جنوری 2018 - Page 3 of 3 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

ٹرمپ کا شکریہ جس نے تھوڑی دیر کیلئے ہمیں جگادیا. ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف کا سینٹ میں خطاب

MQM-Leader-Sanator-Barrister-Saif-speech-in-Senate-on-Jerusalem-issue

اسلام آباد (انٹرنیٹ ویڈیو ریکارڑنگ) پاکستان کے ایوان بالا قانون سازسینٹ سے ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے چیئر مین سینٹ رضا ربانی کی اجازت سے جو خطاب کیا ، اس نے رضا ربانی ، ارکان سینٹ ، پوری پاکستانی قوم اور اُمت مسلمہ کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ سورہ بقرہ کی آیت کا حوالہ دیکر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اُمت وسط کا کردار اُمت مسلمہ کو دیا ہے ، جسکی تفسیر میں سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ اس کا انفرادی و قومی اپنا کردار ہوگا تو وہ اللہ کی طرف لوگوں کو دعوت دینے کا فریضہ ادا کرسکے گی۔ پہلے یہ کردار بنی اسرائیل کے پاس تھا، اب اُمت مسلمہ نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے ، میں جرأت کرکے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے تھوڑی دیر کیلئے ہمیں جگا دیا مگر ہم سوائے شور شرابہ کے کچھ نہیں کرسکتے، جذباتی تقریریں کرلیں گے لیکن یہ جوش و خروش کسی کام کا نہیں ہوگا۔ اسرائیل اور امریکہ پر لعن طعن کرنیکے بجائے ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا۔ امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ڈینمارک ضلع پنڈی جتنا ملک ہے۔ کارٹون کے مسئلے پر ہم اس کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ فیض آباد چوک پر چند مولوی کا دھرنا ہم منتشر نہ کر سکے انکو پیسے بھی دئیے۔ تو امریکہ کا ہم کیا مقابلہ کرسکیں گے؟۔ میرے پاس امریکہ کے دو سال کا ویزا ہے ، میں اس کو ختم نہیں کرسکتا تو اور کیا کرلوں گا؟۔ سینٹ میں جن لوگوں کے پاس امریکہ کے ویزے لگے ہوئے ہیں وہ ان کو پھاڑ کر ضائع کردیں پھر تقریر کریں۔ بندروں نے ڈگڈگی بجانے والوں کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا تو کسی نے بتایا کہ تم ان کی ڈگڈگی پرناچنا پہلے بند کردو ، پھر انکے خلاف جو کچھ کہنا ہو کہو۔ صلاح الدین ایوبی کی تاریخ پڑھو ، مکہ مدینہ کے حکمرانوں اور عربوں نے انکی مدد اسلئے نہیں کی کہ وہ کرد تھا، پاکستان کے علاوہ سارے اسلامی ممالک اسرائیل سے تعلقات کیلئے ترس رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے جو کچھ کہا نیٹ پر ان کی ویڈیو دیکھنے کے قابل ہے ضرور دیکھئے۔

خراسان قبائل سے بیت المقدس تک امن مارچ میں دنیا کی نجات ہے. عبد القدوس بلوچ

khurasan-qabail-se-bait-ul-muqaddas-tk-amn-march-mein-dunya-ki-nijaat-hei

نوشتہ دیوار کے کالم نگار عبدالقدوس بلوچ نے کہاہے کہ سیاست تجارت نہیں حکمت کا نام ہے۔ دنیا میں پاکستان ،امریکہ، بھارت، اسرائیل، برطانیہ اور دیگر بہت سے ممالک نے سیاست کو خدمت کے بجائے تجارت بنالیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے گماشتہ سیاستدانوں نے امن و امان کے بجائے دہشت گردی سے امن عالم کو خطرات سے دوچار کردیاہے۔ نیٹو کی فورس بالعموم، امریکی فوج بالخصوص ہیروئن کی تجارت کرتی ہے۔ دہشتگردی اس کاروبار کا صرف ماسک ہے۔ پاکستان کی پوری قوم کا المیہ تھا کہ اس مکروہ کاروبار کو سمجھ نہ سکی۔ تاہم پھر بھی پاکستانی ریاست اور عوام نے بھرپور انداز میں دہشتگردی کاخاتمہ کردیا۔پاکستان کو ملک خداداد بجا طور پر کہا جاتا ہے ۔ امریکہ کا مکروہ چہرہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں دنیا کے سامنے آگیا ہے۔ خراسان سے بیت المقدس تک احادیث صحیحہ میں اس لشکر کا ذکر ہے جس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی یہانتک کہ وہ بیت المقدس میں فتح کا جھنڈانصب کردینگے، امریکہ کو گلہ ہے کہ ڈبل گیم ہوا مگر ا الزام صرف پاکستان پر لگانا درست نہیں ۔ہم نے تو پھر بھی کسی نہ کسی طرح سے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کردئیے ۔ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کیا کررہے ہیں؟۔ روس کیخلاف جہادی امریکہ نے پالے اور پاکستان کو استعمال کیا، پھر امریکہ نے پاکستان سے لڑائے اور ختم کرائے اور کہا کہ’’ پاکستانی پیسوں کیلئے اپنی ماں کو بھی بیچ دیتے ہیں‘‘۔ داتا کی نگری میں ہم ہیرہ منڈی بن گئے تھے تو لعن طعن بھی بجا تھی۔ اب پاکستان کی ریاست بدل گئی تو یہ ان کو برداشت نہیں۔ ہم اپنی غلطیوں کے سبب اپنا معاوضہ بھی نہیں مانگ سکتے۔ استعمال ہونے کا جو طے شدہ معاوضہ تھا وہ بھی نہیں مل رہاہے۔ چلو متعہ کے پیسے نہیں دینے تو مت دومگر دھمکیاں دینے اور سبق سکھانے کی باتیں مت کرو۔ اب کرنے کا کام کیا رہ گیاہے؟۔ اگر امریکہ اور نیٹو کی افواج افغانستان میں ڈبل گیم کر رہی ہیں یا ناکام ہیں تو اس کا ذمہ دار پاکستان کیوں ہے؟۔ صرف اس سوال کا ہمیں بھی اور پوری دنیا کو جواب چاہیے۔ دہشتگردی کی آڑ میں ہیروئن کا مکروہ کاروبار ہورہاہے تو ذمہ دار کون ہے؟۔کیا امریکہ ،اس کی افواج اور تاجر گماشتے اس سے لاعلم ہیں؟۔دنیا بھر میں بدامنی کے پیچھے اسلحہ اور ہیروئن کا ناجائز کاروبار ہے۔
دنیا میں سب سے بڑی سپر طاقت امریکہ اور اس کا بغل بچہ اسرائیل ہے۔ دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے پاکستان کے قبائل یا افغانستان سے ایک لشکر تشکیل دیا جائے، جس میں دنیا بھر سے ہر طرح کے لوگوں کی نمائندگی ہو۔ یہ لشکر دنیا میں امن کی خاطر ایک امن مارچ کرے۔ قرآن میں مجوس، یہود، نصاریٰ اور مسلمانوں کی عبادتگاہوں کی حفاظت کا پیغام ہے۔ بیت المقدس پر دنیا تقسیم ہے۔ تمام جہادی طبقات قرآن کے مطابق بیت المقدس کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے اس امن مارچ کا حصہ بنیں۔ بیت المقدس کا تقدس سب ہی کو عزیز ہے، خاص طور سے اہل کتاب مسلمانوں اور یہودونصاریٰ کیلئے اس کی اہمیت ہے۔ جمعہ کے دن مسلمانوں ہی کو عبادت کرنے دی جائے، ہفتہ کو یہود اور اتوار کو عیسائیوں کو موقع فراہم کیا جائے۔ جب دنیا کے تمام لوگوں کیلئے بیت المقدس کے حوالہ سے دلچسپی ہے۔ اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم ناکام ہے اور دنیا کو دہشت گردی کے خون آشام سے دوچار کردیا گیاہے تو اس مشکل سے نکلنے کیلئے دنیا نے کوئی امن مارچ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
اگر بیت المقدس کے شہر میں اسرائیل کی پارلیمنٹ ہے جس کو امریکہ نے اسرائیل کا داراخلافہ تسلیم کیا ہے اور اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے تو پھر امریکہ کا ساتھ دینے والے گمنام ممالک بھی چوہدری بن سکتے ہیں جس طرح پہلے پاکستان و دیگر ممالک بن گئے تھے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما امیرمقام، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی طرح نئے نئے لوگ پرانی پارٹیوں پر قبضہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ جس طرح پیپلز پارٹی تحریک انصاف ودیگر جماعتوں کے اصل کارکنوں ورہنماؤں کی جگہ نئے اور مفاد پرست لوگ لیتے رہے ہیں۔ خراسان سے ایک لشکر بیت المقدس تک تشکیل دیا جائے اور اس کے مقاصد بھی واضح ہوں۔ اقوام متحدہ، نیٹو، دنیا بھر کے ممالک اور جہادی قوتوں کی اعلانیہ حمایت اس کو حاصل ہو تو ابلیس لعین کہے گا کہ انسان آج میرے ہاتھوں سے پھسل گیا ہے۔ برہمن نے اچھوت کی قدر نہیں کی تو اسلام نے ان کوقبول کرکے اپنے اندر اعلیٰ مقام دیا، امریکہ کا بارک حسین اوبامہ کا انتخاب حضرت بلال حبشیؓ کی قدر دانی تھی۔