پوسٹ تلاش کریں

شہریار رضا عابدی، حافظ عبد الخالق بھٹی اور سلفی سپاہی کو جواب

شہریار رضا عابدی کی ویڈیو پر تبصرہ:

شہریار رضاعابدی ہوسکتا ہے کہ اپنی رافضیت میں مخلص ہو لیکن جس بیہودہ انداز میں جھوٹے اور منطقی دلائل سے اہل سنت کے مقدسات کی توہین کرتا ہے تو یہ سنی مکتبہ فکر ہی نہیں اہل تشیع سے بہت بڑی دشمنی کے مترادف لگتا ہے۔

اگر بالفرض ہم مان لیں کہ نبیۖ اپنا جانشین بنانے میں ناکام تھے۔ صحابہ کرام مرتد ہوگئے۔ حضرت علی ناکام شہید کردئیے گئے۔ امام حسن نے اپنے ہی ساتھیوں کی دغابازی سے خلافت امیر معاویہ کے سپرد کردی۔ امام حسین کربلا کی زمین میں پھنس گئے۔ جانا چاہتے تھے مگر شہیدکیا گیا اور جنہوں نے بلایا تھا دھوکہ دے گئے۔ باقی ائمہ نے کبھی سر نہیں اٹھایا یہاں تک کہ آخری غائب ہوگیا ۔ جس نے حسین کی طرح علم بلند کیا امام زید نے تو اس کو امامت سے نکال دیا۔ جنہوں خلافت فاطمی قائم کردی تو وہ قادیانیوں سے بھی بدتر ہوگئے اسلئے کہ امامت کے راستے میں بغاوت اختیار کی۔ آج ولایت فقیہ کی وجہ سے شیعہ کی اکثریت خمینی اور ایرانی شیعوں کو یزید سے بھی زیادہ برا سمجھتے ہیں۔ لیکن قرآن اور اسلام کے نتائج کیا نکلیںگے؟۔ پھر تو اچھا نہیں تھا کہ رسول اللہۖ اور امام علی سے حسن عسکری تک سبھی امام مہدی غائب کی طرح ہزارسال سے زیادہ غائب رہتے اور اچھے وقت کا انتظار کرتے؟۔جن کے نزدیک قرآن محفوظ نہیں احادیث کی کوئی مستند کتاب نہیں تو کیا تاریخ کی حفاظت پر ایمان بنتا ہے؟۔ اہل تشیع میں بہت ایمان والے پکے مؤمنین ہیں لیکن جاہل ان کو خوامخواہ میں گمراہ کررہے ہیں۔
ـــــــــــــــــ

حافظ عبد الخالق بھٹی کی ویڈیو پر تبصرہ:

حافظ عبدالخالق بھٹی کہتا ہے کہ” حضرت علی خلیفہ تھے مگر راشد نہیں۔ سلطنت بنی امیہ کے خلاف زہر اگلنے والے ڈاکٹر اسرار، اخوانی اور شیعہ سے مرعوب ہونے والے یزید کے خلاف سازشی نظریہ رکھتے ہیں۔ اگر مان لیا جائے کہ یزید نے مسجد نبوی میں گھوڑے باندھ دئیے اور یزید کی فوج میں شامل عیسائی سپاہیوں کے ہاتھوں بڑی تعداد میں خواتین جبری جنسی ہوس بجھانے سے حاملہ ہوگئی تھیں تو تب بھی وہ باغی تھے اور اہل حق یزید کی فوج تھی”۔ اہل حدیث کا ناصبی ہونا تو ایسا ہے جیسا مچھلی پانی سے باہر یا چھپکلی پانی کے اندر۔ احادیث کی وجہ سے ہی تو شیعہ شیعہ بن گئے ہیں۔مولانااسحاق کی علمی صلاحیت سے مجھے سخت اختلاف ہے لیکن ان کے خلوص پر شک نہیں ہوسکتا۔ احادیث کا وہی آئینہ دکھایا ہے جو اس کا حق تھا اور اسی سے اہل تشیع کو اپنے مسلک پر قائم رہنے کا جواز بھی ملتاہے۔

اگر سورہ مجادلہ ، سورہ طلاق ، سورہ بقرہ میں طلاق کے احکام، سورہ النساء میں خلع ونکاح اور سورہ احزاب کی چند آیات کو واضح کیا جائے تو ساری احماقانہ فرقہ واریت کا ایک دن میں خاتمہ ہوسکتاہے۔ جب قرآن کی محکم آیات فرقہ وارانہ عناصر کو اپنے اپنے مسلک کے توسط سے درست نہیں پہنچے تو پھر باقی چیزوں سے بھی منافرت پھیلانے کا کام نہیں کرنا چاہیے۔ تمام مکاتب فکر وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے جاہلیت کے دور میں قرآن کو سپورٹ کرنے کا شرف حاصل کیا اور وہ بھی ہیں جنہوں نے ابولہب وابوجہل اور دیگر جاہلوں کا کردار ادا کیا ۔
ـــــــــــــــــ

سلفی سپاہی کی ویڈیو پر تبصرہ:

سلفی سپاہی نے بارہ ائمہ قریش سے سلفی حافظ کا غیر تسلی بخش جواب دیا ۔ حدیث ہے کہ ”یہ دین مسلسل قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہوں گے ،ان میں سے ہر ایک پر امت اکٹھی ہوگی”۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے لکھ دیا ہے کہ ”ان میں سے کوئی بھی نہیں آیا اور ان کا تعلق مستقبل کیساتھ ہے جن پر امت اکٹھی ہوجائے گی”۔ دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث کے وجود سے پہلے نواب قطب الدین نے مظاہر حق شرح مشکوٰة میں اس کی تشریح میں یہ روایت نقل کی کہ ”مہدی کے بعد5 افراد حسن کی اولاد5 افراد حسین کی اولادسے اور آخری پھر حسن کی اولاد سے ہوگا”۔ علامہ پیر مہر علی شاہ گولڑہ نے بھی لکھا کہ بارہ امام آئندہ آئیںگے۔(تصفیہ مابین سنی وشیعہ)۔ نبیۖ نے فرمایا :”وہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جس کا اول میں ہوں، اس کا درمیان مہدی اور آخر عیسیٰ مگر درمیان میں کج رو لوگ ہیں جن کا مجھ سے تعلق نہیں اور نہ میرا ان سے”۔ کشتی نوح کی ضرورت ہلاکت کے وقت پڑتی ہے اور اہل بیت کا دور درمیانے زمانے سے شروع ہوتا ہے۔ شیعہ کتب میں بھی مستقبل کے بارہ مہدیوں کا ذکر ہے جن کو اقتدار ملے گا اور قیام قائم سے پہلے انقلابی اشخاص کا تذکرہ بھی موجود ہے ۔

ایک شیعہ نے امام خمینی کو درمیانہ زمانے کا مہدی قرار دیا اور مولانا محمد یوسف بنوری کے شاگرد نے ملاعمر کو مہدی قرار دیا اور پاکستان میں ڈنڈے والی سرکار کی پیشگوئی کا بھی ذکرکیا۔ فیلڈمارشل حافظ عاصم منیر بھی ڈنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

14 تن پاک کا سچا تصور مگر کیوں؟

(جاوید احمد غامدی کی ویڈیو ”پنجتن پاک کا جھوٹا تصور ” اور اس کا جواب)

انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیراً
بیشک اللہ چاہتا ہے کہ تم سے اے اہلبیت! گند کو دور کردے اور تمہیں پاک کردے

یہ آیت قرآن میں ازواج مطہرات کے حق میں نازل ہوئی اسلئے کہ مشکلات کا شکار تھیں۔

نبیۖ نے چادر میںعلی،فاطمہ ، حسن وحسین کو لیا انکے میل کی صفائی کیلئے یہ دعامانگ لی۔

قرآن میں السابقون السابقون اولئک المقربون فی جنٰت النعیم ثلثة من الاولین و قلیل من الااٰخرین کا تصور بھی ہے اور اصحاب الیمین دائیں جانب والوں ، اصحاب الشمال کا بائیں جانب والوں کا تصور بھی ہے ۔ سورہ واقعہ ، سورہ رحمن، سورہ الحدید ، سورہ جمعہ اور سورہ الانعام وغیرہ میں بہت زبردست تفصیلات موجود ہیں۔

اہل سنت والجماعت کے نزدیک صحابہ کرام اور اہل بیت کی دونوں طبقات سے عقیدت ومحبت قرآن واحادیث کا اصل تقاضہ ہے۔ 30سال تک خلافت راشدہ کی بشارت تھی ۔اس طرح حضرت حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔
معتدل مزاج سنی اور شیعہ میں زیادہ تفریق اور نفرت نہیں ہے لیکن ناصبی، رافضی اور خوارج سوء ظن کا شکار رہتے ہیں۔

اللہ نے قرآن میں ان کے کالے منہ پر کالک مل دی ۔
وھٰذا کتاب انزلنا ہ مبارک فاتبعوہ واتقوا لعلکم ترحمون O ان تقولوا انما انزل الکتاب علی طائفتین من قبلنا وان کنا عن دراستھم لغافلین O او تقولوا لو انزل علینا الکتاب لکنا اھدٰی منھم فقد جاء کم بینة من ربکم و ھدًی و رحمة فمن اظلم ممن کذّب باٰیات اللہ و صدف عنھا سنجزی الذین یصدفون عن اٰیاتنا سوء العذاب بما کانوا یصدفون

”اوریہ مبارک کتاب ہم اتاری ، پس اس کی اتباع کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ یہ نہ ہو کہ تم کہو یہ پہلے دو گروہ پر نازل ہوئی اور اس ہم اس کی تدریس سے غافل رہے۔ یا کہو کہ اگر ہم پر یہ کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت پاتے۔ بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلائل آئے اور ہدایت اور رحمت۔ پس اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور اس سے منہ موڑے۔عنقریب ہم برے عذاب کا بدلہ دیں گے جو ہم آیات سے منہ موڑتے ہیں بسبب ان کے منہ موڑنے کے۔ (الانعام :155تا157)

رافضی و ناصبی سمجھتے ہیں کہ صحابہ و اہل بیت سے ان کا کردار بہتر ہوتا۔ جاویداحمد غامدی اور اس کے شاگردوں کو حضرت علی ، حسن اور حسین میں نااہلی نظر آتی ہے۔ کوئی شیعہ اور سنی اعتدال اور صحابہ واہلبیت میں کسی کی تعریف کرتا ہے تو بہت بڑا شدت پسند طبقہ تعصبات کی بنیاد پر کتوں کی طرح چھپٹتا ہے اور اپنی خباثتوں سے بے خبر پہلوں پربڑی انگلیاں اٹھاتے ہیں۔

بلاشبہ قرآن میں اہل بیت سے مراد ازواج مطہرات ہیں ۔ مشکلات کی چکیوں میں ڈال کر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی ان کا میل صاف کردیا۔ یہ اچھا ہے کہ اہل تشیع اس سے ازواج مراد نہیں لیتے ورنہ کچھ خبیث کی ذریت غلط معانی نکالتے۔

البتہ حدیث کساء میں حضرت علی، فاطمہ، حسن، حسین کیلئے نبیۖ نے دعا فرمائی کہ ”اے اللہ ! یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے میل کو دور کردے”۔ حسن نے یہ نہیں دیکھا کہ معاویہ نے حضرت علی سے لڑائی کی اور مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کرادی۔ یزید کی نامزدگی پر حضرت ابوبکر کے بیٹے عبدالرحمن نے کہا تھاکہ ” اسلام میں ہرقل کی طرح بیٹے کو نامزد کرنے کی گنجائش نہیں۔ عبداللہ بن زبیر نے بھی مزاحمت کی تھی اور حسین نے مزاحمت کی قربانی دیدی۔ یزید کے بعد اسکے بیٹے معاویہ نے زین العابدین کو مسند پیش کی ۔ مروان بن حکم نے یزید کی موت کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر سے بیعت کا کہا تو آپ نے فرمایا کہ مدینہ سے نکل جاؤ مردود۔ پھر مروان نے شام میں باغی سازشی اقتدار قائم کیا۔ عبداللہ بن زبیر کے دور میں مختار ثقفی نے قاتلان حسین سے بدلہ لیامگر پھر آپس کی لڑائی نے عبدالملک بن مروان کو موقع دیا۔ مکہ میں حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر کی ظالمانہ شہادت تک بغاوت پہنچائی۔

امام زین العابدین اور آپ کی اولاد نے قرآن وسنت کے مطابق حلالہ سے لوگوں کی حفاظت کرنے میں اپنی توانائی خرچ کی۔ عزت آنی جانی چیز نہیں ،یہ تو آج کا ماحول ہے کہ مفادکی خاطر عزت قربان کی جاتی ہے۔ آج ہماری وجہ سے لوگ حلالہ سے بچ رہے ہیں تو بہت لوگوں کی زبردست دعائیں ہیں۔

رسول اللہ ۖ کی دعا کا اثر نہ صرف پنج تن پاک پر بلکہ ان آنے والے ائمہ اہل بیت پر بھی قائم رہا جنہوں نے مسلم امہ کو حلالہ کی لعنت سے بچنے کیلئے قرآن وسنت سے رہنمائی فرمائی۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ ”میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہاہوں ایک قرآن اور دوسرے میرے اہل بیت”۔ صحیح مسلم کی پہلی روایت ہے کہ اس سے ازواج مطہرات مراد ہیں؟۔ جس کے جواب میں ہے کہ ازواج بھی اہل بیت ہیں لیکن اس سے مراد ازواج مراد نہیں۔دوسری روایت میں پھر پوچھا گیا تو بتایا کہ ازواج قوم کا حصہ نہیں ہوتیں جب طلاق دی جائے تو وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتی ہیں۔ یہاںبنوہاشم مراد ہیں۔

اقتدار کیلئے اہل بیت نے امت کو نہیں لڑایا اور حلالہ کے گند سے بچایا تو یہ کافی ہے کہ نبیۖ کی دعا انکے حق میں قبول ہوئی ہے اور ان احادیث صحیحہ کے واقعی مصداق ثابت ہوگئے تھے۔ اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح بخاری سے لیکر جاوید غامدی تک کا طلاق کی غلط تشریح اور حلالہ کے گند تک کی تعبیر سے حدیث کی صحت ثابت ہوتی ہے کیونکہ ناصبی سندنہیں عمل کو تو مانتے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

PRIDE OF PAKISTAN PROFESSOR DR AURANGZEB HAFI

پروفیسر اورنگزیب

دہائی کی بہترین ڈسکوری میں پہلی پوزیشن
کائنات کی ہر چیز مقناطیسی شعاعوں کیلئے ٹرانسپیرنٹ ہے۔ پروفیسر حافی۔
1993ء تا 2003ء تک کے سائنسی حیاتیات کے شعبہ میں190ممالک میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے پاکستان کا نام روش کردیا۔ قرآن وسنت ، فقہ اور تاریخ پر بھی بڑی دسترس ہے لیکن ہماری قوم زندوں سے فائدہ نہیں اٹھاتی ہے۔
ـــــــــــــــــ

پہلی مسلم ایٹمی سائنسدان سمیرا موسیٰ

پیدائش 3مارچ 1917ء مصر ، پہلی دفعہ ایٹمی قوت کو طبی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ کئی ایجادات مگر ایک ایجاد ایکویشن جس میں بعض سستی دھاتوں مثلاً تانبے کے ایٹموں سے سستی جوہری بم بنانے پر تحقیق کی۔ کانفرنس ”جوہری ہتھیار امن کیلئے” منعقد کی۔ پہلی شخصیت جس کو امریکی ایٹمی تنصیبات کے دورے کا موقع ملا۔ نیوکلرسے کینسر کا علاج اسپرین گولی کی قیمت جتنا سستا کرنے جارہی تھی ۔ غریب والدہ کا انتقال کینسر سے ہوا تھا۔ افسوس 5 اگست 1952ء کوامریکہ میں پراسرار حادثے میں اسے شہید کردیاگیا،ہماری ماہ نور چیمہ کی ذہانت آئن سٹائن سے زیادہ اور کتنی ماہ نور کو تعلیم کا موقع میسر نہیں؟۔
ـــــــــــــــــ

کابل اور جلال آباد میں پشتون خاتون صحافی کے چینل پر تبدیلی کے مناظر۔

قرآن کا حکم مؤمنوں اور مؤمنات کیلئے یہ ہے کہ” اپنی آنکھوں کو مدھم رکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ مؤمنات اپنی حسن النساء مت دکھائیں مگرجتنا ان میں ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اپنے دوپٹے لپیٹیں’۔ حسن نساء سے شہوانی جذبہ نہیں ابھرتا ہے۔ جن افرادکے سامنے دوپٹہ اوڑھنے کا حکم نہیں قرآن نے واضح کئے۔ جاہلیت میں عورتوں کا سینہ ننگا کرنا تبرج تھا۔جن میںرغبت نہیں نکاح کی تو ان معمر خواتین کا اپنے کپڑے اتارنے میں حرج نہیں مگر حسن نساء کے علاوہ۔ شرم گاہیں چھپانے میں مرد اور عورتیں ازخود بھی پابندی کرتے ہیں ، ایک حد تک عورتیں اپنے سینوں کو بھی چھپاتی ہیں۔ لونڈی کا لباس مختصر تھا اگر کافرات کو لونڈی بناکر مختصر لباس دیناہے تو ان پر آزادی میں کیوں قدغن لگائیں؟۔ ہاہاہا

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پراوین سا ہنی انڈین دفاعی تجزیہ نگار

میں ان تعلقات کی بات کر رہا ہوں جو عالمی اور علاقائی جغرافیائی سیاست کو متاثر کرتے ہیں۔ آج پاکستان کے امریکہ کیساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کیسے ہیں اور روس کیساتھ کس نوعیت کے ہیں؟۔ پاکستان چین تعلقات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں کیونکہ دنیا بخوبی واقف ہے۔ یہ بھی بتاں گا کہ تینوں عالمی طاقتوں کیساتھ بیک وقت غیر معمولی اسٹریٹیجک صورتِ حال کے نتیجے میں پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ پہلے ان تین عوامل کو واضح کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاکستان کو اس بلند مقام تک پہنچایا کہ وہ تینوں طاقتوں سے بیک وقت حکمتِ عملی کی سطح پر بات کر سکتا ہے۔ پہلا پاکستان کی جغرافیائی حیثیت، دوسراآپریشن سندور۔ دنیا بالخصوص امریکہ نے دیکھا کہ پاکستان نے روایتی جنگی صلاحیت کتنی مضبوطی سے منوائی اور فضائیہ نے مرکزی کردار ادا کیا، تیسرا پاکستان کے چین سے وقت کی ہر آزمائش پر پورے اترنے والے دیرینہ اور مستحکم تعلقات، جو عالمی سیاست کے اتار چڑھا کے باوجود ہمیشہ قائم رہے۔

اب میں پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے تعلقات پر آتا ہوں۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں انہی سے لین دین کرتا ہوں جو مجھے پسند ہیں۔ ظاہر ہے کہ انہیں پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت پسند آئی، کیونکہ انہوں نے دو ایسے اقدامات کیے جو ٹرمپ کے مزاج کے مطابق تھے۔ پہلا پاکستان کی قیادت نے کھلے عام اعلان کیا کہ فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے کئی جنگی طیارے مار گرائے اور بھارت کی طرف سے اس کی تردید نہ آئی۔ اس سے ظاہر ہوا کہ” آپریشن سندور” شدید جنگ تھی۔ دوسرا پاکستان نے جنگ بندی کا سہرا صدر ٹرمپ کے سر باندھا۔ ٹرمپ کی نظر میں یہ بڑی کامیابی تھی کہ دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ بندی ممکن ہو سکی۔ٹرمپ خود کو”دورِ امن کے صدر”کے طور پر دیکھنا چاہتاہے۔ اسی لیے وہ بارہا اپنی تقاریر میں جنگوں کو ختم کرنے کی بات کرتارہاہے۔ اس کیلئے پاکستان کی یہ پوزیشن نہایت موزوں ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے میں ان کا شریک ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان کی فوجی صلاحیت کو مشرقِ وسطی میں استحکام کیلئے وسیع کردار دیا گیا۔ یہ ٹرمپ کی خواہش تھی اور پاکستان نے دکھایا۔ اسی لئے پاکستان اور سعودی عرب نے باہمی دفاعی معاہدہ کیا، پہلی بار چین شامل ہوا۔ چین، سعودی عرب اور پاکستان نے مشترکہ فوجی مشق ”وارئیر نائن”میں شرکت کی۔

واضح ہے کہ چین بھی اتنا ہی خوش ہے جتنا ٹرمپ، کیونکہ مشرقِ وسطی میں پاکستان کی وسیع فوجی موجودگی سب کے حق میں ہے۔ سعودی عرب نے معاہدے کے بعد ایران کو اعتماد میں لیا اور ایران اس سے مطمئن نظر آیا۔ ایرانی صدر نے اقوامِ متحدہ میں کہا کہ وہ خطے کے مسلمانوں کے تعاون سے جامع علاقائی سیکیورٹی سسٹم تشکیل دینا چاہتاہے، جس میں پاکستان کی فوجی صلاحیت کو شامل سمجھا گیا۔اسی تناظر میں ٹرمپ نے آٹھ اسلامی و عرب ممالک سے ملاقات کی ۔اپنی ”اکیس نکاتی امن منصوبہ” پر بات کی۔ پاکستان بھی شامل تھا۔ پاکستان کی قیادت کو وائٹ ہاس مدعو کیا گیا تاکہ خطے میں اس کے کردار پر مزید بات ہو۔ وہاں تین بڑے امور پر بات ہوئی: مشرقِ وسطی میں استحکام، ایران، اور بگرام ایئربیس۔ پاکستان نے بگرام پر تعاون سے انکار کیا۔ جس پر چین، روس، ایران اور پاکستان نے مشترکہ بیان دیا کہ بیرونی فوجی اڈے کو افغانستان میں قبول نہیں کیا جائے گا۔یہ واضح ہے کہ ٹرمپ نے مشرقِ وسطی کے استحکام میں پاکستان کو کلیدی کردار دیا۔

اب آتے ہیں پاکستان روس تعلقات پر۔ ان تعلقات کو کم سمجھا گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ تیزی سے دو سطحوں پر پروان چڑھ رہے ہیں۔ پہلی سطح عالمی نظامِ حکمرانی جس میں روس اور چین مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ دوسری سطح براہِ راست دوطرفہ تعلقات۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صدر پیوٹن سے ملاقات کی جس میں پیوٹن نے کہا کہ پاکستان ایشیا میں روس کا اولین شراکت دار ہے۔ افغانستان میں استحکام اور توانائی منصوبوں پر بھی بات ہوئی۔ آج پاکستان کے تینوں طاقتوں سے تعلقات ہیں۔ نتیجے میں اسے زیادہ ”رسائی ”اور”پکڑ”حاصل ہوئی۔ رسائی کا مطلب پاکستان کے سیاسی و معاشی روابط اب جنوبی ایشیا سے آگے وسطی ایشیا، مشرقِ وسطی اور جنوب مشرقی ایشیا تک پھیل گئے ہیں۔ جبکہ ”پکڑ”کا مطلب پاکستان کی فوجی صلاحیت اب ان خطوں میں اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

پاکستان نے درست قدم یہ اٹھایا کہ اس نے اپنے آپ کو نئے عالمی نظام کیساتھ جوڑ لیا ہے جسے چین اور روس آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین اور روس کو پاکستان کے امریکہ کیساتھ تعلقات سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ ان کا وژن ”شراکت داری” پر مبنی ہے۔ اس کے برعکس امریکہ کی پالیسی ہر چار سال بعد بدل جاتی ہے، جبکہ چین اور روس کی پالیسی مستقل مزاج اور ادارہ جاتی سوچ پر قائم رہتی ہے۔لہٰذا آج پاکستان ایک مضبوط مقام پر کھڑا ہے کیونکہ اس نے صحیح وقت پر صحیح انتخاب کیا ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اگر اسلام میں تصوف نہیں تو نماز میں چوتڑ اٹھا کر سبحان ربی اعلیٰ کی کیا ضرورت ؟

نماز مؤمن کی معراج اور فحاشی ومنکرسے بچنے کا ذریعہ ۔اللہ نے فرمایا: ” کہہ دو کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن تو اس کیلئے اچھے نام ہیںاور نماز نہ چلاکر پڑھ اور نہ آہستہ اور انکے بیچ کی راہ لو”۔

”اعراب نے کہا کہ ہم ایمان لائے، کہو کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ کہو کہ اسلام لائے ،ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا( حجرات:14)حدیث جبریل میں تصوف ہے؟

صحف ابراہیم وموسٰی قرآنی پاروں جیسے حجم میں برابرتھے ۔ سورة شہر، رکوع دروازہ ، آیت درسگاہ ہے ۔ جامعہ بنوری ٹاؤن علم کا شہر،اسکے 3 دروازے اور کئی درسگاہیں ہیں۔ فصلت آیاتہ اس کی آیات کو فصل بنایا۔ انا اعطیناک الکوثرO ” بیشک ہم نے آپ کو الکوثرعطا کی”۔ایک درسگاہ ہے۔ یؤتی الحکمة من یشاء و من یؤتی الحکمة فقد اوتی خیرا کثیرا و یذکر الا اولی الالباب (البقرہ آیت:269)”اللہ جس کو چاہے حکمت دے اور جس کو حکمت دی گئی تو اس کو خیر کثیر عطا کی گئی اور نصیحت نہیں لیتے مگر عقل والے”۔الکوثر کی تفسیر بھی ایک درسگا ہے۔ اور حکمت کی تفسیر بھی الگ درسگاہ ہے۔ سور ہ بقرہ کی پہلی آیت المOبھی ایک درسگاہ ہے۔ اسکے باطنی کمالات اور علم الاعداد تو اپنی جگہ لیکن جب فرشتوں نے اللہ کو نام نہیں بتائے اور حضرت آدم نے بتائے تو اللہ نے فرمایا”الم اقل لکم ۔کیا نہیں تم سے کہا تھا کہ میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ الم نشرح لک صدرککیا نہیںہم نے تمہارا سینہ کھولا؟۔ الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل کیا نہیں دیکھا آپ نے کہ ہم نے ہاتھی والوں کیساتھ کیا کیا؟۔ …

نبی ۖ صحابہ پر آیات کی تلاوت ، ان کا تزکیہ فرماتے اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ۔اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں تھے اور آخر والے جو ابھی ان سے نہیں ملے (سورہ جمعہ)

اسلام حجاز ، عرب اور دنیا پر چھا گیا، صحابہ کرام، اولاد صحابہ، سادات ،قرآن کی تفاسیر اور کمپوٹر،علم الاعداداور تسخیر کائنات کی آیات سبھی الکوثرکی تفسیرہے جو اللہ نے نبیۖ کو عطاء کیں۔
ولقد کذب اصحاب الحجر المرسلین (الحجر:80)”اور بیشک عقل والوں نے رسولوں کو جھٹلایا”۔ ابوجہل کم عقل نہیںابو الحکم کہلاتا تھا۔ ھل فی ذٰلک قسم لذی حجر (الفجر:5)” کیا اس قسم میں عقلمند کیلئے کچھ ہے”۔

الرٰ تلک اٰیات الکتاب و قراٰ ن مبین : ال ر یہ کتاب کی آیات ہیں اور قرآن مبین کی”۔ (الحجر آیت:1)
الحجر کی پہلی آیت میںمدارس کے نصاب کی اصلاح ہے کہ ”قرآن کتابت اور پڑھنے میں اللہ کا کلام ہے”۔ یونانی فلسفہ نے قرآن کی کتابت کو اللہ کا کلام نہیں مانا اور معاملہ فتاویٰ شامی اور قاضی خان میں سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے تک جا پہنچا۔

سود کو حلال کرنا قرآن کے منافی قیاس ہے۔سورہ الحجر کی دوسری آیت چودھواں پارہ ”بدرچاند”ہے ۔ جب عروج ملت اسلامیہ کا وقت آئے گا تو الحجر کی دوسری آیت اُجاگر ہوگی ۔
ربما یود الذین کفروا لو کانوا مسلمین ”کبھی کافر چاہیں کہ کاش مسلمان ہوتے”۔ مکہ اور قیصر وکسریٰ کی فتح پرابوجہل کا بیٹا، ابوسفیان، ہند اور مشرکینِ مکہ مسلمان ہوگئے ۔ جب دنیا میں پھر اسلامی اقتدار کا غلبہ ہوگا تو دنیا پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے والے کافر کہیں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے ۔
ابراہیم و اسماعیل کے بعد رسول اللہۖ تک کوئی نبی نہیں آیا اسلئے کہ قریش فطری دین پر تھے۔ نصاریٰ کا عیسیٰ ومریم کو خدا کا بیٹا اور بیوی بنانا اور عقل پرست یہود کا مقابلے میں عزیرکو خدا کا بیٹا بناناایسی گمراہی تھی جس کو قریش کے فطری مسلمان بھی قبول نہیں کرسکتے تھے۔ عربوں میں جہالت کی وجہ سے شرک کا رحجان بھی تھا لیکن پرامن اور سیکولرتھے۔ کعبہ 360 بتوں سے بھرا ہواتھا۔ قریش سمجھتے تھے کہ امن اور تجارت ہو۔ حلف فضول بھی ظالموں کے خلاف امن کیلئے کیا تھا۔ جس پر نبیۖ بعد میں فخر کرتے تھے۔ ہمارے وزیرستان میں بھی بڑا امن تھا۔

وزیرستان پر بھی عربوں کی طرح کسی نے حکومت نہیں کی ۔ اور وزیرستان کے معاملات اخلاقی روایات، خاندانی اقدار اور باہمی مشاورت سے چلنے کی دنیا میں اپنی مثال آپ تھے؟۔جو آج بھی عوام کے DNA میں اسی طرح سے موجود ہیں۔

ہندو پنڈت ڈاکٹر منوج چوہان نے کہا کہ”ہم اللہ کو اشور کہتے ہیںجس کی نقل تصویر اور مورتی نہیںبن سکتی ہے”۔ہندو روحانی شخصیات کو بھگوان کہتے ہیں۔جیسے آدم کے سامنے بھی فرشتے ، یوسف علیہ السلام کے سامنے بھائی سجدہ ریز ہوئے۔

علامہ اقبال نے ”روح محمدۖ” کو مخاطب کرکے کہا:

شیرازہ ہوا ملت مرحوم کا ابتر
اب تو ہی بتا تیرا مسلمان کدھر جائے
وہ لذت آشوب نہیں بحر عرب میں
پوشیدہ جو ہے مجھ میں وہ طوفان کدھر جائے
ہر چند ہے بے قافلہ و راحلہ و زاد
اس کوہ و بیاباں سے حدی خوان کدھر جائے
اس راز کو اب فاش کر اے روح محمد
آیات الٰہی کا نگہبان کدھر جائے!

ہندو پیغمبروں اور روحانی افراد کو بھگوان سے سمجھتے ہیں۔ بابا گرونانک مشترکہ اثاثہ تھا۔ خواجہ معین الدین چشتی نے کہا کہ

گنج بخش ، فیض عالم ، مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را راہنما

بنوامیہ کے دور میں حدیث خطبوں میں پڑھی جانے لگی کہ السطان ظل اللہ فی الارض من اہان اللہ فقد اہان اللہ ”بادشاہ زمین پر خدا کا سایہ ہے جس نے بادشاہ کی توہین کی اس نے اللہ کی توہین کی”ابن تیمیہ کہتا تھا کہ جیسے میں منبر پر بیٹھا ہوں ویسا اللہ مجسم عرش پر بیٹھا ہے۔ شیعہ کے ہاں وہ تصویر جائز نہیں جس کی جسامت ہو۔ اللہ آسمانوں و زمین کا نور ہے جس کی مثال کوئی نہیں۔ اللہ نے نبی ۖ سے فرمایاکہ ” آپ نے نہیں پھینکا جب آپ نے پھینکا مگر اللہ نے پھینکا”۔ ”ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر عالمین کیلئے رحمت بناکر”۔” آپ مؤمنوں پر رؤف اور رحیم ہیں”۔ اگردنیا میں رحمن کی خلافت قائم ہوگی تو مخلوق خدا کافروں اور مؤمنوں سب پر رحم ہوگا اور سبھی اس سے خوش ہوں گے۔ نبیۖ کو دنیا کا مقام محمود مل جائے تو پھرسبھی نبیۖ کی انسانیت پر صد رحمت کی صدائیں بلند کریں گے۔ قل یااہل الکتٰب تعالوا الیٰ کلمة سوآئٍ بیننا و بینکم الا نعبد الا اللہ ولانشرک بہ شیئًا ولا یتخذ بعضنا بعضًا اربابٍا من دون اللہ فان تولوا فقولوا اشھدوا بانا مسلمون ”کہہ دو کہ اے اہل کتاب! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریںاور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں اور ہم میں کوئی اپنے بعض میں سے بعض کو اللہ کے سوا رب نہیں بنائے۔ اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہو کہ گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں”۔

دیوبندی بریلوی کو اور اہل حدیث ان دونوں کو مشرک قرار دیتے ہیں لیکن ہر ایک کہتا ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتے۔ البتہ اپنے علماء کو حلال و حرام بنانے کا اختیار دیا ، یہ پتھر کے بتوں سے زیادہ خطرناک اسلئے ہیں کہ نفس اور بال بچے بھی رکھتے ہیں۔ حلالہ میں عزتوں کو پار لگادیتے ہیں بلکہ مدارس کو تجارت بنالیا تھا اب بینکوں کی نوکریاں بھی ہتھیالی ہیں۔ دیوبندی یہود کی طرح مقابلہ بازی کرتے ہیں۔ میلاد النبی ۖ کے جلوس کو بدعت لیکن حضرت عمر کے جلوس کو شیعہ کے مقابلے میں نکالتے ہیں۔ یہودی عقل پرست طبقہ تھا جو عیسائی راہبوں کے مقابلے میں کہتا تھا کہ جس عیسیٰ نے خود کو مظالم سے نہیں بچایا تو اس کو خدا کا بیٹا ماننے سے بہتر ہے کہ عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانیں جس کا گدھا بھی اللہ نے مارنے کے بعد زندہ کردیا تھا۔ یہ امت یہودو نصاریٰ کی طرح عقل وروحانیت سے عاری مذہبی تعصبات کا شکار ہے اور اس کی پیش گوئی رسول اللہ ۖ نے پہلے سے کی تھی۔

فرعون بھی خود کو رب کہتا تھا۔ مسلمان حکمرانوں نے جہاں اقتدار حاصل کیا تو خلافت راشدہ کی جگہ فرعونیت کا راستہ اپنایا۔ کوئی عیار سلطان کو ظل اللہ اور کوئی عیار درویش کو مدظلہ العالی کہے تو اس کی مرضی لیکن دونوں میں صرف طاقت کا فرق ہے۔ انسانی حقوق کو پامال کرنے والے ظالم حکمرانوں اور جاہل علماء و مشائخ کو اللہ تعالیٰ اپنی ہدایت کے نور سے نواز دے۔

بنی اسرائیل حضرت اسحاق کی اولاد ہیں اور قریش حضرت اسماعیل کی اولاد ہیں۔ اللہ نے بنی اسرائیل کو عالمین پر فضیلت بھی بخشی اور بداعمالی کے سبب ذلت ورسوائی بھی ان پر مسلط کی مگرابراہیم اور دونوں بیٹوں نے مشکلات میں زندگی گزاری ۔

درود میں محمد و آل محمد پر ابراہیم وآل ابراہیم کی دعا ہے جن کو نمرود کی آگ اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جن کو بادشاہت کی طلب ہو تو وہ حضرت داؤد وسلیمان کی طرح کیلئے دعا مانگیں۔ کچھ لوگ تو فرعون وآل فرعون کی تمنا رکھتے ہوں تو بعید نہیں۔

وہ بنی اسرائیل جن پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان سے لعنت بھیجی گئی جس کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ ظاہر ہے کہ آل ابر اہیم سے یہ بنی اسرائیل مراد نہیں ہوسکتے جن پر اللہ کاغضب ہوا اور جو گمراہ ہوئے۔ بلکہ درود میں آل ابراہیم سے حضرت اسحا ق اور اسماعیل علیہما السلام مراد ہیں جو ابراہیم کے بیٹے تھے اور ان کے پاس بادشاہت نہیں تھی لیکن انہوں نے دورِ جاہلیت میں جاہل لوگوں کو دین فطرت کی تعلیم دی۔ نبیۖ کے اہل بیت آپ کی بیٹی کی اولاد تھی جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آل عمران سے تھے ۔حالانکہ حضرت مریم کی توسط سے یہ سلسلہ جڑا تھا ،اسی حضرت فاطمہ کے توسط سے اہل بیت کا سلسلہ نبیۖ سے جڑا ہے ۔

جاویداحمد غامدی نے اپنے حلقہ ارادت میں اتنا بارود بھردیا ہے کہ ایک نے پوچھا کہ نبیۖ کی آل کو ہم کیوں دعا دیں؟۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ سردارن جنت اور ان کی اولاد نے بڑی حد تک قربانیاں دیں اور یزید کے مران بن حکم کی اولاد اور پھر بنوعباس نے خلافت کے بھر پور مزے لئے ہیں۔ چشم بد دُور۔

اللہ نے فرمایا:”آفتاب ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نماز پڑھ۔اور صبح کا قرآن۔بیشک صبح کا قرآن زبردست مدلول ہوتا ہے”۔ (سورہ بنی اسرائیل آیت78)
شاہد گواہ اور مشہود جس کی گواہی دی جائے۔ دال نشاندہی کرنیوالا ، مدلول جس کی نشاندہی کی جائے۔ نبی ۖ شاہد اور قرآن مشہود۔ صبح کے وقت دماغ تازہ ہوتا ہے اسلئے قرآن کا مدعا سمجھ میں اچھی طرح سے آتا ہے۔ جبکہ دن بھر میں لوگوں کا دماغ تھک جاتا ہے اور نیند سے تھکاوت دور ہوجاتی ہے۔

اللہ نے فرمایا:” اور رات کی تہجد آپ کیلئے نفل ہے۔ہوسکتا ہے کہ اللہ تجھے مقام محمودتک پہنچا دے۔ اور کہو کہ اے میرے رب! مجھے سچائی کیساتھ داخل کردے اور سچائی کیساتھ نکال دے اور اپنی طرف سے غلبے کو میرے لئے مدد گار بنادے اور کہو کہ حق آگیا اور باطل گیا بیشک باطل ٹلنے کیلئے ہی تھا اور قرآن میں سے ہم وہ نازل کرتے ہیں جو مؤمنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالم نہیں بڑھتے مگر خسارہ میں۔اور جب ہم انسان پر نعمت کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرتا ہے اور جب اس کو تکلیف ہے تو پھر مایوس ہوجاتا ہے۔ کہہ دو کہ ہر شخص اپنی شکل پر کام کرتاہے اور اللہ اجانتا ہے کہ کون زیادہ ہدایت پر ہے”۔ (سورہ بنی اسرائیل :79سے84تک)

نعمت اور مایوسی میں بے اعتدالی سے بچنے کیلئے اللہ نے نماز میں سورہ فاتحہ کا سبق دیا کہ ” تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہدایت دے ہمیں سیدھی راہ کی۔ ان لوگوں کا راستہ جن پر نہ غضب ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے”۔

بینظیر بھٹو اور نوازشریف ننگے بابا سے اقتدار کی خاطر ڈنڈے کھاتے اور عمران خان نے پاک پتن کے مزار پر اپنی تشریف اٹھائی۔ یہود پر غضب ہوا، نصاریٰ گمراہ ہوگئے۔ نعمت میں انسان ناشکری سے ظالم بن سکتا ہے اور مصیبت میں مایوسی طاری ہوتی ہے اورمیانہ روی صراط مستقیم ہے لیکن جب تک اپنا تزکیہ نہ کریں تو نماز صرف ایک بدنی ورزش ہے۔

” کہہ دو کہ اگر تم رب کے خزانوں کے مالک بن گئے تو ان کو روک کر رکھتے خرچ ہونے کے ڈر سے اور انسان بڑا سیاہ دل ہے اور البتہ ہم نے موسیٰ کو 9 واضح آیات دیں۔ پھر بنی اسرائیل سے بھی پوچھ لو جب ان کے پاس آئے۔پس فرعون نے اسے کہا کہ اے موسیٰ مجھے لگتا ہے کہ تجھ پر جادو ہوا ہے۔ کہا کہ بیشک تجھے پتہ ہے کہ یہ اللہ نے نازل نہیں کیں مگر لوگوں کیلئے بصیرت افروزاور گمان کرتا ہوں اے فرعون تجھے تباہ۔ پس اس نے ارادہ کیا کہ ان کو زمین سے نکال دے تو ہم نے اس کو غرق کردیا اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو اسکے ساتھ۔ اور ہم نے بنی اسرائیل سے اسکے بعد کہا کہ رہو ! زمین میں جب آخرت کا وعدہ آئے گا تو تمہیں بھی لپیٹ لائیں گے۔ اور ہم نے اس (قرآن) کو حق سے نازل کیا اور حق کیساتھ نازل ہوا۔اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر خوش خبری والااور ڈرانے والا۔ اور قرآن کو ہم نے فاصلوں سے بنادیا تاکہ مہلت پر لوگوں کو پڑھ کر سناؤ۔اور ہم نے اس کو خوب نازل کیا۔کہہ دو کہ تم ایمان لاؤ یا نہیں لاؤ ۔ بیشک جن کو پہلے سے علم دیا گیا ،جب ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو تھوڑیوں پر سجدہ میں گرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے ، بے شک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہوکر رہے گااور تھوڑی پر روتے ہوئے گرتے ہیں اور ان کی عاجزی زیادہ کردیتا ہے۔ کہہ دو کہ تم اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن ،اس کے بہت اچھے نام ہیںاور اپنی نماز کو زیادہ بلند آواز سے مت پڑھو اور نہ اس میں زیادہ آہستہ۔ اور اس کے درمیان کا راستہ کرو اور کہہ دو کہ ساری تعریفین اللہ کیلئے ہیں نہ اس کا کوئی بیٹا ہے اور نہ کوئی اس کے اقتدار میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کی وجہ سے اس کا کوئی مدد گار ہے اور اس کی بڑائی بیان کرتے رہو۔ بنی اسرائیل:100تا آخر۔

شب معراج میں رسول اللہ ۖنے تمام انبیاء کی امامت کی اور اللہ نے انسانوں پر اسلام کے غلبے کا خواب دکھایا۔ اس وژن کے خواب کو لوگوں کیلئے آزمائش بنادیا اور دوسرا قرآن میں شجر ملعونہ کے ذکر کو آزمائش کا ذریعہ بنادیااور ان کو خوف دلانے کے باوجود بھی سرکشی میں بڑھنے کی نشاندہی بھی کردی۔

جاویداحمد غامدی تصوف کے نام پر آنٹیاں لیکر بیٹھتا ہے تو خیر ہے مگر اسلام کے غلبے، معراج کی حقیقت اور مسلمانوں کے متفقہ معاملات سے انکار کرکے حلالہ کی لعنت میں ضعیف ترین روایت سے اپنا سارا بھانڈہ پھوڑ دیتا ہے۔ مستقبل کے عزم کو بھی خواب کہتے ہیں اور آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت بازیاب کیا ہے۔ سورہ معارج میں چڑھنے کی مقدار ایک دن کی 50 ہزار سال کے برابر کی سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔ اگر جاویداحمد غامدی یہ مان لیتے ہیں کہ نماز میں شیعہ طرز عمل یا امام جعفر صادق کا طریقہ قرآن کے مطابق ہے اور حلالہ لی لعنت کو جاری کرنا کسی مجتہد اور حکمران کا حق نہیں تو یزیدیت کا سیلاب اس کی ساری محنت کو اٹھاکر اڑادے گا۔ چالاک پرندہ پھنستا نہیں مگر جب پھنستا ہے تو دونوں پیروں سے پھنس جاتا ہے۔

تصوف والوں کی یہ بات کہ سورہ اخلاص میں عوام کیلئے جو توحید ہے تو خواص کی توحید اور اخص الخواص کی توحید جدا ہے۔ جس کو غامدی متوازی دین اور کفر سمجھتا ہے۔ حالانکہ اعراب کا اسلام اور مؤمنوں کے ایمان میں قرآن نے فرق کیا۔ ابراہیم نے پرندوں کا مشاہدہ کیا اور فرشتوں کی مدد نہیں مانگی۔ اللہ نے خود فرمایا کہ ”اے آگ ابراہیم پر ٹھنڈا ہوجا”۔ جاویدغامدی کی تحریک قرآن کے ایمانی جذبے کا انکار ہے لیکن ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ کھل کر ان آیات کا انکار کرے۔ جو زمینی حقائق تھے لیکن اس کی آخری منزل یزیدی اسلام ہے لیکن اس کا قرآن سے کوئی جوڑ نہیں ہے۔ جس دن قرآن کی طرف علماء وطلبہ اور اولیاء کرام متوجہ ہوگئے تو لوگ اسلام کو بغیر کسی باطل اجتہاد کے بھی مان لیںگے۔ جاوید غامدی مہدی کو بدعت کہتا ہے لیکن مہدی کی شخصیت کوئی نیا دین نہیں ،البتہ غامدی نئے دین کی وہ بنیاد ڈال رہاہے جو ایک عرصہ سے معتزلہ کے دل ودماغ میں چھایا ہوا تھا لیکن معتزلہ عملیت پسند لوگ تھے۔ غامدی کا اجتہاد بھی اس کی خانقاہ کی طرح ایک نرا فراڈ ہے۔ مجھے امید ہے کہ مدارس کے علماء ومفتیان اپنا ذاتی بغض وعناد چھوڑ کر دین حق کی صحیح تعبیرکو قبول کریں گے ،اگر نہیں تو جس طرح عمران خان کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کیساتھ کیا گیا تو اس سے بڑھ کر پھر جاویدغامدی مدارس کے علماء وطلبہ کونقصان پہنچائے گا۔ باقی جوکچھ ہورہاہے۔مجھے یقین ہے کہ اللہ نے بہتری رکھی ہے۔

نماز میں بسم اللہ اور آہستہ آواز سے تلاوت وتسبیحات سے اگر خشوع وخضوع میں اضافہ ہو تو نمازیوں کی زندگی بدل سکتی ہے۔ نبیۖ دو سجدوں کے درمیان اللٰھم اغفر لی و ارحمنی وارزقنی دعا مانگتے تھے۔ظاہر ہے کہ لوگ سنتے ہوں گے اور اس جامع دعا سے ہماری دنیا اور آخرت میں بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔ ہم جس سپیڈ سے جس طرح کی نماز اللہ کی بارگاہ میں قائم کرتے ہیں تو شاید ہی کسی کو حاضر ناظر جان کر اتنی بے رغبی کوئی کرتا ہو۔ اللہ الرحمن ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

وہ اُمت ہلاک نہ ہوگی جسکا اول میں ، درمیان مہدی اور آخر عیسیٰ ہیں۔حدیث سے اِمام خمینی مراد ہے۔

ایران اسرائیل کے ذریعے اسلحہ لیتا تھا تو سنی حکمرانوں نے سمجھا کہ شیعہ اور یہودی ہمیں ختم نہ کریں

علامہ شمس الدین شگری صاحب نے پوچھا کہ
سوال نمبر4: مسلمان فرقوں کی بنیاد کیا ہے؟
علامہ شبیر: امامت تک تعصب سے پاک شعور کا نہ ہونا۔امامت کو سب مانتے ہیں لیکن اپنا جو سبق بناکر رکھا ہوا ہے ان کی نہ اتباع کر نی ہے نہ حکمرانی کیلئے ان کے پیچھے چلنا ہے۔ تو پھر ایسی امامت کیا ہے ؟۔ اہل سنت کے چار امام ہیں وہ یہ مانتے ہیں کہ فقہ جعفریہ بھی ٹھیک ہے لیکن اس کو وہ سٹیٹس نہیں دیا انہوں نے۔ انہوں نے اس کو نکال کر علیحدہ رکھا ہوا ہے کہ یہ تو شیعہ فرقہ سے ہیں۔شیعہ سنی امامت میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ شیعہ امامت کا مقام غلط بڑھا دیتے ہیں اور سنی شیعہ امام کی پیروی کو دین کا حصہ نہیں بناتے۔ کہ بات ختم ہوگئی ۔

سوال نمبر7: امام مہدی سے متعلق آپ کا نظریہ منفرد ہے ۔
علامہ شبیر احمد اختر: شیعہ سنی مہدی و مسیح ابن مریم کوہم عصر سمجھتے ہیں پوری دنیا میں اسلام کو غالب کر دیں گے ۔یہ درست نہیں، ملت کو دو حصوں میں بانٹ دیا جب تک سنی شیعہ کی متفقہ قیادت نہیں آتی اسلامی غلبہ ملت مسلمہ کے بس میں نہیں، اسلئے عقیدہ امامت کا درست ادراک بہت ضروری ہے لیکن سنی عوام اور علماء خاص کر مولانا غلام اللہ خان ، مولانا غلام غوث ہزاروی جماعت اسلامی کے بانی کو بے دین، صحابہ کرام کا گستاخ اور یہودی ایجنٹ کہتے تھے۔ شاہ ایران کے حمایتی یورپ و امریکہ نے ایران کو اسلحہ فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ ایران نے مجبوراً بلیک مارکیٹ سے مہنگے داموں اسرائیل کے ذریعے اسلحہ حاصل کیا۔ پھر سنی عوام میں یہ نظریہ زور پکڑتا گیا کہ اسرائیل اور شیعہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ جو سنی اقتدار کوملیا میٹ کر دینگے۔ صدام حسین نے شکست قبول کرلی ۔ خفت مٹانے کیلئے کویت پر حملہ کیا۔ امریکہ نے صدام حسین کی وفادار فوج کو ٹریکٹروں کے ذریعے مٹی میں دفن کیا۔ یہ حدیث کی بڑی دلیل ہے کہ مہدی کے خلاف لشکر کشی والی فوج کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ 1979میں امریکی صدر جمی کارٹر نے اسلحہ سے لیس بہترین فوج کو خمینی کا تختہ الٹنے کیلئے روانہ کیا مگر یہ فوج صحرا کے طوفان میں غرق ہوئی جو کہ تائید الٰہی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔

شمس الدین شگری: امام خمینی کو بارہواں امام مہدی کیسے کہتے ہیں؟۔
علامہ: امام مہدی سے متعلق 200 سے زیادہ حدیثیں ہیں، زیادہ تر حدیثیں بنائی ہوئی ہیں جو کہ عیسی علیہ السلام سے متصل ہیں۔ایک حدیث کو مانتا ہوں ۔ واقعات اسکے مطابق ہیں۔ رسول اللہۖ نے فرمایا: اس امت کے شروع میں ”میں” اور درمیان میں مہدی اسلئے امام مہدی کو درمیان میں آنا چاہیے۔ عیسی علیہ السلام کیساتھ لنک بنتاہی نہیں تو اسلئے میں امام مہدی کو اس حدیث کے مطابق سمجھتا ہوں ۔ اب 1447ہے40، 50 سال رہ گئے۔ اگر مہدی نہیں آئے تو کم از کم10، 15 سال میںظہور ہو نا چاہیے عیسی علیہ السلام سے بہت پہلے۔ ذخیرہ حدیث سے زیادہ اہمیت وجدانی کیفیت اور زمینی حقائق ہیں۔ اللہ نے یہ آلہ انسانی جسم میں رکھ دیا۔ احادیث سنی کتابوں سے ہوں یا شیعہ سے ان میں غلطی کا امکان ہے لیکن حدیث کا کون سا حصہ درست اور کونسا حصہ ملاوٹ شدہ ہے، زمینی حقائق سے حقیقت نکھر کر سامنے آئے گی۔ دینی بنیاد پر تصدیق شدہ حدیث کو قبول کیا جائے گا۔ فالھمھا فجورھا و تقوٰھھا اس آیت میں انسان کے اندر اللہ نے حق و باطل کی پہچان کا جوہر وجدان میں ڈال دیا ۔امام مہدی کا علیحدہ تشخص ہے اور وہ اہل تشیع اور اہل سنت دونوں میں سے نہیں ہیں۔

سوال: جو من میں آیاکہ مہدی کی حدیث کو مانوں یا نہیں؟۔
علامہ شبیر اختر: نہیں معلوم کہ کوئی خمینی کے امام مہدی ہونے والے میرے تصور سے متفق ہے یا نہیں۔ امام علی سے 11تک دشواری پیش نہ آئی کہ امام آنے والے کا تعارف کروا دیتے مگر آخری زمانے کی غیبت کبریٰ کا غلط تصور شیعہ میں رواج پا گیا۔ امام کو اقتدار میں لانے کیلئے عوامی حمایت ضروری تھی ۔جو غلط عقیدہ شیعہ کا ہوچکا، خمینی نے ولایت فقیہ میں امام المہدی کی نیابت سے جوڑ دیا۔ انہوں نے اعلان نہیں کیا کیونکہ ا غلط عقیدہ شیعہ میں موجود تھا اس سے وہ کیسے نکلتے؟۔ اپنا کام 10سالہ خلافت الٰہی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر دیا۔ یہ وقت کیساتھ عوام کا شعور بیدار ہوکر وحدت انسانیت میں پھیل جائے گا۔ خمینی کو علم تھا کہ اسلام کووحدت انسانیت تک پہنچنا ہے کیونکہ فرقوںکی گہری جڑیں ختم نہیں ہوں گے۔ اسی لیے تو وہ آئیں گے۔ اگر فرقے حق پر قائم ہیں تو انکے آنے کی ضرورت نہیں ۔ وہ آگاہ تھے کہ اصل کام بنی نوع انسان کی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی ہے۔ نئی امت مسلمہ انسانیت کے اظہار کے ذریعے معرض وجود میںآئے گی۔ یہ ہوگی اُمت مسلمہ ،امام مہدی جو چاہ رہے ہیں وہ یہی ہے ۔ اسکے باوجود اگر تعصب کی بیماری ختم نہ ہوئی تو عیسیٰ ابن مریم باقی کے کام مکمل کریں گے۔

سوال: تفرقہ کا خاتمہ ،اتحاد اوروحدت امت کیسے ممکن ہے؟۔
علامہ شبیر اختر: اہل بیت میں رسول اللہ ۖکی بیویاں، بیٹیاں، بیٹے اور ان کی اولادیں سب شامل ہیں۔ دین کو قائم رکھنے میں سب کی خدمات ہیں، مگر جب کوئی شخص یا گروہ کسی کردار کو گھٹانے یا بڑھانے کی کوشش کرتا ہے تو تفرقہ ہوتا ہے۔بطور مثال مولا علی اور جعفر طیار دونوں اہل بیت میں شامل ہیں مگرجو مقام مولا علی کا ہے وہ جعفر تیار کا نہیں ۔ بی بی فاطمہ کے علاوہ تین بہنیں تھیں۔ دو بیٹیاں خلیفہ حضرت عثمان بن عفان کی زوجیت میں تھیں۔ ذی النورین کے لقب سے مشہور ہوئے لیکن ان بیٹیوں کا وہ مقام نہیں جو رسول اللہ ۖ نے فاطمہ کو جگر کا ٹکڑا کہہ کر ان کی فضیلت اور برتری کو نمایاں بیان کر دیا۔ لیکن تینوں بیٹیوں کو جعفر طیار کی طرح عزت و احترام سے محروم نہیں کیا ،سب کو عزت واحترام سے گفتگو کی جائے گی۔ ائمہ اہل بیت پرسنی شیعہ میں افراط و تفریط پیدا ہوئی۔

سوال: فدک پہ حضرت ابوبکر کو بات مان لینی چاہیے تھی؟۔
علامہ شبیر احمد: پہلے تینوں خلفاء راشدین کا ایمان رسول اللہ اور انکے گھرانے سے محبت کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے، لیکن یہ خلفا ء معصوم نہیں، انکے دور میںکئی فیصلے 100 فیصد درست نہ تھے۔ ان پر پردہ پوشی سے سنی نے انکا حقیقی مقام کو داغدار کیا اور شیعہ ان پر الزام تراشیاںکرکے جابر اور غافل حکمرانوں میں شمار کرنے لگے یہ درست نہیں۔ پھر مولا علی سے تقویت نہ ملی تو تقیہ کے پردے میں چھپا کر مولائے کائنات کا کردار داغدار کیا۔ خلافت کا غصب درست نہیں مولا علی نے جائز خلافت تسلیم کیااور تینوں خلفائے راشدین سے بھرپور تعاون کیا۔ ان سب کا دور حکمرانی رحماء بینھم کی بہترین مثال ہے ۔

سوال: کیسے سمجھ میں آئے گاکہ انتظار میں تم بیٹھے ہو امام ا چکا ۔
علامہ شبیر احمد اختر: امام خمینی نہ تو سنی اورنہ شیعہ قید میں۔وہ آزاد تھے۔اسلام کی صحیح نمائندگی کا سسٹم نافذ کیا تھا۔ سنی اور شیعہ کو برابر مقام دیا۔ کسی کو کم تر نہیں جانا۔ اگر سارے اس کو اپنا لیں تو پھر یہ پوری امت دوبارہ اکٹھی ہو سکتی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مولانا سرفراز صفدر کاپوتامولاناعمار: وکیلاں دی کڑی ٹانگے والے نال نس گئی اے

شریف گھرانے کی لڑکی ہندوستان کی بڑی ادا کار ہ کیسے بنی؟بالو پاکستان فلم انڈسٹری کی خاتون اول ناصر بیگ کی وڈیو میں۔علامہ زاہد الرشدی کے بیٹے کا غامدی بنناوہی کردار لگتا ہے

فاروق اعظم نے مسئلہ طلاق پر کوئی اجتہاد کرکے حلالے کا راستہ نہیں کھولا بلکہ یزیدی ظالموں نے قرآن کو چھوڑکر ولایزید الظالمین الا خسارًا امت کو خسارے میں ڈال دیا

وبعولتھن احق بردھن فی ذٰلک ان ارادوا اصلاحًا ”اور انکے شوہر اس میں اصلاح کی شرط پر ان کو لوٹانے کے زیادہ حقدار ہیں”۔ ( البقرہ:228) یہ تمہارا اجتہادہے یا کھاد؟

پوتا رجل رشید کا دل باغ باغ یزید کا
دیا جلا سعید کا یا بجھا چراغ امید کا
چاند ہے یہ عید کا یا داغ وعید کا
کمال ہے کلید کا لگا ابھی سراغ دید کا

الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
مُلا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور

میرے تلخ لہجہ میں تیرے علاج کی آس ہے
حق کڑوا سہی مگر معالج کا بائی پاس ہے
قرآن کردیا بوٹی بوٹی پھر ہڈیوں کا چورن؟
غامدی کے روپ میں ٹیچی ٹیچی خناس ہے

المطلقٰت یتربصن بانفسھن ثلاثة قروئ…..وبعولتھن احق بردھن فی ذٰلک ان ارادوا اصلاحًا ”طلاق والی عورتیں تین ادوار تک خود کو انتظار میں رکھیں….اور ان کے شوہر اس میں اصلاح کی شرط پر ان کو لوٹانے کا زیادہ حق رکھتے ہیں”۔ (سورہ البقرہ:228)

اس آیت کا ہدف1: تین طلاق پر حلالہ کی لعنت کا خاتمہ، ہدف2: عورت کی رضاکے بغیر شوہر کے حق رجوع کا خاتمہ اور ہدف3: عورت راضی تو شوہر رجوع کا سب سے زیادہ حقدار۔

ایک مجلس میں تین طلاق یا تین مراحل میں تین مرتبہ طلاق دی اور کوئی حلالہ نہیں ہے۔ عورت راضی نہیں تو مذاق، غصہ اور سنجیدگی جیسے بھی دی تو رجوع نہیںہوسکتا۔ اسلئے کہ خلع میں اس عورت کے حقوق کم ہیں اور طلاق میں زیادہ ہیں۔ سورہ النساء آیات19،20،21میں بھرپور طریقہ سے حقوق واضح ہیں۔

شوہر نے بیوی کو3 طلاق دی ، عورت رجوع کیلئے راضی نہیں تھی تو عمر نے عورت کے حق میں فیصلہ دیا کہ رجوع نہیں ہوسکتا۔ علینے یہی فیصلہ حرام کے لفظ پر دے دیا تھا۔

رکانہ کے والد نے رکانہ کی والدہ کو مرحلہ وار سورہ طلاق کے مطابق تین طلاقیں دیں۔ عدت کی تکمیل پر دو عادل گواہ بنائے پھرکسی اور سے نکاح کیا، اس نے نامرد کہا تو نبیۖ نے طلاق کا حکم دیا اور فرمایا کہ ام رکانہ سے رجوع کیوں نہیں کرتا؟۔ انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو تین طلاق دے چکا۔ فرمایا : مجھے معلوم ہے اور سورہ طلاق کی پہلی دو آیات کی تلاوت فرمائی۔

حضرت آدم وحواء کو بطور فتنہ چاشنی شجرہ سے روکا گیا اور اللہ نے فرمایا کہ ” اے بنی آدم شیطان تمہیں فتنہ میں نہ ڈالے جیسے تمہارے والدین کو جنت سے نکالااور انکے لباس کو ان سے اتاراتاکہ ان کی شرمگاہوں کو…….”۔ (اعراف:27)
تحریف کے مرتکب بنی اسرائیل داؤد کی زبوراور موسٰی کی توراة اور کافی انبیاء کے باوجود حلالہ کی چاشنی چاٹنے لگے ۔

لعن الذین کفروامن بنی اسرائیل علی لسان داؤد و عیسٰی ابن مریم ذٰلک بماعصوا وکانوا یعتدون O ” لعنت کی گئی جنہوں نے کفر کیا بنی اسرائیل میں سے داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان پر بوجہ وہ نافر مانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے”۔ (سورہ المائدہ:78)
پھر نصاریٰ نے حلالہ چھوڑ کر طلاق کا مذہبی تصور ختم سمجھ لیا۔

زبان محمدۖپر حلالہ والوں کی لعنت ہوئی۔ نبی ۖ نے فرمایا: ”تم سابقہ اقوام کے نقش قدم پر چلو گے۔ عرض کیا کہ یہود ونصاری ؟۔ فرمایا: تواور کون ؟”۔ امام ابوحنیفہ نے خلیفہ کیلئے اسکے والد کی لونڈی کو جائز نہیں قرار دیا۔ ابویوسف نے معاوضہ لیکر جائز قرار دیا۔ امام کو جیل میں شہیدکیا اور شاگردکو کوقاضی القضاة (چیف جسٹس) بنادیا۔ سب کہو !سبحان اللہ۔

صحف ابراہیم سے سوتیلی ماں کو جائز سمجھا گیا ۔ کیونکہ”ان کی مائیں نہیں مگر وہی جنہوں نے انہیں جنا ”۔ (سورہ مجادلہ) جبکہ قرآن ”نکاح نہ کرو جن کیساتھ تمہارے آباء نے نکاح کیا” صحف ابراہیم میں تھامگر جاہل ناسمجھ تھے۔ ہندو کی فطرت اتنی نہیں بگڑی کہ سوتیلی ماں کو جوازبخشتے یا حلالہ کے مریض بنتے ۔ ہندو کوصحیح اسلام پہنچتا تو عرب کی طرح قبول کرچکے ہوتے۔ غامدی گدھ سدرة المنتہیٰ کی گمراہانہ تفسیر کرتا ہے اور بیر کے نام پربھی شجرہ ملعونہ حلالہ کے اجتہاد میں زقوم کا چورن بیچ رہاہے۔
”ہم نے نہیں بھیجا آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ نبی مگر جب اس نے تمنا کی تو شیطان نے اس کی امنیت میں القا کیا ۔ پس اللہ مٹاتا ہے شیطان کے القا کئے کوپھر اپنی آیات کو مستحکم کردیتا ہے اور اللہ علم والا اور حکیم ہے”( سورہ حج :52)۔

سورہ مجادلہ میں ظہار کا مسئلہ حل ہوا تو نبیۖ کی تمنا تھی کہ حلالہ ختم ہو۔ نبیۖ کی امنیت پر شیطان حملہ آور تھا۔ سورہ نور میں واضح ہے کہ بیوی کو رنگے ہاتھوں پکڑلیا تو قتل نہیں کرسکتے۔ مرد سچ بولے اور عورت جھوٹ پھر بھی عورت کو سزا نہ ہوگی۔ استحقاق خلافت کے علمبردار حضرت سعد بن عبادہ نے کہا کہ میں قتل کروں گا۔ نبیۖ نے انصار سے فرمایا: تمہارا صاحب کیا کہتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ بڑا غیرتمند ہے، طلاق شدہ و بیوہ سے کبھی نکاح نہ کیا اورطلاق دی کی تو کسی اور سے نکاح نہ کرنے دیا۔نبیۖ نے فرمایا کہ میں اس سے زیادہ غیرتمند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرتمند ہے ۔ (صحیح بخاری)

آیت میں شیطانی مداخلت امنیت میںیہی تھی کہ لعان کے حکم اور آیت230البقرہ میںطلاق کے بعد عورت کی آزادی میں رکاوٹ کی بنیادتھی۔ امنیت یہ بنیاد ہے۔ پھر آیت کو حلالہ کی لعنت پر چھوڑ کر دم لیں گے کا شیطانی منصوبہ کا میاب ہوگیا۔ لیجعل اللہ مایلقی الشیطان فتنة للذین فی قلوبھم مرض و القاسیة قلوبھم ….” تاکہ شیطانی القا کو ان لوگوں کیلئے فتنہ اللہ بنادے جن کے دلوں میں (حلالے کا) مرض ہے اور جنکے دل ڈھیٹ ہیںاور بیشک ظالم دُور (یزیدی دور) کی بدبختی میں ہیں۔ اور تاکہ جان لیںجن کو علم دیا گیا کہ حق تیرے رب کی طرف سے ہے تو اس پر ایمان لائیںپس اس کیلئے ان کے دل جھک جائیں۔اور بیشک اللہ ہدایت دینے والا ہے اہل ایمان کو صراط مستقیم کی طرف۔ (سورہ حج آیات : 53، 54)

مولانا عمار ناصر کے اَبا علامہ زاہدالراشدی حلالہ کے مرض میں مبتلا علمائء کا نمائندہ اور جاوید غامدی ڈھیٹ رفاہی کا نمائندہ ہے۔ حلالہ کے خلاف قرآن کو اہل علم بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث اور شیعہ مان گئے۔ مگر غامدی پر مرزا غلام احمد قادیانی کا شیطان چڑھ گیا۔ سلمان رشدی کی تفسیر شیطانی آیات کو بھی یہ پیچھے چھوڑ گیا۔ نبی اکرم ۖ کی ذات میںقرآنی آیات سے شیطانی القاکے ثبوت پیش کررہاہے؟۔العیاذ باللہ یہ خود ہی سراپا شیطان ہے۔ قرآن نے انسانی شیطانوں کو واضح کردیا ہے۔

اہل سنت کے چاروں امام کا مسلک 100فیصد درست تھا کہ” اکٹھی تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں”۔ قرآن ایک طلاق کے بعدبھی عورت کی رضاکے بغیر رجوع کی گنجائش نہیں دیتا اور حدیث میں مذاق کی طلاق بھی معتبرہے۔کوئی امام بھی قرآن و حدیث سے سر مو انحراف کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔

احادیث کے ذخائر میں کوئی ایسا واقعہ نہیں کہ نبیۖ نے عدت میں قرآن کے منافی میاں بیوی کو باہمی صلح کے باوجود بھی حلالہ پر مجبور کیا ہو۔اگر کوئی حدیث ہوتی تب بھی کم ازکم وہ فقہ حنفی جو قرآن کے مدمقابل واضح احادیث کومحض وہم کی بنیاد پر رد کرتی ہے تو قرآن سے متضاد حدیث کو کیسے مان سکتی تھی؟۔

ائمہ مجتہدین سیدنا عمر کے فیصلے پر متفق تھے کہ اگر تین طلاق کے بعد عورت صلح سے مکر جائے تو رجوع نہیں ہوسکتا۔ زیر بحث اکٹھی تین طلاق کا فعل تھا۔ امام ابوحنیفہ و مالک کے نزدیک یہ گناہ، بدعت، ناجائز ہے ۔دلیل محمود بن لبید کی روایت ہے کہ ایک شخص نے خبر دی کہ فلاں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی۔ نبیۖ اس پر غضناک ہوکر اٹھے اور فرمایا کہ میں تمہارے درمیان میں ہوں اور تم اللہ کی کتاب کیساتھ کھیل رہے ہو؟۔ ایک شخص نے کہا کہ کیا میں اس کو قتل نہ کردوں؟۔ (نسائی) انکے شاگردامام شافعی کو پتہ چلاکہ یہ کردار حضرت عمر اور عبداللہ بن عمر تھے تو واضح کیا کہ یہ جائز، مباح اور سنت ہے ۔دلیل عویمرعجلانی کا واقعہ بنایا کہ لعان کے بعد تین طلاق دی۔اجتہاد کا مطلب انحراف نہیں۔ جاویدغامدی قرآن کی محکم آیات کو ضعیف روایت سے بلبلے کی طرح اُڑارہاہے لیکن علماء حق نے قرآن واحادیث کو پہنچانے میں کبھی کوتاہی کا ارتکاب نہیں کیا۔ وفا ق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان محدث العصر نے لکھ دیا کہ ” مسلک حنفی میں احادیث سے قرآن میں حتی تنکح زوجًا غیرہ میں لفظ نکاح پر جماع کا اضافہ بھی نہیں ہوسکتا۔ (کشف الباری شرح صحیح البخاری)

یزید، مروان ،عبدالملک بن مروان نے سیاسی مفادات ، جنسی خواہشات اور عوامی جذبات کیلئے حلالہ کو ہتھیار بنادیا تھا۔ سعید بن المسیب نے کہا :”قرآنی حکم نکاح ہے جماع نہیں” ۔ عبدالملک نے عبدالعزیز سے عہد شکنی کرکے بیٹے کیلئے بیعت لینا چاہی تو سعید نے بچنے کیلئے حیلہ کیاکہ خلیفہ کی موجودگی میں دوسرے کی بیعت جائز نہیں۔ بڑا تشدد کیا، پھانسی گارڈ تک لے گئے۔عبدالرحمن بن ابوبکر نے بھی سمجھایا مگر رپورٹ دی کہ تشدد کے بعد مزید سخت ہوگئے ۔امام ابوحنیفہ کی شہادت ہوئی۔ امام مالک پرکوڑے برسا کر سوفٹ وئیر اپڈیٹ کیا مگر موطا کو سرکاری سطح پر نافذ کرنے سے منع کیا۔ امام شافعی پر رافضیت کا فتویٰ اور امام احمد بن حنبل کی پیٹھ پر کوڑے برسائے گئے۔ ائمہ اہل بیت اطہارنے کوئی کتاب نہیں لکھی اسلئے کہ حکمرانوں کی دسترس سے ملاوٹ کا شکار ہوسکتی تھی۔ قرآن کی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لی اور احادیث پر محقق علماء نے تحقیقی نظررکھی تھی۔
امام عثمان نے حج وعمرہ کے اکٹھے ایک احرام پر پابندی لگائی تو امام علی نے اعلانیہ مخالفت کرکے احرام باندھا۔ (بخاری)

ضحاک گورنر دمشق نے کہا : حج وعمرہ کا احرام اکٹھے باند ھنے والا جاہل ہے۔ سعد بن ابی وقاص نے فرمایا:” یہ نہ کہو میں نے نبی ۖ کو باندھتے دیکھا ہے”۔عبداللہ بن عمر متوفی 74ھ سے کہا کہ تم اپنے والدکی نہیں مانتے؟، جواب دیا: والد نہیں نبیۖ کو نبیۖ مانا ہے۔ عبداللہ بن عباسمتوفی68ھ نے کہا تعجب ہے کہ پتھر تم پرکیوں نہیں برستے ؟۔ نبیۖ کے مد مقابل ابوبکر وعمر کو لاتے ہو؟۔ (شرح صحیح مسلم :علامہ غلام رسول سعیدی)

عمران بن حصین متوفی 52ھ نے کہا کہ ” اللہ نے قرآن میں حج و عمرہ کا حکم نازل کیا، نبیۖ کو اکٹھا احرام باندھتے دیکھا اور جس نے بھی اس کی مخالفت کی تو اپنی رائے سے کی اور اس رائے کا اس کو حق نہیں تھا۔ جب ہم سنت پر عمل کرتے تھے تو فرشتے ہاتھ ملاتے تھے اور اب جب تک میں زندہ ہوں مجھ سے میری بات نقل مت کرو۔ (صحیح مسلم میں مزید تفصیل )
قرآن نے مشرک اہل کتاب عورت سے نکاح کی اجازت دی۔ عبداللہ ابن عمر نے کہا کہ ان سے بھی نکاح نہیں ہوسکتا۔
عبداللہ بن عمر متوفی 74ھ کا اتفاق نہ تھا کہ اکٹھی 3 طلاقیں واقع ہوسکتی ہیں کہاکہ ” اگر میں دو مرتبہ طلاق کے بعد تیسری بار طلاق دیتا تو نبیۖ مجھے رجو ع کا حکم نہ دیتے”۔ (بخاری)

محمود بن لبید متوفی 97ھ نے کہا کہ” ایک شخص نے خبر دی کہ فلاں نے بیوی کو تین طلاق دی تو نبیۖ غضبناک ہوکر اٹھے ….( سنن نسائی ) مذکورہ حضرت عمر اور عبداللہ تھے۔ حسن بصری متوفی110ھ نے کہا: مجھے مستندشخص نے کہا کہ عبداللہ بن عمرنے تین طلاق دی۔ پھر20سال تک کوئی دوسرا مستند شخص نہیں ملا جو اس کی تردید کرتا۔ 20سال بعد ایک زیادہ مستند شخص ملا جس نے کہا کہ ایک طلاق دی تھی۔ (صحیح مسلم)

حسن بصری نے کہا بیوی کو حرام کہا تو جو نیت کی، بعض علماء کا اجتہاد تھاکہ یہ تیسری طلاق ہے جو کھانے پینے کی طرح نہیں کہ کفارہ سے حلال ہوجائے(حلالہ کرنا ہوگا)۔ (صحیح بخاری)۔ عبداللہ بن عباس نے کہا کہ حرام کہنے سے طلاق، حلف، کفارہ کچھ نہیں ۔یہی سیرت طیبہۖ کا تقاضہ ہے۔ (صحیح بخاری)

حسن بصری کی پیدائش 21ھ مدینہ منورہ میں ہوئی۔ جب عبدالملک بن مروان نے خلیفہ صحابی عبداللہ بن زبیر کو 73ھ میں مکہ مکرمہ میں شہید کیا ۔یہ سانحہ عثمان بن عفان کی شہادت سے بہت حدتک مماثلت رکھتا تھا لیکن حجاج بن یوسف کے ظلم سے لوگوں کی ہمت جواب دے گئی تھی۔ عبداللہ بن عمر کی وفات کے بعد ان پر جھوٹ باندھا گیا کہ ”اگر میں اکٹھی تین طلاق دیتا تو نبیۖ رجوع کا حکم نہیں دیتے”۔ حسن بصری صوفی بالصفاتھے۔ انہیں کہا گیا کہ علی نے حرام کو تیسری طلاق قرار دیا۔ یوں ان کے ذہن کو بتدریج خدشات کا شکار کیا گیا تھا۔

بخاری نے رفاعہ القرظی کے واقعہ پر غلط عنوان بنایا ،مرحلہ وارتین بارطلاق دی۔ عبدالرحمن بن زبیر القرظی کی عورت نے نبیۖ کو دوپٹے کا پلو دکھایا کہ اسکے پاس یہ ہے۔کسی کو غصہ آیا کہ نبیۖ کے پاس یہ حرکت؟۔ اماں عائشہ نے فرمایاکہ بے چاری کو مار پڑی، کپڑا اٹھاکر زخم کے نشان دکھائے۔ نبیۖ نے صلح واصلاح کرانی تھی ۔ شوہر نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتی ہے مردانہ قوت سے اس کی چمڑی تک ادھیڑ دی۔(صحیح بخاری)

اس سے حلالہ مراد نہیں ۔ مولانا پیر کرم شاہ الازہری نے نقل کیا کہ حسن کو بیوی نے حضرت علی کی شہادت کی خبر سنائی اور خلافت کی مبارکباد دی۔ جس پر حسن نے تین طلاق دی اور پھر کہا کہ اگر میں نے اپنے جد سے نہیں سنا ہوتا کہ تین طلاق کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا تو میں رجوع کرلیتا”۔ راوی کے بارے میں مولانا ازہری نے لکھا : انہ جرو کلب رافضی”بیشک وہ کتے کا بچہ رافض تھا”۔(دعوت فکر: پیر کرم شاہ الازہری)
رافضی شیطان نے کسی کو حلالہ سے شکار کرنا ہوگاناں؟ ۔

حنفی مسلک ہے کہ حتی تنکح زوجًا غیرہ قرآن میںعورت کو اپنے نکاح کیلئے اختیار ہے۔ احادیث میں ہے کہ ” ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہے”۔ (بخاری) ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے”۔خبر واحد قرآن سے متصادم ہو تو عمل نہیں ہوسکتا۔ جاویداحمد غامدی ضعیف روایت سے قرآنی احکام کی واضح آیات کو بلبلے کی طرح اُڑا رہاہے؟۔

میں نے عرض کیا کہ مسلک حنفی کا اصول تطبیق ہے۔ حدیث سے کنواری مراد لے سکتے ہیں،مولانا بدیع الزمان کا چہرہ دمک اٹھا ، فرمایا کہ کتابوں کی تکمیل کے بعد آپ راستہ نکال لوگے۔

دل بیدار فاروقی دل بیدار کراری
مس آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری
دل بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک
نہ تیری ضرب ہے کاری نہ میری ضرب ہے کاری
مشام تیز سے ملتا ہے صحرا میں نشاں اس کا
ظن و تخمیں سے ہاتھ آتا نہیں آہوئے تاتاری
اس اندیشے سے ضبط آہ میں کرتا رہوں کب تک
کہ مغز زادے نہ لے جائیں تیری قسمت کی چنگاری
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری
مجھے تہذیب حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی
کہ ظاہر میں تو آزادی ہے باطن میں گرفتاری
تو اے مولائے یثرب ! آپ میری چارہ سازی کر
مری دانش ہے افرنگی مرا ایماں ہے زناری

غامدی قادیانی سے زیادہ خطرناک ہے مگر سید عطاء اللہ شاہ بخاری، سید مودودی ، سیدابوالحسنات احمد قادری، سید محمد یوسف بنوری ، مفتی محمود اور مولاناشاہ احمد نورانی علماء حق نہیں۔مفتی منیب الرحمن اور مفتی تقی عثمانی نے سودی بینکاری کا حیلہ کیاہے تو جاوید غامدی کی تجدید اور دین کی تعبیر نوپر کیا اعتراض ہوگا؟۔

مولانا سرفراز خان صفدر اللہ والے تھے اور مجھے اپنے مدرسہ نصرت العلوم کو مرکز بنانے کی دعوت دی تھی مگر میں نے عرض کیا فرقہ وارانہ شناخت نہیں چاہتا تو اور خوش ہوکر دعائیں دیں۔ ان کا پوتا ڈاکٹر عمارخان ناصر غامدی کے پاس پھنس گیاہے۔

حضرت عمر نے جب نبیۖ کو خبر دی کہ بہو نے رونا دھونا مچایا ہوا ہے تو نبیۖ نے ڈانٹ کر قرآن کے مطابق رجوع کا حکم دیا تاکہ مصالحت ہوسکے۔ یہ مسئلہ تھا اور نہ مقدمہ بلکہ ایسے حادثے کو نبیۖ کے سامنے پیش کرنا معمول تھا۔ اگر عبداللہ بن عمر کی بیوی رجوع نہ کرنے کی بات کرتی تو عبداللہ رجوع نہ کرتا اور رجوع کرتا کہ میں نے طلاق غصہ یامذاق سے دی تو بھی نبیۖ رجوع کا فیصلہ نہیں فرماتے۔ عورت کے حق کو تحفظ قرآن نے دیا تو صحابی یا پھر رسول اللہۖ کیسے چھین لیتے؟۔

کوئی3 کی نیت سے 3 طلاق دے تو قرآن معطل ہوگا؟۔

حسین کو تلاش ہے آج پھر یزید کی
شہہ رگ کٹ گئی اسلام کے حبل الورید کی
قیامت میں دکھیں چہرے سفید اور سیاہ
میں نے فاروقی کراری تھپڑ رسید کی
عبد یزید کے نام سے غامدی وجد میں آیا
یزیدیت سے اسلام کی قطع و برید کی
بڑے پدو مارے ڈھینچو ڈھینچو کر بیٹھا
اپنی مٹی پلید کی میڈیا پر ایسی لید کی
دین لاوارث ہے کوئی جو مرضی بکے؟
قد آوروں نے خواہ مخواہ تقلید کی؟
آنٹیوں کو ساتھ بٹھاؤ خانقاہی چلن چلاؤ
بیٹی بنے جانشیں جب لنگر چلے ثرید کی
عتیق فتویٰ نہیں لگاتا دلیل دیتا ہے
مرضی سب کی اپنی اپنی صواب دید کی

علامہ اقبال نے پہلے سے نشاندہی کی تھی کہ

دنیا کو ہے پھر معرکہ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسہ
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیر امم کیا کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارہ
اخلاص عمل مانگ نیا گان کہن سے
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را

عورت کے حقوق کی نظر انداز ی ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر کی طرح فتنہ تھا۔ حضرت عمر اور حضرت علیباب العلم نمایاں ہیں۔

ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کردیا

پروین شاکر نے اپنی لازوال شاعری میں فطرت کو اُجاگر کیا۔

اک نہ اک روز تو رخصت کرتا
مجھ سے کتنی ہی محبت کرتا
سب رُتیں آکے چلی جاتی ہیں
موسم غم بھی تو ہجرت کرتا
بھیڑیے مجھ کو کہاں پاسکتے ہیں
وہ اگر میری حفاظت کرتا
میرے لہجے میں غرور آیا تھا
اس کو حق تھا کہ شکایت کرتا
کچھ تو تھی میری خطا ورنہ وہ کیوں
اس طرح ترک رفاقت کرتا
اور اس سے نہ رہی کوئی طلب
بس میرے پیار کی عزت کرتا

پروین شاکر کے رجوع میں اسلام رکاوٹ بنتا تو ملحد بنتی۔

جو عالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد
ہر دور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ
تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو
کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ
اس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک
ہے جس کے تصور میں فقط بزم شبانہ
لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازہ تجدید
مشرق میں ہے تقلید فرنگی کا بہانہ

علامہ اقبال نے اسلام کی نشاة ثانیہ کا خواب شاعرانہ تخیل یا تصوف سے دیکھا لیکن قرآن نے وحی سے نبیۖ کو دکھایا۔

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ضرب ہے کاری
اگر ہو جنگ تو شیرانِ غاب سے بڑھ کر
اگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری
عجب نہیں ہے کہ اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز
کہ نیستاں کے لئے بس ہے ایک چنگاری
خدا نے اس کو دیا ہے شکوہ سلطانی
کہ اس کے فقر میں ہے حیدری و کراری
نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کلاہی کو
یہ بے کلاہ ہے سرمایہ کہ داری

اللہ نے معراج میں نبیۖ کو انبیاء کرام کی امامت کرائی اور اسلام کے غلبے اور حلالہ ملعونہ کے خاتمہ کاخواب دکھایا تھا۔ واذقلنا لک ان ربک احاط بالناس و ما جعلنا الرویا التی اریناک الا فتنة للناس والشجرة الملعونة فی القراٰن و نخوّ فھم فما یزیدالا ظغیانًا کبیرًا ( الاسراء :60) اور جب ہم نے تم سے کہا بیشک تیرے رب نے لوگوں گھیر رکھاہے اور تیرے خواب کو نہیں بنایا ہم نے جوآپ کو دکھایا مگر لوگوں کیلئے آزمائش اور قرآن میں ملعونہ شجرہ اور ہم ان کو ڈارتے ہیں تو نہیں بڑھتے مگر سرکشی میں”۔

رسول اللہ ۖ کو جو خواب نصب العین کی شکل میں دکھایا تھا تو وہ قرآن میں بھی احادیث صحیحہ سے کم نہیں ہے لیکن یہ غلبہ بھی امت کے زوال اور بنی اسرائیل کے عروج پر ہے جس میں اگر بنیادی کردار ہے تو وہ قرآن سے حلالہ کے دھبے کا خاتمہ ہے۔

غامدی کے اجتہادسے طلاق دینے والا، اسکے خاندان اور فتویٰ دینے والا ذہنی مریض بن جائیگا کہ حرامکاری ہے یا جائز ہے؟ ۔قرآن نے معاملہ ادھورا نہیں چھوڑا بلکہ مکمل حل کردیا۔
و ننزل من القراٰن ما ھو شفاء ورحمة للمؤمنین ولایزید الظالمین الا خسارًا ( سورہ بنی اسرائیل :82)
” اور ہم قرآن میں وہ نازل کرتے ہیںجو مؤمنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالم نہیں بڑھتے مگر خسارہ میں”۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے کہا کہ اس کو حیض آتا ہے مگر عیسیٰ کیلئے والد بنایا۔ وہ مجذوب فرنگی تھا ۔ جاویدغامدی دانش افرنگی ہے۔ایک دجال نے نبوت کا دعویٰ کیااور دوسرا دجال تجدیدکرتا ہے۔ علامہ اقبال نے ”پنجابی مسلمان” کے عنوان سے لکھا:

مذہب میں بہت تازہ پسند اس کی طبیعت
کرلے کہیں منزل تو گزرتا ہے بہت جلد
تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
تاویل کا پھندہ کوئی صیاد لگا دے
یہ شاخ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد

جاویدغامدی سارا دین بلڈوز کررہاہے۔
عربی لڑکی کا نکاح غیر عرب سے نا جائز قرار دیا تو امام زید بن زین العابدین نے جائز قرار دیا۔ سوالات اٹھائے کہ ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں نصف اور ہاتھ لگانے کے بعد پورا مہر ہوگا یا نہیں؟۔3 طلاق پر کسی اور سے نکاح لازم ہوگا یا نہیں؟۔ (المجموع : مصنف :امام زید ، یا شاگردنے لکھی)

حکمران حلالہ مہم سے بچانے کیلئے اہل بیت کی دلیل یہ تھی : الطلاق مرتٰن فامساک بمعروف او تسریح باحسان ”طلاق دو مرتبہ ہے پھر معروف طریقے سے روکنا یا احسان کیساتھ رخصت کرنا ہے”۔ (البقرہ :229)یہ خبر ہے۔
الطلاق مرتان طلاق دو مرتبہ ہے۔دومرتبہ حلوہ کھایا مگر دوروپیہ کو دومرتبہ روپیہ نہیں کہتے۔ مرتبہ فعل سے خاص ہے۔
حکم کی خلاف ورزی ممکن لیکن خبر کی نہیں۔ زنا نہ کرو مگر کیا تو ہوگیا اور طلاق تین مرتبہ میں ہے تو ایک مرتبہ میں نہیں ہوگی ۔ محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم” محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو ان کیساتھ ہیں تو وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحم والے ہیں”یہ بھی خبرہے۔

امام ابن تیمیہ وفات 1328ء ، 728ھ۔ اورانکے شاگرد علامہ ابن قیم وفات 1350ء نے حلالہ سے بچنے کی ترکیب لڑائی ۔پھر شیخ الاسلام سراج الدین ابوحفص عمر علی بن احمد الشافعی مصری المعروف ابن الملقن جنہیں ابن المالکین بھی کہا جاتا ہے ۔ ( وفات 1401ء ، 804ھ ) نے حلالہ سے بچنے کیلئے ایک اور ترکیب نکالی کہ ”حیض میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے اسلئے جیسے نماز ، رمضان کے روزے اور حج وقت سے پہلے نہیں ہوتا ہے تو طلاق بھی واقع نہیں ہوتی ”۔ علامہ عبدالحی حنفی لکھنوی ولادت 1848ء ، وفات 1886ء نے ابن تیمیہ کی طرح فتویٰ تین طلاق کو ایک قرار دیا۔ مولانا رشید احمد گنگوہی ولادت 1829ء ، وفات 1905ء نے فتاویٰ رشدیہ میں ان کا فتویٰ بھی نقل کیا اور حلالہ والا بھی نقل کیا۔ شیخ الہندمحمودالحسن مالٹا سے 1920ء میں رہاہوئے تو قرآن سے دوری اور فرقہ پرستی کو امت کے زوال کا سبب قرار دیا۔ مدارس سے زیاہ کالج سے امید لگائی۔ مولانا انورشاہ کشمیری وفات1933 نے کہا: ”قرآن حدیث کی خدمت نہیں کی فقہ میں عمرضائع کردی”۔ الحمدللہ میرے اجداد نے وزیرستان میں قرآن کی خدمت کی ۔

ہند میں حکمت دیں کوئی کہاں سے سیکھے
نہ کہیں لذت کردار نہ افکار عمیق
حلقہ شوق میں وہ جرأت اندیشہ کہاں
آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق
خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں
ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق
ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق

ائمہ مجتہدینکو چھوڑ کر غامدی اپنی نحوست سے محکم قرآنی آیات پر خط تنسیخ پھیر رہا ہے۔ گھوڑے کے لگی نعل، مینڈکی بولی میرے بھی جڑدو۔ پھر تو ہوا کیساتھ پوٹی نکلی اور سانس بھی اُکھڑ گئی۔ محکم آیات، احادیث صحیحہ اور اجتہادات کا پتہ نہیںاور ہفوات کی نئی مذہبی دکان کھول کر بیٹھا ؟۔سب کہو سبحان اللہ!

 

قرآن میں طلاق کے اہداف!

1: مذہبی خرافات کا خاتمہ۔ 2: حقوق نسواں کی پاسداری۔ 3: انسانی معاشرتی عروج کیلئے انتہائی اقدامات۔
شیعہ سنی بلکہ مسلمان قوم ایک تو قرآن کو چھوڑ چکی ہے۔ ”اور رسول کہیں گے کہ اے میر ے رب ! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا ہے”۔ (سورہ فرقان آیت:30)

قوم قرآن کی معنوی تحریف میں مبتلاء ہے۔ ائمہ مجتہدین اور فقہی مسالک کے نام پر قرآن کو تقسیم کرکے بوٹی بوٹی بنادیا۔ ”کہہ دو کہ بیشک میں کھلا ڈرا نے والا ہوں۔ جیسا کہ میں نے نازل کیا بٹوارہ کرنے والوں پر، جنہوں نے قرآن کو بوٹی بوٹی کر دیا ۔ پس تیرے رب کی قسم کہ ہم ان سے ضرور پوچھیں گے جو وہ یہ(بوٹی بوٹی) کرتے تھے ”۔( سورہ الحجر89تا93 )

پڑھتا جا شرماتا جاتا۔ قومی صلح کرتا جا

سورہ البقرہ 222 تا 237 کے واضح احکام:
222۔ حیض میں دو چیزیںہیں ۔ایک اذیت ،دوسرا گند۔ اللہ توبہ کرنے والوںکو اور پاکیزگی والوں کوپسند کرتاہے۔

223: اس آیت میں اذیت بھلادی گئی اور بحث یہ شروع کردی کہ پیچھے کی راہ سے استعمال جائز ہے یا نہیں؟۔ عورت کا حق نظرانداز کرکے بہت شرمناک فقہی اور عملی حقائق ہیں۔

224: طلاق کے احکام کیلئے مقدمہ ہے کہ نیکی، تقویٰ اور لوگوں کے درمیان صلح میں اللہ اور مذہب کو رکاوٹ مت بناؤ۔ جب عوام میں تفریق جائزنہیں تو میاں بیوی میں کیاحکم ہوگا ؟۔

225: اللہ تمہیں زبان کے لغو عہدوپیمان سے نہیں پکڑتامگر جو تمہارے دلوں نے کمایا ہے اس پر پکڑتا ہے۔ یہ طلاق ہی کی بات ہے جس میں مغلظہ، بائن، رجعی ، صریح اور کنایہ کی اقسام گھڑے گئے ہیں۔ سورہ مائدہ آیت 89میں واضح ہے کہ حلف مراد ہو تو پھر اس کا کفارہ ہے ۔وہاں حلف (قسم) واضح ہے۔

226: ایلاء میں عورت کی عدت چارماہ ہے۔ باہمی رضا مندی سے صلح ہوسکتی ہے۔ رسول اللہۖ کی مہینہ بعد رجوع پر اللہ نے ازواج مطہرات کو علیحدگی کے اختیار کا حکم فرمایا۔ تاکہ عورت کا حق بھی واضح ہو۔ عورت کی اذیت کو نظر انداز کیا تو قرآن کوتقسیم کردیا۔ حنفی مسلک میں شوہر 4 ماہ نہیں گیا تو طلاق ہے اسلئے کہ اپنا حق استعمال کیا مگر جمہورکے ہاں جب تک طلاق نہیں دے تو عورت بیٹھی رہے گی۔ بڑا تضاد ہے۔

227: اگر ان کا طلاق کا عزم تھا تو اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ یہی دل کے گناہ اور اس پر اللہ کا پکڑنا واضح ہے اسلئے کہ عزم کا اظہار کرتا تو عورت ایک ماہ اضافی مدت نہ گزارتی۔

228:جاہلیت میں اکٹھی تین طلاق کے بعد رجوع نہیں تھا۔ عورت کی مرضی کے بغیر طلاق رجعی کا تصور تھا اورجب وہ دونوں راضی ہوتے تھے تب بھی کوئی رکاوٹ بن سکتا تھا۔ اس آیت میں تینوں کا قلع قمع کردیا لیکن یزیدیت نے پھر جاہلیت کو زندہ کرکے اسلام کو اجنبیت کی طرف دھکیل دیا اسلئے جاوید احمد غامدی اسی جاہلانہ اسلام کے تصور کو زندہ کررہاہے۔

اس آیت میں عدت کی دو اقسام ہیں۔ طہروحیض کے تین ادوار اور عورت جب حمل ہو ۔ عدت میں اکٹھی تین طلاق دو یا پھر مرحلہ وار تین طلاق ،ایک دو یا ہزار طلاق دو مگر باہمی اصلاح کی بنیاد پر اللہ نے نہ صرف رجوع کا دروازہ کھول دیا ہے بلکہ باؤنڈ کردیا ہے کہ عورت دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی اور حمل کی صورت میں تین ادوار اور تین مرتبہ طلاق کا بھی تصور نہیں ہے۔

عیسائی مذہبی ٹھیکداروں کو مسترد کرچکے ۔ یہود ہمارے مذہبی طبقے کو حلالہ میں ڈال گئے ۔ جس دن ہمارا علماء طبقہ حلالہ اور سود کے جواز سے توبہ کرے تو یہود بھی حلالے کے مرض اور سود سے توبہ کریں گے اور ابراہم اکارڈ میں ان کو شکست ہوگی۔

مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن جن فتاویٰ سے عوام میں من گھڑت شریعت کی بدبو پھیلاتے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر عورت کی فرج سے آدھے سے زیادہ بچہ نکل گیا تو رجوع نہیں ہوسکتا اور اگر آدھے سے کم نکلا تو رجوع ہوسکتا ہے۔ لیکن 50\50 تھا تو پھر اس بچے کو مفتی اعظم بنالو اپنا مسئلہ خود حل کرے گا؟۔

229: ”طلاق دو مرتبہ ہے پھر معروف طریقے سے روکنا ہے یا احسان کیساتھ چھوڑ دیناہے”۔ یہ حمل سے متعلق نہیں بلکہ حیض والی کیساتھ تین روزے کی طرح تین ادوار میں تین مرتبہ طلاق ہے۔ جس کا تعلق الفاظ نہیں عمل کیساتھ ہے۔ حیض میں جماع نہیں اور طہر کے تین ادوار میں تین مرتبہ طلاق کا عمل ہے جو نبیۖ نے سمجھا یاہے جس کا ذکر بخاری کی کتاب الاحکام اور کتاب التفسیر، کتاب الطلاق اور کتاب العدت میں ہے۔

رسول اللہ ۖ سے عدی بن حاتم نے پوچھا کہ قرآن میں تیسری طلاق کہاں ہے؟۔ فرمایا آیت229میں تیسری مرتبہ چھوڑنا ہی تیسری طلاق ہے۔رجوع کیلئے معروف، باہمی صلح، باہمی اصلاح اور باہمی رضامندی اور معروف طریقہ کو واضح کیا لیکن حنفی وشافعی فقہاء نے قرآن کی بوٹیاں کرتے ہوئے حنفی نے قرار دیا کہ ”شہوت کی نظر پڑگئی ، رجوع کی نیت نہیں تب بھی رجوع ہے۔ اس غلطی سے بچنا پڑے گا”۔شافعی نے قرار دیا کہ ”عدت کے دوران رجوع کی نیت نہ ہو توجماع سے بھی رجوع نہیں”۔قرآن کے معروف کو منکرات سے بوٹی بوٹی کردیا۔ پھر اللہ نے فرمایا کہ ” تمہارے لئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی ان کو دیا ہے کہ اس میں سے کچھ بھی واپس لو”۔ اب اس بے غیرتی کی انتہا کو دیکھو کہ اللہ نے عورت کو تین فیصلہ کن طلاق کے بعد مالی تحفظ دیا جو سورہ النساء آیات 20 اور 21 میں بھی واضح ہے کہ طلاق کے بعد خزانے دئیے ہوں تو واپس نہیں لے سکتے مگر جاویداحمد غامدی نے عورت کے مالی تحفظ کی جگہ عورت کے استحصال کا ذریعہ بنایا ہے کہ ”خلع” مراد ہے۔ اگرجاوید غامدی کہے کہ میں نے تقلید کی تو پھر اجتہاد کی بنیاد پر سارا دین کیوں تلپٹ کیا؟۔ قرآن کا واضح مفہوم بھی تقلید سے 180ڈگری کے درجہ پر مسخ کردیا؟۔ اللہ نے حلالہ سے تحفظ دینے کی خاطر وہ صورتحال بیان کی ہے کہ جب میاں بیوی اور فیصلہ کرنے والوں کو خدشہ ہو کہ اگر کوئی خاص چیز مثلاً موبائل کی سم واپس نہیں کی گئی تو یہ دونوں جنسی سکینڈل کا شکار ہوکر اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے تو وہ فدیہ کرنے میں حرج نہیں۔ فدیہ سے معاوضہ مراد نہیں بلکہ فدائی کی طرح قربانی مراد ہے۔ عورت کی عزت بچانے کیلئے یہ فدیہ خلع نہیں ، شوہر کے مال میں سے وہ خطرناک چیز واپس کرنی ہے جو رابطہ بن سکتی ہو۔

230:”پس اگر اس نے طلاق دی تو اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی اور سے نکاح کرلے”۔229 میں تیسری طلاق ہے تو آیت 230البقرہ کی طلاق کونسی ہے؟۔یہ تین مرتبہ طلاق کے علاوہ ہے۔ یہ وہ طلاق ہے جس سے پہلے صورتحال واضح ہے کہ صلح کا کوئی پرواگرام نہیں۔ اس کا مقصد حلالہ نہیں بلکہ عورت کو اس کی مرضی کے مطابق کسی اور شوہر سے نکاح کا واضح الفاظ میں جواز ہے اسلئے کہ عورت سے رجوع نہیں کرنا ہو تو بھی اس کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے سے روکا جاتا ہے۔ لیڈی ڈیانا قتل کی گئی اور ریحام خان کو طلاق کے بعد پاکستان آنے سے روکا گیا کہ کہیں مخالف سیاسی لیڈر سے نکاح نہیں کرلے لیکن ریحام خان جان پر کھیل کر آگئی تھی۔

احناف اپنی اصول فقہ کی کتابوں میں پڑھاتے ہیں کہ اس طلاق کا تعلق خلع سے ہے ۔ (نورالانوار : ملاجیون) چلو یہ مانا مگر پھر کیوں ایک مجلس کی تین طلاق پر حلالہ کا فتویٰ دیتے ہو؟، ایک بڑے حنفی عالم علامہ تمنا عمادی نے ”الطلاق مرتان” کتاب میں یہی حنفی مؤقف لکھ دیا۔ علامہ بن قیم نے عبداللہ بن عباس کی طرف سے زاد المعاد میں یہی مؤقف لکھ دیا ہے۔

جہاں تک خلع کا تعلق ہے تو سورہ النساء آیت19 میں پہلے اللہ نے عورت کو خلع کا حق دیااور اس میں شوہر کی طرف سے دی گئی منقولہ بعض چیزوں کو واپس لینے سے روکا گیا ہے۔ اچھے انداز میں رخصت کرنے کا حکم دیا اگر وہ خلع لیتے ہوئے بری لگ رہی ہوں تو اللہ نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہارے لئے اس میں خیر کثیر پیدا کرے۔کچھ غلام احمد پرویز زدہ دلوں نے لکھا ہے کہ ”اگر وہ بدکردار ہوں تو رکھنے میں خیر کثیر ہے”۔

231: عورت اکثر شوہر کو چھوڑنا نہیں چاہتی ہے اسلئے اللہ نے فرمایا کہ عدت کی تکمیل کے بعد بھی معروف یعنی صلح کی شرط پر رجوع کرسکتے ہیں لیکن اگر ان کو خوشحال نہیں رکھ سکتے تو ضرر پہنچانے کیلئے رجوع مت کرو۔ یہ تمہار اپنا نقصان ہے۔ حلالہ کی تو بیخ کنی اللہ نے کردی ہے لیکن مولوی پیچھا نہیں چھوڑتا۔ تین نعمتوں کاخیال رکھنے کی طرف متوجہ کیا ہے۔ ایک بیوی جو حلالہ کیلئے نہیں۔ دوسری قرآنی آیات جو اللہ نے رجوع کیلئے نازل کی ہیں اور تیسری حکمت ودانائی ،جو اللہ کی عطاہے ۔ اس کا استعمال نہیں کیا تو آیات عزت کے تحفظ کی جگہ استحصال کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایک ایک آیت پر خوب تدبر بھی کرو۔

232: میاں بیوی باہمی معروف طریقے سے راضی ہوں تو کوئی مذہبی ، معاشرتی ، قانونی اور اخلاقی رکاوٹ نہیں ڈالیں۔ معاشرہ کا اسی میں زیادہ تزکیہ اور زیادہ طہارت ہے جو اللہ جانتا ہے اور انسان نہیں جانتا کہ اس سے کیسے گند پھیل جاتا ہے؟۔

233: میاں بیوی کی جدائی ہو تو بچوں کا خرچہ باپ پر ہے اور والدین میں کسی کو بھی بچے کی وجہ سے تکلیف نہیں دے سکتے ہیں۔بچے بڑے ہوں گے تو دونوں کا خیال رکھیں گے۔

234: بیوہ کی عدت 4ماہ 10دن ہے۔ اس کے بعد وہ اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ پہلے شوہر کے نکاح میں رہے تو بھی ٹھیک اورنیا انتخاب کرے تو بھی ٹھیک۔ یہ غلط بات ہے کہ دونوں میں سے ایک کی روح نکلتے ہی دوسرا اجنبی بن جائے۔ حضرت ابوبکر کو ان کی زوجہ نے غسل دیا اور حضرت فاطمہ کے غسل کا فرض حضرت علی نے ادا کیا۔ نبیۖ نے اماں عائشہ سے فرمایا کہ آپ پہلے فوت ہوگئی تو میں غسل دونگا۔مولوی بیوی کے مرنے پر زوجہ فلاں کی تختی لگاتا ہے اور والد کے 20سال بعد بھی والدہ فوت ہوتی ہے تو تختی زوجہ فلاں مولانا لگاتا ہے۔

235: عورت پسند ہو تو اللہ نے کہا کہ تم عدت میں بھی اس کا اظہار ضرور کروگے مگر پکانکاح مت کرو یہاں تک کہ عدت پوری ہوجائے۔ تمہارے اندر کو اللہ جانتا ہے اس سے بچ کے رہو۔ اور جان لو کہ اللہ مغفرت والا اور حلم والا ہے۔

236: ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں کوئی حرج نہیں۔ یا اس کا حق مہر مقر کیا ہو۔ مالدار پر اسکی وسعت کے مطابق اور غریب پراسکی وسعت کے مطابق خرچہ دینا فرض ہے۔ اس سے عورت کو کتنا تحفظ دیا گیا ہے؟۔ عورت مالداری کی بنیاد پر زیادہ تر شوہر کو ترجیح دیتی ہے لیکن کوئی اس کو بیچتا ہے اور کوئی پھر جہیز بھی مانگتا ہے اور ارب پتی یا کروڑ پتی یا لکھ پتی کا حق مہر اس کی وسعت کے مطابق نہیں دیتا بلکہ گائے بکری سمجھ رکھا ہے۔

237: اگر تم نے عورتوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی جو تم نے مقرر کیا ہے اسکا نصف تم پر فرض ہے مگر یہ کہ عورت کچھ معاف کردے یا وہ پورا دے جسکے ہاتھ میں نکاح کا گرہ ہے ۔ تم معاف کرو تو یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ آپس میںایک دوسرے پر احسان کرنا نہ بھولو۔ جو تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے ۔

طلاق شوہر دے رہاہے اسلئے اسکے ہاتھ میں نکاح کے گرہ اور اس کی طرف سے رعایت دینے کو واضح کیا۔ فقہاء نے اس سے عورت سے علیحدگی کا اختیار ختم کردیا۔ کتنی بڑی حماقت ہے اور عورت خلع لے بھی تو زیادہ واپس ہی آئے گی۔ سورہ النساء آیت19میں نہ صرف خلع کے حکم اور عورت کے مالی تحفظ کو واضح کیا بلکہ آیت 21میں واخذن منکم میثاقًا غلیظًا ”انہوں نے تم سے پکا عہد لیا تھا”۔طلاق کے حکم میں بھی اس نکاح کی نسبت عورت کی طرف ہے تاکہ گدھوں کو سمجھ میں آئے

سورہ طلاق کی دو آیات میں حقائق کاخلاصہ ہے۔ فرمایا ” اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو عدت کیلئے دو۔اور عدت کو پورا کرواور اللہ سے ڈرو، ان کو انکے گھر سے مت نکالو اور نہ وہ خود نکلیںمگر یہ کہ وہ کھلی فحاشی کا ارتکاب کریں اور یہ اللہ کی حدود ہیں جو اللہ کی حدود سے بڑھا تو اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا ۔ تم نہیں جانتے ،شاید اللہ نئی راہ نکال دے ”۔

حسن الیاس غامدی کے داماد نے طہر میں پہلی طلاق دی۔ دوسرے طہر میں دوسری طلاق دی۔ پھرتیسرے طہر میں تیسری طلاق دی تو کیا پھر رجوع کا دروازہ بند ہوگا؟۔ نہیں !۔ اسلئے کہ اللہ کوئی راہ نکال سکتا ہے اسلئے تو عدت میں گھر کے اندر اس کو بیٹھنے کا حکم نہیں دیا کہ ناجائز جنسی تعلقات کے آخری لمحات سے فائدہ اٹھائیں؟۔ پھر اللہ کہتا ہے کہ ”جب عدت پوری ہو تو معروف طریقے سے روک لو یا معروف طریقے سے الگ کرو ! اور الگ کرنے کی صورت میں دو عادل گواہ بنالو۔ جو اللہ کیلئے گواہی قائم کریں۔تاکہ لوگوں کو بتائیں کہ تین مرتبہ طلاق کے بعد تمام مالی حقوق بھی دئیے۔ رجوع کا راستہ بند نہیںکیا ۔من یتق اللہ یجعل لہ مخرجًا ”جو اللہ سے ڈرا تو اس کیلئے اللہ مخرج EXITراستہ بنادے گا۔(سورہ الطلاق آیت:2)

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

جتنی بھی کنٹری ہیں وہ ، وہ، وہ ، وہ سب دوست بنیں،لڑائی مت کریں۔ بچہ میجر عدنان شہید

اس یتیم معصوم بچے کے دل کی آواز سلیم الفطرت انسانوں کی ترجمان ہے!

”سود کے 73گناہ ہیںاور اس کاکم ازکم گناہ ماں سے زنا کے برابرہے”۔ (حدیث) سودنے طاقتور ٹرمپ کو کمزور نیتن یاہو کے سامنے لٹادیا۔کیا اب بھی حدیث سچ ثابت نہیں؟۔

تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں ہے
فرنگ کی رگ جاں پنجۂ یہود میں ہے

ڈاکٹر ہما بقائی نے حامد میر کے پروگرام میں بتایا کہ پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ پر امریکہ خوش ہوگا کہ پاکستان کوسعودی عرب سے پیسہ ملے گا اور جس سے امریکی اسلحہ خریدا جائے گا۔

امریکہ ،اسرائیل ،عرب ممالک کو دیکھنا ہوگا اور خطے کے حالات کو سمجھنے اور سدھارنے کیلئے ان3ویڈیوز پر تینوں ممالک کے لوگ غور کریں۔ اردو ، ہندی اور پشتومیں۔ حامد میر نے عالمی ایوارڈ یافتہ موسیٰ ہراج صدر آکسفورڈ یونین، مصنفہ ملائکہ نوازاور ماہ نور چیمہ سے پوچھا تو تینوں نے کہا کہ AIکتابوں کا نعم البدل نہیں اور حامدمیرنے کہا کہ ”پاکستان کے مقتدر طبقات میں کتابوں کا رحجان نہیں اور ملک کے تمام ادارے اس وقت مضبوط ہوسکتے ہیں کہ جب کتاب پڑھنے کا رحجان ہو”۔

قرآن کتاب ہے اور نبیۖ کی سیرت اس کی عملی شکل تھی لیکن ہماری توجہ کیوں نہیں؟۔ سود کی آیات نازل ہوئیں تو اسکے بعد نبیۖ نے مزارعت کو سود قرار دیا۔ زمین خود کاشت کرو یا پھر مفت میں کسی کو کاشت کرنے دو۔ مدینہ میں اس پر عمل ہوا تو محنت کش توانا بن گیا، جس پرتاجر کو دن دگنی رات چگنی ترقی ملی اور یثرب گاؤن نہ صرف ایک شہر بن گیا بلکہ اس خوشحالی سے تو دنیا کے پسے ہوئے طبقات میں ایک انقلاب آیا۔ سپر طاقتیں لمبی پڑگئیں۔ اکابر صحابہ کرام کے بگڑے ہوئے صاحبزادوں نے پھر جاگیرداری کے نظام کو اپنے لئے سہارا بنایا۔ جاگیردار طبقہ ہی مزارعت سے غلام اور لونڈیاں پیدا کرکے مارکیٹنگ بھی کرتے تھے۔ سودی نظام غلامی کا ذریعہ تھا اور پھر لائن کٹ گئی اور غلامی کو ختم کرنے کا تاج امریکہ کے صدر ابراہم لنکن کے سر پر سج گیا۔ آج وہی سپر طاقت ہے۔ اب امریکہ کے مقتدر طبقے نے اصول کو چھوڑ کر ذاتی کاروبار اور خاندانوں کو محور بنایا ہے۔ اگر مسلمان ایک ایسا ایجنڈا لیکر کھڑے ہوں کہ انسانیت کی کوئی خدمت کریں تو امامت کا منصب پھر حاصل کرسکتے ہیں۔

سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

ابراہم اکارڈ عیسائی،یہود اور مسلم کیلئے ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کو وہی حقوق دئیے جو مسلمان بیوی کو دیتاہے۔ قرآن آرٹیفشل انٹیلی جنس سے زیادہ کمال رکھتا ہے۔ ایک آیت سے طلاق اور باہمی اصلاح سے رجوع سمجھ میں آجائیگا اورکتابوں کی غلطیاں بھی سمجھ جاؤگے۔ اسلام نے شعور دیکر دنیا میں عظیم انقلاب پیدا کیا،مسلمان آج چراغ تلے اندھیرے میں سسک رہا ہے۔ پاکستان آدم اکارڈ سے بھارت، چین، روس، برما اور کوریا سب دنیا کوشامل کردے جویورپ اورایشیاکو ملادے۔

یا رب ! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے
رفعت میں مقاصد کو ہمدوش ثریا کر
خود داری ساحل دے آزادی دریا دے
میں بلبل نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا
تاثیر کا سائل ہوں محتاج کو داتا دے

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

خلیفہ موجود صرف خود کو ظاہر کرنا ہے۔ آفتاب اقبال

السلام علیکم !یہ سوال کہ جنگ سمیت بے شمار پیشگوئیاں کی ہیں بہت سوں کو100 فیصد یقین نہیں،ان تمام کو یکجا کر یں۔ تنقید پرخوشی لیکن رونما ہونے لگیں تو سافٹ کارنر پیدا کریں۔ ایک یادو چیزیں ہوگئیں تو باقی بھی ہو جائیں گی۔
نمبر1: ملک کا 75-70 سالہ نظام چند ہفتوں میں دھڑام سے گریگا۔ یہ نظام اللہ کا ہے۔ اسے لانے میں انسان ،گروپ یا ادارے کی شعوری کوشش کا عمل نہیں۔

نمبر 2: سزاؤں کا درد ناک سلسلہ ، جس نے کیا تمام طبقات سزا کے حقدار۔ بدعنوانی یا بدمعاشی سے اس مملکت ، عوام کو نقصان پہنچایا یا کرپشن کی تو سزا کا حقدار ہوگا۔ ملک نہیں retribution کا شکار پورا خطہ ہوگا۔کوئی ظلم ڈھایا، پاکستان یا اسلام سے غداری ملکی مفاد ذاتی منفعت کی بھینٹ چڑھایا، آئین پامال کیا، حلف کی کسی طور خلاف ورزی، حیثیت رکھتے ہوئے ظلم جبر پر صرف نظر کیا ، آواز احتجاج میں شامل کر سکتا تھا نہیں کیاوہ بھی کسی نہ کسی طور سزا کا حقدارہوگا۔ یہ نظام سب من جانب اللہ ،سپر کمپیوٹر کی CCTV فوٹیج سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔

نمبر3: جنگ: پھر جنگ ہوئی تو اتفاق بھی کرنے لگے۔ بہت سوں نے کہا جی fluke (اتفاقیہ) لگ گیا۔ جنگ لازماً ہوگی ۔ یہ نوشتہ دیوار ہے۔ دنیا کے حالات شدید پلٹا کھانے والے ہیں۔ جنگ ہوگی تو یہاں ساؤتھ ایشیا میں لیکن اثرات دنیا پر رونما ہونگے۔ 4، 5 دن خوب قتل و غارت ہوگی ۔ گھمسان کا رن پڑے گا اور اسکے بعد عجیب واقعہ رونما ہوگا، صورتحال احوال یکسر بدل جائے گی ، کیسے؟ خود دیکھئے گا۔

نمبر 4: ظہورخلیفہ: کئی ناک بھوں چڑھاتے ہیں ،میرے کچھ اساتذہ اختلاف کرتے ہیں۔ ظہورمہدی پر 100 فیصد پیشگوئیوں اورروایات پر ایمان کی حد تک یقین رکھتا ہوں لیکن وہ تقریباً8 ،10، 15 سال بعد۔ امام مہدی تشریف لائیں گے آخری معرکے کیلئے لیکن اس سے پہلے سسٹم بدلنا، سارے معاملات کو اس گند کو صاف کرنا ہے یہ فریضہ خلیفہ انجام دے گااور میرے حساب سے خلیفہ موجود ہیں انہوں نے صرف اپنے آپ کو ظاہر کرنا ہے۔ خلیفہ کون ہے؟۔ اللہ کا نائب۔ اگلی قسط میں کر لیں گے۔ شاید دو تین ہفتے بعد ڈسکس کریں۔ خلیفہ کی شخصیت ،اسکا طریقہ کار، اس کی ٹیم اور وہ وہ اثرات جو رونما ہوں گے ۔

نمبر5: دنیا تین بلاکس میں ہوگی۔پہلا امریکی بلاک یورپ، امریکی حلیف ہونگے۔ دوسرا ایشین بلاک چائنہ، رشیا ہے اور انکے حلیف اور تیسرا مسلم ممالک پر مشتمل زبردست، ایک نیا جدید ترین بلاک معرض وجود میںآئے گا اور انشااللہ اس کو لیڈ خلیفہ کریں گے۔ انتہائی دلچسپ بھارت کہاں ہوگا؟ بظاہر تو چائنہ کی طرف مائل ہے۔ راہ و رسم بڑھ رہے ہیں، لیکن سسپنس کو برقرار رکھتے ہوئے فی الحال آگے چلتے ہیں۔

نمبر6: یہ بلاک اسرائیل کو تنبیہ کرے گا سخت الفاظ میں ۔ اہل غزہ سکھ کا سانس لیں گے۔

نمبر7: آخری بات مسئلہ کشمیر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل ہونے جا رہا ہے سندھ طاس معاہدہ مسئلہ کشمیر کیساتھ ویسے ہی ختم ہو جائے۔
ـــــــــــــــــ

آفتاب اقبال کے منہ میں گڑ شکرلیکن حقائق پر مبنی ”تجزیہ”

چند ہفتے میں نظام گر ا تو ٹھیک نہیں تو آفتاب اقبال وڈیو کی قیمت لے چکا ۔ اوریا مقبول جان کا کسی نے کیا بگاڑا؟۔ انتظار ہے کہ گائے بچھڑا نہیں انڈہ دے گی اور انقلاب آجائے گا۔ یہ منجن بیچنے والے سمجھتے نہیں یا پھر بے ضمیرہیں؟۔

حضرت یونس علیہ السلام نے قوم کو عذاب کی ڈیڈلائن دی تو پھر قوم نے صرف امکان ظاہر کیا اور یہ مطالبہ رکھا کہ ” اللہ ہم پر صرف آپس کی لڑائی کا عذاب نازل نہ کرے اسلئے کہ اس میں بچت نہیں ہے۔ باقی پتھر برس جائیں تو ایک دوسرے کی مرہم پٹی کریںگے، بیماری میں علاج اور بیمارپرسی کریںگے۔ بھوک آئے تو گھاس کھالیںگے وغیرہ” ۔ اللہ کو قوم یونس کی یہ بات اتنی پسند آگئی کہ دنیا کی واحد قوم ہے جس سے عذاب ٹل گیا۔

امریکہ ،اسرائیل اور مغرب نے اقتصادی اور ٹیکنالوجی کی طاقت سے افغانستان، عراق اور ایران کو شکست دی۔ آج بھی اوپر اللہ اور نیچے فرعون اعلیٰ ہے جس سے موسیٰ علیہ السلام نبوت اور معجزات کے باوجود اپنی قوم کو لیکر بھاگے تھے۔ آفتاب اقبال اپنی چھوٹی بچی کا غم نہیں بھولا تو کیا خلافت کے قیام سے مغربی اقوم اپنی ماں ، بہن، بیٹی اور بیوی کو لونڈی بنانے دے گی؟۔ ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی ممالک کیساتھ اچھے روابط سے دوستی قائم کرکے نہ صرف خود کو بلکہ پورے خطے کو مشکلات سے نکالیں۔ ڈھانچہ نہیں بدلیں ڈھانچے کی اصلاح کریں۔ تاکہ غارتگری رک جائے۔ علامہ اقبال نے” فلسطین عرب ”سے کہا تھا کہ

زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش تیرے وجود میں ہے
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں ہے
فرنگ کی رگ جاں پنجۂ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے

سوز کوسامری کے ساز میں بدل دیاگیا۔مرزا جہلمی، جاوید غامدی ،مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب ہزاروی اور انکے مرید۔

اقتصاد کی آزادی ہے نجات کا پروانہ
رمق ایمان کی موت ، جواز سود میں ہے
اپنے نفس پر دوسروں کو ترجیح ہے حیات
اپنی فلاح اوروں کی بہبود میں ہے
مسلماں میں فقدان نظر آتا ہے جس کا
وہ جذبہ کہیں کہیں زندہ ہنود میں ہے
بے یقینی کی فضاؤں میں رہنے والو!
اعتماد کا پروانہ خدا کے حدود میں ہے
حسن کی صلح شہادت حسین قابل رشک
قبح آل فرعون ذم نار نمرود میں ہے

نبی ۖ کو مکہ سے نکلنے پر مجبور کیا گیا۔ فطرت کے شاہکار ہندو سے نفرت نہیں محبت کا جذبہ فرض ہے۔دنیا سائنسی علوم اور ہم نفرت کی بازیافت میں مگن ہیں۔ محبت خلق خدا سے اور دشمنی مخلوق کے دشمنوں سے فرض ہے۔ صحافی اور سیاستدان اگر میاں بیوی کی صلح کی آیات کو سمجھ کر بتائیں تویہی انقلاب ہے۔

اسلام لونڈی بنانے والا نہیں ہوگا بلکہ مزارعت سے اس استحصالی نظام کا خاتمہ کرے جس سے لوگ غلام اور لونڈی بنتے تھے اور سودی نظام کا خاتمہ کرے گا ۔ اسرائیل بھی سودی قرضوں کی گرفت ہے۔ جب ممالک، کمپنیاں اور لوگ اس سے نجات پائیںگے تو روس، چین، بھارت اور مغرب کو احساس ہوگا کہ اسلام نے سب امیر وغریب کو خوشحا ل کردیا۔
ـــــــــــــــــ

آفتاب اقبال کی بیٹی کا غم زدہ ویڈیو پیغام

مئی 2023ء میں آفتاب اقبال کو گرفتار کرلیا گیا تو اس کی بیٹی نے کہاکہ السلام علیکم ایک چھوٹا سا ویڈیو پیغام۔ میں آپ سب سے گزارش کرتی ہوں کہ دعا کیجئے میرے والد صاحب کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کچھ عجیب و غریب سی گاڑیاں آئیں اور چند منٹ میں وہ انہیں لے کر وہاں سے نکل گئے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ، آپ سب میری مائیں، میری بہنیں، میرے بھائی سب لوگ پلیز ان کیلئے دعا کیجئے۔ شکریہ۔
ـــــــــــــــــ

18مئی 2025، اسماء بٹ السلام علیکم

پاکستان زندہ ،پاک فوج زندہ باد۔ آفتاب اقبال تمہارا منہ کالا کروں گی!۔ تفصیل نیچے یوٹیوب لنک کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=U4UNoTMil80&t=1s

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv