پوسٹ تلاش کریں

3:جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان

اسلام اللہ کا دین ہے اور مسالک ، مذاہب اور فرقے لوگوں نے بنائے جن سے نکل سکتے ہیں

3:جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان

مذہبی سیاسی جماعتوں کو پاکستان میںبڑی سطح پر پذیرائی اسلئے نہیں ملتی ہے کہ انہوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھ لیا ہے لیکن اسلام کی کماحقہ خدمت نہیں کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کے نئے امیر حافظ نعیم الرحمن نے نئے عزم کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کے اسلامی حقوق بحال کرکے سیاسی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ایک گروہ ، فرقہ اور مسلک نہیں ہے بلکہ امت مسلمہ کے اجتماعی اقامت دین کا فریضہ ادا کرنے کیلئے بنی ہے۔ پروفیسر غفور احمد کا تعلق بریلوی اور قاضی حسین احمد کا تعلق دیوبندی گھرانے سے تھا۔ اسلامی جمہوری اتحاد میں قاضی حسین احمد نے جماعت اسلامی کوISIکیلئے استعمال کیا لیکن پروفیسر غفور کو پتہ بھی نہیں تھا۔ جماعت کے صدر اور جنرل سیکرٹری میں کتنا فرق تھا؟۔ پرویزمشرف کے ریفرینڈم کی عمران خان تائید اور جنرل سیکرٹری معراج محمد خان مخالفت کررہاتھا۔ سیاست کی بساط تلپٹ ہوتی رہتی ہے لیکن اسلام کیلئے بنیادی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے قاضی حسین احمد صدر تھے لیکن جب نمائندہ ضرب حق امین اللہ نے کوئٹہ میں سوال کیا کہ شیعہ مسلمان ہیں یا کافر؟۔ تو قاضی حسین احمد ناراض ہوگئے۔ پھر سید منور حسن نے سلیم صافی کو پاک فوج کے خلاف ایک بیان دیا تو جماعت اسلامی نے سراج الحق کو امیر بنادیا۔ اب حافظ نعیم الرحمن نے اقامت دین کے پرانے راستے پر چلنے کا عہد کیا ہے تو عورت کا حق سلب کرنے والے حنفی و جمہور فقہاء کے مسالک کو چھوڑ کر قرآن کے مطابق عورت کو حق دینے کا فارمولہ عام کریں تو جماعت اسلامی اقامت دین کیلئے کھڑی ہوگی۔ صدراتحاد العماء سندھ کے مولانا عبدالرؤف ، جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق بلوچ اور دیگر نے ہماری حمایت کی۔ جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان کے اہم قائدین نے بھی ہماری حمایت کی ہے لیکن اصل معاملہ قرآن کے واضح احکام کی طرف رجوع ہے۔ عورت کو حلالہ اور دیگر مظالم سے نکالنا پڑے گا۔

نوٹ: مندرجہ بالا آرٹیکل مکمل پڑھنے کیلئے ترتیب وار پڑھیں۔
1:قرآن کو بوٹیاں بنانیوالے مجرموں کا کام اور ان کی نشاندہی؟
2:عدت کے بعد بیوہ کی خودمختاری اور علماء و مفتیان کی جہالتیں
3:جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

2:عدت کے بعد بیوہ کی خودمختاری اور علماء و مفتیان کی جہالتیں

اسلام اللہ کا دین ہے اور مسالک ، مذاہب اور فرقے لوگوں نے بنائے جن سے نکل سکتے ہیں

2:عدت کے بعد بیوہ کی خودمختاری اور علماء و مفتیان کی جہالتیں

والذین یتوفون منکم و یدرون ازواجًا یتربصن بانفسھن اربعة اشھر وعشرًافاذبلغن اجلھن فلا جناح علیکم فیما فعلن فی انفسھن بالمعروف واللہ بما تعملون خبیرO(سورہ البقرہ:234) ترجمہ: ”اور تم میں سے جو فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ4ماہ10دن تک اپنے آپ کو روکے رہیں اور جب وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں کہ وہ عورتیں اپنے معاملے میں جو فیصلہ کرلیں ”۔
نشان حیدر پانے والے فوجی یا دیگر سرکاری ملازمین کی وفات کے بعد ان کی بیگمات پر عدت4ماہ10دن ہیں۔ اگر وہ عدت کی تکمیل کے بعد کسی اور سے نکاح کرنا چاہتی ہوں تو بھی ان کی مرضی اور اگر اسی شوہر کے ساتھ نکاح کو قائم رکھنا چاہتی ہوں تو بھی ان کا نکاح قائم رہے گا۔ اگر وہ کسی اور سے نکاح کریں تو پھر سرکاری ملازم شوہر کی مراعات ختم ہوجائیں گی۔ بیوہ عورت عدت کے بعد بالکل آزاد ومختار ہے۔ آیت کا مفہوم بالکل واضح ہے۔ اختیار عورت کا اپنا ہے۔ اگر مردہ شوہر کیساتھ نکاح باقی رکھنا چاہتی ہیں تو جنت کے اندر بھی اپنے شوہر اور اپنی اولاد کیساتھ ہوں گی۔ نکاح ٹوٹے گا نہیں۔ مفتی اعظم کی وفات کے بعد20سال بعد بھی اس کی بیگم کی قبر پر زوجہ مفتی اعظم کی تختی لگتی ہے۔ لیکن انتہائی کم عقل گدھا مذہبی طبقہ جو یہ سمجھتا ہے کہ میاں بیوی میں کسی ایک کی وفات سے نکاح فوراً ختم ہوجاتا ہے ۔ حالانکہ نبیۖ نے حضرت عائشہ سے کہا: لومتِ قبلی فغسلتک ” اگر آپ مجھ سے پہلے فوت ہوگئی تو میں تجھے غسل دوں گا”۔( ابن ماجہ حدیث نمبر1465)۔ (مسند احمد6/228) شیخ البانی نے اس حدیث کو ” حسن” قرار دیا ہے۔ حضرت ابوبکر کی میت کو اس کی بیوی نے غسل دیا اور حضرت فاطمہ کی میت کو حضرت علی نے غسل دیا۔ جب مذہب کو پیشہ بنایا گیا تو ”میت کا غسل” بھی ایک پیشہ بن گیا۔ بڑے آدمی کی میت کو غسل دینے پر بڑے علماء میں جھگڑے ریکارڈ پر ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحی پیر مفتی تقی عثمانی نے ”احکام میت” پر ضخیم کتاب لکھی۔ کتابیں بھی ایک بڑا کاروبار ہیں۔

نوٹ: مندرجہ بالا آرٹیکل مکمل پڑھنے کیلئے ترتیب وار پڑھیں۔
1:قرآن کو بوٹیاں بنانیوالے مجرموں کا کام اور ان کی نشاندہی؟
2:عدت کے بعد بیوہ کی خودمختاری اور علماء و مفتیان کی جہالتیں
3:جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

1:قرآن کو بوٹیاں بنانیوالے مجرموں کا کام اور ان کی نشاندہی؟

اسلام اللہ کا دین ہے اور مسالک ، مذاہب اور فرقے لوگوں نے بنائے جن سے نکل سکتے ہیں

1:قرآن کو بوٹیاں بنانیوالے مجرموں کا کام اور ان کی نشاندہی؟

للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیمOان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم (سورہ البقرہ آیت226،227)
ترجمہ: ”ان لوگ کیلئے جو اپنی بیگمات سے لاتعلقی اختیارکرلیں،4ماہ ہیںپس اگر وہ آپس میں مل گئے تو اللہ غفور رحیم ہے ۔اور اگر ان کا عزم طلاق کا ہوا توپھر بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے ”۔
دورِ جاہلیت میں ایک رسم یہ تھی کہ شوہر بیوی کو طلاق نہیں دیتا تھا لیکن مدتوں ناراض رہتا تھا جس کی وجہ سے اس کی بیوی زندگی بھر انتظار کرتے کرتے گزر جاتی تھی اور وہ اس کے نکاح میں رہتی تھی۔ دوسری جگہ وہ شادی نہیں کرسکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے عدت وطلاق کے مسائل میں سب سے پہلے یہ خطرناک مسئلہ حل کردیا۔ طلاق میں 3ماہ انتظار کی مدت ہوتی ہے اور اس میں ایک ماہ کا اضافہ کرکے4ماہ انتظار کی مدت رکھ دی۔پھر اس کے ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ اگر طلاق کا عزم تھا تو یہ دل کا گناہ ہے اور اس پر اللہ تمہیں پکڑے گا اسلئے کہ ایک ماہ کے انتظار کی مدت بڑھانا عورت کیساتھ زیادتی ہے جس کو آیت225میں بھی واضح کیا ہے۔
جمہورفقہاء ومحدثین ، ابن تیمیہ وابن قیم کے نزدیک4ماہ بعد بھی زندگی بھر کیلئے نکاح قائم ہے جب تک کہ شوہر طلاق کااظہار نہ کرے۔اسلئے کہ شوہر نے اپنے حق کا استعمال نہیں کیا ۔حنفی فقہاء کے نزدیک شوہر کا4ماہ تک نہیں جانا اپنے حق کا استعمال ہے اسلئے 4ماہ گزرتے ہی طلاق ہوگئی اور انکا نکاح قائم نہیں رہاہے۔
اللہ تعالیٰ نے طلاق نہ دینے کی صورت میں عورت کامسئلہ حل کردیا ہے۔ ناراضگی میں4ماہ کی عدت کے بعد عورت چاہے تو دوسری جگہ نکاح کرے اور چاہے تو پہلے شوہر کے ساتھ اس کی رضامندی سے رہے۔ لیکن مسالک نے عورت کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ اگر عورت دوسری جگہ نکاح چاہتی ہے تو ایک طبقہ کہتا ہے کہ تمہارا یہ نکاح قائم ہے ۔ اگر وہ اپنے شوہر سے تعلق چاہتی ہے تو دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ تمہارا نکاح ٹوٹ چکا ہے۔ اب عورت کس کی مانے اورکس کی نہیں مانے؟۔ یا دونوں پر لخ لعنت کرکے اپنے رب کی حقیقی نعمت کو مانے؟۔

نوٹ: مندرجہ بالا آرٹیکل مکمل پڑھنے کیلئے ترتیب وار پڑھیں۔
1:قرآن کو بوٹیاں بنانیوالے مجرموں کا کام اور ان کی نشاندہی؟
2:عدت کے بعد بیوہ کی خودمختاری اور علماء و مفتیان کی جہالتیں
3:جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء پاکستان

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ّّحکومت اقتدار چھوڑ دے اگر تحریک انصاف کی اکثریت ہے تو اقتدار سپرد کردو ، سیاستدانوں کو اختیار نہیں بدنامی ملتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی کو اپنی گھن گرج سے بہت گرم کردیا

ّّحکومت اقتدار چھوڑ دے اگر تحریک انصاف کی اکثریت ہے تو اقتدار سپرد کردو ، سیاستدانوں کو اختیار نہیں بدنامی ملتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی کو اپنی گھن گرج سے بہت گرم کردیا

شوہر بیوی کو3طلاق دے تو عدت و حلالہ کے بعد دوبارہ پہلے شوہر کے پاس آسکتی ہے۔ مطیع اللہ جان نے وسعت اللہ خان سے کہا تھا کہ نوازشریف بھٹو ثانی نہیں؟۔وسعت نے کہا کہ کس کو کس سے ملارہے ہو؟۔ ن لیگی اور پیپلزپارٹی قیادتیں کہتی ہیں کہ جب ہم دو بیویاں پہلے سے موجود تھیں تو تیسری کو کیوں لائے ہو؟۔PDMمولانا فضل الرحمن کا کارنامہ تھا۔ اب مولانا نے دھیمے، میٹھے اور بڑے تیکھے لہجے میں میڈیا کے بعد پارلیمنٹ اجلاس میں پورے پاکستان کی توجہ کا میلہ لوٹ لیا ہے۔2مئی کو کراچی اور9مئی کو پشاور میں جلسہ عام سے ایک بھونچال برپا کردیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف مفتی محمود نے اپوزیشن کی قیادت کی تھی تو ضیاء مارشل لاء میں بینظیر بھٹو اور پیپلزپارٹی کا سب سے زیادہ مولانا نے ساتھ دیاتھا۔ مولوی صاحبان نے ان پر کفر تک کے فتوے لگادئیے لیکن مولانا ڈرا نہیںاور جھکا نہیں اسلئے کہ1970میں جمعیت علماء اسلام پر بھٹو کی حمایت کی وجہ سے فتوے لگ چکے تھے۔ پھر مولانا نے اسلامی جمہوری اتحاد کے فتوؤں کا بھی مقابلہ کیا جس میں شیعہ و سپاہ صحابہ والے جماعت اسلامی کیساتھ اکٹھے ہوگئے تھے۔ پھر جب ن لیگ اسٹیبلیشمنٹ کی کھلاڑی بن گئی تو بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِحکومت میں مولانا نے کھل کر پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا۔ پھر جب ن لیگ کو2تہائی اکثریت سے1997میں لایا گیا تو مولانا نے انتخابی سیاست چھوڑ کر انقلابی سیاست کا اعلان کردیا۔ پھر جب فوج نے نوازشریف کو ہٹایا تو مولانا نے نوازشریف کا ساتھ دیا۔ پرویز مشرف نے امریکہ کا ساتھ دیا تو سب سے جاندار مخالفت کی آواز مولانا کی تھی۔ عمران خان نے ریفرینڈم میں ساتھ دیا جیسے جماعت اسلامی نے ضیاء کا ساتھ دیا تھا۔ جنرل مشرف نے ق لیگ کو کھڑا کیا تو اپوزیشن مولانا نے کی۔پیپلزپارٹی نےNROکیا۔ پھر بے نظیر شہید کی گئی تو زرداری کہتا تھا کہ میری لاش جائے گی مگر استعفیٰ نہیں دوں گا۔ مولانا نے ساتھ دیا۔ پھر نوازشریف پر طاہرالقادری اور عمران خان نے لشکر چڑھادیا تو مولانا نے کہا کہ میرا لشکر آیا تو تمہاری خیر نہیں ہوگی۔جب تحریک انصاف سے نکاح ہوا ، پھر طلاق ہوگئی تو عدت گزرنے کے بعد مولانا پھر حلالہ کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔مولانا کا حلالہ حکومت اور اپوزیشن کو ماننا پڑے گا۔
5ماہ قبل قیدی نمبر804کے چہیتےISIکے فیض حمید کے خلاف بڑی کہانی سامنے آئی،اب فوجی ٹرائیل کی بازگشت تازہ ہوگئی ۔ اگر اسلام آباد ٹاپ سٹی کا ثابت ہو کہ اصل مالکن پاکستانی برطانوی شہری تھی ۔ کاروبارMQMکے غنڈوں نے چھین لیا اور معیز خان ایک ملازم تھا۔ پھر12مئی2017کوISIکےGDCجنرل فیض حمید نے معیز خان سے کاروبار چھیننے کیلئے بھیانک ریڈکیاتھاتوپھر پاکستان صحیح سمت چلنا شروع ہوگا۔
س: مریم نواز نے پولیس کی وردی کیوں پہنی ؟ سائرہ بانو نے جواب دیا کہ ” پولیس کو یہ دکھانے کیلئے کہ بہاولنگر کے واقعہ میں جتنے تم مجبور ہو، اتنے ہم مجبور ہیں”۔ پولیس نے کہا کہ ”ہم نے دو ڈاکو پکڑ لئے تو یہ سزا مل گئی کہ تھانوں میں مارپیٹ ہوئی، ہسپتالوں میں بھی نہیں چھوڑا، ننگاکیا گیا ”۔ پولیس نے پاک فوج زندہ باد اور فوج نے پنجاب پولیس زندہ باد کا نعرہ لگایا مگر حقائق سامنے نہ آسکے ۔ مریم نواز نے بے نظیر بھٹو کی نقالی کی تھی جس نے اپنے باپ کی سیاست کیلئے قربانیاں دی تھیں ۔ اسی طرح شہر بانو نے جب اچھرہ لاہور میں خاتون کی جان بچانے میں بہت کردار ادا کیا تو پنجاب پولیس کو عزت مل گئی۔
جنرل فیض حمید نے رینجرز اہلکاروں کے ذریعے اتنی بڑی وارادات کی تھی اور عمران خان نے بشری بی بی کی رپورٹ پر جنرل عاصم منیر کوDGISIکے عہدے سے فارغ کیاتھا تو یہ انتقامی کاروائی نہیں بلکہ اس میں بڑا دم خم ہے۔ اگر ٹاپ سٹی میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں تو لوگوں کو اپنی زمینیں مل جائیں۔ خاتون مالکن مظلوم کو انصاف مل جائے۔ جنرل فیض حمیدکو سزا ملے تو پاکستان بھر میں ہر جگہ ظالم ظلم سے توبہ کریں گے۔ پاکستان میں یہ بھی ممکن ہے کہ جنرل فیض حمید کو ٹرائیل کرنے کیلئے فوجی ملازمت پر بحال کیا جائے۔ عمران خان وزیراعظم بن جائے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ہٹاکر پھر جنرل فیض حمید ہی کو آرمی چیف بنادیا جائے۔ جنرل باجوہ کو توسیع دینے سے پہلے سارے جنرلوں کو اسی قانون ہی کے تحت مدت ملازمت میں توسیع دی گئی تھی کہ نہیں؟۔
جب طالبان منظم اور ٹرینڈ نہیں تھے توGHQتک پر قبضہ کرلیا تھا۔ISIدفترملتان ، مہران ائیربیس، کراچی ائیر پورٹ اور پشاور ائیرپورٹ سے لیکر کیا کچھ نہیں کیا؟۔سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو ملتان اور سلمان تاثیر کے بیٹے کو لاہور سے اغواء کرکے افغانستان پہنچادیا گیا تھا۔ پاکستان پر ڈالروں کی برسات جاری تھی لیکن اب طالبان ٹرینڈ ہیں اور پاکستان کی معاشی حالت ابتر ہے۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی کہہ رہاہے کہ طالبان سے مذاکرات کریں۔
مولانا فضل الرحمن نے2007میں طالبان کو خراسان کے دجال کا لشکر قرار دیا تھا۔ لیکن الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں یہ خبر کسی نے بھی شائع نہیں کی ۔ ایک مرتبہ حامد میر نے بھی مولانا فضل الرحمن کو دھمکی دی تھی کہ اسامہ بن لادن نے کہا کہ ”میں مولانافضل الرحمن کو نہیں چھوڑوں گا”۔ پھر اب جب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی مقبولیت تھی تو حامد میر نے کہا تھا کہ بلوچ مسنگ پرسن کی لسٹ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے مانگی ۔ میں نے50ایسے بلوچ مسنگ پرسن کی لسٹ دیدی جن میں صحافی ، طلبہ اور ادیب تھے تو فوج نے ان سب کو قتل کرکے پھینک دیا۔ رانا ثناء اللہ نے اس وقت تو جواب نہیں دیا لیکن الیکشن کے بعد حامد میر کی اس بات کو جھوٹ قرار دے دیا اور چیلنج کیا کہ اپنے جیو چینل کے صحافیوں کو تحقیقات کیلئے مقرر کردیں۔
سچ اور جھوٹ کے مخلوط نظام صحافت وریاست نے سب کا بیڑق غرق کیا۔ قرآنی اور فطری احکام کے ٹھوس شواہد کی روشنی میں پاکستان کی بچت ہوسکتی ہے ورنہ اب عوام ہی نہیں اپنے مقتدر طبقات کی بھی خیر نہیں ہے۔ مسلسل گرداب میں پھنسنے کا سلسلہ جاری ہے ۔اب خدانخواستہ بھارت پاکستان سے لڑنے اور لڑانے کیلئے ٹریننگ دینے بھی میدان میں اترے گا اور اس اندھی جنگ میں بنگلہ دیش کی طرح ریاست کا برا حشر ہوگا؟۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv