پوسٹ تلاش کریں

مہدی کا سرپرائز : نہیں ہوگا محمد اور نہ احمد اور نہ محمود ہوگا۔ مواطأة صحیحہ یہ ہے کہ؟؟؟

ولید اپنی زبان عربی میں کہتامندرجہ بالا عنوان کے تحت اپنی ویڈیو ویلاگ میں کہتا ہے جس کا خلاصہ ہے:اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم رحمة رحمة رحمة اللہ کیلئے میری پیاری بہنو! اور میرے بھائیو!۔نبی اکرم ۖ پر درود بھیجو!۔ اللھ صل وسلم علی محمد و آلہ واصحابہ اجمعین

 

آج کا موضوع: مہدی اور نام کی موافقت:

 

میں ایک خاص موضوع لیکر آیا ہوں جس پر بہت بحث ہوتی ہے۔ جو لوگ میری مدد کرنا چاہتے ہیں ۔ سب سے پہلے سچ کہوں گا کوئی مجھے جھٹلا نہیں سکتا۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ امام مہدی کا نام محمد یا احمد یا محمود ہوگا۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ اگر کوئی اختلاف کرنا چاہتا ہے تو ابھی بات نوٹ کرلے اور مجھ سے دلیل کیساتھ بات کرے۔

 

مواطأة کا اصل مفہوم:

 

حدیث ہے کہ ”اس کا نام میرے نام سے موافق ہوگااور اسکے والد کا نام میرے والد سے موافق ہوگا”۔ لوگ اس کا مطلب غلط لیتے ہیںاسلئے کہ موطأة کا مطلب ہمیشہ ایک جیسا نہیں ہوتابلکہ یہ مشابہت بھی ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر محمد کا مطلب ”تعریف کیا گیا” اور احمد کا مطلب ہے ”سب سے زیادہ تعریف کیا گیا”۔ ان دونوں کے معنی میں مشابہت ہے۔اس طرح مہدی کا نام نبی اکرم ۖ کے نام سے مشابہ ہوگا۔ نہ کہ حرف بہ حرف وہی نام۔
قرآن میں موطأة:سورہ توبہ کی آیت37میں اللہ نے ایک اور قسم کی مواطت کا ذکر کیا ۔ جہاں اہل عرب مہینوں کے نام بدل کر شریعت کے خلاف کام کرتے تھے۔ یہاں اللہ نے واضح کیا ہے کہ مواطت ایک اصولی چیز ہے نہ کہ کوئی رسم ورواج ۔

 

مہدی کے نام کی حقیقت:

 

اب یہ سمجھنا ہوگا کہ امام مہدی کا نام ضروری نہیں کہ محمد بن عبداللہ ہو۔ بلکہ اس کے نام میں نبی اکرم ۖ کے نام کی صفات پائی جائیں۔ جیسے: حمد(تعریف) ۔سے: صابر، شاکر، جبار، راضی۔ اورصبر سے :صابر۔ اور رضاسے : راضی۔ یہ سب نام بھی نبی اکرم ۖ کی صفات سے جڑے ہوئے ہیں۔ جو لوگ سمجھنا چاہتے ہیں ،انہیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ حدیث میں جو اضافہ ہوا ہے وہ ممکنہ طور پر گھڑنے کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔ میں کسی پر الزام نہیں لگاتا لیکن ہمیں تحقیق کرنی چاہیے۔ اللہ جسے مہدی کے نام کی حقیقت بتادے۔یہ اللہ کا راز ہے۔اور جسے معلوم ہوجائے ۔ اسے چاہیے کہ وہ اللہ کے فیصلے کا انتظار کرے اور فتنے میں نہ پڑے۔ آخر میں فلسطین اور غزہ کیلئے دعاکریں۔جو ممالک اسرائیل کا ساتھ دیں گے وہ اللہ کی پکڑ میں آئیں گے۔ عرب دنیا میں بڑے زلزلے آئیں گے۔ یہ سب کچھ اللہ کے فیصلوں کے مطابق ہوگااور ہمیں فتنے کو روکنے کیلئے متحد رہنا ہوگا۔

 

تبصرہ عتیق گیلانی:

اللہ نے فرمایا ”اور دوڑو اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کیلئے تیار کی گئی ہے”۔(آل عمران:133)سورہ رحمن کی4جنتوں جن میں دو دو چشمے اور اس جنت میں فرق نظر نہیں آتا ؟۔ اور سورہ رحمن میں تین جگہ عورتوں کا ذکر ہے؟ ۔ پھر عرباً اتراباً ، کواعب اتراباًوغیرہ میں جہاں کوئی متشابہ آیت ملی تو اس کو عورت قرار دیا ؟۔ دنیا نے ترقی کرلی اور متشابہ آیات محکمات بن گئے ۔اگر مسلمانوں کو اُدھار کے بجائے نقد جنت دکھائی جاتی تو یہ زوال کا شکار نہ ہوتے اب بھی عروج کی طرف لایا جائے۔

 

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ مہدی ہیں؟

یہ ایک مضمون ہے جو میں نے ایک فورم پر پایا اور مجھے یہ اہم لگا۔ دیانتداری کے طور پر یہ نقل شدہ ہے لیکن اس میں کچھ تصرف اور اضافے کئے گئے ہیں۔
محترم بھائی ! اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ مہدی ہیں تو جان لیں کہ یہ نہ کوئی عیب ہے اور نہ جرم ۔ نہ گناہ اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس پر انسان کو ملامت کی جائے۔جب تک یہ آپ کے ذاتی اعتقاد کی حد تک محدود ہے، جب تک یہ آپ کی سوچ تک محدود ہے۔اور آپ اسے عوام میں پھیلانے ، فورمز پر پوسٹ کرنے یا اپنی ذاتی زندگی پر اثر انداز کرنے کیلئے استعمال نہیں کررہے ،تب تک یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن اگر یہ عقیدہ آپ کو اپنی زندگی ، کام اور ذمہ داریوں سے غافل کردے ۔ آپ یہ سوچ کر سب کچھ چھوڑدیں کہ آپ مہدی ہیں اورآپ دنیا کے حالات بدلنے کا انتظار کریں تو یہی اصل مصیبت ہے۔ احادیث کی تطبیق،خوابوں کی مطابقت،یا مہدی کے بارے میں بیان کردہ اوصاف کوخود پر منطبق سمجھنا بذات خود کوئی گناہ یا جرم نہیں لیکن حقیقی مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص جھوٹا دعویٰ کرے اور اللہ پر جھوٹ باندھنے والوں میں شامل ہوجائے۔کیونکہ مہدی کے بارے میں کوئی بھی حتمی دلیل نہ خوابوں سے حاصل ہوتی ہے ، نہ احادیث کی ظاہری اطلاق سے اور نہ ہی محض گمان یا ذاتی اعتقاد سے۔ اصل دلیل مہدی کے ظہور ، اصلاح اور بیعت کے بعد سامنے آئے گی۔ کیونکہ مہدی ایک شخصیت ہے جو تاریخ میں صرف ایک ہی بار سامنے آئے گا نہ کہ بار بار۔

یہ بات میں علمی دیانت اور نصیحت کے طور پر کہہ رہاہوں ۔ میرا مفاد تو یہ ہوتا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ خود کو مہدی سمجھیں،میرے چینل کو فالو کریں اور میری ویڈیوز کو دیکھیں لیکن میں جھوٹ کا کاروبار نہیں چاہتا۔ مہدی کے تصور سے جڑی بہت سی غلط فہمیاں ہیں ۔ تاریخ میں بھی کئی لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ، جیسے احمد سبیدر جنہوں نے اپنے پیروکاروں کو ”جندالنور” اور دیگر نام دئیے اور جھوٹی کہانیاں گھڑ کر انہیں بے وقوف بنایا۔اسی طرح فاطمی خلافت بھی مہدی کے نظرئیے پر قائم ہوئی۔اور آج بھی اسماعیلی فرقہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ان کا مہدی غائب ہے اور آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔ بالکل اسی طرح جیسے شیعہ مہدی کو غار میں پوشیدہ مانتے ہیں۔
بعض لوگ مہدی ہونے کا گمان کیوں رکھتے ہیں؟۔

1:احادیث پڑھتے ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی یا نام سے میل کھاتے ہیں۔
2:کچھ لوگ ذہنی بیماریوں میںمبتلا ہوتے ہیں۔
3:بعض جادو یا روحانی اثرات کی زد میں آتے ہیں۔
4:کچھ فطری وروحانی حساس لوگوں کو خاص کیفیات سے گزارا جاسکتاہے لیکن یہ گمان ہیں۔
مہدی کو صالح لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ اگر سبھی خود کو مہدی سمجھیں گے تو پھر ان کے معاونین کون ہوںگے؟۔ دین کی خدمت اور نیکی پر چلنا ہی اصل ہدایت ہے۔ والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ۔ المھدی وعلوم آخرزمان ۔ عربی یوٹیوب چینل

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مہدی کا کمال آدھا فرشتہ آدھا شیطان ہوگا؟ فرانسیسی نجومی

ما کان الرجل من ہو کیف اخبرکم ومن ہو ہذا
یہ شخص کون تھا؟ میں تمہیں کیسے بتاؤں کہ وہ کون ہے ،اس کا کیا تعارف ہے؟۔

العاہل العظیم الشہیر لقد سالت السؤال اولاً
وہ عظیم مشہور بادشاہ(مہدی)توتحقیق پہلے میں نے نجومی عورت سے یہ پوچھا

کی اعرف ما اذا کان الرجل ایجابیا ام سلبیا
تاکہ میں جان سکوں کہ یہ شخص تعمیری سوچ رکھتا ہے یا تخریبی سوچ کاحامل ؟۔

لقد تحصلت علی التضحیة والخصم وتقصد بہ
تحقیق کہ میں نے اس میں قربانی اور جھگڑالو پن پایا۔جس سے اس شخصیت کا

مجنون الشخصیتة فہی تشرح التضحیة ہی نفسہا
دیوانہ پن لگتا ہے۔ پس یہی قربانی کی وضاحت ہے جو بذات خود اس کی گونج

فی الرنین وسمو القلب وحسن النیة او ہبة الذات
میں ہے اوراسکے دل کی گہرائی اور نیک نیتی یا اپنی ذات کے عطیہ میں ہے۔

وہی تعید تلک الصفات الی طفولیہ صعبة
اور یہ قربانی ان صفات کو اسکے بچپن کی بڑی مشکلات کی طرف لوٹادیتی ہے۔

وتقول لذلک فہو یحتفظ بشیء من الاحزان
وہ (فرانسیسی نجومی) کہتی ہے : اسی وجہ سے کہ اس نے غموں میں سے کچھ اپنے

بسبب المعاناة فیما یتعلق بطفولتہ
اندر محفوظ رکھا ہے جس کا سبب اس کے بچپن کے مصائب سے متعلق ہے۔

وہو شخص ذو طبیعة سخیة ومخلص یمیل الی العطائ
اور وہ سخی طبیعت رکھنے والااور مخلص شخص ہے جو عطاکا رحجان رکھتا ہے۔اس حد

لدرجة التضحیة بالنفس من اجل الاٰخرین وھوشخص
تک کہ وہ اپنی جان تک کو بھی دوسروں کیلئے قربان کرسکتا ہے اور یہ وہ شخص ہے

قلیل المیول للمادیات اذ انہ روحی للغایة وتعود
جو مادی چیزوں میں بہت کم دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ وہ انتہادرجہ روحانی ہے۔پھر

لتکمل العرافة ما بداتہ من عبارة التضحیة والخصم
نجومی لوٹتی ہے کہ اس کی قربانی اور جھگڑے کی کیفیت سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟۔

فتقول یؤدی الخصم فیہ الی تناقض فی شخصیتہ
تو کہتی ہے کہ اسکے جھگڑے والی صفت سے اس کی شخصیت میں تضاد لگتا ہے۔

فی نبرتہ التی تظہر انہ غاضب جداً وعنیف لفظیاً
وہ اپنے درشت لہجہ میں بہت زیادہ غصے والا اورسخت الفاظ والا لگ رہاہے۔

وان لدیہ عنف مفرط وتربط ہذا بمعاناة الطفولة
اور اسکے پاس بے حد تشدد ہے اور یہ تشدد بچپن کے مصائب سے جڑا ہوا ہے۔

وتقول انہ انسان مثلنا جمیعا وہذا ما یظہرلی
اور کہتی ہے کہ وہ ہم سب کی طرح عام انسان ہے اور یہ جو مجھے دکھائی دیاکہ

ان افضل صفاتہ او لنقل المحاسنة یقابلہا
اسکی افضلیت کی بنیادمتضاد صفات، یاہم یوں کہہ لیں کہ خوبیوں کے مدمقابل

بالموازاة اسوأ ما لدیہ من العیوب فتقول
اسکے ہم وزن برائیاں ہیں جو اسکے پاس عیوب ہیں۔تو وہ کہتی ہے کہ ہمارے

یمکننا القول نصفہ ملاک ونصفہ الاٰخرشیطان
لئے یہ کہنا ممکن ہے کہ اس کا آدھا فرشتہ ہے اوردوسرا آدھا شیطان ہے۔

علی حد تعبرہ وترجع عبارة الخصم الی الشیطان وذریتہ
جیساکہ وہ سمجھ سکی اور جھگڑالوکی تعبیر شیطان اور اس کی ذریت ہی کو لوٹتی ہے۔

وتقول وکانہ شخص یحاول علی الاقل التلاعب
وہ کہتی ہے اورجیسا کہ وہ شخص غلبہ پانے کی کوشش میں کم از کم کھلواڑ میں لگا ہوا

بہ علی صعید الطاقة وایضاً علی الصعید النفسی
ہے بالائی طاقتوں کیساتھ اور نفسیاتی بلندیوں کے توسط سے بھی لگاہواہے۔

وتقول علی ای حال یبدو متوازناً بشکل ایجابی
اور وہ کہتی ہے کہ بہرحال وہ مثبت انداز میںبڑا متوازن دکھائی دے رہا ہے۔

اجد تلاعباً غامضاً یسدہ لاجل ابطائہ او اعاقتہ
میں چھپا کھلواڑپاتی ہوں جو اسے کم رفتاری اورتیز رفتاری سے روک رہاہے۔

وتقول لدی انطباع انہ یشک فی نفسہ دائماً
اور وہ کہتی ہے کہ میری مجموعی رائے ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ شک میںہے۔

یری ہذا السید اننا نود ان نؤذیہ انہ شخص
لگتاہے کہ ہم اس کو اذیت پہنچانے کیلئے آواز دے رہے ہوں۔وہ بڑاحاضر

یبدو سریع البدیہة ویری انہ محتاج ویری انہ
دماغ ذہین لگتا ہے اور وہ محتاج دکھائی دے رہا ہے۔ اور لگتا ہے کہ اس کو اپنے

محتاج ایضاً لتبنی عدوہ وجہات نظر لفہم کل شیئ
دشمن سے خبردار رکھنے کی بھی ضرورت ہے اور ہر طرف نظر کی تاکہ ہر چیز سمجھے۔

ولکی یکون علی درایة بکل ما یحدث
تاکہ وہ تمام نئے پیش آنے والے واقعات سے بھرپور آگاہی حاصل کرے۔

وہو رجل یحب ان یفہم الناس والاشیاء و
اور وہ ایسا شخص ہے جویہ پسند کرتا ہے کہ لوگوں کی سمجھ حاصل کرے

الاحداث ولکی یکون علی درایة بکل ما یحدث
چیزوں اور واقعات کی تاکہ وہ ہر چیز سے باخبر رہے جوکچھ رونما ہورہا ہے۔

بالفعل فہو شخص نشط للغایة ویسعی باستمرار
عملی طور پر وہ انتہائی درجہ فعال شخص ہے اوروہ مسلسل جدوجہد میں لگاہوا ہے

الی تجاوز نفسہ للوصول الی الہدف
یہاں تک کہ وہ اپنی جان سے گزرنے کی حدتک، تاکہ ہدف تک پہنچ سکے۔

ہو مستعد لبذل الجہود اللازمة دوما جاہز لہا
وہ کمر بستہ ہے اپنی ضروری طاقت خرچ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیاررہتاہے۔

من ناحیة اخریٰ فہو خائف من المستقبل
اور دوسری طرف یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مستقبل سے بہت خوفزدہ رہتا ہے۔

وتقول لدیہ خوف کبیر من مواجہہ ما ینتظرہ
اورکہتی ہے کہ اس کو بڑا خوف ہے اس کا سامنا کرنے کا جو اس کی منتظر ہے۔

ہذا ہوانہ الشخصیة صعبة شاب تجاوز الاربعین
یہی ہے وہ مشکل شخصیت ،وہی جوان جس کی عمر چالیس سے تجاوز کرچکی ہے

لکن وعلی ما یبدو وان لیست لہ میول الشباب
لیکن جو بظاہر دکھائی دیتا ہے تو اس میں اب جوانی کی رغبت نہیں رہی ہے۔

ہوشخص فی ہیکلہ یبدو ناشف جداً یبدو ہیکلہ
وہ شخص اپنے جسمانی ڈھانچے میں بہت خشک لگتا ہے اورلگتاہے کہ ڈھانچہ

عریض بعضلات ولکن عضلات ناشفة
چوڑا ہے اپنے اعصاب کیساتھ، لیکن اعصاب نے اس کو کھوکھلا کردیاہے۔

ربما یمکن لہاتین الصفتین ان تجتمع لا ادری
کبھی ہوسکتا ہے کہ یہ دونوں صفات اکٹھی ہو جائیں لیکن میں نہیں جانتی۔

علی العموم لہ شخصیة واقعة فی قطبیة
عام طور پر اس کی شخصیت گھری ہوئی لگ رہی ہے جھگڑوں کے میدان میں

الخصم بشکل قاسی للغایہ
یہاں تک کہ بد بختی کی حد تک بھی اس شخص کے جھگڑے پہنچ جاتے ہیں۔

وتقصد بقطبیہ القسمة ای الشیطان وزبانیتہ
اور نجومی مراد لیتی ہے میدان کی اس تقسیم سے شیطان اور اس کی پولیس۔

کما ان لدیہ شخصیة منقسمة ربما یشیرالی انہ
اور جیسا کہ اس کی شخصیت متضادصفات میں تقسیم ہے تو بسا اوقات لگتا ہے کہ

توأم لا ادری ولکن لدیہ ہذہ الازدواجیة بین
وہ جڑواں (فرشتہ اورشیطان دونوں)ہے لیکن میں نہیں جانتی۔ لیکن اسکے

کرمہ الشدید واحیانا شدید العدوانیة والغضب وحساسیة مفرطة
پاس اس ملاپ کے درمیان انتہائی درجے کاکرم بھی ہے اور دوسری طرف کبھی اس کی شدید ترین دشمنی اور غصہ اور حساسیت میں انتہائی غلو بھی ہے۔

وتقول انہ انفعالی جداً استقلالی جداً جداً
اور وہ کہتی ہے کہ وہ انتہائی جذباتی ہے اور بہت بہت مستقل مزاج ہے۔

مولع جداً بواحد ضد واحد لدیہ مواہب ابداعیة
وہ ایک بمقابلہ ایک کا ہی دلدادہ ہے اور اس میں تخلیقی ہنرکی صلاحیتیں ہیں۔

انہ مبدع للغایة یمکنہ قرض الشعر والخواطر
تحقیق وہ انتہائی جدت پسند ہے، اس میں شعراورتخیلاتی صلاحیت ہے۔

غالباً ما یضیع فی اعتقاداتہ وافکارہ وقد ینعزل
اکثر اوقات کووہ اپنے اعتقادات اور خیالات کی نذر کرتا ہے ۔ بیشک علیحدگی

تماماً عن العالم انہ یحب جداً الغض من بصرہ
اختیار کرتا ہے پوری دنیا سے۔ بیشک اپنی نگاہ نیچی رکھنا زیادہ پسند کرتا ہے

ہذا السید وہذا یعطی انطباعاً بانہ مخطء لانہ
یہ صاحب اور اسی چیز پر مجموعی رائے قائم ہوتی ہے کہ وہ غلطی پر ہے۔اسلئے کہ

لیس راسخاً فی الواقع بشکل مناسب
وہ اس وجہ سے موقع محل کے مطابق مناسب انداز سے گھل مل نہیں ہوپاتا۔

ہذا علی حد رایہا لان الحیاة تتطلب المخزون
یہ عورت کی اپنی رائے ہے کیونکہ زندگی گزارنے کیلئے جمع پونجی ضروری ہیں۔

ولو بقلیل من الیورو
اور اگر چہ بہت کم ہوں روپے (یوروفرانس اور یورپ کی کرنسی )ہوں۔

علی ای حال ہو عالم نفسی جید جداً
بہر حال وہ ایک بہت زبردست نفسیات کے عالم کو سمجھنے والا تجزیہ کارہے۔

ہذاالسید یمیل الی فہم الاٰخرین والقدرة علی
یہ صاحب دوسروں کو سمجھنے کی طرف میلان رکھتا ہے ۔اور صلاحیت رکھتا ہے

الارتقاء الی مستواہم انہ صادق او امین
دوسروں کو انکے بلند درجہ تک مقام تک پہنچانے کی۔ اور سچا یا امانت دار ہے

عادل دبلوماسی انہ مستشار جید انہ یعرف
وہ منصف مزاج سفارت کاری کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اچھا مشیر ہے۔

ایضاً کیفیة تجنب النزاعات غیر الضروریة
وہ اس بات کو بھی جانتا ہے کہ غیر ضروری تنازعات سے کیسے بچا جائے؟۔

وایجاد الحلول التی تناسب الجمیع بکل سہولة
اور وہ ایسے حل نکال سکتا ہے جو سب کیلئے آسانی سے قابل قبول بھی ہوں۔

لدیہ انجذاب للجانب الاخضر ایضاً فہو شخص
اس میں سبزہ کی طرف بھی کشش ہے۔ پس اس شخص کو بہت زیادہ لگاؤہے

مرتبط جداًباحترام الطبیعة وکائنات الحیة
تمام قدرتی مناظر کیساتھ اور کائنات کے جانداروں کے احترام کیساتھ۔

ایضاً معالج ممتاز وہو شخص علی الاقل لدیہ
وہ شاندار معالج بھی ہے اور کم از کم اس میں ایک قدرتی مقناطیسی کشش ہے

مغناطیسیة علاجیة وہذا واضح جداً اولدیہ ہالة
علاج والی۔ اور یہ بات بالکل واضح ہے، یا پھراسکے ارد گرد ایک بہت بڑی

مغناطیسیة کبیرة جداًوہذا یمکن ان یفسر القوة
مقناطیسی توانائی کی فضا ہے اوریہ ممکن ہے کہ اس میں موجودکافی مقناطیسی

المغناطیسیة الکافیة فیہ لکنہ شخص موصول
قوت اس کی شخصیت کو واضح کردے۔ لیکن وہ ایسا شخص ہے جو روحانی طور پر

روحیاً بشکل قوی جداً لانہا جلبتنی للرؤی
بہت گہرائی سے جڑا ہوا ہے کیونکہ اس نے مجھے کشف (روحانی مشاہدات)

حیث توجد لدیہ حساسیة قویة للغایة
کی طرف کھینچ لیاہے جو اسکے پاس انتہائی درجہ طاقتورحساسیت ہے۔

ہو عادل للغایة علی الرغم من ذلک انہ منفتح
وہ انتہائی منصف مزاج ہے۔ علاوہ ازیںوہ بہت کھلے ذہن کا اور تجسس

انہ فضولی انہ مرتبط حقاً بواقع وعی عالی جداً
رکھنے والا شخص ہے ،وہ حق سے جڑا ہوا حقیقت میں انتہائی بلند شعوررکھتاہے

لذلک یتم استدعائہ للمسؤولیة یجب ان یترک
اسلئے اس کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے بلایا جاتا ہے۔ضروری ہے کہ وہ

حیاتہ لیجد نفسہ بین کرسی کراسی تجبرہ علی
اپنی زندگی کو چھوڑدے تاکہ خود کو پاسکے ان کرسیوں کی کرسی میں جو زندگی کی

ترک حیاتہ کما نفعل کل یوم لیجد
ترک پر مجبور کردے۔ جیساکہ ہم روز کرتے ہیں تاکہ وہ اپنا مقصد پالے۔
٭٭٭

یہ شخص کون تھا؟ میں تمہیں کیسے بتاؤں کہ وہ کون ہے ،اس کا کیا تعارف ہے؟۔
وہ عظیم مشہور بادشاہ(مہدی)توتحقیق پہلے میں نے نجومی عورت سے یہ پوچھا
تاکہ میں جان سکوں کہ یہ شخص تعمیری سوچ رکھتا ہے یا تخریبی سوچ کاحامل ؟۔
تحقیق کہ میں نے اس میں قربانی اور جھگڑالو پن پایا۔جس سے اس شخصیت کا
دیوانہ پن لگتا ہے۔ پس یہی قربانی کی وضاحت ہے جو بذات خود اس کی گونج
میں ہے اوراسکے دل کی گہرائی اور نیک نیتی یا اپنی ذات کے عطیہ میں ہے۔
اور یہ قربانی ان صفات کو اسکے بچپن کی بڑی مشکلات کی طرف لوٹادیتی ہے۔
وہ (فرانسیسی نجومی) کہتی ہے : اسی وجہ سے کہ اس نے غموں میں سے کچھ اپنے اندر محفوظ رکھا ہے جس کا سبب اس کے بچپن کے مصائب سے متعلق ہے۔
اور وہ سخی طبیعت رکھنے والااور مخلص شخص ہے جو عطاکا رحجان رکھتا ہے۔اس حد تک کہ وہ اپنی جان تک کو بھی دوسروں کیلئے قربان کرسکتا ہے اور یہ وہ شخص ہے
جو مادی چیزوں میں بہت کم دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ وہ انتہادرجہ روحانی ہے۔پھر
نجومی لوٹتی ہے کہ اس کی قربانی اور جھگڑے کی کیفیت سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟۔
تو کہتی ہے کہ اسکے جھگڑے والی صفت سے اس کی شخصیت میں تضاد لگتا ہے۔
وہ اپنے درشت لہجہ میں بہت زیادہ غصے والا اورسخت الفاظ والا لگ رہاہے۔
اور اسکے پاس بے حد تشدد ہے اور یہ تشدد بچپن کے مصائب سے جڑا ہوا ہے۔
اور کہتی ہے کہ وہ ہم سب کی طرح عام انسان ہے اور یہ جو مجھے دکھائی دیاکہ اسکی افضلیت کی بنیادمتضاد صفات، یاہم یوں کہہ لیں کہ خوبیوں کے مدمقابل اسکے ہم وزن برائیاں ہیں جو اسکے پاس عیوب ہیں۔تو وہ کہتی ہے کہ ہمارے لئے یہ کہنا ممکن ہے کہ اس کا آدھا فرشتہ ہے اوردوسرا آدھا شیطان ہے۔
جیساکہ وہ سمجھ سکی اور جھگڑالوکی تعبیر شیطان اور اس کی ذریت ہی کو لوٹتی ہے۔
وہ کہتی ہے اورجیسا کہ وہ شخص غلبہ پانے کی کوشش میں کم از کم کھلواڑ میں لگا ہوا
ہے بالائی طاقتوں کیساتھ اور نفسیاتی بلندیوں کے توسط سے بھی لگاہواہے۔
اور وہ کہتی ہے کہ بہرحال وہ مثبت انداز میںبڑا متوازن دکھائی دے رہا ہے۔
میں چھپا کھلواڑپاتی ہوں جو اسے کم رفتاری اورتیز رفتاری سے روک رہاہے۔
اور وہ کہتی ہے کہ میری مجموعی رائے ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ شک میںہے۔
لگتاہے کہ ہم اس کو اذیت پہنچانے کیلئے آواز دے رہے ہوں۔وہ بڑاحاضر دماغ ذہین لگتا ہے اور وہ محتاج دکھائی دے رہا ہے۔ اور لگتا ہے کہ اس کو اپنے
دشمن سے خبردار رکھنے کی بھی ضرورت ہے اور ہر طرف نظر کی تاکہ ہر چیز سمجھے۔
تاکہ وہ تمام نئے پیش آنے والے واقعات سے بھرپور آگاہی حاصل کرے۔
اور وہ ایسا شخص ہے جویہ پسند کرتا ہے کہ لوگوں کی سمجھ حاصل کرے
چیزوں اور واقعات کی تاکہ وہ ہر چیز سے باخبر رہے جوکچھ رونما ہورہا ہے۔
عملی طور پر وہ انتہائی درجہ فعال شخص ہے اوروہ مسلسل جدوجہد میں لگاہوا ہے
یہاں تک کہ وہ اپنی جان سے گزرنے کی حدتک، تاکہ ہدف تک پہنچ سکے۔
وہ کمر بستہ ہے اپنی ضروری طاقت خرچ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیاررہتاہے۔
اور دوسری طرف یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مستقبل سے بہت خوفزدہ رہتا ہے۔
اورکہتی ہے کہ اس کو بڑا خوف ہے اس کا سامنا کرنے کا جو اس کی منتظر ہے۔
یہی ہے وہ مشکل شخصیت ،وہی جوان جس کی عمر چالیس سے تجاوز کرچکی ہے
لیکن جو بظاہر دکھائی دیتا ہے تو اس میں اب جوانی کی رغبت نہیں رہی ہے۔
وہ شخص اپنے جسمانی ڈھانچے میں بہت خشک لگتا ہے اورلگتاہے کہ ڈھانچہ
چوڑا ہے اپنے اعصاب کیساتھ، لیکن اعصاب نے اس کو کھوکھلا کردیاہے۔
کبھی ہوسکتا ہے کہ یہ دونوں صفات اکٹھی ہو جائیں لیکن میں نہیں جانتی۔
عام طور پر اس کی شخصیت گھری ہوئی لگ رہی ہے جھگڑوں کے میدان میں
یہاں تک کہ بد بختی کی حد تک بھی اس شخص کے جھگڑے پہنچ جاتے ہیں۔
اور نجومی مراد لیتی ہے میدان کی اس تقسیم سے شیطان اور اس کی پولیس۔
اور جیسا کہ اس کی شخصیت متضادصفات میں تقسیم ہے تو بسا اوقات لگتا ہے کہ
وہ جڑواں (فرشتہ اورشیطان دونوں)ہے لیکن میں نہیں جانتی۔ لیکن اسکے پاس اس ملاپ کے درمیان انتہائی درجے کاکرم بھی ہے اور دوسری طرف کبھی اس کی شدید ترین دشمنی اور غصہ اور حساسیت میں انتہائی غلو بھی ہے۔
اور وہ کہتی ہے کہ وہ انتہائی جذباتی ہے اور بہت بہت مستقل مزاج ہے۔
وہ ایک بمقابلہ ایک کا ہی دلدادہ ہے اور اس میں تخلیقی ہنرکی صلاحیتیں ہیں۔
تحقیق وہ انتہائی جدت پسند ہے، اس میں شعراورتخیلاتی صلاحیت ہے۔
اکثر اوقات کووہ اپنے اعتقادات اور خیالات کی نذر کرتا ہے ۔ بیشک علیحدگی
اختیار کرتا ہے پوری دنیا سے۔ بیشک اپنی نگاہ نیچی رکھنا زیادہ پسند کرتا ہے یہ صاحب اور اسی چیز پر مجموعی رائے قائم ہوتی ہے کہ وہ غلطی پر ہے۔اسلئے کہ
وہ اس وجہ سے موقع محل کے مطابق مناسب انداز سے گھل مل نہیں ہوپاتا۔
یہ عورت کی اپنی رائے ہے کیونکہ زندگی گزارنے کیلئے جمع پونجی ضروری ہیں۔ اور اگر چہ بہت کم ہوں روپے (یوروفرانس اور یورپ کی کرنسی )ہوں۔
بہر حال وہ ایک بہت زبردست نفسیات کے عالم کو سمجھنے والا تجزیہ کارہے۔
یہ صاحب دوسروں کو سمجھنے کی طرف میلان رکھتا ہے ۔اور صلاحیت رکھتا ہے
دوسروں کو انکے بلند درجہ تک مقام تک پہنچانے کی۔ اور سچا یا امانت دار ہے وہ منصف مزاج سفارت کاری کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اچھا مشیر ہے۔
وہ اس بات کو بھی جانتا ہے کہ غیر ضروری تنازعات سے کیسے بچا جائے؟۔ اور وہ ایسے حل نکال سکتا ہے جو سب کیلئے آسانی سے قابل قبول بھی ہوں۔
اس میں سبزہ کی طرف بھی کشش ہے۔ پس اس شخص کو بہت زیادہ لگاؤہے تمام قدرتی مناظر کیساتھ اور کائنات کے جانداروں کے احترام کیساتھ۔
وہ شاندار معالج بھی ہے اور کم از کم اس میں ایک قدرتی مقناطیسی کشش ہے
علاج والی۔ اور یہ بات بالکل واضح ہے، یا پھراسکے ارد گرد ایک بہت بڑی مقناطیسی توانائی کی فضا ہے اوریہ ممکن ہے کہ اس میں موجودکافی مقناطیسی قوت اس کی شخصیت کو واضح کردے۔ لیکن وہ ایسا شخص ہے جو روحانی طور پر بہت گہرائی سے جڑا ہوا ہے کیونکہ اس نے مجھے کشف (روحانی مشاہدات) کی طرف کھینچ لیاہے جو اسکے پاس انتہائی درجہ طاقتورحساسیت ہے۔
وہ انتہائی منصف مزاج ہے۔ علاوہ ازیںوہ بہت کھلے ذہن کا اور تجسس رکھنے والا شخص ہے ،وہ حق سے جڑا ہوا حقیقت میں انتہائی بلند شعوررکھتاہے
اسلئے اس کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے بلایا جاتا ہے۔ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کو چھوڑدے تاکہ خود کو پاسکے ان کرسیوں کی کرسی میں جو زندگی کی ترک پر مجبور کردے۔ جیساکہ ہم روز کرتے ہیں تاکہ وہ اپنا مقصد پالے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مسلمان، یہودی، عیسائی، صابئین جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان لائے قرآن میں ان کی کامیابی کی خبر

بیشک جو لوگ مسلمان ہیں اور یہودی ہیں ، عیسائی ہیں صابئین ہیں جو اللہ پر ایمان لائے اور درست عمل کئے توان کیلئے اجر ہے انکے رب کے پاس اور نہ ان پر خوف ہوگا اور نہ وہ غم گیں ہوں گے۔(البقرہ:62)

دنیا کے بوجھ، طوق اور سلاسل سے چھٹکارا قرآن دلاتا ہے

 

رسول اللہۖ کی صفات

”اورجو اتباع کریں رسول نبی اُمی کی ،جسے تورات اور انجیل میں لکھاہوا پائیں ان کو معروف کا حکم دیتاہے اور منکر سے روکتا ہے اور حلال کرتاہے ان کیلئے پاک چیزیں ۔حرام کرتا ہے ان پر خبائث اور اُتارتا ہے ان کا بوجھ اور انکے طوقوں کو جو ان پر پڑے ہیں پس جو اس پر ایمان لائیں اور توقیر کریں اور مدد کریںاور نور کی اتباع کریں جو اسکے پاس ہے تو یہی فلاح پائیں گے”۔(الاعراف:157)
نبی ۖنے جو بوجھ و طوق اتارے اور معروف ومنکر اور حلال وحرام کی تمیز دی۔ وہ کیا کیا تھے؟
سرمایہ دارانہ جاگیردارانہ نظام بوجھ تھا۔ سود کی حرمت آئی تو نبیۖ نے مزارعت کو سود قرار دیا ۔ غلام ولونڈیوں کی انڈسٹری کا خاتمہ ۔ عیسائی طلاق میں بے اختیار۔ یہود حلالہ کا شکار ۔ نبیۖ نے سارے بوجھ ،طوق اور زنجیروں کو اتار پھینکاتھا۔
آج سودی نظام سے امریکہ، بھارت، جاپان یورپ سمیت دنیا بھر ممالک کی ٹیٹیں نکل رہی ہیں اور ٹرمپ گدھا سمیت سبھی حکمران پاگل ہوگئے مگر جن لوگوں کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں انکو ذرہ برابر بھی ریلیف نہیں مل رہا اسلئے بوجھ اُتارنا ہوگا۔

 

قرآن عظیم کی یہی صفات

” کیا انسان پر وہ لمحہ آیا کہ جب قابل ذکر چیز نہ تھا؟۔بلاشبہ ہم نے اسکوملے نطفہ سے پیدا کیا۔ امتحان میں ڈالا تو سننے دیکھنے والا بنایا۔ہم نے اسکو راہ دکھائی کہ شکر گزار بنے یا ناشکرا۔ بلاشبہ ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں، طوقیں اور سعیر تیار کیا ہے ۔ بلاشبہ متقی ایسے کپ سے پیئیں گے جوکافوری مزاج ہوگا ڈیم ہوگا جس سے اللہ کے بندے پئیں گے اوربہ آسانی نہریں نکالیںگے”۔ (الدھر1تا6)
سعیر:ظل کی ضد ہے۔ جیسے بغیر چھت رُلنا۔ حاکم اس معنی میں اللہ کا سایہ اور سعیرعذاب ہے۔ صحابہ نے بوجھ ، طوق اور زنجیروں سے آزادی لی۔ مذہبی طبقہ نے پھر وہیں لاکھڑا کیا۔ انگریز ایسٹ انڈیا کمپنی نے خلافت عثمانیہ ، مغلیہ سلطنت ، احمد شاہ ابدالی، ایران ، شاہ ولی اللہ سے برصغیر پاک و ہند اور دنیا پر قبضہ کرلیاتھا۔ شاہ عبدالعزیز نے ہند کو دارالحرب کہا تو علماء نے اس پر سودکو جائز قرار دیا۔ مفتی تقی عثمانی نے سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے پر جواز کا لکھا تو جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی نے ناجائز قرار دیا لیکن ثبوت کیلئے فتاویٰ سے کوئی دلیل نہ ملی تومجوس کا ایام نوروز میں تعویذ لٹکانے کا حوالہ دیا۔
سورہ الدھر میں دنیا کی زندگی ہے۔ ناشکری کا عذاب یہیں ملا۔ نیٹو افواج نے20سالوں میں افغانستان میں اتنی مسلمان خواتین کی عزتیں نہیں لوٹی ہیں جتنی حلالہ سے پاکستان میں لٹی ہیں ۔کیا یہی شکنجہ، زنجیر، طوق اور سعیر نہیں؟۔ سستی بجلی نہیں بناسکتے، ایران سے سستاتیل وگیس نہیں خرید سکتے، غزہ کی مدد نہیں کرسکتے،دہشتگردی کے شکار ہیں!۔ مودودی نے تفسیر لکھی کہ جنت میں نہریں پاوڑے سے نہیں بلکہ آسانی سے نکالی جائیں گی۔ حالانکہ سورہ الدھرمیں دنیا کی نہریں آسانی سے نکالنے کی بات ہے۔ اب تو ایکسویٹر بھی آچکے ہیں۔فرمایا:
”اور اپنی نذروں کو پوری کرینگے اور اس دن کا خوف ہوگا جس کا شر پھیلا ہوا ہوگااور کھانا کھلائیں گے اس کی پسند پر مسکین، یتیم اور قیدی کو ۔ ہم تمہیں کھلاتے ہیں اللہ کیلئے ہم تم سے بدلہ (ووٹ) نہیں چاہتے اور نہ شکریہ (زندہ باد ) ”۔(الدھر7تا9)
آیات میں اہل جنت کی صفات ہیں جن کا تعلق دنیا سے ہے۔ آخرت میں یتیم، مسکین ،قیدی کہاں ہیں؟۔ قرآن پرعمل ہوگیاتوطوق، زنجیروں اور دنیاوی سعیرکی جگہ دنیا میں ہمیں جنت ملے گی۔ اگر قرآن وسنت سے عورت کے حقوق بحال کئے ۔ غلط فقہی مسائل کا بوجھ ہٹادیا تو انقلاب آجائے گا۔

***

دنیا میں جنت ،دوزخ اور اعراف کا منظر (سورۂ الاعراف)

 

منافرت کا دنیامیں خاتمہ

”اور جو لوگ ایمان و درست عمل والے ہیں۔ ہم کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ مکلف نہیں ٹھہراتے۔ یہی اہل جنت ہیں، اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ ہم نے نکال دی انکے دلوں سے انکے سینوں کی رنجش۔ انکے نیچے نہریں بہتی ہیں اور کہیں گے کہ اللہ کیلئے تمام تعریفیں ہیں جس نے اس دن کیلئے ہمیں ہدایت دی اورہم یہ پانے والے نہ تھے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا۔ بیشک ہمارے رب کے رسول حق کیساتھ آئے ۔ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارا باغ ہے جس کے تم وارث بنائے گئے بسبب جو تم عمل کرتے تھے۔(سورہ الاعراف42،43)
خلافت قائم ہوگی تومذہبی منافرت ختم ہو گی۔ تمام اچھے لوگوں کو باغات کاوارث بنادیا جائے گا ۔ ان کے دلوں سے اسلام کی نفرت بھی نکل جائے گی اور مسلمانوں کی آپس میں فرقہ وارانہ منافرت بھی ختم ہوجائے گی۔ دہشتگردی اسی نفرت کا نتیجہ ہے۔ مذہبی لبادے والے اچھے انسان بن جائیں گے۔
البقرہ:آیت62میں صائبین کی طرح مجوسی، بدھ مت، ہندو، سکھ ، پارسی اور سبھی داخل ہیں۔ تمام مذہبی عبادتگاہوں کی بلاتفریق قدرومنزلت ہوگی۔

تمام عبادتگاہوں کا تقدس

”اور جن لوگوں کو اپنے گھروں سے ناحق نکالا گیا مگر وہ کہتے تھے کہ اللہ ہمارا رب ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے دفع نہ کرتا تو ضرورمسمار کر دی جاتیں مجوسی خانقاہیں،عیسائی گرجائیں، یہودی مدارس اور مسلمانوں کی مساجدجن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے اور بے شک اللہ ضرور مدد کرے اس کی جو اس کی مدد کرے گا۔بیشک اللہ بہت طاقت والا زبردست ہے”۔ (سورہ حج:40)
مذہبی دکان چلانے والاطبقہ اپنا اقتدار، عزت اوراوقات اسلئے کھو بیٹھا کہ بلاوجہ تعصبات کا بوجھ، معاشرتی طوق اور معاشی زنجیروں میں گرفتا ہے۔

 

اعراف والے ریاستی اہلکار

” جنت والوں نے آگ والوں کو پکارا کہ ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا وہ ہم نے حق پایا تو کیا تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تو تم نے بھی حق پایا؟۔ وہ کہیں گے کہ ہاں ۔پس پھر ایک آواز دینے والا کہے گا کہ لعنت ہو ظالموں پر وہ لوگ جو اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وہ آخرت کے منکر تھے۔ پس انکے درمیان پردہ حائل ہوگااور اعراف پر کچھ لوگ ہر ایک کو نشانیوں سے پہچانیں گے اور جنت والوں کو پکاریں گے کہ سلام علیکم ۔ وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے اور وہ طمع رکھیںگے( ریاستی اہلکار ) اور جب ان کی نگاہیں آگ والوں کی طرف پھر جائیں گی تو کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہمیں ظالموں میں سے مت بناؤ۔ اور اعراف والے کچھ لوگوں کو پہچانتے ہوں گے، کہیں گے کہ تمہارا اکٹھا ہونا کام نہیں آیا اور نہ جو تم تکبر کرتے تھے۔ کیا وہ یہی لوگ ہیں جن پر تم قسم کھاتے تھے کہ اللہ انہیں رحمت سے نہیں نوازے گا؟۔ (جن کو کہا گیا کہ ) جنت میں داخل ہوجاؤ ۔ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ تم کوئی غم کھاؤگے۔ اور آگ والے اہل جنت کو پکارکر کہیں گے کہ ہمیں کچھ پانی سے فیض یاب کردو۔یا جو اللہ نے تمہیں رزق سے بخش دیاہے۔ وہ کہیں گے کہ بیشک اللہ نے کافروں پر ان دونوں کو حرام کیا ہے۔ (سورہ الاعراف:44سے50تک)
خلافت قائم ہوگی توایک قرآن کی تصدیق اور دوسرا طبقہ تکذیب کرنے والا ہوگااور درمیان میں ریاستی اہلکار” اصحاب اعراف” ہوں گے۔ عراف حاسہ کے ذریعے پہچاننے والا۔ موبائل فون پر اصحاب جنت سے اصحاب نار کا رابطہ ہوسکے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv