پوسٹ تلاش کریں

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی

مہنگائی سے سودکی شرح بڑھتی ہے ۔ مہنگائی کم ہو تو عالمی مالیاتی نظام سودی شرح کم کرتاہے، پیٹرول و ملازمین کوٹیکس پرریلیف دیا توسود کم ہوکر 1ہزار ارب روپے کا مالی خسارہ بہت آسانی سے کم ہوگا۔

پاکستانی بجٹ سال2024-25کا کل خرچہ26315ارب لگایا گیا۔FBRکی آمدنی12970ارب اور غیرFBRکی آمدنی4845ارب ہے اور خرچہ پورا کرنے کیلئے8500ارب قرضہ لینا ہوگا۔ پاکستان کا یہ سالانہ خسارہ ہے۔
FBRکی آمدنی میں تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھا کر70ارب جمع ہوں گے ۔واضح ہے کہ اگر کوئی بھی خرچہ کم کردیتے تو کروڑوں لوگ تکلیف سے بچتے۔ اسلئے کہ26315 خرچہ میں70ارب بچانا کوئی مشکل کام نہیں۔ پھر پٹرولیم کی مد میں60روپے فی لیٹر سے سال2023-24میں کل900ارب جمع ہوئے لیکن اس کی وجہ سے جو مہنگائی ہوئی تو اسٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھادی اگر پٹرولیم لیوی کو ختم کیا جائے تو900ارب کم آمدنی ہوگی لیکن بغیر پیٹرولیم لیوی کے مہنگائی میں کمی آئے گی اور سود کا ریٹ کم ہوجائیگا اور حکومت کو سود کی مد میں جو اس وقت9775ارب رکھے گئے ہیں اس میں بچت ہوگی اسلئے کہ صرف 1فیصد ریٹ کم کرنے سے440ارب سود کم ہوجاتا ہے۔ چونکہ ہمارا لوکل قرضہ44000ارب ہے اور ہر ایک پرسنٹ سے440ارب سود کی رقم کم ہوجاتی ہے۔ اگر مہنگائی میں کمی لائی جائے جیسے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی لیوی ختم کردی جائے تو مہنگائی میں2سے ڈھائی فیصد کمی ہوگی۔ اس طرح تقریباً1000ارب سود کا خرچہ کم ہوجائے گا۔
دوسری طرف صوبوں کو رقمNFCایوارڈ کی مد میں دینے ہوں گے وہ12970کا58%ہے جو7440ارب بنتا ہے۔ پنجاب52.5%اور سندھ24.5%،خیبر پختونخواہ14%اور بلوچستان کو9%ملے گا۔ صوبوں کی اپنی آمدنی بھی ہے۔پنجاب کا2024-25بجٹ5500ارب ہے اور سندھ کا3000ارب ہے اور خیبر پختونخواہ کا بجٹ1700ارب اور بلوچستان کا بجٹ900ارب ہے۔ اس طرح اس سال پاکستان کا کل بجٹ31000ارب کے برابر ہے۔
صوبے اتنا پیسہ کہاں خرچ کرتے ہیں کوئی حساب نہیں دیا جاتا اور بہت سا پیسہ چوری ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے غریب مزید غریب ہورہے ہیں اور کرپٹ لوگوں کے مزے ہیں۔
پنجاب، سندھ ، پختونخواہ اور بلوچستان کی سیاسی جماعتیں مافیاز ہیں۔ ان کو یہ فکر نہیں ہے کہ ملک سودی قرضوں میں ڈوب جائے گا بلکہ جس کی اپنی دکان چل رہی ہو ،وہ فٹ پاتھ پر بھی جھاڑو دیتا ہے۔ جس کی دکان نہیں چلتی وہ جھاڑو اٹھاکریہ ٹھیک نہیں وہ ٹھیک نہیں شور کرتا رہتا ہے ۔بھوکی عوام تماشا ئی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

70سال کے گناہ ایک لمحہ میں ختم ، قلم پھیر دیا نامہ اعمال میں موجود نہیں!مفتی تقی عثمانی

70سال کے گناہ ایک لمحہ میں ختم ، قلم پھیر دیا نامہ اعمال میں موجود نہیں!مفتی تقی عثمانی

لوگ کہتے ہیں کہ اللہ میاں نے خوامخواہ اس قسم کی مخلوق پیدا کردی ،وہ ہروقت ہمیشہ ہمیں بہکاتی ہے، غلط کاموں پر آمادہ کرتی ہے ۔ ارے اسلئے پیدا کیا کہ تم استغفار کو استعمال کرو!
یہ استغفار بڑی عظیم چیز ہے یہ اللہ تبارک و تعالی کی خاص رحمت ہے جو بندوں کو عطا ہوئی ہے استغفار اے اللہ معاف کر دے یا اللہ معاف کر دے یہ جملہ بڑا زبردست جملہ ہے اس سے70سالہ گناہ ایک لمحے میں معاف ہو جاتے ہیں ایک لمحے میں ختم بس اسکے اوپر قلم پھیر دیا گیا اب اس کے نامۂ اعمال میں بھی موجود نہیں آدمی استغفار کرے تو بھائی یہ اللہ میاں نے اتنا آسان بنا دیا کتنا آسان بنا دیا کہ لوگ کہتے ہیں بھئی اللہ میاں نے خوامخواہ اس قسم کی مخلوق پیدا کر دی وہ ہر وقت ہمیشہ آ کے ہمیں بہکاتی ہے غلط کاموں پر آمادہ کرتی ہے ارے اسلئے پیدا کیا ہے تاکہ تم استغفار کو استعمال کرو اللہ تعالی اپنی غفاری کا اپنی ستاری کا مظاہرہ فرمائیں۔ تمہارے غلطیوں کے اوپر غلطی تم سے ضرور ہوگی لیکن اسکے ساتھ استغفار کو اپنے لیے لازم کر لو لازم کر لو کوئی بھی غلطی ہو فوراً استغفر اللہ تو اللہ تبارک و تعالی نے اتنا آسان نسخہ بتا رکھا ہے نبی کریم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں سارے دن میں70مرتبہ استغفار کرتا ہوں جو ذات گناہوں سے پاک معصوم غلطی سرزد ہو ہی نہیں سکتی اگر ہو بھی ان سب کچھ معاف کرنے کا اعلان کر دیا ۔ لیغفر اللہ ماتقدم من ذنبک وماتأخر منہ تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرمادے۔
(سوشل میڈیا کی آڈیو میں پورا بیان ریکارڈ پر موجود ہے)

مفتی تقی عثمانی کے بیان پر تبصرہ

1970ء میں جمعیت علماء اسلام کے اکابر پر کفر کا فتویٰ لگایا، وقف مدرسہ کے مال پر ناجائز مکان خریدا۔ سودی بینکاری کو جواز بخشا۔ یہ نسخہ بڑی حماقت ہے
رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ” اللہ کو وہ بندہ بہت پسند ہے جس سے گناہ کاارتکاب ہوجاتا ہے تو وہ بار بار توبہ کرتا ہے”۔
جب حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ نے شجرے کے قریب جانے سے منع کیا پھر آپ سے غلطی کا ارتکاب ہوگیا تواللہ نے فرمایا:ولم نجد لہ عزمًا ” اور ہم نے اس کا عزم نہیں پایا”۔
شیطان نے اپنی غلطی پر اصرار کیا اسلئے اس کا عزم بھی تھا۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ” وہ شخص بڑا احمق ہے کہ جو گناہ کا ارتکاب اسلئے کرے کہ اللہ غفور رحیم ہے”۔ مفتی تقی عثمانی نے اپنے باپ کیساتھ مل کر پورے مشرق ومغربی پاکستان کے علماء سے مفتی محمود ، مولانا عبداللہ درخواستی ، مولانا غلام غوث ہزاروی وغیرہ جمعیت علماء اسلام کے اکابرین پر کفر کا فتویٰ لگادیا ۔ پھر1988میں حاجی محمد عثمان پر اپنے دنیاوی مفادات کیلئے کفر وگمراہی کے انتہائی بیہودہ فتوے لگادئیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ ”یہ سن70کا فتویٰ لگتا ہے۔ اس پر علماء ومفتیان نے پھر سرمایہ داروں سے پیسے لئے ہوں گے”۔
پہلے بینکوں کی زکوٰة سے مدارس اور غریبوں کے معاملات چلتے تھے۔ پھر مفتی تقی عثمانی نے جنرل ضیاء الحق سے تعاون کیا اور سودی مال کی کٹوتی کو زکوٰة قرار دیا۔ مفتی محمود پان میں زہر اور دورہ قلب کی خصوصی گولی حلق میں لئے شہیدہو گئے اور پھر عالمی سودی بینکاری نظام کو اسلامی قرار دیا۔ شہیر سیالوی مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن سے جہاد فرض قرار دینے کا مطالبہ نہ کرے بلکہ اسرائیل کے سودی نظام کو جوازبخشنے کو واپس لینے کا مطالبہ کرے۔ مولانا طارق جمیل کا بیان چھاپا کہ اسلامی بینکاری سود ہے تو مولانا طارق جمیل کو دارالعلوم کراچی جمعہ کے بیان کیلئے بلالیا اور پھر حاجی عثمان کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے فتوے کا حوالہ دیا تو کچھ دن بعد مفتی تقی عثمانی رائیونڈ پہنچ گیا۔ ہم چاہیں تو بڑے بڑے گھٹنے ٹیک دیں۔انشاء اللہ۔ ہم کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں کرتے لیکن حق کو قبول کرنا پڑے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ہندو سینیٹر نے سود سے متعلق اللہ کا حکم سناکر حکمران اور علماء کو پانی پانی کردیا؟

ہندو سینیٹر نے سود سے متعلق اللہ کا حکم سناکر حکمران اور علماء کو پانی پانی کردیا؟

سینیٹر رمیش کمار نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ سخت افسوس کہ حکومت سود پر سود لے رہی ہے۔ دنیا سے سود پر پیسے لے رہے ہیں ۔ وفاق سود پر صوبوں کو پیسے دے رہا ہے۔ میں آپ کو ترجمہ سناتا ہوں۔ سورہ بقرہ آیت278میں ہے ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو”۔ اسی طرح سے سورہ بقرہ279میں ہے ”پھر اگرآپ اس پر پھر بھی عمل نہیں کرو گے اور سود پر سود لیتے رہو گے اور دیتے رہو گے تو علی الاعلان سن لو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جنگ اور اللہ کے رسول کے خلاف جنگ ہے۔ اور اگر تم توبہ کرلو گے تو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے۔ نا ہی تم کسی پر ظلم کرپاؤ گے اور نا ہی کوئی تم پر ظلم کر پائے گا ”۔ سر ! جب قرآن شریف کہتا ہے جب اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ سود حرام ہے اللہ تعالیٰ سے جنگ ہے مگر یہاں پر سود لیا بھی جارہا ہے اور دیا بھی جارہا ہے۔ تو مجھے بتائیں ہمارا ملک خاک ترقی کرے گا؟۔ اور آپ کہتے ہیں کہ آپ کا قانون قرآن و سنت سے ہٹ کر نہیں ہے۔ بحیثیت غیر مسلم بھی مجھے شرم آتی ہے کہ آپ یہ منافقت کا کام کررہے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

آپریشن کے ہاتھ عدم استحکام کا شکارہیں مولانا فضل الرحمن

آپریشن کے ہاتھ عدم استحکام کا شکارہیں مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا:آپ نے عزم استحکام آپریشن کے نام سے کیا چیز کردی۔ ہم2010سے مار کھارہے ہیں انہی آپریشنوں کے ہاتھ سے دہشتگردی کیخلاف جنگ، کیا دہشتگردی کیخلاف جنگ یہ بین الاقوامی ایجنڈا نہیں؟ ۔ یہ پہلو ہم کیوں نظر انداز کررہے ہیں؟۔ باجوہ صاحب نے کہا کہ میں نے باڑ لگادیا۔ کسی کا باپ افغانستان جاسکتا ہے اور نہ آسکتا ہے۔ کوئی دہشتگرد نہیں آسکتے ۔40،50ہزار آچکے۔ معاف کیجئے بہت درد اور دکھ سے کہہ رہا ہوں، محسوس ہورہا ہے کہ اگلے دو چار مہینوں میں ڈیرہ اسماعیل خان، وزیرستان، لکی مروت، بنوں اورکرک میں امارات اسلامیہ قائم ہو ۔ پاکستان کی رٹ نظر نہیں آرہی۔ مغرب ہوتے ہی تمام تھانے بند ہوجاتے ہیں۔ انکو حکم ہے کہ گشت پرنہیں جانا۔ یہ ہے اپ ڈیٹ۔ کہاں کھڑے ہیں ہم؟۔ فکر کی بات ہے حضرت۔ پہلے عرض کیا آج بھی کہتا ہوں یہ عزم استحکام نہیں یہ چین کو جواب دے رہے ہیں کہ جس عزم استحکام کی بات کی تھی آپ نے۔ ہم وہ استحکام لانا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ عدم استحکام کی طرف ہم جارہے ہیں۔
اگر قوم کو حقوق نہیں دے سکتے توپھر کیا آپ قوم سے ٹیکس وصول کرنے کا حق رکھتے ہیں؟۔ قوم آپ سے دو چیزیں مانگتی ہے۔ ایک امن جان ، مال اور عزت و آبرو، انسانی حقوق کا تحفظ اور دوسرا معاشی خوشحالی۔ عام آدمی کو یہ اطمینان ہو کہ میرے بچوں کیلئے اگلے ہفتے اور مہینے کیلئے خوراک موجود ہے۔ اس کا انتظام ہوسکتا ہے لیکن کیا ہم نہیں سمجھتے ۔ آج کئی جگہ لوگوں کی حالت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔

تبصرہ نوشتۂ دیوار

احادیث میں مزارعت کو سود قرار دیا۔ علماء نے سودی بینکاری کو اسلامی قرار دیا۔ سودکی ادائیگی کی رقم ملکی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ سودی نظام کو تبدیل کرنا مسئلے کا حل تھا، عوام اورریاست کا حلالہ ہورہاہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پشتوزبان کا عظیم اور مقبول انقلابی شاعر گلامن وزیر شہید کا شعر اُردو ترجمہ:اگر مظلوم کی خاطرمیرا خون بہہ گیا تو اپنوں اور پرایوں کا افتخار بن جاؤں گا۔

پشتوزبان کا عظیم اور مقبول انقلابی شاعر
گلامن وزیر شہید کا شعر اُردو ترجمہ:اگر مظلوم کی خاطرمیرا خون بہہ گیا تو اپنوں اور پرایوں کا افتخار بن جاؤں گا۔

گلامن شاعر کی المناک موت
ایک جوان پشتون شاعر گلامن وزیر کی المناک موت بہت بڑا سانحہ ہے۔ شاعر برائے شاعر قومی اثاثہ ہے۔ جب شاعر تحریک سے وابستہ ہو تو اس کا روحِ رواں ہوتا ہے۔PTMکے منظور پشتین، علی وزیر سمیت تمام رہنماؤں اور کارکنوں سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہیں، ہم تمہارے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ جانثار ساتھی دنیا سے جاتا ہے تو اسکا غم ، دکھ اور تکلیف خونی رشتوں سے کم نہیں ہوتا۔ ایک ایک ساتھی کی داغ مفارقت پر پتہ ہے کہ دل کس طرح توے پر کباب بن جاتا ہے۔ عبدالقدوس بلوچ، حنیف عباسی ، جی ایم اور کئی وہ ساتھی جو ہمارے ارمانوں پر پانی پھیر کر دنیا سے گزرگئے تو ان کی یادیں آج بھی موسم خزاں کی طرح دلوں کو ویران کئے ہیں لیکن یہ دنیا تو چند دنوں کا قید خانہ ہے اور سب کو رہائی ملے گی۔
گلامن وزیراپنی چھ بہنوں کا چھوٹا بھائی اور چھوٹے بچوں کا جوان باپ اور سب سے بڑھ کر بوڑھی والدہ کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ دونوں بھائی خاندان کاایک ایک فرد بیوہ سمیت بڑی آزمائش سے گزررہے ہیں۔ اللہ تعالی سب کو صبر جمیل اور متبادل ایسی خوشیاں عطاء فرمائے کہ اس غم کو بھول جائیں۔
مزاحمتی تحریک والے اپنی لاش زندگی میں اپنے کاندھے پر اٹھائے لئے گھومتے ہیں ،جب کوئی ان کی لاش کو کندھا دیتا ہے تو سارے غم عمر بھر کیلئے دماغ سے اتر جاتے ہیں۔ قرآن میں انعام یافتہ لوگوں کی فہرست میں پہلے انبیاء پھر صدیقین پھر شہداء اور پھر صالحین کا ذکر ہے تاکہ لوگ اس بات کو سمجھ لیں کہ شہید بڑا رتبہ پالیتا ہے اور زندگی بھر صالح ونیک رہنے والوں سے آگے نکل جاتا ہے لیکن صدیق کا درجہ شہید سے زیادہ ہوتا ہے اسلئے کہ اس کی زندگی کا لمحہ لمحہ شہادت سے گزرتاہے۔
گلامن وزیر میں اپنی قوم سے محبت کا فطری جذبہ تھا اور یہ ایمان کا عین تقاضا ہے۔ اس کو اپنی قوم کے غموں سے فراغت اور فرصت نہیں تھی کہ دوسری قوموں کے بارے میں سوچتا اور دنیا نے دیکھا کہ جب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے میدان میں اپنی بہادری کا مظاہرہ کیا توPTMکی قیادت، پشتون شعراء اور سیاستدانوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ بلوچ ہے بلکہ بہت کھل کر اپنی بے پناہ عقیدت ومحبت سے نواز دیا۔ گلامن وزیر شہید کے قتل میں جو ملوث ہو اللہ تعالیٰ اس سوچ اور قوت کو تباہ کردے۔
PTMنے پشتون نوجوانوں میں سیاسی شعور کی ایک نئی لہر دوڑادی ہے۔ گلامن کی شاعری جب تک پشتون قوم اور پشتو زبان دنیا میں موجود ہے وہ لوگوں کا لہو گرماتی رہے گی۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ کس طرح شہید کو خراج تحسین پیش کروں؟۔
حبیب جالب نے زندگی جیلوں اور مشکلات میں گزاری۔ فیض احمد فیض اور سبھی انقلابی شاعروں نے قربانیاں دی ہیں۔ پشتون معاشرے میں تشدد اور انتشار ہے۔ اپنی غلطی کو دوسروں کے کاندھے پر ڈالنا آسان ہے مگر خاطر خواہ نتائج نہیں نکلتے۔ محسن داوڑ و علی وزیر کو کس سازش نے جدا کیا؟۔ گلامن وزیر اور آزاد داوڑ میں اختلاف تھا یا نہیں؟۔ ہمارا معاشرہ جنونی ہے۔ پنجابیوں نے جہاد کیا مگر اپنا صوبہ تباہ نہ کیا۔ پشتون معاشرے میں تشدد کا انکار پشتون قوم کی نفی ہے۔ جوانوں کو تشدد سے روکنا ہیPTMکا کارنامہ ہے۔ سوات سے کوئٹہ تک نوجوانوں اور مسنگ پرسن کے لواحقین کو وزیرستان لانے لیجانے پرخرچہ ہوا ہوگا؟۔ اگر بلوچ، سندھی یا پنجابی کے ہاں جانے پر خرچہ کرتے تو سمجھ میں آتا لیکن وزیرستان کے جلسے کیلئے جہاں کوئی دوسری قوم نہیں،اتنا خرچہ بہت فضول قسم کا تکلف ہے۔ اگر تحریک کے رہنماؤں نے اسلام آباد ، پشاور اور بڑے شہروں میں اپنا شغل لگانے کیلئے رہائشوں کا اہتمام کیا ہے تو مزہ ہے مگر فائدہ نہیں۔ ایکدوسرے سے حسد ہوگی اور ڈنڈے مارمار کر ہلاک کروگے تو پشتون قوم اپنے قیمتی جوانوں کا بہت بڑا اثاثہ کھو دے گی۔
ملا کو اکابر پرستی اور چندوں سے فرصت نہیں۔ ہماری تحریک اسلام کے بنیادی حقوق کے حوالے سے ہے جس سے کسی قوم کا اجتماعی نظام وابستہ ہو تو تقدیر بدل جائے گی۔ منظور پشتین نے ایک اجتماع میں کہا تھا کہ” ہم من حیث القوم ایک اجتماعی ظلم کا شکار ہیں۔ بہن بیٹی پر پیسہ کھا جانا بہت بڑا اجتماعی ظلم ہے ۔ دنیا میں کوئی قوم ایسی نہیں، جس کا اجتماعی ظلم پر اتفاق ہو۔ آج میں اعلان کرتا ہوں کہ یہ اجتماعی ظلم کو پشتون قوم سے ختم کریں گے اور میں خود اپنی بہنوں اور بیٹیوں کا ایک پیسہ نہیں لوں گا۔بلکہ جتنی میرے اندر استطاعت ہے تو اپنی طرف سے خریداری بھی کرکے دوں گا”۔ منظور پشین کی تقریر ہوا ؤںکی نذر ہوئی۔
پشتون قوم میں ایسے عناصر کی کمی نہیں کہ اگر یہ پتہ چلے کہ مفت میں بیوی ملے گی تو چار چار کریں گے اور سبقت کے چکر میں ایکدوسرے کے سر توڑیں گے۔ پھر پالنے کیلئے وہ روزگار نہ ہو تاکہ بچے پالیں تو مدارس میں ڈالیں گے اور معاشرے پر بوجھ بڑھتا جائے گا۔ پہلے لوگ مسالک چھوڑنے پر واجب القتل کا فتویٰ لگادیتے تھے اور اب خوش ہوتے ہیں کہ ایک کا بوجھ تو کسی دوسرے فرقہ کے کاندھے پر پڑگیا ہے۔
عورت کو پشتون اور پنجابی کے علاوہ دنیا کے مسلمانوں کسی ملک، قوم، فرقے، مسلک اور مذہبی معاشرے میں کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ عورت کو اسلام نے خلع کا نہ صرف حق دیا بلکہ بھرپورمالی تحفظ بھی فراہم کیا ۔ قرآن کا غلط ترجمہ اور مفہوم نکال کر عورت کو نہ صرف خلع کے حق سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ اس کو جہاں اللہ نے واضح مالی تحفظ دیا ،وہاں علماء نے انتہائی غلط ترجمہ کرکے عورت کے مالی استحصال کا حق بھی شوہر کو دیا ہے۔
پشتون معاشرے میں مقتدر علماء و مفتیان موجود ہیں جن کو پشتون تحفظ موومنٹ کی حمایت حاصل ہو تو نہ صرف پشتون عورت کو ظلم واستحصال سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے بلکہ افغانستان ، پاکستان ، سعودی عرب اور دنیا بھر کے اسلامی ممالک کی قیادت کریں گے اور پوری دنیا کے ممالک کے لوگ اسلام کے ان بنیادی حقوق کی بنیاد پر نئی دنیا آباد کریں گے۔ عورت استحصال سے نکلے گی تو اس کا شوہر، بچے، بھائی اور تمام مقدس رشتوں کا ووٹ بینک صحیح استعمال ہوگا۔
عمران خان سے جن کی جنونی وابستگی ہے اگر9مئی کے واقعات مزید ہوجائیں تو ان کی تعداد میں بہت اضافہ ہوگا۔ طالبان کے تشدد اور نفرت کو لوگ بھول جائیں گے اور ایک نہیں ہزاروں گلامن کے سر ٹوٹیں گے۔ جب نظام نہیں ہوتا توMQM، سپاہ صحابہ، سپاہ محمد، سنی تحریک ، تحریک لبیک اور تحریک طالبان جیسی تنظیموں کو وجود میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مولانا فضل الرحمن جذباتی الفاظ استعمال کرکے اس کو گھمانے کا گر جانتا ہے۔ ایک عرصہ سے نعرہ تھا کہ قائدا شارہ کوا بیا ئے تماشا کوا” قائد اشارہ کرو،پھر تماشا کرو”۔ مولانا فضل الرحمن نے محسوس کیا کہ اب یہ نعرہ اہمیت نہیں رکھتا تو پشتو میں کہا کہ ”اوس اشارے نہ خبر تیرے سوا اوس بہ برید کوو”۔ اشارے سے اب بات آگے نکلی، اب حملہ کرنا ہے۔ انقلاب لانا ہے ۔ جس پر سامعین اور شرکاء خوش ہوگئے کہ منزل قریب آگئی لیکن مولانا فضل الرحمن نے پھر مہارت سے وہ کہا کہ رہتی دنیا تک انقلاب نہیںآسکتا ۔” سمندر نے مچھلی سے پوچھا کہ تمہارے اندر تیرنے کی کتنی ہمت ہے؟۔ مچھلی نے کہا کہ جتنی تمہارے اندر موجیں ہیں اتنی مجھ میں تیرنے کی ہمت ہے”۔ سامعین کو یہ پتہ نہیں چلا کہ ان کے انقلاب کیساتھ کیا ہاتھ ہوگیا؟۔
مفتی منیر شاکر نےPTMکے پروگرام میں اچھی تقریر کی لیکن جب پولیس والے ان کو جلسہ گاہ تک نہیں چھوڑتے تو بھی وہ نہیں جاسکتا ۔PTMکے جوانوں میں اتنی ہمت ہے کہ پولیس کیساتھ اپنی جوانی کی طاقت سے کھیل کر جان چھڑاسکتے ہیں اور یہ بھی بہت بڑی بات ہے ۔ لیکن اگر طالبان نے ناکہ لگایا ہو تو پھر وہاں سے نہیں گزر سکتے ہیں اسلئے ان کو اعلان کرنا پڑا کہ گڈ طالبان ہوں یا بیڈ سب ہمارے ہیں۔ مسنگ پرسن کا رونا بھی طالبان کے حق میں ہی رویا جاتا ہے جو اچھی بات ہے لیکن جب ان کو آزاد کیا جاتا ہے تو بھی اعتراض ہوتا ہے کہ تم نے دہشت گردوں کو رہاکرکے ہمارے اوپر چھوڑ دیا ہے۔
جب تک معاشرے کی بنیادی حقوق کی بحالی نہیں ہوگی تو ہم حق کیلئے آواز اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔ مغرب نے جتنے حقوق دئیے ہیں تو اتنی آزادی اور امن بھی قائم ہے۔ ہمارے ہاں امن اور آزادی دونوں کیلئے خطرات ہیں اسلئے کہ ہمارا جہاں بس چلتا ہے تو وہاں اصلاح نہیں کرتے اور جہاں بس نہیں چلتا ہے وہاں چلو بھر کر سمندر کو پہاڑوں پر لانے کے عمل کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں۔ انسان نفسانی خواہشات رکھتا ہے ۔ ضروریات رکھتا ہے ، اچھی بری صفت خصلت رکھتا ہے۔ اللہ نے بھی فرمایا کہ ”اپنی پاکیزگی بیان مت کرو، اللہ جس کو پاک کرنا چاہتا ہے یہ اس کی مرضی ہے”۔ یہ سب سے بڑی اور بنیادی سچائی ہے۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ” جو لوگ فحاشی اور بڑے گناہوں سے اجتناب کرتے ہیں مگر…….. اللمم کا لفظی ترجمہ نہیں ہے۔ یہ ایک خالی جگہ ہے جہاں انسان اپنے اپنے ماحول کے مطابق اس کو پورا کرتا ہے۔
اگر عورت کو خلع کا اسلامی حق مل جائے۔حق مہر اور خرچہ شوہر کی استطاعت کے مطابق ہو۔ طلاق اور خلع کے حقوق کی وضاحت کرکے پشتون معاشرے میں رائج کیا جائے۔ حلالہ کی لعنت سے پشتون اور عالم اسلام کو چھٹکارا دلایا جائے۔ اور ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں بھی عورت کو آدھا حق مہر دیا جائے ۔ ہاتھ لگانے کے بعد کی طلاق میں بھی وہ تمام حقوق مل جائیں جو قرآن دیتا ہے تو ایک پشتون عورت ریحام خان کی مجال نہیں تھی کہ عمران خان کے خلاف کتاب لکھ دیتی۔ جب وہ حقوق نہیں ملتے جو فطرت اور اسلام نے دئیے ہیں تو پھر معاملہ بالکل بدل جاتا ہے۔ ایک عورت کو استعمال کرکے جب چاہو پھینک دو اور اس کے کوئی ایسے مالی حقوق نہ ہوں جس سے اس کے شوہر پر کوئی اثر پڑتا ہو تو عورت کے پاس ایک ہی ہتھیار رہ جاتا ہے کہ اپنے سابق شوہر سے جیسے ممکن ہو انتقام لے۔
اللہ تعالیٰ نے عورت کو کمزور اور صنف نازک ضرور بنایا ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ اس کو طلاق دینے پر عرش ہل جائے بلکہ وہ شوہر ہل جاتا ہے جو اس کو طلاق دیتا ہے اسلئے کہ طلاق کے بعد شوہر کو وہ گھر عورت کے حوالے کرنا پڑتا ہے۔ اس کو خزانے بھی دئیے ہوں تو واپس نہیں لے سکتا ہے۔ جب شوہر بیوی کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوجائے اور وہ بیوی کسی اور شوہر سے اسی گھر میں شادی کرلے تو آسمان شوہر پر گرے گا۔ سورۂ طلاق میں اللہ نے فرمایا ہے لاتخرجوھن من بیوتھن ولایخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة ”ان کو انکے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگر جب وہ کھلی فحاشی کا ارتکاب کریں”۔ طلاق سے پہلے بھی گھر عورت کا ہے ، طلاق کے بعد بھی گھر عورت کا ہے۔ ابورکانہ نے ام رکانہ 3طلاق سے الگ کردی۔ ابورکانہ نے اپنے لئے ددسری عورت اور گھر تلاش کیا۔ دوسری کو طلاق دی تو نبی ۖ نے فرمایا کہ ام رکانہ سے رجوع کیوں نہیں کرتے؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ تو 3 طلاق دے چکا ہے ۔ نبی ۖنے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے اور سورہ طلاق کی ابتدائی آیات تلاوت فرمائی۔ (ابوداؤد شریف)
خلع میں عورت کو گھر اور غیر منقولہ جائیداد سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ سورہ النساء آیت19میں اس کی بھرپور وضاحت ہے۔ لیکن منقولہ اشیاء کپڑے، زیورات، نقدی ، گاڑی اور تمام وہ چیزیں جو لے جائی جاسکتی ہیں شوہر کی دی ہوئی وہ چیزیں لے جاسکتی ہیں۔ خلع کے باوجود شوہر کو حسن سلوک کا حکم ہے۔ اور خلع کی عدت بھی ایک ماہ ہے۔ جب شوہر نے استطاعت کے مطابق حق مہر دیا ہو اور اس کے علاوہ بھی چیزیں دلائی ہوں اور عورت خوش نہ ہو تو پھر علیحدگی میں بھی مشکل نہیں ہے۔ لیکن طلاق کی صورت میں تو منقولہ اور غیر منقولہ اشیاء سب دی ہوئی چیزوں سے شوہر کو دستبردار ہونا پڑے گا۔ یہ سورہ ٔ النساء کی آیات20،21میں یہ واضح ہے۔ حلالہ کی لعنت کے بغیر قرآن نے رجوع کی اجازت دی ہےPTMغیرت کرے۔
قرآن کی متعلقہ آیات میں معاشرے کو حلالہ کی لعنت سے بچانے کی مہم چلائی گئی ہے کہ عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد باہمی رضامندی سے رجوع کی گنجائش ہے اور عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعدباہمی اصلاح اور معروف طریقے کے بغیر رجوع کی گنجائش نہیں ہے۔آیت230البقرہ سے پہلے کی دو آیات اور بعد کی دوآیات میں بالکل واضح ہے اور آیت230البقرہ کا تعلق آیت229البقرہ سے ہے جس میں یہ واضح ہے کہ تین مرتبہ طلاق کا تعلق عدت کے تین مراحل سے ہے اور اگلی آیت میں عورت کو اس طلاق کے بعدپابندی سے بچانے کیلئے یہ حکم لگایاہے۔ اگر پشتونوں کو حلالہ سے بچایا تو یہ انقلاب ہوگا۔اور اس کے اثرات افغانستان کے طالبان پر بھی پڑیں گے اور پشتون قوم بے غیرتی کو خیر باد کہہ دے گی۔ جس کا مثبت اثر بلوچ، پنجابی،سندھی ، مہاجر سب پر پڑے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اہل نظر کی خوشخبری۔۔لمبے قد ، چھوٹی داڑھی کا آدمی جس کے ہاتھوں پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے!!

اہل نظر کی خوشخبری۔۔لمبے قد ، چھوٹی داڑھی کا آدمی جس کے ہاتھوں پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے!!

پاکستان اور افغانستان دنیا کے نقشے پر ایک بہت بڑی فیڈریشن کے طور پر ظاہر ہونگے۔ اوریا مقبول جان

پاکستان کی3خصوصیات۔
1:جوانوں میںمنافقت ختم ہوگئی ۔2:کھل کر بات کرنے کی صفت پیدا ہوگئی ہے۔
گورے سسٹم نے بہت منافقت میں ہمیں رکھاتھا ۔3:قوم نے8فروری کو ثابت کیا کہ کام کرسکتی ہے

گذشتہ تقریباً کوئی15،20دن سے کچھ اہل نظر کچھ باتیں کررہے ہیں۔ پاکستان میں اہل نظر کے حوالے سے جو گفتگو ہوتی ہے اس کو مذاق میں اڑادیا جاتا ہے۔ مثلاً جنرل باجوہ کے بارے میں جس پروفیسر شہزاد صاحب نے خواب دیکھا تھا پروفیسر شہزاد صاحب کہتے تھے میں اس خواب کو دیکھ کر کانپ گیا تھا کیونکہ اسکے اندر ایک وارننگ بتائی ہوئی تھی انہوں نے بایاں ہاتھ بڑھا یاتھا رسول اللہ ۖسے کوئی چیز لینے کیلئے تو یہ علامت تھی کہ اس شخص سے نقصان بہت پہنچے گا۔ لیکن ہم تو سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ کا خواب ہے تو وہ پوزیٹیو خواب ہوگا ۔ کیونکہ وہ رسول اللہ ۖ وارننگ کیلئے بھی آتے ہیں بشیر اور نذیر۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر تین خصوصیات پیدا ہوگئی ہیں اور یہ سارے اہل نظر کہتے ہیں۔ پاکستان کی جو65%نوجوان نسل ہے اس کے اندر منافقت ختم ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہیں تو ساتھ ہیں۔ یہ نہیں ہے کہ کام کروانا ہے تو چلو بینظیر کے ساتھ ہوجاتے ہیں، نواز شریف کے ساتھ ہوجاتے ہیں، نہیں ۔ دوسری خوبی وہ کہتے ہیں یہ پیدا ہوگئی ہے کہ قولاً سدیداکھل کر بات کرتے ہیں۔ دوسری خوبی ہے۔ میری نسل منافق نسل تھی کیونکہ میری نسل نے گورے کو دیکھا ہوا ہے میرے والدین نے بھی گورے کے سسٹم کو دیکھا ہوا تھا۔ بہت منافقت میں ہم رہے ہیں۔ تیسری جو اہم ترین بات ہے وہ یہ ہے کہ اس قوم نے باقاعدہ8فروری کے دن ثابت کیا کہ وہ کام کرسکتی ہے۔ تو ہم گذشتہ کافی طویل عرصے سے نعمت شاہ ولی سے لیکر اب تک دیکھ رہے ہیں کہ یہ جو معرکہ اب سال دوسال میں برپا ہونے والا ہے اس معرکے کے اندر ایک بات پاکستان اور افغانستان دنیا کے نقشے پر ایک بہت بڑی فیڈریشن کے طور پر ظاہر ہوں گے۔ اب یہ اللہ جانے کہ یہ کیا بات ہے اور اس خطے کی ساری کی ساری صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے، کیونکہ ہونا یہ ہے کہ اس کرائسس کے اندر امریکن انڈین جو ہیں وہ بیچ میں کودتے ہیں تو مدد افغانوں کی طرف سے آئے گی اور وہ کہتے یہ ہیں کہ جن صاحب نے مدد کرنی ہے اس عمران خان والے سارے معاملے کے اندر یا جو بھی قائد بنے گا چھوٹی چھوٹی اس کی داڑھی ہے قد مجھ سے کافی لمبا ہے ، یہ نہ ہو کہ میرے کھاتے میں ڈال دیں۔ جو دکھائی گئی ہے شکل ہمارے صوفیا اور بزرگوں کو۔ اور وہWellVersedہے دنیا کے مختلف نظاموں سے تو دن کوئی زیادہ دور نہیں ہے۔ البتہ ایک بات ہے کہ صفائی بہت زبردست ہونے والی ہے ، ایسی ہونے والی ہے کہ رہے نام مولیٰ کااور یہ بہت نزدیک ہے اور بہت بڑی خوشخبری ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv