کرنے والا جابر بن حیان ہے۔ کیمیکلز بنانے اور ایجاد کرنے میں بابائے کیمیا کہلائے جانے والا ابن سینا ہے اور ستاروں کی حرکت کا درست تعین کرنے والا نصیر الدین طوسی ہے۔ یہ سب مسلمان سائنسدان ہی تھے اور تم پوچھتے ہو کہ اسلام نے آج تک دنیا کو دیا ہی کیا ہے؟۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی

بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی

اگر سمگلنگ اور رشوت کا سسٹم ختم ہو تو پڑوس کی تجارت سے پوری قوم مرنے سے پہلے زندہ ہوجائے گی
وزیرستانی کہتے ہیں کہ فقیر اپنے لئے دعا کرو اور فقیر کہتا ہے کہ تمہاری خیرات سے میری توبہ اپنے کتے روکو!

محترم ڈاکٹر لعل خان ایک عظیم انسان تھے۔ بہت بہادر، جریح، صاف گو اور اپنے نظرئیے پر غیرمتزلز ل یقین رکھنے والے۔ کامریڈ لعل خان کو سرخ سلام اور ان کے نام اور کام کو زندہ رکھنے کیلئے لاہور ائیر پورٹ کا نام ڈاکٹر لعل خان ائیرپورٹ رکھنا چاہیے تا کہ پاکستان کی تمام لسانی اکائیوں اور دنیا کو پتہ چلے کہ لاہور میں صرف بادشاہی مسجد ، ہیرامنڈی، مینار پاکستان، علامہ اقبال کا مزار اور داتا کا دربار نہیںہے بلکہ ڈاکٹر لعل خان جیسے گمنام اور زبردست انسان ہیں۔
علامہ سید یوسف بنوری کی ایک تقریر کو ماہنامہ بینات جامعة العلوم الا سلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں شائع کیا گیا تھا جس کو ہم نے اپنے اخبار کی زینت بھی بنایا تھا۔ اس میں اسلام کے معاشی نظام کا جوخلاصہ پیش کیا گیا تھا وہ موجودہ سودی بینکاری اور امیر وغریب کے درمیان ناجائز منافع خوری کے خلاف تھا اور اسلام اور سودی نظام میں اس تفریق کی عکاسی کرتا تھا کہ اسلام نے جائز منافع پر بھی صدقہ وزکوٰة کا نظام نافذ کیا تھا اور سود میں لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاکر قرض سے قرآن وسنت کے منافی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔
روس دنیاکی سپرطاقت بن گیا ،ڈاکٹر لعل خان نے کہا کہ لینن نے کہا تھا کہ یورپ کا مرکز جرمنی ہے ، جب تک جرمنی ہمارے ساتھ نہ ہو تو یہ سرخ انقلاب کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ حالانکہ جس وقت یہ کہا ہوگا ،اس وقت جرمنی کو عالمی طاقت کا درجہ حاصل تھا۔ پھر جب روس خود سپرطاقت بن گیا اور جرمنی کی ایسی حیثیت بھی نہیں رہی تو ناچ نہ جائے آنگن ٹیڑھا والی بات ہے۔
مکہ اسلام کا قبلہ اور مرکز تھا۔ جب مسلمان ہجرت پر مجبور ہوگئے تو بھی مکہ کو فتح کرلیا۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن شہر کی تقسیم تک بھی سوشلزم پہنچ گیا تھا۔یہ حال چین میں بھی سوشلزم کا ہوا تھا۔ اسلام نے مشرق ومغرب کی سپر طاقت روم و ایران کو فتح کیا اور جب عرب سے اقتدار چھن گیا تو ترکیوں نے طویل عرصہ تک حکومت کی تھی۔ اگر پاکستان سے اسلامی نظام شروع ہوجائے تو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔ اگرپوری دنیا سے سودی نظام کا خاتمہ ہو اور مزارعین کو مفت زمین فراہم کی جائے تو محنت کش طبقہ خوشحال ہوگا اور صلاحیت والا طبقہ بھی اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو نوازے گا۔ جب اسلام کے مطابق ترجیحات ہوں گی تو دنیا کو امن وامان کا گہوارہ بھی بنایا جائے گا اور ماحولیاتی آلودگیوں کے پھیلاؤ کو انسانی بنیاد پر روکا جائے گا۔ سورہ الحدید کے آخر میں مسلمانوں کیلئے خوشخبری ہے کہ اہل کتاب کے عروج کے بعد مسلمانوں کے پاس قوت آئے گی۔ جب مسلمان طاقت میں آئیں گے تو امریکہ کی طرح انسانیت کو تباہ وبرباد کرنے کے بجائے درگزر اور شفقت ورحمت کا مظاہرہ کریں گے۔ پھر چودہ نمبر پارہ کے ابتداء کا منظر دنیا دیکھے گی کہ ” اہل کتاب اس بات کو پسند کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمان ہوتے”۔ افغانستان، پاکستان، عراق، شام ، لیبیا، سوڈان، چیچنیا، ازبکستان، تاجکستان، کر غیزستان وغیرہ کے ساتھ کیا کیا؟۔ علماء ومشائخ نے قرآن وسنت کی بڑی خدمت بھی کی ہے مگر اسلام کا حلیہ بھی بہت بگاڑا ہے۔ اگر اس حلیہ کو نہیں بگاڑتے تو لعل خان بھی اسلام کی ترویج کرتے۔
آج اسلامی بینکاری نے دنیا پر قبضہ کرنے کا مزید راستہ ہموار کردیا ہے۔ پہلے بینک کسی کو قرضہ دینے کیلئے اخلاقی بنیادوں پراعتماد کرتا تھا۔ پھر جب لوٹ کا بازار گرم ہوا۔ نوازشریف اور زرداری جیسے لوگ سیاست میں آگئے تو قرضہ لے کر بینکوں سے سیاسی اثر ورسوخ کی بنیاد پر معاف کرایا گیا۔ بینکوں کے مالک ہوشیارہوگئے اور حکومت سے معاملہ پرائیوٹ کردیا گیا تو قرضوں کے بدلے میں کسی چیز کے کاغذات رکھنے لگے۔ اب اسلامی بینکاری کی بنیاد پر بہت بڑا سودی فتنہ شروع کیا گیا ہے۔ جب بینک قرضہ دیتی ہے تو اس چیز کو مارکیٹ سے بہت کم قیمت میں اپنے نام کرالیتی ہے اور مالک اپنی جائیداد کا کرایہ دار بن جاتا ہے۔ مثلاً اسلام آباد ائیر پورٹ کی اصل قیمت ایک کروڑ ڈالر ہے تو اسے صرف40لاکھ ڈالر کا قرضہ دے کر بینک اپنے نام کرلے گا اور سودے بازی کرنے والی ہستی کو بھی کچھ رشوت منہ میں مٹھائی کے طور پر ڈال دے گا۔ پھر اس قرض پر جو سودبنتا جائے گا وہ بینک کو کرائے کے مد میں جائے گا۔ کس کے کرائے کے مد میں؟۔ ائیرپورٹ کے کرائے کے مد میںجو اصلی مالک پاکستان سے اس کی ملکیت لے کر بینک کو دی گئی ہے۔ یعنی ہم اپنی چیز کی ملکیت بھی دوسروں کو دیتے ہیں اور اس جائیداد کا کرایہ بھی دوسرے کو دے رہے ہیں اورجب ہمارے ہاتھ سے معاملہ نکل جائے گا اور جو قرضہ لیا ہے اس پر مزید سود کرائے کی مد میں ہم دینے کے لائق نہیں رہیں گے تو اسلام آباد ائیرپورٹ تو ہم ان کو پہلے سے دے بھی چکے ہیں۔ وہ تو ہم پہلے بھی اس کا سود کے مد میں کرایہ دے رہے تھے۔
بعض لوگ سمجھتے تھے کہ رسول اللہ ۖ کیسے یہ الفاظ بول سکتے ہیں کہ سود کا کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے؟۔ جب پوری قوم سودی نظام سے غربت کی لکیر کے نیچے آجائے گی اور عزتیں فروخت ہونے تک نوبت پہنچے اور بچے چوری کرکے فروخت تک معاملہ پہنچے۔ پیسوں کی خاطر کرائے کے دہشت گرد بننے تک معاملہ پہنچے اور تمام اخلاقی گراوٹوں کی ساری حدیں پار کرنے تک معاملہ پہنچے تو نبی کریم ۖ کے الفاظ بالکل غیر مناسب نہیں لگیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتا ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا ہے کہ سود کا ادنیٰ گناہ اپنی ماں سے خانہ کعبہ میں36مرتبہ زنا کے برابر ہے۔ مولانا فضل الرحمنPDMکا حصہ ہے اور حکومت میں شامل ہونے کے باوجود بھی سودی نظام کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتا ہے۔ اس سے بڑا جرم اور کیا ہوسکتا ہے؟۔ حالانکہ یہ بات عیاں ہے دنیا پر کہ اسلام کے نام پر سودی بینکاری زیادہ خطرناک ہے۔
اب مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے لوگوں نے پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ جب سراج الحق پختونخواہ کے وزیر خزانہ تھے تو عالمی اداروں کے ساتھ سود پر دستخط کرتے ہوئے معاہدہ کیا کہ ایک اچھا سود ہوتا ہے جس کا ہم معاہدہ کرتے ہیں اور ایک ظالمانہ سود ہوتا ہے جس کو ہم برا سمجھتے ہیں۔ حالانکہ سود میں اچھا اور برا سود کونسا ہوسکتا ہے؟۔ اب یہ ایکدوسرے کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔
پاکستان کے مسائل کا فی الحال ایک حل یہ ہے کہ افغانستان، ہندوستان اور بھارت کے سرحدات پر ٹیکس فری تجارت کا آغاز کیا جائے۔ رشوت واسمگلنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ جس سے غربت کی لیکر کے نیچے دبے ہوئے عوام اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، بیرونی قرضہ بھی دے دیں گے۔ ائیرپورٹ پر ریل پیل اور تجارت کا دروازہ کھل جائے گا۔ سیاح بڑی تعداد میں آنا شروع ہوں گے۔ عوام مہذب بن جائے گی۔ معاشرتی درندگی کا خاتمہ ہوگا اور سرکار کے وحشی لوگ بھی انسان کے بچے بن جائینگے۔ عدالتوں کا کام حقیقی انصاف کی فراہمی بن جائیگا۔ کاشتکاروں کو مفت میں زمینیں دی جائیں اور صرف پاکستان نہیں پوری دنیا سے سود کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا جائے۔ اسلام کے معاشرتی نظام کو نافذ کیا جائے تو یورپ وامریکہ کی خواتین بھی اسلامی نظام کا مطالبہ کریں گی ۔ عورت کو حق مہر ، خلع وطلاق میں حقوق اور غیرت کے نام پر قتل سے تحفظ فراہم کیا جائے تو زیادہ سے زیادہ کچھ بدنام چہروں کے ملاؤں کی بیگمات بھاگ جائیںگی؟
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان

ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان

بجلی، گیس، تعلیم ، ٹرانسپورٹ اور علاج مفت کرکے پاکستان کی عوام کو غربت کی لکیر سے نکالا جاسکتا ہے!
چند افراد کو پکڑ کر لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے اورIMFاور سودی نظام سے جان چھڑائی جائے ۔لعل خان

انیق احمد وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان کا ایک یادگار پروگرام دیکھ لیں۔
ہمارے سیاسی کلچر میں تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہوگئیں۔ شروع کے سال د وسال جو ضیاء الحق کے گزرے اس میں تو نظریہ قائم رہا لیکن پھر جب ضیاء الحق کی چھتری تلے سیاسی جماعتوں نے اعلانیہ یا خفیہ طور پر مفادات کے حصول کیلئے اپنے نظرئیے تبدیل کئے یا خود کو غیر نظریاتی کرلیا تو ملک میں دائیں بازو بائیں بازو کی نظریاتی سیاست کو زوال آنا شروع ہوگیا۔ خواتین و حضرات! سوال ہے کہ کیا کسی بھی ریاست اور معاشرے کیلئے نظریاتی سیاست مفید ہے یا مضر؟۔ ہمارے ملک کو غیر نظریاتی سمت لے جانے سے خاص طور پر ملک کے سیاسی کلچرنے عوام کو فائدہ پہنچا یا نقصان؟۔ بات کرینگے ملک کے ممتاز روشن دماغوں سے کہ ایسا سب کچھ کیوں ہوا؟۔ محترم ڈاکٹر لعل خان ۔ ممتاز کمیونسٹ رہنما۔ ڈاکٹریٹ آپ نے ہالینڈ سے کیا۔ بہت اہم پرچہ ایشین مارکسٹ ریویو کے آپ ایڈیٹر ہیں۔ اس کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں1970کے بعد ایسے حالات پیدا ہوئے اور ہمارے سیاستدانوں نے نظرئیے کو اہمیت دینا چھوڑ دی اور وقتی مفادات کے حصول کو اپنا شیوہ بنالیا؟۔
ڈاکٹر لعل خان: ٹروسٹکی نے کہا تھا کہ ہمارے سروں پر ایک نہیں دو آسمان ہیں، ایک نیلا، ایک پیلا آسمان ہے۔ اس پیلے آسمان پر مختلف سیاستدان ہیں، سپورٹس مین ہیں ، فنکار ہیں، دانشور ہیں جو اوپر گھوم پھر رہے ہیں ٹیلی ویژن پر تمام چیزوں پر۔ جس دن محنت کش طبقہ اس پیلے آسمان کو نیچے سے دیکھنے کے بجائے اوپر سے دیکھ لیتے ہیں تو انقلاب آتا ہے۔ اگر اکانو می ڈفرنس نہ ہو تو ہر سیاسی کمپرومائز ہوسکتا ہے کیونکہ پالیٹکس صرف رفلکشن ہے اکانومکس کی۔ سوال یہ ہے کہ اس معاشی بحران جس سے ہر روز10ہزار آدمی غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں80فیصد لوگ نان سائنٹفک میڈیکشن پر مجبور ہیں۔50فیصد سے زیادہ بچے اسکول جانے کا سوچ نہیں سکتے۔ ان کنڈیشنز میں کونسی اکانومک پالیسی ہے ان پارٹیز کے پاس جو اس کو بدل سکتی ہے؟، کسی کے پاس نہیں ہے! ۔ تمام کی اکانومک پالیسی پیپلز پارٹی کے پاس ہے، پیپلز پارٹی لاگو نہیں کرتی۔ (لیکن پیپلز پارٹی لاگو نہیں کرتی۔ انیق احمد)۔ آپ اعلان کریں پیپلز پارٹی اور محترمہ بینظیر اعلان کریں کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے کے بعد تعلیم مفت ہوگی، علاج مفت ہوگا، بجلی مفت ہوگی، ٹرانسپورٹ مفت ہوگی۔ دوسری چیز جو شامی صاحب نے دو باتیں کیں ایک سوویت یونین کے ٹوٹنے پر اور مارکس ازم کی ناکامی پر۔ (پیسے کہاں سے آئیں گے اس کیلئے؟ مجیب الرحمن شامی) ۔ وہ میں آپ کو بتادوں وینزولا میں تیل سے پیسے نہیں آرہے؟۔ مختلف ملکوں میں پیسے جو ہیں وہ اس لوٹ مار کو بند کریں۔IMFکے پیسے دینا بند کریں۔ امریکی سامراج کی لوٹ مار کو بند کریں۔ فوج پر جو خرچ ہورہا ہے وہ بند کریں۔ (پوری دنیا سے یہ کہیں کہ حملہ کرو ہم پر۔ مجیب الرحمن شامی)۔28آدمی ہیں پاکستان کے جن کے پاس پاکستان کےGDPسے زیادہ دولت ہے۔ باہر کے بینکوں میں پڑی ہوئی ہیں۔ آپ ان کو پکڑ لیں ان کو کہیں یہ پیسے لاؤ ۔ ہم یہاں تعلیم اور علاج مفت کرتے ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں کی حکمرانی ہے۔ فوج پر بھی، ریاست پر بھی ، سیاست پر بھی۔ اس وجہ سے ان لوگوں نے آپ کو ہر جگہ مقید رکھا ہوا ہے۔ اور انقلاب کے بغیر ان لوگوں کا اقتدار ٹوٹ نہیں سکتا۔ لیکن ایک بات ضروری سمجھتا ہوں جو پوائنٹ شامی صاحب نے اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا جی سوویت یونین ناکام ہوگیا مارکس ازم ختم ہوگیا یہ تو سطحی پروپیگنڈہ ہے۔ میں ایک فیکٹ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ فیکٹ یہ ہے کہ آپ مجھے1917سے لیکر1991تک کسی بڑی یونیورسٹی پرسٹن، سٹین فرڈ م،ہاروڈ، ژیل، جون ہوپکنس، سن جیمسز کسی یونیورسٹی میں کوئیPHDتھیسز دکھادے آکسفورڈ میں دکھادے ، کیمرج میں دکھادے میں نے اور میرے دوست نے ریسرچ کی تھیسز پر جو سوویت یونین پر ہو یا سوشل ازم پر ہو جس میں یہ جامع طور یہ پراسپیکٹیو دیا گیا ہو کہ سوویت یونین ٹوٹ جائے گی۔ اگر سوویت یونین کے ٹوٹنے کا پراسپیکٹیو کسی نے دیا تھا وہ صرف مارکسز تھے۔ لینن16جولائی1921،
He said burlon is a heart of europe, and Germany is a heart of world. If there is no revulation in Germany ….
آگے اسی اسپیچ میں لینن کیا کہتا ہے:
Even if you sacrificewe shall no hesitate for a second
1936 لیون ٹراسٹکی اس نے کتاب لکھی ہے ”The Revolution Betrayed”آپ اس کتاب کو پڑھیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ1989سے1991تک جو واقعات ہوئے ہیں وہ ان کا ایک اسکرپٹ تھا جو ڈرامہ پچاس سال بعد دنیا کی اسٹیج پر پلے ہوا ہے۔……… لڑتے لڑتے ٹراسٹکی مرگیا اس سوشل ازم کے لئے آپ اس ہسٹری کو بالکل ضائع کردیں؟۔ کیونکہCNN،BBCبلکہ تمام میڈیا نہیں چاہتا کیونکہ میڈیا کے تمام مالکان اس حکمران طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
سوال: اگر پاکستان میںحقیقی معنوں میں سوشل ازم آجائے تو کیا یہاں پر بجلی، تعلیم اور صحت فری ہوسکتی ہے؟۔ اور کیسے ہوسکتی ہے؟۔
لعل خان: پہلے تو بنیادی تعریف چاہئے کہ سوشل ازم اور کیپٹل ازم میں کیا فرق ہے؟۔ سرمایہ دارانہ نظام میں ہر چیز جو بنائی جاتی ہے آپ نے ٹائی پہنی ہوئی ہے ،یہ بوتل ہے ، یہ کاغذ ہے یہ اسلئے نہیں ہے کہ ہم ان کا استعمال کرتے ہیں ہر چیز کے بنائے جانے کا بنیادی مقصد پرافٹ ہے اور ریٹ آف پرافٹ ہے ورنہ کوئی چیز نہیں بنتی کیپٹل ازم میں۔1960کی دہائی میں لی لینڈ کا مالک تھا وہ پوری دنیا میں سب سے بڑی گاڑیاں بناتا تھا۔ اس سے پوچھا گیا کہ آپ دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں بنارہے ہیں اور بیچ رہے ہیں۔ تو اس نے کہا کہ میں مارکیٹ گاڑیاں بنانے کیلئے نہیں آیا میں پیسہ بنانے کیلئے آیا ہوں۔ اب سوشل ازم اور کیپٹل ازم میں بنیادی فرق یہ ہے کہ سوشل ازم میں ہر چیز کے بننے کی پروڈکشن کی وجہ بدل جاتی ہے۔ یہاں سوشل ازم میں پروفٹ نکل جاتا ہےas an incentive، انسانی ضرورت اور انسانی ضروریات کی تکمیل بنیادی ترغیب(incentive) بن جاتی ہے۔ جس میں ایک مارکیٹ اکونومی ، کیورٹیک اکونومی جس کا مارکیٹ تعین کرتی ہے جبکہ سوشل ازم میں ایک پلینڈ اور ڈیموکریٹک اکونومی ہوتی ہے۔ پاکستان میں اگر سوشل ازم آجاتا ہے ۔ یہاں پر اتنی دولت ، اتنا سرمایہ ، اتنی لوٹ کھسوٹ ہے ہر ایک ڈالر جو پاکستان میں آرہا ہے وہ 14ڈالر واپس لیکر جارہا ہے یہ جو ڈائریکٹ فار انوسٹمنٹ کی بات کرتے ہیں۔ صرف یہاں یونی لیور جوAnglo Dutch Monopolyہے ، اس کی جو سالانہ یہاں پرافٹ کی انکم ہے وہ ہالینڈ کے بجٹ سے تین گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح ملٹی نیشنل کی لوٹ کھسوٹ ہے امریکہ سامراج کی لوٹ کھسوٹ ہےIMFکی لوٹ کھسوٹ ہے اور پاکستان کے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی لوٹ کھسوٹ ہے اس کو اگر ختم کردیا جائے تو اتنا سرمایہ بن سکتا ہے کہ ایک سال سے18ماہ میں یہاں پر تمام بنیادی سہولیات عوام کو فراہم ہوسکتی ہیں۔
انیق احمد: پاکستان کیلئے سوشل ازم انتہائی مفید ثابت ہوگا وہ سوشل ازم جو شکست سے روس میں دوچار ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر لعل خان: وہ سوشل ازم نہیں تھا وہ انسٹالن ازم تھا لینن نے اس کو مسترد کیا تھا۔ ٹراسٹکی نے مسترد کیا تھا۔ جو انقلاب کے فاؤنڈرز تھے انہوں نے اس کو مسترد کیا تھا۔ ایک صرف یہ کہ21stصدی سوشل ازم کی ہے جس کا اعلان2005میں ہوگوشاویز نے کیا وینزویلا میں۔ وہ ابھی کمپلیٹ نہیں ہے لیکن آپ کے سامنے آج کے اس عہد اور اس وقت میں چار پانچ چیزیں ہیں کہ وہاں پر اس وقت تعلیم مفت ہے۔15لاکھ لوگ ایک سال میں ہنر مند ہوئے ہیں تعلیم یافتہ ہوئے ہیں۔ وہاں پر علاج مفت ہے اس کیلئے پیسے لینا جرم ہے۔ وہ آئل ایکسپورٹ کرکے کیوبا سے ڈاکٹرز امپورٹ کررہے ہیں۔25ہزار ڈاکٹرز امپورٹ کئے ہیں اور جو کیوبن ڈاکٹر کشمیر میں آئے تھے آپ کو پتہ ہے کہ ان کی صلاحیت اور میڈیکل سیٹ اپ کیا ہے۔
انیق احمد: ڈاکٹر صاحب! صدر وینزویلا کا صدر امریکہ کے ساتھ رویہ؟
ڈاکٹر لعل خان: اس نے چیلنج کیا اس نے کہا ہمارے پاس پہاڑ بھی بہت ہیں، درخت بھی بہت ہیں ،ہاتھ بھی بہت ہیں یہ کوئی عراق نہیں ہے آؤ ہم تمہیں بتائیں کہ جارحیت کا مطلب کیا ہوتا ہے۔
انیق احمد:یعنی ایک چیز قومی غیرت اور قومی حمیت بھی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر لعل خان:اس نے20لاکھ کلاشنکوف عوام میں تقسیم کردئے کہ سامراج حملہ کرے تو ایک ایک بچہ لڑے گا مرے گا۔ یہ آج کا سوشل ازم ہے۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv