پوسٹ تلاش کریں

نوشتہ دیوار شمارہ اگست 2020 کی اہم خبریں

پنجاب پولیس کا پازیٹو فیس: یاسر شامی

ایک اچھے انسان کا بہت اچھا بیان

سینیٹر محمد علی سیف متحدہ قومی موومنٹ
سمیع ابراہیم کا تہلکہ خیز سوشل میڈیا بیان
مولاناعبد الغفور حیدری سینٹرJUI

جامعہ فریدیہ اورام حسان پر حملے کا معاملہ

اسسٹنٹ کمشنر سچ کیا اورجھوٹ کیا؟

تو آکھیں تے میں دساں۔

ساجدہ احمد چیئر پرسن استحکام پاکستان اتحاد

آیت اللہ درانی کی وفات سانحہ ہے

عورت کا حق مہر شوہر کی ہتکِ عزت کے مساوی ہوتا تو یہ بھی ٹھیک ہوتا،ملک اجمل

ڈاکٹر رشید کے دو جاہلانہ گستاخانہ سوال اور تیز و تند کا تبصرہ

نوشتہ دیوار فرقہ واریت کیخلاف ہے: مولانا غلام اللہ خان حقانی

ابوبکر بن علی، عمر بن علی، عثمان بن علی، سیدنا حسین ابن علی: کربلا کی دھرتی پر حضرت علی کے کتنے بیٹے شہید ہوئے؟ پیر سید علی ابراہیم شاہ

بغیر فیس کے جو حسین کے عشق میں مجلس پڑھنے آگیا میں اسکے ہاتھ چوم لوں گا۔ علامہ سید جواد نقوی

نامعلوم افراد : سید عقیل عباس جعفری

غلامی قبول اور نہ بنگالی سے کمزور ہیں

سینٹ اسمبلی میں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ کا سینٹ سے دھواں دھار خطاب

فوج نے آج تک کونسی جنگ جیتی ؟

مولانا عطاء الرحمن کا سینٹ میں بیان

کے۔الیکٹرک چور ہے یہی نعرہ کراچی میں گونج رہا ہے۔ عوامی احتجاج

ایک غریب بابا کی ایمانداری قوم کو عروج پر پہنچا سکتی ہے

وزیر اعظم بننے کا خواب پورا ہوگیا لیبارٹری کا تجربہ ناکام

صحافی مطیع اللہ جان کا سوشل میڈیا پر تجزیہ

صحافیوں پر ضربیں: سندھی شاعر غفار جمالی

مطیع اللہ جان! سلمان شہباز ، حسن نواز اور حسین نواز منہ کیوں چھپارہے ہیں؟

بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ سید مقیم الرحمن شاہ گیلانی کے معصومانہ سوالات۔

سندھ میں کوئی ذمہ دار یہ نہیں کہتا کہ پاکستان توڑینگے آپ دو کوڑی کے آدمی کو کھڑا کردیتے ہیں، رسول بخش پلیجو

بنت الوقت کو مواقع دئیے گئے مگر کورٹ میرج والی مصنوعی قائد نے ڈیڈی کو بدنام کیا۔ سید عتیق الرحمن گیلانی

قوم ،ملک، سلطنت پائندہ باد، تابندہ باد

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

قوم مضبوط نہ ہو تو ملک اور سلطنت کی مضبوطی کا تصور نہیں ہوسکتا۔ مسلمان کمزور تھے تو اللہ تعالیٰ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا حکم دیا۔ انصار اور مہاجرین نے استحکام حاصل کیا تو دنیا کی سپر طاقتیں ایران و روم ڈھیر ہوگئے۔ خلافتِ راشدہ، بنو امیہ، بنو عباس، عثمانی سلطنت کا وجود1924ء تک رہاہے۔ جس کو ختم ہوئے ابھی سوسال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔
برصغیرپاک وہند میں ہندوستانی قوم کمزور تھی تو انگریز نے قبضہ کرلیا۔ ہندو مسلمانوں کے شانہ بشانہ تھے مگراماں بولی بیٹا جان خلافت پر دینا کے باوجود بحالی تحریک کامیاب نہ ہوسکی۔ اگر نبیۖ کی بعثت سے پہلے مشرکینِ مکہ میں حلف الفضول کی تحریک کامیاب ہوتی تو حجاز و عرب کے لوگ اسلام کے بغیر بھی دنیا کی سپر طاقتوں کو شکست دے سکتے تھے۔ ہندوستان کی مسلم قومیت نے پاکستان بنایا لیکن مشرقی پاکستان الگ ہوگیا۔ اب مزارعت، سودی نظام اور باطل منافقانہ سیاسی نظام کی موجودگی میں قوم، ملک اور سلطنت کے پائندہ تابندہ باد کا خواب کبھی پورانہیں ہوسکتا ہے۔ جب مدینہ کے لوگ اوس اور خزرج رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کے بجائے رسول اللہۖ کے گرد جمع ہوگئے تو انصار و مہاجرین کی بہت کم تعداد نے منافقین اور یہود سمیت پوری دنیا کی باطل قوتوں کوشکست دیدی۔ حکمران کے کرتوت ریاست مدینہ کے یہود سے بھی بڑھ کر ہوں اور علماء ومفتیاں نے یہود کے علماء کو بھی اپنے کردار اور فتوؤں سے مات دیدی ہو تو پھر ریاستِ مدینہ ، اسلامی انقلاب اور تبدیلی کا کیا تصور ہوسکتا ہے؟۔
مزارعین کو مفت زمینیں اور تاجروں کو سود کے بغیر نظام دیا جائے تو محنت کش عوام کی خوشحالی سے ملک اور سلطنت کی خوشحالی کا تصور سب کو سامنے نظر آجائیگا، ورنہ ہم DO MORE کے چکر میں اغیار کی چاکری کرتے کرتے قوم اور سلطنت سب کچھ سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔