اکتوبر 2023 - Page 2 of 4 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

پاکستان میں اسلامی انقلاب کیسے آسکتا ہے؟

پاکستان میں اسلامی انقلاب کیسے آسکتا ہے؟

اب اس اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے کہ ریاست کی پوری مشینری ، سیاستدان اور علماء متفق ہوجائیں

علماء ومفتیان آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان اور قومی روایات و اقدارسے بھی زیادہ طاقتور ہیں!

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اورچیف جسٹس آف پاکستان فائز عیسیٰ کو پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ عہد ہ بالکل بھی اتنا طاقتور نہیں ہے اسلئے کہ آرمی چیف جہانگیر کرامت کو نوازشریف نے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔ جنرل پرویزمشرف کو بھی برطرف کیا تھا اور جنرل ضیاء الدین بٹ کو بھی قید کردیا گیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان سید سجاد علی شاہ کو نوازشریف نے کوئٹہ کے بینچ سے برطرف کروایا اور عدالت میں گھس کر عقب دروازے سے اپنی جان بچانے پر مجبور کیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قیوم کو شہباز شریف نے فون پر نوازشریف کا حکم سنایا تھا کہ یہ اس طرح کا فیصلہ دینا ہے۔ چیف جسٹس عطاء محمدبندیال کو آئین کے مطابق الیکشن کرانے کا حکم دینے سے روک دیا گیا ۔
جنرل پرویزمشرف نے نوازشریف کو برطرف کرکے اقتدار سنبھالا تو سپریم کورٹ نے تین سال تک پرویزمشرف کو قانون سازی کی اجازت دی۔ جب جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دی جارہی تھی تو پتہ چلا کہ جس ایکٹ کے تحت فوجی جرنیل کو ایکسٹینشن دی جاتی رہی ہے وہ جرائم سے متعلق ہے۔ ریٹائرڈ فوجی کو سزا دینے کیلئے بحال کیا جاتا ہے تاکہ فوجی عدالت میں اس کو سزا دی جاسکے۔ پھر پارلیمنٹ نے نئی قانون سازی کرکے نہ صرف مدت ملازمت میں توسیع دی بلکہ ایک اور توسیع کی بھی گنجائش تھی۔DGISIندیم انجم نے بتایا کہ عمران خان جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع دینا چاہتا تھا لیکن جنرل باجوہ نے قبول نہیں کیا جبکہ عمران خان نے بتایا کہ مجھے پتہ چلا کہ اپوزیشن نے توسیع کی پیشکش کی ہے اسلئے میں نے بھی توسیع کی پیشکش کردی ۔ ہمارا مقتدر طبقہ ، اشرافیہ اور سیاسی لیڈر شپ عوام میں اپنا اعتماد کھوچکا ہے۔ مذہبی طبقہ بھی بہت بے توقیر ہوچکاہے۔
مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ جو مسجد کا امام جمعیت علماء اسلام کو ووٹ نہیں دیتا ہے اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے۔ اینکر نے پوچھا کہ قرآنی آیت یا حدیث سے اس کی دلیل دے سکتے ہیں؟۔ تو مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ میرے پاس مفتی کی سند ہے اور میں خود یہ اتھارٹی رکھتا ہوں کہ فتویٰ دوں کہ کس کے پیچھے نماز ہوتی ہے اور کس کے پیچھے نہیں! ۔ لوگ اس کو بہت حیران ہوکر شیئرکررہے تھے۔
ایک مفتی یہ فتویٰ دیتا ہے کہ میاں بیوی کی آپس میں صلح نہیں ہوسکتی ہے اور شوہر کی ایک ساتھ تین طلاق کے بعدعورت کیلئے یہ سزا ہے کہ وہ ایک رات کسی اور کے پاس گزارے۔ تو اچھے خاصے لوگوں کو اپنی رضامندی سے اپنی عزتوں کو لٹوانا پڑتا ہے۔ یہ کام صدیوں سے جاری ہے۔ علامہ بدر الدین عینی اور امام ابن ہمام جیسے لوگوں نے ساڑھے پانچ چھ سو سال پہلے لکھ دیا ہے کہ اگر حلالہ کی نیت ہو لیکن الفاظ میں حلالے کا لفظ نہ کہا جائے تو پھر لعنت نہیں ہوگی اور اگر نیت میں دو خاندانوں کا ملاپ ہو تو ہمارے بزرگوں سے نقل ہے کہ ثواب بھی ملے گا۔
اتنی بڑی طاقت آرمی چیف، چیف جسٹس، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، کمشنر،وزیراعظم، صدر ، وزیراعلیٰ ،گورنر ، مذہبی امور کے وزیر کسی بھی ریاستی اور حکومتی منصب کے پاس نہیں کہ اسکے حکم پر کوئی بیوی کا حلالہ کرنے پر مجبور ہو لیکن ادنیٰ مفتی یہ اتھارٹی رکھتاہے۔ قرآن میں سودکو اللہ اور اس کے رسول ۖ سے جنگ قرار دیا گیا ۔نبی ۖ نے فرمایا کہ سود کے 73 گناہوں میں کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے۔مفتی تقی عثمانی اسکو جائز قرار دیتا ہے اور دنیا میں پہلے نمبرپرطاقتور شخصیت کے طور پر سامنے آتا ہے۔ عوام نے گھاس نہیں کھائی ، اگر وہ مقتدر طبقات کو پہچانتے ہیں تو کیا مذہبی طبقات کو نہیں پہنچانتے؟۔ لوگوں میں مذہبی طبقے سے ہی نہیں مذہب اور دین سے بھی نفرت کا رحجان پیدا ہواہے۔
عورت عدالت سے خلع لے لیتی ہے تو مفتی طارق مسعود اور قاری حنیف جالندھری فتویٰ دیتے ہیں کہ یہ خلع شریعت کے خلاف ہے۔ عدالت کو نکاح فسخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اگر کسی اور سے نکاح کرلیا تو زنا اور حرامکاری ہوگی۔ سپریم کورٹ ، آئین پاکستان ، افواج پاکستان ، سول بیوروکریسی سب سے زیادہ یہ مفتی لوگ طاقتور ہیں۔ اس سے بڑھ کر قرآن اور حدیث سے طاقتور ہیں۔
قرآن میں طلاق سے رجوع کے متعلق تمام آیات سے روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایک ساتھ تین طلاق پر کوئی حلالہ نہیں ہے بلکہ باہمی رضامندی اور صلح واصلاح اور معروف طریقے سے عدت کے اندر ، عدت کی تکمیل کے بعد اور عدت کے کافی عرصہ بعد رجوع ہوسکتا ہے اور کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں ہے کہ جس سے ایک ساتھ طلاق پر حلالہ کرنے کا ثبوت ہو لیکن پھر بھی مفتی حضرات اپنی من مانی کرتے ہیں۔ اگر خود کش حملہ آوروں کو پتہ چلا تو ریاست اور اسرائیل پر حملے کرنے کے بجائے مدارس کے اس دارالافتاء کونشانہ بنائیں گے جہاں سے قرآن وسنت کے منافی عزتیں لٹوانے کے فتوے جاری ہوتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام ، تحریک لبیک پاکستان ، جماعت اسلامی، اہلحدیث اور اہل تشیع سب کے سب اپنے نصاب تعلیم کو اچھی طرح چھان کر دیکھ لیں اور ان چیزوں کی اصلاح کریں جن سے مخلوق خدا کو سخت تکلیف کا سامنا ہے اور اصلاحِ حال کی ضرورت ہے۔ کسی کی طرف نفرت کے تیر کا رُخ موڑنے سے خود بہت بڑی پریشانی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فرقہ واریت اور جماعت پرستی کا واویلا مچانے سے دوسروں کے خلاف نہیں تمہارے اپنے خلاف نفرت بڑھ سکتی ہے۔
اللہ نے قرآن میں فرمایا: وقال الرسول یا ربِ ان قومی اتخذوا ھٰذا القراٰن مھجورًا ”اور رسول کہیں گے کہ اے میرے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا ہے”۔ شیعہ سنی دونوں خود کو رسول اللہ ۖ کی قوم کہتے ہیں اور دونوں نے قرآن کو چھوڑ رکھا ہے۔ حضرت عمر نے قرآن کے عین مطابق فیصلہ دیا کہ اکٹھی تین طلاق کے بعد عورت راضی نہ ہو تو شوہر رجوع نہیں کرسکتا۔ حکمران کے پاس عوام اپنا تنازعہ لیکر جاتے ہیں۔ جب اللہ نے عدت میں ، عدت کی تکمیل پر اور عدت کی تکمیل کے بعد باہمی رضامندی اور معروف طریقے سے رجوع کا دروازہ کھلا رکھاہے تو حضرت عمر اس کو کس طرح بند کرنے کا حکم دے سکتے تھے؟۔ لیکن جب عورت راضی نہیں تھی تو حضرت عمر نے فاروق اعظم کا زبردست کردار ادا کیا۔ البتہ جب بہت بعد میں یہ خدشات بڑھ گئے کہ سیدھے سادے لوگوں کو حلالہ کی نیت سے شکار کیا جائیگا توپھر ائمہ اہل بیت نے سمجھایا کہ طلاق کے تینوں مراحل میں دو عادل گواہ بنالوتاکہ لوگ حلالہ کی لعنت سے بچ جائیں۔ اب شیعہ سنی فقہ میں طلاق کے مسائل قرآن کی واضح آیات کی صریح خلاف ورزی ہیں۔اس مرتبہ ہم کوشش کریں گے کہ دیوبندی بریلوی اور جماعت اسلامی والے بھی متفق ہوجائیں تو یہ نہ صرف تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی تہذیبوں کو بھی خس وخاشاک کی طرح لے جائیگا۔انشاء اللہ

****************
نوٹ:اخبار نوشتہ دیوار خصوصی شمارہ اکتوبر2023کے صفحہ4پر اس کے ساتھ متصل آرٹیکل ”سپر طاقتوں قیصراورکسریٰ کو کیسے شکست دی؟” اور نقش انقلاب ”اہل سنت اور اہل تشیع کی کتابوں سے آنے والے12اماموں کی زبردست تفصیل” ضرور دیکھیں۔
****************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

سپر طاقتوں قیصراورکسریٰ کو کیسے شکست دی؟

سپر طاقتوں قیصراورکسریٰ کو کیسے شکست دی؟

روم اور فارس کی عوام کو یقین آیا کہ مسلم عرب ہمیں اپنے بادشاہوں کی غلامی سے نجات دلائیں گے

جب عوام اپنے حکمرانوں کو اپنا خادم سمجھنے کے بجائے اپنا آقا سمجھنے لگتی ہے تو آزادی کی جدوجہدکرتی ہے

اللہ نے قرآن میں فرمایاکہ وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون ”اور ہم نے جنات اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا ہے مگر اپنی عبادت کیلئے ”۔قرآن میں اصل عربی کے الفاظ لیعبدونی ہے لیکن وقف کی وجہ سے یائے نسبت متکلم لکھنے میں چھوڑ دی گئی ہے۔ تاکہ لوگ ٹھہر ٹھہر کر قرآن پڑھیں اور اس پر غوروتدبر کریں۔ عربی میں عبدیت غلامی کو کہتے ہیں۔ جنات اور انسانوں کو اللہ نے اپنی غلامی کیلئے پیدا کیا ہے۔ مذہبی طبقہ سمجھتا ہے کہ خلافت یا پیرومرشد کے ہاتھ پر جو بیعت کی جاتی ہے تو اس کا مطلب اس شخص کی غلامی میں خود کو دے دینا ہے جس کے ہاتھ پر بیعت کی ہو۔ حالانکہ بیعت صرف اللہ کیلئے ہوتی ہے۔ گناہوں سے توبہ اور نیکی کرنے کے عزم کی بیعت مرشد کے ہاتھ پر ہو تو بھی یہ بیعت اللہ کیلئے ہوتی ہے اور خلافت کیلئے بیعت ہو تب بھی اللہ کیلئے یہ بیعت ہوتی ہے۔
بیعت کا معنیٰ بک جانا ہوتا ہے اور بکی ہوئی چیز دوبارہ اپنی قیمت وصول کرنا غیرشرعی، غیرقانونی اور غیراخلاقی سمجھتی ہے۔ ان اللہ اشتریٰ من المؤمنین انفسھم وامولھم بان لھم الجنة ”بیشک اللہ نے مؤمنوں سے انکی جانیں اور انکے اموال خرید لئے ہیں کہ اسکے بدلے ا ن کو جنت ملے گی”۔ (القرآن)
دنیا میں اسلام اسلئے اتنی تیزی سے پھیلا اور ایسا چھاگیاکہ سن1924تک وہ خلافت کا نظام قائم رہا جس نے اپنی ابتداء میں سپر طاقتوں کو شکست دی تھی۔ بنوامیہ ، بنو عباس اور خلافت عثمانیہ میں توسیع کا سلسلہ جاری تھا۔ سلطان عبد الحمید کی ساڑھے چار ہزار لونڈیاں تھیں جن میں ہر رنگ ونسل کی لڑکیاں شامل تھیں۔ اب اگر خلافت قائم ہوگئی تو دنیا سمجھ رہی ہے کہ بہت بڑی تعداد میں عورتیں ہوس پرست مسلمانوں کا نشانہ بن جائیں گی اور لونڈیاں بازاروں میں اپنے مختصر لباس اور جسمانی اعضاء کے نشیب وفراز کی نمود ونمائش کیساتھ فروخت ہوں گی۔
فتوحات کے بعد عورتوں کو لونڈیاں بنانے کا سلسلہ جاری رہتا تھا اور مردوں کو غلام سمجھا جاتا تھا تو بڑی مشکلات کے بعد سازشیں کرکے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کیا گیا تھا۔ عربی میں غلام لڑکے وبرخوردار کو کہتے ہیں۔ سید عبدالقادر گیلانی نے عربی مواعظ میں مخاطب کیا کہ یا غلام ! (اے برخوردار !) ہمارے ہاں صوفیاء کرام نے سمجھ لیا کہ آقا کا غلام مراد ہے۔ علامہ اقبال نے اسلئے کہا کہ ”اے کشتہ ملائی وسلطانی وپیری”۔ ان تینوں طبقات نے اسلام کو اجنبی بنادیا اورمؤمنوں کو اللہ کی غلامی سے نکال کر سلاطین ، ملا اور مرشد کا غلام بنادیا ہے۔
مسلمان ممالک آج دنیا بھر میں موجود ہیں مگرکسی ترقی یافتہ ملک کے شہری یہ خواہش رکھ سکتے ہیں کہ ہمارے حکمران بھی مسلمان ہوتے؟۔نوازشریف کے خاندان ، ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے بچوں تک ترقی یافتہ ممالک میں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں؟۔ افغان طالبان سے افغانی شہری کیوں بھاگے؟ اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں کس طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا؟۔
عربی شاعر پرندے کے پنجرے میں قیدسے متعلق کیا خوب کہتا ہے کہ
الحبس لیس مذھبی وان یکن من ذھبی
” پنجرہ میرا شعار نہیں ہے ،اگر چہ وہ سونے کاکیوں نہ ہو”۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان نے غلامی کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکن پاکستان میں بھی غلامی کی زنجیریں توڑنے کیلئے کوشاں ہیں۔
تحریک انصاف کے کارکن سمجھتے ہیں کہ ارشد شریف شہید پر ملک کے کونے کونے سے مقدمات درج کئے گئے لیکن عمران خان پر فائرنگ اور قاتلانہ حملے کا مقدمہ بھی درج نہیں ہوسکا۔ کیوں؟۔ کیا ہم کسی کے غلام ہیں؟۔ نگران حکومت، سیاسی پارٹیاں ، عدالتیں اور اسٹیبلشمنٹ سب کے سب الیکشن سے اسلئے بھاگنے کے چکر میں ہیں کہ عمران خان کی مقبولیت آسمانوں کو چھورہی ہے۔ نوازشریف کو سزا یافتہ اشتہاری مجرم قرار دینے کے بجائے شاہی پروٹوکول دیا جائے تب بھی عوام کو اس میں کوئی کشش نہیں لگ رہی ہے۔ عدالت نے ایون فیلڈ لندن فلیٹ پر سن2000ہزار سے قبل باقاعدہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی لیکن قسمت کے شوم نے سن2016کے اندر پارلیمنٹ میں حلفیہ یہ تحریری بیان پڑھ کرسنایا تھا کہ”سن2005میںسعودیہ کی وسیع اراضی اور دوبئی مل بیچ کر سن2006میں اس حق حلال کی آمدن سے لندن کے فلیٹ خریدے۔جس کو میڈیا اور عدالت کے سامنے مکمل دستاویزات کیساتھ پیش کرسکتا ہوں”۔ پھر اس سے مکرگیا اور قطری خط لکھ دیا۔ ہے تو جدی پشتی نسلی نالائق پھر اس قطری خط سے بھی مکر گیا۔ پھر مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ گردن میںڈال کرڈھول پیٹنا شروع کردیا۔پھر باجوہ کو جب ضرورت پڑی تو ایکسٹینشن دے دی۔ پھر باجوہ کو گالیاں بکنا شروع کیں۔ پھر جنرل باجوہ سے مل کر شہبازشریف اور اسحاق ڈار کو اقتدارمیں لایا۔ جب اقتدار میں مہنگائی بڑھائی تو عمران خان کو ذمہ دار قرادینا شروع کیا۔ لوگ سمجھ گئے کہ یہ اپنے کیس ختم کرنا چاہتے تھے۔ عمران خان کوتوشہ خانہ کیس میں سزادی ، حالانکہ آپ اور آپکا خاندان اور دوسرے سیاستدان اور ذمہ داران زیادہ لتھڑے ہوئے تھے۔ پھر اپنی مقبولیت کیلئے فوج کے خلاف بیانیہ پیش کیا اور جب اشارہ ہوا تویہ جا وہ جا الٹے پاؤں اپنے بیانیہ سے توبہ کرلی۔ اب شش وپنج کی کیفیت ہے کہ کیا کیا جائے؟۔ عوام میں شعور بہت زیادہ ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے پہلے بھی کہا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کو ریاستی قوت سے ختم کرنا ممکن بھی نہیں ہے اور غلط بھی ہے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو جرم کی بنیاد پر سزا دینا عدالت کا کام ہے۔
پہلے بھی کہا تھا کہ ایسی سیاست میں مجھے مزہ نہیں آتا ہے کہ مخالف جیل میں ہو اور ہم آزاد ہوکر اس کے خلاف عوامی بازار گرم کریں لیکن نوازشریف اور مریم نواز کو بات سمجھ میں نہیں آتی ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کا نوازشریف نے بڑا ساتھ دیا تھا کہ وزیراعظم تک بھی بنوانے کی کوشش کی اور عمران خان نے بھی وزیراعظم کیلئے ووٹ دیا لیکن پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کو ایسی پوزیشن دینے کی مخالفت کی ورنہ مولانا کم ازکم صدر مملکت تو بن جاتے۔جس پر بالکل بہت ہی زیادہ بیکار قسم کے لوگوں نے بھی ڈیرے ڈالے ہیں۔ لیکن پیپلزپارٹی کیلئے اتنی عزت بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ قومی اتحاد میں تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے مفتی محمود کی صدارت میں پیپلزپارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کا مقابلہ کیا اور پھر دھاندلی سے ہرادیا گیا۔ اب لگتا یہ ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں اگر سبھی کو اکٹھاکیا گیا تب بھی شکست کھائیں گے اسلئے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج دیکھ لئے تھے اور اب تو تحریک انصاف کی مظلومیت نے اسکی مقبولیت کو مزید چار چاند بھی لگادئیے ہیں۔ سیاسی مذہبی جماعتیں اب عوام میں اعتماد کھوچکی ہیں اور دہشتگردی کے ذریعے انقلاب واحد راستہ ہے ۔ اگرچہ بڑامشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
****************
نوٹ:اخبار نوشتہ دیوار خصوصی شمارہ اکتوبر2023کے صفحہ4پر اس کے ساتھ متصل آرٹیکل ”پاکستان میں اسلامی انقلاب کیسے آسکتا ہے؟” اور نقش انقلاب ”اہل سنت اور اہل تشیع کی کتابوں سے آنے والے12اماموں کی زبردست تفصیل” ضرور دیکھیں۔
****************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک اسلام کا درست پیغام دیں

جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک اسلام کا درست پیغام دیں

ہماری پاک فوج نے افغانستان کیخلاف امریکہ کا ساتھ دیا اور افغان سفیر کو ننگا کرکے امریکہ کے حوالے کیا تو کیایہ فلسطین کیلئے امریکہ اوراسرائیل کے خلاف لڑسکتی ہے؟

جماعت اسلامی نے زندگی کشمیر اور روس کیخلاف سببیلنا سببیلنا الجہاد الجہاد کرتے گزاری مگر جب امریکہ یہاںآیا تو مولانا فضل الرحمن کی ٹانگوں میں اپنا سر دیدیا تھا

پاکستان میں بریلوی، دیوبندی اور جماعت اسلامی ووٹ مانگنے سے پہلے اسلام کا درست پیغام سادہ لوح عوام تک پہنچائیں۔ یہاں ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے اور ایک دوسرے کی مساجد کو فتح کرنے میں لگتے ہیں تو پھر تم مسجد اقصیٰ کو یہود سے فتح کروگے؟۔شیعہ اکثریت کو القدس سے زیادہ حرمین کے مقبوضہ ہونے کا غم ہے۔ علامہ سید جواد نقوی کے ہاں دیوبندی، بریلوی ، اہلحدیث اور جماعت اسلامی والے سب جاتے ہیں ۔ مسجد اقصیٰ سے زندہ دلانِ لاہور میں علامہ جواد نقوی کی مسجد العتیق اور جامعہ عروة الوثقیٰ زیادہ محصور ہے اور وہ واحد اتحاد کا داعی بھی شیعہ کے ہاتھوں کہیں قربانی کا بکرا نہ بن جائے۔
جمعیت علماء اسلام ، تحریک لبیک اور جماعت اسلامی کا تعلق سنی حنفی مسلک سے ہے۔ اہل حدیث اور اہل تشیع اقلیت میں ہیں۔ اہل تشیع کی اکثریت عقیدۂ امامت کی وجہ سے ایران کی شیعہ جمہوری حکومت کو بھی ناجائز سمجھ رہی ہے اسلئے کہ ان کے نزدیک اقتدار کا حق صرف بارہ اماموں کا ہے۔ان کے نزدیک خلیفہ اول حضرت ابوبکر، خلیفہ دوم حضرت عمر اور خلیفہ سوم حضرت عثمان کی حکومت بھی ناجائز تھی۔ امیر معاویہ سے لیکر بنوامیہ، بنوعباس، خلافت عثمانیہ، مغلیہ سلطنت ، فاطمی خلافت سب حکمرانوں نے اقتدار پر ناجائز قبضہ کیا ۔ شاہ ایران کے بعد ایرانی انقلاب نے دنیا میں شیعہ اقتدار کا خواب دیکھامگرعراق، سعودی عرب، عرب امارات ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور ہندوستان کے علماء نے ان کا راستہ روکا۔ فرانس اور عالمی قوتوں کو شیعہ سنی تنازع کا پتہ تھا اسلئے ایرانی انقلاب کیلئے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی۔ امام خمینی نے سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ اور انعام رکھا تو دنیا بھر میں شدت پسندی کو مزید تقویت مل گئی۔ اس شمارے میں ہم بتائیں گے کہ شیطانی آیات کیا ہیں ؟۔ اور مسلمانوں کو حقائق سے آگاہ کرنے کی کیوں ضرورت ہے؟۔ یہود کا مذہبی طبقہ بھی اسرائیل کو شیطانی حکومت سمجھتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک بھی شیعہ کی طرح ان کی نجات دہندہ شخصیت سے پہلے یہود کیلئے اقتدار کا قیام ناجائز ہے۔اہل تشیع نے اپنے ائمہ کا قول لکھا ہے کہ قیام قائم سے پہلے ہمارے اہل بیت میں سے جو خروج کرے گا تو وہ طائر کا بچہ ہوگا جو غیر وں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہوگا۔ یہ روایت امام خمینی پر فٹ بیٹھتی ہے۔
شیطانی قوتیں دنیا کو ایسی جنگ میں دھکیل رہی ہیں کہ مہدی و دجال سے پہلے بڑے پیمانے پر شدت پسند مسلمان موت کے گھاٹ اتاردئیے جائیں۔ داعش اور تحریک طالبان پاکستان کو اگر واقعی شہید بنناہے تو ایران سے لبنان اور پھر اسرائیل وفلسطین پہنچیں۔ یہود عیسائی کو ایسا سمجھتے ہیں جیسے مسلمان قادیانیوں کو سمجھتے ہیں بلکہ اس سے بھی بدتر اسلئے کہ عیسائیوں نے یہود پر تاریخی مظالم بھی ڈھائے ہیںاور عیسائی یہود کو ایسا سمجھتے ہیں جیسے قادیانی مسلمانوں کو سمجھتے ہیں۔
یہود ونصاریٰ سمجھتے ہیںکہ اگر خلافت قائم ہوئی تو ان کی خواتین کو لونڈی بنایا جائیگا۔ جوانوں میں گوری لڑکیوں کا جذبہ حوروں سے زیادہ ہے۔ اقبال نے شکوہ میں کہا کہ ”کافر کیلئے دنیا میں حور و قصور اور مسلما ن کیلئے فقط وعدہ حور؟”۔ حماس اسرائیل کو پہنچے گا یا نہیں؟ ۔مگر ایران و افغانستان کے بعدپاکستان و سعودی عرب میں مذہبی شدت پسند اقتدارتک پہنچ سکتے ہیں۔ اگرہم اسلام کا واضح پیغام سمجھنے ، عمل کرنے اور پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تو ابلیسی منصوبے کا خاتمہ ہوجائیگا ۔

****************
نوٹ: اس آرٹیکل کی مکمل تفصیل جاننے کیلئے اس کے ساتھ متصل آرٹیکل ”یہود اورنصاریٰ کو مسجد اقصیٰ سے دلچسپی نہیں بلکہ پروگرام مسلمانوںکا خاتمہ ہے؟ ” ضرور پڑھیں۔
****************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

یہود اورنصاریٰ کو مسجد اقصیٰ سے دلچسپی نہیں بلکہ پروگرام مسلمانوںکا خاتمہ ہے؟

یہود اورنصاریٰ کو مسجد اقصیٰ سے دلچسپی نہیں بلکہ پروگرام مسلمانوںکا خاتمہ ہے؟

ہماری پاک فوج نے افغانستان کیخلاف امریکہ کا ساتھ دیا اور افغان سفیر کو ننگا کرکے امریکہ کے حوالے کیا تو کیایہ فلسطین کیلئے امریکہ اوراسرائیل کے خلاف لڑسکتی ہے؟

جماعت اسلامی نے زندگی کشمیر اور روس کیخلاف سببیلنا سببیلنا الجہاد الجہاد کرتے گزاری مگر جب امریکہ یہاںآیا تو مولانا فضل الرحمن کی ٹانگوں میں اپنا سر دیدیا تھا

مسلمان یہ ذہن نشین اور دلنشیں کرلیں کہ یہوداورنصاریٰ کوبیت المقدس سے دلچسپی نہیں بلکہ ان کا مقصد اور پروگرام شدت پسند مسلمانوں کے وجودکا دنیا سے خاتمہ ہے۔9/11امریکی ٹاور میں ایک یہودی بھی نہیں مرا تھا مگر چند ہزار عیسائیوں کے بدلے افغانستان، عراق اور لیبیا کو تباہ کیا گیا۔ افغانستان میں فقط ڈھائی ہزار امریکی مرے اور چارلاکھ افغانی اور80ہزار پاکستانی شہید ہوگئے۔
عراق وشام میں شیعہ سنی فرقہ واریت اور شدت پسندی سے کتنے مسلمان مرگئے؟۔ داعش(دولت اسلامیہ عراق وشام) نے جب شیعہ اور ان کے مقدس مقامات کو نشانہ بنانا شروع کیا تو اس جہاد میں شامل ہونے کیلئے دنیا بھر سے اور پنجاب سے بھی جواں اور خوبرو لڑکیوں نے خود کو مجاہدین کے نکاح بالجہاد کیلئے پیش کیا۔ شیعہ بھی بڑے پیمانے پر پاکستان اور ایران سے عراق وشام پہنچ گئے۔ مجاہدین ، دہشت گردوں اور فرقہ پرستوں نے اسلام کے نام پر خواتین کو لونڈیاں بناکر ایکدوسرے کو فروخت کرنا شروع کیا جوBBCنے بھی رپورٹ کیا۔ یہود و نصاریٰ کے تھنک ٹینکوں نے دنیا کو یہ بتادیا کہ حوروں کی خواہش میں خود کش حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں اگر دنیا آگئی تو ان کی خوبرو لڑکیوں کو جنسی تسکین کیلئے استعمال کیا جائے گا اور عورتوں کو لونڈیاں بناکر گھریلو کام لیا جائے گا۔
کم عمربچیوں سے نکاح اور لونڈیوں سے انتفاع کو اسلام کا تقاضا اور نبیۖ کی سنت سمجھا جاتا ہے۔ غیرمسلم سمجھتے ہیں کہ اگر اسلامی خلافت دنیا میں قائم ہوگی تو یہودونصاریٰ اور دنیا بھر کی خوبصورت خواتین کو چھین کر لونڈیاں بنایا جائے گا۔ اگراسلام پسند مسلمانوں کو طاقت مل جائے تو یہ کام انہوں نے ضرور کرنا ہے۔
سادہ مسلمان یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ آخر کار مذہبی طبقوں سے مغرب ومشرق کی غیر مسلم طاقتوں کو یہ خوف کیوں ہے کہ ان لوگوںکو اقتدار میں نہیں آنا چاہیے؟۔ جمعیت علماء اسلام پنجاب کے نائب امیر مولانا حق نواز جھنگوی شہید کی جماعت سپاہ صحابہ کے مولانا اعظم طارق شہید اگر مولانا جھنگوی کی روح کو خوش کرنے کیلئے اسکے قائد کو اپنا ایک ووٹ دیتا تو مولانا فضل الرحمن وزیراعظم بن جاتے اور اگر بینظیر بھٹو گاڑی سے جذباتی ہوکر نہ نکلتی تو شہید ہونے سے بچ جاتی۔اگر نوازشریف بھٹو کی طرح جیل میں پھانسی پر چڑھ جاتا تو اس کی نسل کا نام چلتا۔ اگر عمران خان پاک فوج اور امریکہ کو مخالف نہ بناتا تو اقتدار میں آنے کا راستہ کھلا ہوتا۔ اگر داعش اور تحریک طالبان پاکستان افغانستان میں ایک دوسرے سے لڑتے تو جنگجو ختم ہوجاتے۔حماس نے کتنا بڑا حملہ کیا ؟ اور اس کے نتائج کیا ہوں گے؟۔ اسرائیل ایک مضبوط ایٹمی طاقت ہے اور فلسطین اس کے حصار میں ہے۔ اگر افغان طالبان کو پاکستان سے لڑادیا گیا اور دنیا کی طاقتیں اس طرح سے پاکستان کے خلاف افغانستان میں اتریں جیسے پاکستان نے اپنے ہاں اتارا تھا تو کیا ہوگا؟۔ ہندوستان سندھ پر قبضے کی بات کرتا ہے اور سکھ خالصتان گریٹ پنجاب کی بات بھی کرسکتے ہیں۔ آزاد کشمیر پر چین قبضہ کرسکتا ہے۔ بلوچستان کی عوام بلوچ قوم پرستوں اور فوج کے درمیان پس رہی ہے۔ مشرقی پاکستان میں جو حال ہوا تھا ،اس سے زیادہ باقی ماندہ پاکستان کے بخرے ہوسکتے ہیں۔ ہماری فوج کے خلاف سیاستدانوں اور صحافیوں نے بھی مستقل محاذ کھول رکھاہے لیکن عالمی قوتیں اس خطے میں مذہبی شدت پسندوں کو کچلنے کے مشن پر گامزن ہیں۔

****************
نوٹ: اس آرٹیکل کی مکمل تفصیل جاننے کیلئے اس کے ساتھ متصل آرٹیکل ”جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک اسلام کا درست پیغام دیں ” ضرور پڑھیں۔
****************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

موجودہ فلسطین و اسرائیل کی جنگ عالمی طاقتوں کے زیر نگرانی اُمت مسلمہ کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ مولانامحمد خان شیرانی

موجودہ فلسطین و اسرائیل کی جنگ عالمی طاقتوں کے زیر نگرانی اُمت مسلمہ کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ مولانامحمد خان شیرانی

کفر متفق ہے کہ دہشتگرد اسلام اور وحشی درندے مسلمان کو ختم نہ کیا جائے تو امن نہیں آسکتا

دنیا پر اصل حکمرانی پانچ ممالک امریکہ، روس، فرانس، چین اور برطانیہ کی ہے۔ جو دوسروں کو اپنے مفاد کیلئے جنگوں کے ماحول میں جھونکتے ہیں۔ جیسے علاقائی بدمعاش خود سامنے نہیں آتے دوسروں کو لڑاتے ہیں

نام ہوگا طالبان کا اور اسکی پشت پناہی روس اور چین کریں گے نام ہوگا داعش کا اور اس کی پشت پناہی امریکہ اور برطانیہ کریں گے۔ اس لڑائی میں مسلمان مریں گے اور نقصان صرف اور صرف اُمت مسلمہ کا ہوگا

شیعہ سنی ، عرب و عجم کو لڑایا جائیگا پھر گیس اور تیل کے ذخائر پر قبضہ ہوجائیگا۔ صد سالہ جمعیت علماء اسلام کے عظیم الشان جلسہ سے مولانا محمد خان شیرانی کا خطاب۔ سراج الحق امیر جماعت اسلامی وغیرہ موجود تھے

آج کی دنیا کو ہمیں سمجھنا چاہیے کہ آج کس قسم کی دنیا ہے؟۔ ہمارے ذہن پر جو سوار دنیا ہے وہ کچھ اور تھی۔ آج جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں یہ کچھ اور دنیا ہے۔ ہمارے زہن میں جونقشہ دنیا کا ہے وہ نبی ۖ کے زمانے کا ہے اس زمانے میں بعض علاقوں میں منظم حکومتیں سرے سے نہیں ہوا کرتی تھیں۔ نواب ہوتے تھے یا سردار ہوتے تھے یا خان ہوتے تھے۔ اگر کہیں کوئی منظم حکومت ہوتی تھی تو صرف شہروں میں ہوتی تھی۔ جن لوگوں کو یونان کی تاریخ کا علم ہے ان کو پتہ ہے کہ آتن میں الگ حکومت تھی ، آسینیا میں الگ حکومت تھی اور ہر ایک شہر میں الگ الگ حکومتیں تھیں اور ہر حکومت اپنے طور پر آزاد اور خود مختار حکومت ہوا کرتی تھی۔ لہٰذا اس دنیا کو شہروں کی دنیا کا نام دیا جاتا تھا یعنی وہ دنیا جو مختلف شہروں کی آزاد اور خود مختار حکومتوں پر مشتمل ہے۔ آج کی دنیا وہ دنیا نہیں ہے۔ آج پوری دنیا ایک شہر ہے۔ اور آپ نے سنا ہے کہ گلوبل ولیج ہے۔ اور ایک شہر میں سارے چوہدری نہیں ہوتے سارے نواب اور خان بھی نہیں ہوتے سارے زمیندار بھی نہیں ہوتے ہیں۔ معدودِ چند لوگ ہوتے ہیں۔ لہٰذا آج کی اس دنیا کے شہر میں حکومتی نظم کے وہی دو ادارے ہیں جیسا کہ پاکستان کے ہیں۔ پاکستان کا ایک ادارہ ہے قومی اسمبلی۔ اس ادارے میں مردم شماری کے حوالے سے افراد کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اور دوسرا ادارہ سینیٹ ہے۔ سینیٹ میں مختلف خطوں یعنی صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے اسی طرح بین الاقوامی دنیا کا جو شہر ہے اس کے بھی دو ادارے ہیں۔ ایک جنرل اسمبلی ہے جس میں تمام دنیا کے انتظامی یونٹوں کی نمائندگی ہے پاکستان افغانستان، ایران، ہندوستان، چین، روس وغیرہ۔ دوسرا ادارہ سلامتی کونسل ہے۔ سلامتی کونسل میں صرف پانچ ارکان ہیں جو مستقل ارکان ہیں۔ اور یہ پانچ ارکان دنیا بھر کے بحر و بر اور فضاء کے اپنے مملوک اور محکوم خطوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کوئی بھی فیصلہ صادر کرے کوئی بھی قرار داد پاس کرے اگر سلامتی کونسل کے پانچ ارکان میں سے کوئی ایک بھی اس قرار داد پر فیصلے کو اپنے محکوم اور مملوک خطے میں مداخلت سمجھتا ہے اور اس کو مسترد کردے تو جنرل اسمبلی کا فیصلہ فیصلہ نہیں ہوگا اور قرار داد، قرارداد نہیں ہوگی۔ لہٰذا آج کی دنیا ان پانچ ممالک کے درمیان تقسیم ہے اور ان پانچ کی مملوک اور محکوم ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس۔ اور ظاہر بات ہے کہ آپ حضرات نے سرداروں اور نوابوں کا تجربہ کیا ہوگا اگر کوئی ہو تو ناراض نہ ہوں۔ نواب اور سردار اپنا لا ؤلشکر کو لیکر ایک دوسرے پر چڑھائی نہیں کرتے ہیں اس زمانے میں ، اس کے گھر کے اندر لوگوں کو اٹھاتے ہیں تھپکی دیتے ہیں اور ان کیلئے گلے کا طوق بناتے ہیں تاکہ وہ مجبور ہوجائے اور فیصلے پر آجائے۔ لہٰذا آج کی اس دنیا میں جنگ نہ اسلام کے فائدے میں ہے اور اُمت مسلمہ کے فائدے میں ہے نہ عرب کے فائدے میں نہ عجم کے فائدے میں ہے، نہ پٹھان کے فائدے میں ہے نہ بلوچ کے فائدے میں ہے۔ اس دنیا میں جنگ ان پانچ ممالک میں سے کسی ایک کو فائدہ پہنچائیگی۔ لہٰذا وہ پشتو میں ایک کہاوت مشہور ہے ”تو ر تو پکہ مہ دہ خولہ سہ مہ دہ کونہ سہ”۔ لہٰذا بندوق سے جمعیت اسلام کا رکن اور جمعیت طلباء اسلام کا رکن مدارس کے طلبائ، علمائ، مفتی بچے رہا کریں۔ کبھی بھی جنگ کی نہ بات کریں نہ جنگ کے قریب جائیں۔ ایک نئی جنگ چھڑ جائے گی اس دنیا میں۔ اور دونوں طرف سے لبادہ پہنایا جائے گا مذہب کا۔ ایک طرف سے لبادہ مذہب کا! عنوان طالبان کا ہوگا۔ پشت پر روس اور چین ہوں گے۔ دوسری طرف سے لبادہ ہوگا مذہب کا! عنوان داعش کا ہوگا ! اور پیٹھ پیچھے امریکہ اور مغرب ہوگا۔ اور قتل عام مسلمانوں کا ہوگا۔ لہٰذا مغرب اور مشرق یعنی چین، روس، امریکہ ، برطانیہ اور فرانس الکفر ملت واحدة۔ اسلام اور امت مسلمہ کے بارے میں وہ ایک ہی رائے پر ہیں کہ اسلام دہشت گرد مذہب ہے اور مسلمان دہشتگرد وحشی درندے ہیں جب تک ان کا صفایہ نہ ہو دنیا میں امن نہیں آسکتا۔ پہلے شیعہ اور سنی کو لڑایا جائے گا اور جب اس لڑائی سے اپنے مفاد حاصل کریں گے پھر اس کے بعد شیعوں کو آپس میں لڑوایا جائے گا اور عجم اور عرب کے نام پر، تاکہ جو ہلالی پٹی ہے جہاں پر تیل اور گیس ہے وہاں پر ان کا قبضہ ہوجائے۔ پھر اس کے بعد سنیوں کو فرقوں کی بنیاد پر اور قوموں کی بنیاد پر لڑایا جائے گا اور یہ چوتھی عالمی جنگ ہے۔ نہ قوموں کی ہے نہ ملکوں کی ہے یہ دو تہذیبوں کی ہے ایک مذہب پرست خدا پرست اور دوسرا ہوا پرست جو مغرب ہے۔ لہٰذا تین باتوں کے بارے میں میں آپ حضرات کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں کہ ہم اگر گذشتہ جرائم کے اعتراف کے بجائے آئندہ حالات کے بارے میں رہنمائی دیں کہ جنگ کے قریب نہ جاؤ، ہمارے اکابر کا جو آخری تجربہ ہے وہ یہی ہے، جو نبی ۖ کی ہدایات جو فتنے کے زمانے کیلئے وہ یہی ہے، جو آج کی دنیا کی حالت ہے وہ یہی تقاضہ کرتی ہے ۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

عسکری وسیاسی گٹھ جوڑ کیخلاف وکلاء آپ نکلو

عسکری وسیاسی گٹھ جوڑ کیخلاف وکلاء آپ نکلو

حسین شہید سہروردی، ولی خان، باچا اور بھٹو ہر عوامی لیڈر کو انہوں نے غدار قرار دیدیاہر جگہ انکا قبضہ ہے

عمران خان نے اسٹیٹس کو کی مخالفت کی تو اب اس کو غدار قرار دیا۔PDMسے جمہوریت بھی شرمندہ ہے

ایڈوکیٹ رابعہ باجوہ کا اسلام آباد وکلاء کنونشن سے خطاب
ہماری سپریم کورٹ بار ایسوس ایشن پاکستان کے عوامی وفاق کی علامت ہے یہ پاکستان کا عوامی وفاق ہے کہ جس نے پاکستان کے پورے وکلاء اور پاکستان کی عوام کو جوڑ رکھا ہے۔ محترم ساتھیو! اس وقت جب پورا نظام کیپچرڈ ہے۔ ملک کے اندر آئین اور قانون لاپتہ ہیں۔ جہاں عدالتیں غیر فعال ہیں۔ جہاں پر ہر طرف گمنام پہرے ہیں۔ آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ (وکلاء کے نعرے … زندہ ہیں وکلاء زندہ ہیں آئین کی خاطر زندہ ہیں ) ہم یہ سلسلہ کب سے دیکھ رہے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ حسین شہید سہروردی پاکستان کے وزیر اعظم اور مایہ ناز سیاستدان کو ان جرنیلوں نے غدار کہا انہوں نے ہمارے … آج یہ عمران خان سابق وزیر اعظم پاکستان جس نے اسٹیٹس کو کو چیلنج کیا آج اس کو غدار کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے ولی خان، باچاخان ، بھٹو جو بھی عوامی امنگوں کا ترجمان تھا اس کو یہ غدار کہتے رہے۔ میں پوچھتی ہوں کہ پاکستان کی فضاؤں کو دیکھ لیں، میں بہاولپور گئی وہاں پر ریگستانوں کو دیکھا، یہاں کی زمینوں کو دیکھ لیں، فضاؤں کو دیکھ لیں، بلوچستان کے پہاڑوں کو دیکھ لیں، کسی بھی ادارے کو دیکھ لیں، ہر جگہ توآپ کا قبضہ ہے۔ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اور پاکستان کی عسکری اشرافیہ کے اس گٹھ جوڑ کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے اس نظام کو عسکری نظام اور عسکری ریاست میں تبدیل کردیا جو پاکستان جمہوری ریاست تھی۔ کل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کس نے اختیار دیا؟، آئین میں کونسا اختیار ہے کہ آپ کاروباری حضرات سے ملاقات کریں۔ آپ پاکستان کیلئے روڈ میپ دیں کہ ادھر سے فنڈز آرہے ہیں۔ آپ فائنانس منسٹر ، لاء منسٹر، فارن منسٹر بھی ہیں۔ آپ نے ہر ادارے سیاستدانوں میں اور بار کے غداروں کو بھی جنہوں نے وکلاء تحریک کو بیچا جو آج وکلاء کو تقسیم کررہے ہیں ان کو اکھٹا کیا۔ پھرPDMکی جماعتوں نے بہت قانون سازی کی کہ آج جمہوریت بھی شرمندہ ہے۔ آپ نے ان سب کو اکھٹا کرکے سیاسی عمل کو روک کر متوازی نظام ِ بے آئین قائم کیا ۔میں اپنے وکلاء برادری، غیور وکلاء ساتھیوں اور بہنوں کو بھی جن کا بہت کردار ہے پاکستان کی جمہوریت بچانے میں۔ درخواست کروں گی کہ اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کو تلاش کریں کبھی ان پر اعتماد نہ کرنا۔ یہ یاد رکھنا ہے ، پلیز میری درخواست ہے کہ پاکستان کا صرف ایک ادارہ بچا ہے جو مزاحمت کرسکتا ہے صرف ایک ادارہ ہے جو ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کو چیلنج کرسکتا ہے وہ لوگ آپ ہیں۔ آپ لوگ کبھی ان بدکردار ان کالی بھیڑوں کو نہ بھولئے گا کہ جنہوں نے آپ کے مفادات کا ہمیشہ سودا کیا۔ جو حکمرانوں کیساتھ ملتے ہیں۔ جو فوجیوں کے گرد نوکری کرتے ہیں۔ آپ لوگوں نے ان کو پہچان کر اور ،، دیکھئے ہمیں فخر ہے کہ ہمارے قائد عابد زبیری صاحب جو فخرہیں پاکستان کی عوام کا کہ جن پر نہ صرف وکلاء کمیونٹی بلکہ پورا پاکستان اعتماد کرتا ہے۔ اس ریاست نے جو جبر کیا9مئی کے مشکوک واقعہ کو بنیاد بناکر مجھے یہ بتائیے کہ ہمارا ایک کلچر ہے خواتین کی رسپیکٹ کا انہوں نے اس کو پامال کیا۔ جس طرح9مئی کے واقعے نے آپ کا پورا جوڈیشنل سسٹم ایکسپوز کردیا۔ یہ جو بزدل ججز بیٹھے ہیں ان میں اتنی ہمت نہیں کہ یہ ان فیصلوں کو کردیں کہ ان بیلز کا فیصلہ کردیں۔ آخر میں صرف یہی گزارش کروں گی کہ اگر ریاست نے عوام سے بغاوت کی ہے تو اس جبر کے خلاف بغاوت ہم پر بھی لازم ہے۔ میں اب گزارش کروں گی اپنے اس ہاؤس سے ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کہ اب آپ لوگ باہر نکلنے کیلئے لائحہ عمل دیں۔ میں آپ سے گزارش کروں گی کہ ہر جمعرات کا دن جس میں ہم نے (قریب سے آواز آئی ”دیکھیں سیاسی نہیں”) اچھا سیاسی نہیں ہم لوگ تو سارے ہی جمہوریت کی بات کرتے ہیں ہماری جنگ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہے چاہے کوئی بھی سیاسی جماعت اقتدار میں ہو بار کا رول ہمیشہ اپوزیشن کا رول رہا ہے اور میں یہی توقع کرتی ہوں کہ پوری پاکستان کی عوام آپ کے منتظر ہیں۔ اگلی جمعرات کو آپ لوگ کال دیں ملک گیر احتجاج کی۔ ہر بار اپنی جگہ پر احتجاج کرے۔ ہر بار احتجاج کرے۔ ہر جگہ پر ہاؤس ہو اور پھر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے۔ اور آخرمیں آپ کی نظرمیں
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے
میرے سر پہ موت کا پھندا ہے
میں مرنے سے کب ڈرتی ہوں
میں موت کی خاطر زندہ ہوں
میرے خون کا سورج چمکے گا
تو بچہ بچہ بولے گا
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
میں باغی ہوں میں باغی ہوں

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اکٹھی3طلاق دی تو واپسی کا راستہ نہیں عثمانی

اکٹھی3طلاق دی تو واپسی کا راستہ نہیں عثمانی

قرآن سے7ایسے ٹھوس دلائل جن سے ثابت ہے کہ اکٹھے3طلاقوں کے باوجودبھی رجوع ہوسکتا ہے!

علماء ومفتیان کے ان7دلائل کی ترید جن سے وہ اکٹھی3طلاقوں کے بعد حلالہ کا ثبوت پیش کرتے ہیں!

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ” نکاح و طلاق کے مسائل سے اس قدر جہالت ہے کہ کوئی حد و حساب نہیں۔ روزانہ ہمارے دار الافتاء میں مسائل اتنی کثرت سے آتے ہیں کہ دل بہت رنجیدہ ہوتا ہے۔ ذرا سا جھگڑا ہوگیا اٹھا کر3طلاقیں دیدیں اکھٹی، یہ پتہ نہیں کہ3طلاقیں دینا ناجائز ہے اگر کوئی دیدے تو پھر دوبارہ واپسی کا راستہ نہیں رہتا۔ عام طور پر سمجھتے ہیں کہ بغیر3کہے طلاق ہوتی نہیں۔ لہٰذا3سے کم پر بس نہیں کرتے۔ ایک مرتبہ کہیں تو سمجھتے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی۔ حالانکہ ایک طلاق دینے سے جو شریعت کا اصل حکم ہے کہ اول تو آپس میں نباہ کی کوشش کرو لیکن اگر نباہ نہ کرنا ہو ختم ہی کرنا ہو رشتے کو تو سوچ سمجھ کر ختم کرو تو ایک طلاق دیکر چھوڑ دو۔ عدت گزر جائے توعورت خود بخود نکاح سے نکل جائے گی۔3طلاقیں اکھٹی دینے کے گناہ کی سزا یہ ہے کہ دوبارہ آپس کی ملاپ کی صورت پیدا ہو اور جی چاہے کہ اس نکاح کو ہم دوبارہ قائم و استوار کرلیں تو3طلاقوں کے بعد راستہ نہیں رہتا۔ اب یہ مسئلے معلوم نہیں۔ روز ہمارے پاس دار الافتاء میں شاید ایک دہائی سوالات نکاح و طلاق سے متعلق ہوتے ہیں ”۔
دورِ جاہلیت میں اکٹھی تین طلاق پر حلالہ مذہبی حکم تھا جو قرآن نے حرف غلط کی طرح مٹادیا۔قرآن سے اس پر7زبردست دلائل ملاحظہ فرمائیں۔
دلیل نمبر1:المطلقٰت یتربصن بانفسھن ثلاثة قروء ولا یحل لھن ان یکتمن ما خلق اللہ فی ارحامھن ان کن یؤمن باللہ الیوم اٰخر و بعولتھن احق بردھن فی ذٰلک ان ارادوا اصلاحًا
”طلاق والی عورتیں3ادوار تک خود کو انتظار میں رکھیں۔ اور ان کیلئے حلال نہیں کہ وہ چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا کیا ہے اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہوں۔ اور ان کے شوہر اس (عدت) میں ان کو اصلاح کی شرط پر زیادہ لوٹانے کا حق رکھتے ہیں”۔ (البقرہ :آیت:228)
اس آیت میں دو کمال کی باتیں ہیں پہلی: باہمی اصلاح سے رجوع ہوسکتا ہے اور دوسری : باہمی اصلاح کے بغیر رجوع نہیں ہوسکتا۔ اور دو زوال کی باتوں کا خاتمہ ہے ۔ پہلی:اکٹھی تین طلاق سے رجوع کا دروازہ بند نہیں ہوتا۔دوسری:عورت کی رضامندی کے بغیر رجوع نہیں ہوسکتا۔لیکن افسوس یہ ہے کہ فقہاء نے اس آیت کے محرکات سے انحراف کرکے امت کو قرآن سے دور کردیا ہے۔
دلیل نمبر2:الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان ” طلاق دو مرتبہ ہے۔ پھر معروف طریقے سے روکنا ہے یا احسان کے ساتھ رخصت کرنا ہے”۔( آیت229)رسول اللہ ۖ سے صحابی نے پوچھ لیا کہ قرآن میں تیسری طلاق کہاں ہے؟۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ تسریح باحسان ہی تیسری طلاق ہے۔ اس آیت میں پہلی دو طلاقیں اکٹھی نہیں الگ الگ ہیں توپھر تیسری طلاق بھی الگ ہی ہے۔ یہ آیت گزشتہ آیت کی تفسیر ہے۔ عدت کے تین ادوار میں مرحلہ وار تین مرتبہ طلاق کی وضاحت ہے۔ حضرت عمر نے خبردی کہ عبداللہ نے بیوی کو حیض میں طلاق دی تو نبیۖ بہت غضبناک ہوگئے، پھر عبداللہ کو رجوع کا حکم دیا اور فرمایا کہ طہر میں پاس رکھو یہاں تک کہ حیض آجائے پھرطہر میں پاس رکھو یہاں تک کہ حیض آجائے پھراگررجوع کرناہو تو تو رجوع کرلو اورطلاق دینا ہو توہاتھ لگائے بغیر طلاق دو،یہی وہ عدت ہے جس میں اللہ نے اس طرح سے طلاق کا حکم دیا (بخاری کتاب التفسیر، سورۂ طلاق ) یہ واقعہ بخاری کی کتاب الاحکام، کتاب الطلاق اور کتاب العدت میں بھی ہے۔
دلیل نمبر3:فلایحل لکم ان تأخذوا مما اتیموھن شیئا الاان یخافا الا یقیما حدود اللہ فان خفتم الا یقیما حدود اللہ فلا جناح علیھما فیما افتدت بہ تلک حدود اللہ فلا تعتدوھا ومن یتعدد حدود اللہ فاؤلئک ھم الظٰلمونOفان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجًا غیرہ ……(آیت229اور230)
” پھرتمہارے لئے حلال نہیں جو کچھ ان کو تم نے دیا کہ اس میں سے کچھ بھی واپس لو۔ مگر جب دونوں کو خوف ہو کہ ( اگر کوئی دی ہوئی چیز واپس نہ کی) تو اللہ کے حدود پر قائم نہیں رہ سکیں گے۔ پس اگر تمہیں خوف ہو ،( فیصلہ کرنے والو!) کہ وہ دونوں ( وہ چیز واپس کئے بغیر) اللہ کے حدود پر قائم نہیں رہ سکیں گے تو پھر اس کو عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میں کوئی حرج دونوں پر نہیں ۔ یہ اللہ کے حدود ہیں۔ پس ان سے تجاوز مت کرو۔ جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ پس اگر اس نے طلاق دی تو اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر سے نکاح کرلے”۔
آیت229میں اللہ کی پہلی حد:تین مرتبہ طلاق کا تعلق مرحلہ وار عدت کے تین ادوار سے ہو۔ دوسری حد:جو چیزیں عورت کو دی ہیںاس میں کوئی چیز واپس لینا جائز نہیں ہے۔ تیسری حد:دونوں کو خوف ہو کہ اگر وہ چیز واپس نہیں کی تو دونوں اللہ کے حدود پر قائم نہیں رہ سکیں گے۔ چوتھی حد:فیصلہ کرنے والوں کو خوف ہو کہ اگر وہ چیز واپس نہیں کی گئی تووہ دونوں اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے۔ پھر عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میں دونوں پر حرج نہیں ہے۔جواللہ کے ان حدود سے تجاوز کرے تو انہی کو اللہ نے ظالمین قرار دیا ہے۔
اس مقدمہ کے بعدیہ سوال پیدانہیں ہوتا کہ رجوع ہوسکتا ہے یانہیں ؟ بلکہ طلاق کے بعد عورت کا اپنے مستقبل کے نکاح کا آزادنہ فیصلے پر سوال آتا ہے کہ شوہراب پیچھا چھوڑے گا یا نہیں؟۔ اللہ نے اس شوہر کی دسترس سے باہر نکالنے کیلئے عورت پر ایسابڑا احسان کردیاکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
یہ خواتین پر اللہ کی طرف سے انعامات کی وہ بارانِ رحمت تھی جس کو مولوی نے قرآن میں معنوی تحریف کرکے آج بہت بڑی زحمت بنادیا ہے۔
آیت230میں حتی تنکح زوجًا غیرہ ” حتیٰ کہ وہ کسی اور شوہر سے نکاح کرلے”کا ہدف سابقہ شوہر سے آزادی تھی مگر فقہاء نے اس حدیث کو یہاں موضوع بحث بنایا۔ ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے”۔ حنفی مسلک میں اس آیت کے پیش نظر حدیث ناقابلِ عمل ہے اسلئے کہ قرآن میں عورت اپنے نکاح کیلئے آزاد ہے اور اس حدیث میں اس کو ولی کی مرضی کا پابند بنایا گیا ہے۔ جمہور کے نزدیک عورت کنواری ہو یا طلاق شدہ وبیوہ ۔ نکاح کیلئے ولی کی اجازت ضروری ہے اور حنفی مسلک میں عورت بالغ ہوتو اپنے نکاح کیلئے آزاد ہے لیکن اس آیت میں بالغ لڑکی کی بات نہیں بلکہ طلاق شدہ کا مسئلہ ہے۔ بیوہ اور طلاق شدہ کے احکام جدا نہیں ہیں اور بیوہ کو اس سے بھی زیادہ الفاظ میں اپنی مرضی کا مالک قرار دیا گیا ہے۔ بہر حال آیت میں عورت کو سابقہ شوہر کی پابندی سے نجات دلائی گئی ہے اور لیڈی ڈیانا کو بھی طلاق کے بعد دوسرے سے شادی کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا اور قرآن نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے یہ مسائل حل کردئیے تھے۔
دلیل نمبر4:واذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او سرحوھن بمعروف ……(آیت231البقرہ)
” اور جب تم عورتوں کو طلا ق دے چکے اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں توپھر ان کو معروف طریقے سے روک لو یا معروف طریقے سے چھوڑ دو……”۔
طلاق اور اس سے رجوع ریاضی نہیں معاشرتی معاملہ ہے ۔ اللہ نے عدت تک انتظار کا حکم دیا۔تاکہ دوسری جگہ نکاح کیلئے ایک مدت واضح ہوجائے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ عدت کی تکمیل کے بعد رجوع کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ فقہی مسئلہ یہ ہے کہ اگر عورت کی عدت حمل ہو اور بچہ آدھے سے کم نکلا ہو تو رجوع ہوسکتا ہے اور آدھے سے زیادہ نکلا ہو تو رجوع نہیں ہوسکتا ہے۔
اللہ نے واضح کردیا کہ عدت کی تکمیل کے بعد یعنی بچے کی پیدائش کے بعد بھی معروف رجوع ہوسکتا ہے۔ قرآن میں یہ جملہ چاربار ہے واذابلغن اجھلن ” اور جب وہ عورتیں اپنی عدت کو پہنچ جائیں”۔ اس کے ترجمہ میں فرق قرآن کی تحریف ہے ۔مفتی تقی عثمانی نے اپنے ” آسان ترجمہ قرآن” میں تین جگہ سورہ بقرہ اور ایک جگہ سورہ طلاق میں اس کا بالکل متضاد ترجمہ کیا ہے۔
دلیل نمبر5:واذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن فلا تعضلوھن ان ینکحن ازواجھن اذا تراضوابیھم بمعروف….(آیت232البقرہ)
” اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دیدی اور وہ اپنی عدت کو پہنچ گئیں توپھر ان کو اپنے شوہروں کیساتھ نکاح کرنے سے مت روکو، جب وہ معروف طریقے سے آپس میں راضی ہوں”۔ ان تمام آیات میں اکٹھی تین طلاق پر ہی نہیں بلکہ حلالے کا تصور ہی ختم کردیا گیا ہے اسلئے کہ عدت میں اور عدت کی تکمیل کے بعد باہمی رضامندی اور معروف طریقے سے رجوع کی بار بار وضاحت ہے۔
دلیل نمبر6:یا ایھاالنبی اذا طلقتم النساء فطلقوھن لعدتھن و احصواالعدة واتقوا اللہ ربکم ولاتخرجوھن من بیوتھن و لا یخرجن الا ان یاتین بفاحشة مبینة و تلک حدود اللہ و من یتعد حدود اللہ فقد ظلم نفسہ لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذٰلک امرًا (طلاق:1)
” اے نبی ! جب تم لوگ اپنی عورتوں کو چھوڑنا چاہو تو ان کی عدت تک کیلئے چھوڑدو۔اور عدت کو شمار کرکے پورا کرو۔ اور اپنے رب اللہ سے ڈرو۔ اور ان کو ان کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگر جب کھلی فحاشی کا ارتکاب کریں۔ اور یہی اللہ کے حدود ہیں۔اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرے تو اس نے تحقیق کہ اپنے نفس پر ظلم کیا۔ تمہیں نہیں پتہ کہ اسکے بعد نئی راہ بنا لے”۔
دلیل نمبر7:فاذا بلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او فارقوھن بمعروف واشھدوا ذوی عدل منکم واقیموا الشھادة للہ ذٰلکم یوعظ بہ من کان یؤمن باللہ والیوم الاٰخر ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجًا (سورہ طلاق آیت2)
”پس جب وہ (طلاق شدہ )عورتیں اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو ان کو معروف طریقے سے روک لویا معروف طریقے سے الگ کرواور اس پر اپنوں میں سے دو عادل گواہ مقرر کرو۔ اور اللہ کیلئے گواہی قائم کرو۔ یہ وہ ہے کہ جسکے ذریعے اس کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پرایمان رکھتا ہو۔اور جو اللہ سے ڈرا تو اس کیلئے اللہ ( اس مشکل سے )نکلنے کا راستہ بنادے گا”۔
یہ سب وہ دلائل ہیں جس میں اکٹھی تین طلاق کے بعد رجوع کی نفی ہے۔ ابوداؤد شریف میں ہے کہ ام رکانہ کو ابورکانہ نے طلاق دی اور پھر ابورکانہ نے دوسری عورت سے نکاح کیا ، اس عورت نے نبیۖ سے شکایت کی کہ وہ نامرد ہے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ اس کے بعض بچے اس سے کتنے مشابہ ہیں؟۔اور پھر فرمایا کہ ابورکانہ ام رکانہ سے رجوع کیوں نہیں کرتے؟۔ انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو تین طلاق دے چکاہے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے اور پھر سورۂ طلاق کی ابتدائی آیات تلاوت فرمائی۔ سورہ طلاق کی پہلی آیت میں مرحلہ وار تین طلاق کا ذکر ہے ۔ پھر عدت کی تکمیل پر رجوع کی گنجائش ہے اور اگر فیصلہ کیا کہ چھوڑنا ہے تو دو گواہ بنانے کا بھی حکم ہے اور پھر اگر اللہ کا خوف کھایا ہو تو دوبارہ بھی اللہ نے راستہ نکالنے کی خوشخبری دی ہے اور اللہ کے حکم کے مطابق وہی ہوا۔
اکٹھی تین طلاق کے بعد حلالہ کے بغیر چارہ نہ ہونے کے انتہائی لغو قسم کے 7دلائل اور ان کے زبردست لاجواب، بہترین اور دندان شکن جوابات ۔
دلیل نمبر1:حضرت عمر کا اکھٹے تین طلاق پر رجوع نہ کرنے کا فیصلہ کرنا۔
جواب:حضرت عمر کے پاس ایک حکمران کی حیثیت سے تنازعہ آسکتا تھا۔ جب میاں بیوی طلاق کے بعد رجوع کیلئے راضی ہوں تو کسی حکمران اور قاضی کو درمیان میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ چادر اور چاردیواری کا مسئلہ اپنا اپنا ہوتا ہے۔ جس شخص نے اکٹھی تین طلاقیں دی تھیں تو اس کی بیوی رجوع کیلئے راضی نہیں تھی۔ جب حضرت عمر کے پاس تنازعہ آیا تو حضرت عمر نے ٹھیک فیصلہ دیا کہ اب رجوع کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس کی اصل وجہ تین طلاق نہیں بلکہ عورت کا راضی نہ ہونا تھا۔ جب عورت راضی نہ ہو تو قرآن کا یہی فیصلہ ہے کہ شوہر کیلئے پھر ایک طلاق کے بعدبھی رجوع کرنا حلال نہیں ہے۔
جنہوں نے اس کو ایک طلاق رجعی قرار دیا ہے تو وہ قرآن کی زیادہ مخالفت ہے اسلئے کہ قرآن میں ایسے طلاق رجعی کا کوئی تصور نہیں ہے جس کے بعد شوہر عورت کی رضامندی کے بغیر رجوع کرسکتا ہو۔ حضرت ابن عباس کی روایت کا مطلب یہ ہے کہ پہلے کوئی تین طلاق دیتا تھا اور وہ ایک شمار ہوتی تھی تو باہمی رضا مندی کی صورت میں تین مرتبہ سے مراد یہ ہے کہ طلاق روزے کی طرح ایک فعل ہے۔ دن میں ایک مرتبہ روزہ رکھا جاتا ہے تو تین یا تیس روزے کہنے سے تیس نہیں ہوجائیں گے۔ صحابہ کرام نے اپنی طرف سے حلال وحرام پر اختلاف نہیں کیا تھا۔ ایک شخص نے حضرت علی سے کہا کہ اس نے بیوی کو حرام کہا ہے اور اس کی بیوی رجوع کیلئے راضی نہیں تھی تو حضرت علی نے رجوع نہ کرنے کا حکم دیا اور ایک شخص نے حضرت عمر سے کہا کہ اس نے بیوی کو حرام کہا ہے اور وہ رجوع پر راضی ہے تو حضرت عمر نے کہا کہ رجوع کرسکتے ہو۔ دونوں نے قرآن کے عین مطابق حکم جاری کیا لیکن بعد والوں نے بات کا بتنگڑ بنایا ہے۔ حضرت ابن عباس کے قول اور فتوے میں اور شاگردوں میں بھی کوئی تضاد نہیں تھا بلکہ انہوں نے امر واقع دیکھ لیا کہ عورت راضی ہے تو قرآن کے مطابق رجوع کا فتویٰ دیا اور جہاں دیکھا کہ عورت راضی نہیں ہے تو فتویٰ دیا کہ اب تم اپنا حق کھو چکے ہو۔ قرآن کی واضح آیات سے کم ازکم ان لوگوں نے ہرگز انحراف نہیں کیا تھا۔
دلیل نمبر2:علماء ومفتیان حلالے کا فتویٰ لکھتے ہیں تو قرآن کی آیات کا حوالہ دیتے ہیں کہ الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان آیت229البقرہ ”طلاق رجعی صرف دو مرتبہ ہے پھر معروف طریقے سے رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ نا ہے”۔ پھر فان طلقہا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجًا غیرہ آیت230البقرہ ” اگر تیسری طلاق دی تو اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ کسی اور شوہر سے نکاح کرلے” ۔
جواب:حنفی مسلک میں اس تیسری مرتبہ طلاق کا تعلق پہلے دو مرتبہ طلاق سے نہیں ہے بلکہ اس کے بعد خلع کی صورت سے ہے۔حنفی عالم علامہ تمنا عمادی نے اس پر ”الطلاق مرتان” کتاب لکھی ہے جو ابھی دیوبندی مکتب کے ادریس اعوان نے بھی ”المیزان” سے شائع کردی ہے۔ اس فتوے کے ذریعے علماء ومفتیان قرآن کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کررہے ہیں اور مسلک حنفی کی بھی مخالفت میں فتویٰ دیتے ہیں۔ قرآن میں اللہ نے فرمایا الذین جعلوا القراٰن عضین ”جن لوگوں نے قرآن کو بوٹیاں بنا ڈالا ہے”۔باقی آیات میں تفصیل سے اللہ کے حدود ہیں جن سے خلع مراد نہیں بلکہ طلاق کے بعد اللہ نے عورت کے حق کو محفوظ کیا ہے اور یہ جعلی خلع کا نام دے کر عورت کو بلیک میل کرتے ہیں۔ خلع کا حکم آیت19سورہ النساء میں ہے ۔ اس میں بھی معنوی تحریف کردی ہے۔
دلیل نمبر3:مفتی حلالہ کیلئے بخاری سے بھیانک حدیث پیش کرتے ہیں۔
جواب : امام اسماعیل بخاری نے یہ بہت خطرناک کام کیا ہے کہ اس باب ”من اجاز طلاق ثلاث” کے تحت یہ حدیث درج کی کہ رفاعة القرظی کی بیوی نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق دی تو میری طلاق منقطع ہوگئی ۔ پھر عبدالرحمن بن زبیر القرظی سے نکاح کیا، اسکے پاس دوپٹے کے پلو کی طرح چیز ہے۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ کیا آپ رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہو؟۔ پس نہیں۔ جب تک کہ آپ اس کا ذائقہ نہ چکھ لو اور وہ تیرا ذائقہ نہ چکھ لے”۔ صحیح بخاری نے امام ابوحنیفہ کے مؤقف کو غلط اور امام شافعی کے مؤقف ٹھیک ثابت کرنے کیلئے اس روایت کو درج کیا ۔ لیکن کیا اس واقعہ میں واقعی اکٹھی تین طلاق کا ثبوت ہے؟۔
پہلی بات:امام شافعی نے بھی اپنے مؤقف کیلئے اس حدیث کو دلیل نہیں مانا ہے اور بخاری نے بھی دوسری جگہ کتاب الادب میں واضح کیا ہے کہ رفاعہ نے اکٹھی تین طلاقیں نہیں دی تھیں تو پھر اس کو اکھٹی تین طلاق کیلئے پیش کرنا بڑا دھوکہ ہے جس سے خواتین کی عزتوں کو لوٹنے کا کام کیا جاتا ہے۔
دوسری بات:اگر اس روایت میں یہ ہوتا کہ رفاعہ القرظی نے اکٹھی تین طلاقیں دیں اور پھر دونوں میاں بیوی رجوع کرنا چاہتے تھے لیکن رسول ۖ نے فتویٰ دیا کہ پہلے عدت گزار لو ۔ پھر حلالہ کرلو تو بھی احناف کے نزدیک اس حدیث کو قرآن کی واضح آیت سے متصادم ہونے کی بنیاد پر قابل قبول نہیں سمجھا جاسکتا تھا۔ وفاق المدارس کے صدر محدث العصر مولانا سلیم اللہ خان نے لکھا کہ ان احادیث میں اتنی جان بھی نہیں ہے کہ قرآن کے لفظ نکاح پر جماع کا اضافہ کیا جائے۔ کیونکہ یہ خبرواحد ہے۔ یہ تو ابھی علماء ومفتیان نے سوچا بھی نہیں ہے کہ جب قرآن بار بار باہمی اصلاح کی بنیاد پر رجوع کی وضاحت کرتا ہے اور کسی بھی حدیث سے اس کی مخالفت ثابت نہیں ہے تو فتویٰ کس بات پر ہے؟۔
تیسری بات:رسول اللہ ۖ کی عظیم شخصیت تو بہت اعلیٰ وارفع ہے لیکن کیا یہ کم عقل وبدبخت علماء ومفتیان کسی عورت کو یہ فتویٰ دے سکتے ہیں کہ نامرد سے حلالہ کراؤ۔ جس میں صلاحیت نہ ہو اور اس کو مجبور کیا جائے کہ لذت اٹھاؤ۔ شرم ، حیاء ، غیرت اور ضمیر بھی کوئی چیز ہے جو دین فروشی نے بالکل ہی کھودی ہے۔
دلیل نمبر4:عویمر عجلانی نے اپنی بیوی کے ساتھ لعان کیا تو عویمر عجلانی نے اکٹھی تین طلاقیں دیں۔ یہ بخاری نے نقل کیا اور امام شافعی کی دلیل بھی ہے۔
جواب:امام بخاری کا مطلب یہ ہے کہ یہ اکٹھی تین طلاق کا جواز ہے اور امام شافعی نے بھی اس کو جواز کی حد تک تسلیم کیا ہے۔اکٹھی تین طلاق کو جائز کہنا الگ بات ہے اور اس کی وجہ سے قرآنی آیات کی منسوخی کا فتویٰ دینا الگ بات ہے۔ دونوں معاملات میں بہت فرق ہے۔ ایک شخص اکٹھی تین طلاق دے کر عورت کو فارغ کرتا ہے تو یہ اس کی مرضی ہے لیکن کیا اس کی وجہ سے رجوع نہیں ہوسکتا ہے؟۔ قرآن کہتا ہے کہ میاں بیوی باہمی اصلاح اور معروف طریقے سے رجوع کرسکتے ہیں۔ عدت کے اندر بھی کرسکتے ہیں، عدت کی تکمیل پر بھی کرسکتے ہیں اور عدت کی تکمیل کے کافی عرصہ بعد بھی کرسکتے ہیں تو اکٹھی تین طلاق کی وجہ سے قرآنی آیات کو منسوخ تو نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عویمر عجلانی کے واقعہ میں قرآن کے ساتھ کوئی تضاد بھی نہیں ہے اسلئے کہ قرآن نے فحاشی کی صورت میں عورت کو گھر سے عدت میں بھی نکالنے اور نکلنے کی اجازت دی ہے۔
دلیل نمبر5:محمود بن لبید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی ۖ کو خبر دی کہ فلاں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو نبی ۖ غضبناک ہوکر کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میری موجودگی میں تم قرآن کیساتھ کھیل رہے ہو؟۔ جس پر ایک شخص نے کہا کہ کیا میں اس کو قتل نہ کردوں۔ اگر تین طلاق بڑا مسئلہ نہ ہوتا اور رجوع کی گنجائش ہوتی تو اس قدر سخت جملے اور معاملات کیسے ہوتے؟۔
جواب:دوسری روایات میںواضح ہے جو اس روایت سے زیادہ معتبر ہیں کہ خبر دینے والے بھی حضرت عمر تھے اور قتل کی پیشکش کرنے والے بھی حضرت عمر تھے اور طلاق دینے والے عبداللہ بن عمر تھے۔نبی ۖ کے غضبناک ہونے کی بات بخاری میں ہے جس کے بعد رجوع کا حکم بھی فرمایا اور اکٹھی تین طلاق کا ذکر صحیح مسلم میں ہے۔ اور وہ دونوں روایات اس سے زیادہ معتبر ہیں۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حیض میں طلاق دینا یا اکٹھی تین طلاق دینا قرآن فہمی کی کمی ہے جس پر غصہ اسلئے بنتا تھا کہ واضح آیات کو سمجھا کیوں نہیں؟۔ جس طرح پہلی قومیں جہالتوں کا شکار ہوگئیں تو امت مسلمہ کا بھی یہی خدشہ تھا۔ لیکن اس کی وجہ سے قرآنی آیات سے متضاد فتوے دینے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی ہے۔
دلیل نمبر6:جامع ترمذی میں جمہور کے نزدیک ایک ساتھ تین طلاق واقع ہونے کی دلیل کے عنوان سے فاطمہ بنت قیس کے واقعہ کو نقل کیا ہے۔
جواب:صحیح احادیث میں ہے کہ فاطمہ بنت قیس کے شوہر نے الگ الگ طلاقیں دی تھیں۔ لیکن جب جمہور کی طرف سے اس قسم کی احادیث کو نقل کیا جاتا ہے تو من گھڑت روایات کی بھی بھرمار ہوتی ہے۔ صحیح اور ضعیف روایات میں یہ تطبیق بھی ہوسکتی ہے کہ ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہیں لیکن شمار ایک کی گئی ہو اور پھر الگ الگ بھی دی گئی ہو۔لیکن کچھ روایات تو بہت زیادہ من گھڑت ہیں۔ مثلاً یہ جب حضرت علی کی شہادت ہوئی تو حسن کی بیوی نے کہا کہ تجھے خلافت مبارک ہو۔ حسن نے کہا کہ تجھے تین طلاق ۔ پھر فرمایا کہ اگر میں نے اپنے جد سے نہ سنا ہوتا کہ تین طلاق کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا تو رجوع کرلیتا ۔مگر راوی کو جرو کلب کتے کا بچہ کہا گیا۔ ان بے بنیاد روایات کی وجہ سے قرآنی آیات سے انحراف کی گنجائش نہیں تھی جیسے سودی حیلہ کیلئے من گھڑت احادیث کا سہارا لیا گیا ہے تو حلالہ کیلئے بھی اس طرح احادیث گھڑی گئی ہیں۔
دلیل نمبر7:اکٹھی تین طلاق بدعت اور حنفی فقہاء کے نزدیک حلالہ ہے۔
جواب:حلالہ ہی بدعت ہے ۔ کل محدثة بدعة وکل بدعة ضلالة وکل ضلالة فی النار مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم یوم آزادی مناتے ہیں میلاد النبی ۖ نہیں اسلئے کہ بدعت ہے۔ افغان طالبان نے میلادالنبی ۖ کا سرکاری اہتمام کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے دیوبندی اکابر جلوس نکالتے ہیں۔ فتویٰ فروشان اسلام کی وجہ سے جلوسوں پر دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے۔شادی بیاہ کی رسم میں لفافے کی لین دین کو سود اور اسکے کم ازکم گناہ کو ماں سے زنا قرار دینے والا دارالعلوم کراچی جامعہ بن گئی ،مجامعت سے عالمی سودی نظام اور جنرل ضیاء کے ریفرینڈم کو اسلامی قرار دیا مگر ابوبکر وعمر و عثمان وعلی کی خلافت کے قیام کا کوئی فتویٰ نہیںدیا ۔ جبکہ دارالعلوم کراچی کو حلالہ کی بدعت کا گھروندابنایا ہوا ہے۔ سید عتیق الرحمن گیلانی

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

جعلی سیاستدان پیدا کئے گئے ۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی

جعلی سیاستدان پیدا کئے گئے ۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی

میرا ذاتی تجربہ ہے ۔ بلوچستان کے لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اس ملک میں پولیٹیکل لیڈرشپ کو ڈویلپ نہیں ہونے دیا۔ بلوچستان میں لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں چپ کرکے بیٹھو، قتل کردئیے جاؤ گے۔ جس طرح جعلی ٹریڈ یونین بنائے گئے پاکستان کی انڈسٹریل ٹریڈ یونیز کو سبوتاژ کرنے کیلئے اسی طرح جعلی سیاستدان پیدا کئے گئے جو ریاست کی تنخواہ پر ہیں۔ یہ کہنا کہ ہماری سیاسی لیڈر شپ کی کوالٹی بڑی خراب ہے یہ کوالٹی خراب جان بوجھ کر کی گئی۔ یہاں دس ججوں میں سے دو جج اچھے باقی وہ جن کی فائل بہت خراب ہے تاکہ ان کے ہاتھ مروڑے جائیں ۔ سیاست میں یہی ہے۔ بلوچستان میں میں نے ذاتی تجربہ کیا کہ کس طرح ریاستی سیاستدان عوامی سیاستدان پر کمپرومائز کرتے ہیں؟ ، پاکستان میں پبلک وپرائیویٹ سیکٹر کی بحث بیکار ہے۔ یہ ریاست ایک طبقہ چلاتا ہے اس میں شوگر بیرلز ، آٹو موبائل ، پیپر والے ہیں، ریئل اسٹیٹ، اسٹاک مارکیٹ ، فوج ہے۔ یہ پاکستان کے وسائل کو اپنے لئے استعمال کرتے ہیں ۔یہ پرائیویٹ سیکٹر نہیں بلکہ ایک ٹولہ ہے، ٹولے میں کچھ حصہ پبلک سیکٹر اپنے آپ کوپیش کرتا ہے اور کچھ ٹولہ ہے جو پرائیویٹ سیکٹر پیش کرتا ہے۔ لیکن بنیادی طور پر یہ دولت جمع کرتا ہے اپنے لئے عوام کو لوٹ کر۔ بلوچستان کا گیس پانی سے کم قیمت پر لیا جارہا ہے ۔ فرٹیلائز کمپنیDominated by فوجی فاؤنڈیشن کو جو گیس دیا جاتا ہےIs a 13% of the economic valueگیس اب گھروں میں بھی نہیں ہے اور سیکٹرز میں نہیں ہے لیکن فرٹیلائز کو گیس دیا جائے گا
As a 13% of the economic value
یہ ٹولہ ہے جو کہ خون چوس رہا ہے عوام اور ملک کے وسائل کا، پرائیویٹ سیکٹر پبلک سیکٹر خواہ مخواہ بحث کررہے ہیں۔ ایک
Academic intellectual debate
کررہے ہیں اسکے کوئی معنی نہیں ۔ یہ ٹولہ ہے، اس ٹولے کو توڑنا ہے۔ اس کو توڑنے کیلئے ہمیں بغاوت کرنی پڑے گی۔ سڑک پر آنا پڑے گا اور لڑنا پڑے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

مجھے کہا یزید کا نام نہ لو میڈیا آزاد نہیںمفتی شہریار

مجھے کہا یزید کا نام نہ لو میڈیا آزاد نہیںمفتی شہریار

حجة الوداع میں رسول ۖ نے فرمایا :میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جارہا ہوں قرآن و میری عترت

مفتی شہریار داؤد نے کہا کہ ہم خطبہ حجة الوداع کی بڑی بات کرتے ہیں۔ نبی اکرم ۖ نے فرمایا کہ میں اپنے بعد تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں۔ قرآن اور سنت ۔ ہر ایک یہی کہہ رہا ہے۔ یار! آپ اپنے اندر یہ اخلاقی جرأت کیوں نہیں پیدا کرتے کہ میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک قرآن اور دوسری اپنی عترت۔ صحابہ کیوں نہیں فرمایا؟۔ صحابہ کیلئے یہ بھی فرمایا کہ تم میرے کسی بھی صحابی کی اقتداء کرو گے تو ہدایت پاجاؤ گے۔ لیکن خطبہ حجة الوداع جو دنیا کا سب سے بڑا اجتماع تھا سوا لاکھ صحابہ تھے۔ جو پوری دنیا میں گئے، پہنچانا تھا پیغام نبی کا، دین مکمل ہوگیا تھا۔ فرمایا میں اہل بیت چھوڑ کر جارہا ہوں۔ کیوں؟ اس کی بڑی وجہ۔ صحابہ وفات پاگئے ۔ کئی نے شادیاں نہیں کیں۔ کئی کی اولاد نہیں ہوئی۔ اللہ نے فرمایا انا شانئک ھو الابتر۔اے محبوب ! تیرا دشمن بے نام رہے گا، لیکن تیری آل چلے گی۔ قیامت تک سید ہوگا۔ آخری سید مہدی محمد ہوگا وہی آکر دجال کو مارے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام محمد رسول اللہ کا کلمہ پڑھیں گے۔ ہم کیوں نہیں سناتے کربلا کا واقعہ؟۔ کس نے کہہ دیانبی کی آل شیعوں کا ٹھیکہ ہے۔ یار! نبی ۖ نے فرمایا قرآن کی نص سے ثابت ہے۔ نص جس پر قرآن سے دلیل ہو۔ قرآن کی آیت مباہلہ اور آیت تطہیر نہیں ؟۔ میں تم سے کچھ نہیں مانگتا الا المودة فی القربیٰ اہل بیت کی مودت کا محبت سے بہت اعلیٰ مقام ہے۔جب معیار نہیں بنے گا اس وقت تک بچیں گے نہیں۔
اویس ربانی: یہ کونسا ٹولہ ہے کہ ذرا سے ذکر اہل بیت کیا علی علی کیا تو انہوں نے کہا کہ تفصیلی ہیں رافضی ہیں یہ۔ اب اس کا کیا کریں یہ بھی تو مسئلہ ہے؟۔
مفتی شہریار داؤد: میں حقیر طالب علم خدا کیلئے ہم انا کا خول توڑیں۔ گردن میں جو سرئیے ہیں ہاتھ جوڑ کر آپ کی جوتیاں پکڑ کر عرض کررہا ہوں۔ آج آنے والی نسل کو نہیں پتہ کہ مولا علی، مولا حسین،امام حسن کون ہیں؟۔ رسول کے اہل بیت کون ہیں ؟، اگر پتہ کرنا ہوتا ہے تو اہل تشیع علماء کے بیانات سنتے ہیں۔ جن میں بہت بڑے نام ہیں، شہنشاہ نقوی ،مسعودی اور باقر کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں۔ کیا علماء اہل سنت کمی ختم نہیں کرسکتے؟۔ خدا کیلئے تفضیلیت کا لیبل ہر ایک پر نہ لگائیں۔ صحابہ کرام کا الگ، اہل بیت کا الگ مقام ہے۔ کیوں مقابلہ کرتے ہیں ؟۔ خدا کیلئے نہ مقابلہ کریں یہ مقابلے بازی کا کام ہے نہیں۔
اویس ربانی: کیا آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ حضور ۖ نے تو فرمایا کہ ہم نے اہل بیت کو چھوڑا، لیکن ہم نے اہل بیت کو چھوڑ ہی دیا۔
مفتی شہریار داؤد: اصول دیدیا کہ قرآن اور اہل بیت۔ خالی اہل بیت کو پکڑا تو گمراہ، خالی قرآن کو پکڑا تو گمراہ۔ کربلا نہ ہوتا تو خدا کی قسم حق و باطل کا پتہ ہی نہ چلتا تھا۔پھر تو وہی ہوتا جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ یزید آتے ہر دور کے اور کہتے ہیں ہم اتھارٹی ہیں۔ ہم جو کریں وہی حدیث وہی شریعت ہے۔ امام حسین کا کیا تھا مدینے میںبڑے آرام سے زندگی گزار تے۔ وظیفہ گورنری مل جاتی۔ آل رسول سے بڑی گدی کسی کی ہونی تھی؟۔ نہیں ۔ کہتے ہیں ناں کہ
جن کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا، جنہیں بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
جن کی گردن پہ خنجر چلایا گیا، اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
اگرامام حسین نے قربانی نہ دی ہوتی تو خدا کی قسم اسلام کا نام لیوا نہ ہوتا۔ یزید ، یزید صرف یزید ہوتا۔ میں کسی چینل پر گیا تھا، میڈیا کہتا ہے آزاد ہے؟۔ کوئی آزاد نہیں۔ مجھے کہا گیا کہ یزید کا نام نہیں لینا۔ دشمن اہل بیت یا دشمن حسین کہہ دینا۔ نہیں نام لوں یزید کا؟۔ یزید لعنت اللہ علیہ نہیں کہوں گا تسلی نہیں ہوگی۔ کیوں کروں ایسا پروگرام کہ حق وباطل کو بیان نہ کرسکوں۔ تو پھر ایسی فارمیلٹی ، نمازیں،عبادتیں اللہ منہ پر مارے گا۔ نہیں چلیں گی بھائی! تو پھر میں سوچوں کہ ایسے پروگراموں میں کیوں جاؤں؟، کہ میں حق و باطل کا نام ہی نہ لے سکوں۔
اویس ربانی: جو14سو سال پرانے یزید کا نام لیتے ہوئے گھبرارہا ہے تو موجودہ یزید کے تلوے چاٹے گا۔
مفتی شہریار داؤد: ہو یہی رہا ہے سسٹم یزیدی اور کہتے ہیں کہ ہم اہل بیت کے ماننے والے ہیں۔ ہم رسول اللہ ۖ کی جنت ، ایسے نعروں سے جنتیں ملنے لگیں ناں تو بڑے بڑے… بہرحال فتنہ بہت ہے آج کے دور میں۔ اپنے آپ کو بچاؤ، اہل بیت اور قرآن سے محبت رکھو۔مولاعلی فرماتے ہیں میری جب خواہش ہوتی ہے کہ میں اللہ سے بات کرو ں تو میں نماز پڑھتا ہوں۔ جب میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھ سے بات کرے تو میں قرآن پڑھتا ہوں۔ تو مجھے لگتا ہے کہ اللہ مجھ سے کلام کررہا ہے۔ تو جب یہ بتادیا مولا نے کہ دیکھو! تم قرآن بھی نہیں چھوڑنا اور ہم لوگوں کو بھی نہیں چھوڑنا۔ اگر ان کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔

___تبصرہ: نوشتہ دیوار___
صحابہ کرام و اہل بیت عظام سب کے سب ہمارے لئے قابل احترام ہیں، قرآن میں صحابہ کرام کے السابقون الاولون من المہاجرین و الانصار و الذین اتبعوھم باحسان کا بہت وضاحت کے ساتھ ذکر ہے۔ سنی مکتب کے مفتی فضل ہمدرد نے کہا کہ السابقون الاولون بھی اہل بیت ہیں۔ ہم مفتی فضل ہمدرد کو مشورہ دیں گے کہ خمیرہ گاؤزبان کھائیں جو باتیں اہل تشیع بھی نہیں کرتے ہیں آپ کیوں کس چکر میں متنازع بننے کے درپے ہیں؟۔ جن سبقت لیجانے والے انصار صحابہ کے بارے میں اللہ نے قرآن میں خوشخبری دی ہے ان میں ایک سر فہرست حضرت سعد بن عبادہ بھی ہیں جو ابوبکر و عمر کی خلافت کو نہیں مانتے تھے اور ان کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود آپ نہ تفصیلی شیعہ تھے اور نہ تبرائی رافضی۔ اہل سنت کے ایمان مجمل اور ایمان مفصل میں کسی صحابی و اہل بیت کا ذکر نہیں ۔
ظھر الفساد فی البر و البحر بما کسبت اید ی الناس”خشکی اور سمندر میں فساد برپا ہوا لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی کے سبب”۔نبی ۖ کے اہل بیت کیساتھ کربلا میں جو ہوا اس کی وجہ کیا تھی؟۔ سنی یہ سادہ جواب دے سکتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے بدری جنگی قیدیوں کیساتھ جو رعایت فرمائی اور فتح مکہ پر ابوسفیان کو عزت بخشی، اس کو اور اسکے دو بیٹوں امیر معاویہ اور یزید کو سو سو اونٹ دئیے۔ تو نتیجے میں انصار بھی خلافت سے محروم تھے اور ابوسفیان کے بیٹے معاویہ ، پوتے یزید ، پڑپوتے معاویہ کو خلافت ملی اور پھر بدری قیدی عباس کی اولاد کو خلافت ملی۔ شیعہ کہتے ہیں کہ سبق نہ دہد کمذات را، کمذات چوں عاقل شود گردندزدداستاد را۔شیخ سعدی مگر پھر حضرت عباس کی اولاد نے بھی اہل بیت پر مظالم کئے ان کو تو کمذات نہیں کہہ سکتے ہیں اسلئے تھوڑا گزارہ کریں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv