پوسٹ تلاش کریں

حامد میر کا پروگرام ماند پڑا تو آقاؤں نے سوات ،وزیرستان اور افغانستان سے فلسطین تک کے مسافرکو نئی ذمہ داری تو نہیں سونپ دی ؟۔ لوگ معمولی گروپوں سے جان کی بازی ہار گئے اور یہ آئی ایس آئی (ISI) ،اسرائیل اورسی آئی اے (CIA) سے بھڑگئے؟؟

hamid meer, journalists in Pakistan, ISI, geo tv, osama billadin, mulla umer

حامد میر کا پروگرام ماند پڑا تو آقاؤں نے سوات ،وزیرستان اور افغانستان سے فلسطین تک کے مسافرکو نئی ذمہ داری تو نہیں سونپ دی ؟۔ لوگ معمولی گروپوں سے جان کی بازی ہار گئے اور یہ آئی ایس آئی (ISI) ،اسرائیل اورسی آئی اے (CIA) سے بھڑگئے؟؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

یہی وہ حامد میرہے کہ جس نے القاعدہ اور طالبان کے نام صحافت کی دنیا میں نام پیدا کیا اور آخر کار کہا کہ یہ سب امریکہ کی سازش تھی جس کی پہلی مجرمہ بینظیر بھٹو تھی،آئی ایس آئی (ISI) بعد میں آئی!

موسی خانخیل کو سوات میں شہید کیا گیا مگر جب حامد میر کو بہت بعد میں گولیاں ماری گئیں تو اس نے کہا کہ طالبان نے مجھے نہیں مارا بلکہ آئی ایس آئی (ISI)نے مارا ہے۔ کیاآئی ایس آئی (ISI) واقعی اتنی ہی کمزور ہے؟

قائداعظم محمد علی جناح کا مشہور جملہ ہے کہ ” مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتے”۔ علامہ اقبال نے باغی مرید کی بغاوت کو بہت اچھا پیش کیا تھا کہ
ہم کو تومیسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا چراغوں سے ہے روشن
ہندوستان سے گدھا گاڑیوں اور پیدل آنے والے لٹے پٹے اور بچے کچے مسلمانوں پر قاتلانہ حملے ہورہے تھے۔ کچھ نے جانیں اور عزتیں بھی گنوادیں اور گھر بار، خاندان ، زمینیں اور وطن کی قربانیاں دیدیں تو ایسے مہاجرین کیلئے بانی پاکستان کا مشہور جملہ ایک سہارا بنتا تھا۔ انگریز نے جب مغربی اور مشرقی بنگال کو الگ الگ انتظامی صوبہ بنایا تو ہندوؤں نے اسکے خلاف تحریک شروع کردی تاکہ مسلمان انکے چنگل سے آزاد نہ ہوسکیں۔ حالانکہ پنجاب سے سرحد الگ انتظامی صوبہ بنایا گیا۔ مسلم لیگ اور پاکستان کی بنیاد بنگال سے شروع ہوئی۔ پھر پاکستان کو بنگالیوں کے ہاتھوں انتہائی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان دو بنیادوں پر بنا تھا ،ایک مسلم اقلیت کو ہندو اکثریت سے تحفظ دینا اوردوسرا اسلام کے عملی نفاذ ۔ جب بنگلہ دیش ہم سے جدا ہوا تو یہ بنیاد ختم ہوگئی کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے۔ نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر۔ بنگالی آزادی کے بعد زیادہ خوشحال ہوگئے۔ جب پاکستان نے افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دیاتو اپنے نظرئیے کی تابوت میں آخری بھی ٹھونک دی۔
امریکہ کے جس جہادی نظرئیے سے روس کاخاتمہ کردیاتو ان مجاہدین کو پھر دہشت گردی کے نام سے ختم کرنے کیلئے امریکی پٹھو کا کردار ادا کیا گیا۔ البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آخر کار پاک فوج نے خطرناک محاذِ جنگوں پر ان دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جن کے آگے ہماری قوم اپنی ہمت ہار چکی تھی۔ طویل مدت کی جدوجہد کے بعدامن وامان کی فضاء بحال ہوگئی تو نوازشریف نے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے پارلیمنٹ ، عدالت اور میڈیا کا انتہائی غلط سہارا لینے کی کوشش کی اور پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے زبردست مہم جوئی کا آغاز کردیا ہے۔
سورۂ کہف قرآن میں چند جوانوں کا قصہ ہے جن کی چھوٹی سی جماعت نے اپنے وقت کے ظالم اور باطل حکمرانوں کے سامنے حق کی آواز بلند کردی تھی اور پھر ان کو اللہ نے غار میں سلادیا تھا جن کا کتا غار کے کنارے ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔ جب وہ نیند سے بیدار ہوگئے تو بڑی مدت گزر چکی تھی اور سارا نظام بھی بدل چکا تھا۔ جب کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسکے اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔ پہلے وقتوں میںآواز کو دبادیا جاتاتھا لیکن یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ حامدمیر نے وائس آف امریکہ کو جو انٹرویو دیا ہے جو سوشل میڈیا پر بہت بڑا معاملہ بناکر پیش کیا جارہا ہے جس میں پاک فوج پر بندے مارنے ، اغواء کرنے اور گھروں میں گھس کرمارنے کا معاملہ اٹھایا ہے اور کہاہے کہ ہم بھی بتائیںگے کہ کس کی بیوی نے کس کو گھر میں گولی ماری تھی اور جنرل رانی کون تھا؟۔ جب مجھے گولیاں ماری گئیں تو ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا تھا کہ پیناڈول کی گولیاں کھائی ہیں۔
حامدمیر بڑے صحافی ہیں لیکن یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ حق کی آواز اُٹھ رہی ہے یا پھر ملی بھگت ہے۔ کسی جنرل کی بیگم نے کسی کو گولی ماری ہے تو ایسے رومانس سے ہر طبقے کی تاریخ بھری پڑی ہے۔ جنرل ایوب، یحییٰ اور ضیاء الحق سے پرویز مشرف اور قمر جاوید باجوہ تک سب کا اپنا اپنا کردار ہے ،البتہ سیاست اور صحافت کو بھی اپنی تاریخ پر نظر کرنی چاہیے۔ جنگ گروپ کا بڑا صحافی جسکے کالم ریاست اور حکومت کی پالیسی میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ افغانستان کیخلاف امریکہ کو پاکستان میںاڈوں کی ضرورت تھی تو ارشاد احمد حقانی نے لکھا تھا کہ ” پاکستان اپنے مالی مفاد کیلئے امریکہ کو اڈے دے،ورنہ تو بھارت بھی اڈے دیدے گا”۔ میںنے اپنے اخبار ضرب حق میں لکھا کہ ”اگر ہندو اپنی بیوی کی عزت لٹوانے کیلئے کرائے پر دے تو کیا مسلمان کو بھی بے غیرتی کا اقدام اٹھانا چاہیے؟”۔ پھر ہوا کیا کہ ”میرا گھر تباہ کیا گیااور 13بندے دہشتگردوں نے شہید کردئیے۔ استاذ العلماء مولانا فتح خان نے فرمایا کہ یہ وہ شہداء ہیں جن کو نہلانے کی ضرورت تو دور کی بات اگر چہروں پر گرد وغبار بھی پڑا تو وہ بھی نہیں ہٹایا جائے”۔ جنگ فورم میں ” مذہبی انتہائی پسندی اور پاکستان کا مستقبل” کے عنوان سے میں (2003عیسوی) میں مہمان تھا اور پروگرام چھپا ۔ (2004عیسوی) میں جیو کیلئے میراپروگرام ریکارڈ کیا گیا تھا مگر نشر نہیں کیا گیا تھا۔ اسکے باوجود روزنامہ جنگ میں خبر لگی تھی کہ پولیٹیکل ایجنٹ سیدامیر الدین شاہ کے گھر پر طالبان کا حملہ (14)فراد ہلاک۔ طالبان مخالف قبائلی رہنما پیر عتیق کا طالبان نے پوچھا اور پھر حملہ کردیا۔ خبر
حامد میر اس وقت ٹوپی ڈرامہ پہن کر القاعدہ اور طالبان کا خاص بندے کا کردار ادا کرتا تھا۔ پرویزمشرف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیپلزپارٹی کے دور میں اے ٹی وی (ATV) نیوز پر جو پی ٹی وی (PTV)کا چینل ہے حامد میر نے کہا کہ طالبان امریکہ کے کہنے پر بینظیر بھٹو نے بنائے اورآئی ایس آئی (ISI) اسکے بعد کھیل کا حصہ بن گئی تھی۔ کیا یہ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے مفاد کی بات نہیں تھی؟۔ پھر نوازشریف کے دور میں حامد میر پر حملہ ہوا تو آئی ایس آئی (ISI) چیف جنرل ظہیر الاسلام کی بڑی بھیانک تصاویر جیو چینل پر چلائی گئیں کہ یہ حامد میر کا قاتل ہے۔ حالانکہ آئی ایس آئی (ISI)کو حامد میر کا شکر گزار ہونا چاہیے تھا کہ امریکہ کا سارا کھیل بینظیر بھٹو کے کھاتے میں ڈال دیا۔
جب بلیک واٹر نے یہاں بندے بھرتی کئے تھے تو طارق اسماعیل ساگر نے کافی عرصے بعد بتایا کہ روات راولپنڈی میں اس کا مرکز تھا۔اربوں ڈالر سے بدمعاش رکھ لئے تھے جن میں جرائم پیشہ پولیس اور فوج کے بھگوڑے بھی شامل تھے۔ ایسے افراد اپنے ملکی اور غیرملکی ایجنسیوں کیلئے کام کرتے ہیں۔ حامد میر نے گولیوں کا الزام آئی ایس آئی (ISI) پر لگایا اور جنرل باجوہ نے اس گروپ کا نام بھی بتادیا اور حامد میر سے کہا کہ آپ رپورٹ درج کریں۔ میں تحقیقات کرواتا ہوں اور ہمیں ان سامنے بیٹھے ہوئے صحافیوں کا بھی پتہ ہے کہ کس ملک کے سفارت خانے میں کیا کیا باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ ۖ کے دور میں منافقین نے وہ کردار ادا کیا تھا جس کی تاریخ اس گئے گزرے دور میں بھی دہرائی جارہی ہے۔
قارئین ! اس بات کو یاد رکھیں کہ میڈیا کی خبر اور مہم جوئی میں بڑا فرق ہے۔ جب پیپلزپارٹی اقتدار میں تھی تو جیو اور جنگ مہم جوئی کے ذریعے پیپلزپارٹی کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑی تھی۔رونامہ جنگ میں بڑی لیڈ چھپ گئی کہ وزیرمذہبی امور مولانا حامد سعید کاظمی نے حج اسکینڈل میں کرپشن کا اعتراف کرلیا۔ اسی روز شام کو حامد کاظمی نے حلفیہ بیان میڈیا پردیا تھا کہ ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں کی۔ پھر نوازشریف نے ان جرائم کا اعتراف پارلیمنٹ اور میڈیا پر کیا جس سے دنیا واقف ہے مگر جیو اور جنگ نے ن لیگ کو بچانے کیلئے مہم جوئی کی انتہاء کردی۔
میڈیا کی یہ قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک وکیل کی طرح بھاڑہ لیکر کسی ایک سیاسی پارٹی کی وکالت اور ریاست کی مخالفت کرنے میں مہم جوئی کا کردار ادا نہیں کرسکتا ہے۔ اگر جنگ و جیو یہ کام نہ کرتے تو پاک فوج کی حمایت کیلئے کسی صحافی اور چینل کو دلالی کی ضرورت نہیں تھی، جو لوگ ضرورت سے زیادہ اپنی اوقات دکھاتے ہیں تو عوام کے اندر کی کوئی اوقات نہیں رہتی ہے۔ خوف یہ ہے کہ حامد میر کو بہادری کے نام پر مشہور کرکے نئی ذمہ داری نہیں سونپی گئی ہو۔ مولانا فضل الرحمن کو اسامہ بن لادن سے حامد میر نے دھمکانے کی کوشش کی تھی اور مولانا عطاء الرحمن سے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو میں جی ایچ کیو (GHQ) لیکر گیا تھا۔ اس وقت حامد میر روزنامہ اوصاف اسلام آباد کا ایڈیٹر تھا۔ جیو اور جنگ صحافت کے امام ہیں۔ جس ایشو کو جس طرح مرضی ہو عوام میں گھمادیتے ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ماہنامہ ضرب حق نے بھی اصحاب کہف کا کردار ادا کیا ہے۔
حامد میر نے جنگ میں لکھنا شروع کیا تو پہلے ایک آنٹی کا لکھ دیا کہ اس نے بھارت سے مجھے پیغام دیا ہے کہ میری کوکھ سے ہندوؤں نے اپنے بچے جنوالئے ہیں۔ خدا را! میرا بدلہ لینا۔ ماہنامہ ضرب حق میں جواب لکھا تھاکہ حامدصاحب ! خدا کا نام مانو۔ پھر جیو اور جنگ نے ترقی کرلی اور امریکی سی آئی اے سے شاید بڑا لنک ہوگیا۔ امریکہ کے اس بیان کو مہم جوئی کے طور پر پیش کیا کہ اگر” اسامہ کا پاکستان کو پتہ تھا توآئی ایس آئی (ISI)کی سازش تھی اور پتہ نہیں تھا تو یہ اس کی نااہلی ہے”۔ ہم اس وقت اصحاب کہف کی طرح غار میں تھے تو مسیج کے ذریعے میڈیا کو یہ پیغام دیا کہ ”نائن الیون (9/11) کا واقعہ امریکی سی آئی اے کی سازش تھی یا نالائقی؟۔ اگر سازش تھی تو اسامہ کو چھپانے سے یہ بڑی سازش تھی اور اگر نالائقی تھی تو پھر آئی ایس آئی (ISI)سے یہ زیادہ بڑی نالائقی تھی”۔ صرف جیو نیوز نے ہمارے مسیج کو اہمیت نہ دی ۔ بہت سارے چینل نے اس کو مہم جوئی کے طور پر چلایا۔ سوال اُٹھتا ہے کہ جیو کو پاکستان کی آئی ایس آئی (ISI)سے زیادہ امریکی سی آئی اے (CIA) سے پیار ہے یا پھر اس کا تنخواہ دارہے؟۔
کس جنرل کو کس رانی نے گھرمیں گولی ماری؟۔ حامدمیر بہت قریب تھے اسلئے رومانوی معاملات کا پتہ ہوگا لیکن کیا انگریز کے وقت سے متحدہ ہندوستان کی فوج کی باقیات سے آج تک اس ادارے کے افراد نے جو کچھ کیا ہے اسکا ذمہ دار پورا ادارہ ہے؟۔ یزید کا طعنہ مسلمانوں اور چنگیز خان و ہلاکو خان کا طعنہ ارتغرل غازی سے لیکر طیب اردگان کو دیا جاسکتا ہے؟۔ ہاں بنگلہ دیش میں ہتھیار ڈالنے سے اپنے ملک میں کرپشن کرنے تک کے معاملات پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ کوئی نیا ٹوپی ڈرامہ ہوسکتا ہے۔ جب ریمنڈ ڈیوس کی طرح اپنابھاؤ بڑھانے کے بعد پاکستان امریکہ کو اڈے استعمال کرنے کی اجازت دیگا اور پھر حامد میر جیسا اسٹیبلیشمنٹ مخالف بھی ان اڈوں کی فراہمی کو مجبوری قرار دے گا اور اسکے خلادف جہاد کی بھرپور حمایت بھی کرے گاتو یہ امریکہ اور آئی ایس آئی (ISI) کے مشترکہ کھلاڑی کیلئے میڈیا کی دنیا میں مقبولیت کا ایک گھناؤنا کھیل بھی ہوسکتا ہے۔
حامد میر نے کہا کہ اسٹیبلیشمنٹ نے پیپلزپارٹی کو ان ہاؤس تبدیلی میں لگایا اور ن لیگ کو پارلیمنٹ سے باہر تبدیلی کے جھانسے میں رکھا اور مولانا فضل الرحمن کو کہیں اور لگادیا ۔ حکومت کو بچانے میں سب کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔
حامدمیر کا یہ بیان ن لیگ کی سیاست کو سیف راستہ دینے کی کوشش ہے۔ پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم (PDM) سے اسلئے نکالا گیا کہ عمران خان کی حکومت کو گرانے کی تحریک ن لیگ کا مقصد نہیں رہاہے۔ پنجاب اور مرکز میں مریم نواز نے عمران خان کو وقت دینے کا کھل کر اظہار کیا اور لانگ مارچ میں بھی کارکنوں سے پی ڈی ایم (PDM) نے ہاتھ کرلیا۔ جس میں کوئی ابہام نہیں ہے تو پیپلزپارٹی کو رکھنے یا ساتھ نہ رکھنے کی بات کا کوئی سینس نہیں بنتا ہے۔ ن لیگی دسترخوان پر مولانااور نام نہاد اتحادی جماعتیں اپوزیشن کے نام پر بسکٹ توڑنے کا کام کریں گی۔
پاکستان کے کسی حصے میں بھی انصاف کا نظام ، پولیس کا نظام، فوجی کاروبار کا نظام ، سیاست کا نظام ، مذہبی جماعتوں کا نظام ، سول انتظامیہ کا نظام ، تجارت کا نظام اور تمام سرکاری و پرائیوٹ اداروں کا نظام بہت خراب حالت میں ہے۔ مولانا عطاء الرحمن نے سینٹ میں کہا کہ عورتوں کو حقوق مل گئے تو مردوں کو اب کون حقوق دے گا؟۔ مریم نواز اگر کیپٹن صفدر کو اپنے حق سے محروم کررہی ہو اور خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑ رہا ہو۔ مولانا صاحبان کو بھی اپنی بیگمات سے حقوق مانگنے کی شکایت ہورہی ہو تو کیپٹن صفدر کی قیادت میں مردوں کے حقوق کی بحالی کیلئے ایک تحریک کا آغاز کردیں۔ جس میں پختونوں کے اندر کم قیمت پر رشتہ ملے۔ پنجاب میں زیادہ سے زیادہ جہیز ملنے کی مہم چلائی جائے اور شریعت کے نام پراپنی طرف سے علماء ومفتیان نے جو عورتوں کے حقوق غصب کرکے رکھے ہیں تو مردوںکو مزید حقوق دئیے جائیں۔ وفا ق المدارس کے قاری محمدحنیف جالندھری نے عدالتوں سے عورتوں کو خلع ملنے کیخلاف احتجاجی تحریک کا اعلان مولانا عبدالغفور حیدری کی موجودگی میں کیاتھا لیکن ہمت نہیں کرسکے۔
مولانا فضل الرحمن کی قوم کوچوں میں منگیتر کیساتھ رخصتی سے پہلے تعلقات قائم کئے جاتے تھے، جب عورت کو حمل ٹھہر جاتا تھا تو رخصتی اور شادی کی تاریخ طے ہوجاتی تھی اور جب منگیتر سے تعلقات کی کوشش میں مرد پکڑا جاتا تھا تواس کی لکڑیوں سے بہت بری طرح پٹائی کی جاتی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ اب کیمرے لگائے گئے ہوں اور مولانا عطاء الرحمن کی قوم کے مرد مصیبت میں ہوں اسلئے وہ حقوق دلانے کے مستحق ہیں۔ جب اسلامی تعلیمات کے شعور کا معاملہ اجاگر ہوگا تو سبھی کو اپنے اپنے فرائض وحقوق چاردیواری کے اندر اور باہر ضرور ملیں گے۔

نوشتہ دیوار شمارہ اکتوبر 2020 کی اہم خبریں

اخبار سے طلاق کا مسئلہ سمجھا ، طلاق الفاظ نہیں عدت ہے باہمی رضامندی سے رجوع ہوسکتا ہے ماما قدیر بلوچ

جب میں نے نوشتہ دیوار پڑھا تو اس میں اسلامی مسائل تھے جو لوگوں کی آسانی اور سمجھانے کیلئے بہت کار آمد ہیں اسی طرح نوشتہ دیوار سے ہی طلاق کا مسئلہ سمجھا۔ طلاق دراصل الفاظ نہیں عدت ہے۔ یعنی ایکسپیریمنٹ ہے جو تین ماہ کے عرصے پر مشتمل ہے اگر میاں بیوی اپنی رضامندی سے ملنا چاہیں تو مل سکتے ہیں۔ مزید تفصیل فیس پر بک دیکھیں۔ 


پاکستان کے اندر ریپ کلچر کو عوامی تائید و توثیق حاصل ہے، ہدیٰ بھرگڑی

اتنی عجیب بات ہے کہ کس طرح سے ریاست یہ توقع کرتی ہے کہ ایک عورت کا ریپ ہورہا ہوگا دیکھنے کیلئے چار مرد گواہ مگر روکنے والا کوئی نہ ہوگا

تو میں یہ ببل برسٹ کرنا چاہوں گی آپ جہاد النکاح ISISنے شروع کیا تھا جس کے اندر عورتیں امریکہ اور پتہ نہیں کہاں کہاں سے شام جاتی تھیں۔ مزید تفصیل فیس پر بک دیکھیں۔


اگر ہم بگڑ گئے تو افغانستان میں امریکہ کا کیا حشر ہوا ؟خدا کی قسم یہاں تمہارا وہی حشر ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن کی مظفر آباد میںتہلکہ خیز تقریر کا متن

جنگ ہے تو پھر جنگ ہے۔ تم آج ہمارے خلاف جنگ چھیڑ رہے ہو ہم پہلے دن سے آپ کے خلاف جنگ چھیڑ چکے ہیں۔ اگر آپ بھی جنگ کے میدان میں اترنے کے خواہشمند ہیں تو صد بسم اللہ۔ ہم نے تو کشتیاں جلائی ہیں۔علماء کرام کو بتانا چاہتا ہوں کہ قیامت کے روز اٹھو تو کم از کم اپنے اکابرین کے سامنے شرمندہ ہوکر نہ ہو۔ ہمارے اکابر نے آزادی کیلئے جو قربانیاں دی ہیں کم از کم آقائے نامدارۖ تو بہت بڑی عظمت کی بات ہے کم از کم حضرت شیخ الہند کے سامنے منہ دکھانے کے قابل ہوجاؤ۔ اسلئے خوف کو قریب نہ لانا۔ انشاء اللہ جرأت کے ساتھ لڑنا ہے اور ان پر ثابت کرنا ہے کہ تمہاری یہ گیدڑ بھپکیاں کام نہیں آسکیں گی۔ مزید ویڈیو میں دیکھیں۔


مولانا صاحب ایسی تحریک کی ابتداء کیجئے جس طرح مصر میں تحریر چوک یا پھر جو ترکی میں ہوا محمود خان اچکزئی

محمود خان اچکزئی کا جمعیت کے پروگرام میں خطاب ویڈیو : آپ کے ٹینکوں کا ہم بندوبست کریں گے۔ آپ کے جہازوں کا ہم بندوبست کریں گے آپ کی گولیوں کا ہم بندوبست کریں گے۔ آپ کے کارتوسوں کا کریں گے۔ یہ ہم پر احسان مت ڈالو کہ ہم فوج میں ہیں قربانی دے رہے ہیں۔ بھئی فوج میں اپنی مرضی سے گئے ہو۔ مولانا عالم دین ہے، اس کا ایک بھائی فوج میں ہے ، دوسرا کمشنر ہے تیسرا تبلیغی ہے چوتھا میری طرح گڈریا ہے۔ یہ تو بھائیوں میں ہوتا ہے۔ یہ احسان نہیں ہے ملک میں برا وقت آئیگا مولانا نے ٹینک نہیں چلانا نہ میں نے ایف 16 چلانا ہے۔ تم نے آگے بڑھنا ہے تم نے لڑنا ہے ہم پیچھے سے پانی وانی دیتے رہیں گے آپ کو۔ مزید تفصیل ویڈیو میں دیکھیں


حضرت مولانا مفتی حسام اللہ شریفی مدظلہ العالی کی طرف سے سید عتیق الرحمن گیلانی کی کتاب ’’عورت کے حقوق‘‘ پر تائید

شیخ الہند کے شاگرد مولانا رسول خان علامہ سید محمد یوسف بنوری، مولانا سید محمد میاں ، قاری محمد طیب مولانا ادریس کاندھلوی، مفتی محمود، مفتی محمد شفیع، مفتی محمد حسام اللہ شریفی مدظلہ العالی کے اُستاذ تھے، شریفی صاحب کو مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہیدایک اُستاذ کا احترام دیتے تھے۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مولانا قاری اللہ داد صاحب مدظلہ کی علماء کرام سے استدعااور سید عتیق الرحمن گیلانی کی کتاب ’’عورت کے حقوق‘‘ پر تائید

بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ و الصلوٰة و السلام علی من لا نبی بعد۔ اما بعد،
محترم قارئین کرام السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ ،اس وقت میرے سامنے ”عورت کے حقو ق” کے نام سے ایک کتاب ہے جو بڑے سائز کے 46صفحات پر مشتمل ہے اس کے مؤلف و مرتب محترم جناب سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب ہیں، گیلانی صاحب وقتاً فوقتاً یہاں تشریف لاتے ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


بھارت کی مودی حکومت بھی کٹھ پتلی نکلی

کرناٹکا کی آواز، ریئیلٹی آف انڈیا
کس نے دیکھا تھا وہاں پر مندر؟۔ اگر مندر تھا بھی اس وقت اتنے سال پہلے وہاں پر مسجد بن گئی تھی تو پھر سے اسے توڑ کر آپ کیوں بنائیں گے مندر؟۔ ہندو نہیں، دیش خطرے میں ہے، مودی جی امت شا جیسے لوگوں سے پرگیا ٹھاکر جیسے لوگوں سے۔ ہندو مسلم کرتے کرتے آپ نے کتنے لوگوں کو مروادیا، یہ وکاس ہے۔ رام مندر کیا ہے، آپ مجھے بتائیے؟۔ کیا بھگوان رام نے نیچے آکر بولا تھا کہ آپ میرے مندر کیلئے لوگوں کو مارو؟ ایک مسجد جو پہلے وہاں پر بنی تھی آپ اس کو توڑو۔ کیا رام جی نے آکر بولا تھا؟۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مولانا منظور نعمانی کے فرزند مولانا سجاد نعمانی کا فرقہ واریت پر وار

مولانا منظور نعمانی کے فرزند مولانا سجاد نعمانی نے شیعہ سنی جنگ کرانے کی سعودی سازش بے نقاب کردی۔
یہ وہ سعودی حکومت جس کی موجودہ خارجہ پالیسیوں کے بارے میں نت نئے انکشافات روزانہ سامنے آرہے ہیں۔ یہ خبریں ہیں کہ وہ برصغیر کے بعض علاقوں میں شیعوں کیخلاف مسلح جدوجہد کیلئے سنی علماء کو آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان طاقتوں سے معاہدے کررہے ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


علامہ جواد نقوی کا فرقہ واریت پر وار

تشیع اور تسنن کی بقاء نصیریت اور ناصبیت سے برأت میں ہے۔ علامہ جواد نقوی
عزیزان! اس وقت جو یہ فضاء بنائی جارہی ہے ، جو کھچڑی پک رہی ہے یہ جو جلسے جگہ جگہ ہورہے ہیں اور آپ سن رہے ہیں۔ جمعہ اتنا عظیم دن عبادت کا اب جمعہ کو تبدیل کردیا گیا ہے نفرت میں۔ جمعہ کے دن نفرت کی ریلیاں نکالو۔ نفرت کے اجتماعات کرو۔ دوسروں پر حملے کرو۔ یہ تو محبت کا دن تھا۔ یہ تو بندگی کا دن اللہ نے بنایا۔ ان کو اپنے اپنے زیر حمایت لوگوں کی طرف نگاہ کرنی چاہیے۔ تشیع سے کیا تعلق ہے نصیریت کا ؟۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


اگر سر عام سنگسار کیا جائے تو یقین کیجئے یقین جانئے درندوں کی روحیں کانپ جائیں گی۔ کرن ناز

السلام علیکم ! موٹر وے سانحہ کو آج چھ روز گزر چکے ہیں۔ آج بھی اسمبلیوں پر اسی بات پر لڑائی جھگڑا ہورہا ہے اور اسی پر بات ہورہی ہے کہ حدود میری تھی یا تیری تھی؟۔ حضرت عمر نے فرمایا جو عدل رسول ْۖ نے قائم کیا تھا، ابوبکر صدیق نے اس عدل کو قائم رکھا۔ میں عمر جسے تم نے چنا ہے میں قائم رکھوں گا۔ اگر میں اس سے ادھر اُدھر ہٹوں تو تم مجھے پکڑ کر سیدھا کردینا۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


جمعیت علماء اور جمعیت طلباء اسلام ،مدارس کے علماء مفتی اور طلباء جنگ کے قریب نہ جائیں۔ مولانا محمد خان شیرانی

لہٰذا آج کی دنیا 5 ممالک کے درمیان تقسیم ہے۔ اور ان پانچ کی مملوک اور محکوم ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس۔ ظاہر بات ہے کہ آپ حضرات نے سرداروں نوابوں کا تجربہ کیا ہوگا اگر کوئی ہو تو ناراض نہ ہو۔ نواب اور سردار اپنا لاؤ لشکر لیکر ایکدوسرے پر چڑھائی نہیں کرتے۔ اس زمانے میں اسکے گھر کے اندر لوگوں کو اٹھاتے ہیں دھمکی دیتے ہیں،ان کیلئے گلے کا طوق بناتے ہیں تاکہ وہ مجبور ہوجائے اور پیسے پر آجائے۔ لہٰذا آج جنگ نہ اسلام کے فائدے ، نہ امت مسلمہ کے، نہ عرب کے، نہ عجم کے، نہ پٹھان، نہ بلوچ کے فائدے میں ہے۔ جنگ ان پانچ ممالک میں سے کسی کوفائدہ پہنچائے گی۔ لہٰذا بندوق سے جمعیت علماء اسلام کا رکن اور جمعیت طلباء اسلام کا رکن مدارس کے علماء مفتی اور طلباء بچے رہا کریں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


فون آیا کہ پیسہ آگیا ہے مولانا فضل الرحمن

یہاں مرکز میں وفدآیا، پاکستان کے چوٹی کے کاروباری طبقے کی قیادت بھی تھی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے تھے۔ میٹنگ ہوئی، اسلام آباد میں میٹنگیں ہوئیں ،ہفتے دس دن کے اندر تین چار میٹنگیں ہوئیں۔ ان کا خیال تھا کہ میں کہیں اقتدار میں شیئر کا طلبگار ہوں، مجھے آمادہ کیا جائے اچھا شیئر مجھے دینے کیلئے۔ میں نے واضح کیا کہ آپ مجھے سمجھے نہیں۔ اسلام آباد میں میں نے کہاکہ جس مقصد کیلئے آپ تشریف لائے، جس حکومت کیلئے مجھے آمادہ کررہے ہیں کہ میں اپنا مؤقف نرم کروں یا انکے ساتھ معاملات میں شریک ہوجاؤں تو میں آج اس میٹنگ میں اس چیپٹر کو بند کرتا ہوں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مفتی محمد انس مدنی جماعت غربا اہلحدیث کی تائید

نائب مدیر جامعہ ستاریہ اسلامیہ۔ گلشن اقبال کراچی۔چیئر مین مساجد سندھ

”عورت کے حقوق” کے عنوان سے سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب حفظ اللہ کی تحریر پڑھ کر یہ محسوس ہوا کہ نبی کریم ۖ کے فرمان انصراخاک ظالما او مظلوما ظالم اور مظلوم دونوں بھائیوں کی مدد کرو، کا علم بلند رکھنے میں گیلانی صاحب حد درجہ کوشاں ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


پروفیسر محمد خالد صدر شعبہ اسلامی تاریخ وفاقی اُردویونیورسٹی کی کتاب ’’عورت کے حقوق’’ پر تائید

مصنف: تاریخ اسلام برائے FA،برائے BA،برائے BSبرائے MA، اورسیرت النبیۖ کا خصوصی مطالعہ، اور کتاب تاریخ تہذیب و تمدن اسلام

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
عزت مآب محترم سید عتیق الرحمن گیلانی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ موصوف نے متعدد تصانیف اور جرائد و رسائل تحریر کئے ان میں انہوں نے معاشرہ کے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے خصوصاً طلاق اور حلالہ کا مسئلہ جو پیچیدہ صورتحال اختیار کرچکا تھا اور معاشرہ اس پر انتہائی تذبذب کا شکار تھا لیکن موصوف نے ان مسائل کو عرق ریزی اور علمی بصیرت سے حل کردیا جو عوام الناس کی آگاہی اور قانون شریعت کے اساتذہ کرام اور طالب علموں کیلئے رہنمائی کا باعث ہوگا۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


سندھ میں یہ تشدد مرد پر ہورہا ہے مگر عورت کا احترام ہوتا ہے اور جنگی قیدی کو غلام نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ غلام بنانے کیلئے وڈیرہ شاہی کے ظلم و تشدد میں نسل در نسل زندگی گزرتی ہے


بحریہ ٹاؤن کا سندھ میں اسرائیلی طرز

اس ویڈیو میں سندھی زبان کے اندر بحریہ ٹاؤن کے قبضہ مافیہ کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے اور بڑی مشینری کے ذریعے سے گاؤں مسمار ہورہے ہیں۔ پاکستان کے مقتدر طبقات غریبوں کی داد رسی کیلئے اقدامات کریں ۔ مظلوم کی بدعائیں عرش کو ہلادیتی ہیں۔
سندھ کی زمین پر قبضہ، بحریہ ٹاؤن نے ایک بار پھر سندھیوں کے گاؤں مسمار کرنے شروع کردئیے۔ سندھ میں اسرائیلی طرز کی دہشتگرد بحریہ ٹاؤن ریاست نا منظور۔غریب لوگوں کے گھر توڑنے کے ساتھ ساتھ ایک عورت کو گولی بھی ماری گئی۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


پختون کلچر ڈے پر قوم کی اصلاح

کیلئے سنگر ریاض کے زبردست انقلابی اشعار:وانا وزیرستان

اپنی قوم کی اصلاح دوسروں پر تنقید یا کسی کیخلاف منافرت پھیلانے سے نہیں ہوتی بلکہ اپنی خامیوں کی نشاندہی سے ہوتی ہے۔وزیرستان زندہ باد

کورېنا ړنګا وې  |  گھروں کو برباد کر دیتے ہیں
بیا داوۍ دۍ منصفون دې  |  پھر دعوے ہیں اور منصف بھی ہیں
په یک یوا سیړے سارا ویژنې مسلمون دې  |  ایک شاہ بلوط کے درخت پر مقاتلہ کرتے ہیں مسلمان ہیں
دې هچه نه منې، تریالې دی اتالان دې  |  کسی کی نہیں مانتے اور بہادر ہیں اور قومی رہنما ہیں
پروته دې والا وٹ دې ٹیپکے پا بلوتېنا  |  لیٹے ہیں ایکدوسرے سے لڑائی میں بندوقوں کے بلٹ پر
کورېنا ړنګا وې زلزله دو لاونګېنا  |  گھروں کو برباد کر تے ہیں یہ زلزلہ ہیںائے لونگین
دې تو براګه لونګې وخ دې مو شنکې خالونه  |  اے تیری رنگ برنگ پگڑی اور میری ہری بندیا
کورېنا ړنګا وې خلکه سخته بې خوندګې دو  |  گھروں کو برباد کرتے ہیں لوگو! بہت اخلاقی بدمزگی ہے
مېژ خوندې خرساوې په روپې ساوداګرې دو  |  ہم بہنوں کو بیچتے ہیں ، پیسوں سے سوداگری کرتے ہیں
نه دین شته نه پشتو مکملا اذادې دو  |  نہ دین ہے اور نہ پشتوکی روایات ہیں، مکمل آزادی ہے۔
خآلې دو پابندی په باجے او په ډولېنو  |  صرف پابندی ہے تو باجے اور ڈھولوں کے بجانے پر۔
کورېنا ړنګا وې دې میژ خوز وزیرستان دائ  |  گھروں کو برباد کر تے ہیں یہ ہمارا پیارا وزیرستان ہے
مسکن دې پیر روشان دے حاجې میر زالې خان دائ   |  جو پیرروشان اور حاجی میر زلی خان کا گھر ہے
دے مشر کریم خان دے ملا پیونده شان دائ  |  سردار کریم خان اور ملا پیوندہ کی شان ہے اور
دے مانې کاکا نوم غوړيدلے په ملکېنا  |  مانی کاکا کے نام کا چرچا دور دور کے ملکوں تک پھیلا ہواہے


جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں. فیض احمد احمد

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کوٹ کچہری میں انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر پویس کے ناکے ہوتے ہوں


بھکرپنجاب سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر کی سرائیکی شاعری افکار علوی

اساں تیڈے ویرتیڈے یار فوجیا   |  ہم تیرے بھائی ہیں فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
ساکوں ساڈا دیس وڈا پیرا لگدئے   |  ہمیں اپنا دیس بہت پیارا لگتا ہے
ایندے اُتے اَکھ ساکوں آرا لگدئے   |  اس پر آنکھ ہمیں آرا لگتا ہے
جیویں اماں دیس اوں یار فوجیا   |  جیسے ماں دیس ویسے یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ نہ مار فوجی
بئے تھوڑے رولے گاٹے پئی ودے ہئیں   |  پہلے تھوڑے مسئلے گلے میں ڈالے ہوئے ہیں
اگئے ڈھیر آپڑیں رسئی ودے ہیں   |  پہلے بہت سارے اپنے ناراض کئے ہوئے ہیں
گھریں بئیاں کندھاں نہ اُسار فوجیا   |  گھروں میں اور دیواریں نہ بنا فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
کیاں چاندھئیں اساں وی بندوخاں چؤں چا   |  کیا چاہتے ہو ہم بھی بندوقیں اٹھالیں
ہکوں تا ہئی ویڑھا ہیکوں بھئیں لؤں چا   |  ایک ہی ہے صحن کیا اسے آگ لگا دیں
اُکا کوئی کملا ہئیں یار فوجیا   |  تو کیا کوئی پاگل ہے یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ نہ مار فوجی
یار دیس موتیاں دے ہار ہوندے ہن   |  دوست دیس موتیوں کے ہار ہوتے ہیں
دیس واسی موتیاں دے کار ہوندے ہن   |  دیس میں بسنے والے موتیوں جیسے ہوتے ہیں
موتی کِرے کتھے رہسی ہار فوجیا   |  موتی گر کر کہاں رہے گا یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
اساں تاں حریفاں دے وی یار فوجیا   |  ہم تو دشمنوں کے بھی دوست ہیں فوجی
اللہ جانڑے کون ہے غدار فوجیا   |  اللہ جانتا ہے کون ہے غدار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی


اللہ ربی چڑھتے سورج کو سجدہ نہ کرو   |   جمہوری دور میں تجدید بت کدہ نہ کرو

گُر سے رکھو بڑے کے کاندھے پر کلہاڑی   |   فرزند خلیلؑ! آتش نمرود پر شکوہ نہ کرو

اہل حق بن کر رہیں گے تیرے ساتھی   |   ان پیسہ ور مفتیوں کی پرواہ نہ کرو

ایجنٹ علما کے نام بتاؤ مفتی شموزئی!   |   امریکہ کے دلالوں کو خالی انتباہ نہ کرو

دھمکی سے دبائے مفتی جمیل یا لالچ سے   |   بھیانک سازش کو چھپانے کا گناہ نہ کرو

جہادی ذوق میری ملت کا سرمایہ ہے مگر   |   ایجنسی کے پلان پر اس کو تباہ نہ کرو

پرائے گُو پر ٹیٹ مارتے ہو جماعتی ٹھا   |   کرنا کچھ نہیں تو ہُوہا غوغا نہ کرو

میرے رہبر! میرے رہنما! اے میرے سرتاج!   |   اُمت غرق تیرے ہاتھوں اب گلہ نہ کرو

امریکہ کی منڈی میں خون شہادت کا بھاؤ؟   |   ضمیر فروشو! معصوم جانوں کا سودا نہ کرو

اسلام جہاں گیر ہے شعور کسے نہیں یارو!   |   تقرر امام پہ دو قربانی لڑ مرا نہ کرو

فرنگی نظام کے خلاف برپا کردو کربلا   |   مذہی مداری ڈگڈی بجائے تماشہ نہ کرو

کب تک ہوگا یہ اسلامی جذبے کا خوں؟   |   سیاسی چلن کے بازی گرو دھوکہ نہ کرو

میرا اسلام آیا ہے حکمرانی کے لئے مولانا!   |   پیشہ گداگری سے اس کو رُسوا نہ کرو

یہود کی لونڈی اقوام متحدہ سے اُمید تیری   |   امیر طالباں! مسند شاہ کو گدا نہ کرو

جہادِ افغان کی پشت میں تھا امریکی مفاد   |   مسلمانوں کے دشمن نصاریٰ پر بھروسہ نہ کرو

قدم اٹھاؤ عرب شہزادو! اے حرم کے امام!   |   اسرائیل مخالف جعلی فتوے پر اکتفا نہ کرو

ایرانی حکومت! انتشار امت کا سرغنہ تم ہو   |   دورِ وحدت قرونِ اولیٰ سے جفا نہ کرو

خلافت کرو قائم پاک وطن کے نا مرادو!   |   چھوڑو ورلڈ آرڈر ، طاغوت سے وفا نہ کرو

بیداری ملت کے لئے ضرب لگاتے جاؤ عتیق   |   برادران یوسف کو خوابوں سے آگاہ نہ کرو


نوشتہ دیوار شمارہ ستمبر 2020 کی اہم خبریں

قاتل ہی کارواں کا اگر چیف ہوگیا حیرت نہیں جو قافیہ ردیف ہوگیا

وہ مذہب خوں بہانے کی اجازت دے نہیں سکتا
وضو کے واسطے جو پانی بھی کم بہاتا ہے

جرأتمند ہندو شاعرہ لتا حیاء


شہیدِآرمی پبلک سکول کے نام کھلاخط

فضل خان ایڈووکیٹ


حیات بلوچ کا قتل دلخراش واقعہ ہے۔ قتل کے وقت جو اہلکار موجود تھے ان سب کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ نواب اسلم رئیسانی کا بلوچستان اسمبلی میں خطاب


قاتلانہ حملے کے بعدمیر کلام وزیرکا اسمبلی میںبڑاخطاب


حسینی برہمن کون ہیں؟تاریخ وتحقیق

عدیل رضا عابدی:قلم کار


لاڑکانہ میں ہندو کی جائیداد پر قبضہ؟

ڈاکٹر بھگوان دیوی کی پریس کانفرنس:


سندھیوں نے مہاجروں کو کیا دیا؟

حقیقتوں کا اعتراف: تحریر: انور مقصود


بلرام پور/ لکھنو: دہلی کے دھولا کنواں سے گرفتار آئی ایس آئی ایس (ISIS) کے مشکوک دہشت گرد ابو یوسف عرف مستقیم کی گرفتاری کے بعد اہلیہ نے انکشاف کیا


مولانا ابوالاعلیٰ مودودی لکھتے ہیںکہ بعض کے مطابق امام مہدی اگلے وقتوں کے مولویانہ و صوفیانہ وضع و قطع کے آدمی ہونگے۔ تسبیح ہاتھ میں لئے مدرسہ یا خانقاہ کے حجرے سے برآمد ہونگے۔ انا المہدی کا اعلان کرینگے۔علماء و مشائخ کتابیں لیے پہنچیں گے اور۔۔۔۔۔۔۔۔


شیعہ خطیب سیدجواد نقوی نے کہا کہ ہمارے کاروباری علماء مذہب کے پلیٹ فارم پر فرقہ وارانہ باتیں کرتے ہیں۔ محرم آرہا ہے جو سب سے زیادہ فرقہ وارانہ باتیں کریگا اس کو سب سے زیادہ مجالس کی دعوت ملے گی۔


تم نے آل محمدسے وفا نہیں کی ہندوستان سے کیا وفا کرو گے؟

تم مسلمان نہیں ہو،تم نے اس دھرتی پر مغلوں اور ہتھیاچاروں کے ڈر سے شلوار پہنی تھی، تم کنورٹڈ ہو
ہندو کا مسلمانوں کو سوشل میڈیا پر سخت ترین طعنہ


مہاجر خاتون کا صوبے کی بات کرنے پر اعتراض کرنے والوں کو جواب


پنجاب میں بال بچے دار خاتون کا اغوا


مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

تبلیغی جماعت کے ترجمان: حاجی نعیم بٹ


اہل سنت میں ہمارے یہاں ناصبیت گھس گئی ہے۔ مولانا طارق جمیل

ہم نے بغض شیعہ میں اہلبیت کی شان کو گھٹا دیا۔امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ طارق جمیل کو میرا سلام کہنا اور کہناکہ ہم نے صدیق میراثی بنالیا


کلیجہ چیردینے والی غزل ’’ لباس تن سے اتار دینا ‘‘


پاکستان ظلم وجبر کے نظام سے نکلنا چاہتا ہے تو؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی


پچھلے شمارے میں کتاب کے پہلے دوصفحات اخبار میں تھے اور شجرہ النسب کو بلیک اینڈ وائٹ کی جگہ رنگدار کرنے کے چکر میں اوراوپر نیچے کی ترتیب تبدیل کرنے کی وجہ سے ناموں کی ترتیب میں تھورا سافرق آگیا تھا۔ ریکارڈ درست کرنے کیلئے شجرہ دوبارہ شائع کردیا۔ اجمل ملک

نوشتہ دیوار شمارہ اگست اسپیشل ایڈیشن 2020 کی اہم خبریں

جب سازش سے حکمران لایا جائے خبردار! انکی اطاعت نہ کرو، گرچہ قتل کی نوبت بھی آجائے۔حضرت عمر
حکوم
ت اور اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے۔ یہاں ریاستِ مدینہ والا رویہ نہیں، ایک دو مثالیں ہیں!

ہدیٰ بھرگڑی کا سسکیاں لیکر روتے ہوئے درد ناک بیان۔ جو چیز انسان کو کسی اور مخلوق سے ممتاز کرتی ہے ،وہ صرف اور اندر کی انسانیت کا جذبہ ہے!
بچوں کیساتھ زیادتی، عورتوں کیساتھ زیادتی، جانوروں کیساتھ زیادتی، ہم سوشل میڈیا پر چلاتے رہے۔یہاں انصاف نہیں۔ سوشل میڈیا پر بیان دیکھئے
علامہ سید محمد حیدر نقوی: ویڈیو


اختر خان ااور سلیم جاوید(فیس بک)


مولانا طارق مسعود سے
اسلامک بینکنگ پر کچھ سوالات


ایک لڑکی اور لڑکے کی محبت کی روح کو رلادینے والی ایسی تحریر جو معاشرے میں ضرور پڑھی جانی چاہیے۔


نوشتہ دیوار شمارہ اگست 2020 کی اہم خبریں

پنجاب پولیس کا پازیٹو فیس: یاسر شامی

ایک اچھے انسان کا بہت اچھا بیان

سینیٹر محمد علی سیف متحدہ قومی موومنٹ
سمیع ابراہیم کا تہلکہ خیز سوشل میڈیا بیان
مولاناعبد الغفور حیدری سینٹرJUI

جامعہ فریدیہ اورام حسان پر حملے کا معاملہ

اسسٹنٹ کمشنر سچ کیا اورجھوٹ کیا؟

تو آکھیں تے میں دساں۔

ساجدہ احمد چیئر پرسن استحکام پاکستان اتحاد

آیت اللہ درانی کی وفات سانحہ ہے

عورت کا حق مہر شوہر کی ہتکِ عزت کے مساوی ہوتا تو یہ بھی ٹھیک ہوتا،ملک اجمل

ڈاکٹر رشید کے دو جاہلانہ گستاخانہ سوال اور تیز و تند کا تبصرہ

نوشتہ دیوار فرقہ واریت کیخلاف ہے: مولانا غلام اللہ خان حقانی

ابوبکر بن علی، عمر بن علی، عثمان بن علی، سیدنا حسین ابن علی: کربلا کی دھرتی پر حضرت علی کے کتنے بیٹے شہید ہوئے؟ پیر سید علی ابراہیم شاہ

بغیر فیس کے جو حسین کے عشق میں مجلس پڑھنے آگیا میں اسکے ہاتھ چوم لوں گا۔ علامہ سید جواد نقوی

نامعلوم افراد : سید عقیل عباس جعفری

غلامی قبول اور نہ بنگالی سے کمزور ہیں

سینٹ اسمبلی میں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ کا سینٹ سے دھواں دھار خطاب

فوج نے آج تک کونسی جنگ جیتی ؟

مولانا عطاء الرحمن کا سینٹ میں بیان

کے۔الیکٹرک چور ہے یہی نعرہ کراچی میں گونج رہا ہے۔ عوامی احتجاج

ایک غریب بابا کی ایمانداری قوم کو عروج پر پہنچا سکتی ہے

وزیر اعظم بننے کا خواب پورا ہوگیا لیبارٹری کا تجربہ ناکام

صحافی مطیع اللہ جان کا سوشل میڈیا پر تجزیہ

صحافیوں پر ضربیں: سندھی شاعر غفار جمالی

مطیع اللہ جان! سلمان شہباز ، حسن نواز اور حسین نواز منہ کیوں چھپارہے ہیں؟

بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ سید مقیم الرحمن شاہ گیلانی کے معصومانہ سوالات۔

سندھ میں کوئی ذمہ دار یہ نہیں کہتا کہ پاکستان توڑینگے آپ دو کوڑی کے آدمی کو کھڑا کردیتے ہیں، رسول بخش پلیجو

بنت الوقت کو مواقع دئیے گئے مگر کورٹ میرج والی مصنوعی قائد نے ڈیڈی کو بدنام کیا۔ سید عتیق الرحمن گیلانی

قوم ،ملک، سلطنت پائندہ باد، تابندہ باد

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

قوم مضبوط نہ ہو تو ملک اور سلطنت کی مضبوطی کا تصور نہیں ہوسکتا۔ مسلمان کمزور تھے تو اللہ تعالیٰ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا حکم دیا۔ انصار اور مہاجرین نے استحکام حاصل کیا تو دنیا کی سپر طاقتیں ایران و روم ڈھیر ہوگئے۔ خلافتِ راشدہ، بنو امیہ، بنو عباس، عثمانی سلطنت کا وجود1924ء تک رہاہے۔ جس کو ختم ہوئے ابھی سوسال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔
برصغیرپاک وہند میں ہندوستانی قوم کمزور تھی تو انگریز نے قبضہ کرلیا۔ ہندو مسلمانوں کے شانہ بشانہ تھے مگراماں بولی بیٹا جان خلافت پر دینا کے باوجود بحالی تحریک کامیاب نہ ہوسکی۔ اگر نبیۖ کی بعثت سے پہلے مشرکینِ مکہ میں حلف الفضول کی تحریک کامیاب ہوتی تو حجاز و عرب کے لوگ اسلام کے بغیر بھی دنیا کی سپر طاقتوں کو شکست دے سکتے تھے۔ ہندوستان کی مسلم قومیت نے پاکستان بنایا لیکن مشرقی پاکستان الگ ہوگیا۔ اب مزارعت، سودی نظام اور باطل منافقانہ سیاسی نظام کی موجودگی میں قوم، ملک اور سلطنت کے پائندہ تابندہ باد کا خواب کبھی پورانہیں ہوسکتا ہے۔ جب مدینہ کے لوگ اوس اور خزرج رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کے بجائے رسول اللہۖ کے گرد جمع ہوگئے تو انصار و مہاجرین کی بہت کم تعداد نے منافقین اور یہود سمیت پوری دنیا کی باطل قوتوں کوشکست دیدی۔ حکمران کے کرتوت ریاست مدینہ کے یہود سے بھی بڑھ کر ہوں اور علماء ومفتیاں نے یہود کے علماء کو بھی اپنے کردار اور فتوؤں سے مات دیدی ہو تو پھر ریاستِ مدینہ ، اسلامی انقلاب اور تبدیلی کا کیا تصور ہوسکتا ہے؟۔
مزارعین کو مفت زمینیں اور تاجروں کو سود کے بغیر نظام دیا جائے تو محنت کش عوام کی خوشحالی سے ملک اور سلطنت کی خوشحالی کا تصور سب کو سامنے نظر آجائیگا، ورنہ ہم DO MORE کے چکر میں اغیار کی چاکری کرتے کرتے قوم اور سلطنت سب کچھ سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔