یوٹیوب پر مفتی طارق مسعود کی ویڈیو پر تبصرہ
Posted on by zarbehaq
تبصرہ:
مرد کی غیرت یہ ہے کہ بیوی کے ساتھ کسی کو دیکھ لے تو قتل کرسکتا ہے لیکن اللہ نے منع کیا ہے اور لعان کا حکم دیا ہے مولوی اتنا بے غیرت ہوتا ہے اور بناتا ہے کہ حلالہ کی لعنت سے معاشرے کو بے غیرت بنادیتا ہے
مفتی طارق مسعود صاحب!
کچھ بنیادی گزارشات کے بعد عرض یہ ہے کہ
سب سے پہلے علماء اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں واشگاف الفاظ میں بیان کریں کہ عورت کو سورہ النساء ایت 19 میں پہلے اللہ نے خلع کی اجازت اور مالی معاملات کا تحفظ دیا ہے اور پھر آیت 20 میں شوہر کو طلاق کا حق اور عورت کو مالی تحفظ دیا ہے جس سے معاملہ حل کی طرف جائے گا اور آیت 229 البقرہ میں تین طلاق کے بعد عورت کے مالی تحفظ کا معاملہ ہے اور وہاں خلع مراد نہیں ہوسکتا ہے اور اس کے بعد کی آیت 230 میں اس صورتحال کے بعد کی طلاق مراد ہے اکٹھی تین طلاق مراد نہیں ہے تو لوگ اسلام کی اجنبیت کو معروف میں بدلتا ہوا دیکھ لیں گے اور دنیا میں عظیم انقلاب آئے گا۔
نمبر4
جب احادیث کے عظیم ذخیرے کو اس آیت پر قربان کریں گے کہ آیت 230 البقرہ میں عورت کو خود مختار بنایا ہے اور شافعی حنبلی مالکی اہل حدیث اور جعفری سب حدیث کو مانیں گے اور حنفی مسلک میں بھی اصول کی بنیاد پر یہی ہوگا کہ قرآن اور حدیث کی تطبیق ممکن ہو تو پھر تطبیق کی جائے اور دارالعلوم دیوبند کے حکیم الإسلام قاری محمد طیب نے اس اصول کو واضح بھی کیا ہو اور جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے بڑے اکابر اساتذہ کرام نے اس بات کی تائید بھی کی ہو کہ آیت 230 البقرہ میں طلاق شدہ مراد ہے اور حدیث سے کنواری مراد ہے تو نصاب کی اصلاح ہونی چاہیئے۔ مولانا فضل الرحمان اور مولانا سمیع الحق نے بھی نصاب کے اصلاح کی بات کی تھی تو ایک ماحول بنانے اور قرآن وسنت پر عمل کرنے کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔ جب سورہ بقرہ آیت 230 کے مقابلے میں 2 سو احادیث کو ٹھکرا دیا جائے اور اس میں غلطی کا احساس بلکہ ثبوت بھی ہو لیکن آیت 228 البقرہ میں باہمی رضا مندی سے عدت میں رجوع کی اجازت ہو اور پھر ایک بھی اس کے مقابلے میں ایسی حدیث نہیں ہو کہ قرآن کے برعکس عدت میں رجوع سے منع کیا جائے لیکن پھر بھی حلالہ کی لعنت پر مجبور کیا جائے توکتنی غلط بات ہے؟
پھر 200 احادیث اور ساری امت کی اکثریت کو مسترد کرکے لڑکی کو نکاح کی اجازت دی جائے اور کفو کے مسئلے پر نکاح کی اجازت نہیں ہو؟ کیا فقہی مسئلہ قرآن واحادیث اور سب سے بالاتر ہے؟ اور پھر کفو جہاں مولوی فتوی دے تو اس کو معاشرتی مسئلہ بنادے اور جہاں چاہے تو مذہبی مسئلہ بنادے؟ جس کے شواہد مفتی تقی عثمانی کی فتاوی عثمانی جلد دوم میں موجود ہیں؟ قرآن میں اس کا حل موجود ہے کہ اپنی کنواری لڑکیوں کو بدکاری پر مجبور مت کرو جب وہ نکاح کرنا چاہتی ہوں لیکن آیت کے ترجمہ اور تفسیر میں تحریف کر ڈالی اور ایسی تحریف کہ اللہ کی پناہ لونڈیوں کے چلانے سے اس کو منسلک کردیا۔
نمبر5
جب یہ واضح کیا جائے گا کہ قرآن میں زنا کی سزا 100 کوڑے اور بہتان کی سزا 80 کوڑے ہیں تو لوگوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور پھر یہ بھی بتایا جائے گا کہ بیوی کو بھی قتل نہیں کرسکتے ہیں اگر وہ شوہر کی گواہی کو جھٹلائے گی تو وہ جھوٹی ہو تب بھی سزا نہیں ہوگی اور سزا ہوگی تو 80 کوڑے ہوگی اور جس کے ساتھ پکڑی گئی ہے تو اس سے اس کی شادی ہوگی اسلئے کہ زناکاروں کا آپس میں نکاح کا حکم ہے اور اگر وہی شوہر رکھنا چاہیے گا تو ایک صحابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری بیوی کسی کو خالی ہاتھ نہیں جائے دیتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس کو چھوڑ دو اس نے کہا کہ چھوڑ نہیں سکتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس کو رکھ لو۔ سوشل میڈیا نے دنیا کو خراب کیا یا نہیں؟ لیکن مولوی تو اس سے چمٹ گیا اور پہلے بھی حالات مختلف نہیں تھے سوشل میڈیا نے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھانا شروع کیا ہے۔
نمبر6
اللہ کے صحیح احکام مسجدوں کے منبروں پر بیان کرنا شروع کریں اور تبلیغی جماعت کو بھی سکھادیں تو پوری دنیا میں فضا بہت جلد بدل جائے گی اور اسلامی انقلاب آجائے گا پارلیمنٹ کے لوگ بھی خوش ہوکر اس کو قبول کریں گے اور ہماری تہذیب وتمدن بھی اسلامی بن جائے گی اور مشکلات سے نکلنے میں آسانی ہوگی۔
نمبر7
جب 1999 ء میں ایک پختون لڑکی صائمہ نے ایک فوجی آفیسر سے لاہور میں کورٹ میرج کی اور اس لڑکی کو اس کے بھائی نے بھری عدالت میں قتل کیا تو سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے اقبال حیدر نے اس کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی جس کی پختونوں نے سخت مخالف کی اور اجمل خٹک جس کے افکار اور اشعار کا ترجمہ روسی زبان میں بھی کیا گیا تھا اس نے کہا کہ یہ ہماری غیرت کا مسئلہ ہے اور غیرت پر بحث نہیں ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے چئیرمین سینیٹ نے قرارداد پر بحث کو بند کردیا تھا۔ پھر جب مختاراں مائی کو پنجاب میں بھائی کے جرم میں پنچائیت نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کرکے اس پر عمل درآمد کیا تو اس نے کتنی مشکلات سے آواز اٹھائی تھی؟ پھر 2008ء میں بلوچستان میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے بھائی نے 5 خواتین کو گولیاں مارکر زندہ دفن کیا تو کیا ہواتھا؟ ہماری تاریخ کو بہت اچھے انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور پھر اطمینان سے اصلاح کی بات ہوگی تو اس کا اچھا اثر پڑے گا
تبصرہ
نمبر 1
نمبر2
نمبر 3