پوسٹ تلاش کریں

نماز ِخوف (کرونا) قرآن کریم میں

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
:حٰفظوا علی الصلوٰت والصلوة الوسطیٰ وقوموا للہ قٰنتینO فان خفتم فرجالًا او رکبانًا فاذا امنتم فاذکروا اللہ کما علّمکم ما لم تکونوا تعملون
اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور بیچ کی نماز کی اور اللہ کیلئے فرمانبردار بن کر کھڑے رہو۔ پس اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل اور سواری پر نماز پڑھو۔ پھر جب امن میں آجاؤ تو نماز پڑھو ، جس طرح تمہیں سکھایا گیا، جو تم نہ جانتے تھے البقرہ :239
آج پوری دنیا پر خوف طاری ہے کہ متعدی مرض ” کرونا وائرس” پھیل سکتا ہے۔ مساجد کے علاوہ سفر اور گھروں میں جب یہ خدشہ ہو کہ رکوع و سجود سے کرونا کے وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں تو اللہ نے جہاں نمازوں کی نگہداشت کا خاص طور پر حکم دیا ہے وہاں خوف کی حالت میں پیدل اور سواری پر بھی نماز پڑھنے کی بہت واضح الفاظ میں اجازت دی ہے۔ دنیا سوال اٹھارہی ہے کہ قرآن میں یہ فرمایاگیا کہ انزلنا الکتاب تبیانًا لکل شئی ”اورہم نے کتاب(قرآن) کونازل کیا ہے ہر چیز کو واضح کرنے کیلئے ۔ تو کیا ایسی وبائی مرض کی خوف کی حالت میں نماز کی کوئی کیفیت بیان کی گئی ہے یا نہیں؟۔ تو اللہ نے واضح کیا ہے کہ خوف کی حالت میں نماز پڑھنے کا یہ حکم ہے۔ اگر خوف کے باوجود اس حکم پر عمل نہیں کیا تو پھر یہ اللہ کی نہیں طاغوت کی بندگی ہے۔ یہ آیات حالتِ جنگ کے حوالے سے نہیں بلکہ اس سے آگے پیچھے معاشرتی احکام ہیں۔ نبیۖ فرمایا :وبائی مرض سے ایسے بھاگو، جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔ اللہ ہدایت دے ۔

وزیراعظم آج تک اپنا کوئی وعدہ پورانہ کرسکا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

لاہور ،اسلام آباد اور ملتان میں ”میٹروبس” کو تنقید کا نشانہ بنانے والے عمران خان نے پشاور کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیاہے۔ ملتان میں میٹروپر فلائی اوور کی وجہ سے سستے علاقے بھی متأثر نہیں ہوئے جبکہ پشاور میں واحد اور مہنگاترین یونیورسٹی روڈ تباہ کرکے رکھ دیا گیا۔ پختونخواہ پولیس کے بلند دعوے کئے گئے مگر پختونخواہ میں فوج تعینات کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے میڈیا، علمائ، میڈیکل اور سیکیورٹی فورسز کے تعاون کا شکریہ ادا کرکے بڑا اہم پیغام قوم کو دیدیا کہ ” کرونا جیسی آزمائش سے پہلی مرتبہ واسطہ پڑا ہے”، یہ کریڈٹ پاک فوج کو ہی جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے ذریعے وائرس اتنا جلدی نہیں پھیل رہاہے جتنا دنیا میں پھیل گیا۔ یہ حکومت کی غفلت ہے کہ ایران و دوسرے ممالک سے وائرس امپورٹ ہوا، خارجہ وداخلی پالیسی غلط نہ ہوتی تو لاک ڈاؤن کا سامنا نہ کرناپڑتا۔ علماء اور تبلیغی جماعت کو ڈنڈے کے زور پر نہ روکا جاتا تو یہ رُکنے والے نہ تھے۔ قرآن میںنمازِ خوف واضح ہے جس سے وائرس پھیلنے کا اندیشہ نہیں رہتالیکن سودی نظام کو جواز بخشنے والے مفتی اعظموںاور شیخ الاسلاموں کو آیت البقرہ239دکھائی نہیں دی۔
ایران، تبلیغی جماعت اورعلماء و مفتیان اپنی اپنی جہالت پراوروائرس پھیلانے کے ذمہ دار طبقے اپنی غفلت پر معافی مانگیں۔ وزیراعظم، زلفی بخاری ، شاہ محمود قریشی اور ذمہ دار طبقات مجرمانہ غفلت پر صرف معافی ہی نہ مانگیں بلکہ جرمانہ اداکریں۔ پوری قوم لاک ڈاؤن کی سزا اسلئے بھگت رہی ہے کہ وائرس زدہ افراد کو لایا گیا اور اس شر سے بچنے کی تدبیربھی نہیں کی گئی۔
مولانا فضل الرحمن نے مذہبی حلقوں کی اصلاح کے بجائے تعصبات کا رنگ دیدیا ،وہ خود بھی جاہل ہے،اسلئے عمران خان جیسے لوگ برسراقتدار آگئے ہیں۔

پاکستان دنیا کی امامت کرسکتاہے لیکن کیسے؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی فوج، عدلیہ،بیوروکریٹ، سیاستدان، صحافی، علمائ، عوام الناس اور تمام طبقات میںاستعدادو صلاحیت،اچھائی اورشعور وآگہی کی کمی نہیں۔انسانیت،اسلام اور اپنی قوم سے والہانہ محبت میں پاکستانیوں کا ثانی نہیں لیکن ان کو وہ مواقع نہیں ملتے ہیں جن کے وہ مستحق ہیں۔ پارلیمنٹ میں پہنچنے کے ذرائع پیسہ، اقرباء پروری،فرقہ وارانہ رنجش، لسانی تعصبات اور طاقت کے سرچشموں کی اشیرباد ہے۔ دولت کمانے کے جائز ذرائع مفقود ہیں تو ناجائز ذرائع لامحدود ہیں۔ جعلی فتوؤں، جعلی تعلیم، جعلی ادویات، جعلی اشیاء خورد ونوش اور جعلی ڈگریوں سے لیکر جعلی سیاستدانوں اور علماء ومفتیان تک سب نے قوم کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔لوٹوں کے ذریعے وزیراعظم اور چیئرمین سینٹ کے انتخاب اور ناکارہ پارلیمنٹ وایوانِ بالا کے ذریعے آرمی چیف کی مدت میں توسیع سے لیکر اُوپر سے نچلی سطح تک آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ عدالتی نظام ہرسطح پر بالکل ناکام ہے۔نوازشریف ملک سے باہر گیا مگر وزیراعظم کچھ نہیں بتاسکتا ہے کہ کس کے کہنے پر گیا؟۔ کل لاک ڈاؤن یا کرونا کے پھیلاؤ سے نقصان ہوگا تو اس کی ذمہ داری ایکدوسرے پر ڈالی جائے گی۔ عمران خان نیازی اینڈ کو لمٹیڈکمپنی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے جس نے اس نالائق نوازشریف کی قدر لوگوں کو یاد دلادی جس نے کھل کر پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے اور قطری خط پیش کرکے اس سے انکار کرنے میں بھی کوئی شرم محسوس نہیں کی۔ کرونا کے کریک ڈاؤن میں غائب رہنے والے سیاستدانوں کو قوم جان چکی ہے کہ انتخابات کے دور میں کس طرح برساتی مینڈکوں کی طرح ٹراتے نظر آتے ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن کی افادیت بالکل ختم ہوچکی ہے لیکن ریاستی نظام بھی عوام کو فائدے پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے اسلئے نظام کی تبدیلی کے بغیر پاکستان نہیں چل سکتا ہے۔

حکومت، عدالت اور ہماری پیاری ریاست!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

حکومت پر براجمان حکمران اپنا حکم جاری کرتے ہیں کہ ” ناجائزمنافع خوری پر دکانداروں کو قید وجرمانہ کی سزا دی جائے”۔ مجسٹریٹ ریڑی بان، چھابڑی فروش اور جھگی نمادوکانوں پر چھاپہ شریف مارتے ہیں اور بہت ہی مشکل حالات میں اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والوں کو پکڑ لیتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جنوبی وزیرستان سے ایم این اے کا الیکشن لڑنے والے ناکام امیدوار نے بھی پونے دوکروڑ روپے خرچ کئے تھے اور کامیاب ہونے والے نے یقینا زیادہ خرچہ کیا تھا لیکن اس الیکشن میں نوازشریف نے آئی ایس آئی سے 95لاکھ وصول کئے تھے۔
پھر جب نوازشریف کی حکومت کرپشن پر ختم کردی گئی اور پیپلزپارٹی نے بدنام لندن فلیٹ کاکیس بنایا۔ پھر ن لیگ کو اقتدار میں لایا گیا اور پیپلزپارٹی پر کیس بن گئے۔ پرویزمشرف کی حکومت میں بھی لندن فلیٹ کا کیس چلا، پھر سعودیہ جلاوطن ہونے کے بعد کیس ختم ہوا۔ جب پھر زرداری کی حکومت آئی تو شہبازشریف نے چوکوں پر لٹکانے اور سڑکوں پر گھسیٹ گھسٹ کر مال نکالنے کی جذباتی تقریریں کیں۔ پھر ن لیگ کی حکومت آئی اور نوازشریف نے میڈیا کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی اپنے تحریری بیان میں 2005ء میں سعودیہ کی وسیع اراضی بیچ کر 2006ء میں لندن فلیٹ خریدنے کا ٹوپی ڈرامہ رچایا۔ پھر قطری خط پیش کیا اور پھر قطری خط سے بھی لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ ایسے میں قوم اور ہماری ریاست نے مل جل کر عمران خان کوہی اقتدار کے لائق سمجھ لیا اور عدالت نے صادق امین کے طور پر اندھوں میں راجہ سمجھ کر قبول کیا۔
آج ہماری پیاری ریاست نے پھر سے چینی اور آٹا بحرانوں میں قوم کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والی تبدیلی سرکار کے چہیتوں کو طشت ازبام کردیا ہے۔ پرویزمشرف کے دور سے اب تک جہانگیر ترین، خسروبختیار اور مونس الٰہی سب وہی چہرے ہیں چشم بد دور۔واہ نیازی واہ!

قوم ،ملک، سلطنت پائندہ باد، تابندہ باد

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

قوم مضبوط نہ ہو تو ملک اور سلطنت کی مضبوطی کا تصور نہیں ہوسکتا۔ مسلمان کمزور تھے تو اللہ تعالیٰ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا حکم دیا۔ انصار اور مہاجرین نے استحکام حاصل کیا تو دنیا کی سپر طاقتیں ایران و روم ڈھیر ہوگئے۔ خلافتِ راشدہ، بنو امیہ، بنو عباس، عثمانی سلطنت کا وجود1924ء تک رہاہے۔ جس کو ختم ہوئے ابھی سوسال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔
برصغیرپاک وہند میں ہندوستانی قوم کمزور تھی تو انگریز نے قبضہ کرلیا۔ ہندو مسلمانوں کے شانہ بشانہ تھے مگراماں بولی بیٹا جان خلافت پر دینا کے باوجود بحالی تحریک کامیاب نہ ہوسکی۔ اگر نبیۖ کی بعثت سے پہلے مشرکینِ مکہ میں حلف الفضول کی تحریک کامیاب ہوتی تو حجاز و عرب کے لوگ اسلام کے بغیر بھی دنیا کی سپر طاقتوں کو شکست دے سکتے تھے۔ ہندوستان کی مسلم قومیت نے پاکستان بنایا لیکن مشرقی پاکستان الگ ہوگیا۔ اب مزارعت، سودی نظام اور باطل منافقانہ سیاسی نظام کی موجودگی میں قوم، ملک اور سلطنت کے پائندہ تابندہ باد کا خواب کبھی پورانہیں ہوسکتا ہے۔ جب مدینہ کے لوگ اوس اور خزرج رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کے بجائے رسول اللہۖ کے گرد جمع ہوگئے تو انصار و مہاجرین کی بہت کم تعداد نے منافقین اور یہود سمیت پوری دنیا کی باطل قوتوں کوشکست دیدی۔ حکمران کے کرتوت ریاست مدینہ کے یہود سے بھی بڑھ کر ہوں اور علماء ومفتیاں نے یہود کے علماء کو بھی اپنے کردار اور فتوؤں سے مات دیدی ہو تو پھر ریاستِ مدینہ ، اسلامی انقلاب اور تبدیلی کا کیا تصور ہوسکتا ہے؟۔
مزارعین کو مفت زمینیں اور تاجروں کو سود کے بغیر نظام دیا جائے تو محنت کش عوام کی خوشحالی سے ملک اور سلطنت کی خوشحالی کا تصور سب کو سامنے نظر آجائیگا، ورنہ ہم DO MORE کے چکر میں اغیار کی چاکری کرتے کرتے قوم اور سلطنت سب کچھ سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

MAULANA FAZL UR REHMAN AND VIRUS OF RELIGIOUS CLASS

Author: Syed Ateeq-Ur-Rehman Gillani
Translated by Ejaz Siddiqui

Maulana Fazl ur Rehman had warned the government and state institutions that why the Ulama, Mosques and preaching communities are being discriminated when Ulama and religious sections are cooperating with government and state instructions. The preaching community is a peaceful community, but being violent to it is totally wrong, While there is a rush in markets and elsewhere, nothing is happening there.

Although everything is visible on media giving punishment on the lock-down violation, apart from gents, ladies are also being punished through ladies police and no one has opposed it. However in Layyah a worker of Tablighi jamaat attacked with a knife on SHO and in Karachi due to the irritation of imam of masjid the person offering prayer attacked the police. In the Quran, Allah has declared the meat of pig and dead animal dishes as forbidden, and while going beyond the limits permission is also accorded as per acute requirement/need whereas it is mentioned in Surah Baqarah (verse no:239) "Not only the Mosques and collective prayers are exempted in the state of fear, but it is also stated in open words that you should not bow down and prostrate while walking and riding”. The blindness/ignorance of the Ulama and the scholars is that they have named it Islam by adding their compensation to the worst interest-rate And the Shaikh ul Islam mufti Taqi Usmani made it clear in the media for the outbreak that "they studied FUAQAHA’A but he could not get fatwa regarding not offering prayer in the Masjid.” when pressure was developed then fatwa was issued from Dar ul Uloom regarding offering prayer at their homes/residences. Nobody is empowered to cancel the orders of Quran o Sunnat. The Tablighi Jamaat is giving more importance to its method than the Qur’an o Sunnah and the opinions/views of the Muftian, Fuqaha’a and Ulama’a. Religious classes made religion a business/profession.

مولانا فضل الرحمن اور مذہبی طبقے کا وائرس

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

مولانا فضل الرحمن نے حکومت اور ریاستی اداروں کو تنبیہ کردی ہے کہ جب علماء اورمذہبی طبقہ حکومت اور ریاستی احکام کیساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں تو مساجد اور تبلیغی جماعت سے امتیازی سلوک کیوں کیا جارہاہے؟۔ تبلیغی جماعت ایک پرامن جماعت ہے، اس پر تشدد کرنا بہت غلط ہے، جبکہ بازاروں اور دوسری جگہوں پر رش لگارہتا ہے وہاں کچھ نہیں ہورہاہے۔
حالانکہ میڈیا پر ہرچیز عیاں ہے، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر لوگوں کو مرغا بنایا گیا، مرد ہی نہیں خواتین اہلکاروں کے ذریعے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی بھی سرزنش کی گئی، کسی نے بھی مزاحمت نہیں کی۔ البتہ تبلیغی جماعت کے کارکن نے لیہ میں پولیس ایس ایچ او کو دوچھریاں ماریں اور کراچی میں خطیب وامام مسجد کے اکسانے پر نمازیوں نے پولیس پر ہلہ بول دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں سؤر کے گوشت اور مردار کھانوں کو حرام کہاہے مگر ضرورت کے وقت نہ چاہتے ہوئے اور حدسے تجاوزکے بغیر اجازت بھی دی ۔ جبکہ البقرہ آیت239میں نہ صرف مساجداور اجتماعی نمازوں سے خوف کی حالت میں استثناء دی ہے بلکہ چلتے چلتے اور سواری پر رکوع اورسجود نہ کرنے تک کا بھی کھلے لفظوں میں حکم دیا ہے۔ علماء و مفتیان کا اندھا پن یہ ہے کہ بدترین شرح سود میں اپنا معاوضہ شامل کرکے اسلام کا نام دیاہے اور شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے وبا کیلئے میڈیامیں واضح کیا تھا کہ ” فقہاء کامطالعہ کیا مگر کہیں مساجد میںباجماعت نماز چھوڑنے کا فتویٰ نہیں مل سکا”۔ جب ڈنڈے کا خوف ہوا تو پھر دارالعلوم سے گھروں میں نماز پڑھنے کا بھی فتویٰ جاری ہوا۔قرآن وسنت کسی کو منسوخ کرنے کی اجازت نہیں۔تبلیغی جماعت اپنے طریقۂ کار کو قرآن وسنت اور علماء ومفتیان فقہاء کی آراء کو قرآن وسنت سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔مذہبی طبقات نے مذہب کو کاروبار بنالیا۔

NEGLIGENCE OF PRIME MINISTER IMRAN KHAN

The whole world is suffering from a global epidemic and Imran Khan Niazi is saying that "the opposition will be eliminated forever، Opponents can only critisize and nothing else. When you serve, your circles will be almost firm”. Poor people are longing for two-time bread and Imran Khan Niazi is worried about consolidating political circles, wow! Imran Khan Niazi is proving that revolution is nothing but nonsense. Allah has given the opportunity and also relaxation. In sugar and flour crisis, it came out to be PTI’s number one trademark. When the investigation began, a clarification was made by Imran Khan who possesses the degree of being authentic and trustworthy that Jehangir Tareen is not involved in all that matter, when the report was published Jehangir Tareen came out to be number one in gaining the maximum benefits. When the door of Parliament was broken, Clothes were being dried in the Supreme Court’s gallery and the revolutionary government was obtaining orders from supreme authorities at the same moment Imran who after being married in Ashura addressed to the sit-down crowd that  "change had came, I am going to marry”, liar! he had married and not even felt ashamed that what has changed since marriage? In the answer of Qadir Patel’s speech in assembly  Murad Saeed could have said that "Getting married was a really big change”.

An official report on taking the benefits of sugar and flour crisis has been published but the matter of non-official one will be way bigger than that. Now again the market is settled up by pushing the public into the "CORONA” crisis in order to gain befits. Builders mafia is being invited in the sin to valid their black money in the open field.

Author: Syed Ateeq-Ur-Rehman Gillani
Translated by: Ejaz Siddiqui

وزیراعظم عمران خان نیازی کی بے نیازیاں

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

پوری دنیا ایک عالمی وبا سے دوچار ہے اور عمران خان نیازی کہہ رہاہے کہ ” مخالفین کوہمیشہ کیلئے ختم کردیںگے، مخالفین تنقید ہی کرسکتے ہیں اور کچھ نہیں، جب آپ کام کریںگے تو پھر تمہارے حلقے بالکل پکے ہوجائیںگے”۔ غریب دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہا ہے مگر عمران نیازی سیاسی حلقوں کو پکا کرنے کی فکر کررہاہے۔ واہ جی واہ۔ ایک ایک بات سے عمران خان ثابت کررہاہے کہ تبدیلی کا ڈھونگ محض بکواس کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ اللہ نے موقع بھی دیدیا ہے اور ڈھیل بھی۔ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ میں تحریک انصاف کا ٹریڈمارکہ نمبر ون نکلا۔
جب تحقیقات کا آغاز ہوا تھا تو صادق اورامین کی ڈگری لئے گھومنے والے عمران خان کی طرف سے وضاحت سامنے آئی تھی کہ جہانگیرترین کا نام اس میں شامل نہیں ، رپورٹ شائع ہوگئی تو سب سے زیادہ فائدہ اُٹھانے میں جہانگیر ترین پہلے نمبر پر نکلا ہے۔ یہ وہی عمران ہے جو عاشورے میں خفیہ نکاح کرنے کے بعد اس دھرنے میں کہہ رہاتھا جب پارلیمنٹ کادروازہ توڑاگیا، سپریم کورٹ کی گیلری میں کپڑے سکھائے جارہے تھے اور تبدیلی سرکار امپائر کی انگلی پر ناچ رہی تھی کہ ”تبدیلی آگئی ہے ، میں شادی کروں گا”۔ جھوٹا شادی کرچکا تھا اور اتنی شرم کا تکلف بھی محسوس نہیں کیا کہ ”شادی سے کیا تبدیلی آگئی ہے؟”۔ قادر پٹیل کی اسمبلی میں تقریر کے جواب میں مراد سعید ضرور کہہ سکتا تھا کہ ” شادی کرونگاتو واقعی بہت بڑی تبدیلی تھی”۔
چینی اور آٹا بحران سے فائدہ اٹھانے کی آفیشل رپورٹ شائع ہوئی ہے لیکن نان آفیشل کا معاملہ اس سے کئی گنا ہوگا۔ اب ”کرونا” بحران میں پھر عوام کو دھکیل کر فائدے اٹھانے کا ہی بازار گرم کیا جارہاہے۔ بلڈرز مافیا کو کھلے میدان میں بلیک منی کو وائٹ کرنے کی دعوت گناہ دی جارہی ہے۔ان بطش ربک لشدید سے بالکل بے نیازی برتی جارہی ہے۔

Reducing price of Oil will control Crisis in Pakistan

In the international market, the price of oil reduces to $20 a barrel and this is a golden opportunity to make it "tax-free”, instead of subsidizing anything in Pakistan, due to which the cost of electricity, gas, transportation and other commodities will be substantially reduced. Pakistan’s working/labour-class, Factory, and Mill owners will breathe a new spirit into the nation, nation’s government and state on account of cheap rates of oil. In the name of subsidies, benefits are paid to investors and landlords for specific political purposes. A vehicle has a travel capacity of two to three people, but because of the expensive oil, people cannot afford it and for the sake of this purpose they are compelled to travel unlawfully through trucks، when oil is made cheaper then people will be benefited from traveling by obeying the law and the chances of the spread of coronavirus would also get reduced/minimized. when oil becomes cheaper, a significant amount could be paid by the factories and mills and when working/labour class would be able to earn more than its basic necessities then he would also become sensible, when they become sensible they will be able to save their lives in a respectable manner. The Prime Minister Imran Khan is not a wise person but in order to save him from germs he was not in practice to shake hands with anyone and when it became essential to shake the hand he was in the habit to wash his hands immediately. Donkey cart person and majority labour class are much more intelligent than Imran Khan Niazi but due to their uneconomical conditions, they are lesser conscious to save/protect their lives. When the country receives some employments, the state will not have to bear the burden of its soldiers. People will succeed by working hard in order to wake up their destiny/fate. A Pakistani Muslim mayor of London was a son of the taxi driver, who had defeated the wealthiest family of the goldsmith, whereas Imran Khan has also supported his in-laws.
Syed Ateeq-Ur-Rehman Gillani