پوسٹ تلاش کریں

جنسی درندگی اور قتل پر سر عام بدلے میں زندگی ہے: فیروز چھیپا

maqbuza-jamuh-wa-kashmir-8-years-child-girl-asfa-chicha-watni-noor-fatima-sexual-assault-murdar-killing-hindu-shaheed-mafia

نوشتۂ دیوار کے ڈائریکٹر فنانس محمد فیروز چھیپا نے کہا ہے کہ آئے روز بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کی لرزہ خیز وارداتیں ہورہی ہیں ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی 8سالہ بچی آصفہ کوہندو درندوں نے ہوس کا نشانہ بنا کر شہید کیا اگر جرأت مند حکمران ہوتا تو کشمیر کو ہی فتح کرنے کیلئے کود پڑتا۔جبکہ چیچہ وطنی میں 8 سالہ بچی نور فاطمہ کو درندگی کا نشانہ بناکر آگ لگادی گئی۔ بدمعاش مافیا کے بل بوتے پر ہمارا حکمران طبقہ بے حس بن گیا ہے ۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو آخر کار مشرکین مکہ کی طرح عوام اپنی بیٹیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کرنا شروع کرینگے۔ مریم صفدر نواز کو 2011ء میں اپنی جائیداد کا پتہ نہ تھا۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں 2006ء کا اعتراف کیا اور اب پوری قوم کو حکمرانوں نے اپنے اقتدارکیلئے گمراہ کیا۔

مولانا طارق جمیل اور سوشل میڈیا کی یہ تصویر: حنیف عباسی

tablighi-jamaat-haji-muhammad-usman-molana-tariq-jameel-hajre-aswad-muslim-khwateen-ragra-jannat-ki-hoor

صحابہ کرامؓ کے دور میں خواتین مساجد میں نماز پڑھتی تھیں۔ بیت اللہ میں آج بھی پنج وقتہ نماز میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔ حجر اسود کو چومنے کیلئے جم گھٹا لگتا ہے تو خواتین و حضرات مذہبی جذبات میں اجنبیت کے حدود کا بھی لحاظ نہیں رکھتے۔ صحابہؓ کے دور میں لونڈی کا پردہ نہیں ہوتا تھا اور لباس بھی بہت مختصر ہوتا تھا۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ اسلام کو بھی اپنے ماحول کے نرغے میں ہی ڈھالنا چاہتے ہیں۔ میڈیا ٹاک شوز میں خواتین کا نمایاں کردار ہے اور علماء و مفتیان بھی خواتین اینکر پرسن کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اسکے عادی ہوچکے ہیں اور سوشل میڈیا یا کسی اخبار میں کوئی تصویر چھپ جاتی ہے تو مذہبی جذبات کا تلاطم خیز طوفان اٹھتا نظر آتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا الیاس قدس سرہ العزیز ایک بڑی شخصیت تھی جس نے اس عظیم کام کے ذریعے سے لاکھوں کروڑوں عوام کے دلوں میں کسی معاوضہ کے بغیر دینی اور روحانی جذبہ بیدار کیا۔ آج مساجد و مدارس اور خانقاہیں اسی کام کے دم سے آباد ہیں۔ تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاسؒ کے انتقال کے بعد صاحبزادہ مولانا یوسفؒ کو امیر بنا دیا گیا۔ جس کا تبلیغی جماعت سے کوئی واسطہ نہیں تھا لیکن بڑے اچھے عالم دین ہونے کیوجہ سے کام کو چار چاند لگادئیے۔ پھر ایک بزرگ شخصیت مولانا انعام الحسن ؒ کو امیر بنایاگیا کیونکہ مولانا یوسفؒ کے بیٹے مولانا ہارون کی عمر بہت کم تھی۔ مولانا احتشام الحسن کاندھلویؒ مولانا الیاسؒ کے ہی قریبی ساتھی تھے جس نے ’’موجودہ پستی کا واحد علاج‘‘ کتابچہ لکھا تھا جو تبلیغی نصاب میں شامل تھا۔ مولانا احتشام الحسنؒ آخر میں اس کام کے سخت مخالف ہوگئے تھے کہ اب یہ فتنہ بن چکا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ تبلیغی جماعت میں جو غلط لوگ شامل ہوئے ہیں انکی وجہ سے جماعت بدنام ہے لیکن اس ماحول کی یہ خامی ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن کی ایسی تصویر دیکھتے تو استغفار کرتے اور اپنے بزرگ کو دیکھا تو اس کو اللہ کی طرف سے حکمت قرار دیا یہ روش غلط ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ کی آخری وصیت جنات اور قرآن کی تصدیق ہے: عبد القدوس بلوچ

stephen-hawking-jinnat-and-quran-sir-syed-ahmad-khan-ghulam-ahmad-pervez-science-roohaniyat-black-hole

عظیم سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کی آخری وصیت’’ زمین پر ہم اکیلے نہیں کوئی اور مخلوق بھی ہے جس سے رابطہ خطرناک ہوسکتاہے‘‘ نے قرآن کی آیات میں جنات کی موجودگی کا سائنسی بنیاد پر اعتراف کرلیا ہے۔ سرسید احمد خان سے غلام احمد پرویزتک نے سائنس کی وجہ سے جنات کی غلط اور گمراہ کن تعبیرات کی تھیں،علماء کرام نے قرآن وسنت کا تحفظ کیا ۔ ہوا یہ ہے کہ سائنس کی دنیا میں جنات کا واضح ثبوت نہیں تھا مگر سائنس نے جنات کا انکار بھی نہیں کیا تھا۔ میڈیکل سائنس نے بیماری کے علاج کیلئے جدید طریقے دریافت کئے ہیں مگر روحانی طور سے علاج کو بھی نفسیاتی علاج قرار دیا ۔ بہت سے ناعاقبت اندیش ،کم عقل ، بیوقوف اور پرلے درجے کے متعصب لوگوں نے جنات کا انکار شروع کیا، حالانکہ اگر سائنسی بنیادوں پر کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ سائنس اس کی منکر ہے۔ اب بھی شاید بہت عرصہ لگے کہ جنات مادی لحاظ سے بھی ثابت ہوں مگر اسٹیفن ہاکنگ نے ایک بند دریچہ کھول دیا ہے۔ بلیک ہول پر جنکے نظریات کو دنیا مانتی ہے تو جنات کا تصور بلیک ہول کے تصور سے بہت قریب تر ہے ۔ عظیم انقلاب آئے گا۔

خیر الناس من ینفع الناس (بہترین لوگ وہ ہیں جو دوسروں کو نفع پہنچاتے ہیں)

manzai-behlol-zai-mehsud-shaman-khail-neuton-einstein-stephen-hawking-shakir-shuja-abadi-president-of-pakistan-scientist

عظیم سائنسدان آنجہانی اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال ہوگیا۔ خیر الناس من ینفع الناس (بہترین لوگ وہ ہیں جو دوسروں کو نفع پہنچاتے ہیں)۔ معذور اسٹیفن کمپیوٹر آلات سے اپنے خیالات کا اظہار کرتا تھا ، شاکر شجاع آبادی کو صدر مملکت بناکر معذور عہدے کو فعال بنایا جائے۔

پگڑی کے رنگ طوطوں کی وجہ سے بدلے گئے،سیدمحمد شاہ

dawat-e-islami-chicken-chick-colorful-green-and-colorful-parrot-molana-ilyas-asri-ahle-hadees-gujranwala-farmi-choozee-zarbehaqtv

سفید اور کالے عمامے کو دیکھ کر خوشی ہوئی تھی کہ سنت بھرے اجتماع کے نام نے کام دکھادیا

اب پتہ چلا کہ ہرے طوطوں نے بین الاقوامی طوطوں کے رنگ دیکھ کر اپنا رویہ بدل دیاہے

کراچی( نمائندہ خصوصی) ضرب حق ڈاٹ ٹی وی کے ایڈٹنگ ایڈیٹر سید محمد شاہ گیلانی نے کہا کہ دعوت اسلامی سنتوں بھرا اجتماع سے پہچانی جاتی ہے۔یہاں لوگ اپنی اصلاح کرلیتے ہیں، تبلیغی جماعت کی یہ فسٹ کاپی ہے، اہلحدیث کے مولانا الیاس اثری نے گجرانوالہ سے اس کی سیکنڈ کاپی بھی تیار کرلی ہے۔ قرآن کا حکم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی اطاعت ۔ ان جماعتوں نے نظامِ خلافت کا متبادل پیش کیا۔اللہ کی حدود سے اجتناب اور وقت لگانے اور لبادے میں جرائم کو چھپانے پر توجہ ہے۔اچھا ہوتا کہ دعوتِ اسلامی سنت کا نام لیتی کہ سفید وسیاہ عماموں کے علاوہ لباس کی سنت بے تکلفی ہے۔ خصائل نبویﷺ میں ہے کہ لباس میں نبیﷺ کوئی تکلف نہیں کرتے تھے۔ صحابہؓ نے اسی پر عمل کیاتھا اور رنگ برنگی طوطوں کی بہار سے عوام کو تماشہ نہیں دکھایا۔
دعوت اسلامی نے سنی تحریک کو اپنی شناخت ہرے عمامے سے منع کیا تھااور اب رنگ برنگے عماموں سے یہ فرق نہ آئے کہ پہلے طوطے لگتے تھے اور اب فارمی چوزوں کا منظر پیش کریں۔ یہ ایک مخلصانہ مشورہ ہے باقی عمل کرنا نہ کرنا سب کا اپنا کام ہے۔ محمد گیلانی ، ایڈیٹر ضرب حق ٹی وی

hen-chick-colorfull

دعوت اسلامی اور تبلیغی جماعت میں کون رشید؟

tablighi-jamaat-dawat-e-islami-sabz-gumbad-molana-ubaidullah-sindhi-muttahida-majlis-e-amal-haji-muhammad-usman-talaq-in-quran

دار العلوم دیوبند کے اکابر نے پہلے فتویٰ دیا تھا کہ ’’لاؤڈ اسپیکر پر نماز و اذان نہیں ہوتی ہے‘‘۔ جس پر آج تک تبلیغی جماعت کے مراکز عمل پیراہیں۔ علماء کی طرف سے آہستہ آہستہ کھسک کھسک کر فتوے سے غیر اعلانیہ رجوع کیا گیا ۔ پہلے اس کو حرام قرار دیا گیا تھا، پھر مکروہ تحریمی قرار دیا گیا ، پھر مکرہ تنزیہی تک بات پہنچی اور پھر خلاف اولیٰ تک بات آئی۔ جس کی تبلیغی جماعت کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوئی۔ علماء و مفتیان اعلانیہ طور پر اپنی غلطی تسلیم کرتے تو تبلیغی جماعت نے بھی کوئی افیون نہیں کھایا تھا کہ اس صورتحال سے نکل نہ پاتے۔ تصویر پر علماء و مفتیان کا رویہ بھی قابل قدر انداز میں نہیں بدلا۔ پہلے علامہ سید سلیمان ندویؒ اور آزادؒ کو رجوع کرنے پر مجبور کیا گیا ، پھر ہوش آیا تو تجارت اور سفر کیلئے اجازت دی گئی ۔
اب صورتحال واضح طور پر ہماری کتاب ’’جوہری دھماکہ‘‘ سے بدل گئی تو پھر مولانا طارق جمیل نے بھی میڈیا پر آنا شروع کردیا۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ امیر تبلیغی جماعت حاجی عبد الوہاب صاحب بھی میڈیا کی زینت بنتے۔ دعوت اسلامی کے مولانا الیاس قادری انتہائی سیدھے سادے اور علم سے عاری انسان لگتے ہیں مگر جب ان کو تصویر کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں تو فوراً میڈیا پر آگئے اور اب ان کو پتہ چل گیا کہ احادیث میں سنت عمامہ سیاہ اور سفید رنگ کا بھی ہے تو وہ اپنی شناخت پر بضد رہنے کے بجائے تبدیل کرنے کے عملی مظاہرے پر آگئے۔
اہل تصوف کا یہ کمال ہوتا ہے کہ وہ دل کو شیشے کی طرح صاف کردیتے ہیں۔ جب کوئی حق بات ان کے سامنے آتی ہے تو اس کو فوری طور پر قبول کرلیتے ہیں۔ اہل کتاب میں یہود اہل علم تھے اور نصاریٰ اصحاف تصوف اور رہبانیت والے۔ قرآن میں یہود کے مقابلے میں نصاریٰ کو اسی لئے مسلمانوں کیلئے نرم گوشے والا قرار دیا گیا ہے۔ مولانا عبید اللہ سندھیؒ حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ کے مشن پر تھے اور درس نظامی کو خیر باد کہہ کر اُمت مسلمہ کو قرآن کی طرف متوجہ کرنا چاہتے تھے۔ مولانا سندھیؒ نے سورہ فاتحہ کے ترجمے کی تفسیر میں لکھ دیا ہے کہ جن پر اللہ کا غضب تھا وہ یہود تھے جن کے پاس علم تھا مگر عمل سے محروم تھے اور گمراہ سے مراد نصاریٰ تھے جن کے پاس علم نہیں تھا مگر عملی طور سے وہ گمراہی کا شکار تھے۔ حضرت سندھیؒ بریلوی مکتبہ فکر کو نصاریٰ کی طرح گمراہ اور دیوبندیوں کو یہود کی طرح وہ سمجھتے تھے جن پر اللہ کا غضب ہے۔ جو سمجھ بوجھ کے باوجود بھی قرآن کی طرف رجوع کرنے پر آمادہ نہیں ہورہے تھے۔ آج طلاق سے حلالہ کے بغیر رجوع کا مسئلہ ہے اور دیکھتے ہیں کہ حضرت مولانا سندھیؒ کی بات درست تھی یا نہیں؟۔
اگر تبلیغی جماعت کے دل اپنی جماعت کی محنت سے صاف ستھرے ثابت ہوئے اور انہوں نے پہلے قرآن کی آیات پر عمل کرکے حلالہ کے غیر فطری فعل کو ناجائز قرار دیا تو مولانا سندھیؒ کی بات غلط ثابت ہوگی اور اگر دعوت اسلامی نے قرآنی آیات کی طرف رجوع کرکے حلالہ کی لعنت کو ناجائز قرار دیا اور رجوع کی گنجائش قرآنی آیات کے مطابق عدت کے حوالے سے مان لی تو مولانا سندھیؒ کی بات ہو بہو 100%درست ثابت ہوگی۔ دعوت اسلامی اور تبلیغی جماعت کی منظم جماعتیں اتحاد و اتفاق اور وحدت کی منزل طے کرنے میں بہت آسانی کے ساتھ اُمت کی کشتی کو درست راستے پر گامزن کرسکتی ہیں۔
ہم نے سب سے پہلے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں حاضری دی اور ایک خٹک صاحب کو اپنی کتابیں بھی دے دیں۔ مگر افسوس کہ خٹک صاحب نے فون اٹینڈ کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی کے سامنے بھی بار بار طلاق و حلالہ کے حوالے سے گزارشات رکھیں مگر معاملہ ٹس سے مس نہ ہوا۔ متحدہ مجلس عمل کی پہلی تشکیل بھی ہماری محنتوں سے ممکن ہوسکی تھی ورنہ کسی میں مختلف فرقوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی جرأت بھی نہیں تھی۔ متحدہ مجلس عمل نے اگر اسلامی احکامات کے حوالے سے علماء و مفتیان کو اکھٹا کیا اور ان کی درست سرپرستی کی تو اسلامی انقلاب کا اچھے انداز میں آغاز ہوگا اور اگر مذہب کے نام پر سیاست اور مفادات کے چکر رہے تو سب کیلئے رسوائی کا خدشہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن ذاتی طور سے مجھے جانتے ہیں اور جب ان پر کفر کا فتویٰ ایم آر ڈی کی وجہ سے لگا تھا تو اس کا دفاع میرے اشعار سے ہی ہوا تھا۔
جب علماء و مفتیان نے ہمارے مرشد حضرت حاجی محمد عثمانؒ پر انتہائی غلط اور گمراہ کن فتوے لگائے اور پھر ہمارے پاس بدلا لینے کا موقع بھی تھا اور مولانا فضل الرحمن نے بدلا لینے کی تلقین بھی کی تھی تب بھی ہم نے بدلا نہیں لیا پھر جب علماء و مفتیان نے حاجی عثمان صاحبؒ کے عقیدتمندوں کا اپنے عقیدتمندوں سے بھی نکاح کرنے کو ناجائز ، عمر بھر کی حرامکاری اور اولاد الزنا قرار دیا تب بھی ہمارا دامن انتہاء پسندی اور شدت پسندی سے داغدار نہیں ہوا۔ درشت لہجے میں بات تک نہیں کی البتہ مدارس کی مساجد میں جاکر فتوؤں کو چیلنج کیا ۔ اب جب حلالے کی ناجائز صورتحال پر وہ اپنے عقیدتمندوں کی عزتوں کو لوٹ رہے ہیں تو پھر لہجہ سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے۔ اس کی ضرورت نہ رہے تو بہت اچھا رہے گا۔
مقتدر طبقات جس طرح سے پارلیمنٹ لاجز سے غریب بچیوں کی عزتوں کو لوٹنے والوں تک سب کو نظر میں رکھتے ہیں اسی طرح سے حلالہ کی لعنت کسی طرح بھی دوسرے جرائم سے کم نہیں ہے۔ جب اسلام کے نام پر اتنا بڑا فراڈ ہورہا ہے تو ہم قیامت میں اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟۔ ہم بار بار لکھ چکے ہیں کہ قرآن میں بار بار یہ وضاحت موجود ہے کہ طلاق کے بعد باہمی رضامندی سے عدت میں رجوع ہوسکتا ہے ، عدت کی تکمیل پر بھی رجوع ہوسکتا ہے اور عدت کے عرصہ بعد بھی رجوع ہوسکتا ہے۔ صرف اس صورت میں دوسری جگہ شادی کا ذکر ہے جب میاں بیوی اور معاشرہ دونوں کو الگ کرنے پر باہوش و حواس مصرہو۔ جس کی بھر پور وضاحت قرآن کی آیات 229، 230البقرہ میں موجود ہے۔ یہ وہ صورت ہے کہ جب مسئلہ یہ نہیں رہتا کہ رجوع ہوسکتا ہے کہ نہیں بلکہ دونوں جدا ہونے پر بضد ہوں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عورت اپنی مرضی سے دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے یا نہیں؟۔ شوہر عام طور سے حلالہ تو کرواتا ہے مگر اپنی مرضی سے طلاق کے بعد شادی نہیں کرنے دیتا۔ اس فطری مسئلے کو اللہ تعالیٰ نے حل کیا ہے۔ ایک ہی حدیث میں یہ ذکر ہے کہ نبی ﷺ نے رفاعہ القرظیؓ سے مرحلہ وار تین طلاقوں کے بعد جب عبد الرحمن القرظیؓ سے شادی ہوئی اور انہوں نے ایک دوسرے کو میاں بیوی کی طرح دیکھ بھی لیا جس میں یہ بھی ضروری نہیں تھا کہ پہلا شوہر دوبارہ بھی شادی پر راضی ہوگا اور اس میں بھی حلالہ کروانے کا کوئی تصور نہیں بنتا ہے۔ عتیق

خواتین کی شمولیت پر اعتراض کرنے والوں نے کبھی دانت نہ کھولے کہ حجر اسود کو چومتے ہوئے نا محرم لوگوں کے ساتھ خواتین کیسے رگڑا کھاتی ہیں یہ ناجائز ہے

sami-ibrahim-on-bol-tv-asma-jahangir-ka-janaza-mufti-naeem-jamia-binoria-karachi-khawateen-hijr-e-aswad-2

عاصمہ جہانگیر عالمگیر شخصیت تھیں، بلا خوف و خطر ہر کمزور مظلوم کی آواز ظالم و جابر کیخلاف بلند کرنا محترمہ کا بڑامشغلہ تھا۔ پاکستان، پاک فوج، خفیہ اداروں اور مذہبی طبقات کیلئے محترمہ عاصمہ جہانگیر کا کردار قابلِ فخر ہے۔ ضمیر کی آوازبلند کرنے میں یکتائے روزگار شخصیت محترمہ کی مثال ڈھونڈنے سے نہیں ملتی۔ طالبانِ سوات ، بلوچ انتہاپسند ، وزیرستان کی عوام اور کراچی کے الطاف حسین سب کے انسانی حقوق کیلئے ایسے وقت میں آواز اٹھانا جب کسی میں ہمت نہ تھی محترمہ نے پاکستان اور مسلمانوں کا چہرہ روشن کیا۔ فتنہ گری کے گڑھ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے بیٹے فاروق مودودی نے جنازہ پڑھایا ۔ خواتین کی شمولیت پر اعتراض کرنے والوں نے کبھی دانت نہ کھولے کہ حجر اسود کو چومتے ہوئے نا محرم لوگوں کیساتھ خواتین کیسے رگڑا کھاتی ہیںیہ ناجائزہے، جب چوہوں کو بھی دہشتگردی کا پتہ چل گیا تو اب ان علماء و مفتیان کے دل ودماغ کی شریعت جاگ اٹھی ہے ،حالانکہ وقت پر فتویٰ دے دینا تھا۔ عتیق گیلانی

قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ عتیق گیلانی

Quran-mein-jahil-(Kafir)-ko-mukhatib-kr-ke-Salam-karne-ka-Zikr-hei-Atiq-Gilani

فقہاء نے کہا تھا کہ داڑھی منڈھے فاسق ہیں، ان کو سلام کرناجائز نہیں۔ شروع میں فقہی مسئلہ کو شریعت سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا ، اسوقت غالباً ہمارے خاندان میں کم ہی لوگوں کی داڑھی تھی،کسی دن میرے کزن ڈاکٹر آفتاب نے پوچھ لیا کہ میں نے محسوس کیا ہے یہ غلط ہے یا درست کہ آپ سلام کرتے ہو اور نہ جواب دیتے ہو؟۔ میں نے بتایا کہ فقہی مسئلہ ہے کہ داڑھی منڈھے کو سلام نہیں کرسکتے، وہ کہنے لگے کہ شرعی مسئلہ ہے تو ٹھیک ہے۔ کافی عرصہ بعد میں نے سوچا کہ سلام عام کرنے کا حکم ہے، جب فقہاء کی طرف سے یہ مسئلہ آیا ہوگا تو اسوقت کم ہی لوگ داڑھی نہیں رکھتے ہونگے ، اب تو سلام کا رواج بھی ختم ہوجائیگا۔ اسلئے سلام کرنا شروع کیا تو ڈاکٹر افتاب کو وجہ بھی بتادی۔ اب مندرجہ بالا قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ نبی ﷺ نے حضرت عائشہؓ کو سلام نہیں سام کا جواب دینے سے روکا تھا۔ قرآن کی مندرجہ بالا آیت میں بھی برائی کے جواب کو اچھائی سے ترغیب ہے۔ اگر یہودی سلام کرتا تو نبیﷺ سلام کا جواب دینے سے نہ روکتے۔ مولوی زدہ مذہبی طبقہ کا مسئلہ قرآن نے حل کیا ہے اور ایکدوسرے کو سلام میں مسلک وعقیدہ کا خیال ہرگز نہ رکھنا۔ عتیق گیلانی

1400 سو سال پہلے سورہ حج میں اللہ نے مشینی ذبیحہ کو روز روشن کی طرح‌ واضح کیا: عتیق گیلانی

1400-saal-pehle-Allah-ne-surah-hajj-mein-machini-zibah-roz-e-roshan-ki-tarah-wazeh-kia

شیخ العرب و العجم حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی ؒ نے لکھا ہے کہ’’ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ومن یشتری لھو الحدیث (جو لغو باتوں کو خریدتے ہیں)جس وقت قرآن نازل ہوا تھا تو اس دور میں لغو باتیں خریدنے کے حوالے سے کوئی آثار بھی نہیں تھے۔ آڈیو ریکارڈ بہت بعد کی پیداوار ہے۔ موجودہ دور میں فحش گانے ، فلمیں و دیگر اشیاء پر اس آیت کا اطلاق ہوتا ہے۔ یہ قرآن کی صداقت اور کلام الٰہی ہونے کی دلیل ہے کہ 14سو سال پہلے جس چیز کا کوئی وجود نہیں تھا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس کا ذکر کردیا‘‘۔ قرآن میں کتاب ینطق بولنے والی کتاب کا بھی ذکر ہے۔ نظریہ اضافیت کا بھی قرآن میں ذکر ہے۔ یہاں کے ایک دن اور چڑھنے کے 50ہزار سال کی مقدار کے برابری سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چودہ سو سال پہلے نظریہ اضافیت نہ صرف واضح کردیا تھا بلکہ معراج کے اندر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مشاہدہ بھی کروایا تھا۔ البرٹ آئین اسٹائن نے بہت بعد میں نظریہ اضافیت کو ریاضی اور سائنسی بنیاد پر دریافت کیا۔ حج کے دوران مشینی ذبح پر علماء و مفتیان اجتہادات کی رٹ لگاتے رہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے 14سو سال پہلے سورہ حج میں مشینی ذبح کو روز روشن کی طرح واضح کیا۔
اس آیت کی تفسیر میں فقہاء کے اختلافات دیکھ کر ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے مذہبی قربانی پر اللہ کا نام لینے کا ذکر کیا ہے کیونکہ مشرکین اپنے بتوں کا نام لیتے تھے۔ قرآن میں ان ذبیحوں کو جن پر بت کا نام لیا جائے حرام قرار دیا گیا ہے۔ شکاری کتے اور باز جن کو شکار کی تعلیم دی جائے ان کے شکار کردہ جانوروں یا پرندوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے۔ اہل کتاب کے طعام کو بھی حلال قرار دیا ہے۔ اہل کتاب میں مشرکوں کی طرح غیروں کے نذرانے اور بتوں کے آستانے پر ذبح کرنے کا رواج نہیں تھا۔قرآن کو سمجھنے کی کوشش کیجئے

ایک اجنبی کے بارے میں‌رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اجنبی کو میرے پاس حاضر کیا گیا تو میں نے اس کی طرف دائیں جانب سے التفات کیا اور بائیں جانب سے التفات کیا، وہ نظر نہیں آتا تھا مگر اجنبی، پس اللہ کی کتاب پوری عظمت کے ساتھ اس کے سامنے روشن ہوگئی، اس کو ہزار ہا ہزار نیکیاں ملیں اور ہزار ہا ہزار گناہیں اس کی معاف کی گئیں، پس جب وہ فوت ہوا تو شہید (گواہی) کی منزل پاکر فوت ہوا۔ (کتاب الفتن، حدیث نمبر 2002، نعیم بن حماد اُستاذ بخری)

نقش انقلاب کو بڑا کرنے کیلئے تصویر پر کلک کریں۔

mere-baad-khulfa-honge-phir-un-ke-baad-ameer-honge-phir-badshah-honge-phir-jabir-badshah-honge-phir-mere-ehl-e-bait-me-se-aik-shaksh-nikle-ga-al-hadees(M)