عتیق گیلانی برصغیر کے عقل بند مذہبی پیشواؤں میں یقینا قابل تحسین لیکن عربی میں اس پر بڑاکام ہوا ہے
ڈاکٹر جہاں آراء لطفی،اسسٹنٹ پروفیسر شیخ زید اسلامک سینٹر ،
یونیورسٹی آف کراچی۔
فتح یونیورسٹی طرابلس لیبیا ،کراچی یونیورسٹی کی عربی میں ماسٹر کا عبد العزیز کو جواب
عبد العزیز عبد العزیز
قرآن طلاق کے بعد رجوع پر پابندی عائد نہیں کرتا بغیر حلالہ اس موضوع پر جتنا مواد سید عتیق الرحمن گیلانی چیف ایڈیٹر نوشتہ دیوار نے شائع کیا ہے اس کی مثال چودہ سو سالہ اسلامی تاریخ میں پیش نہیں کی جا سکتی۔
ــــــــــ
محترمہ ڈاکٹر جہاں آراء
عتیق الرحمان گیلانی کا برصغیر پاک و ہند میں عقل بند مذہبی پیشواؤں میں یقینا یہ ایک قابل تحسین و تعریف و مفاد عامہ میں مفید ترین کام ہے ۔ جس کی اس سے قبل برصغیر پاک و ہند میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔نہ ہی اہل فارس و ترکیہ میں ۔
اس میں بنگلہ دیش و دنیا بھر کے اردو بولنے والوں کو بھی شامل کرلیں ۔لیکن یہ کام عربی زبان میں عرب علما و ائمہ و فقہاء کرام و قدیم و جدید عہد میں موجود ہے ۔۔جس پر اموی و عباسی و عثمانی و فاطمی خلفاء نے اپنے اپنے مقاصد و اہداف کے حصول کیلئے پردہ پوشی کی، ان کو اذیتیں بھی دی گئیں اور انکے بر خلاف اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے جھوٹی روایتیں گھڑنے والوں کو نوازا ۔یہی حال مغلیہ دور میں دین اسلام کا بنادیا گیا۔
کیوں کہ میرا کچھ مطالعہ عربی قدیم مواد کا ہے جس کی بنیاد پر میں یہ رائے دے سکتی ہوں۔ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ قرآن کریم جس میں نکاح و طلاق و اس سے متعلقہ جملہ مسائل کی ایک ایک لفظ کے ذریعے بلکہ میں کہوں گی حروف کے ذریعے و اعراب کے ذریعے اتنی گہرائی میں جاکر وضاحت ہوتی ہے کہ کوئی پیچیدگی باقی نہیں رہتی ۔شرط یہ ہے کہ عربی زبان کے ذریعے سے اسے سمجھنا آسان ہے۔
و لقد یسرنا القراٰن للذکر فہل مِن مدکرٍ(القمر:17)
اِنا انزلنٰہ قرانًا عربِیًا لعلم تعقِلون(یوسف:2)
وکذٰلک انزلنٰہ قرانًا عربِیًا و صرفنا فِیہِ مِن الوعِیدِ لعلہم یتقون او یحدِث لہم ذِکرًا(طہ:113)
ــــــــــ
تبصرہ : عتیق الرحمن گیلانی
محترمہ کی تحریر سے بڑی خوشی ملی۔ طلاق کے موضوع پر بڑا کام ہوا لیکن قرآن کی وضاحتوں پر پردہ ڈالا گیا۔ اصطلاحات و لغات میںخطرناک تحریف کی گئی ہے۔خواتین کے وہ حقوق نظر انداز کئے ہیں جن کی آیات ان کی وجہ سے نازل ہوئی ہیں!
اگر یمین کے لفظ کو قرآن کی آیات اور عربی لغت کی روشنی میں دیکھا جائے تو حلف، قسم، نکاح، طلاق، معاہدہ ، حرام اور کئی معانی مراد لئے جاسکتے ہیں۔ اگر سیاق وسباق سے ہٹایا جائے توپھر درست مفہوم نہیں نکلتا۔ مثلاً البقرہ224،225،226اور227کا واضح ربط ختم کیا گیا اور بہت مثالیں موجود ہیں۔
ــــــــــ
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ دسمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv


