پوسٹ تلاش کریں

PRIDE OF PAKISTAN PROFESSOR DR AURANGZEB HAFI

پروفیسر اورنگزیب

دہائی کی بہترین ڈسکوری میں پہلی پوزیشن
کائنات کی ہر چیز مقناطیسی شعاعوں کیلئے ٹرانسپیرنٹ ہے۔ پروفیسر حافی۔
1993ء تا 2003ء تک کے سائنسی حیاتیات کے شعبہ میں190ممالک میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے پاکستان کا نام روش کردیا۔ قرآن وسنت ، فقہ اور تاریخ پر بھی بڑی دسترس ہے لیکن ہماری قوم زندوں سے فائدہ نہیں اٹھاتی ہے۔
ـــــــــــــــــ

پہلی مسلم ایٹمی سائنسدان سمیرا موسیٰ

پیدائش 3مارچ 1917ء مصر ، پہلی دفعہ ایٹمی قوت کو طبی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ کئی ایجادات مگر ایک ایجاد ایکویشن جس میں بعض سستی دھاتوں مثلاً تانبے کے ایٹموں سے سستی جوہری بم بنانے پر تحقیق کی۔ کانفرنس ”جوہری ہتھیار امن کیلئے” منعقد کی۔ پہلی شخصیت جس کو امریکی ایٹمی تنصیبات کے دورے کا موقع ملا۔ نیوکلرسے کینسر کا علاج اسپرین گولی کی قیمت جتنا سستا کرنے جارہی تھی ۔ غریب والدہ کا انتقال کینسر سے ہوا تھا۔ افسوس 5 اگست 1952ء کوامریکہ میں پراسرار حادثے میں اسے شہید کردیاگیا،ہماری ماہ نور چیمہ کی ذہانت آئن سٹائن سے زیادہ اور کتنی ماہ نور کو تعلیم کا موقع میسر نہیں؟۔
ـــــــــــــــــ

کابل اور جلال آباد میں پشتون خاتون صحافی کے چینل پر تبدیلی کے مناظر۔

قرآن کا حکم مؤمنوں اور مؤمنات کیلئے یہ ہے کہ” اپنی آنکھوں کو مدھم رکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ مؤمنات اپنی حسن النساء مت دکھائیں مگرجتنا ان میں ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اپنے دوپٹے لپیٹیں’۔ حسن نساء سے شہوانی جذبہ نہیں ابھرتا ہے۔ جن افرادکے سامنے دوپٹہ اوڑھنے کا حکم نہیں قرآن نے واضح کئے۔ جاہلیت میں عورتوں کا سینہ ننگا کرنا تبرج تھا۔جن میںرغبت نہیں نکاح کی تو ان معمر خواتین کا اپنے کپڑے اتارنے میں حرج نہیں مگر حسن نساء کے علاوہ۔ شرم گاہیں چھپانے میں مرد اور عورتیں ازخود بھی پابندی کرتے ہیں ، ایک حد تک عورتیں اپنے سینوں کو بھی چھپاتی ہیں۔ لونڈی کا لباس مختصر تھا اگر کافرات کو لونڈی بناکر مختصر لباس دیناہے تو ان پر آزادی میں کیوں قدغن لگائیں؟۔ ہاہاہا

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستان کے وہ لوگ جنہوں نے طوفانی بارش اور سیلاب میں انسانیت کی شاندار مثال قائم کردی

میاں بیوی نے انسانیت کی شاندار مثال قائم کردی

ٹریفک میں پھنسے بچوں کو نکال کر اپنے گھر لے گئے

نمائندٹی وی City21:باران رحمت زحمت نظر آئی ، کراچی شہر بلاک، شہری پریشان، بچے ، فیملیز یا خواتین باہر تھیں 8 ،8 گھنٹے سے زائد وقت شاہراہوں پر گزارا، خوف کی فضا پھیلی کہ بچے خیریت سے ہیں یا نہیں ۔یہ فیملی جنہوں نے کچھ بچوں کی مدد کی۔ ہیرو ثابت ہوئی اور کچھ بچوں کو اپنے گھر میں لائے۔ رات اپنے پاس رکھا۔ یہ ڈاکٹر صاحب اور ان کی مسز بھی ہیں۔

اسلام علیکم! آپ نے ہدایات جاری کیں تو کیا سچویشن تھی اور کیسے ہوا؟۔
خاتون: تقریبا 6 بجے کے بعد میری بھابھی کا فون آیا کہ میرا بھتیجا 2 بجے سکول سے نکلا ہوا تھا گھر پہ نہیں پہنچا اور اس کی وین 6-4 گھنٹے سے ناتھا خان برج پہ پھنس چکی تھی کیونکہ آگے کا راستہ نہیں تھا۔ مجھ سے رابطہ کیا ،بھائی شہر میں نہیں تھے تو ہم پریشان تھے کہ بچوں کا کیا ہوگا۔ ہم لوکیشن کے قریب تھے ،ان کی ملیر کی رہائش تھی تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں۔

میرے بھائی کا پریشانی سے کافی برا حال تھا بھابی کا بھی یہ پتہ تھا کہ بچے 2-1بجے سے پہلے یا شاید پوری رات گھر نہیں پہنچیں گے ۔میرے خیال سے ہم نے اس چیز کو قبول کر لیا کہ کچھ بھی کر لو پھنسنا ہی ہے روڈوں پر بدقسمتی سے ۔ جہاں وین پھنسی تھی، بچوں کی حفاظت کے خدشات تھے۔ کچھ کھایا پیا نہیں تھا ۔ وین ڈرائیور بیچارہ ذمہ داری سے ان کو سنبھالے بیٹھا تھا ، وین نہ آگے لے جا سکتا تھا نہ پیچھے ۔ بچوں کے پاس ایک دو فون تھے وہ حاضر دماغی سے لیکر چل رہے تھے۔ تو ہم نے ارادہ کیا کہ صرف بھتیجے ہی کو نہیں سارے بچوں کو لائیں کیونکہ انکے ماں باپ بھی پریشان تھے۔ ان سے اجازت لی کہ ہم انکے بچوں کی ذمہ داری لیکر کم از کم چھت کے نیچے لے آئیں وہ روڈوں پہ پوری رات نہ گزاریں۔پہنچنا آسان نہیں تھا پہنچ جاتے تو ہم بھی شاید پھنستے ،واپسی کا محفوظ راستہ دیکھنا تھا ،ہماری نیول ایریا میں رہائش ہے شاہراہ فیصل پر ایک راستہ یہ تھا کہ ہم ائیر فورس کے بیس کے اندر سے نکلیں وہاں پہ ڈاکٹر صاحب کے ایک دو وثوق ہیں وہ ائیرفوس اکیڈمی کے گریجویٹ ہیں تو وہاں پہ ہم نے رابطوں کو استعمال کیا۔ ڈاکٹر شعیب ڈائریکٹر نیسٹپ(NASTP) کے بہت شکر گزار ہیں۔ ہماری بہت مدد کی کہ ان کی وجہ سے ایئر فورس بیس روتھ فاؤ یونیورسٹی تک ہم پہنچ گئے۔ گاڑی ہم نے وہیں پارک کی ۔

ڈاکٹر اطہر: آپشن ہمارے پاس یہی تھا کہ پیدل جانے کی کوشش کریں اور ہمیں تھوڑا سا اندازہ ہے کہ شاہراہ فیصل پہ کہاں پہ پانی زیادہ کہاں کم ہوتا ہے اور ہر پچھلے کئی سالوں سے مخصوص جگہ سے شاہراہ فیصل بلاک ہوتی ہے ، سارا شہر دو حصوں میں بٹ جاتا ہے۔ ایک ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ ہے اسکے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا کہ یہ ہمیں پیدل ہی کرنا تھا۔ زیادہ خطرہ یہ تھا کہ کوئی مجھ سے فون چھین کر لے جائیگا جس سے ان سے رابطے میں ہوں جہاں سے میں انکی GPS لوکیشن ڈھونڈ رہا ہوں یا سڑک پہ جو مین ہولز ہیں اس میں خود نہ گر جاؤں یا بچے نہ گر جائیں۔ تو خیر ایک سوا گھنٹہ مجھے لگا وہاں پہنچنے میں۔ ا سکے بعد اپنے بچے کیساتھ جو دیگر بچے سٹوڈنٹ تھے تو انکے والدین سے پرمیشن لی کہ ہم ان کو ساتھ لے آئیں۔ بچوں کو کہا کہ ایک لائن بنا لو اور ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑ لو مضبوطی سے تاکہ خدانخواستہ اگر کوئی بچہ پھسل جائے یا گر جائے تو خطرہ تھا کہ 8 میں سے کو ئی بچہ راستے میں گم نہ ہو جائے کیونکہ بہت لوگ تھے پورا کراچی برج کے ایک طرف سے دوسری طرف جا رہا تھا۔


 

مولانا فضل غفور کی قیادت میں مدارس کے 5 ہزار طلباء JUIکے کارکنوں کی بونیر میں بلاتفریق بڑی خدمات

دینی مدارس کے طلبہ نے نئی مثال قائم کردی
سیلاب سے متاثرہ گھر کی صفائی کے دوران لاکھوں کا سونا ملا جو خاتون کے حوالے کردیا۔

کیچڑلدی آبادی میں بلاتفریق مذہب انسانی بنیاد پر5 ہزار کارکن کی میدان میں بڑی خدمات ہیں سکھ گھر، گوردوارہ شامل۔ 20 تولہ سونا ملا تو طالب علم نے امانت پہنچادی پھر 10ہزار انعام ملا تو مدد کیلئے جمع کیا۔ مولانا فضل غفورنے کہا کہ”کافی بڑے جنازے پڑھائے مگر مشکل ترین لمحہ وہ تھا جب بچے نے کہا:میری ماں کو میرے لئے لاسکتے ہو؟”۔


 

تینوں چرواہے قومی ہیرو قرار پائے

سیلاب کابروقت فون پر خبردار کیا تو 600 سے700کے درمیان افراد موت سے بچ گئے، وزیراعظم شہباز شریف نے انعام دیا۔ اللہ نے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل اور ایک کو بچانے کو تمام انسانوں کے بچانے کی طرح قرار دیا۔ خوش قسمت چہرے بہت قابل رشک ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستان کے با صلاحیت نوجوان جنہوں نے کھیل اور تعلیم میں پاکستان کا نام روشن کردیا

فٹبال ورلڈ کپ نے پاکستان کا نام رو شن کیا

لیاری بلوچ انڈر15 گولڈ میڈلسٹ۔ 4پشاوری، 1 وزیرستانی۔ اوسلو ناروے پہلی بار بچیوں کی ٹیم گئی، 8ویں نمبرپر آگئی۔ پاکستانی فٹبال میں دنیا کی نمبر 1 کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ 2014ء میں بھی یہ ٹیم سیکنڈ پوزیشن آئی تھی۔


 

اورنگی ٹاؤن سے ہارورڈ یونیورسٹی تک کاانوکھاسفر

کائنات انصاری کہتی ہے کہ میرا تعلق اورنگی ٹاؤن کی کچی آبادی گلشن ضیاء سے ہے۔ مہنگی تعلیم افورڈ نہیں کرسکتی تھی اور ایک چیلنج یہ تھا کہ خاندان میں عورتوں کو پڑھنے نہیں دیتے تھے۔ میری امی مجھے جب بینظیر بھٹو اور ملالہ کی کہانی سناتی تھی تو مجھے لگتا تھا کہ مجھے ان کی طرح بننا ہے ۔میری ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول کی تھی پھر اسکے بعد میرا داخلہ TCFمیں ہوا اور میں نے میٹرک کیا پھر اسکالر شپ ملا اور ناروے سے انٹر کیا۔ اسکالر شپ سے آکسفورڈ گئی اب ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوں۔غریبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا گیا تو پاکستان پوری دنیا کو بدل دے گا۔


 

آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ماہ نور چیمہ انوکھی بچی

ماہ نور چیمہ کا تعلق وزیرآباد حافظ آباد سے ہے۔ 9سال کی عمر تک لاہور میں پڑھا پھر والدین کیساتھ لندن تعلیم کیلئے گئی۔ اولیول میں عالمی ریکارڈ قائم کیا اور اب Aلیول میں۔ ماہ نور کے والدین لندن سے تعلیم یافتہ ہیں۔ ماں نے نوکری نہیں بچوں کی پڑھائی کیلئے خود کو وقف کیا۔ آئن سٹائن جیسے بہت مگر مواقع نہیں ملتے ۔ عوام کی معیشت اور ماحول کو بدلاتو ہم آگے نکل سکتے ہیں۔ تعلیم وتربیت اور کھیل کے رحجانات سے معاشرے میں بہت مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

علامہ آغا سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی کا مختصر تعارف

علامہ سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی ،گلگت بلتستان کے علاقہ شگر کے ایک گاں علی آباد چھورکاہ میں 1938 عیسوی میں پیدا ہوئے۔والد کا نام سید محمد موسوی ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے حاصل کی۔ آپ چونکہ ایک شیعہ جعفری اثنا عشری گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اسلئے پاکستان سے بنیادی اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے مزید اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے 1957 عیسوی میں نجف کا رخ کیا۔وہاں حوزہ علمیہ نجف میں دینی علم حاصل کیا۔1964عیسوی میں نجف سے واپس پہنچے۔

پھر آپ نے دینی تعلیم کیلئے ایران کے شہر قم کی مشہور و معروف شیعہ درسگاہ ”حوزہ علمیہ قم” میں داخلہ لیا۔

حوزہ علمیہ میں تعلیم کے دوران آپ نے نصاب میں قرآن کو لازمی مضمون کے طور پر شامل نہ کرنے پر شکایت کی ۔ ایک تقریر کی جس سے بہت سارے حوزہ والے آپ سے خفا ہوگئے۔آپ کے استاد آیت اللہ صادقی تہرانی تھے جو خود قرآن فہمی اور قرآنی تعلیمات کو عام کرنے کے پر جوش حامی تھے۔اسکے علاوہ آپ نے آیت اللہ باقر صدر سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔آپ نے آیت اللہ خمینی اور آیت اللہ خوئی کی بھی براہ راست شاگردی اختیار کی۔

عراق و ایران (نجف،قم ،مشہد)میں کل 20سال آپ علوم دین حاصل کرتے رہے۔اور آیت اللہ حکیم سے لے کر اب تک کے علما نے آپ کو اجازة نامہ دئے،لیکن آپ نے ان اجازة کو تفخر کے طور پر کبھی شو نہیں کیاہے۔

سر زمین پاکستان آنے کے بعد 1981ء میں ادارہ ”دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان”کی بنیاد رکھی۔جسکے تحت آپ نے مذہب شیعہ جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔

آپ نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو ترجمہ کیا ۔ شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ پاکستان میں امام مھدی سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب کو بھی عام کیا،ان کتابوں میں ”شیعیت کا آغاز کب اور کیسے”،تیجانی سماوی کی کتابوں ہو جاؤسچوں کیساتھ اور پھر میں ہدایت پا گیا۔فلسفہ امامت،مذہب اہل بیت،شب ہائے پشاور،اہل بیت آیت تطہیر کی روشنی میں،فلسفہ امامت اوردعائے ندبہ وغیرہ کا بھی اہتمام کیا۔ آپ نے قرآن فہمی کے سلسلے میں رمضان1407ہجری میں پہلا سیمینار ”یوم القرآن”منعقد کیا،تاکہ قرآنی تعلیمات کی اہمیت،قرآنی علوم کی نشر و اشاعت ہو سکے۔ سیمینار میں ملک کے علما ء و دانشور وں کو مختلف موضوعات پر قرآن کی روشنی میں اظہار خیال کی دعوت دی گئی۔یہ سیمینار مسلسل8 سال تک منعقد ہوتا رہا۔ چنانچہ رمضان 1415ہجری میں پہلی مرتبہ ملکی سطح پر مقابلہ معارف قرآن کا انعقاد کیا تاکہ کراچی شہر کی حدود سے نکل کر ملک کے دور دراز علاقوں کے لوگوں تک کو قرآنی تعلیمات کی جانب توجہ اور انکے حصول کی ترغیب دی جائے اور پورے ملک میں قرآن شناسی کی فضا پیدا ہو جائے۔

1417 رمضان کو تیسری بار معارف قرآن کا اعلان کیا،جب حصہ لینے اور ناظرین کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ 10ہزار کی تعداد میں یہ سوالات تقسیم کرنے کا اہتمام کیا۔

علامہ نے 1979 کے انقلاب اسلامی کے بعد مقام رہبری اور مقام ولایت فقیہ کو پاکستان میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ علامہ علی شرف الدین موسوی کا شمار اس دور کے چوٹی کے علماء اور شیعہ اثنا عشری کے مرکزی قائدین میں تھا۔ آغا صاحب کی پر جوش شخصیت ہی تھی کہ جس کی وجہ سے قائد عارف حسین کی شہادت کے بعد آپ کا نام بھی شیعہ مسلک کی قیادت کے لئے سنا جاتا رہا۔

علامہ نے نہ صرف کتب لکھیں بلکہ عزاداری کی مجلسوں میں بھی شیعیت اور اہل بیت پر مبنی خطبات دیے۔چنانچہ تحقیقات و علمی جستجو کے دوران آپ پر عزاداری میں موجود خرافات ظاہر ہو گئیں ۔ اس سلسلہ میں پہلے مشہور کتب شیعہ جو اصلاح عزاداری کے سلسلے میں تھی کا اردو ترجمہ کیا جیسے جناب علامہ طبرسی کی اللولو والمرجان اور حسین شناسی جیسی کتب شائع کیںپھر آپ نے بذات خود خرافات کیخلاف کتابیں لکھنے کا فیصلہ کیا ۔چنانچہ عزاداری کیوں، انتخاب مصائب امام حسین،قیام امام حسین کا سیاسی جائزہ وغیرہ درجنوں کتب لکھیں۔جلد ہی آپ نے پہچان لیا کہ مذہب تشیع میں بہت سی رسومات و خرافات بھی شامل ہو گئے ہیں چنانچہ آپ نے ”عقائد و رسومات شیعہ اور شیعہ اہل بیت” اور موضوعات متنوعہ لکھی۔اسکے علاوہ ان تمام رسومات اور بدعات کو رواج دینے والے اصل لوگوں کی پہچان کیلئے ”باطنیہ و اخوتھا”لکھی۔ان سب کتابوں کو لکھنے کے علاوہ قرآن فہمی کے سلسلے میں ”اٹھو قرآن کا دفاع کرو”اور اس جیسی 10کے قریب کتابیں لکھیں۔چنانچہ آغا صاحب کے بعض سوالات و نظریات اور اصلاحات کیخلاف بہت سے شیعہ علما ء مخالف ہو گئے۔کئی علما ء نے شیعہ مسلک سے خارج قرار دیا۔ آغا شرف الدین کی پاؤں میں لغزش نہ آئی اور مسلسل اسلام میں شامل کی گئی رسومات اور بدعات کے خلاف نبرد آزما رہے۔ان سب سے تنگ آکر درباری ملاؤں نے ان کے قتل کا فتوی صادر کیا،کسی نے ان کو وہابی ایجنٹ کہا تو کسی نے استعماری ایجنٹ اور کسی نے کہا کہ آغا صاحب سنی ہو گئے ہیں۔غرض آغا صاحب کے گھر کا گھیرا کیا گیا اور ان کو مسلسل 10 سال تک گھر میں محبوس رکھا۔

آغا نے 40سال شیعہ مسلک کا درس دیا۔ چنانچہ آغا صاحب نے حال ہی میں تہمتوں ،بہتانوں کے بارے میں ”محرم 2013ء ”میں کتابچہ”دارالثقافہ سے عرو الوثقیٰ” لکھا۔غرض آج آغا صاحب اپنے موقف پر قائم ہیں اور شیعہ اثنا عشری جعفری وغیرہ کی بجائے خود کو ”شیعہ علی” کہتا ہے۔آج بھی آغا صاحب چیلنج کرتے ہیں کہ اگر میرا موقف غلط ہے تو میری زندگی میں ہی دلائل سے جواب دیں نہ کہ ڈنڈے کے زور پر ان کو عقائد سے دستبردار ہونے کیلئے کہا جائے۔بلاشک و شبہ آغا صاحب ایک دلیر اور منصف مزاج شخصیت ہیں،جن کی لکھی ہوئی کتابوں کی تعداد اب 100کے قریب پہنچ گئی ہیں۔ان کی ایک ایک کتاب سے حق و صداقت کی بوآتی ہے۔آج بھی ان کا اعلان ہے کہ ”صرف قرآن و سنت ہی میرا دین ہے۔ اسلام کے سوا فرقوں سے مجھے نفرت ہے۔اللہ کی توحید اور رسول ختم نبوت اور سنت سے مجھے محبت ہے،اہل بیت کا میں تا بعدار اور رسول اللہ کے سفر و حضر کے ساتھیوں مہاجرین و انصار کو حقیقی مسلمان مانتا ہوں اور ان کو میں کافر نہیں کہہ سکتا,علی کے بعد یاران رسول ۖ میں سے سب سے افضل ابوبکر و عمر کو سمجھتا ہوں.۔شرک و بدعات اور خرافات سے مجھے نفرت اور کراہت ہے”۔

آغا صاحب نے اس سال ایک کتاب خطداحون کے نام سے لکھی ہے جس میں فرقہ خطا و قداحیہ کے باقیات کو رد کیا ہے اور اپنی اولاد سے بیزاری و لاتعلقی کا اعلان کیا کیونکہ وہ خطداحون کے عقائد رکھتے ہیں.

اپنی کتاب رشد و رشادت میں خلفائے راشدین کے سنہرے دور کا علمیی جائزہ اور ان پر اعتراضات کا مسکت جواب دیا ۔ آغا صاحب کی تالیفات و تصانیف کی فہرست میں 70کے نام درج ہیں۔یہ 2019ء کی تحریر ہے۔آغا صاحب کی 100 سے زائد تصانیف ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

تشکر نامہ برائے تعزیت

سوگوار خاندان سید علی شرف الدین موسوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم انا للہ و انا الیہ راجعون
”الٰہی رضا بقضائ، وتسلیما لمر، لا معبود سوا، یا غیاث المستغیثین”

السلام علیکم و رحم اللہ و برکاتہ علامہ سید علی شرف الدین موسوی اپنی عمر سے زیادہ وقت ملک عزیزمیں قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات پہنچانے کی راہ میں ہر چیز قربان کر کے آج ہمیں داغ مفارقت دیکراپنے خالق حقیقی سے ملے ،آپ اشِدا ء علی الکفار رحماء بینھم کے پابند تھے اور حقیقی معنوں میں رسول اکرم ۖ کے عاشق تھے اسی وجہ سے دین کا صرف نام لیکر عمل نہ کرنے پر پریشان رہتے تھے۔ لعلک باخع نفسک الا یکونوا یؤمنینولایت اور امامت کے عملی مظاہر کے خواہاں تھے۔ صرف شعر و شاعری اور لمبے لمبے جعلی اور لقہ لقہ لسانی اور صرف جذباتی الفاظ سے بھری تقریروں کے مخالف تھے ، اسی وجہ سے مرحوم اگرچہ نا خرد افراد کی تہمتوں کے برعکس زندگی کے اواخر کچھ سال انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزاری اور دنیا کے ہر قسم کی آسائشات سے محروم رہے لیکن اس پر مسلسل زبان پر شکر کے الفاظ ہی ادا کرتے نظر آئے ۔ ان کے اسی دین کے ساتھ سخت لگاؤ کو بہت سے لوگ ان کو سخت مزاج تصو ر کرتے تھے ،ان کے ذاتی مخالفین اپنی دشمنی کو دینی شکل دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کی زندگی میں کامیاب نہ ہوئے تو اپنی کچھ بھڑاس کو ان کی وفات کے بعد نکالنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں جن کو ابھی تک ولایت اور امامت کے لفظی مفاہیم کے بارے میں علم نہیں ہے یا جو افراد امامت اور ولایت کو گھر میں ذوق بنا کر مجالس کرنے کو سمجھتے ہیں وہ ایسی شخصیت کیلئے مخالف ولایت اور امامت کا ٹائٹل لگا کر تعزیت نامہ لکھتے ہیں جس نے اپنی پوری زندگی کو اسی راہ میں قربان کر دیا ،ائمہ اطہارکی سیرت طیبہ پر چلتے ہوئے اپنی جائیداد بیچ کر حج پر جانے پر تہمت لگانا ذاتی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ان کی رحلت پر خوشی منانا بعید از قیاس بھی نہیں ہے کیونکہ انہیں گھروں میں امام خمینی جیسے عظیم رہبر کے وفات پر یہ کہہ کر مٹھائی تقسیم ہوئی تھی کہ یہ شاہ ایران کے مخالف تھے ، مرحوم بھی اسی راستہ کے ایک ادنیٰ سے شاگرد تھے ، اور انکا دل بھی ہمیشہ اسی لئے ڈھرکتا تھا حتی کہ رحلت کی رات بھی سونے سے پہلے امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ کے بارے میں بار بار پرس وجو کرتے ہوئے اور رہبر معظم کے بیانات پر کافی اطمینان قلبی پیدا کر کے ہی سوگئے تھے ۔

کچھ لوگ جس طرح حضرت حمزہ کی شہادت پر ابوسفیان نے نہ خوشی اورنہ غم کا نعرہ لگایا ،کچھ افراد اسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کسی عالم کی رحلت پر خوشی کے الفاظ انتخاب کرتے نظر آتے ہیں جن کو ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ دنیا کی سب سے بڑی شیعہ طلبا ء کی تربیت گاہ میں اس محقق کے نظریات پر بحث و گفتگو کیلئے کمیٹی بنی ہے اور دسیوں تھیسسز لکھ چکے ہیں اورابھی یہ سلسلہ جاری ہے لیکن مرحوم کے نظریات کو نظر اندازکرنے کی باتیں تعزیت نامہ میں لکھ کر اپنی جہالت کو سب کے سامنے عیاں کر لیا ہے ابھی ہم مصیبت کے ایام میں ہیں لہٰذاان بے ادبانہ الفاظ کا مکمل جواب دینا نہیں چاہتے لیکن خود ان کی عبارات سے عیاں ہے جو اپنے آپ کو عالم دہر سمجھتے ہیں کہ انکے قلم میں ایک مکمل پیراگراف لکھنے کی طاقت بھی نہیں ۔
ہم دل کی گہرائیوں سے ان تمام عزیزان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے اس عظیم غم میں مخلصانہ برابر کے شریک ہو کر ہمیں تسلی دی، دعائیں کیں، اور اپنی محبت و ہمدردی کے ذریعے ہمارے دکھ کو بانٹا۔

آپ کی طرف سے بھیجے گئے دلسوز کلمات، فون کالز، پیغامات، حاضری، دعائیہ کلمات ہمارے لیے حوصلے، تقویت اور ایمان کی تجدید کا باعث بنے۔ہم ان تمام افراد کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جن کے دل ہمارے ساتھ ہیں دلی طور پر ہمارے غم میں شریک ہیں لیکن سماجی دباو اور کچھ سیاسی اور اجتماعی روابط انہیں تعزیت نامہ لکھنے سے محروم رکھے ہوئے ہیں ، ہم آپ کی مجبوری کو بھی سمجھتے ہیں لہٰذا اس دلی ہمدردی پر شکریہ ادا کرنے کیساتھ ساتھ دعا مغفرت کی درخواست کرتے ہیں

یہ مشکل وقت انسان کی آزمائش ضرور ہوتا ہے، مگر آپ جیسے محبت کرنے والوں کی موجودگی ہمیں صبر اور اللہ کی رضا پر قائم رہنے کا حوصلہ عطا کرتی ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں مرحوم و مغفور کے لغزشوں سے درگزر فرمائے انہیں اولیا الٰہی کی شفاعت نصیب فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے ۔آپ تمام عزیزان سے بھی ان کے لئے ایک بار پھر دعا مغفرت کے طلب کار ہیں ۔”خداوند آپ سب کو سلامت رکھے، آپ کے اہلِ خانہ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے "جزاکم اللہ خیرا کثیرا والسلام سوگوارخاندان سید علی شرف الدین موسوی
اول محرم الحرام 1447 ہجری

سید ارشاد علی نقوی کے دوست مہدی شگری کی تعزیت

انا للہ وانا الیہ راجعون

مفکر اسلام، مبلغ قرآن،محقق و مورخ، حجتہ الاسلام والمسلمین آقای سید علی شرف الدین موسوی آج بروز ہفتہ ذوالحجہ الحرام دار فانی سے کوچ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ نماز جنازہ جناب قبلہ شیخ غلام نبی صاحب کی اقتدا میں مسجد شاہ کربلا ٹرسٹ رضویہ سوسائٹی میں ادا کی گئی ۔۔۔اللہ پاک آغا صاحب کے گناہان کبیرہ و صغیرہ معاف فرما اور جنت میں اعلی مقام عطا فرما۔ تمام لواحقین کو خصوصا آپکی خانوادوں کو صبر جمیل عطا فرما آمین۔

اس المناک موقع پر آپ کے فرزندان محترم آغاباقر موسوی، آغا صادق موسوی، سید روح اللہ موسوی، آغا مہدی موسوی، برادر آغا روح اللہ موسوی Agha Ruhullah Shigri ، محترم آغا سعید موسوی، محترم آغا علی عباس صاحب، برادر آغا عابد اور پوری فیملی کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں ۔ مصیبت کی گھڑی میں ہم آپکے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ مہدی شگری۔21جون 2025، رات 11بجے

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

یہ آپ کے سامنے نوشتہ ٔدیوار ہے ، سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کی بڑی کاوشیں ہیں۔ مفتی انس مدنی

یہ آپ کے سامنے نوشتہ ٔدیوار ہے ، سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کی بڑی کاوشیں ہیں۔ مفتی انس مدنی

پاکستان کے معروف اہلحدیث مولانا عبدالرحمن سلفی اور مولانا محمد سلفی کے بھائی حضرت مفتی محمدانس مدنی جامعہ ستاریہ کراچی نے یوٹیوب چینل پرکہا کہ آپ کے سامنے نوشتہ دیوار۔ مولانا سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب۔ آپ کی بڑی کاوشیں ہیں۔ بڑی محنتیں ہیں اور بڑے بڑے علماء کو انہوں نے جھنجھوڑا ہے کہ آپ اپنی مسند کے اوپر بیٹھ کر قرآن و سنت سے ہٹ کر اپنی ذہنی فقہ کو لے کر چل رہے ہیں۔ آپ قرآن و سنت کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے للکارا اور یہاں تک انہوں نے کہا کہ جو بھی مناظرہ کرنا چاہتا ہے گفتگو کرنا چاہتا ہے ٹی وی پر مناظرہ ہوگا۔ تاکہ کل عالم دیکھے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے؟۔اس معاملے کے اوپر کئی سال ہوگئے ان کو یہ چیلنج کئے ہوئے کہ آج کل تین طلاق کو تین شمار کیا جارہا ہے۔ گھر برباد کئے جارہے ہیں۔ اور لعنت والا کام جس پر اللہ نے بھی لعنت بھیجی اور رسول اللہ ۖ نے بھی لعنت بھیجی حلالہ کروایا جارہا ہے۔ بڑے بڑے مولوی، بڑے بڑے مفتی، بڑے بڑے علامہ فلامہ جبے قبے پہننے والے ، میڈیا کے اوپر آکر درس دینے والے، وہ سب اسی طرف لے جارہے ہیں عوام کو۔ جہالت کی طرف لے جارہے ہیں۔ تو میں یہ کہوں گا آپ یہ نوشتہ دیوار ذرا پڑھا کریں تو آپ کی انشاء اللہ آنکھیں کھل جائیں گی کہ کون صحیح کہہ رہا ہے اور کون غلط کہہ رہا ہے۔ اور اب تک الحمد للہ بڑے بڑے علماء نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب جو بھی بات کرتے ہیں طلاق کی مناسبت سے نکاح کی مناسبت سے حلالے کی مناسبت سے عدت کی مناسبت سے وہ قرآن و سنت کے مطابق کرتے ہیں۔ دیوبندی کئی علماء مان چکے ہیں، سنی کئی علماء مان چکے ہیں اور دیگر جماعتوں کے بھی کئی علماء مان چکے ہیں۔ آپ بھی ذرا توجہ کیجئے علم حاصل کیجئے۔ اور علم کے بغیر عمل جو ہے وہ ناکارہ ہوتا ہے۔ اس میں نقصان ہی نقصان ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و سنت کا علم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اسی کو آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

It would be beneficial if presidentship of Wifaq Ul Madaris Pakistan be assigned to both Ulmaa, namely Molana Imdadullah and Molana Asmat.

وفاق المدارس پاکستان کی صدارت مولانا امداد اللہ اور مولانا عصمت اللہ جیسے علماء کو دی جائے جو اپنی صلاحیتوں صحیح استعمال کرکے وفاق کے زیر انتظام مدارس میں کردار سازی کو یقینی بنائیں۔بدفعلی اور بدکرداری کو جڑ سے ختم کریں !

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

وفاق المدارس (wifaqulmadaris)پاکستان کی صدارت مولانا امداد اللہ اور مولانا عصمت اللہ (molana asmatullah)جیسے علماء کو دی جائے جو اپنی صلاحیتیں صحیح استعمال کرکے وفاق کے زیر انتظام مدارس میں کردار سازی کو یقینی بنائیں۔بدفعلی اور بدکرداری کو جڑ سے ختم کریں !
تحریر:سید عتیق الرحمان گیلانی
حکومت، اہل علاقہ اور طلبہ کے سرپرستوں کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جوآزادانہ طریقے سے ماحول کا جائزہ لیکر مدارس میں اگر کوئی خرابی ہو تو اسے ٹھیک کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں!
جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن(binori town) کراچی کردار سازی میں (A1)ہے۔ اچھے مدارس میں طلبہ اور ساتذہ کو غلط حرکت پر فوراًنکال دیتے ہیں۔قاری حنیف جالندھری (qari hanif jalandhri)کو برطرف کردیا جائے
شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن (mufti azizurreman)نے ایک تو بدفعلی کا ارتکاب کیا اور پھر وضاحتی تحریری بیان ویڈیو میں پڑھ کرخودسنادیا تو اپنے آپ کو مزید پھنسابھی دیاہے۔ جب یہ ویڈیو سامنے آئی تھی اور مجھے پہلی بار ساتھی نے دکھائی تو مجھے یہ گمان ہوا کہ فاعل مفتی عزیرالرحمن اور مفعول صابر شاہ(sabir shah) نے بھاری پیسہ لیکر علماء و مفتیان کو بدنام کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ پھر جب مجھے اپنے بھتیجے نے بتایا کہ اس نے اپنا وضاحتی بیان بھی دیا ہے اور اس میں اقرارِ جرم کیا ہے تو بھی میں اپنے مؤقف پر ڈٹ گیا کہ اعترافِ جرم سازش کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ جب مجھے یہ بتایا گیا کہ وہ جمعیت علماء اسلام اور مجلس ختم نبوت (majlis khatme nabuwat)کے رہنمااور مدرسہ کے اہم عہدے پر فائز ہیں تو میں نے کہا کہ پیسہ کی خاطر جو باروداپنی پشت میں دباکر دھماکے کرتے ہیں،سود (sood)کو جائز قرار دیتے ہیں، اپنی بیگمات کو چلاتے ہیںتو کیا مذہبی طبقات کی بدنامی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پیسہ لیکر بدفعلی کی ویڈیو نہیں بناسکتے ؟۔
بعید نہیں کہ مفتی عزیز الرحمن نے بھاری معاوضہ لیکر ڈرامہ رچایا ہو۔ معاوضہ لیکر پشت میں بارود چھپاکر خود کش حملے کئے جائیںاور سودی نظام(soodi nizam) کو جائز قرار دیا جائے توبے شرم لوگ ایسی شرمناک ویڈیو بھی بناسکتے ہیں۔ فوجی افسران ملک کے راز بیچ سکتے ہیں اور سزائے موت کھاسکتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر شپ کھلے عام جھوٹ بک سکتی ہے جس کا کام کردار کی بنیاد پر ووٹ لینا ہوتا ہے تو سب کچھ ہوسکتاہے!
ہمارا عدالتی نظام (court law)ویڈیو کو اعترافِ جرم نہیں سمجھتا۔ وزیراعظم نوازشریف (nawaz sharif)نے بہت ڈھٹائی کیساتھ پارلیمنٹ میں ایون فیلڈ (aeven field)لندن کے فلیٹ خریدنے کے اعداد وشمار بتائے کہ (2005ئ) میں سعودی(saudia) اور دوبئی (dubai)کی اراضی اور مل بیچ کر فلیٹ (2006ئ) میںخریدے۔ جوعدالت میں تمام ثبوتوں کیساتھ پیش کرسکتا ہوں۔ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں سوالات کے جواب سے انکار کردیا۔پھر معاملہ عدالتوں میں چلا۔ پھر اپنے بیان سے مکرگیا اور قطری خط لکھنے کا ارتکاب کیا اور پھر قطری خط سے بھی آخر لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ ہوسکتا ہے کہ آئندہ اس کے تمام کیسوں کو ختم کرکے وزیرا عظم کے عہدے پر بحالی کا اہل قرار دیا جائے اور اس کی یہ رٹ بڑی مقبول بن جائے کہ ”مجھے کیوں نکالا اور ووٹ کو عزت دو”۔
اگر شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن عدالت سے بری ہوکر آئیگا تو رٹ لگائے گا کہ ”مجھے کیوں نکالا، داڑھی کو عزت دو”(darhi ko izzat do)؟۔ جامعہ منظور الاسلامیہ، جمعیت علماء اسلام اور وفاق المدارس پاکستان(pakistan) اس کو منصبِ دلبری پربحال کردیں گے؟۔ سیاست میں شرم وحیاء ، غیرت و حمیت اور اقدار وروایات کو طاقِ نسیاں میں رکھا گیا ہے لیکن مذہبی طبقے (religious)پر بھی اس کا اتنا بڑا اثر پڑا ہے کہ اس شرمناک ویڈیو کے بعد اتنی بے شرمی سے اپنے معمولات کا مفتی عزیز الرحمن نے اسطرح سے اظہارکردیا جیسے میاں بیوی کے آپس کا کوئی کھیل ہو۔ اپنی صفائی میں اس نے وفاق المدارس (wafaqulmadaris)کے جنرل سکریٹری قاری حنیف جالندھری(qari hanif jalandhri) اور جامعہ اشرفیہ لاہور کے فیصلے کو جس طرح سے پیش کیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ ذمہ دار علماء ومفتیان بھی بے شرمی اور بے خبری کی چادر تان کر سوئے ہوئے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی(mufti taqqi usmani) اور دیگر علماء کو چاہیے تھا کہ قاری حنیف جالندھری کو بھی فوری طور پربرطرف کردیتے۔
اللہ نے فرمایا (:الذین یجتبون کبٰئرالاثم والفواحش الااللمم ان ربک واسع المغفرة ھو اعلم بکم اذا انشاَ کم من الارض واذ انتم اجنة فی بطون اُمھٰتکم فلا تزکوا انفسکم ھو اعلم بمن اتقٰی O ‘)’ جو لوگ بڑے گناہوں اور فحاشی(fahashi) سے اجتناب کرتے ہیں مگر کسی خاص دور یا اوقات میں تو اللہ وسیع مغفرت والا ہے۔وہ اس وقت سے تمہیں جانتا ہے جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں جنین تھے۔ پس اپنے نفسوں کی پاکی بیان نہ کرو، وہ جانتا ہے کہ کون کتنا پرہیز گار ہے”۔ (سورہ النجم آیت:32)
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پاکدامنی کے دعوے سے ویسے بھی منع کیا ہے لیکن رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد ایک ایسی سزا کا ذکر ہے کہ اگر دومرد جنس پرست بدفعلی کریں تو ان کو اذیت دینے کا حکم دیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم دیا ہے۔ قانون کی بہترین کتاب قرآن(quran) ہے لیکن علماء نے فقہ کی چادر تان کر قرآن سے انحراف کیا ہواہے!
حضرت آدم و حواء سے لیکر دنیا میں آنے والے قیامت تک تمام انسانوں کا ظاہر اور باطن اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ اللہ نے وارننگ دی ہے کہ اپنے نفسوں کی پاکی بیان مت کرو۔ اللہ نے یہ فرمایا ہے کہ اس کی مغفرت وسیع ہے۔ انسان کسی کی طرف ایک انگلی سے اشارہ کرتا ہے تو اس کی طرف چار انگلیاں لوٹتی ہیں۔
اس کا یہ مطلب ہر گز بھی نہیں کہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والوں کیلئے کوئی رورعایت کا برتاؤ کیا جائے۔ پاکستان میں ایسی بدفعلی کی سزا 10سال یا عمر قید ہے۔ فقہاء نے دیوارکے نیچے یا پہاڑ سے گراکرقتل کی سزا کا حکم دیا ، جس پر طالبان کے دور میں دیوار گراکر قتل کرنے پر عمل بھی ہوا ہے۔
قرآن میں دومردوں کایہ حکم ہے کہ والذٰن یأ تےٰنھا منکم فاٰ ذوا ھما فان تابا واصلحا فاعرضوا عنھما ان اللہ کان توابًارحیماًO”اور جو تم میں سے دو مرد بدفعلی کریں تو دونوں کو اذیت دیدو۔ پھر اگر وہ توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے اعراض کرو۔اللہ تواب رحیم ہے”(۔ النسائ: آیت16 )
ویڈیو سے ظاہر ہے کہ مفتی عزیز الرحمن اور صابرشاہ دونوں رضامندی سے اس قبیح فعل کے مرتکب ہوئے ہیں اور دونوں کو ذلت آمیز اذیت دی جائے۔پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کریں تو ان کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ جس اللہ نے اس کو حرام قرار دیا ہے ،اسی نے اذیت دینے اور توبہ و اصلاح کا موقع دینے اور پیچھے نہ پڑنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔
محترمہ ہدیٰ(huda bhurgari) بھرگڑی نے مفتی عزیزالرحمن کے اسکنڈل (mufti aziz scandle)پر اپنا زبردست بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں بہت اچھی تجاویز بھی پیش کردی ہیں۔ دوپٹہ نہیں پہنے اور بہت بڑی سفیدداڑھی پر نہ جاؤ۔ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ” یہود(yahood) کی طرح سفید داڑھیاں مت چمکاؤ”۔ جس سے مخصوص مذہبی لبادہ ہی مراد ہے۔ یہودونصاریٰ اور سکھ وہندو کے مذہبی پیشواؤں نے بھی لبادوں میں دین کو چھپایا ہوا تھا۔
ملحدوں کے ہاں انسان ایک جانور ہے تو پھر جانوروں میں اتنی زبردست سپرٹ بھی مذہبی طبقے نے رکھی ہے کہ اس جرم کو جرم سمجھا جاتا ہے اور ملحدیں (mulhid)بھی بغلیں بجا بجاکر کہتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا جرم ہے؟۔ یہ اسلام(islam) اور مذہبی طبقے کی برکات ہیں کہ غیرت وحمیت ، شرم وحیاء اور ضمیر وروح بھی کوئی اوقات رکھتے ہیں۔ فیس بک پر ہدیٰ بھرگڑی نے اس پر بہت اچھی تجاویز پیش کی ہیں۔ بلاشبہ مذہب کے ٹھیکہ داروں کے کسی فرد کی طرف سے ایسی شرمناک ویڈیو کا آجانا بھی بہت افسوس کا مقام ہے۔ اگر بدفعلی میں جبر ثابت ہو تو مفتی عزیز الرحمن کو سنگسار کرنے کی عبرتناک سزا دی جائے۔طالبان(taliban) کو یہ عادت ڈالی جاتی ہے تو وہ اپنا ضمیر کھودیتے ہیںاور حوروں کی تلاش میں اپنی دنیا اور آخرت تباہ کرکے دہشت گردی کے مرتکب بن جاتے ہیں۔ مولانا منظور مینگل (molana manzoor mengle)کی خاموشی بنتی ہے یا نہیں؟ ،وہ بتائے کہ صابرشاہ کا جسم اس کی مرضی یا استاذشیخ الحدیث کی مرضی؟۔
جس طرح انسانوں کا لباس اہمیت رکھتاہے اس سے زیادہ مذہب اہمیت کا حامل ہے۔ آج ایک شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن پر انسانیت کا سیخ پا ہونا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ سفید اور صاف ستھرے کپڑوں پر سیاہ داغ بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکر سکول ،کالج اور یونیورسٹیوں(college) تک کیا نہیں ہوتا ہے ؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریپ کا چند دنوں مسلسل شکار رہا مگرزبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر معاشرے پر دھبہ لگنے کی وجہ سے جرم بن گیا تھا۔ یہ بات سوفیصد درست ہے کہ مدارس اسلام کے نام پر بنے ہیں مگر پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ بھی تو ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑا مقدس اورمضبوط ادارہ پاک فوج ہے۔ جب کسی فوجی پرکوئی جرم ثابت ہوجاتا ہے تو پاک فوج کے اس اہلکار کو عدالتوں میں سزا نہیں دی جاتی بلکہ فوج کا اپنا قانون ہے تاکہ رازداری باقی رہے۔ جب کوئی فوجی ریٹائرڈ ہوجاتا ہے تو اس کو بحال کرکے سزا دی جاتی ہے اور جب جنرل قمر جاوید باجوہ (genral qamar javaid bajwa)کو ایکس ٹینشندی جارہی تھی تو اندھی ڈولفن عدالت کو پتہ چل گیا کہ جس قانون کے تحت فوج اقتدار پر قبضہ کرتی رہی ، عدالت نے اسی اندھے قانون کے تحت توسیع دی۔
اگر فوج کے اعلیٰ افسران جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے جائیں اور ان کو سزا ہوجائے تو پوری فوج پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔اگر کوئی بڑامولوی بھی غلط کام کرتا ہوا پکڑا جائے تو پورے مذہبی طبقے کو بدنام نہیں کرنا چاہیے۔ فوج نے اپنی تنخواہیں اور دفاعی بجٹ لینا ہوتا ہے لیکن علماء کے مدارس عوام کے رحم وکرم پر چلتے ہیں۔اگر فوج بدنام ہوجائے تو اس کی تنخواہ بند نہیں ہوگی لیکن اگر علماء بدنام ہوگئے تو ان کے سارے فنڈز بند ہوجائیںگے اور مفت تعلیم، رہائش اور قرآن و سنت (quran o sunnat)کے تحفظ سے یہ امت محروم ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ فاسقوں سے بھی اپنے دین کے تحفظ کا کام لیتا ہے۔ مفتی عزیز الرحمن نے صابرشاہ کو ورغلایا یا صابر شاہ نے مفتی عزیز الرحمن کو ورغلایا اور ممکن ہے کہ یہ دھندہ دوسری جگہوں پر بھی ہو مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ کردارسازی اور تعلیم وتربیت اور تزکیہ کے اس عظیم نظام کو بدنام کرکے مدارس ومساجد کو کھنڈرات میں تبدیل کیا جائے۔
نماز، ناظرہ قرآن، قرآنی تراجم وتفاسیر، احادیث اور عربی کے علاوہ تمام مذہبی معاملات ان مدارس کے مرہونِ منت ہیںاور یہ ہم پر بڑا احسان ہے۔
اس کے نصابِ تعلیم وتربیت اور نگرانی کے طریقۂ کار میں زبردست تبدیلی کی سخت ضرورت ہے۔ صدروفاق المدارس پاکستان ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر کی بڑی بزرگی اوربڑی شخصیت اپنی جگہ پر لیکن وفاق المدارس پاکستان کی صدارت کی ذمہ داری مولانا امداداللہ ناظم تعلیمات جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی(jamia binori town karachi) جیسے علماء زیادہ احسن انداز میں پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن سے مدرسے کی ذمہ داری اسوقت تک واپس لی جائے جب تک وہ وفاق المدارس(wifaqul madaris) کی صدارت کررہے ہوںتاکہ وفاق کے زیر اہتمام مدارس کی نگرانی میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں، اسی طرح دارالعلوم کراچی میں مفتی عصمت اللہ شاہ (mufti asmatullah shah)ہیں اور دیگر مدارس میں باکردار وباصلاحیت افراد کو باری باری یہ ذمہ داریاں سونپ دی جائیں تو مدارس میں احتساب کا درست نظام قائم ہوسکتا ہے۔ورنہ پھر انکا حال بھی تبلیغی جماعت کی طرح ہوگا جورائیونڈ(raiwand) اور نظام الدین میں امیر پر متفق نہیں ہوسکتے۔
مفتی عزیز پر انسانیت کا سیخ پا ہونابہت کھلاثبوت ہے کہ سفید کپڑوں پرسیاہ داغ نمایاں نظر آتا ہے۔زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکرسکول، کالج ، یونیورسٹیوں تک میں کیا کچھ نہیں ہوتا؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریب کا مسلسل شکار رہا مگر زبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر جرم بن گیا ۔پاکستان کا مطلب لاالہ الااللہ تھا؟ فوج (army)کو سزا دینے کیلئے ریٹائرڈمنٹ کے بعد بحالی…….؟
(syed atiq ur rehman gilllani)(navishta e dewar)(zarbehaq)

خاص خاص ہیڈ لائن:

اگر دو مرد ہم جنس پرستی کا ارتکاب کریں تو قرآن میں ان کو اذیت دینے کا حکم دیا گیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم ہے۔
. If two male members are involved in homo sexual practice than as per Quran decision, they should be punished tortured and if they avoid to let off this sin, it is ordered not to chase/follow them.

بعید نہیں کہ مفتی عزیز الرحمن نے بھاری معاوضہ لیکر ڈرامہ رچایا ہو۔ معاوضہ لیکر پشت میں بارود چھپاکر خود کش حملے کئے جائیںاور سودی نظام کو جائز قرار دیا جائے توبے شرم لوگ ایسی شرمناک ویڈیو بھی بناسکتے ہیں۔ فوجی افسران ملک کے راز بیچ سکتے ہیں اور سزائے موت کھاسکتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر شپ کھلے عام جھوٹ بک سکتی ہے جس کا کام کردار کی بنیاد پر ووٹ لینا ہوتا ہے تو سب کچھ ہوسکتاہے!

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پاکدامنی کے دعوے سے ویسے بھی منع کیا ہے لیکن رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد ایک ایسی سزا کا ذکر ہے کہ اگر دومرد جنس پرست بدفعلی کریں تو ان کو اذیت دینے کا حکم دیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم دیا ہے۔ قانون کی بہترین کتاب قرآن ہے لیکن علماء نے فقہ کی چادر تان کر قرآن سے انحراف کیا ہواہے!

محترمہ ہدیٰ بھرگڑی نے مفتی عزیزالرحمن کے اسکنڈل پر اپنا زبردست بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں بہت اچھی تجاویز بھی پیش کردی ہیں۔ دوپٹہ نہیں پہنے اور بہت بڑی سفیدداڑھی پر نہ جاؤ۔ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ” یہود کی طرح سفید داڑھیاں مت چمکاؤ”۔ جس سے مخصوص مذہبی لبادہ ہی مراد ہے۔ یہودونصاریٰ اور سکھ وہندو کے مذہبی پیشواؤں نے بھی لبادوں میں دین کو چھپایا ہوا تھا۔

مفتی عزیز پر انسانیت کا سیخ پا ہونابہت کھلاثبوت ہے کہ سفید کپڑوں پرسیاہ داغ نمایاں نظر آتا ہے۔زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکرسکول، کالج ، یونیورسٹیوں تک میں کیا کچھ نہیں ہوتا؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریب کا مسلسل شکار رہا مگر زبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر جرم بن گیا ۔پاکستان کا مطلب لاالہ الااللہ تھا؟ فوج کو سزا دینے کیلئے ریٹائرڈمنٹ کے بعد بحالی…….؟

A dispute was raised and exploited by a group on the statement of Malala but why they keep silent on scandal of Aziz-ur-Rehman?

ملالہ کے بیان پر طوفان برپا کرنے والا طبقہ مفتی عزیز الرحمن کے اسکینڈل پر کیوں اپنی دُم گھسیڑکر بیٹھ گیا؟ جب تک علماء اپنے نصاب کو درست نہ کریں تو مدارس کی بدنامی کایہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا لیکن دنیا کے حریص خاموش ہیں!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

سیاسی، مذہبی، جماعتی ، تنظیمی اور مساجد ومدارس کے علماء ومفتیان نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر اسلام کے بہترین نظام کو قربانی کے کٹہرے میں بہت بری طرح کھڑا کیا۔
قرآن وسنت نے تمام مذاہب کے باطل عقائد ونظریات اور مسائل کی اصلاح کرکے انقلاب برپا کردیا تھا لیکن مدارس کے نصابِ تعلیم نے پھر سے باطل عقائد ومسائل پیدا کررکھے ہیں

اس اخبار میں علماء کے نصاب و کردار پر تیر چلائے جاتے ہیں لیکن ہمارا مقصد بغض وعناد اور دشمنی نہیں۔ کالج یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ سے زیادہ مدارس کے علماء و طلبہ میں صلاحیت ہے۔ مفتی سید عدنان کا کا خیل نے مشاہد حسین سید اور عوام کے سامنے کس طرح پرویزمشرف کے سامنے اپنی صلاحیت کا اظہار کردیا تھا؟۔ مفتی محمود نے قومی اتحاد اور مولانا فضل الرحمن نےPDMکی قیادت کی؟۔ طالبان نے امریکہ کو شکست دی۔ ایٹمی پاکستان کے پرویزمشرف اور جنرل محمود مرغا بن کر دانے چگ رہے تھے۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ اوریا مقبول جان اور سوشل میڈیا کا وہ طبقہ کہتا ہے جو فوج پر دنیا میں نمبر1ہونیکا اتنا یقین رکھتاہے جتنااللہ کی واحدانیت پر وہ حقیقی یا مصنوعی ایمان کادعویٰ کرتا ہے۔اور یہ الگ بات ہے کہ اللہ نے عرب کے بدؤوںکا فرمایا تھا کہ ”اعرابی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ ان سے کہہ دیں کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ تم اسلام لائے ہو اسلئے کہ ایمان ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے”۔ (القرآن)
جنرل حمیدگل سے لیکر چھوٹے موٹے بہت سے لوگ طالبان کا کہتے تھے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے ہیں اور پاکستان کا اسلام اعرابیوں کی طرح ہے ، جن کے دلوں میں 70سالوں سے زیادہ عرصہ ہوا کہ ایمان داخل نہ ہوسکا ہے اور اس کے بعد ہم دولت کیلئے کتنی جنگیں لڑتے رہیں گے۔
ہماری سوچ کا زاویہ مختلف ہے۔ ایمان و عمل کیلئے بنیادی بات علم کی اصلاح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبیۖ کے ذریعے سے صحابہ کرام کی تعلیم وتربیت اور حکمت سکھانے کا اہتمام کیا اور اس شعور وآگہی کی بدولت انہوں نے دنیا میں عظیم انقلاب برپا کیا ۔ قرآن کے نزول سے پہلے بہت سی برائیاں مذہب کے نام سے تھیں جن کی اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے اصلاح فرمائی۔ ظہار کا حکم مذہب نے ہی بگاڑ دیا تو ایک عورت نے اپنے شوہر کے حق کیلئے رسول اللہ ۖ سے مجادلہ کیا ۔ جس پر سورۂ مجادلہ کی آیات نازل ہوئیں اور مذہبی فتویٰ غلط قراردیا گیا۔ دنیا میں عیسائی، ہندو سمیت کئی مذاہب میں طلاق کا کوئی جواز نہیں تھا یا پھر ایک ساتھ تین طلاق سمیت بہت ساری خرابیاں تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے اس کی اصلاح فرمائی۔ زنا اورقوم لوط کے عمل کی شکل اور سزاؤں میں بھی بہت بگاڑ آچکا تھا۔ سود کی حرمت بھی ختم کردی گئی تھی اور جاگیردانہ نظام اور جنگوں میں لونڈیاں بنانے کا بھی نظام جاری تھا۔
اللہ نے ایک ایک کرکے تمام برائیوں کا وحی کے ذریعے خاتمہ قرآن میں محفوظ کیا۔ توارة میں بوڑھے مرد عورت کے زنا پر رجم کا حکم تھا ۔قرآن نے زنا پر 100کوڑے اور جبری زنا پر قتل کا حکم دیا بخاری میں ہے کہ سورۂ نور نازل ہونے کے بعدنبی ۖ نے سنگساری کی سزا پر عمل نہیں کیا لیکن ابن ماجہ میں ہے کہ رسول اللہۖ کا وصال ہوا تو رجم کی آیات اور رضاعت کبیر یعنی بڑے آدمی کو عورت کے دودھ پلانے کی آیات کو بکری نے کھاکر ضائع کیا۔قرآنی آیت یہ بتائی جاتی ہے کہ الشیخ والشیخة اذا زنیا فارجموھما …. ”جب بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو دونوں کو سنگسار کردو”۔ اب مفتی عزیز الرحمن کو بوڑھا قرار دیکر کہا جارہاہے کہ یہ معذور ہے اس میں بدکاری کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔
جعلی آیت میں شادی شدہ اور غیرشادی شدہ کی کوئی تفریق نہیں ہے اور اگر جوان شادی شدہ ہوں تو بھی اس کی زد میں نہیں آتے ہیں۔ البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ بوڑھوں میں100کوڑے سہنے کی صلاحیت بھی نہیں ہو اور تورات میںیہ حکم ہو کہ ” ان کو کوڑے مارنا سزائے موت کے مترداف ہے اسلئے ان پر لعنت بھیج کر چھوڑدو”۔ جب قوم لوط میں ہم جنس پرستی کا رحجان تھا تو اللہ نے اجتماعی عذاب نازل کرکے ان کو صفحہ ٔ ہستی سے مٹادیا لیکن اس پر قرآن میں سزائے موت یا بہت لمبی چوڑی سزا نہیں ہے بلکہ اذیت دی جائے اور پھر توبہ واصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم ہے۔
جب قرآنی آیات بناکر ابن ماجہ میں پیش کی جارہی ہوں تو صحیح مسلم کی یہ روایت بھی قابلِ غور ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ ” اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ مجھے قرآن پر زیادتی کا مرتکب سمجھیںگے تو قرآن میں رجم کا حکم لکھ دیتا”۔ ایک طرف ابن ماجہ میں بکری کے کھا جانے سے آیات کا ضائع ہونا اور دوسری طرف مسلم میں حضرت عمر کی بات میں کتنا کھلا تضاد ہے؟۔ جب آیات کے مقابلے میں آیات ایجاد کی جائیں، احادیث اور صحابہ کبار کے اقوال ایجاد کئے جائیں تو اس کے نتائج کیا نکل سکتے ہیں؟۔ اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ ” اگر آدمی کسی عورت کا دودھ بڑی عمر میں پی لے تو اس کا اس عورت سے پردہ نہیں رہے گا لیکن اگر وہ شادی کرنا چاہے تو ان کی آپس میں شادی ہوسکے گی”۔ اگر دیکھ لیا جائے کہ مسلک پرست عناصر نے کس طرح متعہ ، رجم اور بڑے کے دودھ کی آیات تک گڑھ دی ہیں۔ پھر متضاد احادیث گڑھ دی ہیں جس طرح بیوی کیساتھ پیچھے سے بھی جماع کرنے کے حوالہ سے حدیثیں تک بھی گڑھ دی گئیں ہیں۔
گورنربصرہ حضرت مغیرہ ابن شعبہ سے شیخ الحدیث مفتی عزیزالرحمن تک اسلام کے حوالے سے قانون سازی اور اس پر اختلافات وتضادات کا جائزہ لینے کی سخت ضرورت ہے تاکہ روز روز کوئی بیل یہ نہیں بول سکے کہ مینارِ پاکستان پر لٹکادو اور نہ یہ بول سکے کہ شرعی گواہوں کے تصورات کا کیا کیا معیار ہے؟۔ پنجاب کا ایک معروف خطیب دوسرے ہم مسلک خطیب کیلئے کہا کرتا تھا کہ” وہ فاعل بھی ہے اور مفعول بھی۔الحمدللہ میں نہ فاعل ہوں اور نہ مفعول ”۔ سبوخ سید نے بھی کسی مسلک کے مناظر اورہم مسلکوں کی پشت پناہی اور دوسری کہانیوں کا ذکر کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے امہات المؤمنین ازواج مطہرات کیلئے قرآن میںدُگنی سزا کا ذکر کیا ہے اور لونڈی وایگریمنٹ والوں سے نکاح کے بعد فحاشی میں مبتلاء ہونے پر آدھی سزا کا حکم دیا۔ سنگساری اور قتل کو دگنا اور آدھا نہیں کیا جاسکتا لیکن مولوی تقلید کی وجہ سے صلاحیتوں سے محروم ہیں۔
تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ
اگر اسلام کو ان علماء کے چنگل سے آزاد کیا جائے جو مزارعت سے سودتک کو اسلامی قراردینے کے معاملات میں ہردور میں ملوث رہے ہیں تو انقلاب سالوں، مہینوں نہیں چند ہفتوں اور دنوں کے فاصلے پر ہے۔
عورت کے حقوق سے لیکر بدنام زمانہ گناہگاروں کے حقوق تک جس طرح اسلام نے انسانیت کی عزت وتوقیر اور سزا وجزاء کا سلسلہ رکھا ہے تو اس پر مسلمان ، کافر، ملحدین اور دنیا کے تمام انسان اکھٹے ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے پاس مجھے لگتا ہے کہ وقت بہت تھوڑا رہ گیا ہے۔ اگر جلد اچھے فیصلے نہیں کئے تو پھر افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور فلسطین سے بھی زیادہ خطرناک حالات کا سامنا ہم سب کو کرنا پڑسکتا ہے۔ ایکدوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کا وقت نہیں ہے بلکہ اپنے کھلے گناہوں کا اعتراف کرکے اللہ تعالیٰ کے دربار میں دست بستہ معافی مانگنے کا وقت آگیا ہے۔
قوم پرستی، مسلک پرستی، سیاست پرستی ، ریاست پرستی اور مفادات پرستی کے سلسلے بعد میں بھی چل سکتے ہیں لیکن ایسے وقت میں اپنی جان اور اپنی قوم کیلئے امن وامان مانگنا ضروری ہے۔ بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں اور سندھیوں نے پہلے جو مشکلات دیکھی ہیں وہ کچھ بھی نہیں تھیں۔ پنجاب کی عوام کیساتھ پہلے بھی وہی ناانصافی ہوئی ہے جو دوسروں نے دیکھ لی ہے لیکن پنجاب کے لوگوں نے مرچیں کھانے کے باوجود اتنی زیادہ تیزی کبھی نہیں دکھائی جتنی دوسری قوموں نے کئی مرتبہ دکھائی ہے۔
عورت کو اپنے شوہر اور ماں باپ کی طرف سے وہ تحفظ مل جائے جس کا اسلام نے حکم دیا ہے تو دنیا اسلامی نظام کی طرف آجائے۔ حضرت داود کی 99بیگمات تھیں اور سویں کی بھی خواہش کی جو ایک مجاہد اوریا کی بیگم تھی۔ خلافت عثمانیہ کے سلطان عبدالحمید کی ساڑھے 4ہزار لونڈیاں تھیں اور اسلام نے چار تک شادیوں کی اجازت دی اور اگر انصاف نہ کرسکنے کا خوف ہو تو پھر ایک یا جنکے مالک تمہارے معاہدے ہوں۔ برصغرپاک و ہند میں اسلام کی روح پھر بھی کسی نہ کسی حد تک زندہ ہے۔ مصر کے اسلامی اسکالر نے النساء میں عورتوں کیساتھ مردوں کو بھی شامل کرنے کا تصور پیش کردیا ہے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان نے لکھاکہ ”کسی عورت سے شادی ہوتو اسکے سابقہ شوہر کے بیٹے سے بدفعلی پراحناف کے نزدیک حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ”۔(کشف الباری)
نکاح و حرمت مصاہرت کی تفصیلات عوام کے سامنے آجائیں تو مفتی عزیز الرحمن کو بھول کر پہلے نصاب تعلیم کو درست کرنا ہی ضروری سمجھیں گے۔ ہم مسلسل متوجہ کررہے ہیں لیکن انکے کانوں پربھی جوں نہیں رینگتی ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا یوٹیوب پر بیان آیا جس میں قاری حنیف جالندھری وغیرہ بھی موجود تھے کہ ”جب قادیانیوں کے حق میں سینٹ کے اندر بل پاس کیا جارہاتھا جو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا تو مجھے خوف تھا کہ مجھے چیئرمین سینیٹ کی غیرموجودگی میں ڈپٹی کی حیثیت سے دستخط کرنے پڑیںگے مگر الحمدللہ بل پاس نہیں ہوا۔ پھر حکومت نے قومی اسمبلی و سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل پیش کیا۔ ہم اپنے فرائض سے غافل نہیں”۔
مولانا حیدری کے بیان سے مفتی عزیز الرحمن کی طرح اعتراف جرم ثابت ہورہاتھا۔ ممکن ہے کہ مولانا صاحبان سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی سے اسلام بیچ کر اپنے اثاثے بیرون ملک بنارہے ہوں کیونکہ اتنے بھولے تو یہ حضرات نہیں ہیں۔ ان کو کٹہرے میں کھڑا کرکے پوچھنا ضروری ہے۔

Oh Grandmother your female peacock has been taken away by Peacock and thieves shifted water from Karachi.

Water Mafia, Khilafat, Mafia, Water Problem Karachi, Thieves Of Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi,

نانی تیری مورنی کو مور لے گیا…….کراچی تیرے پانی کو چور لے گیا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
ڈاکٹر اسرار (doctor israr)نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ (sindh)سے خلافت (khilafat)کا آغاز ہونا چاہیے اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ سندھ کی so غیورعوام نے انگریزکے. اقتدار کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا ۔ پنجاب(punjab) اور سرحد(khaibar pakhtoon khuwah) میں بہترین کالج(college) اور سکول (school)بنادئیے مگر انگریز نے ایک سکول سندھ میں نہیں بنایا اسلئے کہ انگریز یہ جانتا تھا کہ سندھی (sindhi)ہمارے .وفادار نہیں ہوسکتے۔ (نہری نظام سے پنجاب so. کو آباد اورسندھ کو برباد کیا گیا تھا) اب بحریہ ٹاؤن (baharia town)کے ذریعے .سندھیوں کی زمینوں پر ناجائز so قبضہ اور کراچی کی عوام کو پانی سے Water Mafia, Khilafatمحروم کیا جارہاہے۔

test

کراچی میں. پولیس اور رینجرز امن و امان کی بحالی اورپانی بیچنے کے مافیاso (mafia)میں شریک ہیں اورعوام بھی کربلا کی جانب جارہی ہے۔ کراچی(karachi) پاکستان(pakistan) و سندھ. کا دارالخلافہ تھاجو so منی پاکستان ہے۔ پختون(pashtoon)، بلوچ (baloch)، سندھی ، پنجابی اور ہندوستان س(hindustan)ے آنیوالے مہاجرکی بڑی تعداد. یہاں آباد ہے۔ سندھ so کے شہری و دیہی علاقوں میں سندھی مہاجر تعصبات بھڑکانے کی کوششیں بھی ہوئیں۔ (MQM)کے دور میں امن کمیٹی کے بانی وزیرداخلہ سندھ .ذوالفقار so مرزا نے قرآن سر پر رکھ کر (MQM)کو غدار قرار دیا تھا۔

Water Mafia, Khilafat

آج مرزا کی بیگم فہمیدہ مرزا اور( MQM)رہنماؤں کا تحریک انصاف. کی حکومت میں اتحاد قائم ہے۔ so الطاف حسین آئے روز فوج کو دعوت دیتا تھا کہ جمہوری حکومت ختم کرکے اقتدار so پر قبضہ کرلو۔ پھر فوج کو ننگی گالیاں دیکر. دوسری قوموں کو پنجاب(punjab) اور فوج(foj) کے خلاف بھی. للکارنے کا کام جاری رکھا اور اپنے ساتھیوں کو so بھی غلیظ گالیوں سے نوازتا رہاہے لیکن ہر انسان میں کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں ہوتی ہیں۔

Water Mafia, Khilafat

کراچی کی عوام کو اگر (MQM)کے کارکنوں کا تحفظ حاصل so نہ ہوتا تو دوسری قومیتں. اور طالبان (taliban)نے مہاجروں کا برا حشر کردینا تھا۔ پختونوں کی آبادی والے علاقوں میں طالبان نے so کھلم کھلا اپنے فیصلے اور لوگوں سے بھتے وصول کرنا شروع .کئے تھے۔ بڑے بڑے. لوگوں کو بھی کراچی میں ہماری ریاست تحفظ نہیں دے سکتی تھی۔

test


ڈاکٹر اسرار احمد کا بیان سندھیوں کی بڑی تعریف میں ہے جنہوں نے انگریزso (british)کے اقتدار کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا، اسلئے خلافت کا آغاز بھی سندھ سے ہونا چاہیے۔پنجاب so اور سرحدکو انگریز نے اچھے سکولوں کے علاوہ نہری نظام کا تحفہ دیا جبکہ سندھ کو محروم رکھااور اب بحریہ ٹاؤن سندھیوں کی so زمینوں پر اور کراچی کی عوام کے پانی پر قبضہ کررہاہے، پانی مافیا سے عوام کربلا کی جانب جانے پر مجبورہورہی ہے

test


سندھ کی قوم پرست پارٹیوں کو کنٹرول کرنے so کیلئے پیپلزپارٹی کو استعمال کیا جاتا ہے اور پیپلزپارٹی. کو کنٹرول کرنے کیلئے (MQM)کو استعمال کیا جاتا ہے۔ کیاسرکار کے کرنے کاکام so یہی ہے؟۔ اردو ہماری قومی ، دنیا کی اہم زباں ہے جس. کو ہندوستان، افغانستان اور عرب امارات کے علاوہ دنیا میں اہمیت so حاصل ہے۔کراچی کی ڈھائی سے تین کروڑ آبادی کے علاوہ. بہت ٹی وی چینلوں کے. ذریعے مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے اربوں لوگ اس کو سمجھتے ہیں۔

Water Mafia, Khilafat

اسلام(islam) کی نشاة ثانیہ میں اسکا بہت اہم کردار ہے۔ سندھ so اور پاکستان کے اکثر چھوٹے بڑے شہروں میں مہاجر ایک. بڑی تعداد میں رہتے ہیں جن کے آباواجداد نے اسلئے ہجرت کی تھی so کہ یہاں اسلام نافذ ہوگا۔ یہاں اسلام تو دور کی بات .ہے ایساانصاف بھی نہیں مل رہاہے جو کسی بھی ریاست کا بنیادی تقاضہ ہوتا ہے۔

test


شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی (mufti taqi usmani)نے اپنی so کتابوں فقہی .مقالات (fiqhi maqalat)اور تکملہ فتح المہلم سے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کے جواز soکی عبارات نکال دینے کا اعلان کیا مگر پھر وزیراعظم. عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید خان(mufti saeed khan) نے اپنی کتاب” ریزہ الماس”(raza almas) میں سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا. جواز so لکھا۔اگر عوام کو مدارس(madaris) کے نصاب کی بیہودگی so اور حلالے کا پتہ چل گیا تو مفتی. عزیز کو بھول جائیں گے
جب ہم نے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی soکی کتاب فقہی مقالات کی عبارت پیش کی جس میں. فقہ Water Mafia, Khilafatحنفی کا یہ مسلک لکھا. تھا کہ” اگر ناک سے نکسیر پھوٹ جائے تو اسکے خون سے سورة فاتحہ(soorah e fatiha) کو پیشانی پر لکھنا جائز ہے اوراگر پیشاب سے لکھا جائے اور یہ یقین ہو کہ علاج ہوجائیگا تو جائز ہے”۔

test

مفتی تقی عثمانی نے اپنی so کتاب میں صاحب ہدایہ. کی کتاب تجنیس Water Mafia, Khilafatکاحوالہ دیا۔ حالانکہ یہ فتاویٰ شامیہ(fatawa e shamia) اور فتاویٰ قاضی خان(fatawa e qazikhan) میں بھی ہے۔ (MQM)کے ڈاکٹر فاروق ستار سے. سیکٹر انچارج تک سب نے so اس مسئلے پر مفتی تقی so عثمانی. کی زبردست مخالف کردی۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان(imran khan) کو ہم نے آگاہ کیا۔ جماعت اسلامی (jamat e islami)سے نکل کر تحریک انصاف میں شامل ہونیوالے so رہنماؤں نے عمران خان کو اس پر ردِ عمل سے. روک Water Mafia, Khilafat دیاتھا۔

Water Mafia, Khilafat


جب مفتی تقی عثمانی پر عوام کا شدید دباؤ بڑھ گیا so تو اس نے روزنامہ اسلام میں ایک مضمون شائع. کیا جس میں اس مسئلے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا اور اپنی دونوں کتابوں ”فقہی مقالات ” اورعربی soکتاب ” تکملہ فتح الملہم ” سے اس کو نکالنے. کا اعلان کردیا۔پھر ایک چھوٹا سا اشتہار طرح کا بیان شائع کردیا کہ مجھ پر soکچھ لوگ بہتان لگارہے ہیں وہ اللہ کا خوف کریں۔ اور ہفت Water Mafia, Khilafat روزہ ضرب مؤمن میں دونوں so تحریریں ایک ہی. شمارے میں شائع ہوگئیں۔ جب مفتی عبدالرحیم(mufti abdulrahim) نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی کو برطانیہ کے وزیراعظم ٹونی بلیر(toni blear) نے اپنا مشیر مقرر کیا. اور علیمیاں ابوالحسن so علی ندوی (abulhasan nadvi)اکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ(oxford university) کے انتظامی بورڈ میں شامل تھے. تو مفتی تقی عثمانی نے so دونوں باتوں کے جھوٹ ہونے کی وضاحت کردی تھی۔

Water Mafia, Khilafat


حاجی محمد عثمان (haji muhammad usman)اللہ والے پر ناجائز فتویٰ لگانے. پرعلماء نے Water Mafia, Khilafatزوال کا سفر شروع کیااور so مفتی عزیز الرحمن کا اسکینڈل (mufti azizurrehman scandle)اس کی انتہاء نہیں بلکہ یہ تو ابتداء ِ ذلت ہے Water Mafia, Khilafatروتا ہے کیا۔ آگے آگے so دیکھئے ہوتا ہے کیا؟۔ حلالہ(halala) اور مدارس(madaris) کے نصاب کا پول کھلے. گا تولوگ اسلام کے نام پر عوام کا استحصال soدیکھ کر حیران ہونگے کہ جہالت ، مفادپرستی ،غیراخلاقی حرکتوں، بیہودگی اورناشائستہ ونازیبامعاملے کا یہ گرا ہوا معیارہے؟

Water Mafia, Khilafat


حاجی محمد عثمان معروف شیخ طریقت تھے جن سے کراچی so کے کئی بڑے مدارس کے بڑے علماء بیعت تھے۔ مفتی تقی. عثمانی کے استاذ مولانا عبدالحق(molana abdulhaq) اور so دارالعلوم کراچی(darululoom karachi) کے مولانا اشفاق احمد(molana ashfaq ahmed) قاسمی فاضل دیوبند بھی بیعت تھے۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی so کے مہتمم مفتی احمدا لرحمن اور مفتی اعظم. پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکی (mufti wali hassan tonki)وہاں آتے جاتے تھے ۔

test

مولانا فضل(molana fazal rehman) محمد استاذ. حدیث Water Mafia, Khilafatجامعہ بنوری ٹاؤن کراچی بھی حاجی so عثمان سے بیعت تھے اور جامعہ فاروقیہ شاہ(jamia faroqia) فیصل کالونی کے ایک استاذ so بھی بیعت تھے۔ کور کمانڈر. نصیر اختر(cor commander naseer akhtar)، جنرل خواجہ ضیاء الدین بٹ(genral ziauddin but) اور کئی Water Mafia, Khilafatبریگیڈئیر(bregadier) بھی بیعت تھے۔ الائنس موٹرز کا اسکینڈل آنے سے پہلے یہ پتہ چل گیا کہ حاجی عثمان کو حبسِ بے جا میں so رکھا گیا ہے۔ پھر ان پر بہت ہی ناممکن قسم کے. الزامات لگاکر فتویٰ لگایا گیا۔ جن میں مفتی عبدالرحیم سمیت بڑے علماء ومفتیان بری so طرح پھنس گئے۔ آج بھی حقائق سب کے سامنے. لائے جاسکتے ہیں۔ ہم نے اس وقت پہاڑوں سے زیادہ مضبوط مدارس کے قلعوں کو بدترین شکست دیدی تھی۔

Water Mafia, Khilafat


سندھ کی انفارمیشن سکریٹری(sind information sectry) مہتاب راشدی(mehtab rashidi) تک ہمارے اخبار کی شکایت پہنچی کہ مفتی تقی عثمانی کے خلاف سورة فاتحہ کو. پیشاب سے لکھنے کو جائز قرار دینے کی بات شہہ سرخی سے شائع کردی ۔ حقائق بتانے پر اس نے پیشکش کردی کہوزارت داخلہ سے .سکیورٹی کیلئے پولیس گارڈ کا لکھ دوں گی لیکن ہم نے منع کردیا۔ ہماری ذاتیات کا معاملہ نہیں۔ بہت بڑی تعداد میں لوگ مذہب کے. نام پر غلط استعمال ہورہے ہیں، جنکا غیرفطری استحصال ہورہا ہے اور جن کو اسلام کے نام پر جہالتوں کے اندھیرے میں دھکیلا جارہاہے۔

Water Mafia, Khilafat

جنگ اخبار میں آپ کے مسائل اور ان کا حل میں یہ بات شائع so ہوئی کہ اگرمیاں بیوی میں سے کسی. ایک کا انتقال ہوجائے تو دوسرے کیلئے so اس کا دیکھنا کیوں جائز نہیں ہے؟۔ مولانا سعیداحمد جلالپوری(molana saeed ahmed jalalpuri) رئیس دارالافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی نے جواب so دیا تھا کہ ایک کے فوت ہونے کے بعد دوسرا اجنبی بن جاتا ہے۔

Water Mafia, Khilafat


اردو زبان اور کراچی(karachi) میں so زیادہ تعداد کی وجہ سے انقلاب(inqilab) کا پہلا حق کراچی والوں کا بنتا ہے۔مولانا عبیداللہ سندھی (molana ubaidullah sindhi)کی ہدایت تھی کہ اگر ہوسکے تو کراچی کو مرکز بنائیں ، نہیں so تو پھر شکارپور سندھ(shikar pur) کو اسلام کی احیاء کیلئے اپنا مرکز بنالیں۔ہمارا کراچی کے بعد مرکز ملتان اور so شکارپور میں منتقل ہوا تھا۔ اگر حاجی عثمان پر فتوے نہ لگتے تو علماء کے خلوص پر شک نہ so رہتا لیکن ہمارا اصل ہدف صرف اسلام کی نشاة ثانیہ ہے!

test

میری ایک بیگم شکار پور کی. سندھی ،دوسری تربت کی بلوچ، دو بہو مہاجر اور ایک کشمیری ہے۔ سندھی، مہاجر اور بلوچ میں یہ بات ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی فوت ہو تو دوسرے کیلئے وہ اجنبی ہے اور اس پر عمل بھی ہورہاہے۔ مفتی طارق مسعود کہتا ہے کہ بیوی فوت ہو تو اس کا شوہر قبر میں اس کو نہ اتارے بلکہ اسکے محرم بھائی اور بیٹے اتاریں لیکن اللہ تعالیٰ قرآن میں کہتا ہے کہ قبرسے اٹھنے کے بعد بھی میاں بیوی کا رشتہ قائم رہتا ہے۔ یوم یفر المرء من اخیہ وامہ وابیہ وصاحبتہ وبنییہ ”اس دن بھاگے گا انسان اپنے بھائی، اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے”۔

Water Mafia, Khilafat

جس طرح دیگر رشتے قائم ہونگے اسی طرح بیوی کا رشتہ قیامت تک قائم رہے so گا۔ اگر بیوی کا رشتہ قائم نہیں رہتا ہے تو پھر علماء کی بیگمات کیساتھ اجنبی مردوں کو کیوں جوڑا جاتا ہے کہ قبر کی تختی so پر زوجہ فلاں مفتی اعظم اور زوجہ فلاں مولانا؟۔حضرت عائشہ(hazrat ayesha) سے نبیۖ نے فرمایاکہ ” اگر آپ مجھ سے پہلے فوت so ہوگئیں تو میں غسل دوں گا”۔

Water Mafia, Khilafat

حضرت ابوبکر کی میت کو آپ کی زوجہ نے غسل دیا اور حضرت علی(hazrat ali) کی میت کو حضرت فاطمہ (hazrat fatma)نے غسل دیا۔ مولوی حضرات نے قرآن وسنت کا متبادل مذہب ایجاد کررکھا ہے۔ حضرت علی کی والدہ کو نبیۖ نے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارکر فرمایا کہ میری ماں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح فرمایا کہ وقال الرسول یارب ان قومی اتخذوا ہٰذالقرآن مھجورًا ” اور رسول کہیں گے کہ اے میرے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا”۔ (القرآن)

test


طلاق(talaq) اور عورت کے حقوق(aurat k huqooq) پر کتابیں لکھ کر علماء پر ہم نے حجت پوری کردی لیکن مدارس میں حلالہ(halala) کے نام پر عزتوں کو لوٹا جارہاہے۔ مفتی عزیز الرحمن نے جس ڈھٹاٹی ، صفائی اور بے شرمی سے وضاحتی بیان میں کہا کہ” چائے پلاکر مجھ سے یہ کام کروایا گیا اور ممکن ہے اور بھی ویڈیو ہوں”۔ اگر حلالہ اور مدارس کے نصاب سے عوام کو آگاہ کیا جائے تو مفتی عزیز (mufti azizur rehman)کو بھول جائیںاللہ نے قرآن میں بہت وضاحتوں کیساتھ طلاق اور اس سے رجوع کے احکام کو بیان کیا ہے۔

Water Mafia, Khilafat

سب سے بڑی اہم اور بنیادی بات بار بار یہ واضح کی ہے کہ طلاق کے بعد باہمی رضامندی سے رجوع کا دروازہ اللہ نے کھلا رکھا ہے اور باہمی رضامندی کے بغیر طلاق کے بعد رجوع کی اللہ نے گنجائش نہیں رکھی۔ قرآن وسنت ،حضرت عمر اورائمہ اربعہکے مسلک میں قدر مشترک یہی تھا لیکن بعد کے فقہاء ومحدثین نے جہالتوں کی وجہ سے معاملات بگاڑ دئیے ہیں۔

Water Mafia, Khilafat


قرآن میں اتنے بڑے بڑے تضادات کیسے ہوسکتے ہیں کہ سورہ ٔبقرہ وسورۂ طلاق میں بار بار اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہو کہ عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد باہمی رضامندی اور معروف طریقے سے رجوع ہوسکتا ہے لیکن درمیان میں یہ بات بھی ڈال دی ہو کہ تیسری طلاق کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا ہے یہاں تک وہ کسی دوسرے شوہر کیساتھ نکاح کرلے؟۔

Water Mafia, Khilafat

طلاق کے بعد رجوع کیلئے بنیادی شرط باہمی رضامندی ہے جو قرآن میں بار بار واضح ہے اور آیت(229)البقرہ میں یہ وضاحت ہے کہ جب دونوں آئندہ رابطہ نہ رکھنے پر متفق ہوں ۔ فیصلے والے بھی اس نتیجے پر پہنچ جائیںکہ آئندہ رابطے کی کوئی چیز انکے درمیاں نہ چھوڑی جائے تو اس میں سوال یہ پیدا نہیں ہوتا کہ رجوع ہوسکتا ہے یا نہیں بلکہ عورت کو کسی اور سے نکاح پر پابندی سے بچایاہے۔
اللہ تعالیٰ نے آیت(229)البقرہ میں پہلے یہ واضح کردیا کہ جب شوہر نے دو مرتبہ الگ الگ مراحل میں طلاق دینے کے بعد تیسرے مرحلے میں بھی رجوع نہیں کیا بلکہ طلاق دیدی تو شوہر کیلئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی اس کو دیا ہو کہ اس میں سے کچھ بھی واپس لے۔

test

مگر یہ کہ دونوں کو خوف ہو کہ اس چیز کے واپس کئے بغیر اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے اور اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ اللہ کی حدود پر قائم نہیں رہ سکیںگے تو اس چیز کو عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہی وہ صورت ہے کہ اللہ نے واضح کردیا ہے کہ دونوں کسی صورت میں بھی اب اکٹھے نہیں رہنا چاہتے ہیں اور فیصلہ کرنے والے بھی اس پر متفق ہیں تو کوئی رابطے کی چیز بھی باقی رکھنے میں اللہ کی حدود کو پامال کرنے کا خدشہ ہو توپھر حلال نہ ہونے کے باجود وہ دی ہوئی چیز واپس کی جائے تو دونوں پر حرج نہیں۔

Water Mafia, Khilafat


آیت(229)میں بھرپور وضاحت کے بعد کہ دونوں باہمی رضامندی سے نہ صرف جدا ہونا چاہتے ہیں بلکہ آئندہ کسی صورت بھی ملنا نہیں چاہتے ہیں تو اسکے بعد اللہ نے آیت(230)البقرہ میں واضح کردیا کہ ” پھر اگر اس نے طلاق دی تو وہ اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ عورت کسی اور شوہر سے نکاح کرلے”۔ اس آیت میں بنیادی طور باہمی رضامندی سے رجوع کا معاملہ ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ عورت کو شوہر کی دسترس سے باہر نکالنے کا آخری حربہ استعمال کیا گیا ہے۔ یہ مردوں کی فطرت ہوتی ہے کہ اگر وہ اپنی بیوی سے رجوع نہ بھی کرنا چاہتے ہوں تب بھی کسی اور شوہر سے نکاح میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

test

قرآن نے واضح کیا کہ عدت کے اندر بھی باہمی رضا کے بغیر ایک مرتبہ طلاق کے بعد بھی رجوع کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن فقہاء کی کھوپڑی میں قرآنی آیات نہیں آئیں۔ پھر یہ بھی آخر میں واضح کردیا کہ جب آئندہ نہ ملنے پر اتفاق رائے ہو تو پھر جب تک اس عورت کا اپنی مرضی سے کسی اور شوہر سے نکاح نہ ہوجائے تو پہلے کیلئے حلال بھی نہیں۔ اللہ نے وحی اتاری اور انسان کے ضمیر میں اتارنے کیلئے اس انداز میں واضح بیان کردی کہ کسی کند ذہن سے بھی یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے کہ اس کو سمجھ نہ سکے ۔ کراچی اور سندھ کی عوام نے توجہ دی تو اسلامی انقلاب سرپر کھڑا ہے۔

test


www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Syed Atiq ur Rehman GIlani

Why I was expelled? Pay respect to vote! Nawaz Shareef. Why I was expelled? Pay respect to Mufti. Mufti Aziz-ur-Rehman.


Mufti Aziz-ur-Rehman, Mufti, Nawaz Shareef, Pay respect to vote, Mujhe q nikala, Nawaz Shareef, Nawaz Shareef, Pay respect to vote, Mujhe q nikala..

مجھے کیوں نکالا؟ ۔ ووٹ کو عزت دو: نواز شریف
مجھے کیوں نکالا؟۔ مفتی کو عزت دو: مفتی عزیز الرحمن

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
نوازشریف نے پارلیمنٹ میں ایون فیلڈ کااعتراف کیا مگر عدالت میں مکر گیا، مفتی عزیز Mufti Aziz-ur-Rehman الرحمن نے اعترافِ جرم کیا اب دیکھنایہ ہے کہ مفتی عزیز بھی یہ واویلا کرتا ہے کہ نہیں کہ
مجھے کیوں نکالا؟ داڑھی کو عزت دو

ویڈیوکے بعد یہ حکم دیا گیا:پس نکل جا !جامعہ منظور ال so اسلامیہ، جمعیت علماء اسلام، وفاق المدارس سے، بیشک تو مردود ہے۔ استاذ ملائکہ ابلیس سے کہا گیا تھاکہ فاخرج انک رجیم

so ابلیس جنت میں فرشتوں کیساتھ تھا ۔ اللہ کی نافرمانی پر شیطان سے کہا گیا کہ فاخرج انک رجیم ”پس نکل جا! بیشک تو مردود ہے”۔ نافرمانی پر اللہ نے آدم و حواء کو بھی جنت سے نکالا۔ قرآن نے حکم so کو اتنی رازداری سے بیان کیا ہے کہ لوگوں کو یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ وہ درخت گندم کا تھا یا کسی اور چیز کا؟۔ مفتی عزیز الرحمن so اگر گناہ سے باز آتااورمدرسہ چھوڑ دیتا تو مدارس و داڑھی والوں کو بدنامی کا سامنا نہ کرنا پڑتا لیکن یہ ضد کہ ”مجھے so عہدے پربحال رہنا ہے” نے اس کو بدنام کردیا اور پھر وفاق المدارس پاکستان ،جمعیت علماء اسلام اور جامعہ منظورالاسلامیہ لاہور کینٹ نے اس کو نکال دیا۔

Mufti Aziz-ur-Rehman

ابلیس کی وجہ سے فرشتوں کو بدنام کرنا غلط ہے اور حضرت آدم و حوا so سے نافرمانی ہوئی تھی۔ البتہ انہوں نے جنت سے نکالنے پر جھوٹ نہیں بولا بلکہ اپنے گناہوں so پر اللہ سے معافی مانگی تھی۔ مدارس مذہبی تعلیم ہی Mufti Aziz-ur-Rehman کا نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا میں خواندگی اورناداروں کی کفالت کی لاجواب (NGO,S)ہیں۔ کسی شخص یا چند افراد کی وجہ سے پورے نظام کو بدنام کرنے کی روایت غلط ہے ۔ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔ so حامد میر نے جنرل رانی کا ذکر کیا تو الیکٹرانک میڈیا میں اس پر پابندی لگ گئی ۔

Mufti Aziz-ur-Rehman

سوشل میڈیا پر so جنرل رانی کی کہانی عرصہ سے چل رہی تھی۔مولانا سمیع الحق کو Mufti Aziz-ur-Rehman سبزی کی چھریوں سے شہید کیاگیا لیکن ان کو اتنی اہمیت نہ ملی۔ مذہبی طبقے سمیت چند افراد کی وجہ سے کسی بھی طبقے کو نشانہ بنانا غلط ہے ۔ تنقید سے کوئی so بالاتر نہیں اور جس کا جتنا بڑا درجہ اور عہدہ اس کی نالائقی پر اسکے Mufti Aziz-ur-Rehman خلاف نفرت کا اظہار معمول کی بات ہے۔ عزازیل کی ڈھٹائی نے ابلیس کو

test

لعین so بنادیا اور آدم کی توبہ نے شرافت کے اعزاز کودوچند کردیا۔ صفحہ Mufti Aziz-ur-Rehman نمبر2اور دیگر صفحات پر حقائق دیکھ لیں۔
میرے وطن میرے بس so میں ہو، تو وزیر کو تختہ دار کردوں
میں کھینچ کر حاکموں so کو در در شہر شہر سنگسار کردوں
میرے وطن میرے بس میں ہو، گر میری ریاست کی سربراہی
پولیس کو جیلوں میں لاکے رکھوں عدالتیں مسمار کردوں
یہاں پہ قانون بک رہا ہے یہاں پہ مظلوم جھک رہا ہے
لگائے انصاف کی نہ بولی، میں بند یہ کاروبار کردوں
میری حکومت کو موت آئے تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش
کرپٹ لیڈر کے قلب میں خنجروں کا لشکر سوار کردوں
یہاں درندوں کی بھوک کلیوں کو لمحہ لمحہ مسل رہی ہے
میں ان سبھی وحشی ظالموں قاتلوں کے ٹکڑے ہزار کردوں
جو آج مظلومیت پہ احسن فقط سیاست رچا رہے ہیں
میں ان پلیدوں پہ ان غلیظوں پہ لعنتیں بے شمار کردوں

www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv