جون 2023 - Page 3 of 3 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

قال نبی ۖ:اسلام و اقتدار جڑواں بھائی ایک دوسرے کے بغیرصحیح نہیں ،اسلام بنیاد اوراقتداراسکا محافظ!

قال نبی ۖ:اسلام و اقتدار جڑواں بھائی ایک دوسرے کے بغیرصحیح نہیں ،اسلام بنیاد اوراقتداراسکا محافظ!

نبی ۖ نے اسلام کی نشاة ثانیہ پر فرمایا کہ
پھر اسلام زمین میں جڑ پکڑے گا اور اسکی گہرائی اور گھیرائی بھی زیادہ ہوگی۔ جن لوگوں کے ہاتھ ہوگی ان کو50صحابہجتنا اجر ملے گا۔

نبیۖنے فرمایا: نبوت و رحمة پھر خلافت، امارت، بادشاہت اور جبری حکومتوں کا دور ہوگا، پھر طرزنبوت کی خلافت قائم ہو گی جس سے زمین وآسمان والے خوش ہونگے۔ اگر اسلام کو علماء نے مسخ نہ کیا ہوتا تو اس کی خوشنما عمارت اپنی بنیاد پر سیدھی کھڑی رہتی مگر اسکا بیڑہ غرق کردیا گیا۔ جب قرآن کی طرف رجوع اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہوجائیگا پھر اسلام ، مسلمانوں اورانسانوں کو معاشی، اخلاقی،سیاسی، سائنسی، معاشرتی اور قانونی بڑا زبردست عروج ملے گااور اہل زمیں بہت خوش ہوں گے
جب اسلام نازل ہوا تو حضرت ابراہیم کے ماننے والے عیسائی ، یہودی اور مشرکینِ مکہ تین ادیان میں تقسیم تھے۔حضرت ابراہیم کے بیٹے حضرت اسماعیل کے بعد حجاز مقدس میں عربوں کے ہاں کوئی پیغمبر دورِ جاہلیت کے انتہاء تک نہیں آئے ۔یہاں تک کہ ابوجہل کے دور میں نبی ۖ کو اللہ نے مبعوث فرمایا۔دوسری طرف حضرت اسحاق ، یعقوب، یوسف کے بعد نبوت کا سلسلہ بنی اسرائیل میں ہزاروں انبیاء کرام کی بعثت حضرت موسیٰ و عیسیٰ تک جاری رہاتھا۔ اور نبی ۖ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوا۔ ہندو اور بدھ مت کے پیروکار برصغیر پاک وہند میں پہلے سے تھے۔ بدھ مت چین، جاپان ، شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور دنیا بھر میں موجود ہیں۔ دنیا میں آج لوگوں کا مذاہب سے رشتہ برائے نام رہ گیا ہے۔ مسلمانوں کا دین قرآن وسنت کی شکل میں موجود ہے۔اسلام کی نشاة اول کے وقت مشرکینِ مکہ نے اسلام قبول کرکے پوری دنیا میں پہلے اسلام اور مسلمانوں کا اقتدار قائم کیا۔ پھر تاتاری ترکوں نے اسلامی امارت بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور پھراسلام قبول کرلیا اور دنیا بھر میں عظیم سلطنت عثمانیہ قائم کردی۔ ترک اگر اپنی حکومت کو اسلامی ٹچ نہ دیتے تو زمین کے ایک بہت بڑے ٹکڑے پر اپنی سلطنت قائم کرنے کا خواب پورا نہیں کرسکتے تھے۔ جب1924میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا تو ہندؤں نے بھی مسلمانوں کیساتھ مل کر تحریک احیاء خلافت میں بھرپور حصہ لیا۔
آج مسلمان صرف پاکستان میں نہیں بلکہ56سے زیادہ اسلامی ممالک کے مالک ہیں۔ ہندوستان کے ہندو اور پاکستان کے مسلمانوں نے اگر اسلام کے درست معاشی اور معاشرتی نظام کی بنیاد پر اتحاد واتفاق اور وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودةً فی القربیٰ سے کام لیا تو برصغیر پاک وہند سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز ہوجائیگا۔ ہندوکے بنائے مٹی اور تراشے پتھر کے بتوں، گائے ماتااور بندرکی پوجا سے زیادہ خطرناک مسلمانوں کے علماء ومشائخ ہیں جو پیٹ و نفس پرستی ، بیوی بچے ،بہن بھائی ، والدین ،برادری اور لسانی بنیادوں پر قوم پرستی کے جذبے سے بدحال ہیں۔حق اور انسانیت کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں۔ اسلام کے آفاقی نظام سے اپنے معاشرتی ، معاشی اور سیاسی حالات ٹھیک کرنے کی راہ دیکھنے کے باوجود بھی حقائق کیلئے کچھ بھی محنت نہیں کرتے ہیں۔ بے حسی، خود غرضی اور لایعنی کے امراض میں انتہاء درجہ تک مبتلاء ہیں لیکن اللہ مردہ زمین کی طرح انسانوں کو زندہ کرتا ہے۔قرآن کا فطری انقلاب سر پر کھڑا ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

See more:
https://zarbehaq.com/mufti-taqi-usmani-ka-islami-muasshi-nizam-par-khudkush-hamla/

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!

درسِ نظامی میں دیوبندی بریلوی حدیث صحیحہ کو قرآن کے خلاف قرار دیتے ہیںمگر جب یہ ثابت ہوکہ حدیث قرآن کے خلاف نہیںتھی تو فقہ حنفی کی بلند وبالا نئی بلڈنگ کھڑی ہوجائے گی ؟

پاکستان کی اکثریت دیوبندی بریلوی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پہلے اپنی بوسیدہ بلڈنگ گراکر ایک شاندار نئی عمارت کھڑی کردیں جس سے مساجدو مدارس کی رونق اور اعتماد بحال ہو

علماء نے اصول فقہ میں قرآن کے مقابلے میں احادیث صحیحہ کو پچھاڑ دیا ہے اور پھر کمال کی نالائقی یہ کی ہے کہ فقہ کے مقابلے میں قرآن کو پچھاڑ دیا ہے اس سے بڑھ کر گمراہی کیا ہوسکتی ہے؟

شریعت کے چار اصول ہیں ۔ پہلا اصل قرآن ہے اور قرآن سے مراد صرف وہ500آیات ہیں جو فقہی احکام سے متعلق ہیں۔ باقی قرآن قصے ، مواعظ اور دیگر امور ہیں۔ پھر اصل معاملہ چھوڑ کر قرآن کو کیوں متنازعہ بنانا شروع کردیا ؟۔ کہ قرآن” المکتوب فی المصاحف ( قرآنی نسخوں میں لکھا ہوا ) ہے اور مکتوب سے مراد کلام اللہ نہیں کیونکہ یہ محض نقش ہے ”۔حالانکہ یہ قرآن سے پوچھنا چاہیے کہ مکتوب کیا ہے؟۔ ولوانزلنا ہذا القراٰن فی قرطاس لمسوہ ”اور اگر ہم اس قرآن کو کاپی میں لکھا ہوااتار دیتے اور یہ لوگ اس کو چھوتے”۔ پھر بھی انہوں نے اس کو جادو قرار دینا تھا۔ جوکہتے تھے کہ ھٰذا اساطیر الاولین اکتبھا بکرة ًواصیلاً( یہ تو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں جو صبح شام لکھوائی جاتی ہیں)۔کتابت کا لفظ عربی میں لکھائی ہے جس کا بہت زیادہ مرتبہ قرآن میں استعمال بھی ہواہے اسلئے کتابت اور وہ بھی قرآن کی کتابت کو محض نقش قرار دینا بہت بڑی نالائقی اور گستاخی ہے۔ جس کو کم عقل فقہاء نے یہاں تک پہنچایا ہے کہ سورۂ فاتحہ کو نکسیر اور پیشاب سے لکھنے کو علاج کیلئے نعوذ باللہ جائز قرار دیا ہے۔ قرآن کی تعریف میں یہ پہلا جملہ انتہائی خطرناک اور احمقانہ ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ نے جس علم الکلام کی گمراہی سے توبہ کی تھی اور فقہ کی طرف توجہ فرمائی تھی ، ہمارا یہ المیہ ہے کہ قرآن کی تعریف میں پھر اسی گمراہانہ تصور کو بنیاد بنادیا ہے۔
اہل حدیث کو لاجواب کرنا ہوتا تو ان کے نزدیک چھوٹے شیر خوار بچے کا پیشاب پاک ہے اور ہم ان کو جواب دے سکتے تھے کہ سورۂ فاتحہ کو علاج کیلئے پیشاب سے لکھنے کا جواز تمہاری وجہ سے لکھ دیا گیاہے۔
قرآن کی مزیدتعریف کہ” المنقول عنہ نقلًا متواترًا بلاشبہ (جو آپۖ سے نقل کیا گیا ہے تواتر کیساتھ کسی شبہ کے بغیر)۔ متواتر سے غیر متواترآیات نکل گئیں جیسے خبر احاد اور مشہور ۔بلاشبہ سے بسم اللہ نکل گئی۔ اگر چہ صحیح بات یہ ہے کہ بسم اللہ قرآن ہے لیکن اس میں شک ہے اور شک اتنا قوی ہے کہ اس کی وجہ سے اس کا انکار کرنے سے مسلمان کافر نہیں بنتا ہے۔ باقی کسی آیت سے انکار کرے گا تو کافر ہوجائے گا”۔
امام شافعی کے نزدیک موجودہ قرآن کے علاوہ دیگر آیات کا وجود ماننا قرآن کی تحریف کا عقیدہ ہے اور بسم اللہ میں شک کرنا کفریہ عقیدہ ہے۔ امام ابوحنیفہ نے یہی عقیدہ اپنے شاگردوں کو سکھایا تھا اور امام شافعی اصل میں امام ابوحنیفہ کے شاگرد امام محمد کے شاگرد تھے۔ امام ابویوسف اپنے استاذ امام ابوحنیفہ سے منحرف ہوگئے۔ امام ابوحنیفہ اسلئے جیل میں شہید اور امام ابویوسف قاضی القضاة چیف جسٹس بن گئے۔ مفتی محمود نے بھی آخر میں کسی کے ہاتھ پان اور دورہ قلب کی خاص گولی کھاکر شہادت کی منزل پائی اور مفتی محمد تقی عثمانی نے شریعت کورٹ کے جسٹس کا حلف اٹھالیا تھا۔ جب مفتی محمود نے پان کو بدتر قرار دیا تھا تو کھلانے کا کوئی تُک نہیں بنتا تھا اور اس پر یہ جھوٹ کہ بے تکلفی تھی اور بھیا کہہ کر پان مانگ کر کھالیتے تھے۔ امام شافعی پر درباری علماء ومفتیان اور وقت کے قاضیوں نے رافضی ہونے کا الزام لگایا تھا۔ حالانکہ وہ سراسر بہتان تھا۔
اگر قرآن کی500آیات لکھ دی جاتیں اور اس کا سادہ وسلیس مفہوم طلبہ اور عوام کو پڑھایا جاتا تو آج ساری دنیا مسلک حنفی کے مطابق چلتی۔ آیت کی ریاضی سے تشریح بھی غلط ہے اور جس آیت کے مقابلے میں حدیث صحیحہ کو ناقابلِ عمل قرار دیا،وہ آیت سے متصادم بھی نہیں ہے۔آیت228البقرہ میں ہے کہ المطلقات یتربصن بانفسھن ثلاثة قروء ” طلاق والی عورتیں3ادوار تک خود کو انتظار میں رکھیں”۔ عورت کاایک دورحیض و پاکی کے دنوں کو ملاکر بنتاہے۔ حیض کی حالت میں مقاربت منع ہے اور جیسے روزہ رات کو نہیں دن کو ہوتا ہے۔ اسی طرح عورت کی عدت کا پہلا دور بھی حیض کے بعد طہر ہے۔ جس طہر میں عورت کو طلاق دی جاتی ہے اس سے پہلے وہ ایک حیض مقاربت کے بغیر گزار چکی ہوتی ہے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ تین قروء یعنی3ادوار سے3اطہار مراد ہیں۔ جب ایک عورت کو طلاق مل گئی تو اس نے تیسرے طہر کے بعد عدت کو مکمل سمجھ لیا اور شوہرسے علیحدگی اختیار کرلی۔ جس پر کسی نے اعتراض کیا اور حضرت عائشہ نے وضاحت کی کہ اس نے ٹھیک کیا۔عبداللہ بن عمرنے حیض میں بیوی کو طلاق دی تونبیۖ نے شدید غصے کا اظہار فرمایا اور پھر سمجھایا کہ ” طہر کی حالت میں اپنے پاس رکھو، یہاں تک کہ اس کو حیض آجائے۔ پھر دوسرے طہر میں اپنے پاس رکھو یہاں تک کہ حیض آجائے اور پھر تیسرے طہر میں چاہو تو معروف طریقے سے رجوع کرلو اور چھوڑنا چاہتے ہو تو ہاتھ لگائے بغیر اس کو چھوڑ دو۔ یہی وہ عدت ہے جس میں اللہ نے اس طرح طلاق کا حکم کیا ہے”۔ جب آخری طہر کے بعد حیض آگیا تو جس طرح رمضان کا چاند تیسرے عشرے کے اعتکاف میں نظر آنے کے بعد اعتکاف والے گھروں کی طرف بھاگتے ہیں اس طرح عورت کی عدت بھی تیسرے طہر کے بعد حیض آتے ہی ختم ہوجاتی ہے۔ حیض نہ آتا ہو تو تین ماہ کی عدت قائم مقام ہے۔
درس نظامی کی کتاب ”نورلانوار” میں ہے کہ ”3کا عدد خاص ہے جس میں کمی بیشی نہیں ہوسکتی ہے۔ طہر میں طلاق دینا مشروع ہے۔ جس طہر میں طلاق دی جائے تو اس کو شمار کرنا ادھورا ہوجائے گا اسلئے3حیض کی عدت ہے۔ اگر تین طہر مراد لئے جائیں تو پھر یہ ڈھائی بن جائیں گے۔ حالانکہ اگر تین حیض مراد لیں تو پھر جس طہر میں طلاق دی ہے وہ بھی عدت میں شمار ہوگی اور ساڑھے تین بن جائیں گے؟۔ اگر دن کو روزے کی نیت کی جائے تو جب کچھ کھایا پیا نہیں ہوگا پھر روزہ پورا ہوگا نہ کہ ادھورا؟۔ کچھ بڑے درجہ کے علماء ومحدثین کہتے ہیں کہ ”حیض میں طلاق نہیں ہوتی ہے”۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ طلاق روزے کی طرح عمل ہے۔
نورالانوار میں قرآن اور حدیث صحیحہ کو یوں متصادم قرار دیا کہ حتی تنکح زوجًا غیرہ (یہاں تک کہ وہ عورت کسی اور شوہر سے نکاح کرلے )کے مقابلے میں حدیث لائی گئی کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا: ”جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے ، باطل ہے”۔
نمبر1:قرآن میں عورت کو ولی سے آزادی دلانے کیلئے اللہ نے نہیں فرمایا کہ ”اس کیلئے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ اپنی مرضی سے نکاح کرلے” بلکہ سابق شوہر سے آزادی دلانے کیلئے یہ فرمایا ہے اسلئے قرآن کے مقابلے میں اس حدیث کو لانا بھی موقع محل کے بالکل منافی ہے۔ قرآن سے حدیث صحیحہ کو پچھاڑ دیا۔
نمبر2:احناف کا قاعدہ یہ ہے کہ جب قرآن وحدیث میں تطبیق ممکن نہ ہو تو حدیث کو متصادم قرار دیا جائے۔یہاں تطبیق ممکن تھی اسلئے کہ قرآن میں طلاق شدہ کا ذکرہے اور حدیث سے کنواری مراد ہے۔جمہور فقہاء نے غلط کیا کہ حدیث کی وجہ سے طلاق شدہ وبیوہ کا اختیار سلب کرلیا۔ طلاق شدہ وبیوہ کے احکام مختلف ہیں ۔ قرآن میں طلاق شدہ سے زیادہ بیوہ کیلئے خود مختار ہونے کی واضح الفاظ میں وضاحت ہے۔ ایک طرف حدیث کو ناقابلِ عمل قرار نہ دیا جائے تو دوسری طرف ہم جمہور کو قرآن کے واضح احکام پر متفق کرسکتے ہیں۔
جب کنواری لڑکی کا گھر سے بھاگ کرنکاح معتبر قرار دیا تو اس کی وجہ سے دوسری احادیث کابھی بیڑہ غرق کردیا ۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ نکاح پر دوعادل گواہ بنالو۔ حنفی فقہاء نے دو فاسق گواہ بھی کافی قرار دیدئیے اور حدیث میں ہے کہ دف بجاکر نکاح کا اعلان کردو،یہ کہتے ہیں کہ دو خفیہ فاسق گواہ بھی اعلان ہے۔ حدیث میں مساجد میں نکاح کرنے کا اعلانیہ حکم ہے اور یہ عدالت میں خفیہ دستاویز پیش کرنے کو بھی ٹھیک کہتے ہیں۔ جس سے خاندانوں میں دشمنی ، جنگ وجدل اور قتل وغارت کا ماحول بنتاہے۔ حالانکہ قرآن نے اس رشتے کو بھی دوسرے خونی رشتے کی طرح آپس میں محبت والفت اور احسان قرار دے دیا ہے۔ان نام نہاد غلط حنفی فقہی مسائل کی وجہ سے چھپ کر یاری دوستی کا ماحول قائم ہوتا ہے اور کورٹ میرج کا راستہ بنتا ہے۔
حدیث قرآن سے نہ ٹکرائے پھر بھی ناقابلِ عمل ہو لیکن فقہی مسئلہ سے قرآن کو ناقابلِ عمل قرار دیا جائے تو اس سے بڑی گمراہی کیا ہے؟۔ مہاجرعثمانی عاقلہ بالغہ لڑکی ایک مہاجر لڑکے سے نکاح کرے تو یہ فتویٰ دیا جائے کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوا اسلئے کہ لڑکی کا لڑکا کفوء نہیں۔ کیا حدیث قرآن کے مقابلے میں ناقابل عمل ہے ؟۔ مگر فتویٰ کے مقابلے میں قرآن کو پچھاڑ دیا ہے ؟۔ کچھ تو شرم بھی ہوتی ہے ، کچھ تو حیاء اور غیرت بھی ہوتی ہے۔ حالانکہ قرآن میں سب بنی آدم کو برابر اور مٹی سے پیدا کرنے کا تصور دیا گیا ہے اور نبی ۖ نے فرمایا کہ ” عرب کو عجم پر ، عجم کو عرب پر، کالے کو گورے پر ،گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں ،فضلیت کی بنیاد تقویٰ (کردار)ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایک کیس کے ریمارکس میںلڑکی، لڑکا کا بھاگ کر شادی کرنا لبرل کا کارنامہ قرار دیا کہ پاکستان یورپ کے طرز پر پہنچ جائے گا۔ بھلے مجھے کوئی مولوی کہے ۔حالانکہ یہ مولوی کے ہی کرتوت ہیں۔ جسٹس صدیقیISIکے خلاف بول سکتا تھا لیکن مولوی کے خلاف نہیں۔حالانکہ مولوی کے پاس دلیل نہ ہو تو طاقت کے لحاظ سے یہ بہت ہی کمزور طبقہ ہے۔ بس اس کا ایک فائدہ ہے کہ جب جسٹس صدیقی مرے گا تو عرفان صدیقی اس کے حق میں لچھے دار لکھے گا۔
مفتی تقی عثمانی ایک طرف تقلید کی شرعی حیثیت میں لکھتا ہے کہ ” اجتہاد کا دروازہ ائمہ مجتہدین کے بعد بند ہے، اس کے بعد کوئی اجتہاد کرے گا تو گمراہ ہوگا اور دوسری طرف عالمی بینکاری کے سودی نظام کو اپنے اجتہاد سے جائز قرار دیا کہ دونیکیاں ملیں گی اور اگر غلطی کی تو ایک نیکی ملے گی۔ حالانکہ سود کو جواز بخشنے کا کیا اجتہاد ہوسکتا ہے؟۔ اجتہاد تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو قرآن وحدیث میں موجود نہ ہوں۔
رسول اللہ ۖ نے فرمایا: کنواری اور الایم یعنی طلاق شدہ وبیوہ کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہے اور کنواری شرمیلی ہوتی ہے اسلئے اس سے نکاح کی اجازت مانگی جائے تو اس کی خاموشی رضامندی واجازت ہے اور الایم کیلئے زبان سے اظہار ضروری ہے۔( صحیح بخاری)۔ حدیث سے ثابت ہے کہ عورت کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ مفتی تقی عثمانی نے فتوی لکھا کہ” عجمی نسل میں کفاء ت نہیں ۔ اگر لڑکی کو اغواء کرکے ڈرادھمکا کر نکاح کرلیا تو یہ رضامندی واجازت ہے اور اب لڑکی یا اسکا رشتہ دار نکاح کو ختم کرنا چاہے تو اسکے سواء راستہ نہیں کہ اس آدمی سے طلاق حاصل کی جائے ۔ (فتاویٰ عثمانی جلددوم :288)
جب سیاسی قائدین جبرکے سامنے سرنڈر کرسکتے ہیں تو کیا اغواء ہونے والی بالغ و نابالغ بچیوں کا نکاح باہمی رضامندی اور دلال کے ذریعے جائز ہوگا؟۔ فتاویٰ عثمانی میں اسلام کو کتنا غلط استعمال کیا جارہاہے؟۔
چھوٹی بچی کو نکاح کیا پتہ ؟۔ اس کی رضامندی بھی معتبر نہیں لیکن اس کے ساتھ زبردستی تو انتہائی درجے کی انسانیت سوز اور ناقابلِ قبول معاملہ ہے۔ ایک بچی کہتی ہے کہ میرا نکاح میری مرضی کے بغیرمیری لاعلمی میں کردیا گیا۔ اب لڑکا بالغ ہوچکا ہے اور میں اس سے آزاد ہونا چاہتی ہوں اور وجہ یہ ہے کہ نابالغ کا نکاح معتبر ہے لیکن طلاق معتبر نہیں ہے۔ اس بے چاری کو جواب ملتا ہے کہ اس سے اب بھی طلاق نہیں لے سکتی ہو اور آپ بالغ ہوجاؤ تو بھی اگر تیرے باپ یا دادا نے یہ نکاح کیا ہے تو اس سے خلاصی نہیں پاسکتی ہو۔ موجودہ دور میں عورت جو کہتی ہے کہ ”میرا جسم میری مرضی ” تو اس کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ صابرشاہ کا جسم مفتی عزیز الرحمن کی مرضی اور مدرسہ کے طلباء کا جسم اور شیخ الحدیث مفتی نذیراحمد فیصل آبادی کی مرضی۔ ان لوگوں کا ضمیر غارت ہوچکا ہے اور جب تک اس جعلی اسلام کے خلاف مدارس، مساجد ، خانقاہوں اور امام بارگاہوں سے ایک مؤثر آواز نہیں اٹھے گی جو عوام کے ووٹوں سے اقتدار کی دہلیز تک پہنچے اور ڈنڈے والی سرکار کے زور ان سب کو سیدھا کردے تاقیامت بھی مؤمن اسی غلامی اور ذکر صبح گاہی سے جان نہیں چھڑ اسکتا ہے۔
بچی کا نکاح9،10سال کی عمر میں اسکے باپ نے شیرمحمد سے کردیا۔ لڑکی نے بالغ ہونیکے بعد کئی سال تک رخصتی کا انتظار کیا۔ لڑکا بیرون ملک گیا اور5سال تک مفقود الخبر ہوا۔ عدالت میں شادی یا فسخ نکاح کا کیس دائر کیا۔7ماہ تک عدالت کے مطالبے پراسکے رشتہ دار نہیں لاسکے اور پھر جج نے نکاح فسخ کردیا۔ لڑکی نے عدت کے بعد والد کی مرضی سے محمد شفیع سے نکاح کیا ۔اسکے کئی مہینے بعد شیرمحمد نے واپس آکرلڑکی کا مطالبہ کیا تو لڑکی کے باپ نے انکارکردیا۔ مفتی تقی نے فتویٰ دیا کہ لڑکی شیرمحمد کے نکاح میں اب بھی ہے۔
دعا زہرہ کیس میں کیا کیا مشکلات حکومت ، ریاست ، صحافت اور معاشرت کو بھگتنے پڑے تھے؟۔ لیکن وہ کیس تو ہائی پروفائل بن گیا تھا۔ مفتی تقی عثمانی کے ”فتاویٰ عثمانی جلد دوم” بدترین نمونے ہیں۔ اگر عوام کے سامنے آگئے تو برمی بنگالی عورتوں اور بچیوںکو دلال کے ذریعے بیچنے سے لیکر دنیا میں اسلام کے نام پر عورتوں اور بچیوں کے حقوق کی ایسی خلاف ورزی کاوہ شاخسانہ نظر آئے گا کہ الحفیظ والامان کی صدائیں بلند ہوں گی۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے!

دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے!

پاکستان اسلام اور انسانیت کے نام پر بنا تھا اسلام اور انسانیت ایکدوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں

مساجد ، مدارس ، امام بارگاہوں اور خانقاہوں سے اس تحریک اسلامی میں اتحاد ، اتفاق اور وحدت کا آغاز ہوگا۔جس کا اثر گھروں،بازاروں اور سرکاری اداروں تک پہنچے گا

___ پاکستان سے اتحاد اُمت مسلمہ کا آغازہوگیاہے؟___
اتحاد کا موضوع بہت بلند پایہ ہے۔ قرآن نے اہل کتاب کو دعوت دی کہ ” کہہ دو،اے اہل کتاب ! آؤ اس بات کی طرف جو ہمارے اور آپ کے درمیان برابرہے”۔ سیاسی جماعتوں کی ابتداء برصغیر پاک وہند میں کانگریس اور مسلم لیگ سے ہوئی تھی۔ کانگریس کی بنیاد انسانیت اور مسلم لیگ کی بنیاد مسلمانوں پر رکھی گئی تھی۔ تقسیم ہند کے بعد بھی پاکستان میں کانگریس اور مسلم لیگ کے تصورات موجود تھے۔ پھر کانگریس کی سیاست مشرقی ومغربی پاکستان سے سمٹ کر پختونخواہ اور بلوچستان تک محدود ہوگئی۔ بعد از آں بلوچوں اور پختونوں میں بٹ گئی۔ مسلم لیگ کی کوکھ سے مجیب الرحمن کی عوامی لیگ اورذوالفقار علی بھٹو کی پیپلزپارٹی نے جنم لیا جن کی وجہ سے یہ ملک دو لخت ہوگیا۔ مسلم لیگ نے ابن الوقت کی طرح بہت سارے بچے ہردور میں پیدا کئے۔ پھر پیپلزپارٹی سندھ تک محدود اورمسلم لیگ پنجاب تک ہے۔آج ایک انتشار کی کیفیت ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف ہے اور دوسری طرف 13 جماعتوں کا اتحاد الیکشن سے بھاگ رہا ہے۔ عمران خان کو اکیلا کردیا گیا۔ جہانگیر ترین اور علیم خان وہ دو پر تھے جن سے عمران خان نے پرواز کرنا شروع کردی تھی۔
لوگوں کی فوج سے محبت تھی مگر نفرتوں کی آگ اگلنے لگے۔ جنرل ایوب خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف سے زیادہ جنرل راحیل، قمر باجوہ اور حافظ سید عاصم منیر محبت کے قابل اورپاکستان کو بکھرنے سے بچانے کا وسیلہ ہیں۔ چیف جسٹس منیر، قیوم، افتخار چوہدری تک سے زیادہ چیف جسٹس ظہیر جمالی، آصف سعید کھوسہ اورچیف جسٹس عمر عطا بندیال تک کا عدلیہ لائق احترام ہے مگر سیاسی منڈے مولانا فضل الرحمن اورسیاسی کڑی مریم نواز نے اپنے اقتدار میں سپریم کورٹ کے سامنے دھما چوکڑی مچاکر بدتمیزی کی انتہاکردی تھی۔

___اتحاد سے اتفاق تک کی منزل کیسے حاصل ہوگی؟__ _
اپنے عقیدے ، مسلک اور سیاسی نظرئیے پر رہتے ہوئے ایک دوسرے کی حد کا خیال رکھنا اتحاد ہے۔ قرآن نے بقاء باہمی کی بنیاد پر مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کا فرمایا۔ جن سیاسی جماعتوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو نہ صرف ایکس ٹینشن دی بلکہ پارلیمنٹ میں اس کیلئے آئینی ترمیم بھی کی ہے تو آج اس کے جانے کے بعد جنر ل قمر جاوید باجوہ کے خلاف بکواس کرنا بنتا نہیں۔ جس سپریم کورٹ نے ایکسٹینشن کا معاملہ حکومت اور اپوزیشن کی کورٹ پارلیمنٹ میں ڈالا، اسی سپریم کورٹ کے خلاف پہلے عمران خان اور پھر موجودہ حکومت اورPDMکی جماعتوں نے بدتمیزی کا بازار گرم کرکے بہت گھٹیا پن کا ثبوت دیا ہے۔
رسول اللہ ۖ نے فرمایا” سلطان زمین پر اللہ کا سایہ ہے، جس نے اللہ کے سلطان کی توہین کی تو بیشک اس نے اللہ کی توہین کی ”۔خطبہ جمعہ۔ ملکی سرکاری اداروں کا احترام نہیں تو پھر حکومت میں آنا نہیں بنتا ہے ۔ اخلاقیات کی دھجیاں اُڑادی گئیں۔حکومت میں فوج کی پاسداری والا اپوزیشن میں فوج کی غلامی سے جان چھڑانے کی بات کرنے لگا اور اپوزیشن میں فوج کی غلامی سے جان چھڑانے والاPDMپلس پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آکر فوج کی غلامی اور اپوزیشن کو فارغ کرنے کی سیاست یامنافقت شروع کردی ہے؟۔
ہم نے سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھااور کچھ قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے ہوم ورک بھی کیا۔ ملک معاشی، سیاسی ، آئینی، عدالتی اور معاشرتی بحرانوں کا شکار ہے۔اگر حریم شاہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون اچھا اور کون برا ہے تو پھر اس ملک اور اس کی قیادت کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ریاست مدینہ نے اس کو لوگوں کی عزتوں پر چھوڑنے کے بجائے اس کے اپنے گھر میںنظر بند کردینا تھا یہاں تک کہ اس کی شادی ہوجاتی۔

___وحدت کی منزل کیلئے حکمت عملی بنانی پڑے گی___
جس پر متفق ہوا جائے وہ اتفاق ہے ۔ کانگریس اور مسلم لیگ کا اتفاق تھا کہ ” ہندوستان دولخت ہوگا”۔ آج ہندوستان مودی کے ہاتھ میں گیا۔نہرو، اندرا گاندھی،واجپائی ، من موہن سنگھ سے دوستی کرلیتے تو بھارت مسلم ہندو فساد اور تنگ نظری کی نذر نہ ہوتا۔ پاک وہند میں روایتی دشمنی کو روایتی دوستی میں بدلنا ہوگا۔ جب دونوں ملکوں میں نفرتوں کا خاتمہ ہوگا تو پاکستان اور ہندوستان کے اندرونی معاملات پر اثر پڑے گا۔
مدینہ منورہ میں یہود اور منافقین تھے۔ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن یہود ، منافقین اور مشرکینِ مکہ تھے۔ ابن صائد نے نبی ۖ سے کہا تھا کہ ” آپ امیوں کے نبی ہیں اور میں عالمین کا نبی ہوں”۔ وہ دجال کہتا تھا کہ میں دجال نہیں اسلئے کہ دجال کافر ہوگا اور میں مسلمان ہوں لیکن اس کوپھر بھی مکمل تحفظ حاصل تھا۔
نبی کریم ۖ نے یہود سے” میثاق مدینہ” اور مشرکین مکہ سے ” صلح حدیبیہ ” کا معاہدہ کیا۔ اللہ نے فرمایا کہ ” جس کو حکمت دی گئی تو اس کو خیر کثیر دیاگیا ”۔ صحابہ نے رسول اللہ ۖ سے حکمت سیکھی تھی۔ نبی ۖ نے فرمایا ” جس کیساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے”۔ دین کی سمجھ کا تعلق اسلام کے احکام اور حکمت کا تعلق ان کو عملی جامہ پہنانے سے ہے۔ حضرت داؤد اور سلیمان میں فہم کا فرق تھا اور حضرت سلیمان کے فیصلوں کو اتفا ق رائے سے دل وجان کیساتھ قبول کیا گیا تو اسی کا نام وحدت تھا۔اب ہم نے وحدت کی منزل حاصل کرنی ہے۔مذہبی اتحاد،اتفاق اور وحدت سے مسلمانوں اور تمام انسانوں کی مشکلات کو حل کرنا ہے۔ ہمارا اللہ رب العالمین اورنبی خاتم الانبیاء والمر سلین ۖ رحمة للعالمین ہیں۔ پاکستان کو عالم کیلئے رحمت بنانا ہمارا نصب العین ہے۔ کوئی مسلم وغیرمسلم بدحال نہ ہوگا بلکہ سبھی کوبہت مثالی خوشی ملے گی۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv