پوسٹ تلاش کریں

مہدی کے قریبی افراد ہی اس پر سب سے زیادہ ظلم و ستم والے ہوں گے

فتی الشرق 2027
المہدی و أخوتہ و أقاربہ و المجتمع والظلم الواقع علیہ

25اگست 2025: بسم اللہ الرحمن الرحیم،
مہدی کے قریبی افراد ہی اس پر سب سے زیادہ ظلم و ستم والے ہوں گے۔ اللہ کے نیک اولیا ء نے مہدی کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا، حتی کہ ان کی زندگی کی نہایت باریک تفصیلات بھی بتائی ہیں۔ امام مہدی کا ذکر قرآن، انجیل اور تورات میں بھی آیا ہے۔ کہا گیا کہ امام مہدی پر جو سب سے زیادہ ظلم ان کے قریبی لوگوں کی طرف سے ہوگا، باالخصوص ابتدائی زندگی اور جو ”شبِ اصلاح”سے پہلے کا زمانہ ہوگا۔ جیسا کہ پہلے بتایا، مہدی عام اور سادہ انسان ہوں گے۔ جو عوام، کمزور اور معاشرے کے نظرانداز طبقے کیساتھ زندگی گزار یں گے۔ انکے پاس دولت، حیثیت، طاقت یا حکومت نہیں ہوگی۔

یہ اللہ کی طرف سے ان کیلئے مقرر کردہ حکمت ہے، تاکہ وہ عام انسانوں کے مسائل اور مصائب کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں، درد محسوس کریں اور ان کیلئے مناسب حل تلاش کر سکیں۔ بالخصوص اسی زمانے میں ان پر سب سے زیادہ ظلم ہوگا، تو وہ ان تمام دردوں اور غموں کا ذاتی تجربہ حاصل کریں گے جو مسلمان، کمزور اور نظرانداز شدہ افراد پر بیتتے ہیں۔ ان پر اتنی سخت آزمائشیں آئیں گی کہ کچھ لوگ سمجھیں گے کہ یہ اللہ کی طرف سے ان پر سزا ہے اور ان پر ظلم ان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگ یہ بھی کہیں گے ”اگر وہ نیک ہوتے تو ان پر اتنی سخت آزمائشیں کیوں آتیں؟”یہ وہ حقیقت ہے جو مہدی کو جھیلنی پڑے گی۔ لوگوں کی زبانوں سے آنے والا ظلم، باوجود اسکے کہ وہ اکثر اپنے وقت کو تنہائی میں گزارتے ہیں۔ مگر لوگ ان کی برائیاں کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ یہ ہمیں نبی اللہ ایوب کی یاد دلاتا ہے، جنہیں شدید آزمائشوں سے گزرنا پڑا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے تقوی پر شک کرنا شروع کر دیا۔

مہدی ”شبِ اصلاح ” سے پہلے طویل عرصہ تنہائی میں گزاریں گے، جو ان کی زندگی کا مشکل ترین مرحلہ ہوگا۔ کیونکہ ظلم ان پر صرف اجنبیوں کی طرف سے نہیں بلکہ ان کے قریبی افراد کی طرف سے ہوگا۔ قریبی افراد کا ظلم زیادہ تکلیف دہ اور اذیت ناک ہوتا ہے۔ وہ ان کے اچھے کردار کو جھٹلائیں گے، ان کی نیکیوں کو چھوٹا دکھائیں گے، ان پر باتیں کہیں گے جو ان میں نہیں ہوں گی۔ یہاں تک کہ مہدی کو شک ہونے لگے گا، سوچنے لگیں گے کہ شاید واقعی ان سے ہی کوئی غلطی ہوئی۔ یہ سب کچھ نبی یوسف کیساتھ بھی ہوا، جب انکے بھائیوں نے انکے خلاف سازش کی۔ اسی طرح، امام مہدی بھی ایسے معاشرے میں زندگی گزاریں گے جو ظلم، زیادتی اور بدعنوانی سے بھرا ہوا ہوگا یہاں تک کہ انکے قریبی بھی ان سے غداری کرینگے۔

مہدی کی برداشت اور صبر کسی ذاتی مفاد کیلئے نہیں بلکہ تمام مظلوموں کی خاطر ہوگا جن پر ظلم ہوا ۔ بہت سی کوششوں کے بعد وہ اپنی صفائی میں ناکام ہو نگے تو خاموش ہو جائیں گے اور سب کچھ اللہ کے حوالے کر ینگے۔ جیسا اشعیاء نے فرمایا: وہ بکری کی طرح ہوگاجو اپنے پاؤں سے ذبح ہونے کیلئے لے جائے گی”۔ مطلب یہ ہے کہ مہدی کا دور ہوگاتو انسانوں کی صورت میں درندے ہونگے۔ شیخ ابن عربی نے بھی فرمایا:”اللہ نے مہدی کی پرورش ایک ٹولہ بدکار لوگوں میں کی”۔مطلب ہے کہ وہ معاشرہ یہاں تک کہ مہدی کے قریبی انکے خلاف ہونگے ،انکے دل بغض، حسد، نفرت سے بھرے ہونگے۔ مہدی ظالم و فاسد معاشرے میں زبردست مظالم کا سامنا کرے گا۔

سب سے زیادہ ظلم قریبی لوگوں کی زبانوں سے ہوگا الزام، بہتان اور جھوٹ۔ اشعیا ء کی مثال درست ہے:”وہ بکری کی طرح ذبح کیلئے جائے گا، اپنے پاں سے ”۔ ظالموں کے دلوں میں شر ہوگا، خیر نہیں۔ بالآخر لوگوں کی باتوں کا جواب دینا چھوڑ دیں گے۔ ابن عربی نے نبی نوح کی قوم سے تشبیہ دی۔ مہدی نے اپنی نظم میں انکے شر سے خبردار کیا جس کا نام ہے:”دعا کی نوح نے اپنی قوم کیلئے تاکہ اللہ ان کے گناہ معاف کرے”۔یعنی یہ بدکار لوگ اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوں گے، جب تک وہ امام مہدی کو زمین پر اللہ کا خلیفہ نہ دیکھ لیں۔ اور شاید ان کی اصلاح بھی مہدی کے خوف سے ہی ہو، نہ کہ واقعی توبہ سے۔ واللہ تعالی اعلم۔

 


آج کل کی مناپلی :پیر عابد

سوال گندم جواب چنا جواب شکوہ میں گناہوں کی معافی اور ابراہیم علیہ سلام کی بات ہوئی دادی بختاور کو جس الفاظ سے یاد کیا، جٹہ میں انجام کو پہنچ جاتے سو اونٹوں کا صدقہ کرتا تمہاری گندی ذہنیت گندی سوچ و گندہ نطفہ دجال کا ہے ۔تم دنیا کی خاطر اپنی ماں پر تہمت لگانے والے ہو۔ اللہ کی پکڑ سے ڈرو مردہ کا معاملہ اللہ کے دربار میں ہے۔ تم کس باغ کی مولی ہو۔ بچپن میں ملا کو انتی دی کہ کیڑا پیدا ہوا ۔ خارش کا میں ابھی بتاتاہوں کس نے کیا تو تمہاری گیلی شلوار بیٹوں سمیت گیلی ہوجائے گی، عزت راس نہیں آتی۔کا لا جادوگر کی طرح من کے کالے ہو۔ ابلیس لعین کے پیرو کار شہید جٹہ کو گالیاںدیتے ہو۔

اگر غیرت تھی تو نقاب پہن کر برقعہ میںجنازہ چھوڑ کے روپوش نہ ہوتے۔ جبکہ مارنے والے نے ہی جنازہ پڑھایا وہ بھی دیوبندی مسلک کا اور مارنے والے بھی ایک شیعہ کو کافر کہتے ہیں اور دوسرے ماتم میں ساتھ دینے تک نرم ہیں۔ شیعہ کا ماتم نہیں بلکہ حسین کا ہے کبھی بھائی پر خیرات کی ۔ عرس کا پروگرام بناؤ علاقہ گومل میں اور اتنی جرأت کرو کہ اعلانیہ اسلحہ اورتمہارے ہینڈلرز کیساتھ تو قاتل تمہاری خیرات کی دیگ پر کھڑا ہوگا شرط لگاتا ہوں ہمت ہے تو اسی جگہ پر شوٹ کرو ورنہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو بے گناہ کو مروانے اور کس کس کے ہاتھ پیسہ تقسیم ہوا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،اب تک قاتل کا تعین نہ کرسکے ،دعوی ہے۔

واقعہ میں جتنے شامل افراد تھے جسکی لسٹ ادارے نے آپ کو دی ویڈو تک دی پھر سارے کو ٹھکانہ لگانے کا دعوی بھی ہے۔ اب ملوک بی بی فتح خاتوں بختاورہ دادی قاری حسین کی ماں اور بیٹی سے زیادہ عزتدار ہے اور چھودو قاری حسین کی بیوی و بیٹی کو سبخان ویل نے جب ڈالنا شروع کیا تو وہ کیڑا جو کراچی مدرسہ میں گانڈ دیتے ہوئے پیدا ہوا مر جائے گا۔منہاج کا لن بہت بڑا ہے عمر کے اس حصہ میں ہے کہ اللہ کی ذات کی طرف مکمل رجوع میںہے واری وٹہ پر عادی تھے اب اس آدمی کا پتا بتاؤتو ہم حاضر کر سکتے ہیں۔ نہیں تو اسرار تیار ہے۔ لیکن تمہاری پھکی گانڈ کو میر محمد کی اولاد سے چھودنا چاہتا ہوں تاکہ جس انجکشن سے پیداہوا اسی حکیم سے دوا کرو۔ آجکل خوبصوت لڑکوں میں جسکا لن بڑاہوتاہے اس کی مناپلی ہوتی ہے۔عثمان تو گانڈ میں تیس بور پستول سے سوراخ کرے گا، ویسے آپکا پرانا استاد وہ کتا اب بھی آپ پر عاشق ہے ۔

علی امین کا گھوڑا بھی آپکو ٹھنڈا نہیں کر پائے گا ورنہ ڈگری کالج کے ہاسٹل میں روز مجلس لگتی ہے۔ اکبر علی داؤد اورشپو میں کون تمہارا پرانا عاشق تھا وہ بھی ایکسپائر ہے مصر سے فرعون کے غلام جان کو کاٹ کر تمہارے منہ میں دیدیں تو گالی کی تاثیر ختم ہو جائے گی۔ سبحان تیری قدرت کانیگرم میں دو قدم زمین نہیں اور دعوی حسین کا پاک طینت امام کا نام زبان پر نہ لاؤتمہارا کھیل ختم، ڈالروں کا حساب باقی ہے ۔ تمہارے ہاتھ خود خنجر آلودہ ہے اسامہ کی ماں کو گالیاں دو گے تو رد عمل میں پھول نہیں گولیاں ملیں گی۔ دادا گالیاں دیتا تھا اور اسکی گالیوں پر قوم ہنستی تھی وہ محفل کو کشت و زعفران بنا دیتا تھا۔

حقانیہ دارلعلوم پر کوئی تعزیتی الفاظ ادا نہیں ہوتے، خیر کے کلمات آپکی گندی زبان سے آج تک کسی نے نہیں سنے، دادا کی تربیت میں کمی نہیںبلکہ آپکے منحوس چہرے سے شقاوت و بدبختی عیاں ہے۔ آپکے ہاتھ آزاد ہے تلوار تیز کرو میدان میں آو تاکہ قصہ کو مختصر کر دیں عورتوں کی طرح دماغی باتوں میں نہ اُلجھویا تو رواج میں دعوی ثابت کرو یا پھر میدان میں آجاؤ تاکہ حق و باطل عیاں ہو۔سبحان ویل قوم اس وقت رد عمل نہ دے، گالی کا جواب گالی سے نہ دے بلکہ اکھٹا ہو کر اپنا فیصلہ سنا دے۔ سردار اعلیٰ فیصلہ کر لے سر لے آنا پھر اولاد سبحان شاہ کاکام ہے۔ ڈاکٹر نجیب کے کان و ناک میں گولڈ لیف کی سگریٹ تھی اور چوراہے پر لٹکا۔ اب بھی موقع ہے رجوع کرو اور معافی مانگو ! شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات ۔پیران پیر

 


گالی اور تحریر پر شرمندہ ہوں:پیر عابد

گزشتہ سے پیوستہ۔۔پیر منہاج سردار اعلی اللہ کی ذات کی طرف متوجہ ہے۔آپ جیسے شہرت و دولت کے حریص انسان کو کیا پتہ۔بیماری کا ذکر تمہاری طرف منسوب ہے نہ کہ سردار اعلی کی طرف۔قرآن پر صفائی دے دو کہ ضیا الحق شہید کے قتل میں تم لوگ مالی اور ادارے کے ذریعے ملوث نہیںہو اور نہ مخبری میں ملوث ہو۔الیاس شہید کا واقعہ جٹہ واقعہ سے مختلف خاندا نی مسئلہ ہے جسکا چچا پیر یعقوب شاہ نے وصیت کی ہے اگر خاندان ایک ہوتاہے تو معاف کر دو۔ ڈاکٹر ظفر علی میرے محسن و مربی ہے اگر میں نے کچھ ایسے الفاظ ادا کئے تو میرا اسکے ساتھ اب بھی محبت کا تعلق ہے تمہارے اچھالنے سے رشتہ ختم نہیںہو گا۔ بلکہ مزید مضبوط ہوگا۔تمہارا ایف آئی ار اولاد پر ہے۔

اگر کوئی جٹہ واقعہ میں سبحان ویل ملوث ہے سازش میں تو یقینا وہ تمہارے پلان وراز میں شامل تھا۔کراچی کی الائنس موٹر کی رقم جن کے توسط اور قبضہ میں ہے جٹہ واقعہ کے تانے بانے وہیں سے ملتے ہیں۔تمہاری فاش غلطیاں اس واقعہ کی بنیاد بن چکی۔ٹی ٹی پی قیادت کی خواہش اور طالبان کے اندر اداروں کی کش مکش رجیم چینج کی خواہش و اقتدار کا حصول بھی بنیادی وجوہات ہے۔ پیر دمساز شاہ کی نگاہ، دور اندیشی ،ملنگ فطرت انسان کی رحلت بنیادی نقصان کا سبب بنا۔دشمن طاقتور ہے اور شاطر بھی۔ عبداللہ شہید کی وجہ شہادت جٹہ واقعہ بنی۔ واقعہ کی ویڈیو ،رقم آپ لوگوں کو ملی، جسکے ہاتھ سے ملی وہ ثبوت ہے۔ کانیگرم میں آپ نے زمین کا کرنا کیا ہے۔ قبرستان کی زمین بابو ویل کی مشترکہ ہے صرف آپکی ذاتی ملکیت نہیں۔

اورنگزیب شہیدکی اولاد کو جو سبق و پٹی آپ پڑھا رہے ہو وہ تو نادان اور جاہل ہیں اپنے فائدے وہ نقصان سے لا علم اپنے ہاتوں سے اپنے وجود کو زخمی کر رہے ہیں۔قاری حسین سیاست میں بیت اللہ امیر صاحب سے زیادہ تیز و طرار تھا۔رجیم چینج ہوا جسکا رزلٹ آپس میں کشت و خون تک پہنچا اور آپکی دونوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا۔بقول ڈاکٹر ظفر علی صاحب کہ عتیق الرحمن بیمار ہے اسکے ساتھ صلہ رحمی کرو ۔اگر وہ اپنے مغلظات سے رجوع کرے اور معافی مانگے جرگہ میں تو میں نے یہ الفاظ کہے پھر وہ ہمارا مہدی اور رہنما ہے۔ کانیگرم میں جس جگہ وہ محل چاہتا ہے اسکو ملے گا۔ آپ اپنے گلہ میں سچے ہو ۔ آپکی گالیاں اور الفاظ کی بھی گنجائش ہو سکتی ہے کیونکہ جیسا المناک واقعہ ہوا ہے اس طرح واقعہ میں آپ کا ہر عمل قابل درگزرہے مگر واقعات کو بنیاد بنا کر اپنی تربیت ظاہر کی ہے وہ منصب مہدی کی شان نہیں۔میں اپنی گالی اور تحریر پر بالکل بھی شرمندہ ہوں۔

آپکے اخبار میں اسامہ کی بیٹی سے لیکر اور قاری حسین کی ماں و بیٹی کو گالیاں ۔شکرہے جھوٹ ہے۔اگر آپ واقعی اتنے پاک و شفاف کردار رکھتے ہیں واللہ پھرہم آپکے مجرم ہیں لیکن آپکے خاندان کے لوگوں کی جذباتی گفتگو اور انائیت سے نقصانات ہوئے ہیں تو ازالہ یہ ہے کہ نقصان والے کام نہ کئے جائیں۔ آپ نے امت کی رہنمائی کرنی ہے تو قاعدہ و قانون کے مطابق اپنی جہدو جہد کرو ۔اللہ تعالی نے کامیابی لکھی ہے کوئی روک نہیں سکتا۔جو مہدی اپنے خاندان کو بے وقوفی اور بڑے اور برے بول کی وجہ سے بد نام و ٹارگٹ کر سکتا ہے وہ امت کی رہنمائی کیسے کرے گا۔ اختلاف کی ہر نشست کا خاتمہ گفت و شنید ہے۔آپ رہبر بن کرنئے سرے سے احیاء خلافت کے خدوخال واضح کریں۔صلح کی طرف اور بہتری کی طرف قدم بڑھاؤ میں آپ کا ادنیٰ سپاہی بنوں گا۔آپ کامشن بھی یہ ہے کہ نیکی کے کام میں تعاون وہ برائی اور عداوت کے کام میں اختلاف آؤ مل کر گالیوں سے اجتناب اور نیکی میں بھائی بن جائے۔و سلام عاجز عابد

 


شرمندہ نہ ہو علاج کرو: عتیق گیلانی

سیداکبر وصنوبر شاہ پسرانِ سبحان شاہ نے انگریز سے رقم اوراسلحہ لیکر وزیرانقلابیوں کوقتل کروادیا پھر خانِ کانیگر م سید دل بند شاہ اوراپنے بھائی منور شاہ ،مظفرشاہ کو شہید کروادیا۔ مظفر شاہ انگریز مخالف خلیفہ غلام محمد دین پوری کے مرید اور مولانا عبداللہ درخواستی کے پیر بھائی تھے۔ صنوبرشاہ قتل ہوا۔ سبحان شاہ کے ایک مجرم اوردو مظلوم بیٹوں کی مشترکہ زمین کانیگرم میں خریدی گئی ۔ دل بند کی خانی پر قبضہ کیا گیا۔منور شاہ کااکلوتا بیٹا نعیم شاہ نے اپنی تہائی زمین لے لی۔ صنوبر شاہ کے 3بیٹوں کی وفات کے بعد مظفر شاہ کے 4 بیٹوں کو بیٹیوں کا درجہ دیکر زمین کی تقسیم ہوئی۔پھر بدمعاشی سے ان کی زمین پر قبضہ کیا۔ اب کچھ مقبوضہ کشمیر وفلسطین بنادی ۔ ہمارے واقعہ پر بھی وہی بے شرمی، بے غیرتی اوربے حیائی کی نسل در نسل کہانی دہرائی گئی تو تاریخی شواہد اور معروضی حقائق واضح لکھ دئیے ۔عابدشاہ منہاج کی گود میں پھسکڑیاں ماررہاہے تو اس کا قرآنی علاج ہے۔ حضرت علی کاعلم واضح ہوگا اور عابد شاہ کوخاندانی نسخہ مل جائے گا ۔ مظفر شاہ شہید کے پوتے اقبال شاہ نے بیٹے طارق شاہ کو سگریٹ چھڑانے کیلئے اس کا منہ جلادیا تھا۔ اگرجلیل شاہ کو عابد شاہ کی بیماری کا پتہ ہوتا تو وہ بھی اپنے بیٹے کی پچھاڑی کو ماچس کی تیلیاں جلاکر کرتا۔اور ڈگری کالج کے ہاسٹل کے قریب میں اپنا گھر بیچ کر کہیں اور لیتا جہاں بیماری لگی ہے۔

قرآن کا واضح حکم ہے کہ ”اور تم میں سے دو اشخاص بدکاری کریں تو ان دونوں کو اذیت دو ۔ پس اگردونوں توبہ کریں اور اصلاح کریں تو انہیں چھوڑدو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والااور نہایت رحم والا ہے۔ (النساء : 16)

مرد وں کی بد فعلی کرانے کی بیماری پڑجائے تو لاعلاج بیماری ہے اسلئے کہ اس کی پچھاڑی میں لگی آگ ٹھندی نہیں ہوسکتی ہے۔ حضرت علی نے ملوثی اور چند خوارج کی بیماری کا علاج ان کی پچھاڑی آگ سے داغ کر کیا تھا۔

حضرت لوط کی قوم نے ملائک کو خوبصورت لڑکے سمجھ لیا تو پچھاڑیاں سلگنے لگیں۔ حضرت لوط نے ان ملوثیوں سے کہا کہ میری بیٹیوں سے شادی کرلو۔ تو کہنے لگے کہ آپ کو پتہ ہے کہ ہمیں ان سے غرض نہیں۔ یعنی خوبصورت لڑکوں کے بڑے لن چاہتے ہیں۔ عابد شاہ نے جس مناپلی کا ذکر کیا ہے تو حضرت لوط کے قوم اور قرآن کی آیت کی درست تفسیر بھی سامنے آگئی کہ حضرت لوط نے ملویثی طبقہ سے کہا کہ تمہاری پچھاڑیاں ٹھنڈی ہونے والی نہیں ہیں، یہ میری بیٹیاں ہیں ۔مردوں کا کام چدھوانا نہیں ہے۔ ایک مشکل آیت کی بہترین تفسیر کا موقع دینے پر عابدشاہ کا شکریہ ادا کرتا ہوںاور سورہ النساء کی آیت16میں توبہ واصلاح کی تفسیر کیلئے لاعلاج بیماری کیلئے حضرت علی کا عمل پیش کردیا۔

علاج اسلئے ضروری ہے کہ اس سے ایڈز پھیلتا ہے اور ایڈز قوت مدافعت کو ختم کردیتا ہے۔ مجھے دکھ ہے کہ مظفرشاہ مظلوم شہید ہوگئے۔ سرور شاہ اور جلیل شاہ سے زمینیں چھین لیں۔ اب ڈگری کالج کے ہاسٹل میں عابد شاہ کی عادت اتنی بگاڑدی گئی کہ منہاج کو سرداراعلیٰ کہتا ہے۔

جب خلافت قائم ہوگی تو یہ آئینہ قرآن دکھاتا ہے :

”اسی دن ملک حق کا ہوگا رحمن کیلئے اور کافروں پر وہ دن مشکل ہوگا۔ اور ظالم اپنے ہاتھ پر دانت لگائے گا کہ کاش میں رسول (ۖ) کی راہ کو اپناتا۔ ہائے میری شامت کہ میں فلاں کو اپنا دوست نہیں بناتا۔ بیشک اس نے مجھے میرے پاس نصیحت آنے کے بعدمجھے گمراہ کردیا۔ اور شیطان انسان کو رسوا کرتا ہے۔ اور رسول فرمائیں گے کہ بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا اور اسی طرح ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے دشمن بنائے ہیںاور کافی ہے تیرا رب ہدایت اور مدد کیلئے”۔ (الفرقان 26تا31)

عابد شاہ بے غیرت پھر افسوس کرے گا کہ سردار اعلیٰ منہاج کو اپنا دوست نہیں بناتا ۔قرآن اور نبیۖکی سنت کے مجرم دشمنوں کو اپنا چہرہ واضح دکھائی دے گا کہ قاتل طبقہ ان پر ایسا منڈلاتا تھا جیسے گرم کتیا پر کتے ٹھکانہ بناتے ہیں۔ اجرتی قاتل ٹارگٹ کلر کی خدمات حق کی آواز بلند کرنے پر تشکیل دیا جاتا تھا لیکن لگڑ بگڑ وں کا بے شرم لشکر رسواوذلیل ہوگا اور اللہ تعالیٰ اہل حق کو فتح و کامرانی نصیب فرمائے گا۔

لن یضروکم الا اذًی وان یقاتلوکم یولوکم الادبار ثم لاینصرون (آل عمران :111) ” یہ لوگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے مگر تکلیف اور اگرتم سے لڑیں تو اپنی پیٹھ دکھائیں گے اور پھر ان کی مدد نہیں ہوگی”۔

مولانا طاہر پنج پیری نے دیوبندی مخالفوں کیلئے پشتو ترجمہ کیا: ”یہ کہیں گے کہ ہمیں نہیں مارو ہماری گانڈ مارو”۔
انگریز نے محسود قوم کو بھیڑیا ،وزیرقوم کو چیتا قرار دیا۔ شیر ببروںکے لشکر سے لگڑبگڑ کا غول دُم اٹھائے اور چوتڑ پھیلائے بھاگتاہے لیکن کبھی اکیلے شیر ببرکو گھیر لیتے ہیں۔ دیگ پر الیاس کا قاتل نہیں تو کون ہوگا؟۔ لگڑبگڑ کی مناپلی میں وہ سبق سکھادوں گا کہ دنیا بھی یادر رکھے گی۔ انشاء اللہ

صنادید مکہ نے رسول اللہ ۖ کے قتل کیلئے خفیہ جرگہ میں مختلف مشاورت کی۔ ابوجہل نے کہا کہ”ہر قبیلہ میں سے ایک ایک فردچن لیں۔ سب پر بات آئے گی تو بنوہاشم نہیں لڑ سکیںگے۔ اس مشاورت کا ذکر اللہ نے یوں کیا:
” جب کافر تیرے متعلق تدبیریں سوچ رہے تھے کہ تمہیں قید کردیں یا قتل کریں یا دیس بدر کردیں وہ اپنے مکر کررہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کررہاتھااور اللہ ہی بہترین تدبیر کرنے ولا ہے ”۔ (سورہ الانعام : آیت30)

رسول اللہ ۖ پھر چھپ کر راتوں رات نکل گئے اور غارِ ثور میں تین دن چھپے رہے۔ اس وقت مناپلی نہیں تھی جو چوتڑ دکھاکربزدلی کا طعنہ دیتی۔عبداللہ شاہ اسلام آباد سے پہنچا تھا اور عبدالواحد اور عبدالرؤف کی دورنگی کہکشاں کی طرح واضح ہوگئی۔ اس مناپلی میں کون کون تھا؟۔ ہاہاہا.

شہداء کے عرس پر دیگ کے پیچھے مناپلی کا کھیل ہے مگر مجھے طیش میں آکر اس بدچلنی کا شکار بالکل نہیں ہوناہے۔
اللہ نے فرمایا: ” اور مت کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہو۔بیشک یہ فسق ہے اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ تم سے لڑیں۔ اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو بیشک تم لوگ ضرورمشرک ہو۔ بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پس ہم نے اس کو زندہ کردیا اور اس کیلئے ہم نے نور بنایا جسے وہ لیکر چلتا ہے لوگوں میں، اس کی طرح ہوسکتا ہے جو اندھیروں میں ہے اور اسے نکل نہیں سکتا؟۔ اسی طرح ہم نے کافروں کیلئے مزین کیا جو وہ کرتے تھے اور اسی طرح ہم نے ہربستی میں مجرموں کے سردار بنادئیے تاکہ اس میں مکر کریں۔اور وہ مکر نہیں کرتے مگر اپنی جانوں کیساتھ مگر وہ سمجھتے نہیں ہیں” (الانعام :121تا123)

لاش جیسا انسان زندہ کرنے سے اسلام کی نشاة ثانیہ سے مراد ہے۔ قرآن قیامت تک ہر چیز کی رہنمائی فراہم کرتاہے ۔ہرماحول کے افراد اس آئینہ میں خود کو دیکھیں۔

عابد شاہ تم نے کتنے پینترے بدلے؟۔قاری حسین کی ماں بہن کو عزت دینے کا تم نے گلہ کیا اور اب گالی کا الزام لگادیا؟۔ قاری حسین میں کتنی صلاحیت تھی؟۔یہ تم جانو لیکن منہاج نے بتایا کہ عینک والا نرم ونازک سا تھا۔ کوڑ میں کئی ملاقاتیں ہوئی تھیں ،اکیلے دیکھ کر بہت بلایا مگر نہیں آیا ۔ کیا آپ نے قاری کو بتایا تھا کہ منہاج کا بہت بڑا لن ہے؟۔ اسامہ کی 22مائیں تھیں اور ایک بھتیجی وفابن لادن کی بڑی شہرت تھی کہ گرم ہے۔ میں نے متوجہ کیا کہ عوام کے کم بچے ہوتے ہیں جو خود کش میں مارے جاتے ہیںتو اپنے گھر کو دیکھو۔ حامد میر نے مولانا فضل الرحمن کو اسامہ کی دھمکی دی تھی ،اگر پیسہ تقسیم ہوا ہے تو القاعدہ سے کس کا تعلق تھا؟۔ کہیں تمہارے چچازاد القاعدہ والے اور منہاج نے جھاڑ تو نہیں پلادی کہ ہماری شلواراتاری اور ہم پر گواہی دی؟۔

الرٰ کتاب احکمت آیاتہ ثم فصلت من لدن حکیم خبیر( سورہ ھود آیت:1)پروفیسر احمد رفیق اختر نے سورہ ہود کی پہلی آیت پر اپنی تقریرمیں ٹھیک کہا ہے کہ ”قرآن میں قیامت تک آنے والے تمام اقوام اور حالات میں ایک ایک چیز کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے”۔

صنوبر شاہ اور مظفرشاہ کے بیٹوں اورپوتوں کے حوالے سے میں نے جرم نہیں کیا تاریخ بیان کی ۔ اللہ نے فرمایاکہ
” اور قریب نہ جاؤ ،مال یتیم کے مگرجو احسن ہو،حتی کہ وہ اپنی پختگی تک پہنچ جائے اور ناپ و تول کو برابر رکھو۔ ہم کسی جان پرذمہ دار ی نہیں ڈالتے مگر اس کی وسعت کے مطابق اور جب تم بات کرو تو عدل کرو اگرچہ تمہارے قرابتدار ہوںاور اللہ کیساتھ کیا ہوا عہد پورا کرو ،یہی ہے جس کی تمہیں تاکید کی جاتی ہے۔ (الانعام:152)

سید حسن شاہ بابو کے دو بیٹے سیداحمد شاہ اور سیدامیر شاہ تھے اور سبحان شاہ کے تین مقتول بیٹوں کی یتیم اولاد کو سہارا دیا تھا۔ منور شاہ کے اکلوتے بیٹے نعیم شاہ کو الگ گھر دیا اور صنوبر شاہ ومظفر شاہ کے بیٹوں کو اپنے بیٹوں سے بڑا گھر دیا اور پھر سیداحمد شاہ اور سیدامیر شاہ نے صنوبر شاہ کے بیٹوں کو بڑے گھر کا علیحدہ مالک بنادیا اور مظفرشاہ کے بیٹوں کو الگ بناکر دیا۔ قومی جائداد میں بھی 8اور 5کے تناسب سے کافی بڑے حصے کا مالک بنادیا۔ میرے والد پیرمقیم شاہ اور چچوں نے ایک حصہ مزید عزت افزائی کیلئے سپرد کردیا۔ہماری تو وزیرستان میں اس سے بڑی زمین اور جائیداد منظور پشتین کے علاقہ میں غریب غربا ء کیلئے یونہی چھوڑ رکھی ہوئی ہے۔

ہم نے سبحان شاہ کی اولاد کوکبھی عار نہیں دلائی کہ انگریز کے پٹھو اور کرائے کی ٹٹو کی اولاد ہو۔ جتنا ممکن تھاتو عزت وتکریم اور محرومی کے احساسات کو دور کرنے کا خیال رکھا۔ جھڑکانہیں ،دھتکارا نہیں، احساس کمتری کا شکار نہیں بنایا۔ طعنہ نہیں دیا۔ تاریخی حقائق نہیں بتائے۔ قرآن میں ناپ تول میں برابری کا حکم یتیموں کے احساسات ہی کا ہے۔ رسول اللہۖ، صحابہ اور علماء حق قرآن کریم کو زندگی میں عملی جامہ پہناتے تھے۔ رسول اللہۖ نے فرمایا تھا کہ ”یتیم بچے کے سامنے اپنے بچے کو مت بلاؤ، کہیں اس کے دل میں اپنے والد کی تمنا سے تکلیف پیدا نہ ہوجائے”۔

میرے والد نے اپنے 9سالہ پہلے بیٹے عبدالعزیز کی ان کی خاطر سخت پٹائی لگائی تھی توبخار چڑھا اور فوت ہوگیا۔ لیکن اللہ نے خبردارکیا کہ ” ہم کسی جان پر اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے”۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے غلط ترجمہ کیا کہ ” ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے”۔
{We do not a suol beyund its capacity.}NET

فقہاء نے یتیموں کو دادا کی میراث سے محروم کردیا۔ اللہ کو ظالم کیساتھ کھڑا کردیا کہ بلال حبشی پر بڑے پتھر رکھ کر ریت کی تپش میں جلایا جاتا تھا تو یہ تکلیف اس کی برداشت سے باہر نہیں تھی اور لوگوں کی بیٹیوں کو داشتائیں اور بیٹوں کو جبراً لونڈا بنایا جائے تو یہ ان کی برداشت سے باہر نہیں۔

پیرعبدالغفار ایڈوکیٹ اپنے نانا کے گھر کا اپنا حصہ بیچتے تو کتنے برے لگتے؟۔ یہی کام دادا سلطان اکبر نے کیامگر یہ اچھا تھا کہ جٹہ قلعہ کرائے کے قاتلوںکو نہیں دیا۔ باپ اور بیٹے میں یہ انقلابی تبدیلی ہمارے اجداد کی برکت سے تھی۔ انگریز سے بھیک مانگی تو دئرہ دین پناہ کی زمین دیدی گئی ۔جب میرے والد کے دوست نے احسان کے بدلہ میں بڑی زمین سرکاری ریٹ پر لینے سے انکار کیا تو غیاث الدین اور علاء الدین نے کہا کہ ہمیں دیدو۔ میں اور ارشد حسین شہید جب لیہ پنجاب میں پڑھتے تھے تو جہانزیب بہت چھوٹا بچہ تھا ،پلیٹ میں گوشت دیکھتا تو چلاتا تھا کہ گھاگھہ (گوشت)۔ تربیت اچھی نہ ہو تو پھر بھیک ،چوری سینہ زوری، فراڈ اور حربوںسے حریص کاپیٹ نہیں بھرتا۔ اورنگزیب شہید نے بچپن میں کسی کے کھیت سے بھٹے کاٹے والدہ نے خوب سرنش کرکے واپس کروادئیے تو زندگی بھر چوری نہیں کی۔ عبدالرحیم چھوٹا تھا اورنگزیب شہید کچھ کھا رہے تھے تو بہن نے کہا کہ ‘ طمع سے دیکھ رہاہے کچھ دیدو” ۔ بھائی نے کہا کہ نہیں! اس سے عادت خراب ہوجاتی ہے۔ عبدالرحیم کھانا اٹکنے کی بد دعا دیتا ہوا بھاگا تھا۔ میری چھوٹی پوتی کو سکول میں انعام مل رہاتھا تو وہ نہیں لے رہی تھی۔ یہ منظر اتنا صحافی کو اچھا لگا کہ ایک سندھی چینل پر چلادیا۔ تربیت نسل کے DNA میں بھی ہوتی ہے۔ داؤد شاہ نے بتایا کہ اس نے جعفر سے کہا کہ ”اگر اپنی زمین میں بری نیت سے دیکھ لوں تو گانڈ میں 80 گولیاں اتار دوں گا”۔ جعفر شاہ نے کہا کہ ہم لے سکتے ہیں۔ یہ کوئی زندگی ہے؟۔

عابد شاہ نے قرآن پر صفائی مانگی کہ ضیاء الحق کو تم نے قتل نہیں کروایا؟۔ مجھے خطرہ تھا کہ ڈاکٹر ظفر علی کو ضیاء الحق کا بدلہ لینے کیلئے کوئی نشانہ نہیں بنائے۔ عابد شاہ کے بھائی نے پہلے اس پر الزام لگایاتھا۔ ڈاکٹر ظفر علی شاہ کی غیرت بھی ان بے غیرتوں سے برداشت نہیں ہورہی تھی۔

منہاج کو کہا تھا کہ” میرے بیٹے نقاب نہیں سہولت کار کو پکڑیںگے”۔ضیاء الحق القاعدہ والا نہیں تھا پہلے پیر غفار پر اور پھر ضیاء الحق پر الزام لگایا اور مروانے کی کوشش کی تھی ۔ تم آپس میں ایک دوسرے کو اپنا حق دو۔ عزت بڑی دولت ہے۔لالچ، بھوک، قبضہ اور بس چلے تو کمزور پر کھلی اور چھپی بدمعاشی سے اپنی دنیا وعاقبت کی خرابی مت کرو۔ مجھے اپنی مرضی کا محل نہیں چاہیے ۔میں باپ داداور پردادا کی سنت جاری رکھتے ہوئے زمین دوں گا۔ 5کنال صنوبر شاہ کی اولاد کی طرف سے مظفرشاہ کی اولاد کواور سوا 6 ، سوا 6 ، عبدالواحدشاہ ، داؤد شاہ، گلبہارشاہ اورسوا6 جنید گیلانی اور عارف شاہ میں آدھی آدھی پھوپیوں میں تقسیم ہوگی۔ میں چاہوں گا کہ 30کنال صنوبر شاہ کی اولاد میں ساڑھے 7 کے حساب سے برابر برابر چار حصے میں تقسیم ہوںیہ نہیں کہ طاقتور زیادہ قبضہ اور یتیم کو محروم رکھا جائے۔بھوکے کا پیٹ مٹی بھرسکتی ہے تو کچھ مستحق افراد کو پہنچادو ں گا۔ انشاء اللہ

سبحان شاہ کی اولاد سے پھڈے کی برکت نے قرآن کی تفسیر کردی۔ میرے لئے تو پھر صنوبر شاہ کی اولاد زیادہ قرابدار ہے لیکن اللہ نے الانعام کی آیت 152میں حکم دیا ہے کہ ” جب تم بات کرو تو عدل کرو اگر چہ قرابدار ہوں”۔

کتیا کے پیچھے ریلا لگے تو آخر کتے اور کتیا ہیں لیکن لڑکے کے پیچھے ریلہ لگے تو؟۔ اور جن کی ایسی رگڑ دی گئی کہ عادتیں خراب ہوگئی ہیں۔ اللہ نے بالکل سچ فرمایاکہ
” اور ہم نے جہنم کیلئے بہت سارے جن اور آدمی پیدا کئے ہیں ،ان کے دل ہیں مگر ان سے سمجھتے نہیں ہیں۔ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں ہیں۔ ان کے کان ہیں مگر ان سے سنتے نہیں ہیں۔ ان کی مثال ایسی ہے جیسے چوپائے بلکہ ان سے زیادہ گمراہی میں ہیں۔ یہی لوگ ہی واقعی بڑے غافل ہیں ۔ (سورة الاعراف :آیت:179)

عابد شاہ تمہارے بھائی عارف شاہ اچھے ہیں۔ مناپلی کا علاج بڑا زبردست ہوگا، پنجاب میں نامرد کیا گیا ۔ کرائم والے کہیں مناپلی کو گانڈ میں گولیاں مارنا شروع کردیں؟۔
پھرعابدشاہ تم بھاگو کہ مظفر کے 4 بیٹوں کا صنوبر کے 3 بیٹوں کی نسبت زیادہ حصہ بقدر جثہ بنتاہے؟اور پیچھے پھینکنا پڑے۔لطیفہ: اونٹ ناراض ہوا کہ سرداراعلیٰ گدھے کو بڑا دیااور مجھے چھوٹااسلئے اسکے پیچھے قدرت کو پھینکنا پڑا۔ہاہا ہا

(پوسٹ کی تصویر میں تین ویڈیوز کی تصویریں لگائی گئی ہیں جن میں نہ صرف لڑکے لڑکے کی بدفعلی کے گند کا تذکرہ ہے بلکہ فری میسن اور پیسے کمانے کا دھندہ قرار دیا گیا ہے۔ پیر عابد شاہ کے فیس بک میں جس مناپلی کی خبر ہے تو شاید پوری دنیا میںیہ سب سے زیادہ گراؤٹ کی انتہا ہے۔ ہم پر فائرنگ اور قاتلانہ حملوں میں شہادتوں کے بعد معافیاں بھی مانگی گئی ہیں مگر ہمارا مقصد قرآن اور خلیفہ راشدامام علی کے عمل کی درست تشریح سے اصلاح معاشرہ ہے۔)

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

نکاح ثانی بھی جائز اولاد بھی حلال: امام ابو حنیفہ کا فتویٰ ، قرآن وسنت کے بھرپوردلائل

مولاناولی اللہ معروف یوٹیوب چینل پر درد ناک کہانی سنیں۔ 6بچوں کی ماں حوری اغواء ہوئی۔ دوسری جگہ شادی کرادی گئی۔اب دوسرے شوہر سے نکاح اور اولاد کا اسلام میں کیا حکم ہے؟۔اس کا حل امام ابوحنیفہ کے فتویٰ ، قرآن وسنت اور انسانی فطرت کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں۔

مولانا عبدالحمید حماسی نے کہا کہ ”امام ابوحنیفہ کا فتویٰ ہے ”اگر کسی نے کسی کی بیوی چھین لی توشرعی نکاح ہے”۔ جیو کے شاہ زیب خانزدہ نے زور لگایا کہ ”خاور مانیکا کہے کہ ادارے نے مجبور کیا کہ پنکی کو عمران خان کے حوالہ کردے”

اصل معاملہ یہ ہے کہ بچی ہو، کنواری ہو، نکاح والی ہو ، بردہ فروشوں نے اغواء کرکے بیچی ہو یا ولی نے مجبور کیا ہو، کوئی کسی سے کنواری بیٹی چھین لے یا بیوی ۔عورت کا کیا قصور ہے؟۔ کسی کی جان لینا جائز نہیںمگر شہیدکوتو مردارنہیں کہہ سکتے ؟،مجبور عورت کیلئے حرام کیسے ؟۔ جہاں تک امام ابوحنیفہ کے نالائق مقلدین کی بات ہے تو یہ حنفی نہیں بلکہ امام ابویوسف کی پود ہیں۔جس نے معاوضہ لیکر بادشاہ کیلئے اس کے باپ کی لونڈی جائز قرار دے دی تھی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن اور مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی حدیث کے مطابق سود کے 73گناہ ہیں جس میں کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے۔ جماعت اسلامی کا سراج الحق حدیث بیان کرتا تھا کہ سود کا گناہ اپنی ماں کیساتھ خانہ کعبہ میں 36مرتبہ زنا کے برابر ہے۔ ڈاکٹر اسرار نے اسلامی بینک کے نام پر سودکو ناجائز قرار دیا تھااور علماء دیوبند کا متفقہ فتویٰ مارکیٹ میں موجود ہے کہ مفتی تقی عثمانی نے عالمی سودی نظام کے جواز کا غلط فتویٰ دیا ہے لیکن پھر منافقین علماء متزلزل نظر آتے ہیں اور اب کھل کر حمایت و مخالفت کی جگہ عوام کو سود اور ماں سے زنا کے برابر گناہ کے جواز وعدم جواز میں لٹکادیا ہے۔

دین فروش علماء توغلط ۔ مخلص گدھوں کوسمجھ نہیں ۔ ایک مسئلہ مولانا اشرف علی تھانوی نے بھی لکھا ۔ حنفی متفق ہیں کہ ”اگر شوہر نے بیوی سے کہا کہ تجھے تین طلاق پھر مکر گیا اور عورت کے پاس گواہ نہیں تو عورت خلع لے گی اگر نہیں ملتا تو حرامکاری پر مجبور ہے”۔ پڑھا لکھا اور ذہین طبقہ اسلئے لادین بنتا جارہا ہے کہ گدھوں نے دین کو بگاڑ دیا ہے۔

بظاہر تو یہ نکاح پر نکاح کی وجہ سے کیسے جائز ہوگا؟۔ کیا امام ابوحنیفہ نے بادشاہوں اور بدمعاشوں کیلئے راستہ ہموار کردیاکہ جس کمزور اور لاچار کی بیوی چھین لے تو اس کیلئے حلال ہوجائے گی؟۔ اس کا جواب اچھی طرح سے سمجھو!۔

المحصنات من النساء الا ماملکت ایمانکم (النساء :24 )شادی شدہ عورت کا محرمات فہرست میں آخری نمبر ہے ۔ تفسیرپر اختلاف ہے۔ مولاناسلیم اللہ خان صدر وفاق المدارس العربیہ نے کشف الباری شرح صحیح البخاری میں لکھا ہے کہ” جمہور کے نزدیک ایک ایسی عورت ہے جس کا شوہر کفار کے دارالحرب میں ہو اور اس عورت کو لونڈی بنادیا گیا ہو۔ جبکہ ایک صحابی نے کہاکہ اس سے مراد وہ لونڈی ہے جسکے مالک نے کسی اور سے نکاح کرایا ہو”۔

حضرت محمد ۖ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مشاورت سے دنیا کو ایک نیا قانون دیا کہ قیدی کو قتل کیا جاسکتااور نہ غلام بنایا جاسکتا ہے بلکہ فدیہ لیکر چھوڑ سکتے ہیں اور جن کے پاس وسعت نہیں تو احسان کرکے چھوڑنا ہوگا۔ سورہ محمد میں اللہ نے اس کی تائید فرمائی۔ پاکستان نے کسی جنگ میں کوئی قیدی غلام نہیں بنایا کیونکہ یہ فطرت کے منافی ہے اور اب دنیا میں غلامی کے خاتمے پر اتفاق بھی ہوچکا ہے۔

افغان طالبان اورغزہ مجاہدین نے لونڈی نہیں بنائی ۔ جاہل طبقہ کہتا ہے کہ لونڈی سے جنسی تعلق جائز ہے ۔اگر نکاح کرلیا تومرنجان مرنج اور سونے پر سہاگہ چشم بددور۔

داعش نے یزیدی عورتوں کی منڈیاں لگائی تھیں جس کا نظارہ پوری دنیا کو ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا ہے ۔سوات کی مسلمان عورتوں کو لونڈی بنانے کا معاملہ رپورٹ کیا گیا اور پھر ملافضل اللہ بھاگنے میں کامیاب ہوا تھا اور مسلم خان اور محمود خان اہم ترین رہنماؤں کو فوجی عدالتوں نے سزا تو سنادی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔ ہم خود اپنے ساتھ کھیل رہے ہیں یا دنیا نے ہم لوگوں کو کھلواڑ بنادیا ؟۔

اللہ نے فرمایا: ”اپنی کنواری لڑکیوں کو بدکاری پر مجبور مت کرو اگر وہ نکاح چاہتی ہوں”۔ جس سے لونڈی مراد لی گئی کہ بدکاری پر مجبور کیا تو اس کیلئے دھندہ حلال ہے۔ کیا قرآن نے دھندے کی حوصلہ افزائی کی؟۔ نہیںہرگز نہیں بلکہ مجبوری کو رعایت دی ہے۔ قرآن میں دھندہ اور لونڈی نہیں بلکہ کنواری لڑکی کو نکاح کی اجازت دینا مراد ہے۔

اللہ کو پتہ تھا کہ پاکستان میں اسلام کے چودہ سو سال بعد بھی بچیاں ، کنواری لڑکیاں، شادی شدہ عورتیں اور کھوئی ہوئی لڑکیوں کے معاملات نہیں رکیں گے تو ایک بڑا کلیہ بتادیا کہ شادی شدہ ہوں ، ولی کی اجازت کے بغیر ہوں اور کوئی بھی ناگوار صورحال ہو تو اس میں اماں حوری جیسی بھی شامل ہوں گی اور ان پر ناجائز اور حرامکاری کا فتویٰ نہیں لگتا ہے اور امام ابوحنیفہ کی بات کو لوگوں نے غلط رنگ دیا ہے۔

سورہ نساء کی آیت 24کی تفسیر سے دنیا میں ہر قسم کے ماحول کے اندر رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ جب صلح حدیبیہ کے بعد مکہ سے مشرکوں کی بیویاں مؤمن بن کر مدینہ پہنچیں تو وہ بھی مراد ہوسکتی تھیں۔ مسلمانوں کیلئے لونڈی بنانا ناجائز اور آل فرعون کا فعل ہے۔ جب قیام پاکستان کے وقت ہندو اور سکھ خواتین کو مسلمانوں نے پکڑ کر ان سے جبراً شادی کی تو یہ مسلمانوں کیلئے ناجائز تھا۔ لیکن ان خواتین کیلئے اور ان کی اولاد کیلئے حرام اور ناجائز کا تصور بھی نہیں ہوسکتا۔ البتہ ہندو اور سکھوں میں اگر جائز اور ناجائز کا تصور نہ ہو اور پھر بھی انہوں نے مسلمان خواتین کو پکڑ کر زبردستی سے شادی کی اور بچے جنوائے تو بھی مسلمان عورتوں کیلئے اور ان کی اولاد کیلئے ناجائز کا فتویٰ نہیں لگاسکتے۔ لونڈی اور غلام بنانے کا تصور اسلام نے ختم کیا ہے لیکن اگر کافر ختم نہیں کرتے تو مسلمانوں کو زیادہ نقصان پہنچ سکتا تھا۔

 


65سال بعد مردان میں بہنوں کی ملاقات

مولانا ولی اللہ معروف سوشل میڈیا کے ذریعے بہت گم شدہ افراد کواپنے خاندانوں سے ملاکر دنیا میں انسانیت کی انوکھی خدمت انجام دیتے ہیں۔ یہ بہنیں سوات کی ہیں ایک کی شادی مردان میں ہوئی ، دوسری بچپن میں اغواء اور کنڈہ یارو سندھ میں شادی ہوئی۔ اس کا سندھی بیٹا باکمال ہے ۔بتایا کہ وہاں7مزید پختون خواتین ہیں اور وہ سبھی کو خالہ سمجھتے ہیں۔ جب سندھی اور پختونوں میں ناچاکی ہوئی تو وہ پختون قوم ماموں کیلئے کھڑے ہوگئے۔ نبی اکرم ۖ نے ابراہیم کی وفات پر فرمایا کہ ” یہ زندہ رہتا تو کسی قبطی کو غلام نہیں رہنے دیتا”۔ جس سندھی نے پختوں ماں کو زندگی بھرخاندان سے ملنے کیلئے تڑپتے دیکھا ،اس نے کہا:شاید اللہ نے اس کو اپنی خواہش پوری کرنے کیلئے زندہ رکھا تھا۔

تقسیم سے پہلے اور تاحال بردہ فروشی جاری ہے ۔اللہ طاقت انہیں دے جو نظام کو بدلیں۔ بچیوں، لڑکیوں اور شادی شدہ عورتوں تک کو اغواء کرکے بیچ دیں۔ مذہبی طبقہ انسانیت کی خدمت کرکے اسلام کی نشاة ثانیہ کررہا ہے۔ مولانا ولی اللہ معروف، مفتی فضل غفور اور مدارس کے طلبہ اسلام ، پختون اور علماء کا چہرہ روشن کررہے ہیں۔ ماشاء اللہ

 


رخشندہ ناز کے فرزانہ علی سے عجیب انکشافات

رخشندہ ناز نے پہلی بار فرزانہ کیساتھ جو عجیب وغریب انکشافات کئے ہیں تفصیلی انٹرویو سوشل میڈیا پر دیکھ لیں۔ یہاں کچھ معاملات کا تذکرہ ضروری ہے تاکہ آئندہ کیلئے مختلف طبقات ان غلطیوں کو نہیں دھرائیں۔ میرے دوست مولانا زین العابدین لسوندی نے بتایا تھا کہ اس کے ایک کزن کو ہیرہ منڈی میں ایک محسود لڑکی کا بتایا گیا تو اس نے وہاں سے اس کی جان چھڑائی جس کو والد نے خود بیچ دیا تھا اور اب رخشندہ ناز نے انکشاف کیا ہے کہ قبائلی کیمپ سے لڑکیوں کو سیکس کیلئے بیچنے والوں نے باقاعدہ استعمال کیا ۔

ایک لڑکی کا بتایا کہ ازبک سے اسکی شادی کرائی گئی تھی جو کہہ رہی تھی کہ اس کو اپنے بچے سے نفرت ہے۔ پوچھا گیا کہ کیوں ؟۔ تو اس نے کہا کہ شادی تو ایک سے ہوئی تھی لیکن کئی افراد اس سے شیئر کررہے تھے اور پتہ نہیں کہ وہ کس کا بچہ ہے؟۔ رخشندہ ناز نے کئی انکشافا ت کئے ہیں جن میں قبائل کا بیٹیوں کو ان کی مرضی کیخلاف بیچنا اور مجاہدین کیساتھ رشتوں پر فخر وثواب شامل ہیں یہ دیکھنا ضروری ہے مگر رخشندہ ناز کی یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ بچوں جانوروں کو پولیو کے قطرے فوجی چوکیوں پر پلائے جاتے تھے لیکن بچیوں اور عورتوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا تھا۔

جب میں نے وائس آف امریکہ کے شمیم شاہد کو انٹرویو دیا تھا تو اندازہ تھا کہ شائع نہ ہوگا کیونکہ یہاں ایک مخصوص طرح کا بیانیہ تشکیل دیا جارہاتھا۔ اب اللہ ہی خیر کرے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

تبرج حسن نساء کی نمائش ،عورتوں کی زینت حسن نساء اورگھر سے باہر سینوں پر اپنے دوپٹے اوڑھنے کا حکم ہے

 

دورجاہلیت میں عربی بعض عورتیں حسن النساء کو نمایاں کرتی تھیں۔ ہندوستان میںاب ماحول خراب ہورہاہے۔ رعنا لیاقت علی خان کا خاندان عیسائی بن گیا تھا اسلئے ہندی لڑکیوں میں اکیلی سکول، کالج اور یونیورسٹی میں پڑھتی تھی ۔ افغانی لڑکیوں کو امیر امان اللہ خان نے 1920ء کی دہائی میںاعلیٰ تعلیم کیلئے ترکی بھیجا تھا۔ ہمارا ماحول افغانی لڑکیوں نے خراب کیا تھا ۔ طالبان کو اسلام سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ولا یبدین زنتھن الا ما ظھر منھا ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن”اور اپنی زینت کو نہ دکھائیں مگر جتنا اس میں سے ظاہر ہو اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالیں”۔ عورت کو برقعہ کا حکم نہیں ۔ ولا یبدین زنتھن الا(دوپٹہ سے مستثنیٰ افراد) شوہر، باپ، سسر ، بیٹا، سوتیلا بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، عورتیں، معاہدے والے، ایسے تابع مرد جن میں میلان نہ ہو، یا بچہ جو عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے واقف نہ ہوں”۔ مولاناسیدابولاعلیٰ مودودی کے گھرکاباورچی اور نوکرسبھی مرد تھے۔ ولا یضربن بارجلھن لیعلم مایخفین من زنتھن وتوبوا الی اللہ جمعیعًا ایہ المؤمنون لعلکم تفلحون ”اور اپنے پاؤں کو پٹخا نہ کریں کہ ان کی چھپی زنیت کا پتہ چلے اور تم سب مسلمانو! توبہ کرو تا کہ فلاح پاؤ”۔( النور: 31)

اللہ نے پہلے مردوں اور عورتوں کو حکم دیا کہ اپنی آنکھوں (نظروں)کو پست رکھیں (سورہ حجرات میں آوازپست ) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں پھر احکام بیان کئے ۔

مسلمانوں کو یہ حکم نہیں کہ ڈنڈے کا زور ہو تو عورتوں کو پردے پر مجبور کردیں ۔ مغربی لباس سے زیادہ لونڈیوں کا لباس مختصر ہوتا تھا۔ فقہاء نے ان کا سترعورت کم قرار دیا۔

افغان طالبان، ایران اور سعودی عرب غلط مذہبی تصور کا خوف پوری دنیا سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔اللہ نے فرمایا:قد افلح من زکاھا وقد خابا من دسّاھا ”بیشک فلاح پائی جس نے اپنے نفس کو پاک کیا اور غارت ہوا جس نے اسے دھنسادیا”۔ یہاںمسلم و غیرمسلم کا تصور نہیں۔نبی ۖ صحابہ کا تزکیہ فرماتے۔ عورتیں نماز، رفع حاجت ، پانی ،لکڑیوں وغیرہ کیلئے گھروں سے نکلتی تھیں۔ ولاتبرجن تبرج الجاہلیة اولیٰ ” اور حسن النساء کی نمائش نہ کرو پہلی جاہلیت کی طرح”۔ فرج کی حفاظت کا حکم اورعورت کیلئے ”برج ”کو نمایاں کرنے کی ممانعت ہے۔

والقواعد من النساء الاتی لا یرجون نکاحًا فلیس جناح ان یضعن ثابھن غیر متبرجاتٍ بزینة ”اور بوڑھی عورتوں پر جو نکاح کی رغبت نہیں رکھتی کوئی گناہ نہیں کہ کپڑے اُتاریں مگر اپنے حسن النساء کے علاوہ”۔

یریداللہ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت ” اللہ چاہتا ہے اے اہل بیت کہ تم سے گند کو دور کردے” ۔ شکر کہ گندی ذہنیت والے ازواج النبویۖ مراد نہیں لیتے۔ حالانکہ آیت میں ازواج النبیۖ ہی مراد ہیں۔

احادیث میں حضرت علی کا خاندان بھی اس میں شامل کرنے کی دعا ہے اور اسی وجہ سے ان پر سختیاں آئی ہیں۔ ہندو ڈاکٹر بربیل سوہل کی تربیت فطری ہے۔ قرآن میں دورجاہلیت کے مسلمانوںکو بھی یہی تعلیم دی گئی ہے۔

 


جج ٹی وی پر آدھی ننگی،یہ ذاتی چیزیں عوام کو دکھانے کی نہیں۔ڈاکٹربربیل

ڈاکٹر بر بیل سوہل :ہر جگہ تباہی یُگ بدلنے کی باتیں ہیں لڑکی آئی، چھوٹی ٹی شرٹ ، نیچے پینٹ تھا، جسم بھاری ، ناف ننگی ، سینہ ابھرا ہوا۔ کوئی دوپٹہ نہیں تھا۔ دو بہنیں ،والد بھی تھے۔ میں چپ رہی۔ سوچا سیشن کیسے کراؤں؟ لڑکی کے بال کھلے تھے، زیادہ لمبے نہیں تھے۔ وہ میرے سامنے بیٹھی اور مجھے شرم محسوس ہو رہی تھی۔ والد بھی وہیں بیٹھے تھے تو میں اندر گئی ، شال نکال کر دیا ۔ میں نے والد کو کہا ،آنکھیں جھکی تھیں۔ ہم بھی بڑے ہوئے۔ ماں سے کوتاہی ہوتی بیٹی کا لباس مناسب نہ ہوتا تو باپ تھپڑ لگا تا،ہم نے کھائے کہ ڈھنگ کے کپڑے پہنو، گھر سے باہر ہمیشہ اچھا لباس پہننا چاہیے کیونکہ آپ اپنے خاندان کی نمائندگی کرتے ہیں۔

آج کل یُگ کی شروعات ۔ شرم آتی ہے ماں، بیٹی، بہو ایسے نکلتی ہیں جیسے ابھی نہا کر باتھ روم سے آئی ہوں۔ بال کھلے ، بھوتنیاں لگتی ہیں۔ یہ فیشن ہے؟ ٹی شرٹیں، ٹراؤزر چار انچ نیچے، پیٹ اور ناف ننگی۔ پھرکہتے ہو ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ شرٹ اتنی کہ انڈر ویئر نیچے سے دکھ رہا ہے۔ کیا بولوں؟، روز دیکھتے ہونگے، کچھ لوگ دیکھ کر شرم سے منہ پھیرلیتے ہیں ،کچھ لڑکوں نے کہا کہ ہمیں شرم آتی ہے جب ہم دفتر میں اپنی ساتھی خواتین کو ایسے دیکھتے ہیں۔

جسم ننگا کرنا ماڈرن ہونا نہیں۔ مارکیٹ میں موبائل خریدنے جائیں تو بغیر ڈبے ، کور کے خریدیں گے؟ نہیں!۔ تو پھر لڑکیوں کے لباس کو لڑکے کیسے قبول کریں گے؟ وہ چار دن مستی ضرور کرلیں گے مگر لائف پارٹنر بنائیں گے؟۔ کبھی نہیں لکھ کر دیتی ہوں۔ ٹی وی پر جج بن کر بیٹھتی ہیں خاتون، نام نہیں لوں گی، آدھی سے زیادہ ننگی ہوتی ہیں۔ یہ ذاتی چیزیںعوام کو دکھانے کی نہیں۔ ران لوگوں کو دکھانے کیلئے نہیں ۔میں یہ نہیں کہتی کہ برقعہ پہن لو مگر کم از کم ڈھنگ کا لباس پہنو۔ خود کو کور کرکے رکھو۔ کئی بار لڑکیوں کو دیکھا کہ ڈرائیور، اردگرد کے لوگ دیکھ کر ہنستے ہیں۔ یہ بغیر پیسے اور ٹکٹ کی نمائش ہے۔ چار دن کی جوانی، کلچر کیا دیا بچوں کو؟ پھر شوہر کہتا ہے ڈھنگ کے کپڑے پہنو۔لڑکے کہتے ہیں کہ یہ لڑکیاں گھر بسانے کی لائق نہیں ، بس وقتی تفریح ہیں۔ کلچر پر افسوس جو اولاد کو یہ تربیت دے۔ آپ کا لباس، گفتگو ، تعلیم ، رہن سہن ہی خاندان کی پہچان ہے۔ آج کل شراب پینا بھی عام ہے ، آپ امریکہ، کینیڈا سے کمپیئر کرتے ہو۔ مگر ہمارا بھارت، ہمارا کلچر کہاں گیا؟۔

چار پشتیں دیکھتے ہیں کہ کونسا خاندان ہے تب رشتہ ہوتا ہے۔ شادیاں جلد ٹوٹ رہی ہیں، دو سال بعد طلاق، ایک سال بعد علیحدگی۔ کئی کیسز آتے ہیں ساس سے نہیں بنتی فلاں سے نہیں بنتی، کلائنٹ سے پوچھتی ہوں کہ محبت کی شادی تھی ؟، کہتی ہے ہاں۔ پوچھا پھر کیا ہوا ؟کہا کہ 6مہینے بعد مجھے پیٹنا شروع کردیا۔ نہ گھر جاسکتی ہوںنہ کہیں اور۔

پڑھے لکھے دس گھر دیکھنے کے بعد بچوں کی شادیاں کرتے ہیں۔ لباس کا بڑا رول ہے۔ اگر کہہ دیا کہ کپڑے ڈھنگ کے پہنو تو پھر گھر میں مہا بھارت مچ جاتی ہے۔

کہتے ہیں کہ کھڑے ہونے اور حلئے سے پتہ چل جاتا ہے کہ کیا چیز ہیں وہ؟۔ میں لڑکوں کو کیوں قصور وار ٹھہراؤں لڑکیاں بھی کم نہیں ۔ مگر پہل ہم نے کی پہناوے سے۔ ماں نے کپڑے پہنے ہیں ناف اور پیٹ باہر نکلا ہوا ہے اور نیچے کچھ اور پہنا ہے۔ بتاؤ کیا کروں؟۔ آزادی ہے مگر ہم جس میں رہتے ہیں جسم کی نمائش کیوں لگاتے ہو باہر؟ فلم دیکھنے کیلئے ٹکٹ لینا پڑتا ہے مگر یہاں مفت میں شو چل رہا ہے۔ 2028کے بعد کیا ہوگا، سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

 


مارچ 2028 انقلاب

ڈاکٹر بربیل سوہل نے کہا کہ انسانوں کو اس کی شخصیت کا فقط نور بچاسکے گا۔ عبادات کسی مسلمان، ہندو اور دیگر مذاہب والوں کو نہیں بچاسکتی ہیں۔ مجھے 2014ء میں پتہ چلا کہ 2012ء میں انقلاب آتا مگر ایک اور موقع دیا گیا۔ اگر نہیں سدھرے تو بہت بڑے عذاب کا شکار ہوں گے۔ امریکہ پر اللہ کی ناراضگی ہے جس نے دنیا کو برباد کیا۔ ہمیں انسانیت ہی اب بچاسکے گی ۔یہ اُوپر والے کا فیصلہ ہے۔

 


ماحولیات کا خیال نہ رکھا توپھر ہم جلد تباہ ہوںگے

پورے جنگل میں آگ ہی آگ ہے ۔ میں اوپر سے دیکھ رہا ہوں کہ زمین سیاہ ہو چکی ہے۔ آج کل یوٹیوب میں بھرا پڑا ہے کوئی علمِ نجوم کی اور کوئی سیاروںکے اثرات کی، کوئی نیبرولوجی کی؛ سب کے پیغامات ایک ہی بات پر ٹھہرے ہیں کہ دن، سال ، مہینے طے ہیں۔ ہم میں بہت لوگ خواب دیکھتے ہیں مگر ان کے معانی نہیں جانتے۔ خداہر ایک کو نہیں دکھاتا۔ میں اوپر گیا چاروں طرف آگ ہی آگ ہے اور یہ ہوگا۔ پچھلی ویڈیو میں میں نے کہا تھا کہ پوچھا تم کیسے ختم کرو گے؟۔ توجواب ملا: دنیا میں 25% لوگ بچیں گے۔ جنہیں میرے مرشد کی باتیں معلوم ہیں، وہ جانتے ہیں کہ بس مٹھی بھر رہ جاؤ گے۔ پھر سوال اٹھا: آکسیجن کہاں سے آئے گی؟ دو ڈھائی گھنٹے بات ہوئی۔ تو یہی کہا کہ ہر طرف آگ لگادیں گے۔

اور میرے دو یا تین کلائنٹ نے خواب میں دیکھا کہ چاروں طرف آگ ہے زمین سیاہ ہو گئی تو سانس کہاں سے لو گے؟ مطلب سمجھو۔ باقی دھرموں اور ویدوں میں لکھا ہوگا، تفصیل نہیں معلوم؛ مجھے گرو نانک کی گربانی یاد ہے ، جدید سکھ دھرم ہے۔ گرو نانک نے سبھی دھرموں کا خلاصہ کرکے ہمیں ”گرو گرنتھ صاحب” دیا۔ اس کی پہلی لائن ہے۔ پون گرو، پانی پِتا، ماتا دھرت مہت۔ زندگی آکسیجن پر ہے، چاروں طرف آگ ہو تو آکسیجن کہاں ملے گی؟ پھر پون گرو پانی پتا۔ زمین سیاہ ہوگئی، دریا ،ندیاں کچرے اور کارخانوں کے فضلے سے بھری ہوئی، جوتے اور چمڑے کی کمپنیاں ندیوں میں فضلہ گرارہی ہیں۔ آکسیجن بچے گی نہیں، پینے کوپانی نہ ہوگا ۔پھر ماتا دھت مہت۔ دھرتی ماں ، وہ چیخیں مار کر رو رہی ہے آپ کو سنائی نہیں دیتا۔ رشی منی (صاحب کشف)سے پوچھو؛ رشی منی آج 25-20 سال کے نوجوانوں کے روپ میں آئے ، صدیوں سے عبادت کررہے ہیں کیا مان سکتے ہو اس کو۔

میرے کچھ کلائنٹس کے والدین دکھی ہیں، لیکن انہوں نے بتایا یہ کرنے کیا آیا ہے۔ شادی مقصد نہیں، اس میں لڑکیاں بھی ہیںکہ آگے آپ نے کیا کام کرنا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے اب تو مٹھی بھر بھی نہیں۔ اس دن جب آئے تو میں نے کہا مجھے اجازت دے دو۔کہا ٹھیک ہے دی۔تو بتا تو دے گی پر مانے گا کون؟ کچھ لوگوں نے کہا بھگوان کرنے والا ہے۔ میں نے پچھلی بار سمجھایا تھا کہ بھگوان کا مطلب کیا ہے بھگوان لفظ کہاں سے آیا؟۔ بھگوان کرے گا تو بھگوان تو کر رہا ہے تو پھر رونا کس بات کا؟ لیکن بھگوان کو مجبور کس نے کیاکبھی سوچا؟ ہم نے۔ ایک ملک نے کائنات میں کچھ چھوڑا ہم نے بھی شروع کر دیا۔ ایک نے بمبارٹمنٹ شروع کی ہم نے بھی کردی۔ رشیا کا حال دیکھ رہے ہو جتنی بمبارٹمنٹ ہورہی ہے ہوا میں کیا جا رہا ہے؟ کبھی سوچا ہے؟۔ کون اس کا ذمہ دار؟ بھگوان ؟۔ ہاں! بھگوان ہے کیونکہ اب صفائی شروع کردی اس نے۔ بھگوان کہتا ہے تم نے بہت کرلیا بندے اب میری باری ہے۔ دن ، سال، مہینہ طے ہے۔

کوئی 2025کا کہتا ہے اس میں کچھ نہیں، صرف تنبیہات ملتی جائیں گی۔ پھیپھڑوں کاکینسر ،کھانسی زکام ، کھانسی کا مطلب ہمارے اندر آکسیجن نہیں ہے۔ آلودگی اتنی ہے کہ سانس کہاں لوگے؟ ہوا ہے کہاں پر؟۔ صرف گاڑیاں نہیں، شادیوں، تہواروں کے پٹاخے، ہم ACچلاتے ہیں ہم اپنا کمرہ ڈھنڈا کرنے کیلئے باہر کا ٹمپریچر کس نے گرم کیا؟۔ سب سے بڑی آلودگی ہماری سوچ ہے یہی ہمیں بیمار کرتی ہے ۔ پچھلی بار کورونا کے نام پر کتنوں کو مارا گیا مرے نہیں لفظ بول رہی ہوں مارا گیا۔ جنہوں نے انجکشن نہیں لگوائے وہ بچ گئے۔ کیوں؟، یہ ایک عالمی منصوبہ تھا۔ اب فضا میں آلودگی اور بڑھے گی، لوگ کھانستے رہیں گے، نزلہ زکام کا بہانہ بنائیں گے۔ خدا اور واہِ گرو کا واسطہ دے کر بولتی ہوں ڈاکٹروں سے بچ کر رہو۔ آکسیجن، پھر پانی کی بتادی۔ دھنتر(دیو، شفا دینے والے فرشتے) کہیں اور بیٹھے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

40ہزار طالبان مئی2022ء میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو لائے

 

پاکستان تحریک انصاف کے میجر سجاد آفریدی کا خیبر پختونخواہ اسمبلی سے خطاب: ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ ہم 40ہزار طالبان کو پاکستان لائے حالانکہ ساری میٹنگ انکے، یہ معاہدہ مئی 2022 میں ہوا ۔ جب وزیراعظم ان کا شہباز شریف اور وزیر خارجہ انکا بلاول زرداری تھایہ ہم نہیں کہتے۔ تاریخ میں لکھا ہے ،یہ انہی کی حکومت تھی۔ PTM کیساتھ خیبر ہماری ڈسٹرکٹ میں حادثہ ہوا ۔ وفاقی حکومت بری پھنس گئی۔ اور وزیر اعلی کے پیر پکڑے کہ کسی طریقے سے فیس سیونگ دی جائے۔

ہماری حکومت نے فیصلہ کیا کہ گھمبیر حالات سے نکالیں ۔ہم وفاق کی اکلوتی جماعت ہیں، جناب سپیکر! یہ جتنی پارٹیاں ہیں ہر سطح پہ انکا ایک ہی مشن ہے کہ اوپر سے ہدایات آتی ہیں اسی پر یہ عمل کرتے ہیں ۔اتنا بڑا مذاق ہے کہ ان کے وفاقی کابینہ کے ارکان سینٹ میں اور اسمبلی میں پشتونوں کو دھمکی دیتے ہیں کہ کوئی مائی کا لعل آپریشن روک کے دکھائے۔ جو بندہ تنظیم سازی میں ملوث تھا اور ابھی ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔

مسلم لیگ ن ک کا وزیر دفاع کہہ رہا ہے کہ ہم امریکہ سے پیسے لیکر لڑتے تھے ،میں اس کیساتھ نہیں بیٹھنا چاہتا جس نے ہر دیوار پر لکھا تھا ”شریعت یا جہاد”۔ میرا کلچر تباہ کر دیا اور روزانہ میرے معصوم بچوںکو جہاد کے نام پہ شہید کروا دیا۔ پیپلز پارٹی جو ڈکٹیٹر کو ڈیڈی اوروہ زلفی کہا کرتا ۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟ سلمان گیلانی

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟۔ مولانا فضل الرحمن کے والد سی آئی اے کے ہاتھوں غلطی سے کیسے استعمال ہوئے؟۔ والد کو سی آئی اے نے خط لکھا والد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے کہ یہ میں نے کیا کردیا!سلمان گیلانی

سوال: آپ PNA کے سٹیج پہ تقاریراور اشعار پڑھتے رہے ۔ اس تحریک کا جو ایجنڈا تھا وہ نفاذ اسلام ہی تھا نا؟۔
سلمان گیلانی: نہیں۔: مذہبی قوتیں اکٹھی ہو گئیں۔
سلمان: مذہبی نہیں، سبھی قوتیں اکٹھی تھیں۔ مفتی محمود اس کے سرخیل ،جماعت اسلامی بھی ،تمام مسلم لیگی ساتھ تھے ۔
سوال: بریگیڈئر سید احمد ارشاد ترمذی نے اپنی کتاب ”حساس ادارے” میں لکھا کہ امریکن سپورٹ کر تے تھے۔
سلمان گیلانی: بالکل! مجھ سے پوچھو۔ تحریک ختم ہو گئی تو جنرل تشریف (اقتدارمیں) لئے آئے۔ میرے والد (سید امین گیلانی) کے نام شیخوپورہ میںCIA امریکہ کا لیٹر آیا۔ (آہا آہا آہا، اچھا، اچھا اچھا: صحافی) پہلی دفعہ بتا رہا ہوں ۔ مجھے آواز دی سلمان ادھر آؤ۔ یہ انگریزی میں خط، میں نے دیکھا تو کہا کہ امریکن CIAسے آیا ہے۔ لکھا ہے کہ حالیہ تحریک میں آپ کے کردار نے ہمیں بڑا متاثر کیا ہم احسان فراموش نہیں ہیں۔ آپ مزید ہدایات کیلئے فلاں فلاں نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ہم آپ کی ضروریات کا خیال رکھیں گے (صحافی: او ہو، اوہو، اوہو) والد صاحب چیخیں مار کے روئے۔(صحافی : اللہ اللہ اللہ) کہنے لگے ۔ جو بچے مروائے، جیلوں میںغریب رضاکارانہ آتے تھے ،یہ امریکہ کیلئے کررہے تھے؟۔ خط ریزہ ریزہ کرو جلادو، راکھ نالیوں میں بہادو، بھنک نہ پڑے کسی کو۔ جن کے بچے مروائے، یہ حادثات تو کم ہوئے مگر لاٹھیاں پڑیں سر پھٹے ، کسی کا بازو ، کندھا اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی ہے۔ ممکن ہے اموات ہوئی ہوں ،گولیاں چلیں۔ لیاقت پارک میں کتنی گولیاں چلیں۔تین شہروں میں مارشل لاء لگائے۔

والد صاحب بہت ہی پریشان ہوگئے کئی دن کھانا نہیں کھایا زبردستی انہیں کھلاتے۔ پھر میں نے مفتی محمود سے خط کا ذکر کیا۔ معلوم ہوا کہ مولانا غلام غوث ہزاروی جمعیت علماء اسلام ناظم عمومی نے مخالفت کی تھی۔ بھٹو کے خلاف تحریک نہ چلائی جائے ،جمعیت علماء اسلام چھوڑ گئے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جس اتحاد میں جماعت اسلامی ہو وہ امریکہ نے چلائی ہے۔ (صحافی: اوئے ہوئے اوئے ہوئے)۔

صحافی : بریگیڈئیر ترمذی نے لکھا۔ سراج الحق سے میں نے باقاعدہ انٹرویو کیاکہ آپ کے پاس فنڈز آتے تھے۔
سلمان گیلانی: ہم چونکہ بھٹو کے مخالف کیمپ میں تھے ۔ تاویلیںکرتے تھے، میں لاہور آجاتا، رات کو رفیق باجوہ کیساتھ اب لوگوں کو کیا پتہ ؟۔اس نے میری پہلی نظم سنی نا

آگیا پیر پگاڑا بچو بھاگ بھی جا
دیکھ وہ شیر دھاڑا بچو بھاگ بھی جا
مفتی اور نورانی ہیں مردان خدا
کرے نہ تیرا کباڑا بھٹو بھاگ بھی جا

تو رفیق باجوہ نے 300روپیہ 1977میں سوسو کے کڑک نوٹ جیب میں ڈالے کہ میری طرف سے انعام ۔
سوال: سنا ہے تقریر کرتے تھے تو سما باندھ دیتے تھے۔
سلمان گیلانی: رفیق باجوہ ،شورش کاشمیری کا انداز تھا۔

سوال: بھٹو نے اخبارات کورفیق باجوہ کی وزیراعظم ہاؤس آمد کی خبر جاری کی ،سیاسی بیانئے کیسے بدلتے ہیں؟۔
سلمان گیلانی: بھٹو طلسماتی جیسے خان کے لوگ دیوانے کھمبے کو ٹکٹ دوتو جیتے، تحریک بڑے زوروں پر تھی۔ بھٹو نے کہا: مفتی محمود موٹا پیٹ چھوٹا قد لمبی داڑھی انگلش نہیں جانتا ہماری عوام طالب علم سپورٹ کریں گے؟۔ یہ تو خیر رہ گئے مگر جو جنرل سیکرٹری PNA نے بنایا وجیہہ ،لمبا چھ فٹ قد، انگلش فر فر وکیل، JUP نورانی کا تھا تو یہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہاں مولوی ہو تاکہ عوام موازنہ کرے تو کالج یونیورسٹی کے طلبہ کہیں کہ ایک طرف بھٹو ، پیرزادہ صاحب سونا منڈا ایک طرف یہ لوگ ہیں اور ایک طرف مفتی محمود اس کو ووٹ…

 


فوج قبائل میں شرع نافذ کرے مفتی کفایت اللہ

مفتی کفایت اللہ نے 25اگست 2025کو شکئی وزیرستان میں تقریر میں کہا کہ منہ میں مرچ نہیں ڈالی قبائل کیلئے امن چاہتاہوں۔ میری رائے ہے کہ شریعت کیلئے کام کرنے والے طالبان کا مشن ٹھیک ہے لہٰذا اسکے مردے کو شہید، زندہ کو غازی کہا جائے ۔بعض مدارس کا اختلاف ہے۔ جمعیت علما اسلام پر ا من راستہ چاہتی ہے اور طالبان نے بندوق اٹھائی ۔ طالبان اور فوج کی لڑائی سے پاکستان اور اسلام کمزور ہوگا۔ اگر لڑائی بند نہیں ہوتی تو برائے مہربانی بستی ، عوام کے درمیان ، گنجان آبادی سے حملہ نہ کریں۔ حملہ کروتو پہاڑ پہ چڑھو!، پوری بستی کاگھیراؤ ، ڈرون پھینکتے ہیں ،بمباری کرتے ہیں تو بے گناہ مرتے ہیں۔ طالبان کا قوم پر احسان ہوگا ۔ اور قوم طالبان کا ساتھ نہیں دے سکتی تو نہ دے ، انکے خلاف استعمال نہ ہو۔ فوج کیلئے استعمال ہونا اور فوج سے لڑنا شر سے خالی نہیں۔ نہ ان سے لڑو ، نہ انکے کہنے پر لڑو! ۔

پشتون قوم سے کہتا ہوں کہ مولوی کا معنی یہ نہیں کہ حقوق کی بات نہ کریں۔ جمعیت علما میں ہوں مولانا فضل الرحمن نے حقوق کی بات سے نہیں روکا۔ اگر کوئی تنظیم یا پشتون جرگہ حقوق کی بات کرے تو علما ء ساتھ دینگے۔ حجرہ اور مسجد ساتھ نہیں تو ہدف کو نہیں پہنچ سکتے!طالبان کا ساتھ نہیں دے سکتے ،مجبور ہونگے لیکن مقابلے میں استعمال نہ ہوں۔ لشکر نہ بنائیں انکے کہنے پر۔ طالبان کی بات صحیح ہے کہ شریعت نافذہونی چاہیے لیکن لوگوں میں اپنے لئے محبت پیدا کرو۔ شریعت کی بات کرتے ہو تو بھتہ ، اغواء برائے تاوان نہیں ہونا چاہیے۔ طالبان اور فوج کی صلح کراسکتا ہوں۔ طالبان بندوق رکھ لیں گے، ملیشیاء کے نام پہ یہ کام کریں گے لیکن طالبان کیلئے کوئی عذر بنا ؤان کا بہت خون بہا ہے۔ ہزاروں شہید اور زخمی ہو گئے ۔ انضمام سے پہلے 70 سال 40FCR جیسا گندہ قانون برداشت کیا۔ اس کی جگہ شریعت نافذ کر دو اور اپنی قانون سازی کر دو ۔ طالبان کو ہم پابند کریں گے کہ وہ قبائل کی شریعت کی نگرانی کریں خیبر پختون خواہ ، پنجاب ،سندھ، بلوچستان اور کشمیر میں شریعت نہ مانگیں۔ اسلئے کہ ہمارے فوجی راضی نہیں پھر تو صلح نہیں لڑائی ہوگی۔

میں لڑائی سے بچانا چاہتا ہوں ایک فائر بھی نہ ہو۔ لہٰذا اس عظیم اجتماع میں طالبان کی طرف سے بندوق رکھنے کی بات کرتا ہوں بشرطیکہ ہمارے جرنیل قبائل میں شریعت کا اعلان کریں۔اعلان شریعت سے اطمینان اور پاکستان آگے بڑھے گا ۔فائر کے بغیر امن ہو گا۔ انشااللہ العزیز۔ میں اپنی تمام فوج کو مسلمان سمجھتا ہوں۔ چھوٹوں سے ہم ناراض بھی نہیں ہیں پالیسی ساز جرنیلوں سے ناراض ہیں۔ انہیں کہتا ہوں کہ قبائل کی شریعت میں رکاوٹ نہیں بنو۔

 


MINERAL WARS. PAKISTAN NEXT?
ملک جہانگیر اقبال

السلام علیکم میں ملک جہانگیر اقبال۔ سپر پاورز انسانیت کی سب سے بڑی دشمن ۔یہ جنگ زمین کے نیچے گزشتہ 30، 40سالوں سے لڑی جا رہی ہے۔ جو لگ بھگ 60سے 70 لاکھ انسانوں کی جان لے چکی اور کوئی اس پر بات نہیں کر رہا۔ اگر یہ جاری رہی تو 10سے 20سال میں مزید 50سے 60 لاکھ یا شاید ایک ، دو کروڑ کی جان نگل جائے ۔ پتہ بھی نہ چلے کہ اصل قاتل کون ہے اور افسوس یہ جنگ پاکستان میں آ چکی ہی ہے۔ یہ نایاب معدنیات کی جنگ ہے۔

کیمسٹری کے پیریاڈک ٹیبل میں 17 ایلیمنٹس کا گروپ جسے Lanthanoids کہا جاتا ہے کی یہ جنگ ہے۔
بلند و بانگ دعوے سنے ہونگے کہ KPK کے بارڈر گلگت بلوچستان میں منرلز کے بہت بڑے ذخائر دریافت ہوئے یہ پاکستانی قسمت بدلیں گے۔ نیشنل جیوگرافک ، ڈسکوری چینل پر ہرن کا شکار کرتے دیکھا ہوگا۔ جونہی چیتے کو شکار ملتا ہے ۔ لگڑ بگوں اور شیروں کے طاقتور جھنڈ شکار چھین لیتے ہیں بعض اوقات چیتا مارا جاتاہے۔ ذخائر ملتے ہیں تو یورپین جائنٹس کی بڑی مائننگ کمپنیز ملک کو کمزور یا خون بہا تی ہیں تاکہ اونے پونے کنٹریکٹ ہو صرف منرلز نکالنے کا ۔ منرل نکال لو گھوسٹ ٹاؤن بنا دو، علاقے کو چھوڑ دو تڑپتے رہیں زہر اور ایسڈ سے وہاں کی عوام۔ حکومت جنگ سول وار کا شکار ہوتو باہر کی کمپنی کنٹریکٹ پر خوش ہوتی ہے کہ پیسہ لارہی ہے ۔ یہ پیسہ اتنا زہر گھول دیتا ہے کہ لاکھوں کی جان جاتی ہے۔

90کی دہائی افریقہ میں کانگو علاقے میں کلٹن دریافت ہوا تھا، کانگوکی گورنمنٹ کو کمزور کیا گیا۔ بانٹ دیا گیا نسلوں، قبائل اور مذہب میں۔ ہر وار لاڈ کو لگا کہ زمین پہ اس کا حق ہے ساتھ والے قبیلے کو کچھ نہیں دینا۔ نتیجتاً انفرادی کانٹریکٹ کیا یورپین جائنٹس سے اور کمپنیوں نے بدلے میں دیا اسلحہ ۔ جتنا متنازعہ علاقہ گورنمنٹ کمزور ہوگی اتنے کمزور معاہدوں پہ منرل نکالی جا سکے نتیجہ کیا نکلا 1997سے لیکر2003 تک5 سے6 سال وہ جنگ چلی اور اس میں 50لاکھ افراد مارے گئے ۔ اسکے ساتھ تنزانیہ، موزمبیق، سوڈان میں یہی روش اختیار کی گئی ۔ تنزانیہ کے نکالیہ ریجن سے تو اتنی بے دردی سے اور بے ڈھنگے طریقے سے نایاب معدنیات نکالے گئے کہ پانی زہریلا کر دیا۔ 2023کی رپورٹ میں ہزاروں بچے، جانور زہریلا پانی پینے سے مارے جا چکے ۔

اسکے علاوہ مڈغاسکر بائیو ڈائیورسٹی ہاٹ سپاٹ میں مائننگ کی گئی نتیجہ یہ ہوا کہ زمین بنجر ڈی فارسٹریشن ہوئی۔ جانور کیڑے اور پرندے ہمیشہ کیلئے ختم ہو چکے اور آئندہ اسکے کیا نقصانات ہونگے ؟افریقہ کا ریجن دیکھ سکتے ہیں۔ سینٹرل افریقہ، سوڈان ، موزمبیق، تمام علاقوں میں خانہ جنگی تب سے چلی تھی۔ ہیرے دریافت ہوئے اس دور کو کہا جاتا ہے بلڈ ڈائمنڈ ایرا ۔ آج بلڈ ڈائمنڈ ایرا افریقہ میںہے جس کا مین سٹریم میڈیا یا انسانی حقوق کی تنظیموں پہ اثر نہیں پڑرہا۔ اسکے پیچھے ہیں Glencore اور Umicore جیسے بڑے بڑے مائننگ جائنٹس، پس پردہ دنیا کا نظام چلا تے ہیں۔

1: ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اسلحہ ، جیٹ انجن میزائل بناتے ہیں۔
2: فارمیسیوٹیکل کمپنیز جو بیماریاں بناتی اسکا علاج بناتی ہیں۔
3َ: مائننگ کمپنیز جو پسماندہ علاقوں میں اسلحہ دیتے ہیں تاکہ جنگ و جدل میںانہیں ڈیلی ویجز پر رکھیں۔معدنی دولت جیب میں بھر سکیں۔

بارک اوباما کہتا تھا کہ میں آؤں گا اور افغانستان سے فوج واپس لیکر جاؤں گا لیکن جونہی معدنیات (Rare Earth Elements) دریافت ہوا تو جنگ کو پھر بڑھا دیا۔ 10سے 11سال بے دردی سے افغانستان کے منرلز کے خزانوں کو لوٹا گیا تو امریکہ وہاں سے تمام اسلحہ چھوڑ کر روانہ ہوا۔ آنے والے پانچ چھ سالوں میں جب دوبارہ سے افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا تو کوئی ایک فریق گرویدہ ہو گا جو ایک ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں انہیں حاصل کر لے گا ۔

بلوچستان میں دیکھ لیں KPK میں دیکھ لیں، تنظیموں کے سپوٹ سے قتل و غارت اور امن برباد ہوگا تو گورنمنٹ سستے داموں کانٹریکٹ کر سکے گی۔ یہ اپنی مرضی کے مطابق پرائیویٹ ملیشیا بنا کر گورنمنٹ کو بلیک میل کر سکیں گے۔ بلوچستان میں ریل کی پٹریوں، سوئی گیس کی لائنوں میں دھماکے ہو تے ہیں پر کبھی ریکوڈک میں دھماکہ ہوا؟ ریکوڈک پہ بیرک گولڈ کمپنی کا ابتک مزدور سائنسدان انجینئر کو نقصان ہوا ؟۔ کیونکہ کمپنیاں سپورٹ کرتی ہیں، اس علاقے میں کشت و خون جاری رہے اور نادان انجان لوگ جنہوں نے افریقہ کی ہسٹری نہیں پڑھی دنیا کے باقی علاقوں کی ہسٹری نہیں پڑھی محض چھوٹے سے فائدے کیلئے چھوٹے سے پیسے کیلئے پورے علاقے کو خون کی ندی سے رنگ دیتے ہیں۔نتیجہ کیا نکلتا ہے عوام کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آتا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستان کے وہ لوگ جنہوں نے طوفانی بارش اور سیلاب میں انسانیت کی شاندار مثال قائم کردی

میاں بیوی نے انسانیت کی شاندار مثال قائم کردی

ٹریفک میں پھنسے بچوں کو نکال کر اپنے گھر لے گئے

نمائندٹی وی City21:باران رحمت زحمت نظر آئی ، کراچی شہر بلاک، شہری پریشان، بچے ، فیملیز یا خواتین باہر تھیں 8 ،8 گھنٹے سے زائد وقت شاہراہوں پر گزارا، خوف کی فضا پھیلی کہ بچے خیریت سے ہیں یا نہیں ۔یہ فیملی جنہوں نے کچھ بچوں کی مدد کی۔ ہیرو ثابت ہوئی اور کچھ بچوں کو اپنے گھر میں لائے۔ رات اپنے پاس رکھا۔ یہ ڈاکٹر صاحب اور ان کی مسز بھی ہیں۔

اسلام علیکم! آپ نے ہدایات جاری کیں تو کیا سچویشن تھی اور کیسے ہوا؟۔
خاتون: تقریبا 6 بجے کے بعد میری بھابھی کا فون آیا کہ میرا بھتیجا 2 بجے سکول سے نکلا ہوا تھا گھر پہ نہیں پہنچا اور اس کی وین 6-4 گھنٹے سے ناتھا خان برج پہ پھنس چکی تھی کیونکہ آگے کا راستہ نہیں تھا۔ مجھ سے رابطہ کیا ،بھائی شہر میں نہیں تھے تو ہم پریشان تھے کہ بچوں کا کیا ہوگا۔ ہم لوکیشن کے قریب تھے ،ان کی ملیر کی رہائش تھی تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں۔

میرے بھائی کا پریشانی سے کافی برا حال تھا بھابی کا بھی یہ پتہ تھا کہ بچے 2-1بجے سے پہلے یا شاید پوری رات گھر نہیں پہنچیں گے ۔میرے خیال سے ہم نے اس چیز کو قبول کر لیا کہ کچھ بھی کر لو پھنسنا ہی ہے روڈوں پر بدقسمتی سے ۔ جہاں وین پھنسی تھی، بچوں کی حفاظت کے خدشات تھے۔ کچھ کھایا پیا نہیں تھا ۔ وین ڈرائیور بیچارہ ذمہ داری سے ان کو سنبھالے بیٹھا تھا ، وین نہ آگے لے جا سکتا تھا نہ پیچھے ۔ بچوں کے پاس ایک دو فون تھے وہ حاضر دماغی سے لیکر چل رہے تھے۔ تو ہم نے ارادہ کیا کہ صرف بھتیجے ہی کو نہیں سارے بچوں کو لائیں کیونکہ انکے ماں باپ بھی پریشان تھے۔ ان سے اجازت لی کہ ہم انکے بچوں کی ذمہ داری لیکر کم از کم چھت کے نیچے لے آئیں وہ روڈوں پہ پوری رات نہ گزاریں۔پہنچنا آسان نہیں تھا پہنچ جاتے تو ہم بھی شاید پھنستے ،واپسی کا محفوظ راستہ دیکھنا تھا ،ہماری نیول ایریا میں رہائش ہے شاہراہ فیصل پر ایک راستہ یہ تھا کہ ہم ائیر فورس کے بیس کے اندر سے نکلیں وہاں پہ ڈاکٹر صاحب کے ایک دو وثوق ہیں وہ ائیرفوس اکیڈمی کے گریجویٹ ہیں تو وہاں پہ ہم نے رابطوں کو استعمال کیا۔ ڈاکٹر شعیب ڈائریکٹر نیسٹپ(NASTP) کے بہت شکر گزار ہیں۔ ہماری بہت مدد کی کہ ان کی وجہ سے ایئر فورس بیس روتھ فاؤ یونیورسٹی تک ہم پہنچ گئے۔ گاڑی ہم نے وہیں پارک کی ۔

ڈاکٹر اطہر: آپشن ہمارے پاس یہی تھا کہ پیدل جانے کی کوشش کریں اور ہمیں تھوڑا سا اندازہ ہے کہ شاہراہ فیصل پہ کہاں پہ پانی زیادہ کہاں کم ہوتا ہے اور ہر پچھلے کئی سالوں سے مخصوص جگہ سے شاہراہ فیصل بلاک ہوتی ہے ، سارا شہر دو حصوں میں بٹ جاتا ہے۔ ایک ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ ہے اسکے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا کہ یہ ہمیں پیدل ہی کرنا تھا۔ زیادہ خطرہ یہ تھا کہ کوئی مجھ سے فون چھین کر لے جائیگا جس سے ان سے رابطے میں ہوں جہاں سے میں انکی GPS لوکیشن ڈھونڈ رہا ہوں یا سڑک پہ جو مین ہولز ہیں اس میں خود نہ گر جاؤں یا بچے نہ گر جائیں۔ تو خیر ایک سوا گھنٹہ مجھے لگا وہاں پہنچنے میں۔ ا سکے بعد اپنے بچے کیساتھ جو دیگر بچے سٹوڈنٹ تھے تو انکے والدین سے پرمیشن لی کہ ہم ان کو ساتھ لے آئیں۔ بچوں کو کہا کہ ایک لائن بنا لو اور ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑ لو مضبوطی سے تاکہ خدانخواستہ اگر کوئی بچہ پھسل جائے یا گر جائے تو خطرہ تھا کہ 8 میں سے کو ئی بچہ راستے میں گم نہ ہو جائے کیونکہ بہت لوگ تھے پورا کراچی برج کے ایک طرف سے دوسری طرف جا رہا تھا۔


 

مولانا فضل غفور کی قیادت میں مدارس کے 5 ہزار طلباء JUIکے کارکنوں کی بونیر میں بلاتفریق بڑی خدمات

دینی مدارس کے طلبہ نے نئی مثال قائم کردی
سیلاب سے متاثرہ گھر کی صفائی کے دوران لاکھوں کا سونا ملا جو خاتون کے حوالے کردیا۔

کیچڑلدی آبادی میں بلاتفریق مذہب انسانی بنیاد پر5 ہزار کارکن کی میدان میں بڑی خدمات ہیں سکھ گھر، گوردوارہ شامل۔ 20 تولہ سونا ملا تو طالب علم نے امانت پہنچادی پھر 10ہزار انعام ملا تو مدد کیلئے جمع کیا۔ مولانا فضل غفورنے کہا کہ”کافی بڑے جنازے پڑھائے مگر مشکل ترین لمحہ وہ تھا جب بچے نے کہا:میری ماں کو میرے لئے لاسکتے ہو؟”۔


 

تینوں چرواہے قومی ہیرو قرار پائے

سیلاب کابروقت فون پر خبردار کیا تو 600 سے700کے درمیان افراد موت سے بچ گئے، وزیراعظم شہباز شریف نے انعام دیا۔ اللہ نے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل اور ایک کو بچانے کو تمام انسانوں کے بچانے کی طرح قرار دیا۔ خوش قسمت چہرے بہت قابل رشک ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستان کے با صلاحیت نوجوان جنہوں نے کھیل اور تعلیم میں پاکستان کا نام روشن کردیا

فٹبال ورلڈ کپ نے پاکستان کا نام رو شن کیا

لیاری بلوچ انڈر15 گولڈ میڈلسٹ۔ 4پشاوری، 1 وزیرستانی۔ اوسلو ناروے پہلی بار بچیوں کی ٹیم گئی، 8ویں نمبرپر آگئی۔ پاکستانی فٹبال میں دنیا کی نمبر 1 کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ 2014ء میں بھی یہ ٹیم سیکنڈ پوزیشن آئی تھی۔


 

اورنگی ٹاؤن سے ہارورڈ یونیورسٹی تک کاانوکھاسفر

کائنات انصاری کہتی ہے کہ میرا تعلق اورنگی ٹاؤن کی کچی آبادی گلشن ضیاء سے ہے۔ مہنگی تعلیم افورڈ نہیں کرسکتی تھی اور ایک چیلنج یہ تھا کہ خاندان میں عورتوں کو پڑھنے نہیں دیتے تھے۔ میری امی مجھے جب بینظیر بھٹو اور ملالہ کی کہانی سناتی تھی تو مجھے لگتا تھا کہ مجھے ان کی طرح بننا ہے ۔میری ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول کی تھی پھر اسکے بعد میرا داخلہ TCFمیں ہوا اور میں نے میٹرک کیا پھر اسکالر شپ ملا اور ناروے سے انٹر کیا۔ اسکالر شپ سے آکسفورڈ گئی اب ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوں۔غریبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا گیا تو پاکستان پوری دنیا کو بدل دے گا۔


 

آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ماہ نور چیمہ انوکھی بچی

ماہ نور چیمہ کا تعلق وزیرآباد حافظ آباد سے ہے۔ 9سال کی عمر تک لاہور میں پڑھا پھر والدین کیساتھ لندن تعلیم کیلئے گئی۔ اولیول میں عالمی ریکارڈ قائم کیا اور اب Aلیول میں۔ ماہ نور کے والدین لندن سے تعلیم یافتہ ہیں۔ ماں نے نوکری نہیں بچوں کی پڑھائی کیلئے خود کو وقف کیا۔ آئن سٹائن جیسے بہت مگر مواقع نہیں ملتے ۔ عوام کی معیشت اور ماحول کو بدلاتو ہم آگے نکل سکتے ہیں۔ تعلیم وتربیت اور کھیل کے رحجانات سے معاشرے میں بہت مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

شیعہ علامہ حیدر نقوی اور سنی جاوید غامدی میں فرق

علامہ حیدر نقوی کاشیعہ سنی کیلئے مینارۂ نور بڑا خطاب

محمد و آل محمد یہ اللہ کے حکم کو فالو کرتے ہیں یا اللہ کا حکم ان کو فالو کرتا ہے ؟۔یعنی جو یہ کہے اللہ کو حکم دیتا ہے یا اللہ جو حکم دیتا ہے وہ یہ کرتے ہیں؟۔ اور قرآن میں فرمایا سور ةالاحزاب کے شروع میں توجہ کریں و اتبِع ما یوحیٰ اِلیک مِن ربِک۔ پہلی ایت یہ ہے یا ایھا النبی اتق اللہ اب جو بات بتانے لگا ہوں میں اس مائنڈسیٹ کو دیکھیں اور دیکھیں کہ کیا پوزیشن ہے۔ کس نے قوم کے ساتھ یہ کام کیا؟۔یا ایھا النبی اتق اللہ اے نبی! اللہ سے ڈر اللہ کا تقوی اختیار کرو۔ ولا تطع الکافرین والمنافقین اور کافروں اور منافقوں کی بات نہ مان ان اللہ کان علیماً حکیماً بے شک اللہ خوب علم رکھنے والا اور حکمتوں والاہے۔واتبع ما یوحٰی الیک من ربک اور اتباع کر اے رسول اس کی جو تیرے رب کی طرف سے تجھے وحی کیا جارہا ہے۔ واتبعاور اتباع کر حکم دیا جارہا ہے۔ کس کی ما یوحٰی الیک جو وحی کیا جا رہا ہے آپ کی طرف من ربک آپ کے رب کی طرف سے ان اللہ کان بما تعملون خبیراً بے شک جو تم عمل کر رہے ہو اللہ اس کی خوب خبر رکھتا ہے۔

رسول نے کس کو فالو کرنا ہے اللہ کے قرآن کو۔ اول المسلمین کا مطلب کیا ہے؟، سب سے پہلے اللہ کے حکم کے آگے سر جھکانے والا ۔ وہ حکم کیا ہے قرآن۔ سورہ الزخرف میں فرمایا: فاستمسک بالذی اوحی الیک اے رسول !جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے فاستمسک اس کو مضبوطی سے تھام لو۔ جس کو ہم تمسک کہتے ہیں۔ انک علیٰ صراط المستقیم ۔یعنی اس کو مضبوطی سے تھامے رکھ یقینا تو صراط مستقیم پر ہے۔ وانہ لذکرلک ولقومک اور یقینا یہ قرآن آپ کیلئے اور آپ کی قوم کیلئے بھی ذکر ہے نصیحت رہنمائی ہے، و سوف تسئلون اور عنقریب تم سب سے اس قرآن کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ یہ ہے قرآن کا لب و لہجہ ۔

کوئی صاحب ، اللہ تعالی ہم سب پہ رحم فرمائے وہ بلکہ آپ کو میں وہ عبارت سنا دوںانہوں نے لکھا ایک کلپ کے کمنٹ میں کہ نقوی صاحب! آپ نے دوسری مرتبہ گستاخی کی ہے کہ یہ ہستیاں قرآن کو فالو کرتی ہیں۔ یعنی یہ کہنا کہ رسول اللہ اور اہل بیت قرآن کو فالو کرتے ہیں یہ ان کی گستاخی ہے۔ جناب! یہ جو گھروں میں قرآن ہے یہ قرآن صامت ہے اور یہ ہستیاں قرآن ناطق ہیں اور یہ قرآن کے وارث ہیں اور اپنی دلیل ہے کہ وارث ہمیشہ ورثے سے افضل ہوتا ہے کبھی دیکھا ہے کہ بڑا چھوٹے کو فالو کرے۔ ہمیشہ بڑا ہی لیڈ کرتا ہے۔ پھر ان کو میں نے اپنی طرف سے یہ سورہ احزاب کی آیت نمبر 2 بھیجی۔ جبکہ عام طور پر بھیجتا نہیں ہوں۔ کیونکہ زیادہ فائدہ نہیں لگتا کیونکہ جو بات ہوتی ہے وہ تو ویڈیو میں کر دگئی ہوتی ہے۔ لیکن یہ آیت بھیجی اصل بات آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں۔ میں نے آیت کونسی بھیجی۔ واتبع ما یوحٰی الیک من ربک ان اللہ کان بما تعملون خبیراً ۔اور اے رسول آپ کے پروردگار کی طرف سے جو آپ پر جو وحی کی جاتی ہے اس کی اتباع کیجیے اللہ یقینا تمہارے اعمال سے خوب باخبرہے۔

یہ میں نے آیت بھیجی اسکا جو انہوں نے جواب دیا ہے اس کی طرف آپ توجہ کیجئے۔ یہ مائنڈ سیٹ اس کا مطلب قرآن مجید سے ہدایت کا راستہ بند ہے۔ لفظ دیکھیے انہوں نے کیا فرمایا۔ لکھتے ہیں پھر وہی بات، یعنی قرآن کی آیت پڑھ کے کہتے ہیں پھر وہی بات۔ قبلہ ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ کر دیا۔یعنی قرآن کے ظاہر کو دیکھ کر آپ نے فیصلہ کر دیا۔ اس کا مطلب کیا ہے قرآن کے ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کرنا۔ جب قرآن کے ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا تو آپ کے ائمہ نے فرمایا کہ روایات کو قرآن پر پیش کرو، تو ظاہر تو ویلیو نہیں رکھتا تو کس قرآن پر آپ نے پیش کرنا ہے۔

اب ان کے ذہن میں یہ بات کہاں سے آئی ہے؟۔ کس نے ڈالی؟۔ وہ مجرم ہے اصلی۔ وہ لوگ بھی ہیں جو عقل استعمال کرنے کو تیار نہیں کہ ائمہ فرما رہے ہیں روایات کو قرآن پر پیش کرو اور خلاف قرآن قبول نہ کرو۔ اورآپ کو کس نے پھر کہا کہ ظاہر قرآن کو دیکھ کر فیصلہ نہیں ہو سکتا تو پھر روایات کس کو پیش کر نی ہیں۔ ہوگا کیا اس کا نتیجہ؟، آپ کوئی روایت پڑھتے ہیں جو آپ کو قرآن کے خلاف لگ رہی ہے، آپ قرآن کی آیت کو پیش کرتے ہیں کسی اس فکر کے بندے کو وہ آپ سے کہے گا کہ ظاہر قرآن کو دیکھ کر فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ تو یہ روایات کو قرآن پر پیش کرنے کا دروازہ بند۔ یہیں پر ایک اور بات کی وضاحت کر دوں۔ روایات اہل بیت میں قرآن کے بطون، قرآن کے باطن کے بارے میں کہا گیا ۔بعض روایات میں لفظ آیا 7 بطون ہیں، بعض میں ہے 70 بطون ہیں۔ یعنی ایک قرآن کا ظاہر ہے ایک اس کا باطن۔ جیسے ایک سمندر ہوتا ہے نا آپ کو ایک تو سمندر کے اوپر چیز نظر آرہی ہوتی ہے لیکن اگر آپ غوطہ لگائیں اندر جائیں تووہ چیزیں بھی انسان کو دکھائی دیتی ہیں جو باہر سے دکھائی نہیں دیتیں مثال کے طور پر گہرائی اب کچھ لوگ یہ بطون کے لفظ کو غلط معنی میں استعمال کرتے ہیں۔ ایک قرآن کے باطن کا ایک صحیح معنی ہے اور ایک قرآن کے باطن کا غلط معنی ہے۔

خوب توجہ فرمالیں۔ صحیح معنی کیا ہے کہ قرآن مجید جیسے اللہ کے نبی کے فرامین میں اوراصول کافی میں بھی روایت ہے کہ قرآن ظاہرہ انیق، قرآن کا ظاہر بہت خوبصورت ہے۔ و باطنہ عمیق اور اسکا باطن بہت گہرائی والا ہے۔ ایک تہہ، دوسری تہہ، تیسری تہہ۔ اترتے جاؤ اترتے جاؤ۔ انسان اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا ۔چونکہ یہ علم پروردگار سے نازل ہوا ہے۔ پروردگار کا علم لا محدود ہے۔ہاں تم جتنا اسکے قریب آؤ گے اور تمہارے سامنے گہری باتیں کھلیں گی۔ جو پہلے دن نہیں کھل سکتی تھیں، دوسرے دن ، تیسرے دن۔ توجہ فرمارہے ہیں؟، ایک ہے اس قرآن کی گہرائی ،یہ مراد باطن سے ہے۔ یہ ہے صحیح معنی بطون کا۔ اور ایک ہے غلط معنٰی ہے جو اس قسم کے لوگوں نے جو ظاہر قرآن کو تقریباً لفٹ نہیں کرواتے وہ کیا کہتے ہیں ایک حدیث مثلا ًحدیث اسلئے کہہ رہا ہوں کہ حقیقت میں خلاف قرآن حدیث ہو ہی نہیں سکتی لیکن چونکہ حدیث کی کتابوں میںآگئی ہے وہ چیز اسلئے اس کو حدیث روایت کہا جاتا ہے۔

حدیث ہمارے سامنے آئی جو خلاف قرآن ہے تو آپ کو کیسے پتہ چلا قرآن کے خلاف ہے ؟۔اسی قرآن کی ظاہری معنی سے لیکن یہ بندہ آپ سے کیا کہے گا، یہ کہاں سے تم کہہ رہے ہو قرآن کے خلاف ہے ۔ قرآن کے تو 70باطن ہیں، تو یہ ان 70میں سے ایک باطن ہے قرآن کا۔ یہ لوگ باطن سے کیا معنی لیتے ہیں جو ظاہر کے خلاف ہو۔ اگر ظاہر کے خلاف معنی بھی باطن میں شمارہو اور وہ بھی صحیح ہے تو بھی دروازہ بند ہو جاتا ہے روایات کو قرآن پر پیش کرنے کا۔ چونکہ آپ جو روایت بھی سخت خلاف لیکر آؤ قرآن کے توآپ سے کیا کہا جائے گا یہ قرآن کا باطنی معنی بیان کیا اہل بیت نے۔ حالانکہ اہل بیت نے فرمایا ہم خلاف قرآن نہیں بولتے۔ اور جب لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ روایت کو پیش کرو تو لوگ تو ظاہر دیکھیں گے نا۔ اور تو کوئی چیز نہیں ۔

بس قرآن کے بطون سے مراد اسکی گہرائیاں ہیں نہ کہ خلاف قرآن کوئی بات آگئی ہے روایات میں۔ کسی اور بندے نے ڈال دی ہے، کسی جھوٹے نے ڈال دی ہے، کسی غالی نے ڈال دی ہے اور اس روایت کو کہا جائے یہ تو خلاف قرآن ہے اور آپ کہیں کہ نہیں خلاف قرآن مت کہو قرآن کا ظاہر جو ہے اس کو دیکھ کے فیصلہ کر رہے ہو یہ قرآن کے باطنی معنوں میں سے ہے۔ خلاف ظاہر قرآن باطنی معنی یہ ناقابل قبول ہے یہ باطنی معنی نہیں ہے، ورنہ میں نے عرض کیا کہ وہ با ب ہی بند ہو گیا کہ جو بنیادی ترین اصول ہے غلط اور صحیح روایات کو پرکھنے کا کہ خلاف قرآن کونسی ہے اور قرآن کے مطابق کونسی ہے۔

پس بطون قرآن کا صحیح معنی بھی ہے اور بطون قرآن سے غلط معنی لے کر خلاف قرآن باتوں کو صحیح قرار دے دینا اور ان کو رد نہ کرنا یہ غلط معنی لے کر بطون سے بعض لوگ مثلاً عوام کے ذہنوں میں یہ ڈالتے ہیں اور قرآن کو گویا ریٹائرڈ کر دیا قرآن کے باطن کو ریٹائرڈ کر دیا ہے اور روز قیامت اللہ کے رسول کے اس شکوے سے نہیں ڈرتے کہ اے پروردگار!میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔( وقال الرسول یارب ان قومی اتخذوا ھذا القراٰن مھجورًا )(الفرقان )


 

غامدی صاحب اس ویڈیو میں قرآن، احادیث اور حضرت عمر کے اجتہاد کا حوالہ دیکر دراصل یزیدیت سے غامدیت تک اسلام کی اجنبیت بتاتا ہے

غامدی اور اس کی ذریت کو یزید سے پیار ہے۔اسکے شاگرد ڈاکٹر عرفان شہزاد نے ایک طرف کہا کہ حضرت علی کی خلافت منعقد نہیں ہوئی اور دوسری طرف کہا کہ حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، حسن اورامیر معاویہ کے مقابلے میں یزید کی خلافت سب سے زیادہ شرائط کے مطابق درست تھی۔

حضرت عمر نے حج وعمرے کے اکٹھے احرام سے روک دیا لیکن عبداللہ بن عمر نے بھی اس حکم سے اختلاف کیا اور حضرت عثمان نے سختی سے پابندی لگانی چاہی تو حضرت علی نے اعلانیہ مخالفت کردی ۔ (صحیح بخاری)۔ حضرت عمر نے طلاق کے مسئلے پر غلط اجتہاد کیا ہوتا تو حضرت علی مزاحمت کرتے لیکن حضرت علی نے حضرت عمر کی تائید وتوثیق کی۔ جب حضرت عمرکے دربار میں تین طلاق کا تنازعہ آیا جس میں بیوی رجوع کیلئے راضی نہیں تھی تو حضرت عمر نے اللہ کی کتاب قرآن ،سنت نبویۖ اور اسلام دین فطرت کے عین مطابق عورت کے حق کی حفاظت فرمائی اور شوہر کو رجوع سے روک دیا۔ ایک طرف دورِ جاہلیت میں عورت کی رضا کے بغیر شوہر کو ایک طلاق پر رجوع کا یک طرفہ اختیار حاصل تھا تو دوسری طرف 3طلاق کے بعد بغیر حلالہ کے رجوع نہیں ہوسکتا تھا۔ صحابہ نے شرح صدرکیساتھ سمجھ لیا تھاکہ حلالے کا تصور قرآن نے ختم کردیا لیکن عورت کا حق غصب ہونے کا خطرہ پھر بھی موجود تھا اسلئے حضرت عمر کے ہاتھوں اللہ نے عورت کے حق کی حفاظت قرآن کے عین مطابق کردی۔ سورہ بقرہ کی آیت228میں یہ بالکل واضح ہے کہ ” عدت میں اصلاح کی شرط پر شوہر طلاق کے بعد عورت کو لوٹانے کا زیادہ حقدار ہے”۔ عدالت یا حکمران کے پاس تنازعہ جاتا ہے ، اس نے نہ تو مدرسہ میںدالافتاء کھول رکھا ہوتا ہے اور نہ گدھ کی طرح TVاسکرین پر بیٹھ کر عوام کو گمراہ کرتا ہے۔ جب حضرت عمر کے پاس بیوی کو حرام کا لفظ کہنے پر تنازعہ آیا تو اس پر بھی یہی فیصلہ کرنا تھا مگر عورت رجوع کیلئے راضی ہوگئی تو پھر رجوع کی اجازت دیدی۔ پھر حضرت علی کے دور میں حرام کے لفظ پر تنازعہ آیا تو حضرت علی نے عورت کے حق میں فیصلہ دیا کہ رجوع کا کوئی حق شوہر کو حاصل نہیں ہے۔ قرآن وسنت سورہ تحریم و دیگر آیات میں سیرت نبویۖ سے یہ چیزیں واضح تھیں اور قرآنی آیات کی وضاحتوں میں کوئی تضادات نہیں ہیں لیکن غامدی کی دال اس ویڈیو میں بالکل بھی نہیںگل سکی۔

حضرت عمر کے سر پر طلاق بدعت، اجتہادی غلطی اور حلالہ کی صدیوں سے چالو لعنت ڈالنے کی جگہ یزیدیت کا جائزہ لینا ہوگا۔ ایک اچھے معروف ضحاک عالم ہیں، دوسرا ظالم گورنر ضحاک تھا جس نے کہا کہ ”جو ایک ساتھ حج وعمرہ کا احرام باندھے تو وہ جاہل ہے۔ جس پر حضرت سعد بن ابی وقاص نے فرمایا کہ ایسی غلط بات مت بکو۔ میں نے رسول اللہۖ کو حج وعمرے کا احرام ایک ساتھ باندھے دیکھا۔ (صحیح مسلم) جس طرح بدبخت گور نر ضحاک نے جہالت سے نبیۖ کی توہین کا ارتکاب کیا ،اسی طرح یزیدیت کا کارنامہ تھا کہ حکمران فیصلہ کرلے کہ کس کی بیوی کو حلالہ کی مار کھلانی ہے اور کس کی نہیں؟۔ یہی مؤقف غامدی نے پھر سے تازہ کردیا ہے کہ فیصلہ تھانیدار یا جج کرے گا یا DC کے کس کی تین طلاق ہوگئی اور کس کی ایک طلاق؟۔

قرآن میں طلاق کا مسئلہ بالکل واضح ہے احادیث کی کتابوں میں بھی قرآن کے خلاف کوئی حدیث نہیں ہے۔ طلاق میں عورت کے حقوق زیادہ اور خلع میں کم ہیں اسلئے اگر شوہر طلاق دے اور پھر کہے کہ میں نے مذاق کیا تھا تو یہ طلاق پھر بھی مؤثر ہوگی اور عورت کو سورہ النساء آیت19 کے خلع نہیں سورہ النساء آیت20کے مطابق طلاق کے حقوق ملیں گے۔ اگر شوہر مکر جائے تو پھر معاملہ گواہ یا پھر حلف پر حل ہوگا لیکن اگر عورت راضی ہے تو پھر قرآن نے ڈھیر ساری آیات میں عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد رجوع کی ترغیب ہے۔ قرآن میں جتنی طلاق کے معاملے پر وضاحت ہے اتنی کسی بھی اورمعاملے پر نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص سورہ الطلاق کی پہلی دو آیات اور سورہ بقرہ کی آیت230سے پہلے 228اور 229اور پھر اس کے بعد 231اور 232البقرہ دیکھ لے تو واضح ہوجائے گا کہ عدت کے اندر اور عدرت کی تکمیل کے بعد رجوع کی بنیاد قرآن نے باہمی رضامندی سے رکھی ہے جس کو کہیں باہمی اصلاح اور کہیں معروف طریقے کا نام دیا گیا ہے۔ آیت230البقرہ سے پہلے 229میں تین مرتبہ طلاق اور پھردونوں اور فیصلہ کرنے والوں سبھی کی طرف آئندہ رابطہ نہ رکھنے پر بھی اتفاق کی وضاحت ہے۔ جس کا مقصد عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے کی حق دینا ہے جو لیڈی ڈیانا سمیت آج بھی چھین لیا جاتا ہے۔

بخاری کی حدیث نمبر3586 میں دو فتنوں کا ذکر ہے ایک میں مال اور اولاد کا فتنہ ہے اور دوسرے میں سمندر کی مانندٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑا فتنہ ہے۔ جس سے حضرت عمر نے خاص طور پر اس میں متنبہ کرنا چاہا تھا۔حضرت حذیفہ نے کہا کہ اے عمرتم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ حضرت عمر نے کہا کہ وہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا؟۔ حذیفہ نے کہا کہ توڑا جائے گا۔ نبیۖ نے آخری خطبہ میں عورت کے حقوق کا خاص خیال رکھنے کی تلقین فرمائی اور اپنی عترت کا بھی خاص خیال رکھنے کی تلقین فرمائی۔ سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مارتے ہوئے فتنے اور حضرت عمر کے درمیان کو نسا دروازہ تھا جس نے حضرت عمر کے بعد ٹوٹ جانا تھا؟۔

حضرت عمر کی شہادت کے بعد ان کے قاتل بیٹے سے قصاص نہیں لیا گیا ۔ قرآن نے قصاص میں حیات کا ذکر کیا ہے۔حضرت علی نے مطالبہ کیا مگر نہیں مانا گیا۔ پھر حضرت عثمان، حضرت علی کی شہادت سے فتنے شروع ہوگئے ۔ آج تک فرقہ واریت کا سمندر ٹھاٹیں ماررہاہے ۔ قرآن پر عمل معطل ہوگیا۔ ایک حرام کے لفظ پر بیسیوں اختلافات ہیں اور حلالہ کی لعنت زندہ کردی گئی۔ مزارعت کو جواز بخش دیا گیا اور خلافتیں خاندانی لونڈیاں بنادی گئی تھیں ۔ حضرت عمر نے خلافت کا حق اچھی طرح ادا کیا ،حضرت علی نہج البلاغہ

آج جاویداحمد غامدی نے اپنا پینترا بدل دیا ہے اور یزیدی ،مروانی اور عباسی سلطنت کی غلط باتوں کو خلافت راشدہ اور حضرت عمر کی گردن پر ڈالنا چاہتا ہے۔ اگر حقائق کا پتہ چل گیا تو جس طرح فیلڈمارشل حافظ سید عاصم منیر اور ان کا شیعہ سسرال ایک دوسرے کیساتھ شیر وشکر ہیں اور آپس میں کوئی ناچاکی نہیں ہے ،اسی طرح دیوبندی شیعہ اور لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ اور تحریک جعفریہ اور سپاہ محمد والے بھی ایک پلیٹ فارم پر شیر وشکر ہوجائیں گے ۔ انشاء اللہ۔ عتیق گیلانی

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

گاندھی انگریز کے دلال تھے۔ بھارتی ہندو جج

اکبر بادشاہ انڈیا کے بابائے قوم ہیں۔ مارکینڈے کاٹجو کا انٹرویو

چیف جسٹس مارکینڈے کا زلزلہ برپا کرنے والا زبردست انٹرویو۔تاریخی حقائق کو سمجھو اور اپنے خطے کو سازشوں سے بچاؤ!

السلام علیکم! میں ہوں سجاد پیزادہ۔ 24نیوز ڈیجیٹل ۔ انڈیا کی تین ہائی کورٹس کی چیف جسٹس رہنے والی مشہور شخصیت انڈین سپریم کورٹ کے سابق سینیئر جج ، چیئرمین پریس کونسل آف انڈیا رہنے والے جسٹس مارکنڈے کانجو۔ ہمارے پروگرام میں بہت بہت خوش آمدید جسٹس کالوجی !

جسٹس مارکنڈے: تھینک یو تھینک یو السلام علیکم!

سوال: بہت شکریہ کہ آپ نے ہمارے لیے وقت نکالا اگست 1947میں آزادی کا اعلان ہوا آپ کی عمر کتنی تھی سنا ہے کہ آپ علامہ اقبال کے گیت سن کر بڑے ہوئے۔
جواب: میری پیدائش ستمبر 1946 تو اگست 1947 میں میں11مہینے کا تھا، اس وقت کی کوئی یادداشت ہوتی نہیں کسی میں۔ علامہ اقبال کے شاعری بہت ہی پسند ہے۔

سوال: کاجو جی تقسیم میں بستی کی بستیاں اجڑ گئیں لوگ ادھر سے ادھر آئے کیا آپ کا خاندان متاثر ہوا تھا اور آج کے پاکستان کے کسی شہر میں بڑوں کی کوئی یادیں ہیں؟۔
جواب: میرے دادا جی کے والد انڈیا کی چھوٹی اسٹیٹ جاوڑا میںرہتے تھے ، دادا کو 10 سال کی عمر میں ایجوکیشن کیلئے لاہور بھیجا۔ وہاںاچھی ایجوکیشن نہیںتھی ۔جبکہ لاہور تو بہت ایجوکیشنل اور کلچر سینٹر رہا تو وہاں قریب 1900 سے 1906تک میرے دادا ڈاکٹر کیلاش ناتھ کانجو لاہور میںپہلے رنگ محل ہائی سکول ہے وہاں ایجوکیٹ ہوئے پھر فارمین کرسچن کالج میں ہوئے پھر BA ڈگری کے بعد LLBکرنے کیلئے وہ الہ آباد آگئے۔ میرا خاندان ایسٹرن یو پی کے شہر الہ آباد میں رہتا تھا۔ پیدا ہوا لکھنؤ میں مگر میری پوری پرورش الہ آباد میں ہوئی۔

سوال: آپ کے بڑوں کا مغل کورٹ سے تعلق تھا مغل ہندوستان میں عدالتیں تھیں وہاں کسی جگہ وہ تعینات تھے۔
جواب: میں تو ہوں کشمیری پنڈت مگر میرے پرکھے پنڈت منشا رام کانجو1800میں جاوڑا اسٹیٹ تو وہاں نواب تھے ان کے کورٹ میں ان کو سروس ملی کیونکہ ہم لوگ کشمیری پنڈت اردو اور فارسی کے بڑے ماہر تھے۔

سوال:گاندھی نے پینٹ کوٹ اتار کے دھوتی پہننا شروع کی ، نوجوانی میں شہر چھوڑا اور گاؤں جا کر بسے تاکہ عام آدمی کا درد محسوس کر سکیں۔ تو کیا آپ مہاتمہ گاندھی سے امپریس ہیں؟، کیا آپ ان کو اپنا ہیرو سمجھتے ہیں؟۔
جواب: میں گاندھی کوتو برٹش ایجنٹ مانتا ہوں یہی شخص بٹوارے کا ذمہ دار تھے۔ وہ بٹوارا سب سے بڑا سانحہ ہوا۔

سوال:آپ کے فادر آف دی نیشن ہیںگاندھی جی تو آپ ان کا کہہ رہے ہیں کہ وہ برٹش ایجنٹ تھے۔
جواب: دیکھئے بیوقوفوں کیلئے میں تو ذمہ دار ہوں نہیں اگر یہ بٹوارا نہ ہوتا تو ہندوستان یونائیٹڈ انڈیا انڈر سیکولر ماڈرن لیڈر شپ آج جوائنٹ بن جاتا جیسے چائنہ ہے۔ گاندھی ایجنٹ تھے برٹش کے ان کی وجہ سے بٹوارا ہوا۔

سوال: آپ سمجھتے ہیں کہ اگر گاندھی مسلمانوں کو انکے حقوق مل جاتے تو آج یہ خطہ کسی اور شکل میں نظر آتا۔
جواب: حقوق کا مطلب جانتے ہیں آپ؟۔ دیکھئے 14اگست کو آپ یوم آزادی منارہے ہیں۔15اگست کو ہندوستان منا رہا ہے مگر میں نے کہا میں نہیں مناؤں گا کیونکہ اصل آزادی ہے غربت ،بے روزگاری ،بھوک سے حفظان صحت کے فقدان سے آزادی یہ ملی ہے لوگوں کو؟۔ تو یہ فرضی یوم آزادی ہے۔ ہم بیوقوف ہیں کہ15 اگست کو سیلیبریٹ کریں جب ملک آزاد ہی نہیں ہوا ہے۔ آزادی ہوتی ہے اکنامک آزادی ۔ جناح کو مانتے ہیں بابائے قوم قائد اعظم یہ سب ۔ ہم لوگ کہتے ہیں فادر آف دی نیشن۔ آپ سوچیے بٹوارے میں کئی 10لاکھ لوگ کتنے بے رحمی سے قتل ہوئے ہندو مسلم ۔20 سوں لاکھ لوگ گھر سے بھگائے گئے قتل ہوا مشکلات ہوئیں یہی لوگ ذمہ دار تھے۔

سوال: تین بڑوں میں کس کو سب سے بڑا لیڈر مانتے ہیں بادشاہ اکبر، مہاتما گاندھی یا قائد اعظم محمد علی جنا ح کو؟۔
جواب: گاندھی بدمعاش لوگ تھے ان کی وجہ سے بٹوارا ہوا جس سے کتنا نقصان ہوا آج تک ہم لوگ …

سوال: فادرآف دی نیشن کون ہے پھر انڈیا کا؟۔
جواب: جرنلسٹ خود بولو۔ حوصلہ رکھئے بتارہا ہوں۔ بادشاہ اکبر کو مانتا ہوں کیونکہ جو پالیسی کا نام تھا ”صلح کل” یعنی سب مذہب اور کمیونٹیز کو برابر عزت دو جس کی وجہ سے مغل امپائر اتنا لمبا 300سال چلا ، سب کو ساتھ لے کے چلتا تھا۔ مغل بادشاہ اکبر کی کورٹ میں ہندو بڑے بڑے عہدے پہ تھے جیسے راجا ٹوڈر مل ہو آپ سمجھئے فائنانس منسٹر آف دی مغل امپائر،سارا فائنانس کنٹرول کرتے تھے، مان سنگھ بہت گریٹجنرل تھے سب کو برابر عزت دی گئی تو اسی کو میں فادر آف دی نیشن مانتا ہوں ، ہماری بیوقوفی ہے کہ گاندھی کو فادر آف دی نیشن مانتے ہیں، کتنا نقصان کیا ہندوستان کا، ہم بھی کتنے بڑے گدھے ہیں95%۔ اتنا نقصان کیا کہ آج تک ہم بھگت رہے ہیں بے روزگاری

سوال: دنیا مانتی ہے فادر آف دی نیشن۔ گاندھی کے سر میں دماغ نہ تھا کیا آپ نے تو برٹش ایجنٹ ان کو بنا دیا۔
جواب: دیکھئے ایک وقت تھا دنیا مانتی تھی کہ سورج زمین کے گرد گھومتا ہے یہ جیو سنٹرک تھیوری پوری دنیا مانتی ہے پھر ایک آدمی نے کہا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے یہ ہے ہیلو سینٹرک تھیوری۔ 1523 میں اس نے لکھا تو یہ کہنا کہ دنیا مانتی ہے، یہ تو کوئی بات نہیں۔ اکثر ہوتا ہے کہ ایک آدمی صحیح بول رہا ہے ساری دنیا غلط بول رہی ہے ۔

سوال: مہاتما گاندھی کا مقام کہاں دیکھتے ہیں؟۔
جواب: میں نے بتایا نا کہ انگریزوں کے دلال تھے۔ انگریز وںکی جو پالیسی ڈیوائڈ اینڈ رول تھی، ان کی وجہ سے بٹوارا ہوا ہے۔ گاندھی جی آئے تھے انڈیا1915 میں اس سے پہلے 20سال وکالت کی تھی ساؤتھ افریقہ میں۔ 1915سے1948 تک جب ان کا قتل ہوا لگاتار ان کی تقاریر اور آرٹیکل پڑھ سکتے ہیں جو گورنمنٹ آف انڈیا پبلی کیشن ہے۔ عوامی تقریروں میں وکالت کرتے ہیں ذات پات کا نظام خود گائے کے تحفظ کی وکالت کرتا ہے۔ ہمیں گائے کو بچانا ہے اور ہندو نظریات کی باقاعدگی سے تبلیغ۔ اب اس کا کیا اثر ہوگا ایک عام مسلمان کے دماغ میں۔ عام مسلمان ایسی جماعت کا ممبر ہوسکتا ہے جس کا لیڈر یہ کہہ رہا ہے۔ کانگریس دانشوروں کی پارٹی تھی، اکثریت ہندوؤں کی تھی تو گاندھی نے سوچا کہ ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے مذہب کا استعمال کرنا چاہئے تو مذہب کا استعمال کیا۔ مذہب سے حمایت تو ملی مگر صرف ہندوؤں کی۔ مسلمان اس جماعت میں کیسے شامل ہوسکتے تھے؟۔ وہ مستقل اپنی تقاریر میں ہندو مذہب کی تبلیغ کرتے تھے۔ بڑے مشہور انڈیا کے وکیل ایچ ایم سیروائی کی کتاب کا نام ہے ”Partition of India Legend and Reality” یہ نوٹ کرلیجئے۔ اس میں لکھا کہ گاندھی کی تقاریر براہ راست تقسیم کی طرف لے جاتی ہیں۔
1917کے آس پاس جناح سیکولر اور محب وطن تھے اورکانگریس اور مسلم لیگ دونوں کے رکن تھے۔ گاندھی نے کانگریس میں ہندو خیالات کااظہار کیاتو ناراض ہوگئے اور انگلینڈ گئے۔ انہوں نے کئی سال انگلینڈ میں وکالت کی۔ انگریزوں کی پالیسی یہ تھی کہ ہندوستان کومتحد نہیں رہنے دینا۔ اگر یہ متحد رہا تو یہ ایک جدید صنعتی یونٹ بن جائے گا۔

سوال: آپ سے مزید ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ قائد اعظم محمد علی جناح ان کی کوئی ایک خوبی بتا دیجیے۔
جواب: 1917ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ سیکولر اور محب وطن تھے۔

سوال: سیکولر کا مطلب کیا ہے؟۔
جواب: سننے کا حوصلہ رکھیں۔ سیکولر کا مطلب ہے کہ ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوگا۔ سیکولر کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اپنے مذہب کو پریکٹس نہیں کر سکتے بے شک آپ اپنے مذہب کو پریکٹس کر یں ہندو ہوتو مندر جائیے مسلم ہو تو مسجد جائیے۔ مگر مذہب نجی معاملہ ہے۔ ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔ ریاست کا مذہب نہیں ہوگا۔ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو اپنے مذہب پر چلنے کا حق نہیں ہوگا۔

سوال: برطانیہ نے آزادی ہند ایکٹ منظور کیا جس پر 15اگست کو ہندوستان تقسیم ہوا، 10لاکھ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں عورتوں کا ریپ ہوا ہزاروں اٹھا لی گئی تو اس میں آر ایس ایس کے غنڈوں کا کتنا کردار تھا ؟۔
جواب:دوسرے مذاہب کیخلاف نفرت پھیلانا تھا۔ یعنی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کا حصہ تھے۔ 1857 سے پہلے فرقہ وارانہ مسئلہ نہ تھا ہندوستان میں اور کوئی مذہبی فسادات 1857سے پہلے نہیں ہوئے۔ ہندو اور مسلم ایک ساتھ رہتے تھے بھائی بہن جیسے ایک دوسرے کے تہواروں میں شرکت کرتے تھے ۔1857میں ہندو مسلم مل کے لڑے انگریز سے۔ پھر انگریزوں نے سوچا کہ ہندوستان کو کنٹرول کرنے کا تو ایک طریقہ ہے کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ تو ساری فرقہ واریت شروع ہوئی 1857سے ۔

سوال:یہ کیا بات ہوئی کہ 15اگست کو تو اعلان ہو گیا کہ تقسیم ہوگی لیکن تقسیم کے دو دن بعد 17اگست کو اعلان ہوا کہ فلاں علاقے ہندوستان میں آگئے فلاں پاکستان میں۔ یہ کیا تھا کیا یہ انگریز کی چال تھی کہ اس کے بعد بہت بڑی تعداد میں نقل مکانی ہوئی لوگوں آپس میں لڑ پڑے۔
جواب: انگریزکی چال تھی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے۔ دیکھیں انگریز جن ملکوں کو چھوڑتے تھے چونکہ قوم پرستی کی تحریکیں شروع ہو گئی تھیں تو وہاں پہلے تقسیم کر تے پھر چھوڑ دیتے تھے جیسے کہ آئرلینڈ میں تحریک آزادی کی جدوجہد شروع ہوئی جسکے مغرب میں انگلینڈ ہے۔ تو انگریزوں نے اس کو تقسیم کیا چھوڑنے سے پہلے شمالی آئرلینڈپروٹسٹنٹ اور جنوبی آئرلینڈ جسے آئرش جمہوریہ کہتے ہیں کیتھولک۔ پھر سائپرس ایک آئرلینڈ ہے تو اس کو نارتھ اور ساؤتھ میں تقسیم کیا چھوڑنے سے پہلے وہ بھی مذہب کے نام پر۔ انڈیا کا بھی ایسے ہی تقسیم کیا۔ اسرائیل میں 95% لوگ پہلے عرب تھے تو اس کو پہلے اسرائیل بنایا اور دوسرا جارڈن بنایا۔ وہ بھی مذہب کے نام پہ۔ اسرائیل میں یہودی رہیں گے اور جو عرب تھے ان کو مار پیٹ کر بھگا دیا۔ پہلے 95% عرب اسرائیل میں ابھی 20% ہیں تو باقی 75%فیصد کہاں گئے؟۔ عورتوں بچوں کو مار ڈالا گیا یا بھگا دیا گیا۔ گالا میں ہیں یا ویسٹ بینک یا جارڈن میں ہیں یا لبنان میں۔

 

مارکنڈے کے انٹرویو پر تبصرہ

برطانوی ہند کو آزاد کرنے سے 3ماہ پہلے عرب خلیجی ممالک کو ہندوستان سے انتظامی اعتبار سے جدا کیاگیا۔ 1971ء میں وہاں سے نکلا۔ ہندوستان کو تقسیم کیا۔ عوام کو بے وطن اور بے آبرو کیا۔ ہم نے انگریزی نظام کا ڈھانچہ بدلنا تھا مگرمزید خراب کیا۔ کبھی کوئٹہ ژوب اور راولپنڈی سے بنوں، ٹانک اور مرتضی گومل تک ریلوئے لائن تھی وہ بھی ہم کھاگئے بھوکے کہیںکے۔ مارکنڈے ، لتا حیا اور ندی شرما جیسے لوگ غنیمت ہیں اور اپنی دشمنیاں ختم کرنی ہوں گی۔ لاکھوں فیلڈمارشل عاصم منیر ، ذوالفقار علی بھٹو، نوازشریف اور عمران خان کی ماں کی رشتہ داریاں بھارت میں ہیں اور ہندوستان میں لاکھوں ہندو سکھ ہیں جن کا تعلق پاکستان سے ہے تو آپس میں نفرت نہیں محبت بنتی ہے انگریز گیا مگر ہماری نفرتیں ختم نہیں ہوئیں کتوں کی طرح لڑتے ہیں۔

جب تقسیم ہند کے باوجود بردہ فروشی کا دھندہ ہے تو اگر میدان وسیع ہوتا تو مزید مشکلات بڑھ جاتیں۔ جو کچھ ہوا تو اس میں خیر تھی لیکن آئندہ تجارت اور انسانیت کیلئے یورپی یونین اور عرب امارات کی طرح مضبوط اتحاد اور آمد ورفت کا ماحول قائم کرنا ہوگا، پنجروں کی جگہ آزادی کا ماحول سبھی کیلئے نفرتوں کا عذاب ختم کرنے کیلئے ضروری ہے۔


 

پاکستان کا وجود کفار کی وجہ سے قائم ہے۔ ارشد محمودمصنف دانشور
حوریں اور تنہا عورت

شہریار وڑائچ:ہیلو ویورز! ہمارے ساتھ ایک بڑے ہی مشہور اور لیفٹسٹ اور مصنف دانشور سکالر جناب ارشد محمود ہیں ۔ لندن میں ایک دریا کے کنارے ہیں ارشد صاحب سب سے پہلے ویلکم!۔السلام علیکم!
ارشد محمود: وعلیکم السلام آج بڑا اتفاق ہے ہماری ملاقات لندن میں ہورہی ہے ہم لاہور میں بیٹھا کر تے تھے۔
شہریار:آپ کی کتاب پاکستانی معاشرے کے گٹھن میں بہشت میں تنہا عورت یہ کانسپٹ ذہن میں آیا کیسے؟۔یہ کیسے آپ نے سوچ لیا ؟۔
ارشد محمود: جنت میں حوریں ہوں گی۔ مسلمان عورت ہماری بیویاں ، بہن بیٹیاں ، مائیں ہو سکتی ہیں تو مجھے لگا کہ وہاں یہ زمینی عورت بڑی اجنبی سی ہوگی ۔ہم تو وہی مرد حوروں کی ہوس کے مارے ہوئے ۔ عبادتیں ظاہر حوروں کیلئے کی ہیں ان کیلئے تھوڑی کی کہ پھر یہی ملے ہم کو ؟۔

سوال: پاکستانی معاشرے کی پکچر کس طرح ہے؟۔
جواب: افسوسناک نہ صرف ایک جگہ فکری، تہذیبی لحاظ سے کھڑی بلکہ آنے والا 14اگست 77سال ہوئے کہ ہم نے پیچھے کا سفر کیا گرنے کا ۔ انگلینڈ ترقی یافتہ دنیانئی چیزیں ایجاد کر رہے ہیں۔ ان کی ایکٹیوٹیز ہیں پاکستانی معاشرہ مذہب کے تنگ سے دائرے میں پھنس چکا ہے۔

سوال: قیامت کا ہمارا کانسپٹ ہے دنیا سے تعلق نہیں تو پھرکیسے کہہ رہے ہیں کہ ہم بیک ورڈ جا رہے ہیں؟۔
جواب: پاکستان کے تمام نوجوانوں اور پیرنٹس کی یہی لگن ہے کہ بچے مغربی ملکوں میں جائیں اور ہماری دنیا ہماری زندگی اسلام یا مذہب کے مطابق ہو۔یہ تضاد ہے ۔

سوال: بطور مسلمان پہلا حق ہے تو حرج کیا ہے ؟۔
جواب: دنیا میں جنہوں نے مادی ترقی کی چین جاپان ویسٹرن کنٹری یورپ جس نے ترقی کی اس کا دین چھوٹ گیا وہ سیکولر مذہب سے دور ہو گئے۔ پاکستانیوں کو سمجھ نہیں کہ اب کرنا کیا ہے ۔ پاگل بنایاہماری اسٹیبلشمنٹ ، ہماری سٹیٹ نے روکاہے ۔ پاکستانیوں کی یہ خواہش کہ ہمارا ملک خاندان ، اولادیں خوشحال ہوں، وہ باہر یونیورسٹیوں میں پڑھیں تو مطلب ہمارا دل کہیں اور ہے دماغ کہیں اور ہے پاکستانیوں کا۔ تو اس چکر میں پاکستان رکا ہے اور جو چیز رک جاتی ہے توہ بدبودار متعفن ہو جاتی ہے ۔

سوال:تو اس متعفن ،کرپٹ معاشرے کا ذمہ دار؟۔
جواب :علماء کہتے ہیں کہ دین سے دورہیں اسلئے زیادہ کرپٹ ہیں ۔پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ،قائد اعظم نے کہا مدینے کی ریاست ماڈل ہے۔ آئین اسلامی ، قوانین اسلامی۔ ہر حرام چیز پر پابندی ،اسلام کیخلاف کوئی قانون ممکن نہیںمسجدیں مدرسے مولوی ماشااللہ 86% نمازیں پڑھنے والی قوم مسجدیں بھری ہوتی ہیں، ہمارے بچپن میں مسجدیں خالی، ابھی تو ماشااللہ لوگ دکانیں بند، ریڑیاں چھوڑ کے مسجد جاتے ہیں۔ ہم خاصے بنیاد پرست ہیں، تمام پالیسیاں کفار کے خلاف ہیں پوری پاکستانی سوچ اور اسکا دماغ ۔ اس سے بڑا عشق کیا ہو سکتاہے کہ بندہ مذہب کی خاطر قتل کر دے۔ مقبول نعرہ سر تن سے جدا ہے حالانکہ کتنا وائلنٹ ہے ٹوٹلی آج کی تہذیب سے یہ میچ نہیں کرتاہے لیکن ہمارے ہاں کوئی اسکے خلاف بولتا نہیں۔

سوال: ہمارے خلاف مغرب سازشیں کرتا ہے؟۔
جواب: یہ ساری ہم نے چیزیں بنائی ہیں۔ پاکستان کا وجود ہی کفار کی وجہ سے کھڑا ہے ۔امریکہ کی وجہ سے ہے دیکھو نا اگر امریکہ نہ چاہے توآدھا 50-40سال پہلے ٹوٹ گیا ،کوئی انٹرنیشنل سازش کرے توہم کچھ نہیں کر سکیں گے ، پاکستان کا وجود قائم ہی عالمی طاقتوں کی وجہ سے ہے، پاکستان تسلیم شدہ ملک ہے اس کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہمارا بڑا فائنانشل مددگار، سکیورٹی فورسز ہمیشہ امریکن اسلحے سے لیس ہماری ایکانمی انٹرنیشنل فائنانشل سیٹ اپ ہے ہمارا ملک ڈالروں کا ہے تو سازشیں کون کررہا ہے ہمارے خلاف ہے تو یہ چیزیں گلی محلے کی ہیں یہ علم و دانش کی چیزیں نہیں ہیں۔

سوال: آپ بچتے ہیں پاکستانیوں سے وجہ کیا ہے؟۔
جواب: میں آتا ہی سانس لینے ،آکسیجن مل جائے، خوبصورت، صاف ایماندار اسٹریٹ فارورڈ لوگ ہیں۔ لڑکیاں نیم برہنہ، مولوی کی نظر سے بے حیائی لیکن کتنا پاکیزہ ماحول ہے۔ کوئی کسی کو بری نظر سے نہیں دیکھ رہا، اتنا بڑا جرم بنا دیا ،عورت کو سب سے پہلے محفوظ کیا، کسی کو ہراس نہیں کر سکتے ۔ ہم تو برقعے والی کو بھی نہیں چھوڑتے دیکھنے سے ۔کوئی آلودگی نہیں ، کپڑے اورہوتے،شوز گندے نہیں ہوتے ۔کئی روز کے بعدشوز پالش کریں۔

سوال:اسی لئے ہم کہتے ہیں صرف ایک کمی ہے صرف اسلام قبول کر لیں باقی سب کام اسلام والے کرتے ہیں۔
جواب: یہ جو مغرب کے بارے میں کہتے ہیں کہ اسلام کے اصول ان کے پاس ہیں ۔ یہ عجیب بات ہے کہ جن کو کافر جہنمی کہتے ہیں جو دوزخی ہیں ان کو آپ کہہ رہے ہیں کہ سارا اسلام انہوں نے نافذ کیا ہوا ہے تو یار یہ تو بڑی عجیب بات ہے کسی ایک جگہ پہ تو یار قائم دائم رہونا یار۔


 

غزہ کے منافق دشمن۔ ارشد محمود مصنف دانشور سے انٹرویو

شہریار وڑائچ: فلسطین پر UK کے اندر بھی بہت بڑی تعداد ہے جو روز گرفتار ہو رہی ہے احتجاج بھی کر رہی ہے لیکن منع نہیں ہو تی۔ ارشد صاحب کا موقف مختلف ،آپ فلسطین کے مخالف کیوں ہیں ؟۔
ارشد محمود : فلسطین کیا میں کسی انسان کا مخالف نہیں ہو سکتا ہوں یہ اانسانی مسئلہ ہے ۔ ہم پاکستان کے ماحول کا ذکر کرتے ہیں تو بطور مسلمان ہم یہود دشمن ہیں ، نفرت رکھتے ہے یہودیوں سے عقیدے کے طور۔ اب ان سے ہمیں کیا توقع ہے ۔یار یہ تو ہے ہی نیچ یہ تو ہے ہی ظالم یہ تو ہے ہی جتنا بھی برا ان کو کہہ سکتے ہیں ہم کہیں گے۔ پرو فلسطینی موقف جو پاکستان کا ہے۔ رائٹ لیفٹ ایک جیسا جماعت اسلامی، لبیک ،جمعیت علماء میں کوئی فرق نہیں ۔ لیفٹ لبرل مذہبی اور غیر مذہبی سارے فلسطین کیساتھ ہیں اور اسرائیل کی مذمت کرنی اس کو نسل پرست اورفاشسٹ کہنا اس کو صیہونی یہ ٹرمیں بنائی ہوئی ہیں اس کو یہ صیہونیت ہے تو ایک نفرت کے مختلف لیبز ہیں۔

سوال:جب اتنے ہزاروں لوگ اور بچے مارئیے تو۔
ارشد محمود: اچھا ٹھیک ہے، فلسطینی مظلوم اسرائیل ظالم ہے۔ اب سوال ہے کہ 1948میں یہ تنازعہ ہے اب تک تقریبا پاکستان جیسی عمر ہے ۔ظلم ہو گیا، بچے مر گئے عورتیں مرگئیں بڑے مرگئے کیا یہ بچے پہلی دفعہ مرے ہیں؟، یہ 1948سے مر رہے ہیں ٹھیک ہے نا ۔ اس شور شرابے سے فلسطینیوں کو کیا فائدہ ہوا ؟۔ کیا تبدیلی آئی ؟،کیا وطن مل گیا بچے مرنے سے بچ گئے؟، مجھے کوئی فائدہ کوئی چیز بتائیں۔ قیامت تک میں کہوں گا، سو سال بعد بھی یہی کہہ رہے ہوں گے بچے مر گئے، اسرائیل ان کو مار رہا ہوگا یہ ان پہ حملے کر رہے ہوں گے یہ دہشت گردیاں کر رہے ہوں گے۔

سوال: جب وہ مار رہا ہو تویہ ظلم نہیں لگتا کہ اگر ہم کچھ کر نہیں سکتے تو ہم کیا ایک مظلوم کے حق میں بولیں بھی نہیں۔
ارشد محمود: میرے سننے والے ہیں شاید سمجھ سکیں میرا گھر ہے ، میرے ماں باپ کا کوئی گھر تھا انہوں نے قبضہ کیا ہو۔ بڑے طاقتور، بدمعاش، دولت والے ہیں میں ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہوں ۔ انکے ساتھ میں پنگا کروں گا تو یہ میرے بچوں کو مار دیں گے۔ تو ہرگز پنگا نہیں کروں گا میں کیوں راہ چلتے میں انہیں انگل دوں ، گھر میں پتھر پھینکنے دوں، گالی گلوچ دوں ۔اگر اپنے بچوں کو کہوں کہ کنکریاں مارو۔ تو جواب میں وہ میرے بچوں کو قتل کر دیں گے تو میں تو کبھی اپنے بچوں کو مروانے پہ راضی نہیں ہوں گا۔ یہ فلسطینی 1948سے 78سال سے بچوں کو مروا رہی ہیں مسلسل مروائے چلے جا رہے ہیں اور ان کی صحت پہ اثر نہیں ہوتا ساری دنیا دکھ کا، غم کا اور ظلم کا اظہار کرتی ہے۔ میں ہوں سولیوشن سائٹ کی طرف۔ میں ایک امن پسند آدمی ہوں۔ اگر میرا حق جاتا رہے لیکن زندہ رہوں اور میری میرے بچے زندہ رہیں تو میں تو اس طرف جاؤں گا۔ میں نہیں چاہوں گا کہ میری زندگی ہلاکتوں میں گزرے۔ مرنے مارنے پہ گزرے میری نسل در نسلیں لڑتی اور مرتی رہیں۔ آپ لوگوں کا قبائلی ذہن ہے، نسل در نسل مروانے والے جو فلسطینیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں، ان کو مرواتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ شاباش لڑتے رہو مرتے رہو اسرائیل پہ حملے کرتے رہو، لوگ اٹھاتے رہو۔ یار ایک دن میں 1200لوگوں کا ایک فنکشن میں میوزک کنسرٹ ہورہا تھا ، ان کا قتل عام کر دیتے ہیں یہ کوئی چھوٹی سی بات ہے ؟، 300لوگ جن میں بچے عورتیں اور بوڑھے ہیں ان کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اگر یہ تماشے کرتے رہیں لڑتے رہیں مرتے رہیں آپ اسرائیل کا ماتم کرتے رہیں۔ اسرائیل کا ماتم کر کے 70-80 سال اس کا کیا بگاڑا لیاہے؟۔ وہ کمزور ہوا ہے 70-80 سال سے مجھے آپ یہ بتائیں ۔ہاں ناں تو کریں نا۔ کمزور ہوا ہے کہ طاقتور ہوا ہے؟۔

شہریار وڑائچ: وہ تو طاقتور ہی ہوا ہے۔
ارشد محمود: فلسطینی نے اپنی کچھ انچ زمین لے لی، یا جو پاس تھا وہ بھی کھو دیا بلکہ کمزور ہوئے ہیں۔ یہ 7اکتوبر آج سے ڈیڑھ دو سال پہلے غزہ جیتا جاگتا کوئی جگہ تھی نا، انکے ا سکول تھے، ہاسپٹل بھی، لائف ہوگی، ہزاروں لاکھوں فلسطینی زندہ ہوں گے، ماں باپ بچے اپنے بچوں کیساتھ پیار سے رہ رہے ہوں گے نا۔ تو آج وہی غزہ کی حالت ہے دیکھ لیں تو پایا کیا؟۔ یہ مستقل تنازعہ ہے۔ میرے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ آپ مستقل تصادم کو زندہ رکھ رہے ہیں وہ 800سال میں بھی پورا نہیں ہونا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv