دسمبر 2023 - Page 3 of 4 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟

خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟

مہوش نے پشاور سٹریٹ چائلڈ بھیک مانگتے بچوں ،بچیوں کیلئے ادارہ کھولا۔6سالہ بچی کوباپ فروخت کرنا چاہتا تھا تو ماں نے انکے حوالے کردی۔ مفتی تقی عثمانی کے” فتاویٰ عثمانی جلد دوم”میں ہے کہ باپ نابالغ بچی کو نکاح کے نام پر کسی کو دے سکتا ہے۔ بچی بالغ ہوجائے تب بھی وہ چھٹکارا نہیں پاسکتی۔ سندھ کی یتیم اُم رُباب سالوں سے مقتولین باپ اور چچوں کیلئے انصاف مانگ رہی ہے۔
خلع عورت اور طلاق مرد کا حق ہے۔ ریاست نے عورت کو خلع کا حق دیا۔ علماء ومفتیان یہ حق نہیں دیتے ۔عدالتوں سے خلع لینے والی خواتین کو معاشرتی اور شرعی مسائل کا سامنا ہے۔ ہم بار باریہ مسئلہ اسلئے اٹھارہے ہیں کہ معروف کی جگہ منکر اور منکر کی جگہ معروف نے لی ہے۔ جس دن عوام اورتمام مکاتب فکر کے علماء حق نے یہ معاملہ اٹھایا تو بڑا انقلاب برپا ہو گا۔ اللہ نے قرآن میں فرمایاکہ
”اے ایمان والو! تمہارے لئے حلال نہیں کہ تم عورتوں( بیگمات) کے زبردستی سے مالک بن بیٹھو اور نہ ان کو( خلع سے) روکوتا کہ جو تم نے ان کو دیا ہے ان میں سے بعض واپس لے لو مگر جب وہ کھلی فحاشی کی مرتکب ہوں۔ ان کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھو۔ اگر وہ تمہیں بری لگتی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ کوئی چیز تمہیں بری لگے اور اللہ اس میں خیر کثیر بنادے ”۔( النساء :آیت19)
اس آیت میں عورت کو خلع کا حق ہے۔ عورت کو شوہر پسند نہیں تو اس کیساتھ رہنے پر مجبور نہیں۔ عورت چاہے تو شوہر کو چھوڑ سکتی ہے ۔ خلع میں حق مہر سمیت جو چیزیں شوہر نے دی ہیں وہ ساتھ لے جاسکتی ہیں مگر کھلی فحاشی کی مرتکب ہوں تو بعض چیزوں سے محروم کیا جاسکتا ہے۔ اس آیت سے دوسری خواتین مراد لینا انتہائی درجہ کی جہالت ہے اسلئے کہ ان کا مالک بننا، دی ہوئی چیزوں سے محروم نہ کرنا مگر کھلی فحاشی میں؟۔ اس سے دوسری خواتین کا کیا تعلق بنتاہے؟۔
جب عورت خلع لیکر جارہی ہو تو شوہر کو برا لگتا ہے اور بدسلوکی کا اندیشہ رہتا ہے اسلئے اللہ نے فرمایا کہ ”ان سے اچھا سلوک کرو، اگر وہ بری لگتی ہوں تو ہوسکتا ہے کہ کوئی چیز بری لگے اور اس میں تمہارے لئے اللہ خیر کثیر پیدا کرے”۔
اگر غور کیا جائے تو قرآن کے ایک ایک لفظ میں بڑی حکمت ہے۔ اللہ نے انسان کیلئے اس کی منکوحہ بیگم میں سب سے بڑی بات عزت کی رکھی ہے۔ جب عورت خلع لیتی ہے تو اس کی عزت پر بات نہیں آتی۔ گھر کاسکون تباہ نہیں ہوتا۔
خلع میں حق مہر نہیں لیکن مکان اور غیرمنقولہ جائیداد سے دستبرداری ہے۔ شرعی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ خلع کی صورت میں عورت کو حق مہر واپس کرنا ہوگا۔ حالانکہ قرآن میں واضح ہے کہ خلع کی صورت میں شوہر کی دی ہوئی چیزوں کو بھی لیجانے سے روکنے کی گنجائش نہیں ۔ طلاق میں منقولہ و غیرمنقولہ تمام دی ہوئی اشیاء میں سے کچھ بھی واپس لینا جائز نہیں ۔ سورہ النساء کی20،21میں بھرپور وضاحت ہے۔من الذین ھادوا یحرفون الکلم عن مواضعہ ”کچھ یہود ی کلمات کو اپنی جگہوں سے بدلتے تھے”۔ (النساء :آیت46) علماء نے یہود کی پیروی میں قرآن کی معنوی تحریف کلمات کو اپنی جگہ سے ہٹانے کا ارتکاب کرلیا۔ چنانچہ سورہ النساء آیت19کی جگہ سورہ بقرہ آیت229سے خلع مراد لیا ۔ حالانکہ اس سے طلاق مراد ہے خلع مراد نہیں ہوسکتاہے۔ اسرائیل فلسطین پر ظلم کرتاہے، حکمران ظلم کا تدارک نہیں کرے تو مجرم بنتا ہے۔ اُم رُباب انصاف کیلئے ٹھوکریںکھا رہی ہے۔ سب کی اتنی اوقات کہاں ہے؟۔GHQکا محمد بن قاسم سندھی بچی کی دادرسی کیلئے پہنچ گیا۔ یہود سے زیادہ مجرم علماء ہیں جو اسلام کو مسخ اورخواتین کا حق غصب کر تے ہیں، آئین قرآن و سنت کا پابند ہے۔ شرعی وغیر شرعی عدالتوں کے جج اور علماء ومفتیان قرآن وسنت سے جاہل ہیں۔ خلع میں مالی معاملہ یوں ہے کہ اگر عورت خلع لے تو اسکے مالی حقوق کم ہیں جبکہ طلاق میں زیادہ مالی حقوق ہیں۔حق مہرکا تعلق اللہ نے خلع وطلاق سے نہیں رکھا ہے بلکہ عورت کو ہاتھ لگانے سے رکھا ہے ۔ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی توپھر آدھا حق مہر ہے ۔ عورت کی اتنی بڑی عزت وحرمت اللہ نے رکھی ہے اور ہاتھ لگانے کے بعد طلاق دی تو پورا حق مہر اور دی ہوئی تمام اموال وجائیداد ۔ لعان بھی مالی معاملہ ہے۔ اگر عورت کو کچھ دی ہوئی چیزوں سے کھلی فحاشی میں محروم کرنا ہے تو پھر لعان کرنا ہوگا۔ اسلام پر عمل ہوگا تو پوری دنیا میں میاں بیوی کے حقوق اسلامی و فطری بنانا لوگ شروع ہوجائیں گے جو انقلاب ہوگا۔
اگر شرعی عدالت کے جج نے خلع کا فیصلہ مولوی کی شریعت پر کیا ہے تب بھی وہ جاہل ہے اسلئے کہ علماء ومفتیان کہتے ہیں کہ خلع لینے کیلئے عورت کا عدالت میں جانا شریعت کے خلاف ہے۔ عورت عدالت سے خلع نہیں لے سکتی ہے ۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مفتی عبدالسلام چاٹگامی نے عدالت سے خلع کے مقدمہ کو درست قرار دیا تھا جس کا علامہ غلام رسول سعیدی نے بھی حوالہ دیا ہے اور مفتی عبدالسلام چاٹگامی اسلامی بینکاری کے نام پر سودی نظام کے بھی خلاف تھے۔
موجودہ بنوری ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ اسلاف سے پھرگئی ۔ مدرسہ کاروبار اورگمراہی کا مرکز بنادیا۔ اگر مولانا امداداللہ نے اسلامی بینکاری کانفرنس میں مفتی تقی عثمانی کی تائید کی تو ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید،مفتی نظام الدین شہید، مفتی عبدالسلام چاٹگامی، مفتی سعید احمد جلالپوری شہید کے فتوے کہاں گئے؟۔ مولانا سید محمد بنوری شہید کی شہادت پر خراج تحسین پیش نہیں کیا؟۔ حالانکہ شیعہ کافرفتوے کی مخالفت اور مولانا فضل الرحمن کی حمایت میں مولانا بنوری شہید کا کلیدی کردار تھا، جامعہ بنوری ٹاؤن نے بنوری شہیدکا مؤقف اپنایا۔ مولانا فضل محمد نے لکھا کہ ”مولانا عطاء الرحمن سے میری کبھی بھی تلخی نہیں ہوئی ہے”۔ حالانکہ اس کیلئے جرأت درکار تھی جو مولانا فضل محمد میں نہیں تھی۔اب فلسطین کے مسئلے پر اسلام آباد کانفرنس بریلوی، دیوبندی ،اہلحدیث اتحاد نہیں تھا بلکہ شیعہ مخالف قوتوں کی عالمی سازش تھی۔ تاکہ مسئلہ فلسطین کی آڑ میں ایران اور سعودی عرب یا حماس و حزب اللہ کے درمیان تفریق کیلئے راستہ ہموار ہو؟۔
مولانا اشرف علی تھانوی تک نے حیلہ ناجزہ میں لکھ دیا ہے جس کو دارالعلوم کراچی والے اپنے علمی اثاثہ کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ” اگر شوہر نے ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں اور پھر مکر گیا۔ بیوی کے پاس گواہ نہیں تھے تو خلع لینا فرض ہوگا اور شوہر مال کے بدلے بھی خلع نہ دے تو عورت حرام کاری پر مجبور ہے اور اس صورت میں عورت مباشرت کی پابند ہے لیکن لذت نہ اٹھائے”۔
بنوری ٹاؤن کراچی سے بھی ابھی حال ہی میں فتویٰ جاری ہواہے کہ خلع مالی معاملہ ہے۔ عورت مال کے بدلے میں اپنی جان چھڑاسکتی ہے۔ کاش ! مجھے طالب علمی کے زمانے میں اسباق سے بہت زیادہ دلچسپی ہوتی اور اس وقت ان گمراہانہ مسائل تک پہنچ جاتا تو مولانا بدیع الزمان اور بڑے اچھے اساتذہ کرام کی موجودگی میں ان مسائل سے رجوع بھی ہوجاتا لیکن میری غلطی اور کم نصیبی تھی۔ میرے کلاس فیلو مولانا عبدالرحمن قریشی نے کہا تھا کہ ”اگر آپ تعلیم پر توجہ دیں۔ تصوف کے ذکر اذکار ، سیاست اور انقلابی زندگی کے عمل سے کنارہ کش ہوجائیں تو تعلیمی میدان میں بڑا انقلاب برپا ہوجائے گا۔ اس وقت اساتذہ کی طرف سے حق بات کی تائید بھی ملتی تھی۔ اب تو معاملہ بہت ہی بدل چکا ہے۔
عرب اور پشتون اپنی بیٹیوں کو بیچ دیتے ہیں اور مذہبی طبقے میں زیادہ عرب ہیں یا ہمارے پٹھان ہیں۔ جب لڑکی کو بیچ دیا جائے گا تو خلع کو بھی مالی معاملہ ہی سمجھا جائے گا۔ جب چھوٹی بچیاں بھی بیچنے کا رواج ہوگا تو شرعی مسائل سمجھنے کی صلاحیت بھی ختم ہوجائے گی۔ ہمارے خاندان میں شروع سے الحمد للہ لڑکیوں کو بیچنے کی روایت نہیں ہے اسلئے ہمارے اجداد نے علماء ومشائخ ہونے کے باوجود بھی سیاسی طور پر امیر امان اللہ خان کی حمایت کی تھی۔ افغانستان کے طالبان کی طرف سے لڑکیوں کو بیچنے کے خلاف فیصلہ میڈیا پر آیا تھا۔ اگر افغان طالبان کی طرف سے افغانستان کے اقتصادی مسائل کا حل نکالا گیا لیکن شرعی مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو بھی ان سے اقتدار چھن جائے گا اسلئے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے دین کی حفاظت اچھی لگتی ہے۔ اگر طالبان نے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز کردیا تو پھر یہ یاد رکھ لیں کہ پاکستان میں بھی اسلام کا آغاز ہوجائے گا۔ اسلام کو مذہبی طبقے کی وجہ سے دنیا میں پذیرائی نہیں مل رہی ہے۔ جنرل مبین کے ناچتے ویڈیو سے کچھ مسئلہ نہیں،اصل بات اسلام کے لبادے میں قرآن سے انحراف کا مسئلہ ہے۔

نوٹ: مکمل تفصیلات جاننے کیلئے اس کے بعد عنوان ” عمران کا نکاح عدت میں نہیں مگر علماء و مفتیان عدت میں نکاح تڑوا کر عورتوںکی عزتیں لوٹتے ہیں مولانا فضل الرحمن اور
علماء کرام فیصلہ کریں! ” ”یتیم بچیوں کو ہراساں…جنسی استعمال…بنی گالہ میں کالے جادو میں ذبح کی بدلتی ہوئی کہا نی :افشاء لطیف کی زبانی”
اور ” بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں”کے تحت آرٹیکل پڑھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

خلع کے مقدمے میں عورت حق مہر چھوڑنے کی پابند

خلع کے مقدمے میں عورت حق مہر چھوڑنے کی پابند

 

 

السلام علیکم! خواتین کیلئے یہ بہت ہی بری خبر کہ جو حق مہر کا کیس چاہتی ہے عورت خلع میں حق مہر100%چھوڑے گی۔ یہ ججمنٹ شریعت کورٹ سے آئی، آج ایک کیس میں خلع کی ڈگری ہوئی ۔ عورت کو100%حق مہر چھوڑنا پڑا۔ نکاح نامے میں14تولے زیور تھا جو100%چھوڑنا پڑا ۔ اگر وہ وصول کرچکی تو وہ واپس کرنا ہوگا۔ جو عورتیں خلع چاہتی ہیں عدالت سے یہ وہ ذہن میں رکھیں کہ خلع میں عورت کو اپنا حق مہر100%اماؤنٹwaive offکرنا ہوگا۔

تبصرہ نوشتۂ دیوار:
علماء نے خلع کے وہ تمام حقوق عورت کے غصب کرلئے جو قرآن وسنت نے اسے دئیے ہیں ۔ شریعت وسپریم کورٹ کے ججوں، پڑھے لکھے دانشوروں ، صحافیوں اور سیاستدانوں کو قرآن وسنت اورعقل وفطرت کے مطابق ایک ایک چیز کا بغور جائزہ لیکران مسائل پر نظر ثانی کرنا چاہیے تاکہ عورت کو جائز حق ملے۔
٭٭

نجیب شہید ڈاکٹر نجیب اللہ صدر افغانستان کی بیٹی امریکہ میں پیشہ فوٹوگرافی سے منسلک ہوں محنت سے رزق حلال کماتی ہوں، کرایہ کے گھر میں شکر ادا کرتی ہوں کہ خائن لوگوں کی طرح ہم وطنوں کے خون پسینے سے کمائی ہوئی لوٹی گئی دولت سے خریدی گئی بلڈنگ میں نہیں رہتی۔ فخر ہے کہ میرے بابا نے پیارے وطن افغانستان سے کبھی خیانت نہیں کی اور نہ ہی میں اپنے قومی سرمائے پر گزربسر کررہی ہوں۔
تبصرہ:
ملاعمر کا بیٹا مسکا نجیب سے معافی مانگے یہ ایمانی غیرت کا تقاضا ہے۔ صحافی حامد میرنے انکشاف کیا کہ امریکہ نے طالبان کو کروڑوں ڈالر دئیے تھے!

٭٭

میرا نام تاترہ اچکزئی ہے۔ میں انگلش ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرار کی حیثیت سے پڑھاتی ہوں۔ میں خان شہید کی پوتی ہوں اور محترم مشر محمود خان اچکزئی کی بیٹی ۔میری نظر میں خان شہید تمام نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کے لئے ایک بہت بڑے رول ماڈل ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ نوجوان لڑکیاں اور لڑکے خان شہید کی تحریک کو زندہ رکھیں۔ خان شہید محض ایک نام نہیں بلکہ یہ ایک بڑی فکر ہے اوربہت بڑی سوچ ہے۔ ہمیں چاہیے جب یہ وطن بڑی مشکل حالات کا سامنا کررہا ہے، تعلیم کی مناسبت سے، حقوق کی مناسبت سے، سیاست کی مناسبت سے ، چاہیے کہ ہم خان شہید (عبدالصمد خان اچکزئی )کی تحریک کو زندہ رکھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پروفیسرشیرعلی کا علماء کے نرغے میںجبری اقرار ڈاکٹرتیمور کااس پر تبصرہ

پروفیسرشیرعلی کا علماء کے نرغے میںجبری اقرار ڈاکٹرتیمور کااس پر تبصرہ

ڈاکٹر تیمور رحمان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر شیر علی کا وہ ویڈیو جو شاید آپ لوگوں نے بھی دیکھا ہو میرے ذہن میں کئی روز سے گردش کررہا ہے۔ اس ویڈیو میں انہوں نے یہ کہا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں ناقل العقل ہیں اور یہ بات حرف آخر ہے۔ پروفیسر شیر علی نے کہا”صنف عورت کی عقل صنف مرد کی عقل سے کم ہے لہٰذا اس بات کو حرف آخر سمجھتا ہوں”۔ یہ بات مجھے عجیب سی اسلئے بھی لگی کہ میں دو بیٹیوں کا باپ بھی ہوں اور میں اپنی بیٹیوں سے بے انتہاء پیار و محبت کرتا ہوں۔ اور میرے ذہن میں یہ سوال اٹھا کہ کیا میری بیٹیاں ناقص العقل ہیں؟۔ دوسرا میں ایک استاد ہوں بچیوں اور بچوں کو پڑھاتا ہوں جن بچیوں کو پڑھاتا ہوں کیا وہ ناقص العقل ہیں؟۔ اور تیسرا کیا یہ اسلام کا نقطہ نظر ہے کہ خواتین بحیثیت جنس مردوں کے مقابلے میں ناقص العقل ہیں؟۔ میں نے سوچا کہ پروفیسر شیر علی سے بھی یہ سوال کروں آپ سے بھی۔ اب میں یہ تو ماننے کیلئے تیار ہوں کہ ویسٹ کی فلسفے کی تاریخ میں ، رومن اور چرچ کی ہسٹری میں مسلسل وہ یہ بات کہتے آئے ہیں کہ خواتین ناقص العقل ہیں لہٰذا انہیں کسی قسم کی ریاست اور چرچ میں کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔ انکے فلاسفر، وکیل اور چرچ کے فادر بھی یہ بات کرتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پرPlato(پلیٹو) کہتے ہیں ”وہ مرد حضرات جو بزدل تھے جو کہ حق سچ پر کھڑے ہونے کیلئے تیار نہیں تھے اور بے ایمان تھے وہ اپنی اگلی زندگی میں جب دوبارہ پیدا ہوکر آئیں گے تو وہ عورتیں بن چکی ہوں گی”۔ اسی طرح Aristotle(ارسٹوٹل) کا یہ کہنا تھا Woman is an unfinished man
یا Infertile males۔ عورت نامکمل مرد ہے ۔ اور وہ یہ کہتے تھے ۔
"The male is higher, the female lower, that the male rules and the female is ruled.”
اسٹوٹل کا یہ کہنا تھا کہ مرد اور عورت کا وہی تعلق ہے جو کہ آقا اور غلام کا ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمRoman Lawکو دیکھتے ہیں تو بیوی کو شوہر کی مکمل طور پر ملکیت سمجھا جاتا تھا رومن لاء کے اندر۔ جی ہاں! جس طرح میرے پاس کوئی کتا اور بلی گائے بھینس وغیرہ میری ملکیت ہے اسی طرح میری بیوی بھی اگر میں رومن ہوتا تو ان کے قانون کے مطابق تو وہ باقاعدہ میری ملکیت ہوتی اور میرے بچے بھی۔ اسی کو ہم پدرِ شاہی کی کہتے ہیں۔ جس کو ہم اردو میں پدرانہ نظام کہتے ہیں۔ مزید وہ یہ کہتے تھے کہ چونکہ عورت ناقص العقل ہے تو لہٰذا ہم اس کو کسی قسم کا کوئی پبلک آفس نہیں دے سکتے ۔ کوئی پبلک آفس اس کے پاس نہیں ہوگا ریاست میں اس کا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ قانون کہ کٹہرے میں جب وہ آئے گی نہ تو وہ گواہ بن سکتی ہے نا کوئی کانٹریکٹ سائن کرسکتی ہے۔ نہ وہ خود کوئی کورٹ کیس کرسکتی ہے۔ اس کی طرف سے شوہر آئے گا تو کورٹ کیس ہوگا۔contractsignہوگا اس کی اپنی گواہیصفر بھی نہیں تھی۔ اسکے کوئی اپنے LegalRightsہی نہیں ہیں اندازہ کریں آپ۔ چرچ نے بھی رومن نکتہ نظر کو آگے پہنچایا مثال کے طور پر کہتے ہیں
"Both nature and the law place the woman in a subordinate condition to the man. Irenaeus”
مرد حاکم ہے عورت محکوم ہے۔ اسی طرح سینٹ آگسٹن کہتے ہیں:
"men should bear rule over women. Augustine”
جو کہ فاؤنڈنگ فادر میں شامل ہیں۔ اسی طرحEpiphanius کہتے ہیں :
"women are a feeble race, untrustworthy and of mediocre intelligence.”
عورت کمزور ہیں، ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اور یہ ناقص العقل ہیں۔ لہٰذا ان کو کسی قسم کی ہم نے کوئی پوزیشن نہیں دینی۔Tertullianکا تو یہ بھی کہنا تھا کہ :
"men is made in the image of god, and women is not made in the image of god”
اسی لئے عورت کو اپنا سر ڈھکنے کی ضرورت ہے۔
"Women must cover their heads, because they are not the image of God. Ambrosiaster”
یہ میرا نکتہ نظر نہیں ہے چرچ کے فادرز کا نکتہ نظر تھا۔ اسی طرح سےThomasAquinasکہتے ہیں کہ
"a female is deficient and unintentionally caused.”
عورت نہ صرف نقص سے بنی ہوئی ہے بلکہ غلطی سے بن گئی ہے۔ ان کے قانون آپ دیکھیں جو سن1140سے لیکر سن1916تک یعنی تقریباً آج سے100سال پہلے تک قائم رہے۔اس قانون میں
1:Woman signifies weakness of mind.
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت ناقص العقل ہے۔
2:In everything a wife is subject to her husband because of her state of servitude.
دوسری بات یہ ہے کہServitudeکا مطلب ہے غلامی۔ کیونکہ وہ ناقص العقل ہے اور اپنے خاوند کی ماتحت ہے تو ہر چیز میں وہ اپنے خاوند کے ماتحت ہے پراپرٹی کے معاملے میں۔ طلاق کی تو اجازت ہی نہیں تھی آپ جانتے ہوں گے۔ شادی اور ہر فیصلے کے معاملے میں ۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ عورت خدا کی صورت میں نہیں بنائی گئی مگر مرد بنایا گیا ہے۔
3:Woman is not created in the image of God.
4:Wives are subject to their husbands by nature.
5:Women may not be given a liturgical office in the church.
6:Women cannot become priests or deacons.
7:Woman may not teach in church.
8:Women may not teach or baptize.
عورتیں نہ تو پادری بن سکتی ہیں نہ ڈیکن بن سکتی ہیں۔ کوئی آفیشل پوزیشن وہ چرچ میں نہیں رکھ سکتیں مگر نن بن سکتی ہیں۔ مگر کوئی ذمہ داری وہ نہیں لے سکتیں کیونکہ وہ ناقص العقل ہیں۔ یہ چرچ کا نکتہ نظر تھا میرا نہیں جو انہوں نے گریکو رومن سویلائزیشن سے حاصل کیا اور1916تک چرچ کا یہ نکتہ نظر رہا۔ اور ہم نے بچپن سے یہ پڑھا کہ اس بالکل یہ بات درست ہے کہ یہ سب قوانین جو ویسٹ نے کبھی خواتین کو نہیں دئیے وہ ہم نے دئیے مسلمانوں نے دئیے۔ یہ بات آپ نے پڑھی ہوگی کہ جو فلاسفر نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھے جورومن لاء نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھا جو چرچ نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھا وہ قوانین اور حقوق اسلام نے دئیے۔ حضور پاک ۖ نے جدوجہد کی اور دور جاہلیت سے انسانیت کو نکالا۔ آپ دیکھیں کہ قرآن کریم میں لکھا ہے :بسم اللہ الرحمن الرحیم
"and when the girl child that was buried alive is made to ask for what crime she had been slain. Quran 81:8-9″.
یہ اتنی ہلادینے والی آیت ہے جس کا حد حساب کوئی نہیں۔ کہ جس بچی کو دفن کیا گیا وہ پوچھے کی روزِ آخرت کو کہ مجھے کیوں دفن کیا گیا؟۔ اور دفن سے مراد میں تو یہ بھی لیتا ہوں کہ کچھ لوگوں کو تو زندہ گاڑھ دیا گیا زمین کے اندر اور کچھ لوگوں کوزندہ ہی دفن کردیا گیا اس سینس میں کہ ان کی زندگی برباد کردی گئی ان سے سارے حقوق چھین لئے گئے ان کو غلام بنادیا گیا۔ وہ بھی تو ایک طرح کیBuriedAliveوالی ہی بات ہے۔ تو اسلام نے کیا کیا؟۔ اسلام نے کہا کہ بچیوں کو بھی حصہ ملے گا باپ کی جائیداد میں سے۔
1:Right to inheritance.
2:Property.
اسلام نے پراپرٹی کا حق دیا ۔ خواتین خود پراپرٹی کی مالک ہوں گی کوئی ان سے چھین نہیں سکتا کوئی لے نہیں سکتا۔
3:Social and marriage rights.
اسلام نے سماجی اور نکاح کے حقوق دئیے۔ اسلام نے کہا کہ کسی خاتون کی زبردستی شادی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مزید یہ کہ
4:Right to initiate divorce.
دیا جس کی عیسائیت میں اجازت نہیں ہے۔ عیسائی مذہب میں خاتون طلاق نہیں لے سکتی۔ گریکو رومن ورلڈ میں خاتون طلاق نہیں لے سکتی تھی۔ مگر اسلام کے اندر یہ اجازت تھی کہ خاتون خلع لے سکتی ہے۔اوروہ صرف اس وجہ سے بھی خلع لے سکتی ہے کہ وہ کہے کہ میں خوش نہیں ہوں اپنے مرد کے ساتھ۔ وہ مجھے مطمئن نہیں کرسکتا اسلئے میں طلاق لے رہی ہوں۔ اور آپ بھی جانتے ہوں گے اچھی طرح دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کئی خواتین اسلامک ہسٹری میں کئی آفیشل پوزیشن پر قائم رہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ میں کسی وقت پوری لسٹ آپ کو بناکر دوں گا۔
5:Many women have had leading roles in Islam.
تو یہ باتیں ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں ۔ اگر ہم خواتین کو اتنے حقوق دے رہے ہیں تو اس کا مطلب تو یہی ہے کہ ہم شاید یہ نکتہ نظر نہیں رکھتے خواتین کوئی ایسی جنس ہے جو بھیڑ بکریوں کی طرح ہے جوجانوروں کی طرح ہے باتوں کو سمجھ نہیں سکتا ۔ ان کو گواہی کا بھی حق ہے اور بہت سارے حقوق ہیں اسلام کے اندر تو آج ہمیں کیا ہوا ہے؟۔ اب اس حوالے سے میرے ذہن میں تین سوال ہیں۔ الٹ ہوگیا ہے ایک طرح سے کہ ویسٹ خواتین کے حقوق کی بات کررہا ہے جو پہلے بالکل خواتین کے حقوق کے خلاف تھا۔ اور ہم جو بالکل خواتین کے حق میں تھے ، الٹ ہوگیا ہے معاملہ۔ وہ خواتین کے حقوق میں بات کررہے ہیں اور ہم وہ کہہ رہے ہیں جو پہلے کسی زمانے میں وہ کہتے تھے کہ خواتین تو ناقص العقل ہیں لہٰذا انہیں کسی قسم کے حقوق نہ دئیے جائیں۔ اگر خواتین واقعی ناقص العقل ہیں تو میرے ذہن میں سب سے پہلا سوال تو یہ ہوتا ہے کہ
How come they study in the same class and get the same grades.
میری کلاس کے اندر خواتین مرد دونوں ہیں اور دونوں تقریبا ً ہم عمر ہوتے ہیں ۔چلو ایک کلاس میں نہ ہوں تو ایک یونیورسٹی میں ہوتے ہیں چلو یونیورسٹی میں نہ ہوں تو ایک ملک کے اندر ہوتے ہیں۔ کوئی خواتین کی یونیورسٹیز ہوتی ہیں کوئی مردوں کی ہوتی ہیں۔ ایک ہی سلیبس ہم ان کو پڑھاتے ہیں۔ کلاس ون سے لے کر یونیورسٹی تک ایک سلیبس ہوتا ہے ۔ ہم تو نہیں تفریق کرتے کہ یہ تو خاتون ہے تو اس کاBAکا سلیبس تھوڑا آسان ہونا چاہیے ۔ اور دنیا چل رہی ہے اس میں کوئی پرابلم نہیں ہے۔ پوری دنیا میں ایجوکیشن اسٹینڈرڈ چاہے خاتون ہو یا مرد ہو دونوں کے ایک ہی ہیں۔ ایک ہی امتحان دیا جاتا ہے اور وہ امتحان خواتین بھی لیتی ہیں اور مرد بھی لیتے ہیں۔ اور چونکا دینے والے اعداد شمار یہ بتاتے ہیں حقیقت میں دنیا کے اندر الٹ ٹرینڈ چل رہا ہے خواتین زیادہ کالج جارہی ہیں زیادہ پڑھائی کررہی ہیں اور زیادہ گریجویٹ کررہی ہیں۔ اور مرد ، لڑکے کھلنڈرے ہوتے ہیں آپ کو پتہ ہی ہے اگر کالج جاتے ہیں پڑھائی اپنی مکمل نہیں کرتے۔ خواتین مردوں کے مقابلے میں کالج ختم بھی کررہی ہیں اور بہتر رزلٹ لے رہی ہیں۔ اور بھی پروفیسر آپ کو یہ بات بتاچکے ہیں ڈیٹا آپ کے سامنے ہے۔
Women Outnumber Men in College. Women earned 45.1 percent of bachelor’s degrees in business in 1984-5 and 50 percent by 2001-2, up from only 9.1 percent in 1970-1.
یعنی مجموعی طور پر عورت اوپر آرہی ہے ، جیسے ہی موقع دیا ہے خواتین کو ویسٹ نے تو وہ مردوں سے آگے نکل رہی ہیں۔ کتنی چونکا دینی والی بات ہے۔ یہ دیکھیں مزید اعداد و شمار ہیں۔
In 39 out of the 47 UNECE countries with data, more than 55 per cent of tertiary graduates are women.
صرف ازبکستان میں کم ہیں باقی تمام ہی ممالک میں50فیصد سے زیادہ گریجویٹس خواتین ہیں۔ اور کچھ ممالک میں تو جیسے
Iceland, Cuprus, Polandمیں تو65%فیصد گریجویٹس خواتین ہیں اور35%گریجویٹس صرف مرد ہیں۔ تو عورتیں ایجوکیشن میں مردوں سے آگے نکل رہی ہیں پیچھے تو نہیں رہ رہیں۔ اگر وہ ناقص العقل ہوتیں تو یہ ڈیٹا کیسے ہوسکتا ہے؟۔
دوسرا سوال میرا یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ جب ان کو موقع دیا گیا ہے، ویسٹ کے اند ر کتنی صدیوں سے ان کو یہ موقع فراہم نہیں کیا گیا ہے اب ان کو موقع ملتا ہے کہ وہ ایجوکیشن میں حصہ لیں، یونیورسٹی جائیں، وہ گریجویٹ کریں، وہ سائنٹسٹ بنیں، وہ ڈاکٹرز بنیں، وہ انجینئر بنیں، ٹیچرز بنیں، اسکالرز بنیں، شاعر بنیں جو بھی۔ سب موقع ملا ہے تو اب وہ کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہیں۔ آپ خود ہی دیکھ لیجئے کہ یہ ڈیٹا ہے میرے پاس کہ1901سے لیکر2023تک یعنی کہ پچھے122سالوں کے اندر64عورتوں کو نوبل پرائز ملا ہے۔ یہ صرف پیس پرائز کی بات نہیں کررہا جو ملالہ یوسفزئی کو ملا ہے۔ ان میں” نوبل پرائز ان فزکس” ہے، بڑی مشکل مشکل چیزیں یہ کررہی ہیں ۔ کوئی ”الیکٹران ڈائنامک ان میٹر” کررہا ہے کوئی ”سینٹر آف اور گلیکسی” کررہا ہے ۔ کوئی ”الٹرا شارٹ آپٹیکل پلسز” کو سمجھ رہا ہے کوئی ”شیل اسٹرکچر” کو سمجھ رہا ہے ، کوئی ”ریڈی ایشن” کو سمجھ رہا ہے ۔ اتنی مشکل مشکل چیزیں ہیں۔Merie Curieنے تو دو دفعہ نوبل پرائز لیا ہے۔ نوبل پرائز فزکس میں وہ پرائز ہوتا ہے جس سے دنیا بدل جاتی ہے اس سال کی سب سے بڑی یہ ڈسکوری ہوتی ہے ۔
اسی طرح آپ دیکھیں۔ یہ ہے ”نوبل پرائز ان کیمسٹری”۔ میں تو ان کا نام بھی نہیں پڑھ سکتا جو لکھا ہے
"bioorthogonal chemistry”
”بائیو آرتھوگونال کیمسٹری”۔ قسم ہے خدا کی مجھے پتہ ہی نہیں کہ وہ ہے کیا چیز۔ اور اس میں انہوں نے نوبل پرائز حاصل کیا ہوا ہے۔
genome-editingمیں،evolution-of-enzymesمیں، function-of-the-ribosomeمیں،اب مجھے نہیں پتہ کہ ری بو سوم کیا ہوتا ہے۔ biochemical-substancesمیں ، x-rey-techniquesمیں، radioactive-elementsمیں ۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ نوبل پرائز لے رہی ہیں کیمسٹری کے اندر وہ خواتین جو کہ ناقص العقل ہیں۔
یہ ”فزیالوجی اور میڈیسن” میں اتنے سارے نوبل پرائز کی لسٹ ہے۔Malariaکے اوپر، positioning-of-brainکے اوپر،telemersکے اوپر، telomers-and-enzymeکے اوپر، immunodeficiency-virusکے اوپر جسے ہمHIVکہتے ہیں،olfactory-systemکے اوپر، embryonic-developmentکے اوپرکیا کچھ ہے،COVID-vaccinesکے اوپر، میں تو اسکے مقابلے میں جانتا ہی نہیں۔drug-treatmentکے اوپر،growth-factorsکے اوپر،mobile-genetic-elementsکے اوپر،radioimmunoassas of peptide harmonesکے اوپر خدا جانے یہ کیا چیز ہوتی ہے۔catalytic conversion of glycogenکے اوپر ، واقعی سنجیدگی سے میں کچھ نہیں جانتا کیمسٹری کے بارے میں۔ تو یہ ناقص العقل عورتوں نے پتہ نہیں کس طرح نوبل پرائز حاصل کرلیا ہے اس فیلڈ کے اندر۔
یہ ”نوبل پرائز ان لٹریچر” ہے۔ کئی مختلف نوبل پرائزز ہیں لٹریچر کیلئے۔ میں مزید تفصیل میں نہیں جاتا تو64خواتین نے پچھلے100سالوں میں نوبل پرائز حاصل کیا ہے۔
آخری سوال میرا یہ ہے کہ اگر عورتیں ناقص العقل ہیں تو بنگلہ دیش جہاں پر شیخ حسینہ صاحبہ پرائم منسٹر ہیں پچھلے14سال سے اور1990سے سیاست کررہی ہیں بنگلہ دیش میں ۔ مگر وہ پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ یہ کیسے ہوگیا ہے؟۔ اگر تو وہ ناقص العقل پرائم منسٹر ہیں یا کسی ناقص العقل انسان کو انہوں نے پرائم منسٹر بنایا ہے تو بنگلہ دیش ہم سے آگے کیسے نکل گیا ہے؟ یہ بات مجھ سے ہضم نہیں ہورہی جبکہ ایک ناقص العقل خاتون ان کو لیڈ کررہی ہیں۔
تو میری مدد کیجئے میں کافی کنفیوسڈ آدمی ہوں آپ کو پتہ ہے۔ خاص طور پر میں پروفیسر شیر علی صاحب سے مخاطب ہورہا ہوں کہ میرے ذہن میں جو ابہام ہے وہ یہ ہے کہ کیا خواتین واقعی ناقص العقل ہیں۔ اور کیا یہ حرف آخر ہے اور کیا معاملہ کچھ یہ ہے کہ درحقیقت تاریخ میں خواتین کو مواقع ہی نہیں دئیے گئے ۔
They will deprived of opportunity?
ان کو تعلیم سے محروم رکھا گیا، ان کو عہدوں سے دور رکھا گیا ، ان کو ذمہ داریوں سے دور رکھا گیا، ان کو یونیورسٹیوں، کالجوں ، علم کی دنیا سے دور رکھا گیا، اسی لئے وہ پیچھے رہ گئیں دنیا کی دوڑ کے اندر۔ اور جیسے ہی ان کو موقع ملا کہ وہ تعلیم حاصل کرسکیں کہ وہ ذمہ داریاں لے سکیں گھر سے باہر بھی چاہے وہ حکومت کی ذمہ داریاں ہوں، وہ چرچ کی ذمہ داریاں ہوں، وہ کوئی اور ذمہ داریاں ہوں کسی بھی قسم کی۔ دنیاوی ذمہ داریاں جس کو ہم کہتے ہیں انہوں نے جب لیں تو اس کے اندر انہوں نے یہی ثابت کیا کہ وہ بھی اتنی ہی قابل ہیں جتنے مرد قابل قابل ہیں۔ اور کبھی کبھار تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ کچھ چیزوں میں شاید ہم سے زیادہ ہی قابل ہوں کیونکہ ہم تھوڑے کھلنڈرے ہوتے ہیں۔ تو بہرحال یہ میرے ذہن میں کچھ سوال ہیں تین موٹے موٹے۔
1: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو تعلیمی شعبے میں کس طرح سے مردوں کے مقابلے میں پرفارم کررہی ہیں؟۔
2: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو اتنے سارے نوبل پرائز انہوں نے کیسے جیت لئے؟۔
3: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو وہ ممالک جہاں وہ لیڈ کررہی ہیں تو انہیں پیچھے جانا چاہئے تھا مگر ہمیں ایسے نظر نہیں آرہا بنگلہ دیش کی مثال بھی ہے، اور بھی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ کیسے ممکن ہے کہ جب وہ ہیڈ آف اسٹیٹ بنیں شیخ حسینہ تو ملک نے اتنی ترقی کی جس کی نتیجے میں پاکستان بھی پیچھے رہ گیا۔ پلیز! میری مدد کیجئے۔ کنفیوسڈ آدمی ہوں کچھ نہیں جانتا ان چیزوں کے بارے میں آپ ہی بہتر مجھے گائڈ کرسکتے ہیں۔ آپ کی گائیڈنس کا منتظررہوں گا۔ شکریہ۔ ڈاکٹر تیمور رحمان

تبصرہ نوشتہ ٔ دیوار
ڈاکٹر تیمور! پروفیسر شیر علی کو علماء کرام نے مجبور کیا کہ لکھی ہوئی تحریرسنائے! 200احادیث ہیں: ”جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے” ۔ مگر علماء مسلک کی وجہ سے منکر ہیں؟ شاہ عبدالعزیز نے لکھاہے ”اگرکوئی حدیث کا انکاراپنی عقل کی وجہ سے کرے تو اس پر فتویٰ نہیںلگتاہے”۔ پروفیسر شیرعلی پر قاتلانہ حملہ ہوچکا۔PTMپنجابی فوج پر الزام کی جگہ پشتون علماء کا کرداردیکھ لے ۔ اگر علماء کو زبردستی کوئی مجبور کرے گا تویہ مکافاتِ عمل ہوگا؟۔
اگر اسلام کی درست تعلیمات کوPTMکے جوان عام کریں گے تو پشتون معاشرے میں ایک بہت بڑا انقلاب آجائے گا۔ فوج سے زیادہ خطرناک علماء و مفتیان کا وہ کردار ہے جن کی وجہ سے لوگ حلالہ کی بے غیرتی پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر تیمورنے اگر قرآن وسنت کی طرف توجہ دی توواقعی بہت بڑا انقلاب آجائے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

آرمی چیف کایہ کردار؟

آرمی چیف کایہ کردار؟
آرمی چیف سید عاصم منیر کی ویڈیو وائرل۔ بچی کہہ رہی ہے کہ وڈیرہ سیلاب کا پانی ہماری طرف چھوڑ تاہے۔ آرمی چیف نے کہا :” یہ اب نہیں چھوڑے گا”۔
مزارع وڈیروں کا غلام۔ سیاستدان وڈیرے کو خوش رکھتا ہے تو وڈیروں اور مزارعوں کا ووٹ ملتا ہے۔ سیاستدان فوج کا غلام ۔چاہا2تہائی اکثریت دلائی اورچاہا ٹنگاٹولی کرکے پھینک دیا۔ مزارعوں کا بادشاہ وڈیرہ ، وڈیروں کا بادشاہ سیاستدان ، سیاستدانوں کا شہنشاہ معظم آرمی چیف اسلئے اتنا کہنا کافی ہے کہ ”بول دیا اب پانی نہیں آئے گا”۔پورے سندھ میں مزارعین پر پانی چھوڑا گیا تھامگرکون کس کس کو بچائے گا؟۔ آرمی چیف اشفاق پرویزکیانی نے زرداری سے ایکسٹینشن لی تو نوازشریف کہہ رہاتھا کہ میں کبھی نہ دیتا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ضرورت پڑی تو سب غلاموں نے آقا کو ایکسٹینشن دی ۔20منٹ میں قانون بنادیا اور مزید ایکسٹینشن کھاتہ بھی کھول دیا ۔ عمران خان نے میر صادق، میر جعفر کہا تو واضح کیا کہPDMکو کہا۔DGISIنے کہا کہ عمران خان نے جنرل باجوہ کو آئندہ کی پیشکش بھی کی تھی تو عمران خان نے تصدیق بھی کردی۔
اللہ نے سود کو حرام قرار دیاتونبی ۖ نے مزارعت کو بھی سود قرار دیا ۔مزارع آزاد ہوا تو اسلام کو فتوحات ملیں۔ کراچی کے علماء ومفتیان نے حاجی محمد عثمان پر فتوے لگائے ۔ مفتی تقی عثمانی کے استاذ مولانا عبدالحق ،میرے استاذ مولانا فضل محمد، جنرل ضیاء الدین بٹ ، کورکمانڈر جنرل نصیر اختر سمیت کئی علماء اور فوجی افسر حاجی عثمان سے بیعت تھے مگر آزمائش کی کچھ ہوائیں چل گئیں تو فوجی افسر اور علماء سرپٹ گھوڑوں کی طرح بھاگ گئے۔ ملک اجمل نے محترمہ صبیحہ اخلاق کی کتاب ”عالمگیریت” کے افتتاح کے موقع پر بابا فرید کا یہ شعر سنایا کہ
پنج رکن اسلام دے چھٹا رکن ٹک جے نہ لبے چھیواں تے پنجے جاندے مک
پنجابی میں ٹک روٹی کو کہتے ہیں اگر روٹی نہ ملے تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ہزار سال میں تاریخ کا مختصر ترین خطبہ

ہزار سال میں تاریخ کا مختصر ترین خطبہ

صعد المنبر و قال: لقمة فی بطن جائع
خیر من بناء الف جامع…
و خیر ممن کسا الکعبة و البسھا البراقع
و خیر ممن قام اللہ راکع۔۔۔
وخیر ممن قام للکفر بسیف مھند قاطع
وخیر ممن صام الدھر و الحر واقع۔۔
واذا نزل الدقیق فی بطن جائع
لہ نور کنور الشمن ساطع
فیا بشریٰ لمن اطعم جائع

شیخ عبدالقادر جیلانی نوراللہ مرقدہ منبر پر چڑھے اور فرمایا:
ایک لقمہ بھوکے کے پیٹ میں ہزار جامع مسجد بنانے سے بہتر ہے۔اور اس سے بہتر ہے جو کعبہ پر غلاف اور برقعے چڑھاتے ہیںاور اس سے بہتر ہے جو اللہ کیلئے قیام ورکوع کرتے ہیں۔اور اس سے بہترہے کہ جو اللہ کی راہ میں کفر کے خلاف چمکدار تیز تلوار سے کھڑے ہوتے ہیںاور اس سے بہتر ہے جو زمانہ میں روزہ رکھتے ہیں گرمی کی حالت میں۔ جب کچھ بھوکے کے پیٹ میں اترتا ہے تواس کیلئے نور چمکتا ہے جیسے چمکدار سورج کی روشنی چمک رہی ہوتی ہے۔
اے خوشخبری! جو بھوکے کو کھانا کھلائے

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

2سالہ یحییٰ نے قرآن حفظ کرکے بڑا عالمی ریکارڈ قائم کردیا

2سالہ یحییٰ نے قرآن حفظ کرکے بڑا عالمی ریکارڈ قائم کردیا

ایک شخص نے خواب میں مجھ سے کہا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص تجھے بلارہے ہیں ۔ یحییٰ کی والدہ

انتہائی پروقارابوبکر صدیق کا بتایا تو مجھ پر ہیبت طاری ہوئی،سیدنا سعد نے فرمایا یہ موتی تمہارا ہے یہ لو!۔

اس بچے کی عمر صرف 2سال ہے۔ افریقی عرب ملک الجزائر میں جنم لینے والے اس بچے کی دنیا میں دھوم مچ چکی ہے۔ اس کو قدرت کی عظیم نشانی اور زندہ معجزہ قرار دیا جارہا ہے۔ یہ سب سے کم عمر حافظ قرآن کا اعزاز حاصل کرچکا۔ اس کا نام یحییٰ ہے جو الجزائر کے چھوٹے علاقہ البلیدہ کا رہنے والا ہے۔ یہ قرآن کا پکا حافظ ہے۔ یہ سوائے قرآن، مختصر احادیث اور مسنون دعاؤں کے ایک لفظ نہیں بول سکتا۔ اخباری رپورٹس کے مطابق اگر یحییٰ سے کہا جائے کہ سائیکل یا چاکلیٹ کہوتو وہ یہ الفاظ ادا نہیں کرسکتامگر روانی سے قرآن کی تلاوت کرتا ہے۔ الجزائراور عرب ممالک کے اخبارات اور ٹی وی چینلز یحییٰ کی زندگی پر اسٹوریز نشر کررہے ہیں۔ اسکے والدین اور خاندان کے انٹرویوز لئے جارہے ہیں۔ اس کے گاؤں کے لوگ فخریہ بتاتے ہیں کہ ہم یحییٰ کے گاؤں میں رہتے ہیں۔ قرآن کی برکت سے 2سالہ بچہ اپنے گاؤں کی پہچان اور فخر بن چکا ۔ لوگ بچے کو ٹی وی پر کلام کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو انہیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔ جبکہ اسکے متعلق پڑھنے والے بھی حیران ہونے کیساتھ ساتھ چونک جاتے ہیں۔ الجزائر کا سب سے بڑا اخبار ”الشروق” ہے۔ اس اخبار نے معجزاتی بچے اور اسکے والدین سے ملاقات کرکے خصوصی رپورٹ چھاپی ۔ جس میں یحییٰ کی اسٹوری کو چونکا دینے والی اور سمجھ میں نہ آنے والی قرار دیا۔ یحییٰ کے والدین بہت دیندار، پنج وقتہ نمازی ،پرہیزگار اور بااخلاق اور حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔ اللہ اپنے نیک لوگوں کو اسی طرح انعام و اکرام سے نوازتا ہے۔ ”الشروق” اخبار کو یحییٰ کی والدہ نے انوکھی بات بتائی کہ یہ بچہ میرے پیٹ میں تھا تو عجیب و غریب خواب دیکھا۔ ایک اونچی اور خوبصورت جگہ صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہے۔ میں بہت خوبصورت آواز میں قرآن کی تلاوت کرتی ہوں۔ ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص تجھے بلارہے ہیں۔ جب وہ خواب میں اس طرف چل پڑیں تو اسی شخص نے ایک انتہائی پروقار بزرگ شخص کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ سیدنا ابوبکر صدیق ہیں۔ یہ سن کر مجھ پر ہیبت طاری ہوگئی۔ جب میں سیدنا سعد بن ابی وقاص کے پاس پہنچی تو وہاں ایک سفید رنگ کی دیوار تھی۔ جس کے اندر ایک انتہائی چمکدار موتی جڑا ہوا تھا۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص نے مجھ سے فرمایا کہ یہ موتی تمہارا ہے اسے لے لو۔ انکے کہنے پر میں نے اس موتی کو دیوار سے نکال لیا۔ جسکے بعد میری آنکھ کھل گئی۔ میں خواب کے متعلق کسی اچھے عالم دین کے پاس جانے کا سوچ رہی تھی کہ اسی دوران ایک اور خواب دیکھا کہ میں کعبہ شریف کے سامنے مطاف میں ہوں۔ وہاں سب لوگ میرے لئے جگہ بنارہے ہیں۔ مجھے بڑے احترام سے کعبہ شریف میں لیجایا جاتا ہے۔ اسکے بعد بچے کی ولادت کے دن قریب آئے تو خواب میں مجھے کسی نے ندا ء دی جس میں سورہ مریم کی 7ویں آیت مجھے سنائی گئی۔ اس آیت کا ترجمہ یوں ہے ”اے زکریا! ہم آپ کو ایک بیٹے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا ”۔ یحییٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ یہ آیت پہلے انہیں یاد نہیں تھی۔ خواب میں سننے کے بعد ذہن میں آگئی اور پھر وہ بچے کی پیدائش تک اس آیت کو پڑھتی رہیں۔ بچہ پیدا ہوا تو خواب کے مطابق اس کا نام یحییٰ رکھ دیا۔ بچے کے دائیں ہاتھ کی6انگلیاں ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ اضافی انگلی کیساتھ یحییٰ کا سیدھا ہاتھ ایسا لگتا ہے جیسے اللہ کا بابرکت نام اللہ لکھا ہے۔ یحییٰ کی خالہ کا کہنا ہے کہ یہ عام بچوں کی طرح روتا ہے لیکن جیسے ہی قرآن کی تلاوت اسے سنائی جاتی ہے یہ فوراً خاموش ہوجاتا ہے۔ یحییٰ کے اہل خانہ اس وقت حیرت میں مبتلا ہوئے جب اس کی عمر 1برس ہوئی تو اس نے دیوار پر لگے فریم کی جانب اشارہ کیا اور اس پر لکھے کلمہ طیبہ کو پڑھنے لگا۔ اسکے بعد یحییٰ قرآن کھول کر آیات سجدہ ڈھونڈ کر پڑھنے لگا۔ یحییٰ 2سال کا ہوچکا تھا لیکن وہ بہت زیادہ تیز ہے۔ اسے اپنے ہم عمر بچوں کی طرح کھلونوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ اگر ننھے عاشق قرآن کو کلام پاک یا کوئی کتاب نہ ملے تو وہ ٹی وی پر قرآن کی تلاوت سنتا رہتا ہے۔ اگر کوئی یحییٰ کے سامنے تلاوت کرتے ہوئے غلطی کرجائے تو اس کی گویا شامت آجاتی ہے۔ یہ پیدائشی حافظ اس سے لپٹ جاتا ہے اور اس وقت تک نہیں چھوڑتا جب تک اس سے غلطی کی اصلاح نہ کرالے۔ حفظ قرآن کیساتھ رفتہ رفتہ یحییٰ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ وہ اب مشہور قراء اور مشائخ میں فرق کرنے لگا ہے۔ جبکہ اسے قرآن کی مکی اور مدنی سورتیں بھی اچھی طرح معلوم ہیں۔ اسکے سامنے کسی سورہ کا نام لیں اور وہ عمدہ انداز اور قواعد و تجوید کا بھرپور لحاظ رکھتے ہوئے اپنی توتلی زبان سے کلام پاک پڑھنے لگتا ہے۔ کسی آیت کا ایک لفظ پڑھا جائے تو وہ آگے پڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ یحییٰ نے اگرچہ کسی سے سیکھا نہیں ، نہ سیکھنے کی عمر ہے مگر ہر سورہ کے شروع میں بسم اللہ پڑھتا ہے۔ لیکن سورہ توبہ بغیر بسم اللہ کے پڑھتا ہے ۔ یحییٰ خاموش رہتا ہے مگر اپنی ماں کیساتھ قرآن کی ان آیات کی تلاوت شروع کردیتا ہے جن میں عذاب سے ڈرایا گیا ہو۔ یا نعمتوں کی خوشخبری سنائی گئی ہو۔ اس کی یہ عجیب حرکات دیکھ کر اس کی ماں کو تشویش لاحق ہوئی کہ اس کا بچہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار تو نہیں۔ وہ اسے نفسیاتی امراض کے ماہرین کے پاس لے گئی۔ مگر ڈاکٹروں نے تسلی دی کہ بچے کو کوئی بیماری لاحق نہیں۔ ماں بچے کو مشہور عامل کے پاس لے گئی کہ کہیں اس پر جنات کا سایہ تو نہیں۔ عامل نے کہا کہ اس پر جن کا اثر نہیں۔ یہ قدرت کا بہت بڑا معجزہ ہے۔ والدہ معجزاتی بچے کو دین کا علم سکھانا چاہتی ہے ۔ یقین ہے کہ بیٹے سے دین حنیف کی غیر معمولی خدمت لی جائے گی۔الجزائر کے 3سالہ حافظ قرآن عبد الرحمن الفارع نے پوری دنیا میں دھوم مچائی تھی۔ دوبئی حفظ قرآن کے مقابلے میں پہلی پوزیشن دیکر دنیا کا کم عمر ترین حافظ قرار دیا گیا تھا۔ مگرگذشتہ ماہ الجزائر میں ہونیوالے مقابلے میں یحییٰ کو دنیا کا نوعمر ترین حافظ قرار دیکر اسے ایوارڈ سے نوازہ گیا ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

دشمن سے دوستی اور کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد اور سختی

دشمن سے دوستی اور کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد اور سختی

ادفع بالتی ھی احسن فاذالذی بینک و بینہ عداوة کانہ ولی حمیم
دفع کرو اس کیساتھ جو بہترین ہے تو پھروہ شخص آپکے اورجس کے درمیان دشمنی ہے گویا کہ وہ گرمجوش دوست تھا

الدنیا ثلاث ایام الأمس عشناہ ولن یعود والیوم نعشہ ولن یدوم الغد لا ندری أین سنکون فصافح و سامح ودع الخلق للخالق فأنا و أنت و ھم راحلون لا تحاول أن تبحث عن الوجہ الثانی من أی شخص حتی لو کنت متأکد أنہ سییء یکفی أنہ احترمک و أظھر لک الجانب الأفضل منہ جمال العقل بالفکر و جمال اللسان بالصمت و جمال الوجہ بالأبتسامة وجمال الفؤاد بالنقاء و جمال الکلام بالصدق و جمال الحال فی الأستقامة علمتنی الحیاة ان العقل لا یقاس بالعمر فکم من صغیر اِذا تکلم أنصت لہ الکبار وکم من کبیر أذا تکلم ضحک علیہ الصغار
اِذا مات القلب ذھبت الرحمة واِذا مات العقل ذھبت الحکمة
و اِذا مات الضمیر ذھب کل شیئ
دنیا تین دن ہے۔ کل جو ہم نے جیاوہ کبھی واپس نہیں آئیگااور آج ہم جیتے ہیںمگر اس میں دوام نہیں۔کل نہیں معلوم کہ ہم کہاں ہونگے۔پس درگزر سے کام لواور مخلوق کو خالق کیلئے چھوڑ دو۔ پس میں ، آپ اور وہ سب مرینگے۔ کوشش نہ کرو کہ کسی بھی شخص کا دوسرا چہرہ تلاش کرواگرچہ آپ کو یقین ہوکہ وہ برا ہے ، کافی ہے کہ آپ کی عزت کرتا ہے اپنا اچھا دکھاتا ہے، عقل کی خوبصورتی فکر کیساتھ ہے زبان کی خوبصورتی خاموشی ، چہرے کی خوبصورتی مسکراہٹ، دل کی خوبصورتی صفائی، کلام کی خوبصورتی سچائی ہے، حال کی خوبصورتی استقامت کیساتھ ہے۔ مجھے زندگی نے یہ سکھایا کہ عقل کو عمر پر قیاس نہیں کیا جاتا۔ پس کتنے چھوٹے ہیں جب وہ بولتے ہیں تو بڑے خاموش ہوجاتے ہیں اور کتنے بڑے ہیں جب وہ بولتے ہیں تو چھوٹے ان پر ہنستے ہیں۔ جب دل مرتا ہے تو رحمت جاتی ہے۔ جب عقل مرتی ہے تو حکمت جاتی ہے۔ جب ضمیر مرتا ہے تو ہر چیز چلی جاتی ہے۔
٭٭

بھیڑیاپنجے سے اُٹھائے وہ باز بھی پرندہ،آذان گائے مرغی زبان دراز بھی پرندہ
تلوار اٹھائے وہ بھی آدمی..سود جائز..

جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم
لڑو کافروں کیساتھ اور منافقوں کیساتھ اور ان پر سختی کرو۔

لیس کل من یطلق علیھم رجال ھم رجال فکلمة ”الطیر” تجمع الصقر والدجاجة النقاش مع الجہلاء مثل الرسم علی الماء فمھما أبدعت فلن یحدث شیء اِذا رأیت صدیقک مع عدوک فاِعلم أن الاِ ثنین أعدائک أحدھم جھرا والأخر سرا اِذا فشلت فی تحقیق أحلامک فغیر أسالیبک لا مبادئک فالأشجار تغیرأوراقھا ولیس جذورھا علمتنی الحیاة أن لا أسأل الکاذب لماذا کذبت؟ لانہ حتما سیجیبنی بکذبة أخری لا تعامل کل الناس بأسلوب واحد فلیس کل المرضیٰ یأخذون نفس الدواء اِذا فضحھم اللہ أمامک وأسقط أقنعتھم واحدا تلوی الأخر فاِعلم أن اللہ یحبک لأنہ أراک حقیقتھم
نہیں ہے تمام وہ لوگ مرد جن پر مردوں کا اطلاق ہوتا ہے۔ پس پرندے کا لفظ شاہین اور مرغی دونوں کیلئے بولا جاتا ہے۔ جاہلوں کیساتھ مناقشہ پانی پر نقش بنانے کے مترادف ہے۔پس کبھی کوئی چیز ظاہر ہو تو بھی اس کا کچھ نہیں بنے گا۔ جب تم اپنے دوست کو اپنے دشمن کے ساتھ دیکھ لو تو جان لو کہ دونوں تمہارے دشمن ہیں۔ ایک ظاہر میں اور دوسرا چھپا ہوا۔ جب تم اپنے خوابوں تک رسائی میں ڈگمگاؤ تو اپنے طریقہ کار کو بدل دو۔ نہ کہ اپنے اُصولوں کو۔ پس درخت اپنے پتوں کو گراتے ہیں نہ کہ اپنی جڑوں کو۔مجھے زندگی نے یہ سکھایا ہے کہ جھوٹے سے نہیں پوچھوں کہ تم نے کیوں جھوٹ بولا؟۔ اسلئے کہ وہ حتمی طور پر ایک اور جھوٹ بول دے گا۔ سب لوگوں کے ساتھ ایک جیسا معاملہ مت کرو۔ پس ہر مریض کیلئے ایک طرح کی دوا نہیں ہوتی ہے۔ جب اللہ ان کو تمہارے سامنے رسوا کردے اور ان کے چہروں سے ایک کے بعد دوسرے نقاب اتریں ۔پس جان لو کہ اللہ تم سے محبت کرتا ہے اسلئے کہ اللہ نے ان کی حقیقت دکھائی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مسئلہ فلسطین کا حل ؟

مسئلہ فلسطین کا حل ؟

فلسطین کے مسئلے کا حل یہ نہیں ہے کہ مسلمان مار کھائیں اور ہم چندے کھائیں۔بلکہ ایک مؤثر رابطے کے ذریعے سے فلسطینیوں کو مشکلات سے نکالنا عالم اسلام اور عالم انسانیت کا فریضہ ہے۔

خدائی امریکہ کی نہیں ۔ خدائی اللہ کے پاس ہے۔ سپر پاور نہیں ۔ سپریم پاور اللہ ہے۔ پیٹ پر پتھر باندھنے پڑے ، جفاکشی کے اقدامات کرنے پڑے تو کرینگے۔ ہم گولیوں، بموں کا سامنا کرینگے۔ نہ امریکہ نہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست دے سکتی ہے۔ ہمارا جہاد چندہ بھیجنا ہے،اسرائیل کے ختم ہونے تک جاری رہیگا۔مفتی تقی عثمانی کی تقریر
آپ صرف اور صرف عالمی سُودی نظام کا بائیکاٹ کریں،بس!
یہ تقریر میں بھی آذانیں پڑھ رہے ہیں۔ آذان بھی مجاہد والی نہیں جو دوسروں کو ڈرائے ۔ مُلا والی جو خود کو ڈرا تا ہے یا چندے کا بہانہ ہے؟

عربی شاعرہ پکار کر کہہ رہی ہے کہ عرب کی غیرت، غضب شرافت، قہر کہاں ہے؟۔ عربی لڑکیوں نے اسرائیل کو بددعا اور فلسطین کو دعائیں دیں۔ یہودی اسرائیل کیخلاف نکلے۔ سردار محمد اکمل سینئرایڈوکیٹ ہائیکورٹ خانپور نے کہا عتیق گیلانی مسلم حکمرانوں کی خاموشی پر لکھے۔ افغانستان، عراق کا بیڑہ غرق کیاگیا تو پاکستان وایران نے کونسا تیر مارا؟۔ حکمران سفارتی تعلق ختم اورطبل جنگ بجاتا ہے۔عیسائی و کمیونسٹ ممالک نے مسلم ممالک سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
حماس نے عسقلان پرحملہ کیا،اسرائیل نے مظالم کی آخری حد کی۔ امریکی جنگ میں4لاکھ افغانی ،80ہزارپاکستانی ہلاک ہوگئے۔میڈیا کو کوریج اور شہید لکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ ملاعمرو ملا ضعیف بے گناہ تھے مگر طالبان کا خاتمہ کیا۔ امریکہ نے عراق کو تباہ کیا۔ لیبیا کی عوام سے قذافی کا خاتمہ کرایا۔ افغانی اور پاکستانی نے ایکدوسرے کومارا۔ عراق، لیبیا اور شام میں ایکدوسرے کا قتل ہوا۔اس بچی کا پورا خاندان اسرائیل نے شہید کیا تو اس نے رو روکر کہا کہ ”کا ش میں بھی اپنی ماں کیساتھ مرجاتی”۔
ایک عرب خاتون نے کہا کہ ” دنیا میں5%عرب دنیا کا50فیصد اسلحہ خریدتے ہیں دنیا کے60%وسائل رکھتے ہیں۔ آپس میں لڑیں تو خطرناک اسلحہ استعمال کرتے ہیں مگر اسرائیل کیخلاف صرف بددعا دیتے ہیں”۔
ابوعبیدہ نے خالد بن ولیدکا حوالہ دیا کہ اسلام قبول کرو ، یا جزیہ دو یا پھر لڑائی۔ تمہارا واسطہ ان سے پڑا ہے جو زندگی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔عربی علماء کا مذاق بنا کہ:”عرب لڑکیاں ابوعبیدہ کے فتنہ میں مبتلا ہو رہی ہیںمگر یہ مجبوری ہے”۔ن لیگی صحافی نے کہا ” خواتین فتنہ عمرانی میں مبتلاء ہیں”۔ بداخلاقی کا طوفان برپا ہے، جاویدچوہدری نے فلسطین کو شیعہ مسئلہ قرار دیا۔ خطرہ ہے کہ شیعہ کو یہود اور پاکستان کو اسرائیل سے بدتر قرار دیکر خانہ خرابی شروع کرنے کا معاملہ نہ ہو؟۔
سعودی عرب میں فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے پر مذہبی طبقہ گرفتار ہور ہاہے وہ سمجھتے ہیں کہ جوانوں کا تو اسرائیل تک ہاتھ نہیں پہنچے گا مگر حکمرانوں کیخلاف بھڑکانے کا نتیجہ ضرور نکلے گا۔ حکمران اپنی عوام سے ڈرتے ہیں۔ایران میں آگ مشکل سے بجھ گئی تھی۔
فوج نے کارگل قبضہ کیا کرنل شیر خان شہید نشان حیدر پاگیا۔نواز شریف سے امریکہ وبرطانیہ نے قبضہ چھڑا دیا۔ندیم ملک کو سن لیں۔دفاعی قوت سے بھارت نے ردعمل کی جرأت نہ کی۔ جارحیت کی تو منہ کی کھانی پڑ گئی ورنہ ہمارا حشر فلسطین جیسا ہوتا۔ فوج کو گالیاں بکی جارہی ہیں۔ فوجی کردار کا آئینہ جماعت اسلامی ، پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ہے۔ان داشتاؤں نے ہی اپنے آقا کی ساکھ کونقصان پہنچایا۔ اپنے لئے تو جنرل اچھا لگتا ہے مگر اوروں کے حق میں فوجی کردار سے داشتائیں بلبلا اُٹھتی ہیں۔ عسقلان کا ذکر توراة میںہے۔73سال میں پہلی بار حماس نے بڑا حملہ کیا ۔ اسرائیل نے ہمیشہ فلسطین پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے۔ عیسائی القدس پر یہودی قبضہ کیخلاف ہیں ۔ یہودی اکثریت بھی اسرائیل سے نفرت کرتی ہے۔فلسطین کا مقدمہ اسلام کی حقیقی تعلیم اور اخلاقیات کے اعلیٰ نمونہ کے طور پر پیش کرنا ہوگا،پھر مسئلہ حل ہو جائے گا۔
حدیث میں عسقلان کے ذریعے رابطے کی اہمیت واضح ہے۔ اگر اسرائیل نے عسقلان پر جبری قبضہ کیا ہے تو اسرائیل اور یہودیوں کو اس سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ اگر مسلمانوں نے خود بیچ کر غزہ پٹی کی پتلی گلی پکڑی ہے تو پھر عسقلان اور کسی بھی شہر پر زبردستی سے مسلمانوں کو بھی قبضے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
بیت المقدس یہودونصاریٰ کا قبلہ ہے ہمارا نہیں ۔ ہمارا قبلہ تھا تو قبضہ نہ تھا۔ جب اپنارخ پھیر لیا تو قبضے کی ضرورت نہ تھی جب قبضہ کرلیا تو طاقت نہیں بنائی۔ رسول اللہ ۖ کے پاس طاقت نہ تھی تو مکہ سے مسلمانوں سمیت ہجرت کی۔
حضرت عمر کو بیت المقدس عیسائیوں نے حوالہ کیا، یہود پرالقدس کی پابندی ختم کی ۔یہ ایسا تھا جیسا کہ اللہ نہ کرے خاکم بدہن دجال مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار خانہ کعبہ پر قبضہ کرلیں اور مسلمانوں پر حج و عمرہ اور مکہ آمد کی پابندی لگائیں ۔ پھرسکھ مسلمانوں سے پابندی ہٹادیں۔ یہود اسلام کے شکر گزار ہیں۔ عیسائی مسلمان پر غصہ ہیں کہ یہود کو اجازت کیوں دی ؟۔ مسلمانوں نے یہود کو زمینیں اور مکانات بیچے۔ حقائق سمجھ لیںتو پھرمسلمان فاتح بن سکتے ہیں۔
وما لکم لا تقاتلون فی سبیل اللہ والمستضعفین من الرجال و النسآء والولدان الذین یقولون ربنآ اخرجنا من ھٰذہ القریة الظالم اھلھا… ” اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں قتال نہیں کرتے اور مردوں، عورتوں اور بچوں میں سے کمزور کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں نکال دے اس بستی سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں…”۔ (النسائ:75)
مفتی تقی عثمانی نے آیت کے ترجمہ و تفسیر میں بڑی ڈنڈی ماری ہے۔ اگر یہ فلسطین کے مسلمانوں کیلئے ہے تو فلسطینیوں کو اسرائیل نکالنا چاہتا ہے۔ پہلے جو قریب و دور کا معاملہ تھا تو اب حکمرانوں کیلئے دور مار میزائل کے ذریعے سے کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ مسلم حکمران چاہیں تو منٹوں میں اسرائیل کو مار بھگاسکتے ہیں لیکن یہود کے عالمی سُودی نظام نے حکمرانوں کیساتھ اب علماء کو بھی پھنسایا ہوا ہے۔ حماس کی اخبار میں سرخی لگائی گئی کہ اگر پاکستان اسرائیل کو دھمکی دے تو جنگ بند ہوگی لیکن مفتی تقی عثمانی نے جنگ جاری رکھنے کا ترانہ سنایا اسلئے کہ خود نہیں کرنا۔
افغانستان، عراق ، لیبیا اور شام کی تباہی کے بعد کوئی مسلم ملک رسک نہیں لے سکتا کہ مغرب سے ٹکرائے۔ پاکستان نے افغانستان کے خلاف مجبوری میں امریکہ کا ساتھ دیا۔ ابوعبیدہ کہتا ہے کہ خالد بن ولید کی طرح ہم غیر مسلموں سے کہیں گے کہ اسلام قبول کرو یا جزیہ دو یا پھر لڑائی ہے۔ تمہارا ایسی قوم سے واسطہ ہے جو زندگی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔ حماس کے کسی مجاہد نے خود کش نہیں کیا۔ افغانستان میں نیٹوافواج کے خلاف خود کشوں کا بڑا سلسلہ تھا۔ لاکھوں افراد موت کی گھاٹی میں پہنچ گئے لیکن کسی کی” چیں چاں پیں پاں” کسی نے نہیں سنی۔ وہ بھی یہی انسان تھے۔ ان کو بھی مشکلات سے گزرنا پڑاتھا۔ ان کو مظلوم سمجھنے کا تصور بھی نہیں تھا۔ ہم نے ان سارے مراحل سے خود گزر کر بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔
قرآن میںمذہبی تعصبات نہیں۔ ان الذین اٰمنواوالذین ہادوا والنصٰرٰی والصٰبئین من اٰمن باللہ والیوم الاٰخر وعمل صالحًا فلھم اجر ولاخوف علیھم ولا ھم یحزنوںO(البقرہ آیت62)
ترجمہ ” بیشک جو لوگ مسلمان ہیںاور یہودی ہیں اور عیسائی ہیں اور صابئین ہیں جو اللہ پرایمان رکھے اور آخرت کے دن پر اور صالح عمل کرے تو ان کیلئے اجر ہے اور ان پر کوئی خوف نہیں ہوگا اور نہ وہ لوگ غمگین ہوں گے”۔
مشرکینِ مکہ جاہلانہ مذہبی تعصبات رکھتے تھے تو نام ونشان مٹ گیا اور اب ہندؤوں کی من حیث القوم مسلمان ہونے کی باری ہے ۔دجال سے بڑا فتنہ نہیں، ابن صائد یہودی نے نبی ۖ سے کہا کہ آپ امیوں کے نبی ہیں اور میں جہانوں کا نبی ہوں۔ حضرت عمر نے کہا کہ میں اس کا سر قلم نہ کردوں؟۔ نبیۖ نے فرمایا کہ اگر یہ وہی دجال ہے تو آپ کواس کے قتل پر قدرت نہیں ۔ اور اگر وہ دجال نہیں تو اس کے قتل میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ رحمت للعالمین ۖ نے دجالوں کو بھی قتل کرنے کا حکم نہیں فرمایا۔ابن صائد نے رسول اللہ ۖ کے سامنے اتنا بڑا دعویٰ کیا مگرفرمایا: اس کے قتل میں خیر نہیں ؟۔ دجال اور یہود کا قتل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تقدیر سے وابستہ کردیا۔ ابن صائد دجال نبوت کا دعویٰ کرنے کے باوجود کہتا تھا کہ وہ مسلمان ہے لیکن صحابہ نے قتل نہ کیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کو دیوبندی اکابرین، بریلوی اکابرین اور جماعت اسلامی کے مولانا مودودی نے نبوت کا دعویٰ کرنے کے باوجود قتل نہ کیا۔ آج بڑی تعداد میں قادیانی ہیں مگر شدت پسند جماعتی، دیوبندی اور بریلوی سے پوچھا جائے کہ تمہارے اکابر مرزا قادیانی کو اور تم قادیانیوں کو قتل کرنا اسلام سمجھتے ہو تو کیوں نہ کیا؟۔ تو یہ اپنی پچھاڑیوں سے قمیض اٹھاکر کہیںگے کہ ہم سب نسل در نسل بے غیرت ہیں۔ ڈاکٹرا سرار احمدMBBSڈاکٹر تھا کوئی عالم دین نہ تھااس نے کہا تھا کہ” قادیانیوں کو قتل کرنا باقی ہے”۔ آج اس کی جماعت کا بے غیرت امیر شجاع الدین شیخ قادیانیوں کو قتل کرنا تو در کنار سود کو جائز کہتا ہے۔ مذہبی شدت پسندوں کی کھلے عام ذہنی آپریشن کی ضرورت ہے۔ اسلئے نہیں کہ یہ خطرناک ہیں بلکہ یہ دوسروں میں شدت کے جراثیم بھرتے ہیں۔ ایک طرف اقامت دین کے نام پر چندہ لیتے ہیں اور دوسری طرف طاقتور حلقوں کی آشیر باد رکھتے ہیں۔ حالانکہ اصل چیز قرآن کے فطری احکام میں جہاد کا حق ادا کرنا ہے، جب عوام کے سامنے فطری احکام آئیں گے توپھر اسلام نافذ ہو جائے گا۔
مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت خطرناک اسلئے تھی کہ مسلمان کچے دھاگے کی عقیدتوں سے بندھے ہوئے جاہل تھے جن میں علماء کی بڑی تعداد شامل تھی۔
فلسطین کا مسئلہ گیدڑ سنگھی چھوڑنے سے حل نہ ہوگا بلکہ اس کیلئے ایک عالمی سطح کا اجلاس طلب کرنا ہوگا۔ جس میں مسلمانوں کے تمام طبقات کی نمائندگی ہو اور اس میں عیسائی اور یہودکے نمائندے شامل ہوں۔یہود اور عیسائی مسیحا تک بیت المقدس مسلمانوں کو حوالے ہوگا ۔ القدس میں سب کیلئے آزادی کی خوشخبری ہوگی اور سیکورٹی مسلمان کے پاس ہوگی اور یہود ونصاری بھی آزاد ہوں گے۔
خراسان سے نکلنے والا قافلہ اسلامی تعلیم و انسانیت کا بہترین نمونہ ہوگا اور امن وسلامتی کے جھنڈوں کو القدس میں نصب کرنے سے کوئی نہ روک سکے گا۔
قرآن میں بنی اسرائیل کے بارے میں دومرتبہ فساد کی پیشین گوئی ہے۔
وقضینآالی بنی اسراء یل فی الکتٰب لتفسدن فی الارض مرتین و لتعلن علوًا کبیرًاOفاذا جآء وعد اولٰھما بعثنا علیکم عبادًا لنا اولی باسٍ شدید فجاسوا خلٰل الدیار وکان وعدًا کان مفعولًاO ثم رددنا لکم الکرة علیھم و امددنٰکم باموالٍ وبنین و جعلنٰکم اکثرنفیرًاO ان حسنتم احسنتم لانفسکم وان اسأتم فلھا فاذا جاء وعدالاٰخرة لیسو ء ا وجوھکم ولید خلوا المسجدکما دخلوہ اول مرةٍ ولییتبرواماعلوا تتبیرًاO عسٰی ربکم ان یرحمکم وان عدتم عدنا وجلعنا جھنم للکٰفرین حصیرًاO
ان آیات میں بنی اسرائیل کی طرف سے دومرتبہ فساد کرنے کی نسبت ہے۔ پہلی بار بنی اسرائیل عیسائیوں نے یہود کیساتھ مظالم کی انتہاء کردی تھی اور پھر اللہ نے مسلمانوں کو ان پر فتح ونصرت عطا فرمائی۔ اس کے بعد قرآن میں ان کے پاس گیند دوبارہ جانے کی خوشخبری ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ ان کی مدد ہوگی اموال اور اولاد کے ذریعے ۔ اگر وہ اچھائی کریں تو ان کے اپنے لئے ہے اور اگر برائی کریں تو بھی ان کا سامنا خود ہی کرنا پڑے گا۔ جب دوسری مرتبہ کا وعدہ آئے گا تاکہ ان کے چہرے اُداس ہوں۔ ان آیات میں دوسری مرتبہ ان پر رحم کی امید ہے لیکن ان کو تنبیہ کردی گئی ہے کہ اگر تم اپنی حرکت کروگے تو ہم بھی واپس اسی طرح سے تمہیں سبق سکھائیں گے۔ سورہ الحدید میں بھی اسی طرح کی پیشگوئی ہے کہ اہل کتاب کے عروج کے بعد اللہ مسلمانوں کو ہی عروج بخشے گا۔

ارکان طغیان خمس
1:تقدیم الذیل علی الرأس
2: تخذیر الحاضر بالأمس
3: توزیع الخوف مع الیأس
4: تقدیس الشرطة والعسّ
5:بقاء الجحش علی الکرسی
طاغوت کی بنیاد 5ارکان پر ہے
1: دُم کا آگے سے ہونا سر کے اوپر
2: حاضر کو آنیوالے کل سے ڈرانا
3: ہڑتالیں خوف کی امید کیساتھ
4:سپاہی اور چوکیدار کو مقدس ماننا
5: گدھے کے بچے کا کرسی پر رہنا

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں

بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں

عدتِ ایلاء عدتِ طلاق عدتِ وفات عدتِ خلع

1: عدتِ ایلائ: للذین یؤلون من نساء ھم تربص اربعة اشہر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیمOجو لوگ اپنی عورتوں سے ایلاء کریں ان کیلئے چار ماہ کا انتظار ہے پس اگروہ مل گئے تو اللہ غفور رحیم ہے”۔البقرہ:226
ایلاء کی عدت4ماہ واضح ہے۔ بیوی سے قسم کھائی یا لاتعلقی وناراضگی رکھی۔ (تفہیم القرآن: سیدمودودی) اگر طلاق کا عزم ہو تو یہ دل کا گناہ ہے جو اللہ سنتاجانتا اور اس پر پکڑتا ہے ۔ جوالبقرہ آیات225،227میں واضح ہے۔ اسلئے کہ اگر طلاق کا اظہار کیا تو پھر عورت کی عدت3ماہ ہوتی ۔ اس عزم کو چھپانا دل کا وہ گناہ ہے، جس کے نتیجہ میں عورت کا انتظارایک مہینے بڑھ جاتا ہے۔
جمہور فقہائ کے ہاں4ماہ گزرنے کے بعدبھی ایلاء میں نکاح قائم ہے۔ جب تک اظہار نہ ہو، طلاق نہیں ہوگی۔ جس سے قرآنی آیات میں عدت کی ساری اہمیت بالکل ختم ہوجاتی ہے۔امام اعظم ابوحنیفہ زندہ باد کا نعرہ لگے گا۔
جمہور کے نزدیک شوہر نے اپنا حق استعمال نہیں کیا اسلئے طلاق نہیں ہوئی ۔ حنفیوں کے نزدیک شوہر نے4ماہ تک صلح نہیں کی تو طلاق کا حق استعمال کرلیا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت کے حق کو دونوں نے نظر انداز کردیا۔ اللہ نے عورت کو اذیت سے بچانے کیلئے ایلاء میں4ماہ کی عدت رکھی جس میں قسم یا ناراضگی کی صورت میں بھی طلاق کی طرح ایک عدت کے بعد عورت کو آزادی ملتی ہے۔
رسول ۖ نے ایلاء کے ایک ماہ بعدرجوع کیا۔ اللہ نے فرمایا کہ رجوع کا حق نہیں عورتوں کو طلاق کا اختیار دو۔ ازواج النبی رجوع پر راضی نہ ہوتیں تو4ماہ عدت سے فارغ ہوجاتیں۔یہ واضح سبق تھا کہ ایلاء میں عورت کا اختیار ہے۔
2:عدتِ طلاق: والمطلقٰت یتربصن بانفسھم ثلاثة قروء ”اورطلاق والیوں کی عدت3ادوار ہیں”۔ (سورة البقرہ :آیت228)
ایلاء کے بعد اللہ نے طلاق کی عدت کو واضح کیا۔ عورت کو حیض آتا ہو تو عدت3ادوارہے اور حیض کی جگہ قائم مقام پھر عدت3مہینے بالکل واضح ہے۔
3:عدتِ وفات: والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجًا یتربصن بانفسھن اربعة اشھرٍو عشرًاO”اور جو لوگ تم میں فوت ہوں اور بیگمات چھوڑیں تو وہ خود کو انتظار میں رکھیں4ماہ10دن تک۔ (البقرہ آیت:234)
4:عدت ِ خلع: ثابت بن قیس کی بیوی نے خلع لیا تو نبیۖ نے ایک حیض کی عدت کا حکم دیا۔ (سنن ترمذی حدیث1185) ربیع بنت معوذ بن غفراء نے عثمان کے دورمیں خلع لیا تو حضرت عثمان سے کہا کہ بنت معوذ نے آج خلع لیا تو کیاوہ منتقل ہو ؟۔تو حضرت عثمان نے کہا کہ ”جی ہاں! منتقل ہو۔نہ تو ان کے درمیان وراثت ہے اور نہ ایک حیض کے سواء کوئی عدت ۔صرف حیض آنے تک وہ نکاح نہیں کرسکتی۔کہ اس کو حمل نہ ہواہو”۔(سنن نسائی حدیث نمبر 3497)

نوٹ: مکمل تفصیلات جاننے کیلئے اس کے بعد عنوان ” عمران کا نکاح عدت میں نہیں مگر علماء و مفتیان عدت میں نکاح تڑوا کر عورتوںکی عزتیں لوٹتے ہیں مولانا فضل الرحمن اور
علماء کرام فیصلہ کریں! ”
”یتیم بچیوں کو ہراساں…جنسی استعمال…بنی گالہ میں کالے جادو میں ذبح کی بدلتی ہوئی کہا نی :افشاء لطیف کی زبانی”
اور ”خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟”کے تحت آرٹیکل پڑھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

وسائل سے مالامال پختونخواہ کے حالات کیوں ٹھیک نہیں ہوتے؟۔ جو پاکستان کی تقدیرکو بدل سکتے ہیں۔ ڈاکٹر اسد محمود

وسائل سے مالامال پختونخواہ کے حالات کیوں ٹھیک نہیں ہوتے؟۔ جو پاکستان کی تقدیرکو بدل سکتے ہیں۔ ڈاکٹر اسد محمود

ڈاکٹر اسد محمود نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی کچھ معلومات شیئر کروں گا۔ کرک سے گذشتہ سال85لاکھ43ہزار بیرل تیل نکالا گیا۔ سوات میں بہترین زمرد کے70ہزار قیراط ہیں۔220قیراط کی قیمت4ہزار سے6ہزار ڈالر تک۔ امسال خیبر سے40ٹن فلورائیٹ برآمد ہوا ۔11ماہ میں کرک سے65ہزار ملینMCFگیس برآمد ۔ مہمند میںامسال1935ٹن نیفرائٹ برآمد ۔ مالا کنڈ میں200ملین ٹن، صوابی بلاک میں100ملین ٹن ماربل ۔ مہمند ایجنسی سے13لاکھ60ہزار ٹن برآمد ۔ چترال، جنوبی وزیرستان میں سالانہ6لاکھ40ہزار کلو چلغوزہ فی کلو قیمت چین میں18ہزار روپیہ۔ کوہاٹ ٹنل سے روزانہ30سے35ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں اور ہر گاڑی کا ٹول ٹیکس80سے450روپے ہے جس کا کنٹرول فوجی کمپنیNLCکے پاس ہے۔ پختونخواہ ڈھاکا سے روزانہ5ہزار ٹن کوئلہ برآمد ۔ آدم خیل سے ہر سال3لاکھ50ہزار ٹن کوئلہ نکلتا ہے۔اس وقت پختوانخواہ میں33ہزار بارودی سرنگیں ہیں۔
بونیر اور مردان میں2ارب ٹن ماربل اور چترال میں1ارب ٹن ماربل ہے۔ صرف کورمہ میں20لاکھ ٹن کوئلہ ہے اور ساتھ گیس اور اچھا ماربل بھی ہے۔ بالائی وزیرستان کے پیرغر میں سونے اور تانبے کی بہت بڑی مقدار ہے۔ گومل کے پہاڑوں میں کوئلہ کا بڑا ذخیرہ ہے۔ باجوڑ میں ہر سال85ہزار ٹن ماربل اور15سو50ٹن کرومائیٹ برآمد ۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں7سو کروڑ کے جواہرات ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔ عرب ممالک میں ہر10میں سے تیل کا1کنواں کامیاب ہوتا ہے اور وزیرستان میں ہر تیسرا کنواں کامیاب ہوتا ہے ۔ میرانشاہ میں اتنا زیادہ تیل ہے جو پاکستان کی40سال کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ شمالی وزیرستان میں36ہزار ملین ٹن تانبہ ہے اور ایک ٹن تانبہ کی قیمت7ہزار ڈالر ہے۔ تربیلا ڈیم سے4ہزار سے لیکر5ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے جو250بڑی فیکٹریوں میں استعمال ہوتی ہے۔ تربیلا سے پختونخواہ اربوں ڈالر کما سکتا ہے۔ بیٹنی کی آئل فیلڈ سے ایک ہزار سے3ہزار بیرل تیل اور1سے5ملین مکعب فٹ گیس برآمد کی جاتی ہے۔ مالاکنڈ کے دریاؤں سے30ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس کی قیمت1سے2روپے بنتی ہے۔ وزیرستان میں شوہ سے ہر سال ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گیس نکالی جاتی ہے کنٹرول فوجی کمپنی کے پاس ہے۔ سیاحت کے جنگلات اور بہت ساری دوسری چیزیں ہونے کے باوجود مظلوم کون ہے؟، پختونخواہ اور بلوچستان۔ سوال یہ بنتا ہے کہ یہ نا انصافی کہاں تک جائے گی؟۔ آخر کون ہے جو اتنے ذخائر اور معدنی وسائل کو لوٹ رہا ہے؟ یا کیئر نہیں کی جاتی؟۔ اگر ہم صحیح طریقے سے استعمال کرسکتے تو ہم دنیا کو بھیک دینے والے ہوتے نہ کہ کشکول لیکر ہم دنیا سے…

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv