دسمبر 2023 - Page 2 of 4 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

اہل سنت کے اتحاد کیلئے قرآن وسنت سے رہنمائی !

اہل سنت کے اتحاد کیلئے قرآن وسنت سے رہنمائی !
امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی ، امام احمد حنبل

اہل سنت والجماعت چاراماموں کی تقلید کرتے ہیں۔دیوبندی بریلوی کاان پر اتفاق ہے۔ اگرقرآن وسنت کا ایسا آئینہ دکھا دیاجائے کہ جس پر صحابہ کرام اور ائمہ مجتہدین کے درمیان مسلکی اختلافات کا معاملہ ختم ہوجائے تو پھر دیوبندی، بریلوی، جماعت اسلامی اور اہل حدیث اتفاقِ رائے سے متحدو متفق اور وحدت کے راستے پر چل نکلیں گے۔ پھر اس پر شیعہ کے فرقوں کا اتحاد بھی ہوجائیگا اور دنیا کے سامنے قرآن وسنت کی تعلیمات پر عمل ہوگا تو رشدوہدایت کا راستہ کھلے گا۔
سعودی عرب سے شائع ہونے والی کتاب ”اجتہاد الخلفاء الراشدین ” کے اندر یہ لکھا ہے کہ ”اگر کوئی اپنی بیوی کو حرام کہے تو حضرت عمر کے نزدیک یہ ایک طلاق ہے اور حضرت علی کے نزدیک یہ تین طلاقیں ہیں”۔ جب خلفاء راشدین نے اس پر اختلاف کیا ہو ،ائمہ اربعہ نے بھی آپس میں اس پر اختلاف رکھا ہو، تابعین نے بھی اس پر اختلاف کیا ہو اور صحیح بخاری میں بھی اس پر اختلافات ہوں تو کیا یہ حق نہیں بنتا کہ قرآن وسنت کی طرف اچھی طرح توجہ کی جائے؟۔
پھر اگر قرآ ن وسنت سے تمام اختلافات ختم ہوں اور صحابہ کرام کے درمیان بھی اختلاف کی جگہ اتفاق ہوجائے تو امت مسلمہ کیلئے خوشحالی کا مقام نہیں ہوگا؟ اورکیا پھربھی شیر سے بدکے ہوئے گدھوں کو بھاگنے کی کوئی ضرورت ہوگی؟۔
قرآن نے ایلاء اور طلاق کے بعد رجوع کیلئے باہمی صلح کو شرط قرار دیا۔ عورت راضی نہ ہو تو قرآن نے بار بار کہا ہے کہ رجوع نہیں ہوسکتا ۔ رجوع کیلئے باہمی رضا ، باہمی اصلاح اور معروف طریقے سے رجوع شرط ہے۔ نبی ۖ نے ایلاء کے بعد رجوع کیا تو اللہ نے حکم دیا کہ رجوع سے پہلے اپنی ازواج کو طلاق کا اختیار دے دیں۔ اگر وہ رجوع نہیں کرنا چاہتی ہیں تو رجوع نہیں ہوسکتا ۔
وبعولتھن احق بردھن فی ذٰلک ان ارادوا اصلاحًا ”اور انکے شوہر اس عدت میں ان کو لوٹانے کا زیادہ حق رکھتے ہیں بشرط یہ کہ اصلاح چاہتے ہوں ”۔ (سورة البقرة:آیت:228) یہاں اللہ نے عدت میں اصلاح کی شرط پر رجوع کو واضح کیا۔ الطلاق مرتٰن فامساک بمعروف او تسریح باحسان ” طلاق دو مرتبہ ہے۔ پھر معروف طریقے سے روکنا ہے یا احسان کیساتھ چھوڑ دینا ہے”۔ ( سورة البقرة:آیت:229) یہاں اللہ نے معروف کی وضاحت کیساتھ رجوع کو واضح کیا ہے ۔ اصلاح کی شرط اور معروف کیساتھ رجوع میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یعنی عورت کی رضامندی ضروری ہے۔
مسلکِ حنفی صحابہ کرام کے فتوؤں میں تطبیق پیدا کرنا ہے۔حضرت عمر نے دیکھا کہ جب شوہر نے اپنی عورت سے حرام کہااور پھر عورت رجوع کیلئے راضی ہے اسلئے رجوع کا فتویٰ دیا اور حضرت علی نے دیکھا کہ عورت رجوع کیلئے راضی نہیں ہے اسلئے رجوع کا فتویٰ نہیں دیا ۔ عمرو علی میں مسئلے پر اختلاف نہیں تھا۔
قرآن کی سورۂ تحریم میں اللہ نے فرمایا: یاایھاالنبی لم تحرم ما احل لک تبتغی مرضات ازواجک واللہ غفور رحیمOقدفرض اللہ تحلة ایمانکم واللہ مولاکم وھو العلیم الحکیمO’ ‘ اے نبی ! آپ اس کو اپنے لئے کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کیلئے حلال کیا ہے؟، آپ اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ غفور رحیم ہے۔ اللہ نے حلال کیا ہے تمہارے عہد کو۔ اور اللہ تمہارا مولیٰ ہے اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے”۔
جب نبی ۖ نے ماریہ قبطیہ اپنی ازواج کی وجہ سے حرام قرار دے دی اور اللہ نے قرآن سے یہ غلط مذہبی رسم ختم کردی کہ بیوی حرام قرار دینے سے حرام نہیں ہوتی تو پھر حضرت علی نے کیسے اس کو تین طلاق قرار دے دیاتھا؟۔ آج مفتی تقی عثمانی کیسے کہتا ہے کہ حرام کہنے پر بیوی کو طلاق بائن ہوجاتی ہے؟۔ جس میں نئے نکاح کی ضرورت ہوگی؟۔علامہ ابن تیمیہ کے شاگرد علامہ ابن قیم نے کہاں سے اس پر20اجتہادی مذاہب نقل کرکے مسائل کے ڈھیر لگادئیے؟
صحیح بخاری میں ابن عباس سے روایت ہے کہ بیوی کو حرام کہنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ نہ قسم ،نہ طلا ق اور نہ کفارہ۔ یہی نبیۖ کی سیرت کا تقاضا ہے۔
صحیح بخاری میں حسن بصری نے کہا کہ ” حرام سے جو نیت کی جائے وہی حکم نافذہوجاتا ہے۔ بعض علماء نے کہا کہ بیوی کو حرام کہنا تیسری طلاق ہے ۔ اور یہ کھانے پینے کی طرح نہیں ہے۔ کیونکہ کھانے پینے کو حرام قرار دینے کے بعد وہ کفارہ ادا کرنے سے حلال ہوجاتی ہیں۔ تیسری طلاق سے بیوی حلالہ کے بغیر حلال نہیں ہوتی ہے۔ (بخاری میں یہ دو نوں متضادروایات موجود ہیں )
حسن بصری تابعی تھے اور حضرت علی کی شاگرد ی کا شرف حاصل تھا یا نہیں؟ مگر علماء کی طرف اس اجتہاد کے منسوب کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ حضرت علی کے شاگرد مجتہدین علماء سے یہ نقل کررہے ہیں کہ ” بیوی کو حرام کہنا تیسری طلاق ہے”۔ اسلئے کہ حضرت علی کی طرف منسوب ہے کہ وہ تین طلاق سمجھتے تھے۔
اگر شیعہ اور ان کے ائمہ حضرت علی کی طرف یہ نسبت کرتے تو ان کے پھر مولا علی وہی تھے اور تقلید کے پابند تھے لیکن اہل سنت کا مولا قرآن میں اللہ ہے اور اللہ نے جو فیصلہ کیا ہے ، امام ابوحنیفہ نے بھی فرمایا ہے کہ قرآن کے مقابلے میں صحیح حدیث کو بھی نہیں مانیں گے اور جب صحیح حدیث کی قرآن کے مقابلے میں تقلید نہیں ہے تو پھر کسی صحابی اور امام مجتہد کی تقلید کیسے جائز ہوسکتی ہے؟۔
اگر اللہ کی کتاب کے مقابلے میں حرام و حلال یہودونصاریٰ تبدیل کریں تو ان پر اتخذوھم احبارھم ورھبانھم اربابًا من دون اللہ کا اطلاق ہوتا ہے تو کیا ہم پر نہیں ہوگا کہ اگر اللہ کی کتاب کے مقابلے میں مولانا تقی عثمانی یا کسی بھی مولانا کی بات قرآن وسنت کے مقابلے میں حلال وحرام کا معیار بنالیں؟۔
حسن بصری ایک مخلص تابعی ، راوی تھے مگر کیاان کی بات غلط نہیں ہوسکتی؟ یہ تو کوئی نہیں کہتا!۔ حسن بصری نے کہا کہ” ایک مستند شخص نے بتایاکہ عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں( جس پر رسول ۖ نے رجوع کا حکم دیا )20سال تک کوئی اور مستندشخص نہیں ملا ، جو اس کی تردیدکرتا۔20سال بعد ایک اور زیادہ مستند شخص نے کہا کہ ایک طلاق دی تھی”۔( صحیح مسلم)
جب حضرت علیکے شاگردوں کی طرف سے یہ بات مل گئی کہ حرام کے لفظ کو تیسری طلاق قرار دیا تو پھر کسی اور مستند شخص کی بات بھی حسن بصری نے مان لی کہ رسول اللہ ۖ نے اکٹھی تین طلاق پر عبداللہ بن عمر کو رجوع کا حکم نہیں فرمایا ہوگا بلکہ وہ ایک طلاق دی تھی۔ایک روایت ہے کہ حضرت علی کے بعد امام حسن کو خلافت پر اس کی بیوی نے مبارک باد دی تو امام حسن نے کہا کہ تجھے تین طلاق ۔ پھر فرمایا کہ اگر میں نے اپنے نانا ۖ سے نہ سنا ہوتا کہ رجوع نہیں ہوسکتا تو میں رجوع کرلیتا۔پیرکرم شاہ الازہری نے اپنی کتاب ” دعوت فکر” میں نقل کیا ہے کہ اس کا راوی رافضی ہے جسکے بارے میں لکھا گیا کہ جرو کلب یعنی کتے کا بچہ۔ اگر سنی علماء نے صرف توجہ کی تو مسائل کے حل نکالنے میں ایک رات لگے گی ۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس

بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس

وکیل رہنما ربیعہ باجوہ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ اور تمام عدلیہ کے ججوں کو میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ جب بھٹو اس ہائیکورٹ میں اپنی پروسیڈنگ سے نکلے تھے تو انہوں نے کہا تھا نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔ ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے، مجھے آج بھٹو یادآرہا ہے تو کیا جوڈیشری آج یہ چاہتی ہے کہ کل عمران خان کہے نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس۔
جب ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کی خبر اخبار میں لگی تھی تو ایک شخص نے ساہیوال میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو یہ خبر سنائی اور اس نے دوکان سے پسٹل اٹھا کر خبر دینے والے کو قتل کردیا۔ لوگوں نے خود کو آگ تک لگائی تھی۔ وکیل رہنما ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے مظالم کی انتہاء کی تھی لیکن وہ بھی کسی خاتون کی تذلیل نہیں کرتا تھا۔ آج خواتین کی تذلیل کی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کا کارکن کہہ رہا تھا کہ بلوچستان سے قتل اور مسنگ پرسن کا معاملہ شروع ہوا اور وزیرستان تک پہنچ گیا اور اب پنجاب میں بھی یہ سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
جذباتی باتوں کے نتائج سمندر کے جھاگ کی طرح آخر کار بیٹھ جاتے ہیں۔ اگر عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو سزا ملتی کہ پارلیمنٹ کا دروازہ توڑا اورPTVپر قبضہ کیا تھا توGHQمیں گھسنے اور جناح ہاؤس لاہور کو جلانے تک معاملہ نہ پہنچتا لیکن کل نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن پاک فوج کو برا بھلا کہہ رہے تھے عمران خان دفاع کررہا تھا اور آج معاملہ الٹ ہے۔
خاور مانیکا کے نوکر نے عدالت میں بشریٰ بی بی کیخلاف چشم دید گواہی دی ہے اور عدالت نے دوسرا گواہ طلب کیا تو ملزم کی طرف سے خاور مانیکا کو دوسرا گواہ بتایا گیا ۔سزا کیلئے دو افراد کی گواہی کا جج نے مطالبہ کیا ہے۔ اخلاقی طور پر گواہ اس وقت ہی سامنے آنا چاہیے تھا کہ جبDNAٹیسٹ ہوسکتا تھا۔ اب تو حضرت عمر کے دور میں بصرہ کے گورنر حضرت مغیرہ ابن شعبہ پر3گواہوں کے بعد چوتھے گواہ زیاد کی عجیب ناقص گواہی کی وجہ سے3گواہوں کو80،80کوڑے لگائے گئے۔ مولانا فضل الرحمن ، سراج الحق ، مفتی تقی عثمانی اور دیگر مذہبی رہنما شریعت کا حکم جاری کرنے کیلئے ایک مطالبہ کریں گے تو ماحول میں بڑی زبردست تبدیلی آئے گی۔ وکیل رہنماؤں کو چاہیے کہ عدت کی قرآن و سنت کی مدت اور گواہوں پر شریعت کے مطابق سزا کا مطالبہ کریں تو ملک میں ایک انقلاب عظیم رونما ہوجائے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

داتا کے نام پر سواریاں بٹھاکر گامے شاہ اتارنے والے منافق ابو طالب کا ایمان ثابت کریں۔پیر سید سیف اللہ قادری

داتا کے نام پر سواریاں بٹھاکر گامے شاہ اتارنے والے منافق ابو طالب کا ایمان ثابت کریں۔پیر سید سیف اللہ قادری
تبصرہ پڑھ کر پیر سیف اللہ داتا صاحب کے بجائے ہیرہ منڈی میں چھپ کر ہی نہ بیٹھ جائے:از طرف نوشتۂ دیوار

امیر البیان ، مفسر قرآن، شارح ادب المفرد مفتی پیر سید سیف اللہ قادری: متفق علیہ مسئلے ہیں آج14سو سال بعد وہ کہہ رہے ہیں کہ نہیں نہیں ابوطالب نبیوں کے بعد سب سے اعلیٰ ہے۔ آخر پہلے بھی تو پوری ملت گزری ہے ناں۔ نہ کسی دیوبندی کو، نہ بریلوی کو، نہ اہلحدیث کو، نہ مالکی، نہ شافعی، نہ حنبلی ، نہ حنفی کو ،14سو سال میں پوری اُمت کویہ یاد نہیں ہے۔ وہ جو ملا دو ٹکے کے ملا ایرانی زرخرید، اور چرسیوں کے چیلے، بھنگیوں کے چیلے بھنگیوں سے مانگ کر کھانے والے، وہ جناب گلی گلی کہہ رہے ہیں کہ یہ تو قرآن سے ثابت ہے۔ یعنی پوری اُمت اندھی آئی ہے۔ حضور ۖ فرمارہے ہیں کہ اس کو جہنم کی جوتیاں پہنائی جائیں گی۔ دماغ یوں کھولے گا جیسے ہڈیاں کھول رہی ہیں۔ اور یہ سمجھ گیا قرآن کو معاذ اللہ حضور نہیں سمجھے؟۔ جن پر قرآن نازل ہوا ہے۔ حضرت علی اپنے سگے باپ کو فرمارہے ہیں انہ مات مشرک یا رسول اللہ ۖ وہ مشرک مرا ہے۔ حضرت علی کو نہیں پتہ تھا کہ قرآن کہاں نازل ہوا ہے؟۔ یہ آج ان کو پتہ چل گیا جن کی کوئی اوقات نہیں جو نہ گھر کے ہیں نہ گھاٹ کے۔ نہ ادھر کے نہ اُدھر کے ، جنہوں نے لبادہ اہلسنت کا اوڑھا اور جو داتا صاحب کے نام پر سواریاں بٹھا کر گامے شاہ اتارنے والے ۔ وہ منافق اور کذاب ان کو آج یہ مسئلہ سمجھ آیا ہے۔ اور قرآن و حدیث کا صحابہ کو اہل بیت کو، میں چیلنج کررہا ہوں میرے سامنے قرآن پڑا ہے۔ حضرت علی کی کسی اولاد کا فرمان دکھاؤ جو ابوطالب کی شان میں آیا ہو۔ نہیں سمجھے آپ سوئے ہوئے ہیں۔ حضرت علی کے بیٹے ہیں امام حسن ہیں امام حسین ہیں، امام زین العابدین ہیں، آگے امام جعفر صادق ہیں،امام موسیٰ کاظم ہیں، امام نقی ہیں ، امام تقی ہیں، یہ سارے مولیٰ علی کی اولاد ہیں۔ اور ابوطالب ان کے سگے دادا ہیں۔ ان میں سے کسی ایک امام کا فرمان دکھاؤ جنہوں نے ابوطالب کے ایمان پر قول کیا ہو۔ وہ نہیں بولے تو دو نمبر سیدوں1947کے بعد بننے والے کذابوں تمہیں یہ پتہ چل گیا کہ ابوطالب علیہ الصلوٰة و السلام تھا۔13سو آیات اتری ہیں۔ اور یہ ہوا ہے وہ ہوا ہے اور آج پھر تعلی اور تحدی کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ بارہ اماموں میں سے کسی ایک امام کا قول ایمان ابوطالب پر دکھا دو۔ امام حسن کا دکھادو، امام حسین کا دکھادو، چلو مولیٰ علی کا دکھادو۔ مولیٰ علی کے بھائی جعفر کا دکھادو۔ کسی ایک کا دکھادو۔ ہم تمہارے ساتھ چلیں گے بھی نعرہ بھی لگائیں گے اور تمہارے آگے ہاتھ جوڑ کر تم سے بھی معافی مانگیں گے رب اور اسکے رسولۖ سے بھی مانگیں گے۔ اور اگر یہ نہیں ہے اور یقینا نہیں ہے فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجار کہ ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن پتھر اور تم جیسے انسانوں کو بنایا ہے۔ باز آجاؤ اس حرکت سے اہلسنت کے ایمان اور عقائد خراب نہ کرو اور قرآن و سنت سے یہ کھلواڑ نہ کرو۔ اللہ کہہ رہا ہے والذین سعوا باٰیاتنا اور جو لوگ کوشش کررہے ہیں ہماری آیتوں کی تردید میں اس خیال سے کہ معٰجزین فیھا وہ ہمیں ہرادیں گے قرآن و حدیث کو نیچا دکھلادیں گے اؤلئٰک اصحاب الجحیم یہی لوگ پکے دوزخی ہیں۔ میں نے کہا تھا اسی ڈاکٹر کو رات کو میسج کیا تھا اس کا مجھے میسج آیا کہ میں عرس ابی طالب پر خطاب کرنے لگا ہوں۔ تو میں نے کہا ڈاکٹر صاحب ایک دعا کرتے ہیں اللہ تیرا حشر ابوطالب کے ساتھ کرے ہمارا مولیٰ علی کے ساتھ کرے۔ میں نے کہا جہاں ابوطالب جائے اللہ کرے تو وہیں جائے۔ اور جہاں مولیٰ علی جائے ہم وہاں جائیں۔ ابھی تک اس کو آمین کہنے کی جرأت نہیں ہوئی اور ہوگی بھی نہیں۔ نہیں آئے میرے ساتھ مباہلہ کرلے جو ایمان ابی طالب کے نعرے لگارہے ہیں میرے ساتھ مباہلہ کرلیں چیلنج کررہا ہوں۔ آئیں ابھی پتہ چل جائے گا۔ وہ پنڈی کا نام نہاد قریشی ہو وہ یہ ہو وہ ہو، ادھر ہو اُدھر ہو۔ اور جتنے نمبر سیانے ہیں ایمان ابی طالب کی آڑ میں حضرت امیر معاویہ پر بھونک رہے ہیں۔ ان سب کو چیلنج کرتا ہوں آؤ ہم اہلسنت تھے جو اعلیٰ حضرت کے ماننے والے ہیں۔ جہاں تمہارا دل چاہے ہمارے ساتھ مباہلہ کرلو اور فیصلہ رب کردے گا۔

____تبصرہ : نوشتہ دیوار____
کچھ لوگ ابوطالب کی مخالفت کی خبط میں مبتلاء ہیں کہ آپ نے اسلام قبول کیا تو نبیۖ نے نام کیوں نہیں بدل دیا؟۔جس کا نام مشرکانہ ہوتا تھا، جیسے عبدالکعبہ کا نام بدل دیا جاتا تھا۔ ابوبکر، عمر ، عثمان،علی، خالد اور سعد بن ابی وقاص کا نام بدلا؟۔ کبھی پوچھنے کی جرأت ہوئی ہے کہ جب قائداعظم کی بیگم رتن بائی نے اسلام قبول کیا تو اس کا نام کیوں نہیں بدلا؟۔
ابوطالب سے اسلئے عقیدت نہیں کہ نبیۖ کے چچا تھے ۔ چچا تو ابولہب بھی تھا جو کفر پر مرا ۔ جس کو انگلی سے پیر کے دن راحت ملتی ہے کہ نبی ۖ کی پیدائش کی خوشی میں لونڈی آزاد کی تھی۔ صحیح بخاری کی یہ حدیث قرآن کے خلاف نہیں اسلئے کہ اللہ نے فرمایا: ” جو ذرہ خیر کرے گا وہ اس کو دیکھے گااور جو ذرہ شر کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا”۔ جبکہ ابوطالب نے تو زندگی نبیۖ کیلئے وقف کی تھی؟۔ بخاری کی حدیث میں آیا کہ ابوطالب جہنم کے نچلے درجے میں تھا اور نبی ۖ کی سفارش سے اوپر آگیا؟۔ اللہ نے مشرک کی سفارش قبول نہیں کرنی تو ابوطالب کی سفارش قبول کی؟۔ ابوجہل جہنم کے نچلے حصے میں نہیں پہنچا اسلئے کہ کافر تھا منافق نہیں تو ابوطالب کیسے پہنچا؟۔ اللہ نے فرمایا کہ” منافقین جہنم کے نچلے حصہ میں ہوں گے؟”۔ منافقت کا ماحول تو مدینہ کی ریاست بننے کے بعد قائم ہوا تھا یا پھر آج ہے۔ ابوطالب نے اپنی بیٹی ام ہانی کا رشتہ کیوں نبیۖ کی جگہ مشرک کو دیا تھا؟۔ تو صلح حدیبیہ کے بعد حضرت عمر نے اپنی دو کافر بیگمات کو اللہ کے حکم پر چھوڑ ا ،اس طرح دیگر صحابہ نے اسلئے کہ پہلے مشرکینِ مکہ سے رشتے ناطے ہوتے تھے۔ بعد میں بھی ان مؤمنات کی وضاحت ہوئی جو مکہ سے بھاگ کر مدینہ پہنچ گئیں کہ ان کو واپس مت لوٹاؤ ، وہ ان مشرک شوہروں کیلئے حلال نہیں اور نہ مشرک شوہر ان کیلئے حلال ہیں۔ لیکن ام ہانی بھاگ کر نہیں آئی تھیں اسلئے ان پر فتح مکہ تک بھی اس کا اطلاق نہیں ہوا۔ اگر ابوطالب کے کفر پر سنی کو اپنا ماحول رکھنے کا حق ہے اسلئے کہ بنوامیہ وبنوعباس نے جو آلودگی پھیلائی تھی تو اس کا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا تو شیعہ کو اپنے ماحول کی مجبوری کا پورا پورا حق ہونا چاہیے کہ کس کو مسلمان اور کس کو کافر سمجھیں؟۔
جب نبی ۖ نے فرمایا کہ ” قلم اور کاغذ لاؤ۔ایسی چیز لکھ کر دیتا ہوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوگے”۔ حضرت عمر نے کہا کہ ”ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے”۔ اگر نبی ۖ وصیت میں یہ لکھ دیتے کہ میرے بعد ابوطالب پر کوئی جھوٹ مت بناؤ لیکن پھر بھی کم بختوں نے اپنی حرکات سے باز نہیں آنا تھا۔ اس میں کوئی شبہ کی بات اسلئے نہیں کہ قرآن میں اللہ نے فرمایا کہ انک لا تھدی من احببت ” آپ اس کو ہدایت نہیں دے سکتے جس کو چاہتے ہوں”۔ پھر یہ آیت حضرت ابوطالب پر فٹ کی گئی ہے۔ قرآن میں یہ آیت جہاں ہے وہاں ابوطالب کے حوالہ سے بھی غور کرو اور ابوسفیان اورامیر معاویہ دونوں کوبھی دیکھ لو اور پھر ایمانداری سے بتاؤ کہ کون کہاں اور کس آیت میں نشانہ بن رہاہے؟۔
ولقد وصلنا لھم القول لعلھم یتذکرونOالذین اٰتینٰھم الکتٰب من قبلہ ھم بہ یؤمنونOو اذا یتلٰی علیھم قالوا اٰمنا بہ انہ الحق من ربنا انا کنا من قبلہ مسلمینOاولٰئک یؤتون اجرھم مرتین بما صبروا ویدرء ون بالحسنة السیئة و مما رزقناھم ینفقونOو اذا سمعوا اللغوا اعرضوا عنہ و قالو لنا اعمالنا ولکم اعمالکم سلٰم علیکم لا نبتغی الجٰھلینOانک لا تھدی من احببت ولٰکن اللہ یھدی من یشآء وھو اعلم بالمھتدینOو قالو ان نتبع الھدٰی معک نتخطف من ارضنا اولم نمکن لھم حرماً اٰمناً یجبیٰ الیہ ثمرٰت کل شی ئٍ رزقاً من لدنا ولٰکن اکثرھم لا یعلمونOوکم اھلکنا من قریة بطرت معیشتھا فتلک مسٰکنھم لم تسکن من بعدھم الا قلیلاً و کنا نحن الوٰرثینOوما کان ربک مھلک القرٰی حتیٰ یبعث فی اُمھا رسولاً یتلوا علیھم اٰیٰتنا وما کنا مھلکی القرٰی الا و اھلھا ظالمونOوما اوتیتم من شی ئٍ فمتاع الحیٰوة الدنیا و زینتھا وما عند اللہ خیر و ابقٰی افلا تعقلونOافمن و عدنٰہ وعدًا حسنًا فھوا لاقیہ کمن متعنٰہ متاع الحیٰوة الدنیا ثم ھوا یوم القیٰمة من المحضرینOویوم ینادیھم فیقول این شرکآ ء ی الذین کنتم تزعمونOقال الذین حق علیھم القول ربنا ھٰولآ ء الذین اغوینا اغوینٰھم کما غوینا تبرانا الیک ما کانوا ایانا یعبدونOو قیل ادعوا شرکآ ء کم فدعوھم فلم یستجیبوا لھم وراو العذاب لو انھم کانو یھتدونOو یوم ینادیھم فیقول ماذا اجنتم المرسلینOفعمیت علیھم الانبآء یومئذٍ فھم لا یتسآء لونOفاما من تاب و اٰمن و عمل صالحاً فعسیٰ ان یکون من المفلحینOو ربک یخلق ما یشآ ء و یختار ماکان لھم الخیرة سبحٰن اللہ و تعٰلٰی عما یشرکونOوربک یعلم ما تکن صدورھم وما یعلنونOوھواللہ لا الہ الا ھوا لہ الحمد فی الاولیٰ و الاٰخرہ ولہ الحکم و الیہ ترجعونO
اور البتہ ہم ان کے پاس ہدایت بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور جب ان پر پڑھا جاتا ہے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے۔ ہمارے رب کی طرف سے یہ حق ہے، ہم تو اس سے پہلے ہی مسلمان تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں انکے صبر کی وجہ سے دگنا بدلہ ملے گا اور بھلائی سے برائی کو دور کرتے ہیں اور جو ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لئے ہمارے اعمال تمہارے لئے تمہارے اعمال، تم پر سلام ہو، ہم جاہلوں کو نہیں چاہتے۔ بیشک تو ہدایت نہیں کرسکتا جسے تو چاہے لیکن اللہ ہدایت کرتا ہے جسے چاہے اور وہ ہدایت والوں کو خوب جانتا ہے۔ اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہدایت پر چلیں تو اپنے ملک سے اچک لئے جائیں، کیا ہم نے انہیں حرم میں جگہ نہیں دی جو امن کا مقام ہے جہاں ہر قسم کے ثمرات کا رزق ہماری طرف سے پہنچایا جاتا ہے۔ لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے۔ اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کرڈالا جو اپنی معیشت پر نازاں تھے، سو یہ ان کے گھر ہیں کہ ان کے بعد آباد نہیں ہوئے مگر بہت کم، اور ہم ہی وارث ہوئے۔ اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے، اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں۔ اور جو چیز تمہیں دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے، جو چیز اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے، کیا تم نہیں سمجھتے۔ پھر کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو سو وہ اسے پانے والا بھی ہو اس کے برابر ہے جسے ہم نے دنیا کی زندگی کا فائدہ دیا پھر وہ قیامت کے دن پکڑا ہوا آئے گا۔ اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا میرے شریک کہاں ہیں جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔ جن پر الزام قائم ہوگا وہ کہیں گے اے رب ہمارے! وہ یہی ہیں جنہیں ہم نے بہکایا تھا، انہیں ہم نے گمراہ کیا تھا جیسا کہ ہم گمراہ تھے، ہم تیرے روبرو بیزار ہوتے ہیں، یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے۔ اور کہا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو پھر انہیں پکاریں گے تو وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور عذاب دیکھیں گے، کاش یہ لوگ ہدایت پر ہوتے۔ اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا تم نے پیغام پہنچانے والوں کو کیا جواب دیا تھا۔ پھر اس دن انہیں کوئی بات نہیں سوجھے گی پھر وہ آپس میں بھی نہیں پوچھ سکیں گے۔ پھر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کئے سو امید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہوگا۔ اور تیرا رب جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے پسند کرے، انہیں کوئی اختیار نہیں ہے، اللہ ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔ اور تیرا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ اور وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے، اور اسی کی حکومت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (سورة القصص :70-51)
ان آیات میں پہلے اہل کتاب کے بارے میں مقدمہ باندھا گیا ہے کہ ان میں بھی بہت اچھے لوگ ہوتے ہیں جو حق کو قبول کرنے میں دیر نہیں لگاتے ہیں بلکہ کہتے ہیں کہ یہ کلام ہمارے رب کی طرف سے ہے اور ہم تو پہلے سے ہی مسلمان تھے۔ان اہل کتاب کی دو خوبیوں کی وجہ سے ڈبل اجر کے مستحق قرار دئیے گئے ہیں۔ پہلی خوبی ان میں صبر کی اعلیٰ ترین صفت اور دوسری برائی کا بدلہ نیکی سے دینا۔ اس مقدمہ کو پیش کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے پھر اصل مقصد کی بات واضح کردی ہے کہ جہاں اللہ کسی نبی کو مبعوث فرماتا ہے تو اس میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ لوگ ہوتے ہیں جو جاہلوں سے تصادم کی شکل اختیار کرنے کے بجائے فضول کے بکواسات سے اعراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم پر سلام ہو ، ہم جاہلوں کو نہیں چاہتے۔ دوسری طرف بڑا مفاد پرست ٹولہ ہوتا ہے اور اس کی صفت یہ ہوتی ہے کہ اگر ہم نے حق کو قبول کرلیا تو پھر اس کی پاداش میں ہم اپنی زمین سے اٹھالئے جائینگے۔ حضرت ابوطالب اور حضرت ابوسفیان دونوں میں سے کون کس صف میں کھڑا تھا؟۔ حضرت ابوطالب نے تو شعب ابی طالب میں تین سال کی مشکلات گزار کر ثابت کیا کہ وہ ان لوگوں میں سے نہیں تھے جو حق کو اسلئے قبول نہیں کررہے تھے کہ اگر حق کو قبول کیا تو اپنی زمین سے اٹھالئے جائیں گے۔ البتہ ابوسفیان جب تک مکہ فتح نہیں ہوا تو اس دوسری صف میں ہی کھڑا تھا۔دوسری صف کے سرداروں میں زیادہ تر ابوجہل و دیگر مارے گئے اور انہی سرداروں کو چھوٹے مشرک پکڑیں گے کہ تم لوگوں نے ہمیں ورغلایا تھا۔ بت تو کسی کو ورغلانے سے رہے۔ ابوطالب اور ابوجہل بالکل الگ الگ صفوں میں کھڑے تھے اور قرآن کی ان آیات کو بار بار فجر کے وقت تازہ دماغ کیساتھ پڑھ کر دیکھو۔ نبی ۖ نے ابوجہل و عمر بن خطاب کیلئے دعا مانگی تھی۔ اور سردارانِ قریش کیلئے خواہش تھی کہ وہ ایمان لائیں۔ ان پر آیات سے روشنی ڈالنے میں ادھر سے ادھربات نہیں جاسکتی ہے۔ البتہ فتح مکہ کے بعد حضرت ہندہ ، حضرت ابوسفیان ، حضرت معاویہ نے اسلام قبول کیا تو اللہ نے ان الفاظ میں نشاندہی فرمائی ہے۔فاما من تاب و اٰمن و عمل صالحاً فعسیٰ ان یکون من المفلحین ” پس اگر کسی نے توبہ کرلی اور ایمان لایا اور نیک اعمال کئے تو پھر ہوسکتا ہے کہ وہ فلاح پانے والوں میں سے ہوجائے” لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ خلافت کو امارت میں بدل دے اور یزید کو بھی مسلط کرے اور خلافت کو بنوامیہ یا بنوعباس کی لونڈی بنائے تو یہ عمل صالح ہے۔
حضرت امیر معاویہ نے خود اس خدشے کا اظہار کیا کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ ایسے حکمران ہوں گے جو ہرقسم کی الٹی سیدھی ہانکیں گے لیکن کوئی خوف سے ان کو جواب نہیں دے سکے گا۔ وہ بندر اور خنزیر کی شکل میں جہنم رسید ہوں گے ۔تین جمعہ میں مسلسل کہا کہ بیت المال میرا ذاتی ہے اور اس پر کسی کا حق نہیں ۔ جب تیسرے جمعہ میں کسی نے کہا کہ آپ کا نہیں عوام کا ہے تو ان کی جان میں جان آگئی اور دعائیں دیں کہ اس شخص کی وجہ سے میں وعید سے بچ گیا۔ورنہ مجھے یقین ہوچکا تھا کہ میں ان میں شامل ہوں۔ (عصر حاضر حدیث نبوی ۖ کے آئینہ میں ۔مصنف: مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید)
والذین اٰمنوا و ھاجروا و جٰھدوا فی سبیل اللہ و الذین اٰووا و نصروا اولٰئک ھم المؤمنون حقاً لھم مغفرة و رزق کریمO(انفال74:) نبی ۖ سے اللہ نے فرمایا کہ الم یجدک یتیمًا فآویٰ ” کیا ہم نے آپ کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانہ دیا”۔ نصرت اور ٹھکانا دینے سے کوئی انکار نہیں کرسکتا تو قرآن کی آیت میں سچے مؤمنوں میں بھی ابوطالب سر فہرست ہیں۔ بخاری میں رفع الیدین کی روایات مسترد کرتے ہو کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ ” گھوڑے کی دم کی طرح نماز میں ہاتھ مت ہلاؤ” پھرعید کی نماز میں پاگل گائے کی طرح دم ہلانے سے نہیں شرماتے؟۔ فیصل آباد میں کار والا گدھا گاڑی والے سے کہہ رہا تھا کہ نوازشریف کو ہٹاؤ۔ اس نے دم اٹھاکر دکھائی کہ تیری بہن بینظیر ہے۔ یہ نہ ہو کہ دوسروں کو جعلی سید کہنے والا سیف اللہ قادری خود میراثی نکل آئے۔ علم اورشکل کیساتھ طرزِ گفتگو سے لگتا ہے کہ یہ ہیرہ شیعہ بن کر منڈی میں چھپ جائیگا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

امام علی کی لکھی ہوئی کتاب مھدی غائب کیساتھ ہے جس میں اسلامی احکام ہیں۔ رسول ۖ، جبریل اور اللہ سے منقول ہیں۔ شیعہ عالم کابڑا سرپرائز

امام علی کی لکھی ہوئی کتاب مھدی غائب کیساتھ ہے جس میں اسلامی احکام ہیں۔ رسول ۖ، جبریل اور اللہ سے منقول ہیں۔ شیعہ عالم کابڑا سرپرائز

شیعہ اسلام کا صحیح تصور امام مہدی غائب کے بغیر ممکن نہیں؟۔ سنی اگر علی وعمر کے اجتہاد اور قرآن پر اتفاق کرلیں تو اچھا ہوگا!

مفتی فضل ہمدرد اور علامہ انور علی نجفی کے انٹرویو میں بڑا انکشاف ہے کہ فقہ، احادیث اور اسلامی احکام کی جو ”کتاب” حضرت علی نے مرتب کی تھی وہ حسن ، حسین، زین العابدین، باقر، امام جعفر.. سے امام مہدی غائب تک منتقل ہوئی۔ جو امام مہدی غائب کے پاس موجود اور محفوظ ہے۔ وہ کتاب کسی امام نے بھی اپنے جانشین کے علاوہ کبھی کسی اور شخص کو نہیں دی ۔
اس کتاب میں امام کے ذاتی اقوال نہیں بلکہ علی کی مرتب کردہ احادیث رسول ۖ ،جبرئیل اور اللہ سے نقل ہیں۔ جس طرح نبی ۖ اپنی طرف سے بات نہیں کرتے وماینطق عن الھویٰ ان ھوالا وحی یوحیٰ ”اور آپ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے۔ وہ نہیں ہوتی مگر وحی جو وحی کی جاتی ہے”۔ (القرآن) اسی طرح ائمہ نے بھی وہی نقل کیا ہے۔
رسول خدا ۖ بھی اپنی طرف سے بات کے مجاز نہیں۔ اللہ کے احکام رسول ۖ عوام تک پہنچانے کے پابند ہیں۔ ائمہ اہل بیت بھی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے بلکہ وہ رسول ۖ ، جبرئیل اور اللہ سے نقل کرتے ہیں۔ اسلئے ائمہ اہل بیت معصوم ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہماری کوئی بات اگر اللہ کی کتاب کے خلاف ہو تو اس کو دیوار پر ماردو۔ یعنی وہ کسی نے ان کی طرف جھوٹ گھڑا ہوگا۔ امام مہدی غائب کے بعد اصل کتاب جو حضرت علی نے لکھ دی تھی، وہ اہل تشیع کے پاس نہیں ہے۔ لیکن اس کتاب سے بہت ساری باتیں ائمہ اہل بیت سے منقول ہیں۔ خاص طور پر امام باقر اور امام جعفر صادق سے۔ جو اہل تشیع کی احادیث کی4کتابوں میں درج ہیں۔
شیعہ اپنے پسِ منظر کی وجہ سے صحابہ سے نفرت کا شکار ہیں تو جب اہل سنت ان کی تائید کرتے ہیں تو بد گمانیوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ مفتی فضل ہمدرد نے بڑا معمہ حل کردیا کہ شیعہ کے امام غائب کیساتھ مسائل کی کتاب بھی غیبت میں ہے۔
شیعہ نہیں کہتے کہ قرآن مہدی کے پاس ہے مگر یہ کوئی اور کتاب ہے۔ مفتی کامران شہزاد نے بتایا کہ علامہ بدرالدین عینی نے لکھاکہ ”سنیوں نے انبیاء کی عصمت کا عقیدہ شیعہ سے بعد میں لیا ہے”۔ علامہ جواد نقوی کی علامہ عارف کاظمی سے لڑائی دو باتوں پر ہے ۔ ایک نماز جمعہ کے قرآنی حکم پر عمل کرنے اور دوسری آیت عصٰی آدم ربہ کے ترجمہ وتفسیر میں۔شیعوں کی لڑائی شدید سے شدید ہے۔ سوشل میڈیا پر مناظر دیکھیں۔
شیعہ اپنے امام اور اپنی کتاب کا انتظار کرنے میں مجبور ہیں۔ حنفی امت مسلمہ کی ایسی رہنمائی کریں گے کہ جس سے نہ صرف مالکی، شافعی ، حنبلی ، اہلحدیث اور علامہ ابن تیمیہ وابن قیم والے متفق ہوں گے بلکہ شیعہ بھی لڑائی چھوڑ دیںگے۔ جن میں امامیہ، آغاخانی، بوہری اورزیدی شامل ہوںگے۔ ذکری، اہل قرآن ، پرویزی بھی متفق ہوں گے ۔ مرزا جہلمی اورغامدی تو غائب ہوجائیں گے اور قادیانی بھی مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹا دجال کہنا شروع کردیں گے۔ انشاء اللہ تعالیٰ

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

امارت اسلامیہ افغانستان کی ترقی اورپاکستان کی ترقی کا راز کیا ہوسکتا ہے؟

امارت اسلامیہ افغانستان کی ترقی اورپاکستان کی ترقی کا راز کیا ہوسکتا ہے؟

خبر یہ ہے کہ افغانستان باضابطہ طور پر تیل/گیس پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ۔ اس وقت روزانہ800ٹن تیل نکالا جارہاہے۔ جنوری میں پیدوار بڑھ کر1000ٹن ہوجائے گی۔ یومیہ آمدنی5لاکھ ڈالر ،7مہینوں میں یومیہ تیل نکالنے کی شرح2000ٹن تک بڑھ جائے گی۔2024تک یومیہ آمدن1ملین ڈالر یعنی10لاکھ ڈالر ہوگی۔ افغان طالبان بہت خوش ہوں گے کہ دنیا و آخرت ، غیرت وہمت سب کچھ ہماری قسمت میں آگیا۔ واقعی خوشی کا مقام ہے کہ شریعت بھی نافذ کردی اور افغانستان کو خود کفیل بنانے میں زبردست کردار ادا کیا۔ ہم تہہ دل سے ان کو مشکلات سے نکلنے پر خوش آمد اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ امیر عبدالرحمن بادشاہ سے پہلے ایک افغانی قائد سے12لاکھ سالانہ گرانٹ سے حکومت ہند برطانیہ سے معاہدہ کیا تھا تو افغانستان کی آزادی گروی تھی۔ اب صحافی حامد میرنے انکشاف کیا ہے کہ ملاعمر سے خبر شیئر کی گئی تھی یا نہیں؟۔ لیکن طالبان کو امریکہ نے50لاکھ ڈالر دئیے تھے۔ امریکہ کا اس سے بڑا احسان یہ تھا کہ اپنے ٹاوٹ ممالک پاکستان، عرب امارات ، سعودی عرب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم بھی کروایا تھا۔ آج اگر امریکہ کھل کر حمایت کرے اور پاکستان کو دشمن بنائے تو بھی طالبان اور پاکستان کا خسارہ ہوگا۔حامد میر نے ایسے وقت یہ انکشاف کیا ہے کہ جب پاکستان اور طالبان کو لڑایا جارہاہے؟۔
لیبیا اور عراق بہت خوشحال ممالک تھے مگر تباہ کئے گئے۔افغان طالبان کی پہلی ترجیح اقتصادی حالت کیساتھ ساتھ اصلی شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے۔ جب وہ قرآن وسنت کے مطابق عورتوں اور کافروں کے حقوق بحال کر دیں گے تو بہت بڑا انقلاب آجائے گا۔ پھر یہود ونصاریٰ اور غیرمسلموں کی توجہ کا مرکز افغانستان بن جائے گا اور فلسطین پر اسرائیل بھی مظالم چھوڑ دے گا۔TTPکے امیر مفتی نور ولی محسود اعلان کرے گا کہ” ہماری وجہ سے افغانستان کا معاملہ خراب ہوتا ہے تو میں خود کو اور اپنی جماعت کے سرکردہ لوگوں کوپاکستان کے حوالے کرتا ہوں”۔ غیرتمند محسود ہے۔ جب وزیرستان محسود علاقہ میں کچھ طالبان سرنڈر بن گئے تھے تو ان کو سلنڈر کہا جاتا تھا۔ مکین شہر میں ایک شخص نے دکاندارسے پوچھا کہ سلنڈر ہے؟۔ سرنڈر طالب نے برا منایا کہ مجھے کہا ہے۔تو دوسرے سلنڈر نے کہا کہ ”سلنڈر تو تمہارا باپ بھی ہے ، اس پر لڑنے کی ضرورت نہیں”۔ محسود قوم بڑے اقدار کی مالک تھی۔ طالبان نے خلوص میں آکر بہت کچھ بگاڑ دیا لیکن اس کے فوائد حاصل کئے جائیں تو وزیرستان کے محسود ، وزیر، داوڑ، سلمان خیل اور بنوں، ٹانک، لکی ، ڈیرہ اسماعیل خان کے بیٹنی، مروت ، گنڈاپور، بنوچی اور مقامی جٹ وبلوچ اسلامی احکام کا اعلان کرکے بڑا اسلامی انقلاب بھی برپا کرسکتے ہیں۔
پاکستانی بیڑہ پنجابیوں نے غرق نہیں کیا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے گماشتے پنجابی جن میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے لوگوں کو صحافی احمد نورانی نے اپنی ویلاگ میں شامل کیا۔ فرعون کی پوری قوم کو الزام دینا غلط تھا۔ فرعون، قارون اور ہامان کا کردار غلط تھا۔ جوریاستی ، سرمایہ داری اور مذہبی روپ میں تھے۔ لیکن موسیٰ علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل کا کردار بھی اسی قابل تھا کہ چٹنی بنادیا جاتا۔ نسلی تعصبات نے عاصم سجاد عوامی ورکر پارٹی کو بھیPTMسے بدظن کردیا ۔ شیریں مزاری و ایمان مزاری اچھا کھیلتے ہیں مگرمسائل کا حل نہیں نکال سکتے۔
جماعت اسلامی کیلئے یونیورسٹیوں کے اندر سب سے زیادہ بہترین مواقع ہیں۔ اگر وہ مولانا مودودی کی خلافت وملوکیت چھوڑ چکے ہیں تو کوئی بات نہیں، لیکن قرآنی احکام میں عورت کے درست حقوق کو اٹھائیں تو پھر جماعت اسلامی اس بڑے اسلامی انقلاب میں شریک ہوگی ورنہ تو گم کھاتے میں چلی جائے گی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

قرآن کی دعوت کا اسلوب سمجھنے کی بہت زیادہ ضرورت

قرآن کی دعوت کا اسلوب سمجھنے کی بہت زیادہ ضرورت

ولا تستوی الحسنة ولا السیئة ادفع بالتی ھی احسن فاذا الذی بینک و بینہ عداوة کانہ ولی حمیم

اور اچھائی و برائی برابر نہیں، ٹال دے اچھائی سے تو تیرے اور مخالف کے بیچ دشمنی گویا وہ گرم جوش دوست تھا!

سورہ فصلت یا حم سجدہ آیت:34سے قرآن کی دعوت کے مزاج کا اندازہ لگانا آسان ہے۔ مشرکینِ مکہ اسلام اور رسول اللہ ۖ کے دشمن تھے۔ ابوسفیان ، ہندہ اور وحشی نے امیر حمزہ کا کلیجہ چبایا۔ رسول اللہ ۖ چاہتے تو گردن اُڑاتے مگر نبی کریم ۖ نے نہ صرف معاف فرمایا بلکہ عزت وتوقیر سے بھی نواز دیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! پہلے سب سے برا چہرہ مجھے آپ کا لگتا تھا۔ آج میرے لئے سب سے پسندیدہ شخصیت آپ ہیں۔
ابوسفیان دشمن سردار تھا۔نبیۖ نے100اونٹ دئیے تو ابوسفیان نے کہا: میرے بیٹے معاویہ ویزید ہیں۔ نبی ۖ نے ان کو بھی100،100اونٹ دئیے۔ دشمنی پھر ایسی گرم جوش دوستی میں بدل گئی کہ رسول اللہ ۖ کے وصال پر ابوسفیان موجود نہیں تھا۔ جب دیکھا کہ ابوبکرخلیفہ نامزد ہوگئے ہیں تو ابوسفیان نے عبداللہ بن عباس سے کہا کہ علی کے ہوتے ہوئے بنی تیم کے ابوبکر خلیفہ بن گئے؟۔اگر علی کی اجازت ہو تو مدینہ کو پیادوں اورسواروں سے بھر دوں؟۔ علی نے کہا کہ ابھی تک اسلام کی دشمنی دل ودماغ سے نہیں نکلی ہے ؟۔ اسلام نے بدر واُحد کے اندر السابقون الاولون من المہاجرین والانصار کی جو تربیت فرمائی تھی اس تک فتح مکہ کے بعد والے صحابہ کرام کی پہنچ ممکن نہیں تھی۔
علی سے جنگیں لڑنے والے معاویہ کے حق میں حسن کی دستبرداری کسی خوف ولالچ کا نتیجہ نہ تھا۔بدبخت تقیہ بازامام حسن کے اقدام کو خوف اوربدبخت لالچی امام حسن کے اقدام کو لالچ سمجھتے ہیں۔ جبکہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ”یہ میرا بیٹا سید ہے جو مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں میں صلح کرادے گا”۔
یہ برائی کا بدلہ اچھائی سے تھا۔علی سے جنگ والے معاویہ سے انتقام نہ لیا بلکہ زمام خلافت سپرد کردی ۔مہتمم کے منصب پر لڑکر دارالعلوم دیوبند کودوحصے میں تقسیم اور تبلیغی جماعت وسپاہ صحابہ کے ٹکڑے کرنے والے بیچارے اسلام کی روح سے کیسے واقف ہوںگے؟۔ خانقاہ چشتیہ مسجد الٰہیہ کو18گروہ میں بانٹنے والوں کی خانقاہ اور اسلام سے محبت ہوگی؟۔ دارالعلوم کراچی میں وقف مال ذاتی ملکیت میں بدلنے کیخلاف فتویٰ دینے پر اپنے استاذ مفتی رشیداحمد لدھیانوی کی سخت ترین پٹائی کرنیوالا مفتی تقی عثمانی دشمن کو گرم جوش دوست کیسے بنائے گا؟۔
شاباش یزید کے بیٹے معاویہ پر تخت خلافت کو ٹھکرایا تھا مگرمروان کا حکومت پر یزید کے بعد قبضہ کرنے کا خاندانی حق نہ تھا۔ جو بنوامیہ ، بنوعباس اور سلطنت عثمانیہ کے خاندانی حق کے قائل ہیں تووہ خلافت راشدہ کی نفی اور شیعہ مؤقف کی تائید کررہے ہیں۔ پھرانکے ہاتھ کے طوطے اُڑ اُڑ کر شیعہ بنتے رہیں گے۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے داماد سید زعیم قادری اتنے گستاخ شیعہ بن گئے تھے کہ اس کی کتاب کو دیکھ کر شیعہ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوں گے۔ حضرت عمر کے خلاف جنس پرستی کا الزام تک لگادیا تھا ،جس کی وجہ سے کتاب پر پابندی لگی۔ جنس پرستی کا بڑا الزام مامون الرشید پر بھی لگایاگیا ۔ جس نے اپنا جانشین امام رضا کو نامزد کیا تھا۔ شیعہ کو چاہیے کہ دوسروں کی دل آزاری سے گریز کریں۔ تاریخ کی غلط باتوں سے کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ زد میں پھر سبھی آئیں گے ،ہوا کسی کی نہیں۔
جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی، جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن سے پہلے پنج پیری طلبہ کو مدارس سے نکال دیا جاتا تھا۔ مفتی محمد ولی درویش ہمارے استاذ تھے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد مولانا نورالہدیٰ پنج پیری لائے تھے۔ مفتی درویش کہتے تھے کہ” گمراہی کی پہلی سیڑھی پنج پیریت، دوسری مودودیت، تیسری غیرمقلدیت ،چوتھی لادینیت ہے”۔ مفتی نظام الدین شامزئی شہید نے جامعہ فاروقیہ اور بنوری ٹاؤن کراچی میں پنج پیری طبقہ کیلئے نرم گوشہ پیدا کیا۔ مفتی زر ولی خان نے کہا :” پنج پیری بڑا بھونکتا ہے لیکن اگر ذرا سا پیر اس کی دُم پر رکھ دو تو کتے کے بچے کی طرح پھرکڑنچ کڑنچ کرنا شروع ہوجاتا ہے”۔ مفتی منیر شاکر پنج پیری تھا، پھر سیڑھیاں چڑھتا گیا۔ یزید کی بڑی ستائش کرتا ہے۔ لیکن جب بیٹے پر تھوڑی سی آزمائش آگئی اور پاکستان کو سر پر اٹھالیا تو مفتی زرولی خان کی بات یاد آگئی۔ مولانا سیدمحمد بنوری جامعہ بنوری ٹاؤن میں شہید کئے گئے تو مفتی محمد ولی درویش واحدشخص تھا جس نے پھوٹ پھوٹ کر روکر کہا کہ” ظالمو! مدرسہ تو اسکے باپ نے بنایا تھا”۔ روزنامہ جنگ نے خود کشی کی جھوٹی خبر دی تھی اور یہ بڑی انوکھی بات تھی کہ سید محمد بنوریاپنے گھر میں شہید کردئیے گئے تو الزام خود کشی کا لگادیا۔ مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی خود کشی کی خبر دوسرے بیٹے نے دی لیکن پھر مولانا طارق جمیل کے بھائی نے اس کو ایک غلطی کی موت قرار دیا۔
ہمیں تو اس یزیدی سے بھی ہمدردی ہے جو عراق وشام کے سرحدی علاقہ میں ہے۔ جس نے اسلام ، مشرکین، یہودیت اور نصرانیت کو ملاکر نئے دین کا ملغوبہ بنایا ہے جس کیساتھ داعش نے زیادتیاں کیں۔ ابن صائد سے لیکر دجال اکبر تک ذاتی دشمنی کا سبق رحمة للعالمینۖ اور قرآن نے نہیں دیا۔ عداوت کو دوستی میں بدلنے کیلئے عمدہ طریقہ برائی کا بدلہ اچھائی ہے۔ یزید کے روحانی فرزندوں اور جسمانی پود سے تیار ہونے والی نسلوں سے ہوسکے تو انشاء اللہ احسان کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جنت میں جتنے زیادہ جوان داخل ہوں گے تو سیدا شباب اہل الجنة حسن و حسین کے پیروکاروں میں اضافہ ہوگا۔ یزید سے بدتر کردار حلالہ کے نام پر قرآن وسنت اور مسلمانوں کی عزتوں سے کھلواڑ ہے۔
قرآن ایک طرف وجادلھم بالتی ہی احسن ” اوران سے احسن طریقے سے لڑو” کا حکم دیتا ہے ۔ دوسری طرف وجاہدالکفار والمنافقین واغلظ علیھم ”اور منافقوں سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو” کا بھی قرآن ہی حکم دیتا ہے۔صوفیاء اور شدت پسند خود کش حملے والے دونوں اعتدال سے ہٹ گئے ہیں۔ہمارا مقصد قرآن کی آفاقی تعلیمات کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنا ہے۔ ابولہب اور اس کی بیگم کا ذکر اور مختلف گروہوں کے تذکرے صرف ماحول کی توجہ حاصل کرنے کیلئے ہیں۔ ابوجہل کا بیٹا بھی سچا پکا صحابی بن گیا تھا۔ نبیۖ نے تو ابوجہل کیلئے بھی دعا مانگی تھی لیکن بدقسمت نے نبیۖ کی دعا سے بھی اثر نہ لیا۔
الذین ان مکنٰھم فی الارض اقاموا الصلٰوة واٰتوا الزکٰوة و امروا بالمعروف ونھوا عن المنکر و للہ عاقبة الامور (الحج:41) ”جن لوگوں کو ہم زمین میں ٹھکانہ دیں تو وہ نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کریں اور اللہ کیلئے کاموں کا انجام ہے”۔ نبیۖ کے دور میں فجر کی نماز کیلئے جانے والی عورت کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تو نبیۖ نے سنگسار کرنے کا حکم دیا ۔آیت میں جبری نماز اور جبری زکوٰة مراد نہیں ہے اور سب سے بڑا منکر سودی نظام ہے جو نبی ۖ نے معاف کرنے کا اعلان کیاتھا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا

اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا

الیوم احل لکم الطیبٰت وطعام الذین اوتواالکتٰب حل لکم وطعامکم حل لھم والمحصنٰت من المؤمنٰت والمحصنٰت من الذین اوتواالکتٰب من قبلکم اذا اٰ تیتموھن اجورھن محصنین غیر مسٰفحین و لامتخذی اخدانٍ ومن یکفربالایمان فقدحبط عملہ وھوفی الاٰخرة من الخٰسرین ” آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہیں اور ان لوگوں کا کھانا جن کو کتاب دی گئی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے اورپاکیزہ عورتیں مؤمنات میں اور پاکیزہ عورتیں ان لوگوں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی جاچکی ہے۔جب تم ان کا حق مہر ادا کرو،ان کو اپنے حصار میں لئے نہ فحاشی سے اور نہ چھپی یاری سے اور جس نے ایمان کیساتھ کفر کیاتو اس کا سارا عمل ضائع ہوگیااور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا”۔ ( المائدہ : آیت5)مذہبی طبقہ کتابیہ سے نکاح کو بے دینی سمجھے تویہ کفر ہے!۔

قل یااہل الکتٰب تعالوا الی کلمة سواء بیننا و بینکم ألا نعبد اِلااللہ ولانشرک بہ شیئًا ولایتخذ بعضنا بعضًا اربابًا من دون اللہ فان تولوافقولوااشھدوا بانا مسلمونO” کہہ دو! اے اہل کتاب آؤ،اس بات کی طرف جو ہمارے اور آپ کے درمیان برابر ہے کہ ہم عبادت نہیں کرتے مگر اللہ کی۔اور اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتے اور نہ بناتے ہم اپنے بعض میں سے بعض کو اللہ کے علاوہ ارباب۔پس اگر یہ پھر جائیں تو کہو کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ”۔(آل عمران:آیت64)

اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیااور آخرت میں وہ خسار ہ پانے والوں میں سے ہوگا۔ بے دینی کا خاتمہ اہل فارس کرسکتے ہیں۔ بخاری و مسلم سورہ جمعہ آیت واٰخرین منھم لما یلحقوبھمکی تفسیر میں نبیۖ نے واضح فرمایا ہے۔
آل عمران آیت:64میںاہل کتاب کو مشترکات کی طرف بلانے کا حکم ہے۔ نمبر1:اللہ کی عبادت کریں ۔ نمبر2:اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ نمبر3:ہم اپنے بعض میں سے بعض کو اللہ کے علاوہ اپنے ارباب نہیں بنائیں۔ آج مسلمان یہودونصاریٰ کی طرح ہوگئے ۔نبیۖ نے پیشگوئی فرمائی تھی۔
نمبر1:یہود ونصاریٰ اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور ہندو بھی لیکن ہم ان کی عبادت کو عبادت نہیں سمجھتے ۔ یہ قرآن کی مخالفت اور انکے نقش قدم پر چلناہے۔
نمبر2:عیسائی عیسیٰ و مریم کو شریک ٹھہراتے ۔یہود عزیر کو خدا کا بیٹا کہتے۔ عیسائی گمراہ، یہود پر اللہ کا غضب تھا۔ یہود عیسائیوں کے بغض میں عزیر کو خدا کا بیٹا کہتے تھے حالانکہ موسیٰ، داؤد وسلیمان کو زیادہ مانتے تھے۔ جیسے بعض سنی طبقہ میلادالنبی ۖ کا دن منانا بدعت اور ناجائز سمجھتاہے لیکن شیعہ کے بغض میں یوم فاروق اعظم مناتا ہے۔ یہود اور سکھ توحید کے علمبردار بن گئے ۔ تعلیم یافتہ عیسائی و ہندو کی اکثریت مشرکانہ اعتقاد نہیں رکھتی مگر جاہل مسلمان کی حالت بدتر ہے۔
کریں غیر اگر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
جھکے آگ پر بحرسجدہ تو کافر
ستاروں میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر مؤمنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں
شہیدوں پہ جا جا کے مانگیں دعائیں
مزاروں پہ دن رات منتیں چڑھائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
رسول اللہۖ نے غزوہ خیبرکے موقع پر یہودیہ حضرت صفیہ سے خلوت کی خوشی میں کھانا کھلایا تو ایک صحابی نے دوسرے سے پوچھا کہ نکاح ہے یا ملک یمین کا تعلق ہے؟۔ دوسرے نے جواب دیا کہ اگر پردہ کروایا تو نکاح ہے ورنہ تو ملک یمین کا تعلق ہوگا۔ پھر اسلام قبول کیا تھا لیکن رسول اللہ ۖ نے قرآن کے حلال کے مطابق خود عمل کیا تھا۔ ہمارا منافق مذہبی طبقہ سمجھتا ہے کہ اگر کسی بڑے عالم یا پیر نے قرآن کے حلال پر عمل کیا تو اسلام زمین بوس ہوجائیگا۔ اسلام نہیں وہ منافقانہ کردار زمین بوس ہو گا جو پیر و ملا کیلئے عوام الناس سے الگ معیاربنایا۔ نبیۖ نے6سالہ بچی سے نکاح اور9سالہ بچی سے شادی نہیں کی۔ تم اپنی بچی کی کرواکے دکھا دو۔ نابالغ بچیوں کے جو فتوے مفتی تقی عثمانی نے شائع کئے،ان کی وجہ سے حکومت پر حیرت کہ دارالعلوم کراچی پر پابندی کیوں نہیں لگائی؟۔ چھوٹا مولوی نکاح پڑھادیتا ہے تو پھرحکومت فوری طور پر ایکشن لے لیتی ہے۔
نمبر3:آل عمران کی آیت64میں تیسری بات یہ ہے کہ ” ہم ایکدوسرے میں بعض کو بعض اللہ کے علاوہ ارباب نہیں بنائیںگے”۔ یہودی نے اسلام قبول کیا تو نبی ۖ سے سوال کیا: اتخذوا احبارھم و رھبانھم اربا بًا من دون اللہ ہم اپنے علماء ومشائخ کورب نہیں بناتے تھے۔پوچھا کہ کیا تم انکے حلال کردہ کو حلال اور حرام کو حرام نہیں سمجھتے تھے؟”۔ نومسلم صحابی نے عرض کیا کہ” یہ تو ہم کرتے تھے”۔ نبی ۖنے فرمایا کہ” یہی تورب بنانا ہے”۔
دارالعلوم کراچی نے شادی بیاہ کی رسم میں لفافے کی لین دین کو سود قرار دیا مگرپھر اکلوتے مفتی تقی عثمانی نے سودی نظام کو حلال قرار دینے کی جسارت کی۔ آج پوری دنیا میں سب سے بڑا ظالمانہ نظام سودی بینکاری نظام ہے اور مزے کی بات ہے کہ آج کے یہودی علماء اور مذہبی طبقہ اپنے مذہب میں سود کو ناجائز اور حرام قرار دیتا ہے۔ عیسائی پادری اور مذہبی طبقہ بھی حرمت اور ناجائز ہونے کا فتویٰ دیتا ہے اسلئے کہ تورات اور انجیل میں سود کی حرمت بالکل واضح ہے۔ مسلمان علماء اور مذہبی طبقے کی اکثریت سودی بینکاری کو حرام و ناجائز کہتی ہے لیکن مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن نے اس کوحیلے سے حلال قرار دیا ۔ جس کی وجہ سے آج ہمارامذہبی طبقہ یہود کے مذہبی طبقہ سے بہت آگے نکل چکا۔ حافظ سید عاصم منیر آرمی چیف علماء و مفتیان کو اس مسئلے پر بھیGHQمیں طلب کریں اور حقائق معلوم کریں۔کیا اپنوں نے یہ ارباب کا درجہ نہیں دیا ہے؟۔
دھوکہ باز ، دین فروش، درباری علماء سوء تو مختلف ادوار میں موجود رہے ہیں اور ان کی وجہ سے اسلام اجنبیت کا شکار ہوتا چلا گیا اور انکے سامنے علماء حق نے مختلف ادوار میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔ ہم علماء سوء اور دین فروش طبقے کی بات نہیں کرتے بلکہ مجاہد ، سرفروشان اسلام اور علماء حق کی بات کرتے ہیں۔ جن میں اخلاص اور حق کیلئے جدوجہد کا بڑاجذبہ ہے لیکن وہ عین دین کو بے دینی اور بے دینی کو دین سمجھنے لگے ہیں۔ معروف انکے نزدیک منکر ، منکر معروف بن گیا۔ جو لاٹھی کو سانپ اور سانپ کو لاٹھی سمجھتے ہیں۔ ہمارے ساتھیوں نے زندگیاں وقف کرکے قربانیوں کی تاریخ رقم کردی۔شرافت علی ،عارف وارشاد بوجھانی، عبدالمالک،اصغر علی ونوشاد صدیقی،چاچا اسرار،عبدالقدوس بلوچ، غلام محمد ، کریم بخش و اشفاق صدیقی حنیف عباسی اور کئی سارے خلوص کے پروانے اور حوصلے کی چٹانیں دنیا سے چلے گئے اور کئی اس راہ میں منتظر بیٹھے ہیں۔
من المؤمنین رجال صدقوا ماعاھدوا اللہ علیہ فمنھم من قضی نحبہ ومنھم من ینتظر وما بدلوا تبدیلًا”مؤمنوں میں سے کچھ ایسے( ہمت والے ) مرد ہیں جنہوں نے اس عہد کو سچا کر دکھایا جو انہوں نے اللہ سے کیا پس ان میں سے بعض اپنی نذر پوری کرکے اللہ کے ہاں پہنچ چکے اور بعض انتظار میں ہیں اور انہوں نے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی”۔ (الاحزاب:23)
کچھ ایسے علماء سوء ہیں جو عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کی کھلے عام رنگ رلیوں کو دین کا عین تقاضا قرار دیتے اور مخالف فضامیں مرتد اور واجب القتل کا فتویٰ جاری کرسکتے ہیں۔ ہمارا ہدف ایسے مفتی صاحبان نہیں بلکہ جب اللہ نے اہل کتاب کی عورت سے نکاح کی اجازت دی اور یہ دینداری کی وجہ سے انکار کرتے ہیں ایمان کے بعد اس کفر کا پردہ چاک کرنا ہمارا ہدف ہے۔ جس سے مسلمانوں میں مثالی اعتدال آسکتا ہے۔ اسلام سمجھ کر حلالہ کے مرتکب مفتیوں سے دنیا میں بڑی بے غیرتی نہیں ۔جس کا مسلسل ارتکاب ہورہاہے۔
اسلام کی درست تصویر کیلئے محمود اچکزئی، مولانا فضل الرحمن،لشکری رئیسانی شاہد خاقان عباسی، مصطفی نواز کھوکھر، آرمی چیف عاصم منیر ، عبدالمالک بلوچ، سراج الحق، بلاول بھٹو اور نوازشریف سب کو اپنی اپنی خدمات پیش کرنا ہوں گی ۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے

یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے

شاعرہ : پروفیسر شبنم شکیل
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے
جو راہِ غم میں ہیں چپ چاپ سر جھکائے ہوئے
زمین شوق سے سو بار چومتی ہے جنہیں
سفید پوش ہیں جو خون میں نہائے ہوئے
وہ راز کیا ہے کہ جس کے امین ہیں یہ لوگ
کہ زخم کھاکے بھی زخموں کو ہیں چھپائے ہوئے
جو اِن کے ساتھ ہے ہرپل وہ روشنی کیا ہے
کہ موجِ خوںمیں بھی چہرے ہیں جگمگائے ہوئے
ملا ہے اِن کو یقینا کوئی مقام بلند
کہ گھر لٹاکے بھی چلتے ہیں سر اُٹھائے ہوئے
گِنو تو کم ہیں جو سمجھو تو انگنت ہیں یہ
کہ دو جہاں کی ہیں وسعتوں پے چھائے ہوئے
یہی تو لوگ ہیں مقبولِ بارگاہِ رسولۖ
یہی ہیں ربِ دو عالم کے آزمائے ہوئے

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا

پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا

لسانی، سیکولراور سیاسی جمہوری رہنما قرآن کے احکام کو سمجھ کر اسکے نفاذ کا مطالبہ کریں تو انقلاب آجائے!

اسلام میں آزادیٔ رائے مثالی تھی۔ ابن صائد نے نبی ۖ سے کہا کہ آپ امیوں کے رسول ہیں، میں جہانوں کا رسول ہوں،میری نبوت کی گواہی دیں۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ جو اللہ کے رسول ہیں وہی اللہ کے رسول ہیں”۔ یہ تھا عظیم اخلاق کا نمونہ جو سیرت طیبہ میں ہی مل سکتاہے۔
خولہ بنت ثعلبہ کے شوہر نے ظہار کیا ۔ رسول اللہ ۖ نے مروجہ فتویٰ دیا کہ آپ شوہر پر حرام ہوچکی ہو،وہ مجادلہ کرنے لگی کہ اسلام میں یہ نہیں ہونا چاہیے ۔ اللہ نے سورۂ مجادلہ نازل کی کہ ”بیوی کو ماں کہنے سے وہ حرا م نہیں ہوتی ۔ ان کی مائیں نہیں ہیں مگر جنہوں نے ان کو جنا ہے”۔رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاؤ۔میں تمہیں ایسی تحریر لکھوادیتا ہوں کہ میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ (صحیح بخاری)
ذوالخویصرہ نے نبی ۖ سے کہا کہ آپ انصاف نہیں کرتے۔ انصار کے نوجوانوں نے شکایت کی کہ قربانیاں ہم نے دیں اور قریش مکہ کو نواز اجارہاہے اور حضرت عائشہ پر بہتان عظیم لگایا گیا تو بہتان کی وہی سزا دی گئی جو عام خاتون پر بہتان لگانے کی80کوڑے ہے۔ حضرت ابوبکر نے عہد کیا کہ بہتان طراز پر آئندہ احسان نہیں کروں گا تو اللہ نے وحی میں فرمایا کہ مؤمنوں کیلئے مناسب نہیں کہ احسان نہ کرنے کا عہد کریں۔ قرآن وسنت کا آئینہ جاہل مذہبی طبقہ نے عوام اور دنیا کے سامنے بگاڑدیا۔ اللہ نے اُم المؤمنین اور عام خاتون پر ہتک عزت کی ایک سزا رکھی۔ ہماری اور دنیا کی عدالتوں میں ہتک عزت کا معیار الگ الگ ہے۔ غریب کی عزت پھوٹی کوڑی نہیں اور امیر کی عزت عدالت میں کیس کرنے پر اربوں کی بنتی ہے۔ غریب کیلئے کم پیسے کی سزا بھی بڑی ہے اور امیر کیلئے زیادہ پیسوں کی سزا بھی کم ہے جبکہ کوڑوں کی سزاسبھی کیلئے برابر ہے۔
عدالتوں کا انصاف پیسوں سے اور دیرسے ملتا ہے ۔ نوازشریف کو سزا دینی ہویا عمران خان کو تو عدالتیں ہوا کے رخ پر چلتی ہیں اور عام لوگوں کا نظام انصاف سے اعتماد اُٹھ چکاہے۔ایک بلوچ لڑکی کو بے حرمتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کی لاش وارثوں نے نہیں ایدھی نے لاوارث دفن کردی مگر کل مظلوم بلوچ کیساتھ مریم نواز بلوچی لباس میں آنسو بہارہی تھی۔ اب اس عبدالرحمن کھیتران کو مسلم لیگ ن بلوچستان سونپ دی گئی جس پراس لڑکی کو قتل کرنے کا بڑا الزام تھا۔ان تضادات کی وجہ سے لوگ سیاستدانوں سے نفرت کرتے ہیں۔
قرآن کے معروف کو مذہبی طبقہ نے منکر اور منکر کو معروف بنادیا ، جس کی وجہ سے اسلام اجنبی بن گیا ۔اسلام صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ اس کے بہترین حقوق اور معاملات کی وجہ سے ہی قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے مشرق ومغرب کی سپر طاقتوں فارس وروم کو شکست دی تھی۔ اسلام نے بیوی کو فحاشی پر قتل کرنے کی جگہ گھر سے نکالنے اور حلالہ کی لعنت کا خاتمہ کردیا تھا۔ مسلمان غیرت پر بیوی کو قتل اور بے غیرتی سے حلالہ کرواکر دنیا کے سامنے اسلام کو مسخ کررہے ہیں۔
پنجابی، پشتون ، بلوچ ، سندھی اور مہاجر ایک پلیٹ فارم پر اگلا الیکشن لڑیں! اور پاکستان کو اس غضب کی سیاست سے نکال لیں۔ اسلام نے عورت کو حقوق دئیے تھے لیکن عورت کو اسلام کے نام پر بدترین مظالم کا شکار بنایا گیا ۔ جس دن سیاسی جماعتوں نے عورت کے حقوق کو چارٹر یا منشور کی شکل میں پیش کیا اس دن پاکستان میں ایسا انقلاب آئیگا جس کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا۔انشاء اللہ
پاکستان کے تمام مذہبی اور سیاسی قائدین پورے ملک اور دنیا کی سطح پر میڈیا میں چند اعلانات کردیں تو لوگوں کے اندر شعور اور افہام وتفہیم کا مادہ بیدار ہوگا۔
نمبر1:مفتی تقی عثمانی نے اسلام کے نام پر سود کو جائز قرار دیا ہے ۔ سود کے نظام کو علماء حق کی اکثریت اور مفتی تقی عثمانی کے پیشرو صدر وفاق المدارس مولانا سلیم اللہ خان اور ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر نے مسترد کیا تھا ،ہم بھی یہی کہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق جو اتنی بڑی گالی دیتا ہے کہ سودکا کم ازکم گناہ خانہ کعبہ میں36مرتبہ اپنی سگی ماں کیساتھ زنا کے برابر ہے اور عوام میں نفرت پھیلا رہاہے ،اس کو یہ موقع نہیں ملے گا۔ پھر عوام کہے گی کہ تم نے اتنے بڑے گناہ کو جائز اور اسلام کا نام دیا ہے اور کعبہ کا خیال نہیں ہے اور بیت المقدس کے نام پر چندہ کرتے ہو؟۔ کشمیر کو کونسا آزاد کردایا ہے؟۔
نمبر2:سیاسی قائدین اور رہنماؤں کو ایک دوسرا اہم اعلان یہ کرنا ہوگا کہ مفتی تقی عثمانی کی کتاب ” فتاویٰ عثمانی جلد دوم ” میں لکھاہے کہ باپ اپنی نابالغ بچی کا نکاح زبردستی سے کسی مسلمان سے کرسکتا ہے۔ ان مولوی اور مجاہدین کے اسلام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم اپنے اور اپنے بچوں کیلئے ان کی بچیوں سے ہی نکاح کا اعلان کرتے ہیں۔ ان کی تعلیم وتربیت خود کش حملہ آوروں کی کریں گے اور پھر ان کو فلسطین کی آزادی کیلئے جہاد میں استعمال کریں گے۔ اس اعلان کی برکت سے علماء ومفتیان اور مذہبی طبقات کو اسلام کی حقیقت یاد آجائے گی۔
نمبر3:ہم یہود ونصاریٰ سے فلسطین کی آزادی کیلئے ان سے رشتہ داریاں کریں گے جس کی قرآن نے اجازت دی ہے اور علماء ومفتیان کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام سمجھ کر ان کواللہ کے علاوہ اپنے ارباب نہیں بنائیں گے اور جس قرآن نے ان پڑھ صحابہ کرام کے ذریعے دنیا میں انقلاب برپا کیا تھا ہم اسی اسلام کو اسلام سمجھیں گے۔ ایران کو اگر اسرائیل پر حملہ کرنے میں کوئی دقت ہے تو ہم وہ دقت دور کرسکتے ہیں لیکن کسی حکومت کو یہ زیب نہیں دیتا ہے کہ صرف اور صرف زبانی جمع خرچ یا دوسروں کی مدد کرکے کوئی کارنامہ انجام دیدے۔ اس کے نتائج پہلے بھی مسلمانوں کے حق میں بہتر نہیں نکلے ہیں جو ہم دیکھ چکے ہیں۔
ایرانی نژاد امریکی خاتون نے اپنی کتاب میں اسلام کے اندر خواتین کے حقوق کا جو نقشہ پیش کیا ہے ،اس میں شیعہ سنی نے اسلام کی ایسی تصویر پیش کی ہے کہ یہودونصاریٰ کی حکمرانی میں بھی مسلمان خواتین پر ایسے مظالم نہیں ہوسکتے جو مسلمان حکومتوں ایران و سعودی عرب تک میں اسلام کے نام پر ہوتے ہیں۔
پاکستان میں فوج اور علماء کی طاقت کو اگر درست استعمال کیا گیا تو پوری دنیا میں ہماری امامت قائم ہوگی۔ نبی ۖ نے اپنے دور کو بہترین قرار دیا تو بڑا دشمن ابوجہل تھا جس نے چھپ کر وار نہیں کیا۔ جبکہ حضرت علی کے ایک ساتھی ابن ملجم نے ایک عورت قطامہ کی لالچ میں حضرت علی کو شہید کیا۔ موجودہ دور فتنوں کا دور ہے۔ مفتی تقی عثمانی اپنی عاقبت کیلئے حاجی عثمان کی قبر پر حاضری دیتا تو بہتر ہوتا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv