پوسٹ تلاش کریں

دار العلوم کراچی کی تاریخی تحریفات کا ایک آئینہ

دار العلوم کراچی کی تاریخی تحریفات کا ایک آئینہ

ہمارے وزیرستان کا ایک مولوی عبدالرشید ہے۔ اس کو کسی نے مسجد اور مدرسہ کیلئے جگہ دی تھی۔ ساتھ میں اس کے گھر کی جگہ بھی تھی۔ وہ کہتا تھا کہ مسجد و مدرسہ کی جگہ وقف ہے جس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے لیکن میں اپنے گھر کی دولاکھ والی جگہ 10لاکھ میں دوں گا اور جو میرا گھر خریدے گا اسی کو مسجد ومدرسہ کی جگہ بھی دوں گا۔ قارئین! بہت حیران ہونگے کہ وزیرستان کے محسود علماء اس طرح بھی ہوتے ہیں؟۔ہمارے ہاں تو یہ مولوی اپنی اس بات کی وجہ سے بدنام ہوگیاتھا لیکن اس سے زیادہ کرپشن کی بات مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے کی تھی کہ مدرسہ دارالعلوم کراچی کے وقف مال میں مفتی تقی عثمانی اور مفتی رفیع عثمانی کیلئے گھر خرید لئے۔ اس سے بڑا ظلم یہ کہ جب مفتی رشید احمد لدھیانوی نے اس کے خلاف فتویٰ دیا کہ دووجہ سے یہ غلط ہے ، ایک اسلئے کہ وقف زمین کو بیچنا اور خریدنا جائز نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ خریدنے وفروخت کرنے والا ایک ہی شخص نہیں ہوسکتا ہے تو دونوں بھائیوں نے اپنے استاذ کی تاریخی پٹائی لگائی۔
ان لوگوں نے1970ء میں جمعیت علماء اسلام کے اکابر مفتی محمود، مولانا غلام غوث ہزاروی، مولانا عبداللہ درخواستی ، مولانا عبیداللہ انور پر کفرکا فتویٰ بھی لگایا تھا۔ انہوں نے فتویٰ دیا کہ کراچی وغیرہ میں شادی بیاہ کی رسم لفافے لینے و دینے کی رسم سود ہے اور سود کا 73گناہوں میں سے کم ازکم گناہ اپنی ماں کیساتھ زنا کے برابر ہے۔ پھر مفتی محمود کے سمجھانے کے باوجود سود ی زکوٰة کے فتوے سے باز نہیں آئے۔ 10لاکھ پر ایک لاکھ سود ملتا ہو اور اس میں 25ہزار روپے زکوٰة کے نام سے کٹ جائیں تو 10لاکھ75ہزار روپے مل جائیں گے اورپھر زکوٰة کہاں سے ادا ہوگی؟۔ سود خور مافیا نے یہ فتویٰ قبول کرلیا اور زکوٰة کا فرض بھی ساقط کردیا۔ مفتی محمود نے منع کیا لیکن اسکے باوجود پان کھلا دیا اور دوسرے بھائی نے دورۂ قلب کی خصوصی گولی کھلا دی۔ جس سے مفتی محمود شہید ہوگئے۔ اپنی تحریر کے خلاف جھوٹا بیان دیا کہ میری مفتی محمود سے بے تکلفی تھی اور وہ پان مجھ سے مانگ کرکھاتے تھے۔ مفتی تقی عثمانی نے زکوٰة کے مال سے الائنس موٹرز میں تجارت شروع کی اور حرام کے مال سے صاف اس کاروبار کا بیڑہ غرق کردیا اور پھر علماء ومفتیان کو ورغلاکر انتہائی احمقانہ فتوے بھی جاری کردئیے تھے۔
پھر اس نے موجودہ سودی بینکاری کو معاوضہ لیکر اسلامی قرار دیا جس کی علماء ومفتیان نے سخت مخالفت کی۔ جب ہم نے شادی بیاہ میں لفافے کی لین دین کو سود کہنے کی خبر چھاپ دی تو مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک معتقد سے جھوٹ بول دیا کہ ” ہم نے بھارت کے ہندوانہ رسم کے متعلق کہا تھا مگر ان صاحب کو مت کہو اسلئے یہ کوئی اور بات نکالیںگے”۔ مجھے دوست ڈاکٹر سیدوقار شاہ نے مسیج دکھایا تھا لیکن میں نے اس پر تبصرہ نہیں کیا اور اب سازش بڑھ رہی ہے اسلئے لکھ دیا۔

ایم اے چلائے تانگہ بی اے اُٹھائے بوری
ہم بھی وکیل بن کر بیچیں گے بھنڈی توری
مفتی اعظم چلائے گھوڑا گاڑی ، شیخ الاسلام گدھا گاڑی
بینک سے بہتر ہے یہ اٹھائے جھاڑی وہ کرے دیہاڑی

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ

حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری کی 1970ء میں دورہ ٔ مصر کے موقع پر ایک نایاب اور یادگار ویڈیو۔ اللہ رحمتوں کا نزول فرمائے۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کی بنیاد کاروبار پر نہیں تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔

علامہ سید محمد یوسف بنوری عالمِ ربانی تھے۔ کبھی کبھی ایسے تقویٰ دار علماء پیدا ہوتے ہیں۔ انکے شرف و فضیلت کے بڑے واقعات ہیں ۔ یہ کم نہیں کہ مجھ جیسا ناقد آپکے سحر تقویٰ میں گرفتار ہے اور میری نسبت بھی اس عظیم ادارے سے ادنیٰ طالب علم، عقیدتمند اورمادرعلمیہ جامعہ کے روحانی فرزند کی طرح وابستہ ہے۔
مولانا بنوری شیعہ سنی، بریلوی دیوبندی اتحاد کے حامی اور قادیانی ومودوی کے مخالف تھے۔ مولانا بنوری مدارس کے نصاب میں تبدیلی کے خواہاں تھے۔ علماء کی دستار فضیلت کے بعدعلم تفسیر، حدیث، فقہ اور دیگر علوم میں مہارت کیلئے اضافی نصاب رکھنے کی بنیاد ڈالی۔ مولانا بدیع الزمان ، مفتی ولی حسن ٹونکی و دیگر اساتذہ نے مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع کے دارالعلوم کراچی کو چھوڑ کر جامعہ بنوری ٹاؤن میں تدریس شروع کی ۔ مولانا بنوری کی وجاہت بہت زیادہ تھی۔
مرشدی حاجی عثمان کا علامہ بنوری سے دوستانہ تعلق تھا۔ قاری شیر افضل خان نے بتایا کہ” مفتی محمود بنوری کی خدمت میں نمازِعصر کو گئے، بنوری نے رُخ پھیرا۔ مغرب میں بھی یہی ہوا، پھر عشاء میں توجہ دیکر صبح ناشتہ کی دعوت دی۔ پھر میں نے خواب دیکھا کہ نبی کریم ۖ قرآن کا درس دیتے ہیں اور مولانا بنوری شریک ہیں اور مفتی محمود اس میں نہیں جاسکتے تو خواب کا ذکر کردیا۔ مفتی محمود نے کہا:” مولانا بنوری بہت بڑے آدمی ہیں، ہم انکے مقام کو نہیں پہنچ سکتے ہیں”۔
سیلاب زدگان کیلئے نقد رقوم کا اشتہار جامعہ بنوری ٹاؤن کا آیا۔ اکاؤنٹ کھولنا مشکل نہیں۔ بنوری کا کمال تقویٰ تھا۔ زاغوں کے تصرف میں ہے شاہیں کا نشمن۔مفتی احمد الرحمن، ڈاکٹر مختار، ڈاکٹر سکندر کے بعدمولانا بدخشانی کو مہتمم ہونا چاہیے تھا۔ بنوری کی نابینا بیٹی سے شادی کی قربانی دی۔ حلالہ کیخلاف جامعہ بنوری ٹاؤن کو پہل کرنی چاہیے۔ اگر علامہ بنوری حیات ہوتے تو اسلام کی نشاة ثانیہ کا مرکز بن چکا ہوتالیکن اسلام کی نشاة ثانیہ پر اسلاف یاد آتے ہیں ۔
ڈاکٹر سکندر نے سواداعظم والوں کو فسادی قرار دیا۔ مولانا منظور نعمانی کے استفتاء پر شیعہ کوکافرقرار دیا۔ حاجی عثمان پر فتویٰ لگا تو پتہ چلا کہ علماء کس طرح استعمال ہوتے ہیں؟۔ ڈاکٹر سکندر کی طرف طلاق کے مسئلے پر تائید ہوتی لیکن انکے فرزندنے رکاوٹ ڈالی۔ شیعہ کو اتحاد تنظیمات المدارس اور متحدہ مجلس عمل میں شامل کیا تو کفر کا فتویٰ واپس لیا؟۔ قاضی حسین احمدمیں جرأت نہ تھی۔ شیعہ کے متعلق سوال پر بھی بہت برا منایا تھا۔بنوری ٹاؤن کو میدان عمل میں آنا ہوگا۔
مولانا بنوری نے زکوٰة کا سالانہ فنڈ مقرر کیا، جب پورا ہوتا تو مزید زکوٰة لینے کی گنجائش ختم ہوجاتی۔ مولانا بنوری سربراہ مملکت نہ تھے کہ تحائف سرکاری خزانہ میں جمع کرتے لیکن اپنے اوپرہدیہ حرام کیا تھا۔ آپ کی چاہت تھی کہ زکوٰة نہیں قربانی کی کھالوں سے انتظام چلے مگر طلبہ کو بھیجتے اور نہ ہی کھالوں کا اشتہار چھپواتے ۔ آپ کے بعد پہلی بار کھالیں جمع کرنے کی ترغیب اور دوسرے سال عید کی چھٹیاں ختم کرکے عید کے بعد چھٹیاں دی گئیں ۔میں نے عیدکی چھٹیاں ختم کرنے پر نکلنے سے لیکر جامعہ کے مردانی طلبہ واساتذہ کے راج کیساتھ ٹکر تک بہت کچھ دیکھا۔ مولانا محمد بنوری کی شہادت پررنج تھا۔ پھر پتہ لگا کہ مفتی نعیمجامعہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ اس کا داماد مولانا امین مارا گیا۔ محمد بنوری شہید کا خون رنگ لایا۔ قاری حسین اور حکیم اللہ کو بیت اللہ محسود نے ہمارے واقعہ کے بدلے قتل کافیصلہ کیامگر انہوں نے کہا کہ ”تیرے حکم پر ہم نے ملک خاندان اور اسکی فیملی کو بے گناہ قتل کیا تو تم بھی قصاص کیلئے تیار ہوجاؤ”۔ جسکے بعد طالبان کا زوال آیا۔تاریخ میں بھی قاتلان حسین انجام کو پہنچے تھے اور طالبان بھی پہنچ گئے ہیں۔ سوات اور وزیرستان سے کراچی تک طالبان کی تائید میں علماء ومفتیان اور عوام اور کمیونسٹ سب ایک تھے لیکن آج سبھی ان سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ یہ اغواء جمہوری کفرکے نام پر کرتے تھے اورپھر کروڑوں کا بھتہ مانگا کرتے تھے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

حضرت سید عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر قبضے کی کوشش کیخلاف سنی تحریک کی کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے موقع پر

حضرت سید عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر قبضے کی کوشش کیخلاف سنی تحریک کی کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے موقع پر

28 ستمبر کو سنی تحریک کے قائدین نے اپنے سربراہ جناب محمد ثروت اعجاز قادری کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور صحافیوں کو بتایا ایک مذہبی گروہ نے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر بدمزگی کی ہے جس کیFIRدرج کروا دی گئی ہے اورہماری قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے درخواست ہے کہ وہ انکے خلاف ضابطے کے مطابق قانونی کاروائی کرے۔ کراچی پریس کلب میں منعقدہ اس پریس کانفرنس کے بعد ایڈیٹر نوشتہ دیوار ملک محمد اجمل صاحب جناب ثروت اعجاز قادری صاحب کو سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کی کتاب ”عورت کے حقوق”پیش کر رہے ہیں ۔جبکہ دوسری تصویر میں وہ ثروت اعجاز قادری صاحب علامہ اشرف گورمانی صاحب اور سنی تحریک کے دیگر رہنماں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ہر جگہ 20 سال سے فورسز ہیں مگر امن نہیں کیوں؟۔ مولانا صالح شاہ قریشی

ہر جگہ 20سال سے فورسز ہیں مگر امن نہیں کیوں؟۔ مولانا صالح شاہ قریشی

جنوبی وزیرستان کے MNAجمعیت علماء اسلام کے مولانا جمال الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج محسود قوم کا امن جرگہ جو کوٹ کئی کے مقام پر ہوا اس کا مقصد وزیرستان اور پورے پاکستان میں امن کی فضا قائم کرنا ہے۔ یہ امن چاہتے ہیں ،دعویٰ کرتے ہیں کہ اب تک امن کی آواز بلند کی ۔ بد امنی کا ہم کبھی حصہ نہیں رہے ۔ ہمیشہ ہم نے امن کا ساتھ دیا اور ہم امن مانگ رہے ہیں ہم ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔مگر ہمیں بھی امن و ترقی کی زندگی ملے۔ 16تاریخ کو ہم سارے بزرگوں اور جوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کے جرگے میں شرکت کریں۔سابق سینیٹر مولانا صالح شاہ قریشی نے کہا کہ MNA صاحب نے کہا امن ۔میرے وزیرستان میں 20 سال سے ہر پہاڑ کی چوٹی اور دامن میں فوج پڑی ہے، FCپڑی ہے چیک پوسٹ ہر روڈ پر بنے ہیں یہ کس کیلئے ہیں؟۔ یہ پہاڑوں میں سونا نکال رہے ہیں ، درے اور دامانوں میں معدنیات نکال رہے ہیں؟، یہ فورسز امن کیلئے ہیں۔ ایک بھائی نے پوچھا کہ 20سال ہوئے کہ مذاکرات ہی ہورہے ہیں لیکن قوم کو کیا فائدہ پہنچا؟۔ میں اسکے جواب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ 20سال ہوئے کہ آپریشن، لاٹھی کا استعمال ہوا تو کیا نتیجہ نکلا؟۔ نتیجہ تو مثبت نہیں نکلا۔ امن وہ ہے کہ ریاست اور حکومت چاہتی ہو، صوبہ، مرکز چاہتا ہو۔ ساری دنیا امن چاہتی ہے۔ امن عوام یامشیران کی ذمہ داری نہیں۔ امن ریاست ، حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جب ڈگریاں ملتی ہیں اور پروموشن ملتی ہے تو یہ کس بات کی ملتی ہیں؟۔ جو وزیرستان آتے ہیں تو 6ماہ جیسے کارگل میں گزارے ہوں۔ اس کو پروموشن جلدی ملتی ہے۔ پھر میری مٹی پر جب اتنی ترقی ملتی ہے تو ہماری توقع اور مطالبہ ہے کہ جب تم امن کیلئے آئے ہو توآپ ہمارے لئے امن قائم کرو۔ یہ ذمہ داری میری ،قوم، مشران، جوان کی نہیں ۔ ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مطالبہ کریں۔ جب میں امن دیکھ لوں تو اسکے بعد یہ مطالبہ کروں گا کہ اسکول دو ، ہسپتال بناؤ، یہ یہ اور وہ وہ کرو۔ جب امن نہ ہو تو اسکول، ہسپتال، مارکیٹ کوئی چیز آباد نہیں ہوتی ہے۔ ہمارا دو تہائی وزیرستان غیر آباد ہے۔ اس میں کوئی نہیں رک سکتا ہے ، جب باہر سے کسی کو دعوت دو ، کراچی اور اسلام آباد والے کو رہنے کی اور آنے کی دعوت دو تو وہ کہتے ہیں کہ دلدل کیلئے بلارہے ہو وہاں تو یہ ہے وہاں تو وہ ہے۔ ایک تو ہم دنیا میں بدنام ہوگئے سب تو بدنام نہیں ، سب تو دہشت گرد نہیں۔ نہ ہم نے بندوق اٹھائی ہے ۔ اب MNAصاحب نے بات کی ہم نے تو کسی قوت کیخلاف بھی بندوق اٹھائی ہے اور نہ اٹھائیں گے۔ نہ فوج کیخلاف اور نہ طالب کیخلاف۔ ہاں اس مطالبے سے کوئی نہیں روک سکتا کہ تم امن مت مانگو۔ یہ ہر فرد کی ضرورت ہے۔ لہٰذا یہ جو جرگہ ہوا اس کی دوسری تاریخ 16تاریخ سروے کائی پر ہے۔ اس میں بزرگ اور جوان سب آئیں ہماری یہ کوشش ہوگی کہ ہم اس میں مشران کو بلائیں اور تم یہ کوشش کرو کہ اس میں جوان طبقہ بہت کثرت کیساتھ حاضر ہو۔ یہاں رحمت شاہ نے بات کی کہ شک توئی کیلئے سب نے ہاتھ اٹھائے ۔ جب یہ نارتھ وزیرستان کیساتھ بات کرلیں تو 20کی ضرورت ہو یا 100 کی ہم جائیں گے اسلئے کہ وزیر بھی ہمارے بھائی ہیں اور محسود ہیں تو وہ بھی ہمارے بھائی ہیں تاکہ ان میں صلح اور امن لائیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ہم 1ریاست مانتے ہیں۔ شہزاد احمد وزیر

ہم 1ریاست مانتے ہیں۔شہزاد احمد وزیر

را، NDS، روس، افغانستان کو نہیں صر ف فوج کو مانتا ہوں

اگرکوئی قصوروار ہو تو پولیس، سول انتظامیہ اور عدالت ہے

امن سیمینار شوال23ستمبر 2022، پشتون تحفظ موومنٹ

شہزاد احمد وزیرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد امنی کیوں آئی ؟۔ کس نے پیدا کی ؟ کس طریقے سے پیدا کی ؟۔ امن کس کی ذمہ داری ہے؟یہ جو بیس تیس سال سے وزیرستان پر بہت برا دن گزرا ۔ وجہ یہ تھی کہ وانا پر برے دن آتا تو محسود خاموش ہوتے ۔ محسودپر وزیر خاموش ہوتا۔ جنوبی پر شمالی ،وزیرستان پر باجوڑ خاموش ہوتا۔ ہر گھر میں غم پہنچا ۔ کوئی جاسوس ، منافق ، قومی مشر، گڈ، بیڈ، سلنڈر کے نام پر مرا۔ مرے اس مٹی کے لوگ ۔ پشتون مائیں بچوں سے پشتون بہنیں بھائیوں سے خوار ہوگئیں۔ جو ہم پر بیتی اورجو نقصان ہوا، ان کو تو ہم واپس نہیں لوٹاسکتے جو پالیسیاں ہیں ہم پر بہت برا وقت آرہا ہے۔ ہر علاقہ میں جنگ کی سمجھ بوجھ دینا اور عوام کو جنگ سے روکنا پشتون تحفظ موومنٹ کی ذمہ داری ہے فوجی کہتاہے کہ قبائل ہمارے ساتھ ہیں، طالب ویڈیو بناتا ہے کہ ہمارے ساتھ ہیں۔ طالبان نہ فوج کیساتھ ہیں۔ اپنی مٹی اپنے لوگوں کیساتھ ہیں۔ جنرل فیض و باجوہ کی کوشش تھی کہ محسود اور وزیر کو جرگے کا نام دیں کہ یہ طالبان کے پیچھے کابل گئے ، انکے دلوں کے بڑے ٹکڑے ہیں لیکن قوم کے جوانوں نے ہر تحصیل پر جرگے کئے اور کہا کہ جنرل فیض و جنرل باجوہ! مذاکرات ہمارا کام نہیں ۔ آپ اور طالب طاقتور ہو۔ جنگ کرو یا مذاکرات ۔ قوم نے انکار کیا۔ چند لوگ گئے۔ بے نقاب ہوگئے۔ طالب! اگر اسلام کا غم ہے تو پنجاب جاؤ۔ کہتے ہیں کہ پٹھان جانے رمضان جانے۔ ان کو اسلام کی ضرورت ہے۔یہاں ایک قلعے میں فوجی ہمیں بلاتا اور جھنجھوڑتا ہے۔ دوسری پولیس مسلط ہے جن کو پولیس کا معنی نہیں آتا۔ لیکن جو اپنے حقوق کی بات کرتا ہو تو MIیا ISIکا لکھا ہوا FIR تھماکر ہم پر درج ہوتا ہے۔ تیسرے طالبان بلاتے ہیں کہ علاقے کے ہم خیر خواہ ہیں، تمہارے مسئلے حل کرینگے۔ آئندہ قوم نہ کسی کے پاس کھڈے میں جاؤ اور نہ کسی پر جرگے کراؤ۔ ہم 10 نہیں ایک ریاست مانتے ہیں۔ طالب تنگ کریگا تو ذمہ دار فوج ہے۔ سلنڈر تنگ کرتا ہے، فورس تنگ کرے تو ذمہ دار فوج ہے۔ 8شاخ کے مشران و جوانوں سے کہتا ہوں کہ وقت دور نہیں کہ تم کبھی روڈ پر جھگڑو یا کسی اور بات پر ۔ کوئی اس قوم کے بڑوں کو جھنجھوڑتا ہے تو دوسری قوم خوش ہو کہ بڑی بہادری دکھائی کہ جیل میں ڈلوادیا۔ دوسری قوم کو کوئی بے عزت کرے تو یہ قوم خوش ہو کہ امیر یا کرنل صاحب نے بہادری دکھائی۔ ان کا مقصد ہے کہ 8شاخ 8الگ راستوں پر چلیں۔ جنگل میں 3گائے تھیں۔ سفید ، کالی اور زرد۔ شیر کا سب پر بس نہ چلتا تھا تو سفید اور کالی کو کہا کہ تم خوبصورت ہو! زرد نے بدنام کیا ،اسے کھاجاؤں؟۔ انہوں نے کہا ٹھیک۔ کھالیا تو سفید سے کہا کہ تم خوبصورت ہو، کالی کھاؤں۔ سفید نے کہا ٹھیک ۔ کالی کو کھالیا اورپھر سفید کو بھی کھالیا۔ ہر قومی مشر ، ہر عالم اور ہر جوان سوچ لے۔ جو کسی کو بے عزت کرے تو اتفاق کرو۔ فوجی قلعے پر دھرنا دو، مسئلہ حل نہ ہو تو وزیرستان میں جہاں بڑا قلعہ یا بریگیڈ ہو۔ وعدہ ہے پورے وزیرستان کی PTM ساتھ بیٹھیں گے کہ فوج تم چوکیدار ہو!۔ یہاں نہ طالب مانتا ہوں نہ NDS ، نہ را، نہ روس اور نہ افغانستان کو مانتا ہوں۔ جو مجھے گھسیٹے، مارے وہ تم لاتے ہو، تم ہی ہمارے پیچھے لگاتے ہو اور تم جوابدہ ہو تم سے پوچھوں گا۔ یہی تمہاری خلاصی کا راستہ ہے۔ اگر کوئی قصوروار ہو تو پولیس ، سول انتظامیہ ، عدالت ہے، اسکے مطابق کاروائی ہو۔ کیا بات ہے کہ کبھی اِس درّے میں لوگ کسی پر چیمبر لوڈ ، کہیں اُس درّے میں مشران پر چیمبر لوڈ کریں؟۔ شوال کی عوام سے کہتا ہوں جو بندوق برداروں کے ہاتھ سے بے عزت ہو، آواز دے ہم آئیں گے۔ اگر کوئی ہمیںذبح یا قتل کرتا ہے یا کچھ بھی کرتا ہے توہم نے PTM کے آئین کا حلف اٹھایا کہ ہر ظالم کی مخالفت ہر مظلوم کی حمایت کرینگے۔ PTM چندمطالبات۔ 1:نورمحمد18ماہ سے جیل میں ہے۔ فوج بندوقیں تقسیم کرتی ہے، پیسے دیتی ہے۔ شوال میں ایک ڈانگہ (ندی پر حفاظتی دیوار) بندوق برداروں کو رشوت دئیے بغیر نہیں بن سکتا۔ کیا فوجی کو خبر نہیں کہ ٹھیکیدار 3،3 کروڑ روپے بندوق برداروںکو دیتا ہے تاکہ مستی آئے اور تمہیں گھسیٹے؟۔ ہم کہتے ہیں کہ بندوق برداروں کیساتھ جو کرنا ہو کرو، ان سے نہ انکے بھائیوں کی لگتی ہے ، نہ باپ کی اور نہ چاچا کی۔ نور محمدکاFIRعدالت میں پیش کرو ۔ ہم گناہگار کے حامی نہیں۔
2: PTM کا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ جلد مائن ہٹادیں۔ یہ احسان نہیں بلکہ انکے اپنے بوئے ہوئے مائنز ہیں۔ اور ان کا فرض بنتا ہے کہ یہ ہم سے ہٹادیں۔ 3: یہاں باڑ لگائی، امریکہ اور چین سے اربوں ڈالر لئے۔ اسکے باوجود ہمارے اسکولوں ، گھروں ، ہسپتالوں پر قبضہ کیا ، سول سرکاری ادارے یا عام لوگوں کے گھر جلدخالی کریں۔اگر خالی نہ کریں تو لوگ فوجی قلعوں کے آگے دھرنا دینگے۔ 4: چیک پوسٹوں پرغیر انسانی رویہ ہے ،کل ہم آرہے تھے تو پہاڑ کی چوٹی سے لائٹ جلارہے تھے ہم آہستہ ہوگئے تو اوپر سے آوازیں لگارہا تھا کہ ڈرائیور کا نام کیا ہے؟۔ خداکے نام پر حلفیہ بتاؤ کہ اس طرح دہشتگرد پکڑے جاسکتے ہیں؟۔ ہم پر سیکھتے ہیں اور ہمیں بے دست و پا کررہے ہیں۔ ہر فورم پر آواز بلند کرینگے۔ 5: جنکے گھر یا دوکانیں گرے بیوہ ، غریب کو، نہیں ملے تو معاوضے دئیے جائیں۔ 6:یہ اور طالب کبھی آپس میں بھائی ، کبھی ایکدوسرے کے دشمن اور ایکدوسرے پر فائرنگ کرتے ہیں تو عوام پر تشدد کرتے ہیں۔ اگر آئندہ ایک بے گناہ کو اٹھایا، طالب لیجائے یا فوجی تو اتفاق سے گھیراؤ کرو اور کہو کہ پہلے بھائی اسکا گناہ بتاؤ۔ اگر گناہ کیا تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اگر گناہ نہیں تو میری خاندانی دشمنی ہو تو میں پنجابی کو اپنا عزیز نہیں دیتا کہ تشدد کرے یا گھسیٹے یا لیجائے۔یہی راستہ ہے۔ 7:آخر میں طالب کو منت کرتا ہوں کہ آپ نہ تو سیالکوٹ کے ہو نہ فیصل آباد کے، نہ تمہارے کارخانے ہیں۔ تمہارا گھر جنگ میں تباہ ہوا ہوگا۔ تمہاری ماں پریشان ہوئی ہوگی۔ تم پریشان ہوئے ہوگے۔ خدا کیلئے اپنی خواتین پر رحم کرو۔ اپنے لوگوں پر رحم کرو۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ تم سے اچھی طریقے سے ہمیں مروائے۔ جب تم سے ہمیں خوب تنگ کروائے اور ہمیں تمہاری جان انتہائی بری لگے تو آخر میں وہ تمہیں لٹادیتا ہے۔ پھر سب لوگوں کوبھی تمہاری موت پر خوشی ہوتی ہے کہ اچھا ہوا کہ اس دنیا پر سے ایک بوجھ کم ہوگیا۔ کابل کی پوری بادشاہی انہوں نے لے لی لیکن تمہیں چوکیداری بھی نہیں دیتا ۔ تمہیں پنجابی کے منہ پر بھگا رہا ہے ۔ افغانستان کا اسلامی ملک کہتا ہے کہ باجوہ میرا دوست ہے۔ اس پر تم فائرنگ کرو تو میری زمین پر رہ نہیں سکتے۔ نہ تمہیں کوئی پنجاب میں چھوڑتا ہے ۔ تم نے رہنا ہے تو اپنے لوگوں میں رہ سکتے ہو۔ لیکن یہاں گیم شروع ہے کہ یہاں تمہیں بٹھایا اور وانہ سے گڈ طالبان کو اٹھایا جارہا ہے بندوق دے رہا ہے ، گڈ طالب پر بیڈ کو مروارہا ہے اور بیڈ پر گڈ کو ، گڈ کو بیڈ سے بے عزت کروارہا ہے اور بیڈ کو گڈ سے ۔ سلنڈر کو دوسرے طالب سے۔ بس جو تم نے کرنا تھا کرلیا۔ انشاء اللہ ہم تمہارے لئے دو دو رکعت نفل پڑھیں گے کہ اللہ جنت میں پہنچادے۔ خدا جنت لے جائیگا لیکن خدا کی قسم کہ ہمارے مارنے اور بے عزت کرنے پر تم جنت جاؤ!۔ خدا کے واسطے ا سکے بعد نوافل ، اذکار، تراویح کے ذریعے جنت کماؤ جس طرح ساری دنیا کے لوگ جنت کماتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ”ماروں گا میں اپنے عزیز کو وہ لائق ہے قتل کا”۔ خدا کیلئے کہ اسکے بعد اپنے عزیزوں کو مت مارو،اب ان پر رحم کرو۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ابھی افغان طالبان کے ذبیح اللہ مجاہد ثالثی کرنے چلے ہیں۔ وہ ہوتے کون ہیں ثالثی کرنے والے۔ سلیم بخاری

ابھی افغان طالبان کے ذبیح اللہ مجاہد ثالثی کرنے چلے ہیں۔ وہ ہوتے کون ہیں ثالثی کرنے والے۔ سلیم بخاری

ہم طالبان کیلئے خون کے آنسو روتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ انڈیا سے فوجی ٹرینگ لیںگے!

ہم افغانستان کیلئے اپنا بیڑہ غرق کرچکے ، طالبان خون کے آنسو روتے ہیں اورانہوں نے ابھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ انکی فوج کی ٹریننگ انڈیا میں ہوا کرے گی۔ ذرا آپ ملاحظہ فرمائیے کہ یہ کیا ہورہا ہے پاکستان کے ساتھ؟۔ ذبیح اللہ مجاہد احسان کررہے ہیں ہم پر کہ وہ ثالث کا کردار ادا کرینگے TTPاور پاکستان کی حکومت کے بیچ۔ ہمیں اب ریئلائز کرنا چاہیے کہ افغانستان سے روایت کے عین مطابق میں وہ مثالیں دینا نہیں چاہتا جو افغانوں کے بارے میں مشہور ہیں نہ میرا مقصد کسی قوم کی تضحیک کرناہے مگر وہ احسان مند کسی کے نہیں ہوئے۔ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ وہ احسان فراموش ہیں۔ لیکن ہم نے جتنی بھی قربانیا ں ان کیلئے دیں ،اپنا بیڑہ غرق کیا، اپنی جانوں کی 80ہزار شہادتیں ان کیلئے پیش کیں۔ پچھلے 40سال سے 40لاکھ افغانیوں کے وہ ہوسٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس کاہمیں کوئی فائدہ نہیں ۔ ٹیرارسٹ ضرور آجاتے ہیں۔ جواب میں کلاشنکوف کلچر آیا، نارکوٹکس آئی۔ ہمارے ملک میں یہ ہمیں ان سے ملا ۔ اب وہ ہمارے ملک میں ثالثی کرنے چلے ہیں۔ ہوتے کون ہیں وہ ثالثی کرنے والے۔ ان کیساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے اپنے بارڈرکو بند کرنا چاہیے۔ جتنے حملے اس بیان کے بعد ہوچکے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین افغانستان کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے میرے خیال میں کوئی دو درجن واقعات ہوچکے ہیں ٹیرر ازم کے۔ اس میں بے پناہ شہادتیں ہوئی ہیں ہماری سیکورٹی کے لوگوں کی۔
افتخاراحمد صحافی: میںبخاری صاحب سے متفق ہوں میں سمجھتا ہوں کہ کچھ خاص قوتیں ہیں جو اپنی پراکسیز کو زندہ رکھنا چاہتی ہیں یہی تو مصیبت ہے۔ سیاستدانوں کو تو ہم برا کہتے ہیں لیکن یہ معاملہ ہم سیاستدانوں کے سامنے پیش کرنے کو تیار نہیں کہ جو فیصلہ ہم کرنے جارہے ہیں اسکے نتائج کیا نکلیں گے؟۔ اگر خدانخواستہ پاکستان کو نقصان پہنچا تو جاوید جیسے لوگ سیاستدانوں کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے کہ سیاسی پاٹیاں ناکام ہوگئیں ، نالائق تھیں۔ اس وقت سوال کیوں نہیں اٹھایا جب ذبیح اللہ مجاہد یہ کہہ رہا تھا۔ بخاری صاحب نے کتنی بڑی بات کی کہ سپن بولدگ میں جو ہم آہنگی ہے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را کا اور ان کی خفیہ ایجنسی کا وہ ہم جانتے ہیں۔ واقعات ہورہے ہیں ، آج بھی ایک واقعہ ہواہے۔ سلیم بخاری: بلوچستان انسرجنسی کے تمام ٹریننگ کیمپ سپن بولدگ میں ہیں۔ جاویداقبال :ٹھیک ہے یہ سب 8ہزار لوگ ہیںمگر ہم سے کنٹرول نہیں ہوتے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv