پوسٹ تلاش کریں

اسلام مشرق و مغرب کی تہذیب سے بالاتر دین ہے: عتیق گیلانی

 

جب دنیا میں جہالت کی اندھیر نگری تھی تو خانہ کعبہ کا ننگا طواف کیا جاتا تھا۔ لونڈیوں کا لباس ناف سے رانوں تک اور حسن نساء (سینے کے ابھار) تک محدود ہوا کرتا تھا۔ لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرنا غیرت کا تقاضہ سمجھتے تھے ۔ مظالم کی کوئی حد طاقتور لوگوں کیلئے نہیں ہوتی تھی۔ فرقہ پرستی اور قوم پرستی نے انسانیت کا بٹوارہ کر رکھا تھا۔ عرب عجم، سفید فام و حبشی اور کالے گورے کی بنیاد پر نسل آدم تقسیم تھی۔
اسلام نے لوگوں کے اقدار بدل دئیے۔ رسول ۖ نے فرمایا کہ لوگ چار وجوہات کی بنیاد پر اپنے لئے بیگمات کا انتخاب کرتے ہیں۔1: نسل و نسب کی بنیاد پر ۔ 2: مال و دولت کی بنیادپر۔ 3: حسن و جمال کی بنیاد پر ۔ 4: کردار کی بنیاد پر۔ تیری ناک خاک آلودہ ہو آپ کردار کو ترجیح دو۔
یہ روایت صحیح بخاری میں ہے اور وفاق المدارس کے صدر محدث العصر مولانا سلیم اللہ خان بانی جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی نے اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھ دیا ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا ہے کہ یہ چاروں خوبیاں عورت میں موجود ہونی چاہئیں ۔ (کشف الباری)۔ حالانکہ اس حدیث میں لوگوں کے فطری رجحانات کا ذکر ہے۔ کوئی مالی کمزوری کو دور کرنے کیلئے مالدار عورت کو ترجیح دیتا ہے تو کوئی حسن و جمال کو ترجیح دیتا ہے، کوئی نسب کو ترجیح دیتا ہے اور کوئی کردار کو ترجیح دیتا ہے۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ تمہیں کردار کو ترجیح دینی چاہیے۔ جب کردار کو ترجیح دی جائے گی تو مالدار ، حسن و جمال اور اعلیٰ نسب والے اپنے کردار کو ہی بدلیں گے۔ جس سے معاشرے کی اقدار بدل جائیں گی۔
ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جن لوگوں سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اسلام کی درست تشریح کریں گے وہی اسلام کی تعلیمات کا بیڑہ غرق کررہے ہیں۔ ہمارے ہاں جب علم ہی درست نہ ہوگا تو کردار سازی کہاں ہوگی؟۔ مگر جب علم درست ہوگا تو کردار سازی کیلئے مضبوط بنیادیں ہم فراہم کرسکیں گے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم مذہبی طبقات کی ہی مخالفت کرتے ہیں حالانکہ ہم مذہبی طبقات کی جہالتوں پر تنقید کرکے اپنی جانوں کے سروں کیساتھ کھیل رہے ہیں۔
جو لوگ ”میرا جسم میری مرضی” کے نام پر خواتین کے خلاف مہم جوئی کررہے ہیں وہ اپنی دانست میں درست ہی کررہے ہونگے۔ لیکن جو خواتین اپنے حقوق کا علم بلند کئے ہوئے ہیں انکی بات کو غلط رنگ دینے کے بجائے درست توجیہہ دینے کی ضرورت ہے۔ جو عورت چیخ رہی ہے، چلا رہی ہے اور غیظ و غضب کا اظہار کررہی ہے کہ مجھے رستے میں آتے جاتے تاڑ کر مت دیکھو، کہنیاں مت مارو، ریپ مت کرو، ریاست ہمیں تحفظ دے تو اسکے خلاف یہ کہنا کوئی حقیقت نہیں رکھتا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہم لوگوں کو اپنا جسم ہی پیش کرکے دنیا میں رہنا چاہتی ہیں۔ مینار پاکستان پارک لاہور کے قریب ہیرا منڈی ہے اور وہاں آئے روز مذہبی و سیاسی لوگ جلسے جلوس کرتے رہتے ہیں مگر مجال ہے کہ کبھی انہوں نے ہیرا منڈی کے خلاف آواز اٹھائی ہو۔ اب تو یہ معاملہ فیس بک کے آن لائن شاپوں سے بڑے بڑے عالی شان بنگلوں تک کھلے عام پھیلا ہوا ہے۔ ایک عورت بگڑتی ہے تو آس پاس کا پورا معاشرہ بگڑ جاتا ہے۔ کیونکہ عورتوں میں قدرتی طور پر اللہ تعالیٰ نے اپنی حفاظت کا بڑا مادہ رکھا ہے۔ قرآن میں اس کو اللہ کی حفاظت کا نام دیا ہے۔
اسلامی جمہوری اتحاد پیپلز پارٹی کے خلاف بنایا گیا تھا۔ اسلامی جمہوری اتحاد کے صدر پیپلز پارٹی کے رہنما غلام مصطفی جتوئی ہی تھے۔ نائب صدر مولانا سمیع الحق تھے اور اس اتحاد کے نتیجے میں میاں نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔ مولانا سمیع الحق کے خلاف میڈم طاہرہ کا وہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بنا جس سے علماء اور اسلامی جمہوری اتحاد کا بھانڈہ پھوٹ گیا۔ میاں نواز شریف پر بھی طاہرہ سید ایکس وائف نعیم بخاری رہنما پی ٹی آئی کے حوالہ سے اسیکنڈل تھا۔ رہ گئے موجودہ امیر المؤمنین عمران خان نیازی تو ریحام خان کی طلاق کے بعد صحافیوں نے پوچھ لیا کہ تیسری شادی کا ارادہ ہے؟، عمران خان نے کہا کہ ہاں ! پھر صحافی نے پوچھا کوئی نظر میں ہے؟ ۔ عمران خان نے پھر جواب دیا کہ ہاں!۔ صحافی نے کہا کہ اسکے بارے میں کچھ بتاسکتے ہیں کہ وہ کون ہے؟۔ عمران خان نے کہا کہ نہیں!۔ صحافی نے پھر پوچھا کہ کنواری ہے، طلاق شدہ ہے یا بیوہ؟ مگر عمران خان نے اس پر مسکرا کر جواب ٹال دیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ بی بی بشریٰ نے خلع لیکر نکاح کرلیا۔ جیو کے تحقیقی صحافی نے میڈیا پر بتایا کہ اس وقت وہ عدت میں تھی۔ اب اس سے بڑھ کر ”میرا جسم میری مرضی” کا تصور ہوسکتا ہے؟ مگر طاقتور کیلئے قانون کچھ اور کمزور کیلئے کچھ اور ہے۔
صحیح حدیث میں آتا ہے کہ خلع کی عدت ایک حیض ہے اور سعودی عرب و دیگر ائمہ مجتہدین کے نزدیک حدیث پر عمل ہوتا ہے لیکن احناف اس حدیث کو قرآن سے متصادم سمجھ کر رد کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ حدیث قرآن سے متصادم نہیں ہے اور حنفی اصولوں کے مطابق بھی احناف کیلئے قطعی قابل قبول ہونا چاہیے۔ جس کے مضبوط دلائل بھی ہیں۔
میر شکیل الرحمن نے روزنامہ جنگ میں مولانا حامد سعید کاظمی کے خلاف بالکل جھوٹی خبر لگائی تھی اور پھر کاظمی نے ایک بے گناہ قید بھی کاٹی ۔ جنگ اور جیو کے ملازمین اس گناہ کا کیا کفارہ ادا کریں گے؟ ۔ میر شکیل الرحمن کی قید ؟ ۔ وکالت کیلئے وکیل کے پاس قانونی لائسنس ہوتا ہے مگر صحافی کیلئے کسی کی وکالت یا کسی کی بے جا مخالفت صحافت پر بڑا دھبہ ہے جو قانون کیخلاف ہے۔ صحافت کا کام قوم کا شعور بیدار کرنا ہے نہ یہ کہ بلیک میلنگ کے ذریعے سے اپنے اشتہارات کے مسائل حل کرنا۔ جن صحافتی اداروں پر ذرہ برابر بھی جانبداری کا شبہ ہو تو ان کو قانون کے شکنجے میں لاکر بند کردینا چاہیے۔ کیونکہ صحافت کیلئے یہی قانون ہے۔ ہمارا کام قوم ، ملک ، ریاست اور حکومت میں شعور بیدار کرنا ہے۔

کوئی پانچ سال کی بچی نہیں چھوڑتا، پدر شاہی بلا بن چکی جو عورت کے خون پر پلتی ہے، عصمت شاہجہان

پریس کلب میں عصمت شاہجہان کا خطاب
( (بلال خان، علی خان، شاہجہان ،عبید خان، اسفند یار وزیر ) کامریڈ عصمت شاہجہاں صدر وومین ڈیموکریٹک فرنٹ، عورت آزادی مارچ 2020اسلام آباد سے خطاب کرتے ہوئے کہا : سلام دوستو! ساتھیو! آپ سب کی جرأت کو لال سلام۔ آج دہشت و وحشت کے خوف کو جو آپ لوگوں نے توڑا آپ سب کو لال سلام۔ اور آج سیکولر پاکستان کا فیصلہ ہوگیا!۔

اسلام آباد،  پاکستان کا پولیٹکل سینٹر اسٹیج ہے اور پھر یہ پریس کلب پر لڑائی پانچ دن سے جاری رہی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ این او سی ہمیں بھی دی گئی اور ان کو بھی دی گئی۔ یہ کیوں کیا گیا؟ان سوالات پر میں بعد میں آؤں گی لیکن آج جشن کا دن ہے اپنی بات رکھنا چاہوں گی اس مارچ کے حوالے سے۔ سب سے پہلے میں شکریہ ادا کرتی ہوں ان تمام آرگنائزرز کا جنہوں نے ہمیں مکمل سپورٹ دی۔ ساتھ میں جو آرگنائزنگ کمیٹی ہے جنہوں نے دن رات کام کیا ان کی محنت کو اس خوف کو توڑنے کیخلاف آج نکلنے پر ان کو سلام پیش کرتی ہوں۔ میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے اسلام آباد کی ایڈمنسٹریشن کو خط لکھا کہ ان کو این او سی دیدیں ،میں باقی جو اسلام آباد کی لیفٹ  کی پارٹیاں ، وومن ایکشن فورم خاص طور پر ہمارے ساتھ کھڑی رہی اور عوامی ورکر پارٹی کی ٹیم انتھک ہمارے ساتھ کھڑی رہی۔ بھلے وہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہو یا بینر پوسٹر ہو، یا گاڑی ہو، ہر جگہ وہ کھڑے رہے اورر ساتھ ہی ساتھ لیفٹ کی جن پارٹیوں اور تنظیموں کے لوگ آئے ہیں انکا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں،  اور تمام لوگ جو آج یہاں اکھٹے ہوئے۔پورے پاکستان کو جو آج یہاں سے پیغام جارہا ہے ان سب کو میں ایک بار پھر لال سلام پیش کرتی ہوں۔

ساتھیو! یہ آج پہلی بار نہیں کہ پاکستان میں عورت نکلی ہے، پاکستان میں دہائیوں سے عورت مزاحمتی سیاست میں ہے اور سڑکوں پر ہے۔ بھلے وہ ایوب خان کے دور میں طاہرہ مظہر علی خان کی ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن ہو جسکا ہم تسلسل ہیں،  یا وہ ویمن ایکشن فورم ہو جس نے ضیاءکی  آمریت کو للکارا۔یا ہیلتھ ورکرز ہوں اور لیڈی ٹیچرز ہوں جنہوں نے پاکستان میں  آئی ایم ایف  کی کٹوتیوں کیخلاف سڑکوں پر احتجاج کیا۔یا ہماری بلوچ بہنیں ہوں جو مسخ شدہ لاشوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑی رہی ہیں۔ یا ہماری پشتون بہنیں ہوں، جنکے گھروں میں لیویز کے اہلکار گھس جاتے ہیں۔ بہت ساری مزاحمتی تحریکیں چلتی رہی ہیں اور ہم انہی مزاحمتی تحریکوں کا تسلسل ہیں۔ریاست پاکستان نے نہ صرف ان مزاحمتی تحریک کو کوئی مثبت جواب نہیں دیا بلکہ عورتوں، محکوم قوموں اور مظلوم طبقات کے زخموں کے اندر پنجے گاڑے بیٹھی ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ایک جنونی پدر شاہی کی تشکیل کی گئی، کیوں کی گئی ؟ جو پیچھے نظر آرہا ہے وہ کیا ہے؟

ہم سمجھتے ہیں کہ رائٹ ونگ جب عورت کو موبیلائز کرتا ہے یہ بنیادی طور پر پدر شاہی مفادات کیلئے کرتا ہے۔ تو پاکستان میں ایک جنونی پدر شاہی کی تشکیل کی گئی کیونکہ جنگی مفادات کیلئے ایک جنگجو اور ظالم لڑنے والا مرد چاہئے تھا۔ وہ masculinity (مردانگی) اس ریاست نے تشکیل دی۔ اس جنگ کے لئے  جو لٹریچر، مواد ، کتابیں، ویڈیوز، نظرئیے اور ہتھیار لائے گئے وہ نظریئے، ہتھیاراور کتابیں اب چلتے چلتے چلتے ہماری گلی اور محلوں میں پہنچ چکی ہیں۔ اور اب کوئی پانچ سال کی بچی بھی نہیں چھوڑتا۔ اب پدر شاہی ایک جنونی عفریت اور بلا بن چکی ہے جو عورت کے خون پر پلتی ہے۔ اور نہ صرف یہ کہ جو لوگ اس عورت کے جسم سے مماثلت رکھتے ہوں ان کی بھی خیر نہیں چاہے وہ صنف آزاد ہمارے خواجہ سرا بہن بھائی ہوں یا نابالغ بچے ہوں۔ تو تاریخ کے اس پڑاؤ میں ہم یہاں پہنچے ہیں کہ جنگ کیلئے جس پدر شاہی کو تشکیل دیا گیا اب وہ ایک عفریت بن چکی ہے۔ اور اس عفریت کے پیچھے ایک اور عفریت کھڑی ہے اور وہ ہے جنگی اقتصاد اور اسکے پیچھے سامراجی عفریت کھڑی ہے۔ اب یہ کئی جنگیں ہیں جو ہمیں لڑنی ہیں۔

ہم تاریخ کے اس دوراہے پر کھڑے ہیں کہ ہم نے ایک راستہ چننا ہے۔ یا صنفی انقلاب کا یا جنسی اور پدر شاہانہ بربریت کا۔ میں اسلام آباد کے اس اسٹیج سے پورے پاکستان کو پیغام دیتی ہوں کہ وہ وقت آگیا ہے کہ ہم نے وہ راستہ چننا ہے، ایک راستہ ہم کو چننا ہے اور ہم کو سخت فیصلہ کرنا ہے اور ہم کو منظم تحریکیں چلانی ہوں گی۔ یہ وقتی اور کبھی کبھار کی ون ڈے مارچ سے کچھ نہیں ہونے والا۔ منظم تنظیموں میں آئیں اور کام کریں جو بھی آپ کے نظرئیے کے قریب ہو اس میں ضرور آئیں۔

میں اسلام آباد میں جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا میں اس کی بھی کہانی سنانا چاہتی ہوں۔ آج کے دن ہمیں بتایا گیا کہ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے یونٹس میں تحریک لبیک ،شریعت کونسل اور جمعیت علماء اور سپاہ صحابہ کے لوگ گئے،  اور انہوں نے کہا کہ” اگر آپ گئے، تو آج پھر آپ ادھر رہیں گے کیسے”؟ تو انہوں نے ہمیں فون کئے ، کہ ہم نہیں آسکتے، کیونکہ ہمیں یہاں رہنا ہے۔ منصوبہ یہ تھا ،کہ محنت کش آبادی سے عورتوں کو نہ نکالو۔ اور اس مارچ کو بدنام کرو کہ یہ تو مڈل کلاس این جی او مافیا ہے۔ تو محنت کش عورتوں کو آج نہیں آنے دیا گیا ۔ہم اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ ہماری گاڑیوں  کے ڈرائیوروں کو مارا گیا ،اور یہ ہماری چوتھی گاڑی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں دھمکیاں دی گئیں ، ویڈیو ز بھیجے گئے۔ اور ہمیں پیغام دیا گیا کہ اگر آپ نکلیں گے،تو ہم دو بجے وہاں ہوں گے، یہ کردیں گے ،وہ کردیں گے۔ ہم نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں۔ خوش اس بات پر ہیں کہ آج آپ وہ بات کررہے ہیں جو ہم کرتے رہے ہیں۔ آج آپ کو عورت کے سوال پر بولنا پڑ رہا ہے۔ ہم اتفاق کرتے ہیں جماعت اسلامی نے جو چارٹر ریلیز کیا ہے  کہ ہم یہ چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں ،عورت کو جائیداد میں حصہ دو۔

ہم آخر میں کچھ میڈیا کے بارے میں کہنا چاہتے ہیں ۔پاکستان کے میڈیا نے پچھلے مارچ کے دو پوسٹر اٹھائے،  تقریباً ہر شو میں ایک مولوی کو بلایا مولوی   ہاتھ نہ آیا،  تو ملوانی کو بلایا ،اور ان   پربات کی۔ایک وطیرہ بنایا ہے ،پاکستان کی ریاست اور اس کے میڈیا نے ۔کہ سوشلسٹوں کو  کفار کہو، قوم پرستوں کو غدار کہو اور عورتوں کو بدچلن کہو۔ یہ کلنک لگانے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔اور میڈیا بھی یہ سن لے کہ آپ چار اشتہار چلاتے ہیں اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ فیمنسٹ تحریک کی عورتیں آئیں گی اور آپ کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اسی سے چلے گی کہ  ایک پوسٹر پر بات ہوگی۔ دیکھ لیں گے آج عورتیں کیا کہہ رہی ہیں۔ اور یہ پوسٹر پڑھ لیں۔ اور خبردار جو کسی نے اب پوسٹر کی بات کی!

آخری بات کہنا چاہتی ہوں کہ یہ ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ پاکستان کی ریاست اور اسٹبلشمنٹ بھی سن لے۔ جو پچھلے چار پانچ دن سے ہمارے اوپر کریک ڈاؤن اور ہمارے اعصاب کو جو پیرالائز کرنے کی کوشش کی گئی ،وہ سن لیں کہ یہ سب ساتھ ہیں ،ہم سب ساتھ ہیں،ہم سب ساتھ ہیں،  ہم سب ساتھ ہیں۔

 آخر میں  بس  کہنا  چاہتی ہوں کہ یہ جو این جی اوکی فنڈنگ کا برا الزام لگا ہے، اور جو لوگ یہ الزام لگانا چاہتے ہیں کہ یہ فنڈنگ کس کی ہے؟ پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ پیغام بھیجا کہ آپ  پہلے یہ بتائیں کہ  آپکی فنڈنگ کس کی ہے؟۔ تو میں نے کہا کہ فنڈنگ تو آپ لیتے ہیں ۔تینتیس ملین ڈالر کی  جنگ کے لئے فنڈنگ آپ نے لی، غیرممالک سے خیرات آپ نے لی،دنیا بھر سے قرضے آپ نے لئے۔ اور جب ہم لوگ اس  فنڈنگ کے  خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو آپ بولتے ہو کہ فنڈنگ کس نے کی؟  ہم نے ہزار پانچ پانچ دو دو سو روپے جمع کرکے یہ سارا انتظام کیا ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ جو این جی او کا ڈرامہ کرکے ہم پر الزام لگارہے ہیں۔ ہم مزاحمتی تحریک ہیں کان کھول کر سن لیں سب۔ آئندہ کسی نے یہ کہا کہ ہم این جی او ہیں ، این جی او کی فنڈنگ ہے، یا فارن فنڈنگ ہے، سب کو اطلاع  عامہ ہے،کہ ایک دھیلا بھی ہم نے کسی سے لیا ہو۔آج اسٹیج پر یہ بتارہی ہوں۔ اور یہ این جی او کی فنڈنگ کا الزام جو ہے ،   "پروجیکٹ جہاد” کا یہ خود کھاتے رہے ہیں۔ اور این جی اوز کا بھی کھلاتے رہے ہیں۔ وہ بھی پروجیکٹ جہاد کی وجہ سے آج یہاں تھیں۔ کچھ تو ہیومن رائٹس کے نام پر آگئیں۔ لیکن مذہبی این جی اوز کی جو فنڈنگ ہوئی وہ تو بالکل ہی مطلب ……۔ تو ہم ان کو ایکسپوز کرنا چاہتے ہیں ۔ہماری کوئی فنڈنگ نہیں ہے۔ آخری بات رکھنا چاہتی ہوں کہ ہماری کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے جدوجہد جاری رہے گی!

 اور ہم ایک ہی ڈیمانڈ رکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان پاکستان میں "عورت ایمرجنسی ڈکلیئر کرے۔ جب تحریک لبیک سے بات ہوسکتی ہے ، سپاہ صحابہ سے بات ہوسکتی ہے تو فیمنسٹ تحریک سے کیوں بات نہیں ہوسکتی؟ ہم سے بات کرو ہم تنگ ہیں۔ ہمیں مارا جارہا ہے۔ ہم لاشیں اٹھاتے اٹھاتے تھک چکے ہیں۔

عورت آزاد،سماج آزاد۔ عورت آزاد،  سماج آزاد۔ جب تک عورت تنگ رہے گی ، جنگ رہے گی، جنگ رہے گی۔ عورت آزادی مارچ،  زندہ باد،زندہ باد۔

تبصرۂ تیز وتند قدوس بلوچ

ہمارا مقصد کمزوروں کو تحفظ دینا ہے۔محترمہ عصمت شاہجہان کا یہ خطاب پچھلے شمارے کے فرنٹ پییج پر مین لیڈ کیساتھ لگا تھا۔ اس شمارے میں بھی ہم نے شائع کیا۔ محترمہ عصمت نے ٹی وی اینکروں کو بڑی درست نشاندہی کی کہ پچھلے سال کے ایک دو پوسٹر پر بات کی گئی لیکن اس مرتبہ تو یہ پوسٹر بڑی تعداد میں تھے اور زیادہ قابلِ اعتراض تھے۔ بھگدڑ مچ گئی تو غلط پوسٹر اٹھانے والے بھاگ بھی گئے۔ جب ہم خالی دوسروں پر تنقید کو اپنا وطیرہ بنانے کے بجائے اپنی بھی اصلاح پر توجہ دیںگے تو بات مؤثر ہوگی۔ ہم نے خواتین کے حقوق کیلئے جو آواز اُٹھائی تو یہ تاریخ کا بڑا روشن باب ہے اور اسی سے انقلاب کا رستہ کھلے گا۔اور یہ افراد نہیں بلکہ قوم کی اجتماعی جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔

 

 

عورتوں نے بہادری سے جنونی طبقے کا مقابلہ کیا

8مارچ 2020ء کو جہاں عورت آزادی مارچ والوں نے پریس کلب سے ڈی چوک تک اسلام آباد میں اپنے حقوق کیلئے احتجاج کرنا تھا وہاں مذہبی طبقات کو بھی حکومت نے ایک کپڑے کی دیوار کے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ عمران خان نیازی نے خود سیاسی علماء کے خوف سے ایک طرف جمعیت علماء اسلام کے دھرنے کو اسلام آباد کے ایک کونے میں روکا تھا اور دوسرے کونے میں اپنی رہائش گاہ کے آگے کنٹینروں سے رکاوٹ کی بھرمار کر رکھی تھی ، واہ نیاز ی واہ۔ عورتوں نے جس بہادری اور خندہ پیشانی کے ساتھ جنونی طبقے کا مقابلہ کیا وہ انسانی تاریخ کے یادگار لمحات ہیں۔ ایک طرف غیظ و غضب سے بھرپور مذہبی لوگوں کا جوش و خروش ہے اور دوسری طرف صنف نازک کی طرف سے اپنے خوف پر قابو رکھ کر وکٹری کا نشان ۔
ہزار خوف ہوں مگر ہو زباں دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

QURAN, PAKISTAN, AND UNIVERSAL PREDICTIONS

Ulama, Muftiyan, and Religious classes are undergoing worst and merciful condition

Mufti Taqi Usmani and Mufti Muneeb-ur-Rehman called upon a large session in which all Muftiyans and Ulmaas were invited as representatives and for the sake of issuing a joint statement, they displayed an ugly behaviour before the Media journalists at Karachi Press Club. A written statement was brought before them by Mufti Taqi Usmani and among others, a demand was placed regarding removal/withdrawal of Lockdown ban from Masajids. Mufti Muneeb-ur-Rehman said that there is no Lockdown from today. A journalist raised a question on this dual attitude, Mufti Taqi Usmani moved mike towards Mufti Muneeb-ur-Rehman then Mufti Muneeb Rehman repeated again that Lockdown has ended. After that Mufti Taqi Usmani in response to a question replied and repeated his already presented written demand but when journalists forced them for removal of confusion exists, then Ulmaa avoided to talk further on this issue and slip-away from the spot to protect themselves. Then Shahzeb Khanzadah made full efforts to find out the facts and asked that now what is the status of the statement issued bu Mufti Muneeb-ur-Rehman? but Mufti Taqi Usman, at the last moment, hesitated to reply his proper questions, however, he clarified that our agreement with government had been broken, however for now onwards we are agreed/prepare to talk with them. Continue reading "QURAN, PAKISTAN, AND UNIVERSAL PREDICTIONS”

قرآن،پاکستان اور عالمی پیشین گوئیاں

علماء ومفتیان اور مذہبی طبقات کی انتہائی بدترین اور بہت ہی قابلِ رحم حالت

مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن نے علماء ومفتیان کا بڑا نمائندہ اجلاس طلب کیا اور ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کیلئے کراچی پریس کلب میں میڈیا کے صحافیوں کے سامنے اپنے انتہائی بھونڈے پن کا مظاہرہ کیا۔ تحریری اعلامیہ مفتی تقی عثمانی نے پڑھ کر سنایا تو اس میں ایک مطالبہ رکھا گیا تھا کہ مساجد سے لاک ڈاؤن کی پابندی ختم کی جائے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ آج سے لاک ڈاؤن ختم ہے۔ Continue reading "قرآن،پاکستان اور عالمی پیشین گوئیاں”

OUR BELOVED STATE, GOVERNMENT AND JUDICIARY

Rulers which are holding the seat of government passed orders that "shopkeepers will be charged and confined for illegal profits”. Magistrates are nominated to register the case against cabin keepers manual cart riders whereas this poor community is hardly pulling on their day-to-day expenses. I have personally observed that an MNA of South Waziristan, who was though defeated in the election had invested 20 million and it is assured that the successful candidate must have spent much more than that. When the government of Nawaz Sharif was dismissed on account of corruption and PPP government lodged a case against them regarding infamous London flats, then after Nawaz league was brought as a ruler party and after that case was registered against PPP. During the tenure of Pervaiz Musharraf same case of London, flats were registered, then after the deportation to Saudi Arabia, this case came to an end and further when Zardari took over the charge as a ruler then Shahbaz Sharif addressed in public emotionally that he would hang Zardari in crossing area and would give him a tough time. Again Nawaz league came in government and including the written statement in media he gave the same statement in parliament that in the year 2005 he sold out a vast piece of land in Saudi Arabia and later on purchase flat in the year 2006 which no doubt was seems to be nothing except fiction. Then after he produced a letter issued by Qatari ruler in which he expressed/shown his irrelevancy from that particular letter. In such circumstances, our nation as well state mutually decided to bring Imran Khan as the next ruler as being an eligible one and he was accepted by the judiciary as authentic and trustworthy whereas he was supposed to be the King of the Blind man. Today or beloved state again had exposed the favorable personnel of the revolutionary government that was fully involved in looting the public in the crises of sugar and flour. since the tenure/era of Pervaiz Musharraf up till this date all the same faces like Jahangir Tareen, Khusru Bakhtiar, and Munis Elahi are in power. Well done Mr. Niazi.

PRIME MINISTER FAILED TO FULFILL HIS COMMITMENT

Imran khan is in practice to criticize regarding the destruction of Lahore Islamabad and Multan” metro service” whereas he has destroyed the city of Peshawar. In Multan, lower residential areas are not affected on account of "metro flyover” whereas, in Peshawar, costly/precious university road has been damaged/destroyed. The performance of KPK police was highlighted but the situation is that army has been deployed in the city.

On account of rendering services of media, ulama, security forces and medical wing, ISPR had conveyed an important message regarding paying thanks to the nation that "we are facing this critical situation for the first time ". This credit goes to the Pakistan army that by applying the method of "lockdown” virus is not spreading rapidly as compared to the ratio of expansion in rest of the world. This is the negligence of the government that virus was got in/imported from Iran and other countries since foreign and internal policies are unfair/based on false so we faced the situation/stage of lockdown. Ulama and Tablighi personnel were forcibly stopped otherwise it was not being expected from them to block their movement. Clear instruction about the prayer of fear is mentioned in the Quran due to which there do not exist possibilities of spreading virus but Mufti Aazam and Shaikh-ul-Islam who was involved in promoting/legalizing the interest system are not able to refer to Aayaah number 239 of surah Baqarah.

Iran, Tablighi jamaat, ulama and muftyan due to their act/behavior of individual ignorance and the responsible person/class on account of their negligence in respect of spreading virus make pardon/excuse. Prime Minister Zulfi Bukhari, Shah Mehmood Qureshi, and responsible cases not only say sorry but should also pay the penalty. The entire nation is sustaining the lockdown restriction only due to the reason that virus affected persons are brought back in the country and further to save/prevent from its evil damages, no precautionary measures were taken/initiated thereof. Maulana Fazl-ur-Rehman inspite of bringing reforms in religious circles, turned towards prejudice, since he himself is unaware of all maters so, due to this reason Imran khan became the ruler.

PAKISTAN CAN LEAD THE ENTIRE WORLD AS IMAM, BUT HOW?

There does not exist short-fall of potencies, capabilities, awareness, sense, and goodness in Pakistan army, judiciary, Bureaucrat, politicians, ulama, journalist, common man and in all classes of the Islamic Republic of Pakistan. we Cannot compare Pakistanis with reference to humanity, Islam and unfailing love with the nation but they are not getting the chance for which they are eligible. The source required to get- in parliament house is through money, Nepotism، Sectarian conflicts، Linguistic prejudice and supervision of powerful lobbies. To earn money through reasonable sources is vanished and on the other side, illegal sources are unlimited. Starting from fake fatwas, fake education, fake medicines, fake rationing commodities, and further from fake degrees to fake politicians and ulama and scholars, all of them had drowned/ruined the nation and with the association of lotacracy, selection of Prime Minister and Chairman Senate came into form and with the help of this useless parliament and senate apart from the selection of Army Chief the entire machinery from top to bottom level is spoiled. The Judiciary system at each level has totally failed/collapsed. Nawaaz Sharif left the country but no one is able to respond that who one permitted him? On the occurrence of lockdown and spread of COVID-19, the responsibility of expected loss shall be transferred to each other. Imran Khan Niazi and co-company (ltd.)  is a tragedy of our history which reminded people the worth of this stupid Nawaz Shareef which had openly delivered a false statement in parliament and did not ashamed to deny the Qatri letter which was already presented by him. The nation is well known to such politicians who are vanished from the screen during COVID-19 crackdown and who during the election process were in form/swing.

The importance of government, as well as opposition, has come to an end but the state system does not possess the capability to provide benefits to the nation and for the lackness of this reason, the system is required to be changed otherwise Pakistan itself cannot pull on furthermore.

نماز ِخوف (کرونا) قرآن کریم میں

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
:حٰفظوا علی الصلوٰت والصلوة الوسطیٰ وقوموا للہ قٰنتینO فان خفتم فرجالًا او رکبانًا فاذا امنتم فاذکروا اللہ کما علّمکم ما لم تکونوا تعملون
اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور بیچ کی نماز کی اور اللہ کیلئے فرمانبردار بن کر کھڑے رہو۔ پس اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل اور سواری پر نماز پڑھو۔ پھر جب امن میں آجاؤ تو نماز پڑھو ، جس طرح تمہیں سکھایا گیا، جو تم نہ جانتے تھے البقرہ :239
آج پوری دنیا پر خوف طاری ہے کہ متعدی مرض ” کرونا وائرس” پھیل سکتا ہے۔ مساجد کے علاوہ سفر اور گھروں میں جب یہ خدشہ ہو کہ رکوع و سجود سے کرونا کے وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں تو اللہ نے جہاں نمازوں کی نگہداشت کا خاص طور پر حکم دیا ہے وہاں خوف کی حالت میں پیدل اور سواری پر بھی نماز پڑھنے کی بہت واضح الفاظ میں اجازت دی ہے۔ دنیا سوال اٹھارہی ہے کہ قرآن میں یہ فرمایاگیا کہ انزلنا الکتاب تبیانًا لکل شئی ”اورہم نے کتاب(قرآن) کونازل کیا ہے ہر چیز کو واضح کرنے کیلئے ۔ تو کیا ایسی وبائی مرض کی خوف کی حالت میں نماز کی کوئی کیفیت بیان کی گئی ہے یا نہیں؟۔ تو اللہ نے واضح کیا ہے کہ خوف کی حالت میں نماز پڑھنے کا یہ حکم ہے۔ اگر خوف کے باوجود اس حکم پر عمل نہیں کیا تو پھر یہ اللہ کی نہیں طاغوت کی بندگی ہے۔ یہ آیات حالتِ جنگ کے حوالے سے نہیں بلکہ اس سے آگے پیچھے معاشرتی احکام ہیں۔ نبیۖ فرمایا :وبائی مرض سے ایسے بھاگو، جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔ اللہ ہدایت دے ۔

وزیراعظم آج تک اپنا کوئی وعدہ پورانہ کرسکا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

لاہور ،اسلام آباد اور ملتان میں ”میٹروبس” کو تنقید کا نشانہ بنانے والے عمران خان نے پشاور کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیاہے۔ ملتان میں میٹروپر فلائی اوور کی وجہ سے سستے علاقے بھی متأثر نہیں ہوئے جبکہ پشاور میں واحد اور مہنگاترین یونیورسٹی روڈ تباہ کرکے رکھ دیا گیا۔ پختونخواہ پولیس کے بلند دعوے کئے گئے مگر پختونخواہ میں فوج تعینات کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے میڈیا، علمائ، میڈیکل اور سیکیورٹی فورسز کے تعاون کا شکریہ ادا کرکے بڑا اہم پیغام قوم کو دیدیا کہ ” کرونا جیسی آزمائش سے پہلی مرتبہ واسطہ پڑا ہے”، یہ کریڈٹ پاک فوج کو ہی جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے ذریعے وائرس اتنا جلدی نہیں پھیل رہاہے جتنا دنیا میں پھیل گیا۔ یہ حکومت کی غفلت ہے کہ ایران و دوسرے ممالک سے وائرس امپورٹ ہوا، خارجہ وداخلی پالیسی غلط نہ ہوتی تو لاک ڈاؤن کا سامنا نہ کرناپڑتا۔ علماء اور تبلیغی جماعت کو ڈنڈے کے زور پر نہ روکا جاتا تو یہ رُکنے والے نہ تھے۔ قرآن میںنمازِ خوف واضح ہے جس سے وائرس پھیلنے کا اندیشہ نہیں رہتالیکن سودی نظام کو جواز بخشنے والے مفتی اعظموںاور شیخ الاسلاموں کو آیت البقرہ239دکھائی نہیں دی۔
ایران، تبلیغی جماعت اورعلماء و مفتیان اپنی اپنی جہالت پراوروائرس پھیلانے کے ذمہ دار طبقے اپنی غفلت پر معافی مانگیں۔ وزیراعظم، زلفی بخاری ، شاہ محمود قریشی اور ذمہ دار طبقات مجرمانہ غفلت پر صرف معافی ہی نہ مانگیں بلکہ جرمانہ اداکریں۔ پوری قوم لاک ڈاؤن کی سزا اسلئے بھگت رہی ہے کہ وائرس زدہ افراد کو لایا گیا اور اس شر سے بچنے کی تدبیربھی نہیں کی گئی۔
مولانا فضل الرحمن نے مذہبی حلقوں کی اصلاح کے بجائے تعصبات کا رنگ دیدیا ،وہ خود بھی جاہل ہے،اسلئے عمران خان جیسے لوگ برسراقتدار آگئے ہیں۔